کیا یہ سچ ہے کہ خدا کے سارے کام اور کلام صرف انجیل میں محصور ہیں؟

April 25, 2023

نجات دہندہ قادر مطلق خدا کا ظہور ہو چکا ہے، اور وہ آخری زمانے میں کام کر رہا ہے، اور اس نے لاکھوں الفاظ ادا کیے ہیں۔ وہ بنی نوع انسان کی مکمل پاکیزگی اور نجات کے لیے عدالت کا کام کر رہا ہے جو خدا کے گھر سے شروع ہوتا ہے۔ اس کے کلام کا مجموعہ "کلام جسم میں ظاہر ہوتا ہے" آن لائن موجود ہے۔ اس نے نہ صرف مذہبی دنیا بلکہ اس پوری دنیا کو جنجھوڑ کر رکھ دیا ہے۔ ان میں سے سچائی محبت رکھنے والوں اور خدا کے ظہور کی خواہش رکھنے والوں – جو ہر ملک اور ہر فرقے سے تعلق رکھتے ہیں – نے قادر مطلق خداکے کلام کو پڑھا ہے، اور اس کا مشاہدہ کیا ہے کہ یہ حق ہے اور یہ روح القدس کے کلمات ہیں۔ انہوں نے خدا کی آواز سنی ہے، قادر مطلق خدا کو یسوع مسیح کی شکل میں واپس آنے والے کو پہچان لیا ہے اور خدا کے تخت کے سامنے آگئے ہیں۔ جیسا کہ خداوند یسوع نے کہا ہے: "میری بھیڑیں میری آواز سُنتی ہیں اور مَیں اُنہیں جانتا ہُوں اور وہ میرے پِیچھے پِیچھے چلتی ہیں" (یُوحنّا 10: 27)۔ مگر جبکہ مذہبی دنیا میں بہت سے لوگ یہ تو مانتے ہیں کہ قادر مطلق خدا کے الفاظ ہی سچائی ہیں، وہ طاقتور اور مقتدر ہیں، پھر بھی وہ اُس کے کلام کو ماننے سے اس بنا پر انکار کرتے ہیں کہ یہ الفاظ انجیل میں تحریر شدہ نہیں ہیں۔ ان کا ماننا ہے کہ خدا کا سارا کام اور کلام انجیل میں ہے، اور ان میں سے کچھ بھی انجیل سے باہر نہیں پایا جا سکتا۔ قادر مطلق خدا کا کلام سچ ہے، لیکن چونکہ وہ انجیل میں نہیں ہے، تو وہ کیسے خدا کا کام اور کلام ہو سکتا ہے؟ اور کچھ دوسرے، یہ دیکھنے پر کہ قادر مطلق خدا کے کلیسیا کے ارکان، "کلام جسم میں ظاہر ہوتا ہے" پڑھتے ہیں نہ کہ انجیل کو، تو اس کی مذمت کرتے ہیں، یہ کہتے ہوئے کہ انجیل کو ترک کرنا خداوند کے ساتھ غداری ہے، اور یہ الحاد ہے۔ اس سے مجھے یہودی فریسی یاد آ جاتے ہیں، جو خداوند یسوع پر حکم لگاتے، انکی مذمت کرتے اور ان کے خلاف لڑتے تھے کیونکہ اس کے الفاظ اور کام ان کے صحیفے سے ماورا تھے اور اس وجہ سے کہ اسے مسیحا نہیں کہا گیا تھا۔ یہاں تک کہ انہوں نے اس کو مصلوب کر دیا اور نتیجے کے طور پر خدا کی طرف سے لعنت اور سزا کے مستحق ٹھہرے، اور بنی اسرائیل کی تباہی کا مقدر بنے۔ یہ ایک فکر انگیز سبق ہے۔ آج بہت سے مذہبی لوگ اس امر پر اصرار کرتے ہیں کہ خدا کے سارے کام اور کلام انجیل میں موجود ہیں، اور انجیل سے باہر کچھ نہیں۔ یہ لوگ، اپنے اس غلط تصور کی بنیاد پر، خدا کے کام اور کلام کی تکذیب کرتے اور مذمت کرتے ہیں۔ کچھ تو واضح طور پر اس بات کا اقرار کرتے ہیں کہ خداوند کے الفاظ ہی سچائی ہیں۔ مگر پھر بھی وہ ان پر تحقیق نہیں کرتے۔ نتیجتاً یہ لوگ اس موقعےسے محروم رہتے ہیں کہ آفات سے پہلے خداوند کو خوش آمدید کہ لیں۔ افسوس! یہ لوگ آفات کی زد میں آ چکے ہیں۔ "خداوند کے کارنامے اور اس کا کلام صرف انجیل میں ہیں۔ اور انجیل کے باہر کچھ نہیں۔" اس تصور نے بے شمار لوگوں کا اپنا ایک ناقابل بیان نقصان کرتے ہوئے خداوند کا استقبال کرنے کا موقع گنوا دیا ہے۔ اس تصور میں دراصل غلط کیا ہے؟ اب میں اس پر بات کروں گا اور جو کچھ میں اس بارے میں جانتا ہوں وہ آپ کے ساتھ شیئر کروں گا۔

اس موضوع کی گہرائی میں اترنے سے پہلے، آئیے اس کی وضاحت کرتے ہیں کہ انجیل کا ماخذ کیا ہے؟ انجیل دو حصوں پر مشتمل ہے: عہدنامہ قدیم اور عہدنامہ جدید۔ یہودی یہوواؔہ پر ایمان رکھتے ہیں اور عہد نامہ قدیم کے صحیفوں کو استعمال کرتے ہیں۔ جبکہ عیسائی جو خداوند یسوع پر ایمان رکھتے ہیں عہدنامہ جدید کو عمل میں لاتے ہیں۔ دونوں عہدنامے، قدیم اور جدید، انسانوں نے اس وقت جمع کیے جب خدا کو اپنا کام مکمل کیے صدیاں گزر چکی تھیں۔ انجیل آسمان سے نیچے نہیں گِری، اور یقینا ًخدا نے اسے خو د لکھ کر ہمارے حوالے نہیں کیا۔ یہ اُس وقت کے مذہبی اکابرین کی مشترکہ کوششوں سے مدوّن کی گئی تھی۔ یقینا ان اکابرین کو روح القدس کی رہنمائی اور روشنی حاصل تھی – اس میں کوئی شک نہیں۔ کیونکہ انجیل انسانوں نے مدوّن کی، لہٰذااس بات کا کوئی امکان نہیں کہ عہد نامہ قدیم میں عہدنامہ جدید کے مشمولات شامل کیے جاتے۔ اسی طرح اس بات کا بھی کوئی امکان نہیں کہ عہد نامہ جدید میں خدا کے آخری ایام میں کیے جانے والے کام شامل ہوں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ لوگ مستقبل کو نہیں دیکھ سکتے۔ وہ آیات اور کتب جو مل کر اسے انجیل بناتی ہیں وہ منتخب کی گئی تھیں، اور نبیوں یا رسولوں کی تمام تحریریں انجیل میں میں شامل نہیں کی گئیں۔ چند ایک یا تو سرے سے شامل ہی نہیں کی گئیں یا اس سے منہا کر دی گئیں۔ لیکن اس میں اشکال کی کوئی بات نہیں۔ کیونکہ اس کی تدوین انسانوں نے کی ہے اس لیے ان کا کچھ منتخب کرنا، کچھ حذف کرنا اور کچھ ترک کردینا حسب معمول ہے۔ اس معاملے میں لوگ وہاں غلط ہوتے ہیں جب وہ یہ اصرار کرتے ہیں کہ خداوند کے تمام کام اور اس کا سارا کلام انجیل میں درج ہے، گویا کہ ان ادوار میں خداوند نے یہی کچھ کہا اور کیا۔ یہ کس قسم کا مسئلہ ہے؟ کچھ نبیوں کی کتب عہد نامہ قدیم میں شامل نہیں کی گئیں اور چند کتب، مثال کے طور پر حنوک اور عزرا کی کتب، کے بارے میں ہم جانتے ہیں کہ وہ کتاب مقدس میں نہیں ہیں۔ ہم وثوق سے کہہ سکتے ہیں رسولوں کی کچھ ایسی دیگر کتب بھی لازماً ہوں گی جو کتاب مقدس میں جگہ نہ پا سکیں۔ اس بات کے بیان کرنے کی ضرورت نہیں ہے کہ خداوند یسوع نے تین سال سے کچھ اوپر تبلیغ کی۔ لہذا آپ نے بہت زیادہ کلام کیا ہو گا۔ مگر اس سارے کلام کا بہت تھوڑا حصہ انجیل میں شامل ہے۔ جیسا کہ رسول یوحنا نے کہا: "اَور بھی بُہت سے کام ہیں جو یِسُوعؔ نے کِئے۔ اگر وہ جُدا جُدا لِکھے جاتے تو مَیں سمجھتا ہُوں کہ جو کِتابیں لِکھی جاتِیں اُن کے لِئے دُنیا میں گُنجایش نہ ہوتی" (یُوحنّا 21: 25)۔ یہ واضح ہے کہ انجیل میں قلمبند خدا کا کام اور کلام بہت محدود ہے۔ ہم یقینا یہ جانتے ہیں کہ نہ ہی عہد نامہ قدیم اور نہ ہی عہد نامہ جدید خداوند کے اس دور کے کام اور کلام کو مکمل طور پر اپنے اندر سموئے ہوئے ہیں۔ یہ وہ حقیقت ہے جسے تمام لوگ تسلیم کریں گے۔ مذہبی دنیا میں بہت سے لوگ ایسے ہیں جو نہ تو انجیل کو سمجھتے ہیں اور نہ اس بات کا ادراک رکھتے ہیں کہ اس کی تدوین کیسے ہوئی۔ ان کا ماننا ہے کہ خدا کے تمام کام اور اس کا سارا کلام انجیل میں ہے، وہ ہر اس چیز کی تردید اور مذمت کرتے ہیں جو انجیل سے باہر ہے۔ کیا یہ موقف تاریخی حقائق سے کوئی مطابقت رکھتا ہے؟ کیا یہ دعویٰ خدا کے کام پر حکم لگانا نہیں ہے؟ کیا یہ خدا کی مزاحمت کرنا نہیں ہے؟ کتاب مقدس واقعہ کے بعد مدوّن کی گئی اور یہ کام انسانوں نے کیا۔ تو انسان وقت سے پہلے، خدا کے اگلے مرحلے میں کیے جانے والے کام اور کلام کو انجیل میں کیسے شامل کر سکتے تھے؟ یہ ناممکن ہو گا، کیونکہ انسانوں کے پاس مستقبل بینی کی طاقت نہیں ہے۔ جن لوگوں نے عہد نامہ قدیم کو مدوّن کیا وہ خداوند یسوع کے وقت زندہ نہیں تھے اور ان لوگوں نے خداوند یسوع کے کام کا مشاہدہ نہیں کیا۔ وہ اُس کے کام اور کلام کو اور رسولوں کی کتب کو عہد نامہ قدیم میں وقت سے پہلے ہی کیسے شامل کر سکتے تھے؟ مزید برآں اس کی بھی کوئی سبیل نہیں ہے کہ جن لوگوں نے عہدنامہ جدید کو مرتب کیا وہ خداکے کام اور کلام کو جو اُس نے آخری زمانے میں، دو ہزار سال، بعد کرنا ہے کو پہلے ہی الہامی صحیفے میں ڈال دیتے۔ آج کی تمام مذہبی دنیا قادر مطلق خدا کے کام اور کلام کو دیکھ چکی ہے۔ کچھ نے ان پر غور کیا ہے اور اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ قادر مطلق خداوند کا کلام پورے کا پورا سچا ہے اور یہ مستند ہے۔ مگر کیونکہ انجیل میں خداوند کا کلام اور نام شامل نہیں ہیں اور یہ اس میں نہیں پائے جا سکتے، تو یہ لوگ اس بات کی تردید کرتے ہیں کہ قادر مطلق خدا بذات خود خدا کا ظہور ہے۔ کیا ان لوگوں نے وہی غلطی نہیں کی ہے جو فریسیوں نے کی جب انہوں نے خداوند یسوع کی مخالفت کی اور اُن کی مذمت کی؟ فریسیوں نے سوچا کہ چونکہ خداوند یسوع کا نام مسیح نہیں تھا، اور اُس کے الفاظ اور کام ان کے الہامی صحیفے کے مطابق نہیں تھے، لہذا وہ اس کے مسیح ہونے کا انکار کر سکتے تھے۔ آج کے مذہبی لوگ جب یہ دیکھتے ہیں کہ قادر مطلق خدا کے نام کی انجیل میں پیش گوئی نہیں کی گئی تھی، اور نہ ہی اُس کا کلام اِس میں پایا جاتا ہے، لہذا وہ قادر مطلق خدا کے کام اور کلام کا انکار اور مذمت کرتے ہیں۔ یہ لوگ خدا کو صلیب پر کیلوں سے جڑنے کے گناہ کا پھر سے ارتکاب کر رہے ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ اگرچہ انجیل میں خدا کے آخری ایام کا کلام اور کام شامل نہیں ہیں، مگر اس میں خدا کے اس نئے نام کے بارے میں پیش گوئیاں موجود ہیں جو آخری ایام میں ہو گا، مثال کے طور یسعیا میں اس کو دیکھیے: "تب قَوموں پر تیری صداقت اور سب بادشاہوں پر تیری شَوکت ظاہِر ہو گی اور تُو ایک نئے نام سے کہلائے گی جو خُداوند کے مُنہ سے نِکلے گا" (یسعیاہ 62: 2)۔ اور ہم مکاشفہ میں دیکھ سکتے ہیں: "جو غالِب آئے مَیں اُسے اپنے خُدا کے مَقدِس میں ایک سُتُون بناؤں گا۔ وہ پِھر کبھی باہر نہ نِکلے گا اور مَیں اپنے خُدا کا نام اور اپنے خُدا کے شہر یعنی اُس نئے یروشلِیم کا نام جو میرے خُدا کے پاس سے آسمان سے اُترنے والا ہے اور اپنا نیا نام اُس پر لِکُھوں گا" (مُکاشفہ 3: 12)۔ "میں الفا اور اومیگا ہوں، ابتدا اور انتہا ہوں، جو ہے، اور جو تھا، اور جو آنے والا ہے، قادرِ مطلق" (مُکاشفہ 1: 8)۔ "ہلّلُویاہ! اِس لِئے کہ خُداوند ہمارا خُدا قادِرِ مُطلِق بادشاہی کرتا ہے" (مُکاشفہ 19: 6)۔ انجیل یہ پیش گوئی بھی کرتی ہے کہ خدا آخری زمانےمیں زیادہ کلام کرے گا اور زیادہ کام کرے گا۔ جیسا کہ خداوند یسوع نے کہا ہے: "مُجھے تُم سے اَور بھی بُہت سی باتیں کہنا ہے مگر اب تُم اُن کی برداشت نہیں کر سکتے۔ لیکن جب وہ یعنی رُوحِ حق آئے گا تو تُم کو تمام سچّائی کی راہ دِکھائے گا۔ اِس لِئے کہ وہ اپنی طرف سے نہ کہے گا لیکن جو کُچھ سُنے گا وُہی کہے گا اور تُمہیں آیندہ کی خبریں دے گا" (یُوحنّا 16: 12-13)۔ اسی طرح ایک تنبیہ بھی ہے جو مکاشفے میں سات مرتبہ دہرائی گئی ہے: "جِس کے کان ہوں وہ سُنے کہ رُوح کلِیسیاؤں سے کیا فرماتا ہے" (مکاشفہ باب 2، 3)۔ باب مکاشفہ میں یہ پیش گوئی بھی ہے کہ خدا مہربند طومار کو آخری ایام میں کھولے گا۔ واضح طور پر یہ پیش گوئی بھی کی گئی ہے کہ خدا آخری زمانےمیں کلیسیاؤں سے بات کرے گا اور انسانوں کی تمام تر حقائق کی طرف رہنمائی کرے گا۔ اب خداوند کے یہ کلام اور کام جو اس نے آخری ایام میں کرنے ہیں انجیل میں پہلے ہی کیسے ظاہر ہو سکتے ہیں؟ یہ ناممکن ہے! ان تمام پیش گوئیوں اور واضح حقائق کے ہوتے ہوئے یہ کیوں ہے کہ بہت سے لوگ اندھے ہیں، جبکہ ان کی آنکھیں مکمل کھلی ہوئی ہیں، وہ حکم لگاتے ہیں اور اس بات پر مصر ہیں کہ خدا کا سارا کلام اور کام انجیل میں ہے اور اس کے باہر کچھ نہیں ملتا؟ یہ واضح ہے کہ جب انہوں نے یہ جسارت کی کہ آج خدا پر حکم لگائیں اور اس کا مقابلہ کریں جبکہ وہ ظاہر ہو چکا اور اپنا کام کر رہا ہے، یہ لوگ خدا کے کام کو نہیں سمجھتے اور سچ کو بالکل بھی نہیں سمجھتے۔ یہ لوگ خدا کی جانب سے ملعون قرار دیے گیےاور فنا کردیے گیے ہیں۔ اس وہ پہلے ہی آفات کا شکار ہو چکے ہیں۔ اس طرح انجیل کی یہ پیش گوئی پوری ہوئی: "احمق بے عقلی سے مَرتے ہیں" (امثال 10: 21)۔ "میرے لوگ عدمِ معرفت سے ہلاک ہُوئے" (ہوسِیعَ 4: 6)۔

آئیے قادر مطلق خدا کے کچھ کلام پر نظر ڈالیں۔ قادر مطلق خدا کہتا ہے، "انجیل میں اندراج شدہ چیزیں محدود ہیں؛ وہ خدا کے کام کی مکمل نمائندگی نہیں کر سکتیں۔ چار انجیلوں میں مجموعی طور پر ایک سو سے کم ابواب ہیں، جن میں محدود تعداد میں واقعات درج ہیں، جیسے یسوع کا انجیر کے درخت کو ملامت کرنا، پطرس کے خداوند کے تین انکار، یسوع کا اپنے مصلوب ہونے اور دوبارہ جی اٹھنے کے بعد شاگردوں کے سامنے ظاہر ہونا، روزے کے بارے میں تعلیم دینا دعا کے بارے میں تعلیم، طلاق کے بارے میں تعلیم، یسوع کی پیدائش اور نسب نامہ، یسوع کی طرف سے شاگردوں کی تقرری، وغیرہ۔ تاہم انسان ان کو ایک خزانے کے طور پر قیمتی سمجھ کر اہمیت دیتا ہے، یہاں تک کہ ان کے مقابلے میں آج کے کام کا موازنہ کرتا ہے۔ وہ یہاں تک یقین رکھتا ہے کہ یسوع نے اپنی زندگی میں جتنے بھی کام کیے ان کی تعداد بس اتنی ہی تھی، گویا کہ خدا صرف یہی کچھ کرنے کے قابل ہے اور اس سے آگے کچھ نہیں۔ کیا یہ بے ہودگی نہیں ہے؟" (کلام، جلد 1۔ خدا کا ظہور اور کام۔ خدا کی تجسیم کا راز (1))۔

"بالآخر، کون زیادہ عظیم ہے؟ خدا یا بائبل؟ آخر خدا کو کیوں لازماً بائبل کے مطابق کام کرنا چاہیے؟ کیا ایسا ممکن ہے کہ خدا کے پاس بائبل سے تجاوز کا کوئی حق نہ ہو؟ کیا خدا بائبل سے ہٹ کر کوئی اور کام نہیں کرسکتا؟ یسوع اور ان کے حواریوں نے یومِ سبت کیوں نہیں رکھا؟ اگر یہ کہا جائے کہ اس نے یومِ سبت اور عہد نامہ قدیم کے احکام کے مطابق عمل کیا تو اس نے آنے کے بعد یومِ سبت کیوں نہیں رکھا، بلکہ اس کے بجائے کیوں اپنے پاؤں دھوئے، سر ڈھانپا، روٹی کھائی اور شراب نوش کی؟ کیا یہ سب قدیم عہد نامے کے احکامات سے غائب نہیں ہے؟ اگر یسوع نے عہد نامہ قدیم کی تعظیم کی تو اس نے ان اصولوں کو کیوں توڑا؟ آپ کو علم ہونا چاہیے کہ پہلے کس کی آمد ہوئی، خدا کی یا بائبل کی؟ سبت کا خداوند ہونے کے ناطے، کیا وہ بائبل کا بھی خدا وند نہیں ہوسکتا؟" (کلام، جلد 1۔ خدا کا ظہور اور کام۔ بائبل کے متعلق (1))۔

"بائبل کی حقیقت کوئی بھی نہیں جانتا: کہ یہ خدا کے کام کے تاریخی اندراج، خدا کے کام کے سابقہ دو مراحل کی تصدیق سے زیادہ کچھ نہیں ہے، اور یہ تجھےخدا کے کام کے مقاصد کی کوئی فہم نہیں دیتی۔ ہر شخص جس نے بائبل پڑھ رکھی ہے جانتا ہے یہ قانون کے زمانے اور فضل کے زمانے کے دوران میں خدا کے کام کے دو مراحل کا تحریری احاطہ کرتی ہے۔ عہد نامہ قدیم تخلیق کے وقت سے قانون کے زمانے کے اختتام تک بنی اسرائیل اور یہوواہ کی تاریخ رقم کرتا ہے۔ عہد نامہ جدید زمین پر یسوع کے کام کو درج کرتا ہے، جو کہ چار انجیلوں میں ہے، اور ساتھ ہی پولس کا کام بھی – کیا یہ تاریخی اندراج نہیں ہیں؟ ماضی کی چیزوں کو آج سامنے لانا انہیں تاریخ بناتا ہے، اور چاہے وہ کتنی ہی سچی یا حقیقی کیوں نہ ہوں، وہ بہرحال تاریخ ہیں – اور تاریخ حال کو مخاطب نہیں کر سکتی، کیونکہ خدا تاریخ کو پیچھے مڑ کر نہیں دیکھتا! اور اسی طرح، اگر آپ صرف بائبل کو سمجھتے ہیں، اور اس کام کے بارے میں کچھ بھی نہیں سمجھتے ہیں جو خدا آج کرنا چاہتا ہے، اور اگر آپ خدا پر یقین رکھتے ہیں لیکن روح القدس کے کام کی جستجو نہیں کرتے ہیں، تو آپ خدا کی تلاش کا مطلب نہیں سمجھتے۔ اگر آپ بائبل کو بنی اسرائیل کی تاریخ کا مطالعہ کرنے کے لیے، خدا کی طرف سے تمام آسمانوں اور زمین کی تخلیق کی تاریخ کا مطالعہ کرنے کے لیے پڑھتے ہیں، تو آپ خدا پر یقین نہیں رکھتے۔ لیکن آج، چونکہ آپ خدا پر یقین رکھتے ہیں، اور زندگی کی پیروی کرتے ہیں، چونکہ آپ خدا کے علم کی تلاش میں ہیں، اور مردہ الفاظ اور عقائد یا تاریخ کی تفہیم کی جستجو نہیں کرتے ہیں، آپ کو آج کی منشائے خدا کی تلاش کرنی چاہیے، اور آپ کو روح القدس کے کام کی سمت تلاش کرنی چاہیے۔ اگر آپ ماہر آثار قدیمہ ہوتے تو آپ بائبل پڑھ سکتے تھے – لیکن آپ نہیں ہیں، آپ ان لوگوں میں سے ہیں جو خدا پر یقین رکھتے ہیں، اور آپ نے خدا کی آج کی منشا کو بہترین طریقے سے تلاش کیا تھا" (کلام، جلد 1۔ خدا کا ظہور اور کام۔ بائبل کے متعلق (4))۔

"اگرآپ قانون کے زمانے کا کام دیکھنے کی خواہش رکھتے ہیں، دیکھنا چاہتے ہیں کہ بنی اسرائیل نے کیسے یہوواہ کے راستے کی پیروی کی، تو آپ کو لازماً عہد نامہ قدیم پڑھنا چاہیے؛ اگرآپ فضل کے زمانے کا کام سمجھنا چاہتے ہیں، تو آپ کو لازماً عہد نامہ جدید پڑھنا چاہیے۔ لیکن آپ آخری زمانے کا کام کیسے دیکھتے ہیں؟ آپ کو لازماً خدائے امروز کی قیادت قبول کرنا چاہیے، اور آج کے کام میں داخل ہوجائیں، جیسا کہ یہ نیا کام ہے اور، پہلے کسی نے بائبل میں اس کا اندراج نہیں کروایا۔ آج، خدا جسم بن گیا ہے اور چین میں دیگر چنیدہ لوگوں کو منتخب کر چکا ہے۔ خدا ان لوگوں میں کام کرتا ہے، وہ زمین پر اپنا کام جاری رکھتا ہے، اور فضل کے زمانے کے کام سے تسلسل رکھے ہوئے ہے۔ آج کا کام ایک ایسا راستہ ہے جس پر انسان کبھی نہیں چلا، اور ایسا راستہ ہےجسے کبھی کسی نے نہیں دیکھا۔ یہ وہ کام ہے جو تاریخ میں پہلے کبھی نہیں کیا گیا – یہ زمین پر خدا کا تازہ ترین کام ہے۔ پس، وہ کام پہلے کبھی نہیں ہوا وہ تاریخ نہیں ہے، کیونکہ اب، اب ہے، اوراسے ابھی ماضی بننا باقی ہے۔ لوگ نہیں جانتے کہ خدا نے زمین پر اور اسرائیل سے باہر زیادہ بڑا، زیادہ نیا کام کیا ہے، جو کہ پہلے ہی اسرائیل کے دائرہ کار سے باہر ہو چکا ہے، اور پیغام دینے والوں کی پیشین گوئیوں سے بھی بالاترہے، کہ یہ پیشین گوئیوں سے باہر زیادہ نیا اور شاندار کام ہے اور یہ بنی اسرائیل سے بھی بالاتر، زیادہ، نیا کام ہے، اور ایسا کام جسے لوگ نہ تو سمجھ سکتے ہیں اور نہ ہی تصور کر سکتے ہیں۔ بائبل میں ایسے کام کا واضح اندراج کیسےموجود ہو سکتا ہے؟ کون آج کے کام کے ہر ایک حصے کا، بغیر کسی بھول چوک کے، پیشگی اندراج کر سکتا تھا؟ اس پھپھوندی زدہ پرانی کتاب میں کون اس زیادہ طاقتور، زیادہ دانشمندانہ کام کا اندراج کر سکتا ہے جو روایت کے خلاف ہے؟ آج کا کام تاریخ نہیں ہے، اور اسی طرح، اگر آپ آج کے نئے راستے پر چلنا چاہتے ہیں، تو آپ کو لازماً بائبل سے راستہ الگ کرلینا چاہیے، آپ کو پیشین گوئی کی کتابوں یا بائبل میں موجود تاریخ سے آگے جانا چاہیے۔ تبھی آپ نئے راستے پر درست طریقے سے چل پائیں گے، تب ہی آپ نئے دائرے اور نئے کام میں داخل ہو سکیں گے۔ ۔۔۔ چونکہ ایک زیادہ اعلیٰ طریقہ موجودہے، اس لیے اس ادنیٰ اور فرسودہ طریقے کا مطالعہ کیوں کیا جائے؟ چونکہ نئے فرمودات اور نئے کام ہیں، تو قدیم تاریخی اندراجات کے درمیان کیوں زندہ رہیں؟ نئے فرمودات آپ کو وہ فراہم کر سکتے ہیں، جو ثابت کرتا ہے کہ یہ نیا کام ہے۔ قدیم اندراجات آپ کو مطمئن نہیں کر سکتے، یا آپ کی موجودہ ضروریات کی تسکین نہیں کر سکتے، جو یہ ثابت کرتے ہیں کہ وہ تاریخ ہیں، نہ کہ یہاں کا اور موجودہ کام۔ سب سے اعلیٰ ترین طریقہ جدید ترین کام ہے، اور نئے کام کے ساتھ، ماضی کا طریقہ چاہے کتنا ہی اعلیٰ کیوں نہ ہو، یہ محض تاریخ ہے جسے لوگ پیچھے مڑ کر دیکھ رہے ہیں، خواہ بطور حوالہ اس کی کوئی بھی قدر و قیمت ہو، اس کے باوجود یہ پرانا طریقہ ہے۔ اگرچہ یہ 'مقدس کتاب' میں درج ہے، پرانا طریقہ تاریخ ہے۔ اگرچہ 'مقدس کتاب' میں اس کا کوئی اندراج نہیں ہے، نیا طریقہ یہاں اور ابھی ہے۔ یہ طریقہ آپ کو بچا سکتا ہے، اور یہ طریقہ آپ کو بدل سکتا ہے، کیونکہ یہ روح القدس کا کام ہے" (کلام، جلد 1۔ خدا کا ظہور اور کام۔ بائبل کے متعلق (1))۔

"میں یہاں جس حقیقت کی وضاحت کرنا چاہتا ہوں، وہ یہ ہے: خدا جو کچھ ہے اورجس کا مالک ہے وہ ابدی طور پر لازوال اور لامحدود ہے۔ اور خدا ہی زندگی اور ہر چیز کا ماخذ ہے۔ وہ کسی بھی مخلوق کے ادراک سے بالاتر ہے۔ آخر میں، میں سب کو یاد دلانا جاری رکھوں گا: خدا کوکبھی کتابوں میں، کلام میں، یا اس کے ماضی کے الفاظ میں دوبارہ محدود نہ کریں۔ خدا کے کام کی خصوصیت کو بیان کرنے کے لیے صرف ایک لفظ ہے: نیا۔ وہ پرانے راستے اختیار کرنا یا اپنا کام دہرانا پسند نہیں کرتا۔ اس کے علاوہ وہ نہیں چاہتا کہ لوگ اسے ایک خاص دائرے میں محدود کرکے اس کی عبادت کریں۔ یہ خدا کا مزاج ہے" (کلام، جلد 1۔ خدا کا ظہور اور کام۔ بعد ازاں)۔

قادر مطلق خدا کے الفاظ یہ بالکل واضح کر دیتے ہیں، کیا وہ ایسا نہیں کرتے؟ انجیل خدا کے کام کے صرف دو مراحل کا ریکارڈ ہے: دور شریعت اور دور فضل۔ یہ ایک تاریخی کتاب ہے، اور مطلقاً یہ خدا کے تمام کام اور کلام کا مظہر نہیں ہو سکتی۔ خدا خالق ہے، انسانی زندگی کا منبع۔ وہ ہزاورں سالوں تک کلام اور کام کرتا رہا ہے۔ وہ بنی نوع انسان کے لیے روزی کا ایک نہ ختم ہونے والا ذریعہ ہے، جو ہمیشہ ہمیں آگے لے کر جاتا ہے۔ اس کے الفاظ زندہ پانیوں کے ہمیشہ بہتے ہوئے چشمے ہیں۔ کسی انسان یا چیز کے بس میں نہیں کہ وہ خدا کے کام اور اس کے کلام کو روک سکے، چہ جائیکہ انجیل اسے روکے۔ وہ کبھی بھی بولنے اور اپنے انتظامی منصوبے اور انسانی ضروریات کے مطابق نئے کام کرنے سے نہیں رکا۔ خدا وند یہوواؔہ نے دور شریعت کے لیے زمین پر انسانوں کی ہدایت کے لیے قانون جاری کیا جبکہ انجیل اس وقت تھی ہی نہیں۔ خداوند یسوع نے دور فضل میں توبہ کے راستے کی منادی کی اور عہدنامہ قدیم سے آگے بڑھ کر خلاصی کا کام کیا۔ قادر مطلق خدا آخری ایام میں بھی تشریف آور ہوا ہے اور عدالت کا وہ کام کر رہا ہے جو خدا کے گھر سے شروع ہوتا ہے۔ اس نے تمام حقائق کو ظاہر کرتے ہوئے جو انسانوں کی تطہیر اور ان کی مکمل نجات کا باعث ہیں، سات سربمہروں اور طومار کو کھول دیا ہے۔ دور فضل میں ہونے والی خلاصی کی بنیاد پر استوار یہ ایک نیا اور ایک بلند درجہ کام ہے۔ یہ زیادہ نیا اور زیادہ عملی کام ہے، جو ممکنہ طور پر انجیل میں پہلے سے ظاہر نہیں ہو سکتا تھا۔ اس سے ہم دیکھ سکتے ہیں کہ خدا کا کام ہمیشہ نیا ہوتا ہے اور کبھی فرسودہ نہیں ہوتا، ہمیشہ آگے بڑھتا ہوا اور کبھی اعادہ نہ کرتا ہوا۔ اُس کا جدید کام اس سے بڑھ کر ہے جو انجیل میں ہے، یہ انسان کو ایک نیا راستہ بلکہ مزید بڑے حقائق دیتا ہے۔ لہذا ہمارا ایمان صرف انجیل پر مبنی نہیں ہو سکتا، اور ہم یقیناً یہ نہیں کہہ سکتے کہ خدا کا کام اور کلام صرف انجیل میں ہے۔ ہمیں روح القدس کے کام کو تلاش کرنا اور خدا کے کام کے نقش قدم پر چلنا ہو گا، تاکہ ہم خدا کی روزی حاصل کر سکیں اور اس کے موجودہ کلام کی گلہ بانی میں آ جائیں۔ جیسا کہ مکاشفہ میں کہا گیا ہے: "یہ وہ ہیں جو برّہ کے پِیچھے پِیچھے چلتے ہیں۔ جہاں کہِیں وہ جاتا ہے" (مُکاشفہ 14: 4)۔ یہ وہ سمجھدار کنواریاں ہیں جو برّہ کی شادی کی ضیافت میں شریک ہو سکتی ہیں اور آخری زمانےمیں خدا کی طرف سے نجات حاصل کر سکتی ہیں۔

قادر مطلق خدا تیس سال سے اپنے آخری ایام کی عدالت کا کام کر رہا ہے اور اس نے لاکھوں الفاظ ادا کیے ہیں۔ اس کے بیانات کثیر تعداد میں ہیں اور ان میں کوئی کمی نہیں ہے۔ یہ انجیل کے رازوں کو افشا کر تے ہیں اور ساتھ ہی ساتھ خدا کے چھ ہزار سال پر محیط انتظامی منصوبے کے اسرار بھی کھولتے ہیں۔ مثال کےطور پر اس کے وہ مقاصد جو انسانوں کا انتظام کرنے میں ہیں، شیطان کیسے انسانوں کو بد عنوان کرتا ہے، خدا کیسے انسانوں کو شیطانی طاقتوں سے مرحلہ وار چھڑاتا ہے، کیسے خدا بنی نوع انسان کی تطہیر کرتا ہے اورانسان کو آزمائش اور عمل نفاست سے پاک کرتا اور اسے پاکیزہ بناتا ہے، اس کے آخری زمانے میں فیصلے کے کام کی اہمیت، اس کے مجسم ہونے اور اس کے ناموں کا راز، انجیل کی اصل کہانی، تمام قسم کے لوگوں کا آخری انجام، بنی نوع انسان کی آخری منزل، اور یہ کہ یسوع کی بادشاہی زمین پر کیسے حقیقت کا روپ دھارتی ہے۔ قادر مطلق خدا انسانوں کی بدعنوانی، ان کی خدا مخالف شیطانی فطرت کی سچائی کو بھی ظاہر کرتا اور اس کا فیصلہ کرتا ہے۔ وہ ہماری رہنمائی کرتا ہے کہ ہم گناہ سے کیسے بچیں اور خدا سے مکمل نجات کیسے حاصل کریں، جیسے، کیسے کامل توبہ کریں، جسم کو ترک اور سچ پر عمل کیسے کریں، ایک دیانتدار انسان کیسے بنیں، خدا کی مرضی پر عمل کیسے کریں، خدا سے کیسے ڈریں اور برائی سے نفرت کیسے کریں، خدا کے بارے میں اور اس کے آگےسر تسلیم خم کرنے، اس کی محبت، اور اس سے آگے کا علم کیسے حاصل کریں۔ دورشریعت اور دور فضل میں خدا کے کلمات کے بالمقابل قادر مطلق خدا کے الفاظ زیادہ فراواں اور بلند ہیں، اور یہ وہ سچائیاں ہیں جن کا ہمیں خدا کی نجات حاصل کرنے کے لیے بہرصورت متحمل ہونا چاہیے۔ وہ ناقابل یقین حد تک چشم کشا اور مکمل کرنے والی ہیں، اور ہمیں ہر چیز میں راہ عمل دکھاتی ہیں۔ قادر مطلق خدا کے الفاظ میں ہم اپنےدین کے بارے میں تمام کاوشوں اور سوالات کا جواب اورحل پاتے ہیں۔ قادر مطلق خدا کی طرف سے "کلام جسم میں ظاہر ہوتا ہے" بادشاہی کے دور کے لیےانجیل ہے اور یہ اس ابدی زندگی کا ایک راستہ ہے جو خدا نے انسان کو آخری ایام میں عطا کیا ہے۔ خدا کے منتخب بندے، خدا کے کلام کو کھاتے، پیتے، اور اس پر عمل کرتے ہوئے، فیصلہ کیے جاتے ہوئے، اس کے الفاظ سے سزا پاتے اور کچھ حقائق کو سمجھتے ہوئے، خدا کا درست فہم حاصل کر لیتے ہیں۔ ان کے بدعنوان مزاجوں کو صاف کیا جاتا ہے اور پھر وہ متنوع مدارج میں تبدیل کیے جاتے ہیں، اور بالآخر وہ گناہ کی قید سے نکل آتے ہیں اور شیطان کو شکست دینے کے گواہ بنتے ہیں۔ یہ وہ کامیاب لوگ ہیں جنہیں خدا نے تباہی آنے سے پہلے ہی مکمل کر دیا تھا۔ قادر مطلق خدا کا نام، کام، اور کلام انجیل میں بے شک نہ لکھے گئے ہوں، مگر جو اس کا پھل ہے، جو کہ خدا کے کام اور کلام کا اصل محصول ہے، وہ انجیل کی پیش گوئیوں کو مکمل طور پر پورا کرتا ہے۔ خدا کے چنیدہ لوگوں کی گواہیوں کی ویڈیو اور فلمیں آن لائن موجود ہیں جو دنیا کے سامنے قادر مطلق خدا کے ظاہر ہونے اور اس کے کام کی شہادت دیتی ہیں۔ قادر مطلق خدا کے الفاظ ایک عظیم روشنی کی طرح ہیں، جو مشرق سے مغرب تک چمک رہی ہے اور پوری دنیا کو منور کر رہی ہے۔ دنیا کے تمام کونوں سے سچ سے محبت کرنے والے زیادہ سے زیادہ لوگ سچے طریقے کی تحقیق کر رہے ہیں، اور قادر مطلق خدا کی طرف رجوع کر رہے ہیں۔ یہ ایک عظیم لہر ہے جو دنیا پر چھا رہی ہے اور جسے کوئی طاقت روک نہیں سکتی۔ جیسا کہ قادر مطلق خدا کہتا ہے: "ایک دن، جب پوری کائنات خدا کی طرف لوٹ جائے گی، پوری کائنات میں اس کے کام کا مرکز اس کے اقوال کی پیروی کرے گا۔ کہیں اور، کچھ لوگ ٹیلی فون استعمال کریں گے، کچھ ہوائی جہاز پر سفر کریں گے، کچھ ایک کشتی سمندر کے پار لے جائیں گے اور کچھ لوگ خدا کے اقوال حاصل کرنے کے لیے لیزر کا استعمال کریں گے۔ ہر کوئی تعظیم کرے گا اور آرزو مند رہے گا۔ وہ سب خدا کے قریب آئیں گے اورخدا کے لیے جمع ہوں گے اور سب خدا کی عبادت کریں گے – اور یہ سب خدا کے اعمال ہوں گے۔ یہ یاد رکھو! خدا یقینی طور پر دوبارہ کہیں اور شروع نہیں کرے گا۔ خدا یہ حقیقت پوری کرے گا: وہ کائنات کے تمام لوگوں کو اپنے روبرو لائے گا اور ان سے زمین پر خدا کی عبادت کروائے گا اور دوسری جگہوں پر اس کا کام موقوف ہو جائے گا نیز لوگ سچا طریقہ تلاش کرنے پر مجبور ہو جائیں گے۔ یہ یوسف کی طرح ہو گا: ہر کوئی خوراک کے لیے اس کے پاس آیا، اس کے سامنے جھک گیا کیونکہ اس کے پاس کھانے کی چیزیں تھیں۔ قحط سے بچنے کے لیے لوگ سچا طریقہ تلاش کرنے پر مجبور ہوں گے۔ تمام مذہبی طبقہ شدید قحط کا شکار ہو جائے گا اور صرف آج کا خدا آبِ حیات کا سرچشمہ ہے، جس کے پاس ہمیشہ بہتا ہوا چشمہ ہے جو انسان کے استفادے کے لیے فراہم کیا گیا ہے، اور لوگ آ کر اس پر انحصار کریں گے۔ یہ وہ وقت ہو گا جب خدا کے اعمال ظاہر ہوں گے اور جب خدا شان و شوکت حاصل کرے گا؛ پوری کائنات کے تمام لوگ اس ناقابلِ توجہ 'انسان' کی پرستش کریں گے۔ کیا یہ خدا کی شان و شوکت کا دن نہیں ہوگا؟ ۔۔۔ جب پور ی بادشاہی خوشی منائے گی تو وہ خدا کے جاہ و جلال کا دن ہوگا، اور جو تمھارے پاس آئے گا اور خدا کی خوش خبری حاصل کرے گا وہ خدا کی طرف سے فیض یاب ہوگا، اور جو ممالک اور لوگ ایسا کریں گے خدا ان کی نگہبانی کرے گا اور انھیں فیض یاب کرے گا۔ مستقبل کی سمت اس طرح ہوگی: جو لوگ خدا کی زبان سےاقوال حاصل کرتے ہیں انہیں زمین پر چلنے کا راستہ ملے گا، خواہ وہ تاجر ہوں یا سائنس دان، یا ماہرین تعلیم ہوں یا صنعت کار۔ جو لوگ خدا کے کلام کے بغیر ہوں گے ان کے لیے ایک قدم بھی اٹھانا مشکل ہو گا اور وہ سچا طریقہ تلاش کرنے پر مجبور ہو جائیں گے۔ 'سچائی کے ساتھ تم پوری دنیا گھوم لوگے، سچائی کے بغیر تم کہیں بھی نہیں جا پاؤگے۔' کا مطلب یہی ہے" (کلام، جلد 1۔ خدا کا ظہور اور کام۔ ہزار سالہ بادشاہی آچکی ہے)۔ پادشاہی کا دور کلمے کا دور ہے۔ خدا اپنے کلمے کو بنی نوع انسان کو فتح کرنے، پاک کرنے، اور نجات دینے کے لیے استعمال کر رہا ہے، اوروہ کامیاب افراد کے ایک گروہ کو پہلے ہی مکمل کر چکا ہے۔ یہ بات خدا کے الفاظ کی طاقت اور اس کے مقتدر ہونے کو مکمل طور پر ظاہر کرتی ہے۔ مگر مذہبی دنیا انجیل سے چمٹی ہوئی ہے، اور قادر مطلق خدا کی عدالت اور پاکیزگی کو ماننے سےمنکرہے۔ یہ لوگ گناہ کرنے، اقرار کرنے، اور پھر گناہ کرنے کی اپنی پرانی زندگی میں پھنسے ہوئے ہیں۔ یہ پہلے ہی خدا کے کام کے ذریعے ختم کیے جا چکے ہیں، وہ تباہ ہوچکے ہیں، رو رہے ہیں اور اپنے دانت پیس رہے ہیں۔ وہ ابھی تک اس انتظار میں ہیں کہ خداوند بادل پر آئے گا اور انہیں اوپر اٹھا کر آخرت کی پادشاہی کی ابدی زندگی میں لے جائے گا۔ کیا یہ خام خیالی نہیں ہے؟ جیسا کہ خداوند یسوع نے کہا ہے: "تُم کِتابِ مُقدّس میں ڈُھونڈتے ہو کیونکہ سمجھتے ہو کہ اُس میں ہمیشہ کی زِندگی تُمہیں مِلتی ہے اور یہ وہ ہے جو میری گواہی دیتی ہے۔ پِھر بھی تُم زِندگی پانے کے لِئے میرے پاس آنا نہیں چاہتے" (یُوحنّا 5: 39-40)۔ جو لوگ انجیل سے جڑے ہیں وہ سچائی یا زندگی نہیں پائیں گے۔ صرف وہ لوگ جو مسیح پر ایمان رکھتے ہیں، مسیح کی اتباع اور اطاعت کرتے ہیں، وہی سچ اور زندگی پائیں گے۔ آخری زمانے کا مسیح، قادر مطلق خدا، بنی نوع انسان کی تطہیر اور اسے مکمل نجات دینے کے لیے سچ کو بیان کر رہا ہے۔ اگر ہم سچ اور زندگی چاہتے ہیں تو ہمیں انجیل سے پرے جانا ہو گا اور خدا کے نقش قدم پرچلنا ہو گا، قادر مطلق خدا کے فیصلے اور اس کے پاک کرنےکے عمل کو ماننا اور اس کے سامنے سر تسلیم خم کرنا ہو گا۔ گناہ سے نجات اور خدا کے ہاتھوں مکمل نجات کا یہی واحد طریقہ ہے، یہ واحد راستہ ہے جس کے ذریعے ہم تباہیوں سے خدا کی حفاظت میں آ سکتے اور اس کی بادشاہی میں داخل ہو سکتے ہیں۔ وہ لوگ جو انجیل کو چھوڑنے پر آمادہ نہیں، بلکہ خدا کے ماضی کے کام اور کلام میں اٹکے ہوئے ہیں، جوآخری ایام میں خدا کے ذریعہ عطا کردہ سچ کے طریقے کو تسلیم کرنے سے انکار کرتے ہیں، وہ خدا کے انسانیت کو مکمل بچانے کے کام سے پورے طور پر محروم رہیں گے، اور وہ صرف تباہی میں گریں گے اور سزا پائیں گے۔ جیسا کہ قادر مطلق خدا نے کہا ہے: "خدا کا کام کبھی بھی کسی ایسے شخص کا انتظار نہیں کرتا جو اس کے ساتھ نہیں چل سکتا، اور خدا کا راست باز مزاج کسی انسان پر رحم نہیں کرتا" (کلام، جلد 1۔ خدا کا ظہور اور کام۔ مسیح عدالت کا کام سچائی کے ساتھ کرتا ہے)۔

ہم قادر مطلق خدا کے ایک دوسرے اقتباس پر کلام ختم کرتے ہیں: "آخری دور کا مسیح زندگی لائے گا اور سچائی کا دیرپا اور جاوداں راستہ لائے گا۔ یہ وہ سچا راستہ ہے جس سے انسان زندگی حاصل کرتا ہے اور یہی واحد راستہ ہے جس کے ذریعے انسان خدا کو جانے گا اور اس سے توثیق پائے گا۔ اگر تُو آخری ایام کے مسیح کے فراہم کردہ زندگی کے راستے کی جستجو نہیں کرتا تو تجھے کبھی یسوع کی تائید حاصل نہیں ہو سکے گی اور تُو آسمانوں کی بادشاہی کے دروازے سے داخل ہونے کا کبھی اہل نہیں ہو پائے گا، کیونکہ تُو صرف ایک کٹھ پتلی اور تاریخ کا قیدی رہے گا۔ جو لوگ ضابطوں، حروف، اور تاریخ کی زنجیروں میں جکڑے جاتے ہیں، وہ کبھی زندگی حاصل نہ کر پائیں گے اور نہ ہی دائمی زندگی کا راستہ حاصل کر سکیں گے۔ یہ اس وجہ سے ہے کیونکہ ان کے پاس صرف وہ گدلا پانی ہے جو ہزاروں سال سے رکا ہوا ہے، وہ زندگی کا پانی نہیں ہے جو تخت سے بہتا ہے۔ جن تک زندگی کا پانی نہیں پہنچتا، وہ ہمیشہ لاشیں، شیطان کے کھلونے اور دوزخ کے بیٹے رہیں گے۔ پھر وہ خدا کو کیسے دیکھ سکیں گے؟ اگر تُو صرف ماضی سے جڑے رہنے کی کوشش کرتا ہے، صرف جامد رہ کر چیزوں کو برقرار رکھنے کی کوشش کرتا ہے اور جمود تبدیل کرنے اور تاریخ کو ترک کرنے کی کوشش نہیں کرتا، تو کیا تُو ہمیشہ خدا کے خلاف نہیں رہے گا؟ خدا کے کام کے مراحل بہت پھیلے ہوئے اور زبردست ہیں، جیسے لہریں اور گرجتی بجلی – پھر بھی تُو بس بیٹھ کر کاہلی سے تباہی کا انتظار کرتا ہے، اپنی حماقت سے چمٹا ہوا ہے اور کچھ نہیں کر رہا ہے۔ اس طرح، تُو کچھ ایسا کیسے بن سکتا ہے جو برّے کے نقش قدم پر چلے؟ تُو جس خدا کو خدا کے طور پر دیکھتا ہے، اس کا جواز کیسے پیش کرے گا جوہمیشہ نیا اور کبھی پرانا نہیں ہوتا؟ اور تیری خستہ حال کتابوں کے الفاظ تجھے نئے دور میں کیسے لے کر جا سکتے ہیں؟ وہ خدا کے کاموں کے نقش قدم کی جستجو کی طرف تیری راہنمائی کیسے کر سکتے ہیں؟ اور وہ تجھے جنت میں کیسے لے کر جائیں گے؟ تیرے ہاتھوں میں جو لغوی الفاظ ہیں، وہ عارضی سکون تو فراہم کر سکتے ہیں، لیکن زندگی کا راستہ فراہم کرنے والی سچائیاں فراہم نہیں کر سکتے۔ تُو جو صحیفے پڑھتا ہے وہ صرف تیری زبان کو تقویت دے سکتے ہیں اور وہ فلسفے کے الفاظ نہیں ہیں جو تجھے انسانی زندگی کے متعلق جاننے میں مدد دے سکیں، نہ ہی وہ راستے جو تجھے کمال کی طرف لے جا سکتے ہیں۔ کیا یہ نقص تجھے غور و فکر کی بنیاد فراہم نہیں کرتا؟ کیا یہ تجھے اندر موجود رازوں کا ادراک نہیں دیتا؟ کیا تُو اپنے طور پر خدا سے ملنے کے لیے جنت میں جانے کے قابل ہے؟ خدا کی آمد کے بغیر، کیا تُو خدا کے ساتھ خاندان والی خوشیوں سے لطف اندوز ہونے کے لیے خود کو جنت میں لے جا سکتا ہے؟ کیا تُو اب بھی محو خواب ہے؟ پھر میری تجویز ہے کہ تُو خواب دیکھنا چھوڑ دے اور یہ دیکھ کہ اب کون کام کر رہا ہے – دیکھ کہ آخری دور میں انسان کو بچانے کا کام کون کر رہا ہے۔ اگر تُو ایسا نہیں کرتا تو تُو کبھی سچائی تک نہیں پہنچ سکتا اور کبھی زندگی حاصل نہیں کر سکتا" (کلام، جلد 1۔ خدا کا ظہور اور کام۔ صرف آخری ایام کا مسیح ہی انسان کو ابدی زندگی کا راستہ دے سکتا ہے)۔

خدا کے بغیر ایام میں، زندگی اندھیرے اور درد سے بھر جاتی ہے۔ کیا آپ خدا کے قریب جانے اور اس سے خوشی اور سکون حاصل کرنے کے لیے خُدا کے الفاظ سیکھنے کے لیے تیار ہیں؟

متعلقہ متن

کیا نظریہ تثلیث قابل دفاع ہے؟

جب سے مجسم خداوند یسوع نے زمانہ فضل کا کام کیا، 2،000 سال تک، تمام مسیحیت نے ایک حقیقی خدا کو "تثلیث" کے طور پر بیان کیا۔ انجیل میں چونکہ...

کے ذریعے ہم سے رابطہ کریں WhatsApp