خدا عدالت کا کام آخری ایام میں کیوں کرتا ہے؟
آج، یہ وبا پوری دنیا میں پھیل رہی ہے، اور آفات بدتر ہو رہی ہیں۔ ہم نے زلزلے، قحط اور جنگیں دیکھی ہیں، اور سب اہل ایمان بے تابی سے نجات دہندہ، خداوند یسوع، کے آنے کی راہ دیکھ رہے ہیں، خداوند سے ملاقات کیلئے ہوا میں اٹھانے جانے، اور ان آفات کی تکالیف سے جلد از جلد نجات پانے کیلئے۔ لیکن اتنے سال انتظار کرنے بعد، وہ ابھی تک نجات دہندہ، خداوند یسوع، کو بادلوں پر نیچے اترتا نہیں دیکھ پائے ہیں، چہ جائیکہ انھوں نے کسی کو خداوند سے ملنے کیلئے ہوا میں اٹھائے جاتے دیکھا ہو، جس نے بہت سوں کو مایوس کر دیا ہے۔ یہ لوگوں کیلئے مکمل حیرت کا باعث ہے کہ یسوع کی بادلوں پر آمد کو خوش آمدید کہنے کی بجائے وہ دیکھتے ہیں کہ مشرقی روشنی بار بار خداوند کی واپسی کی گواہی دے رہی ہے جبکہ قادرِ مطلق خدا جو سچائی کا اظہار کرتا ہے اور عدالت کا کام کرتا ہے۔ یہ گواہی لوگوں کو اپنی طرف متوجہ کرتی ہے، تاکہ وہ اسے بالکل واضح طور پر دیکھ سکیں۔ تاہم، سی سی پی کی جانب سے شدید دباؤ اور گرفتاریوں اور مذہبی دنیا میں مسیح مخالف طاقتوں کی طرف سے وحشیانہ توہین اور بہتان کی وجہ سے، لوگوں نے صحیح طریقے کی تحقیق کے معاملے کو نظر انداز اور مسترد کردیا۔ غیر متوقع طور پر، صرف چند سالوں میں، ابن آدم، جس کو اس قدر حقیر سمجھا جاتا تھا، اس نے اتنی سچائی کا اظہار کیا، کہ زیادہ سے زیادہ لوگوں نے خدا کی آواز سنی ہے، اور سب قادرِ مطلق خدا کی پیروی کیلئے اُٹھ کھڑے ہوئے۔ اِس نے نہ صرف پوری مذہبی دنیا بلکہ پورے کرہ ارض کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ ”کلام جسم میں ظاہر ہوتا ہے“ سچی روشنی کی طرح جگمگاتا ہے مشرق سے مغرب تک، پوری دنیا کو روشن کررہا ہے، اور وہ جو سچائی سے محبت کرتے ہیں اور خدا کے ظہور کی آرزو رکھتے ہیں روشنی کی طرف آتے ہیں، خدا کی آواز سنتے ہیں، اور برّے کی شادی کی ضیافت میں شرکت کرتے ہیں۔ ان حقائق نے سب کو حیران کر دیا ہے: یہ کس قسم کا شخص ہے؟ یہ کہاں سے آیا ہے؟ اس نے اتنی طاقت ور چیز کیسے کی؟ بہت سے لوگوں نے پوچھا ہے: کیا مشرقی روشنی واقعی خدا کا کام اور مظہر ہے؟ کیا یہ ہو سکتا ہے کہ قادرِ مطلق خدا کا کلام خالق کی آواز ہے جو بنی نوع انسان سے مخاطب ہے؟ ”ناممکن“، وہ سوچتے ہیں، ”جب خداوند کی واپسی ہوگی، جو پہلی چیز وہ کرے گا وہ یہ ہے کہ اہل ایمان کو آسمان میں خود سے ملاقات کے لئے اٹھائے گا۔ وہ کبھی اپنے اہل ایمان کو تباہی میں گرنے نہیں دے گا اور عدالت کا کام کرنے کیلئے بات کرنے کی اجازت نہیں دے گا۔ یہ نہیں ہو سکتا۔“ آج، بہت سے لوگ دیکھ رہے ہیں قادرِ مطلق خدا کے کلیسیا کی فلمیں، حمدیہ کلام، اور گواہی کی ویڈیوز، اور سب سے بڑھ کر، قادرِ مطلق خدا کے کلام کا مطالعہ۔ مواد کا ایک بھرپور کنواں ہے، اور کنعان میں زندگی واقعی ایک شاندار تجربہ ہے۔ یہ حقیقت لوگوں کو تسلیم کرنے پر مجبور کرتی ہے کہ صرف روح القدس کا کام ہے یہ کوئی انسان نہیں حاصل کر سکتا ہے۔ خدا کے ظہور اور کام کے بغیر، کوئی بھی ایسے عظیم کاموں کو پورا نہیں کر سکتا۔ یہ خداوند کے بہت سے اہلِ ایمان کو سوچنے پر مجبور کرتا ہے کہ: خدا عدالت کا کام آخری ایام میں کیوں کرتا ہے؟ ہمیں ہمارے گناہوں کے لیے معاف کر دیا گیا ہے، اور خدا نے ہمیں راستباز ٹھہرایا ہے، تو ہمیں عدالت اور سزا کا سامنا کیوں کرنا پڑتا ہے؟ آخری ایام میں خدا کی عدالت تو بے دینوں کیلئے ہونی چاہیے، تو پھر عدالت کی شروعات خدا کے گھر سے کیوں ہوتی ہے؟ ا پس یہاں ہو کیا رہا ہے؟ یہ موضوع آج ہماری رفاقت کا محور ہو گا۔
اس سے پہلے کہ ہم اپنی رفاقت شروع کریں، پہلے ہم واضح کر لیں، یہ حقیقت کہ خدا بطور مجسم ابنِ آدم آخری ایام میں عدالت کا کام کرنے کیلئے آتا ہے ایک ایسی چیز ہے جس کا انتظام خدا نے بہت پہلے کیا تھا۔ چاہے لوگوں کے جو بھی خیالات ہوں یا کتنی بڑی رکاوٹیں ہوں، آخری ایام میں خدا کے عدالت کے کام کو انسانی مرضی سے تبدیل نہیں کیا جا سکتا، اور اسے کوئی ملک یا طاقت روک نہیں سکتی۔ تو، کچھ لوگ پوچھیں گے، کیا آخری ایام میں خدا کے عدالت کے کام کی انجیل میں کوئی بنیاد ہے؟ یقیناً انجیل میں بنیاد ہے، اور یہ کافی مضبوط ہے۔ پوری انجیل میں ”عدالت“ کے کم از کم دو سو حوالے موجود ہیں، اور خداوند یسوع نے بھی ذاتی طور پر پیشن گوئی کی تھی آخری ایام میں اپنی واپسی کی بطور مجسم ابنِ آدم سچائی ظاہر کرنے اور عدالت کا کام کرنے کیلئے۔ اب، خداوند یسوع کی پیشن گوئی کے کچھ حصوں کی فہرست بناتے ہیں۔ ”اگر کوئی میری باتیں سُن کر اُن پر عمل نہ کرے تو مَیں اُس کو مُجرِم نہیں ٹھہراتا کیونکہ مَیں دُنیا کو مُجرِم ٹھہرانے نہیں بلکہ دُنیا کو نجات دینے آیا ہُوں۔ جو مُجھے نہیں مانتا اور میری باتوں کو قبُول نہیں کرتا اُس کا ایک مُجرِم ٹھہرانے والا ہے یعنی جو کلام مَیں نے کِیا ہے آخِری دِن وُہی اُسے مُجرِم ٹھہرائے گا“ (یُوحنّا 12: 47-48)۔ ”کیونکہ باپ کِسی کی عدالت بھی نہیں کرتا بلکہ اُس نے عدالت کا سارا کام بیٹے کے سپُرد کِیا ہے۔ ۔۔۔ بلکہ اُسے عدالت کرنے کا بھی اِختیار بخشا۔ اِس لِئے کہ وہ آدمؔ زاد ہے“ (یُوحنّا 5: 22، 27)۔ ”مُجھے تُم سے اَور بھی بُہت سی باتیں کہنا ہے مگر اب تُم اُن کی برداشت نہیں کر سکتے۔ لیکن جب وہ یعنی رُوحِ حق آئے گا تو تُم کو تمام سچّائی کی راہ دِکھائے گا“ (یُوحنّا 16: 12-13)۔ اور پطرس 4: 17 بھی ہے، ”کیونکہ وہ وقت آ پُہنچا ہے کہ خُدا کے گھر سے عدالت شرُوع ہو۔“ یہ الفاظ بہت واضح ہیں: ”جو کلام مَیں نے کِیا ہے آخِری دِن وُہی اُسے مُجرِم ٹھہرائے گا،“ ”تمام عدالت دے دی بیٹے کو،“ ”عدالت لازما شروع ہونی چاہیے خدا کے گھر سے،“ اور ”گا تو تُم کو تمام سچّائی کی راہ دِکھائے گا۔“ ہم دیکھ سکتے ہیں کہ خداوند آئے گا بطور ابنِ آدم جب وہ آخری ایام میں لوٹے گا، سچائی کو ظاہر کرنے اور عدالت کا کام کرنا شروع کرتے ہوئے خدا کے گھر سے۔ یہ ناقابل تردید ہے۔ آج، قادرِ مطلق خدا اتنی زیادہ سچائی ظاہر کرتا ہے اور عدالت کا کام کرتا ہے خدا کے گھر سے شروع کرتے ہوئے۔ جو خدا کے تخت کے سامنے حاضر ہونے والے تمام لوگوں کی عدالت کرنے اور پاک کرنے کے لئے ہے اور تمام سچائیوں میں داخل ہونے کیلئے خدا کے چنے ہوئے لوگوں کی رہنمائی کرتے ہیں۔ اور خدا نے تباہی سے پہلے ہی غالبین کا ایک گروہ بنایا ہے۔ یہ ہمیں یہ دیکھنے کے قابل بناتا ہے کہ یہ پیشن گوئیاں مکمل طور پر پوری اور چھٹکارا پاتی ہیں۔
تو پھر، کچھ پوچھیں گے، ہمارے گناہ پہلے ہی معاف ہو چکے ہیں کیونکہ ہم خداوند پر ایمان رکھتے ہیں، تو پھر کیوں ہمیں آخری ایام میں خدا کی عدالت اور سزا کو قبول کرنے کی کیا ضرورت ہے؟ قادرِ مطلق خدا کا کلام اس سچائی کا راز ظاہر کرتا ہے، تو آئیں دیکھتے ہیں کہ قادرِ مطلق خدا کیا کہتا ہے۔ قادر مطلق خدا کہتا ہے، ”انسان کی خلاصی کروائے جانے سے پہلے، بہت سے شیطانی زہر اس کے اندر اتارے جا چکے تھے اور، شیطان کی طرف سے ہزاروں سال سے بدعنوان کیے جانے کے بعد اس کے اندر ایسی فطرت مستحکم ہو چکی ہے جو خدا کے خلاف مزاحمت کرتی ہے۔ لہٰذا، جب انسان کی خلاصی کرو لی گئی ہے، تو یہ خلاصی کے ایسے معاملے سے بڑھ کر کچھ نہیں ہے جس میں ایک انسان مہنگی قیمت پر خریدا گیا ہے لیکن اس کی اندرونی زہریلی فطرت ختم نہیں کی گئی۔ جو انسان اتنا پلید ہو، اسے خدا کی خدمت کے لائق بننے سے پہلے تبدیلی کے عمل سے گزرنا چاہیے۔ فیصلے اور سزا کے اس کام سے انسان اپنی ذات کی اندرونی غلاظت اور بدعنوان اصلیت کو پوری طرح جان لے گا اور وہ پوری طرح تبدیل ہونے اور پاک صاف ہو نے کے قابل ہو جائے گا۔ صرف اسی طرح انسان خدا کے تخت کے سامنے واپس آنے کے لائق بن سکتا ہے۔ ۔۔۔ کیونکہ انسان کو چاہے اس کے گناہوں سے بچا لیا گیا ہو اور معافی دے دی گئی ہو مگر اس سے صرف یہ سمجھا جا سکتا ہے کہ خدا انسان کی خطائیں یاد نہیں رکھتا اور انسان کے ساتھ اس کی خطاؤں کے مطابق سلوک نہیں کرتا۔ تاہم، جب تک انسان، جو گوشت پوست کا جسم رکھتا ہے، گناہ سے آزاد نہیں ہوتا ہے، تو وہ لامتناہی طور پر اپنے بدعنوان شیطانی مزاج کو ظاہر کرتے ہوئے صرف گناہ ہی جاری رکھ سکتا ہے۔ یہ وہ زندگی ہے جو انسان گزارتا ہے، گناہ کرنے اور معاف کیے جانے کا ایک نہ ختم ہونے والا چکر۔ بنی نوع انسان کی اکثریت دن میں گناہ کرتی ہے، صرف اس لیے کہ شام کو اعتراف کر سکے۔ اس طرح، اگرچہ گناہ کا کفارہ انسان کے لیے ہمیشہ کے لیے موثر ہے، لیکن وہ انسان کو گناہ سے نہیں بچا سکے گا۔ نجات کا صرف آدھا کام مکمل ہوا ہے، کیونکہ انسان کا مزاج اب بھی بدعنوان ہے۔ ۔۔۔ انسان کے لیے اپنے گناہوں سے آگاہ ہونا آسان نہیں ہے؛ اس کے لیے اپنی مستحکم فطرت پہچاننے کا کوئی طریقہ نہیں ہے، اور یہ نتیجہ حاصل کرنے کے لیے اسے لازماً کلام کی طرف سے فیصلے پر انحصار کرنا چاہیے۔ صرف اسی طرح انسان اس مقام سے آگے بتدریج تبدیل ہو سکتا ہے“ (کلام، جلد 1۔ خدا کا ظہور اور کام۔ خدا کی تجسیم کا راز (4))۔ قادرِ مطلق خدا کا کلام بہت واضح ہے۔ خداوند یسوع نے فضل کے دور میں جو کیا وہ خلاصی کا کام تھا۔ اگر ہم خداوند پر یقین رکھتے ہیں، اپنے گناہوں کا اقرار کرتے ہیں، اور توبہ کرتے ہیں، تو ہمارے گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں۔ قانون توڑنے پر اب ہمیں سزا نہیں دی جاتی اور نہ ہی پھانسی دی جاتی ہے، اور ہم خداوند کے فراخ دل فضل سے لطف اندوز ہونے کے قابل ہیں۔ لیکن کیا گناہ کی معافی کا مطلب یہ ہے کہ ہم گناہ سے آزاد اور مقدس بنا دیے گئے ہیں؟ کیا گناہ کی معافی کا مطلب یہ ہے کہ ہم خدا کی حقیقی فرمانبرداری حاصل کر لیتے ہیں؟ بالکل نہیں۔ ہم سب واضح طور پر دیکھتے ہیں کہ اہلِ ایمان دن میں گناہ کرتے ہیں، رات میں اپنےگناہوں کا اعتراف کرتے ہیں۔ ہم اسی چکر میں پھنسے رہتے ہیں، ہم اکثر غیر ارادی طور پر گناہ کرتے ہیں، اور ہم سب خداوند سے دعا کرتے ہیں یہ کہنے کیلئے کہ ”میں واقعی تکلیف میں ہوں، کیوں میں خود کو گناہ کی پابندیوں سے آزاد نہیں کر سکتا؟“ ہم سب اپنے آپ کو دنیاوی الجھنوں سے آزاد کر کے خداوند کیلئے خرچ کرنا چاہتے ہیں، ہم حقیقی طور پر خداوند سے پیار کرنا چاہتے ہیں اور اپنے پڑوسیوں سے ویسے ہی پیار کرنا چاہتے ہیں جیسے خود سے کرتے ہیں، لیکن جو ہم کرتے ہیں وہ غیر ارادی ہوتا ہے اور ہم اکثر جھوٹ بولنے کا مسئلہ بھی حل نہیں کر سکتے۔ ایسا کیوں ہے؟ کیونکہ لوگوں کی فطرتیں گنہگار اور مزاج بدعنوان ہوتے ہیں، اور یہ گناہ کی جڑ ہے۔ اگر ہم گناہ کی جڑ کو حل نہ کریں، یہاں تک کہ اگر ہم خود کو روکنے کی کوشش کریں، ہم پھر بھی غیر ارادی طور پر گناہ کر بیٹھتے ہیں۔ اگرچہ کچھ لوگ خلوص نیت سے خداوند کیلئے خرچ کر سکتے ہیں، تکلیف سہہ سکتے ہیں، قیمت ادا کر سکتے ہیں، اور شکایات کے بٖغیر برداشت کر سکتے ہیں، لیکن کیا وہ اپنے دل کی گہرائیوں میں، واقعی خدا کی اطاعت کر سکتے ہیں؟ کیا وہ واقعی خدا سے محبت کرتے ہیں؟ بہت سے لوگ اس معاملے کو واضح طور پر نہیں دیکھتے۔ برکتیں حاصل کرنے، آسمان کی بادشاہی میں داخل ہونے، اور انعامات حاصل کرنے کیلئے، لوگ بہت سے اچھے کام کر سکتے ہیں، لیکن ان نیک اعمال میں کون سی آلودگیاں شامل ہے؟ کیا وہ کسی لین دین یا ارادوں سے آلودہ ہیں؟ اگر تباہی آئے، اور ہم اوپر نہ اُٹھائے جائیں، بلکہ اسی میں پھینک دیے جائیں، تو کیا ہم خدا کے خلاف شکایت کریں گے؟ کیا ہم خدا کو الزام دیں گے اور اس کا انکار کریں گے؟ جب خدا کا کام انسانی تصورات کے مطابق ہوتا ہے، تو ہم خدا کا شکر ادا کرتے ہیں اور اس کی تعریف کرتے ہیں، لیکن اگر خدا کا کام ہمارے تصورات کے مطابق نہیں ہے اور وہ نہیں جو ہم چاہتے ہیں، تو کیا ہم خدا کے بارے میں عدالت کریں گے اور اس کی مذمت کریں گے؟ مثلاً، جب خداوند یسوع تبلیغ کرنے والوں اور اس کے نام سے جنات نکالنے والوں سے کہتے ہیں، ”اَے بدکارو میرے پاس سے چلے جاؤ“ (متّی 7: 23)۔ کیا وہ لوگ گمان پیدا کریں گے اور خداوند کی مخالفت اور مذمت کریں گے؟ سوچیں کہ اگر خُداوند یسوع اب بھی یہودی ابنِ آدم کی صورت میں آیا ہے، کلیساؤں میں سچائی کا اظہار کرنے، تو مذہبی دنیا میں کتنے لوگ خداوند کا انکار کریں گے اور اس سے دور ہو جائیں گے؟ کتنے لوگ اس سچائی کو قبول کریں گے جس کا اظہار خداوند یسوع نے کیا تھا اور کہیں گے کہ وہ ہی واحد سچا خدا ہے؟ کتنے لوگ خداوند یسوع کی خدا کے بجائے ایک انسان کے طور پر مذمت کریں گے؟ یہ حقائق غور کرنے کے قابل ہیں۔ یہودیت کے فریسی ایسے لوگ تھے جو نسل در نسل خدا پر یقین رکھتے تھے، اور جو اکثر خدا کو گناہ کی قربانیاں پیش کرتے تھے۔ جب یہوواہ خدا مجسم ہوا اور خداوند یسوع بنا، تو فریسی یہ کیوں نہ جان پائے کہ وہ یہوواہ خدا کی شکل تھی؟ انہوں نے خداوند یسوع کی مذمت کیوں کی، جس نے سچائی کا اظہار کیا تھا؟ خُداوند یسوع کو صلیب پر کیلوں سے کیوں جڑا گیا؟ یہاں مسئلہ کی اصل روح کیا ہے؟ کیوں فریسیوں کو خدا کی ظاہری شکل اور کام کا علم نہیں تھا، باوجود اس کے کہ ان کے آباؤ اجداد نسل در نسل خدا پر ایمان رکھتے تھے؟ انہوں نے پھر بھی خدا کی مذمت اور مزاحمت کیوں کی؟ ہم سب اپنی آنکھوں سے دیکھ چکے ہیں کہ خدا ظاہر ہو چکا ہے اور کام کرتا ہے بطور مجسم ابنِ آدم آخری ایام میں اور سچ کا اتنا زیادہ اظہار کر چکا ہے۔ تو پھر مذہبی دنیا میں اتنے سارے لوگ کیوں دیوانہ وار مزاحمت، مذمت، اور حتیٰ کہ قادرِ مطلق خدا کی توہین کرتے ہیں؟ اگر خداوند یسوع لوٹ چکے ہوتے، تو اب بھی یہودی ابن آدم کی شکل میں ہوتے، اور مذہبی دنیا میں سچائی کا اظہار کرتے، کیا تب بھی انھیں کلیسا سے باہر نکال دیا جاتا، یہاں تک کہ مجرم ٹھہرائے جاتے اور موت دے دی جاتی؟ یہ سب بہت ممکن ہے۔ قادرِ مطلق خدا بالکل اسی طرح سچائی کا اظہار کرتا ہے جس طرح خداوند یسوع، اور دونوں عام سے، سادہ ابنِ آدم ہیں۔ مذبی دنیا اتنی شدت سے قادرِ مطلق خدا کی مزاحمت کرتی ہے، تو کیا وہ خداوند یسوع کے ساتھ اس کی ابنِ آدم کی شکل میں زیادہ بے تکلف ہوں گے؟ کیوں مذبی دنیا ابھی تک ان لوگوں کو پرکھتی ہے جو قادرِ مطلق خدا کی اطاعت کرتے ہیں خدا کی بجائے ایک انسان پر ایمان رکھنے والوں کے طور پر؟ اگر وہ خداوند یسوع کے زمانے میں پیدا ہوتے، تو کیا وہ نہ پرکھتے خداوند یسوع پر خدا کی بجائے ایک انسان کے بطور ایمان رکھنے والوں کو؟ اس مسئلے کی آخر اصل روح کیا ہے؟ ایسا اس لیے ہوتا ہے کہ بدعنوان انسانوں میں سب شیطانی فطرت کے ہوتے ہیں، اور ہم سب اپنے شیطانی فطرتوں کے مطابق زندگی گزارتے ہیں۔ اسی لئے یہ بالکل بھی عجیب نہیں ہے کہ ہم خدا کی مخالفت اور مذمت کرتے ہیں۔ بہت سے لوگ یہ واضح طور پر نہیں دیکھ پاتے۔ وہ سوچتے ہیں کہ ایک بار جب ہمارے گناہ معاف ہو جاتے ہیں اور خدا ہمیں مجرم کے طور پر نہیں دیکھتا، ہم مقدس ہو جاتے ہیں۔ وہ سوچتے ہیں کہ ایک بار جب ہمارے گناہ معاف ہو جاتے ہیں، تو ہم اچھے اعمال کے ذریعے خدا کی رضا حاصل کر سکتے ہیں۔ یہ خیالات بہت غلط ہیں۔ یہ حقیقت کہ فریسیوں نے خداوند یسوع کی مزاحمت اور مذمت کی یہ واضح طور پر دیکھنے کیلئے کافی ہے کہ لوگوں کی فطرتیں شیطانی اور مزاج بدعنوان ہوتے ہیں، لہٰذا اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے کہ ہم کتنے سال خدا پر یقین رکھتے ہیں، ہم انجیل کو کتنا سمجھتے ہیں، یا ہم کس زمانے میں پیدا ہوئے ہیں، ہم سب پھر بھی سچائی سے نفرت کرتے ہیں، خدا کی مخالفت کرتے، خدا کی مذمت کرتے ہیں، اور خدا کے مخالف ہیں۔ صرف اسی ایک وجہ سے، خدا کا آخری ایام میں عدالت کا کام انتہائی اہم ہے! ہماری شیطانی فطرت کی وجہ سے، بدعنوان نوع انسانی کو خدا کی عدالت اور سزا قبول کرنی چاہیے۔ اس عدالت اور سزا کے بغیر، جتنے ہم بدعنوان ہیں، ہم ہمیشہ گناہ کریں گے اور خدا کی مخالفت کریں گے، ہم کبھی بھی حقیقی معنوں میں خدا کے فرمانبردار یا خدا کے ساتھ ہم آہنگ نہیں ہوں گے، اور ہم کبھی بھی آسمان کی بادشاہی میں داخل ہونے کے اہل نہیں ہوں گے۔ حالانکہ ہم سب جانتے اور سمجھتے ہیں کہ خدا کا مزاج راستباز ہے، شیطان کی طرف سے ہماری گہری بدعنوانی کی خوفناک حالت کوئی نہیں دیکھ سکتا، کس حد تک ہم خدا کی مخالفت کر سکتے ہیں، یا کس قدر ہم اس ابنِ آدم سے نفرت کر سکتے ہیں جو سچائی کا اظہار کر سکتا ہے، جس کا مطلب یہ ہے کہ کس حد تک ہم سچائی سے نفرت کر سکتے ہیں۔ لوگ ان میں سے کچھ بھی واضح طور پر نہیں دیکھ سکتے۔ اسی لئے، ہمارے اندر بہت سے خیالات اور خدشات ہوتے ہیں آخری ایام میں خدا کے عدالت کے کام کے بارے میں۔ ہر کوئی سوچتا ہے کہ ہمارے گناہوں کی معافی ہمیں مقدس بناتی ہے۔ اگر خدا ہمیں گنہگار نہیں سمجھتا تو ہم مقدس ہیں، خدا کا نجات کا کام مکمل ہو گیا ہے، خدا کو اب عدالت کا کام کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ جب خداوند یسوع واپس آئے گا، وہ ہمیں آسمان کی بادشاہی میں لے جائے گا، اور ایک بار جب ہم آسمان پر ہوں گے، تو ہمارے لئے ہمیشہ کیلئے خدا کی فرمانبرداری اور عبادت کرنے کی ضمانت دی گئی ہے۔ لیکن کیا یہ محض بہت فضول بات نہیں ہے؟ لوگ زمین پر خدا پر یقین رکھتے ہیں اور خدا کے فضل سے لطف اندوز ہوتے ہیں، پھر بھی وہ خدا کو پرکھتے ہیں اور اس کی مذمت کرتے ہیں، تو وہ کیسے آسمان میں خدا کی اطاعت اور عبادت کر سکتے ہیں؟ یہ بالکل ناممکن ہے۔ خدا کا کلام کہتا ہے، ”پاکیزگی کے بغیر کوئی انسان خداوند کو نہیں دیکھے گا“ (عِبرانیوں 12: 14)۔ یہ جملہ سچ ہے، اور آسمان کا اصول! اب ہمیں سمجھنا چاہیے کہ خدا آخری ایام میں عدالت کا کام کیوں کرتا ہے۔ آخری تجزیے میں، خدا لوگوں کو مکمل طور پر بچانے آیا ہے، جس کا مطلب ہے ہمارے بدعنوان مزاجوں کو پاک کرنا اور تبدیل کرنا، اور ساتھ ہی ساتھ ہمیں مکمل طور پر گناہ اور شیطان کی طاقت سے نجات دلانا۔ آج، قادرِ مطلق خدا پورے سچ کا اظہار کر چکا ہے جوبنی نوع انسان کو پاک کرنے اور بچانے کیلئے چاہیے، اور خدا کے گھر سے شروع کرتے ہوئے عدالت کا کام کر رہا ہے۔ خُدا کے چُنے ہوئے لوگوں میں سے بہت سے لوگوں نے خُدا کی عدالت کا تجربہ کیا ہے، اپنے بدعنوان مزاجوں کو پاک کیا ہے، اور اب اپنے دلوں کی گہرائیوں سے خدا کی راستبازی اور تقدس کی تعریف کرتے ہیں۔ اُنھوں نے دیکھا ہے کہ لوگ شیطان کے ہاتھوں کس قدر بدعنوان ہو چکے ہیں، وہ دراصل کیا گناہ کر سکتے ہیں، اور وہ خدا کے خلاف کتنی مزاحمت کر سکتے ہیں۔ انھوں نے اپنے بارے میں حقیقی سمجھ بوجھ حاصل کر لی ہے، اپنی شیطانی بدعنوانی کی بدصورتی دیکھ لی ہے، اور وہ سب محسوس کرتے ہیں کہ اگر وہ خدا کی عدالت اور پاکیزہ کرنے کے عمل کا تجربہ نہیں کرتے ہیں، اور اس کے بجائے اپنے شیطانی مزاجوں میں رہتے ہیں، تو وہ خدا کی مخالفت کر رہے ہیں، خدا سے غداری کر رہے ہیں، شیاطین کی طرح رہ رہے ہیں، خدا کی طرف سے سزا پائیں گے اور جہنم میں بھیج دیے جائیں گے، اور خدا کے سامنے جینے کے لائق نہیں ہیں، تو وہ گہرا پچھتاوا محسوس کرتے ہیں، خود سے نفرت کرتے ہیں، اور حقیقی توبہ اور تبدیلی پا لیتے ہیں۔ صرف اس وقت جب ہم خدا کی عدالت اور سزا کا تجربہ کرتے ہیں تو کیا ہم جان پاتے ہیں کہ خدا کا عدالت کرنے کا کام بنی نوع انسان کیلئے اس کی عظیم نجات اور عظیم محبت ہے۔
بہت سے لوگ آخری ایام میں خدا کی عدالت کے کام کی اہمیت نہیں سمجھتے اور سوچتے ہیں کہ خداوند یسوع کے خلاصی کا کام مکمل کرنے کے بعد، بنی نوع انسان مکمل طور پر بچ گئی اور خدا کا بنی نوع انسان کو بچانے کا کام مکمل ہو چکا ہے، لیکن یہ ایک سنگین غلطی ہے! قادرِ مطلق خدا کا کلام بالکل واضح ہے۔ قادر مطلق خدا کہتا ہے، ”اگرچہ یسوع نے انسانوں کے درمیان بہت زیادہ کام کیا، مگراس نے صرف تمام بنی نوع انسان کی خلاصی مکمل کی اور انسان کے گناہ کا کفارہ بن گیا۔ اس نے انسان کو اس کے بدعنوان مزاج سے مکمل طور پر چھٹکارا نہیں دلایا۔ انسان کو شیطان کے اثر سے مکمل طور پر بچانے کے لیے نہ صرف یسوع کو گناہ کا کفارہ بننے اور انسان کے گناہوں کا بوجھ اٹھانے کی ضرورت تھی بلکہ اس کے لیے یہ بھی ضروری تھا کہ خدا انسان کو اس کے شیطانی بدعنوان مزاج سے مکمل طور پر چھٹکارا دلانے کے لیے اس سے بھی بڑا کام کرے۔ اور اس طرح، اب جب کہ انسان کو اس کے گناہوں سے معافی مل گئی ہے تو خدا انسان کو نئے دورمیں لے جانے کے لیے جسم میں واپس آیا ہے اور اس نے سزا اور عدالت کا کام شروع کر دیا ہے۔ اس کام نے انسان کو ایک بلند تر عالم میں پہنچا دیا ہے۔ وہ تمام لوگ جو اس کے تسلط کے تابع ہوں گے وہ اعلیٰ سچائی سے لطف اندوز ہوں گے اور عظیم نعمتیں حاصل کریں گے۔ ان کو واقعی روشنی میں رہنا چاہیے، اور سچائی، راستہ اور زندگی حاصل کرنی چاہیے“ (کلام، جلد 1۔ خدا کا ظہور اور کام۔ دیباچہ)۔ ”آخری ایام کا مسیح انسان کو سکھانے، انسان کا مادّہ منکشف کرنے، اور انسان کے قول و فعل پرکھنے کے لیے مختلف قسم کی سچائیوں کا استعمال کرے گا۔ یہ الفاظ مختلف سچائیوں پر مشتمل ہیں، جیسا کہ انسان کا فرض کیا ہے، انسان کو خدا کی اطاعت کیسے کرنی چاہیے، انسان کو خدا کا وفادار کیسے ہونا چاہیے، انسان کو معمول کی انسانیت والی زندگی کیسے گزارنی چاہیے نیز خدا کی حکمت اور مزاج وغیرہ۔ یہ تمام الفاظ انسان کے مادے اور اس کے بدعنوان مزاج پر مبنی ہیں۔ خاص طور پر وہ الفاظ جو یہ ظاہر کرتے ہیں کہ انسان خدا کو کیسے ٹھکراتا ہے، اس حوالے سے کہے گئے ہیں کہ انسان شیطان کا مجسم کیسے ہے اور خدا کے خلاف ایک دشمن قوت ہے۔ اپنا عدالت کا کام انجام دینے میں، خدا صرف چند الفاظ سے انسان کی فطرت واضح نہیں کرتا؛ وہ اسے بے نقاب کرتا ہے، اس سے نمٹتا ہے، اور طویل مدت کے لیے اس کی تراش خراش کرتا ہے۔ منکشف کرنے، نمٹنے اور تراش خراش کے ان تمام مختلف طریقوں کو عام الفاظ سے نہیں بدلا جا سکتا، بلکہ صرف سچائی ہی اس کا متبادل ہے جس سے انسان بالکل عاری ہے۔ صرف یہ طریقے ہی عدالت کہے جا سکتے ہیں؛ صرف اس قسم کے فیصلوں کے ذریعے ہی انسان کو محکوم اور خدا کے بارے میں مکمل طور پر قائل کیا جا سکتا ہے اور خدا کی صحیح معنوں میں معرفت حاصل کی جا سکتی ہے۔ عدالت کا کام جو چیز لاتا ہے وہ انسان کا خدا کی حقیقی معرفت اور اپنی سرکشی کی سچائی حاصل ہونا ہے۔ عدالت کا کام انسان کو خدا کی مرضی، خدا کے کام کے مقصد، اور ان رازوں کے بارے میں زیادہ سمجھ بوجھ حاصل کرنے کے قابل بناتا ہے جو اس کے لیے ناقابلِ ادراک ہوتے ہیں۔ یہ انسان کو اپنے بدعنوان جوہر اور اس بدعنوانی کی جڑوں، نیز انسان کی بدصورتی پہچاننے کے قابل بناتا ہے۔ یہ تمام اثرات عدالت کے کام سے رونما ہوتے ہیں، کیونکہ اس کام کا جوہر دراصل سچائی، راہ اور خدا کی زندگی کو ان تمام لوگوں کے لیے کھولنے کا کام ہے جو اس پر ایمان رکھتے ہیں۔ یہ کام خدا کی عدالت کا کام ہے“ (کلام، جلد 1۔ خدا کا ظہور اور کام۔ مسیح عدالت کا کام سچائی کے ساتھ کرتا ہے)۔
قادرِ مطلق خدا کے آخری ایام میں عدالت کے کام نے فضل کے دور کا خاتمہ کیا۔ اسی وقت، اس نے بادشاہی کے دور کا آغاز کیا۔ آخری ایام میں عدالت کا ایک پہلو لوگوں کو مکمل طور پر پاک کرنا اور بچانا ہے، ہمیں گناہ اور شیطان کی طاقت سے آزاد کرنا، اور ہمیں اجازت دینی کہ ہم خدا کی طرف سے مکمل طور پر حاصل کر لیے جائیں۔ ایک اور پہلو ہر قسم کے لوگوں کو بے نقاب کرنا اور انھیں ان کی قسم کے مطابق الگ کرنا، برائی کی تمام قوتوں کو تباہ کرنا جو خدا کی مزاحمت کرتی ہیں، اور اس پرانے تاریک اور برے دور کو ختم کرنا ہے۔ یہ ہے آخری ایام میں خدا کے عدالت کے کام کی اہمیت۔ آئیں قادرِ مطلق خدا کی طرف سے ایک اور قطعہ پڑھیں۔ ”دور کے اختتام کے اس کے آخری کام میں، خُدا کا مزاج ایک سزا اور فیصلے کا مزاج ہے، جس میں وہ سب برائیوں کو ظاہر کرے گا تاکہ لوگوں کا سرِعام فیصلہ کرے، اور جو سچے دل سے اُس سے محبت کرتے ہیں ان سب کو کامل بنائے۔ صرف اس طرح کا مزاج ہی دور کو ختم کر سکتا ہے۔ آخری ایام آ چکے ہیں۔ تخلیق کی تمام چیزوں کو ان کی نوعیت کے مطابق الگ الگ کیا جائے گا، اور ان کی نوعیت کی بنیاد پر مختلف زمروں میں تقسیم کیا جائے گا۔ یہ وہ لمحہ ہے جب خدا انسانیت کے انجام اور ان کی منزل کو ظاہر کرتا ہے۔ اگر لوگ سزا اور فیصلے سے نہیں گزریں گے تو ان کی نافرمانی اور برائی کو ظاہر کرنے کا کوئی طریقہ نہیں ہو گا۔ صرف سزا اور فیصلے کے ذریعے ہی تمام مخلوقات کا نتیجہ سامنے آسکتا ہے۔ انسان اپنی اصل حقیقت تب دکھاتا ہے جب اسے سزا دی جائے اور انصاف کیا جائے۔ برائی کو برائی کے ساتھ، اچھائی کو اچھائی کے ساتھ ڈال دیا جائے گا، اور تمام انسانیت کو اس کی نوعیت کے مطابق الگ کر دیا جائے گا۔ سزا اور فیصلے کے ذریعے تمام مخلوقات کا انجام ظاہر ہو جائے گا، تاکہ برائی کی سزا اور اچھائی کی جزا مل سکے اور تمام لوگ خدا کی حاکمیت کے تابع ہو جائیں۔ یہ تمام کام لازمی طور پر جائز سزا اور فیصلے کے ذریعے حاصل کیا جانا چاہیے۔ کیونکہ انسان کی بدعنوانی اپنی انتہا کو پہنچ چکی ہے اور اس کی نافرمانی انتہائی شدید ہو گئی ہے، صرف خُدا کا راستباز مزاج، جو بنیادی طور پر سزا اور فیصلے سے جڑا ہوا ہے اور آخری ایام میں ظاہر ہوتا ہے، انسان کو مکمل طور پر تبدیل اور مکمل کر سکتا ہے۔ صرف یہی مزاج بدی کو بے نقاب کر سکتا ہے اور اس طرح تمام غیر راستبازوں کو سخت سزا دے سکتا ہے۔ آخری ایام کے دوران، صرف راستباز فیصلہ ہی انسان کو اس کی نوعیت کے مطابق الگ کر سکتا ہے اور انسان کو ایک نئے دائرہ اثر میں لا سکتا ہے۔ اس طرح، خدا کے منصفانہ طور پر فیصلہ کرنے اور سزا دینے سے پورے دور کا خاتمہ کیا جاتا ہے“ (کلام، جلد 1۔ خدا کا ظہور اور کام۔ خدا کے کام کی بصیرت (3))۔ آخری ایام میں، خدا سچائی کا اظہار کرتا ہے اور عدالت کا کام کرتا ہے، جو ہر قسم کے لوگوں کے سچائی اور خدا کی طرف رویوں کو ظاہر کرتا ہے۔ جو لوگ سچائی سے محبت کرتے ہیں اور خدا سے محبت کی پیروی کرتے ہیں، خدا کی نجات اور کمال کا ہدف ہیں۔ وہ خدا کی آواز سنتے ہیں، اس کے تخت کی طرف لوٹتے ہیں، ہر روز خدا کا کلام کھاتے اور پیتے ہیں، خدا کے عدالت، سزا، آزمائشوں، اور تطہیر کا تجربہ کرتے ہیں، بالآخر گناہ کی غلامی اور اختیار سے آزاد ہو جاتے ہیں، پاکیزگی اور اپنے بدعنوان مزاج میں تبدیلی حاصل کرتے ہیں، اور پھر وہ خدا کی طرف سے کامل ہوتے ہیں اور غالبین بن جاتے ہیں، جس کا مطلب ہے، پہلے پھل۔ تاہم، جو لوگ سچائی سے نفرت کرتے ہیں اور خدا کی مزاحمت کرتے ہیں وہ خدا کی طرف سے دستبرداری اور خاتمے کا ہدف بنتے ہیں۔ وہ ضد کے ساتھ انجیل کے متن سے چمٹے رہتے ہیں، اور قادرِ مطلق خدا کی مزاحمت اور مذمت کرتے ہوئے صرف خداوند کے بادلوں پر آنے کا انتظار کرتے ہیں۔ ایسا کرنے سے، وہ تباہی سے پہلے اپنے اوپر اٹھنے کا موقع کھو دیتے ہیں، اور تباہی میں گر جائیں گے، روئیں گے اور اپنے دانت پیسیں گے۔ کچھ اور ہیں جو صرف برکتیں چاہتے ہیں اور تباہی سے بچنے کیلئے ہچکچاتے ہوئے قادرِ مطلق خدا کو قبول کرتے ہیں۔ وہ صرف کلام پر ایمان رکھتے ہیں، اور ان کی فطرتیں سچ سے نفرت کرنے کی ہیں۔ وہ بہت سالوں تک خدا پر ایمان رکھتے ہیں، پھر بھی کبھی سچائی پر عمل نہیں کرتے، خدا کی عدالت، سزا، کانٹ چھانٹ اور معاملہ سازی کی اطاعت کرنے یا قبول کرنے سے انکار کرتے ہیں، اور ان کے بدعنوان مزاج ذرا بھی نہیں بدلتے۔ ایسے لوگ کافر اور فاسق ہیں جو خدا کے گھر میں گھل مل گئے ہیں، اور وہ سب بے نقاب اور ختم کر دیے جائیں گے۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ آخری ایام میں عدالت کا کام ہر قسم کے شخص کو پہلے ہی ظاہر کر چکا ہے۔ عقلمند کنواریاں اور بے وقوف کنواریاں، وہ جو سچائی سے محبت کرتی ہیں اور وہ جو صرف روٹی سے پیٹ بھرنا چاہتی ہیں، گندم اورگھاس، اور بکریوں اور بھیڑوں کو مختلف زمروں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ بالآخر، خدا نیکی کا بدلہ دے گا اور برائی کو سزا دے گا، اور ہر ایک کو اُس کے کیے کے مطابق بدلہ دے گا۔ یہ مکمل طور پر خدا کے راستباز مزاج کی عکاسی کرتا ہے، اور الہام میں ان پیشین گوئیوں کو بھی پورا کرتا ہے، ”جو بُرائی کرتا ہے وہ بُرائی ہی کرتا جائے اور جو نجِس ہے وہ نجِس ہی ہوتا جائے اور جو راست باز ہے وہ راست بازی ہی کرتا جائے اور جو پاک ہے وہ پاک ہی ہوتا جائے“ (مُکاشفہ 22: 11)۔ ”دیکھ مَیں جلد آنے والا ہُوں اور ہر ایک کے کام کے مُوافِق دینے کے لِئے اَجر میرے پاس ہے“ (مُکاشفہ 22: 12)۔
آج، قادرِ مطلق خدا نے تباہی سے پہلے ہی غالبین کا ایک گروہ بنا دیا ہے، اور خدا کے گھر سے شروع ہونے والے عدالت کے کام کو بڑی کامیابی حاصل ہوئی ہے۔ قادرِ مطلق خدا کا کلام زمین پر موجود تمام قوموں میں پھیل گیا ہے اور اس نے دنیا کو جھنجھوڑا ہے، ثابت کرتے ہوئے کہ خدا نے شیطان کو شکست دی ہے اور عظمت پا لی ہے۔ اس کے بعد، خدا تباہی نازل کرے گا اور تمام قوموں اور لوگوں کا عدالت کرنا شروع کر دے گا۔ تباہی کا آنا اس برے دور کیلئے خدا کی عدالت ہے اور بن نوع انسان کو بچانے کیلئے بھی ہے۔ خدا تباہی کو استعمال کرتا ہے لوگوں کو سچے راستے کی تلاش اور تحقیق کرنے پر مجبور کرنے کیلئے، کہ وہ نجات دہندہ کی ظاہری شکل اور کام کو تلاش کریں، تاکہ خدا کی طرف آئیں، اور اس کی نجات کو قبول کریں۔ اسی وقت، وہ تباہی کو تمام بری قوتوں اور بدکاروں کے حل کیلئے بھی استعمال کرتا ہے جو خدا کے خلاف مزاحمت کرتے ہیں اور مکمل طور پر اس برے دور کے خاتمے کیلئے جس میں شیطان طاقت رکھتا ہے۔ آخر میں، وہ تمام لوگ جنہوں نے خدا کی عدالت کا تجربہ کیا ہے اور پاک ہو گئے ہیں تباہی کے دوران خدا کی حفاظت میں ہوں گے، جس کے بعد وہ انھیں ایک خوبصورت منزل تک پہنچائے گا۔ اس طرح آخری ایام میں خدا کا عدالت کا کام مکمل کیا جائے گا۔ اس کے بعد، ایک نئی دنیا میں، زمین پر مسیح کی بادشاہی مکمل طور پر قائم ہو جائے گی۔
آخر میں، آئیں خدا کے کلام کی ایک ویڈیو ریکارڈنگ دیکھتے ہیں۔ قادر مطلق خدا کہتا ہے، ”کیا اب تُو سمجھ گیا ہے کہ عدالت کیا ہے اور سچائی کیا ہے؟ اگر ایسا ہے تو میں تجھے نصیحت کرتا ہوں کہ عدالت کیے جانے کے لیے فرمانبرداری سے سرتسلیم خم کر، ورنہ تجھے خدا کی جانب سے تعریف یا اس کی بادشاہی میں آنے کا موقع نہیں ملے گا۔ وہ جو صرف عدالت قبول کرتے ہیں لیکن کبھی پاک نہیں ہو سکتے، یعنی وہ جو عدالت کے کام کے درمیان میں ہی بھاگ جاتے ہیں، وہ ہمیشہ کے لیے خدا کی طرف سے ناپسندیدہ اور مسترد کیے جائیں گے۔ ان کے گناہ فریسیوں کے گناہوں سے زیادہ اور سنگین ہیں، کیونکہ انھوں نے خدا سے غداری کی ہے اور خدا کے باغی ہیں۔ ایسے لوگ جو خدمت کرنے کے بھی لائق نہیں ہیں انھیں زیادہ سخت سزا ملے گی، ایسی سزا جو ابدی ہو گی۔ خدا کسی ایسے غدار کو نہیں بخشے گا جس نے پہلے کبھی زبانی کلامی وفاداری ظاہر کی لیکن پھر اس سے غداری کی۔ ایسے لوگوں کو نفس، روح اور جسم کی سزا کے ذریعے بدلہ ملے گا۔ کیا اس سے خدا کا راست باز مزاج کھل کر آشکار نہیں ہوتا؟ کیا یہ انسان کی عدالت کرنے اور اسے آشکار کرنے میں خدا کا مقصد نہیں ہے؟ خدا ان تمام لوگوں کو شیطانی ارواح کی بھرمار والی جگہ پر بھیج دیتا ہے جو عدالت کے وقت ہر طرح کے برے اعمال کرتے ہیں، اور ان شیطانی ارواح کو اجازت دیتا ہے کہ ان کے گوشت پوست کے جسموں کو جیسے چاہیں برباد کریں، اور ان لوگوں کے جسم سے لاشوں جیسی بدبو آتی ہے۔ یہی ان کا موزوں بدلہ ہے۔ خدا ان بے وفا، جھوٹا ایمان رکھنے والوں، جھوٹے رسولوں اور جھوٹے کارکنوں کا ہر گناہ ان کے اندراج کی کتابوں میں درج کرتا ہے؛ پھر جب موزوں وقت آتا ہے تو وہ انھیں ناپاک روحوں میں پھینک دیتا ہے اور ان ناپاک روحوں کو مرضی کے مطابق ان کے پورے جسم کو ناپاک کرنے کی اجازت دیتا ہے تا کہ وہ کبھی دوبارہ جنم نہ لے سکیں اور پھر کبھی اجالا نہ دیکھ پائیں۔ وہ منافقین جو کچھ وقت کے لیے خدمت کرتے ہیں لیکن آخر تک وفادار رہنے سے قاصر رہتے ہیں، انھیں خدا بدکاروں میں شمار کرتا ہے، تا کہ وہ بدکاروں کے ساتھ سازش میں شامل ہو جائیں اور ان کی بے راہ روی کا حصہ بن جائیں؛ آخر میں، خدا انھیں برباد کر دے گا۔ خدا ان لوگوں کو نکال باہر کرتا ہے اور ان پر کوئی توجہ نہیں دیتا جنہوں نے کبھی مسیح کے ساتھ وفاداری نہیں کی یا کبھی اپنی طاقت سے فائدہ نہیں پہنچایا، اور دور کے بدلنے پر وہ ان سب کو فنا کر دے گا۔ وہ روئے زمین پر مزید موجود نہیں رہیں گے، خدا کی بادشاہی میں جانے کا راستہ حاصل کرنے کا امکان تو اور بھی کم ہے۔ وہ لوگ جو کبھی خدا کے لیے مخلص نہیں رہے لیکن حالات کی وجہ سے اس کی طرف سے لاپروائی سے نمٹے جانے پر مجبور ہو جاتے ہیں، انھیں ان لوگوں میں شمار کیا جاتا ہے جو اس کے لوگوں کی خدمت کرتے ہیں۔ ایسے لوگوں کی صرف قلیل تعداد ہی باقی رہے گی جبکہ اکثریت ان لوگوں کے ساتھ فنا ہو جائے گی جو معیار کے مطابق خدمات انجام نہیں دیں گے۔ بالآخر، خدا اپنی بادشاہی میں ان تمام لوگوں کو لائے گا جو خدا کے حکم کے مطابق سوچتے ہیں، خدا کے لوگ اور بیٹے، اور وہ جنھیں خدا نے پادری بننے کے لیے پہلے ہی منتخب کر رکھا ہے۔ وہ خدا کے کام کا عرق ہوں گے۔ جہاں تک ان لوگوں کا تعلق ہے جو خدا کے مقرر کردہ کسی بھی زمرے میں شامل نہیں ہو سکتے، انھیں ایمان سے محروم افراد میں شمار کیا جائے گا – اور تم یقیناً اندازہ لگا سکتے ہو کہ ان کا انجام کیا ہو گا۔ مجھے جو تم سے کہنا چاہیے تھا وہ میں پہلے ہی کہہ چکا ہوں؛ تمھارا منتخب کردہ راستہ صرف تمھارےانتخاب پر منحصر ہے۔ تمھیں جو بات سمجھنی چاہیے وہ یہ ہے کہ: خدا کا کام کبھی بھی کسی ایسے شخص کا انتظار نہیں کرتا جو اس کے ساتھ نہیں چل سکتا، اور خدا کا راست باز مزاج کسی انسان پر رحم نہیں کرتا“ (کلام، جلد 1۔ خدا کا ظہور اور کام۔ مسیح عدالت کا کام سچائی کے ساتھ کرتا ہے)۔
”یہ وہ لوگ ہیں جو آخری ایام میں خدا کی عدالت اور سزا کے کام میں ثابت قدم رہنے کی صلاحیت رکھتے ہیں – یعنی پاکیزگی کے آخری کام کے دوران – یہ وہی لوگ ہوں گے جو خدا کے ساتھ حتمی سکون میں داخل ہوں گے؛ اس طرح، وہ تمام لوگ جو سکون میں داخل ہوتے ہیں وہ شیطان کے اثر و رسوخ سے آزاد ہو جائیں گے اور جنھیں خدا کی طرف سے پاکیزہ بنائے جانے کے آخری کام سے گزرنے کے بعد حاصل کیا جائے گا۔ یہ انسان، جنھیں آخر کار خدا کی طرف سے حاصل کیا جائے گا، آخری سکون میں داخل ہو جائیں گے۔ سزا اور عدالت کے خدا کے کام کا مقصد بنیادی طور پر نوع انسانی کو پاکیزہ بنانا ہے، حتمی سکون کی خاطر؛ اس طرح کی صفائی کے بغیر، نوع انسانی میں سے کسی کی بھی اپنی قسم کے مطابق مختلف زمروں میں درجہ بندی نہیں کی جا سکتی تھی یا سکون میں داخل نہیں کیا جا سکتا تھا۔ یہ کام سکون میں داخل ہونے کے لیے نوع انسانی کا واحد راستہ ہے۔ صرف خدا کا پاکیزہ بنانے کا کام ہی انسانوں کو ان کی برائی سے پاک کرے گا اور صرف اس کا سزا اور عدالت کا کام ہی نوع انسانی کے ان نافرمان عناصر کو روشنی میں لائے گا، اس طرح بچائے جانے والے لوگوں کو نہ بچائے جا سکنے والے لوگوں سے الگ کر دے گا۔ اور باقی رہ جانے والے لوگوں کو باقی نہ رہ جانے والے لوگوں سے الگ کر دے گا۔ جب یہ کام ختم ہو جائے گا تو وہ لوگ جنھیں رہنے کی اجازت دی جائے گی وہ سب پاک صاف ہو جائیں گے اور نوع انسانی کی ایک اعلیٰ حالت میں داخل ہو جائیں گے جس میں وہ زمین پر مزید حیرت انگیز دوسری انسانی زندگی سے لطف اندوز ہوں گے؛ دوسرے لفظوں میں، وہ اپنے سکون کے انسانی دن کا آغاز کریں گے اور خدا کے ساتھ مل جل کر رہیں گے۔ جن لوگوں کو رہنے کی اجازت نہیں ہو گی ان کو سزا دینے اور ان کے بارے عدالت کرنے کے بعد ان کے حقیقی رنگ مکمل طور پر بے نقاب ہو جائیں گے، جس کے بعد وہ سب تباہ کر دیے جائیں گے اور شیطان کی طرح انھیں زمین پر زندہ رہنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ مستقبل کی نوع انسانی میں اب اس قسم کے لوگوں میں سے کوئی بھی شامل نہیں ہوگا؛ ایسے لوگ اس قابل نہیں ہیں کہ وہ حتمی سکون کی زمین میں داخل ہو سکیں اور نہ ہی وہ اس قابل ہیں کہ وہ اس سکون کے دن میں شامل ہوں جس میں خدا اور نوع انسانی شریک ہوں گے، کیونکہ وہ سزا کا نشانہ ہیں اور وہ خبیث اور برے لوگ ہیں۔ ان کی ایک بار خلاصی کروائی گئی تھی اور ان کی عدالت بھی کی گئی تھی اور انھیں سزا بھی دی گئی تھی؛ انھوں نے ایک بار خدا کی خدمت بھی کی تھی۔ تاہم جب آخری دن آئے گا تو ان کی خباثت اور نافرمانی اور خلاصی پانے سے قاصر ہونے کی وجہ سے انھیں باہر نکال دیا جائے گا اور تباہ کر دیا جائے گا؛ وہ مستقبل کی دنیا میں دوبارہ کبھی وجود میں نہیں آئیں گے، اور اب وہ مزید مستقبل کی نسل انسانی کے درمیان نہیں رہیں گے۔ ۔۔۔ بدی کو سزا دینے اور نیکی کا بدلہ دینے کے خدا کے حتمی کام کے پیچھے پورا مقصد تمام انسانوں کو مکمل طور پر پاکیزہ بنانا ہے تاکہ وہ ایک خالص مقدس نوع انسانی کو ابدی سکون میں لا سکے۔ اس کے کام کا یہ مرحلہ سب سے اہم ہے۔ یہ اس کے پورے انتظامی کام کا آخری مرحلہ ہے“ (کلام، جلد 1۔ خدا کا ظہور اور کام۔ خدا اور انسان ایک ساتھ حالت سکون میں داخل ہوں گے)۔
خدا کے بغیر ایام میں، زندگی اندھیرے اور درد سے بھر جاتی ہے۔ کیا آپ خدا کے قریب جانے اور اس سے خوشی اور سکون حاصل کرنے کے لیے خُدا کے الفاظ سیکھنے کے لیے تیار ہیں؟