خُدا آخری ایام کے اپنے فیصلے کو انجام دینے کے لیے کیوں انسانی شکل اختیار کرتا ہے؟

April 25, 2023

ہم پہلے بھی کئی بار آخری ایام میں خدا کے فیصلے کے بارے میں بات کر چکے ہیں۔ آج ہم اس پر ایک نظر ڈالیں گے کہ اس فیصلے کو کون انجام دے گا۔ خدا پر ایمان رکھنے والے تمام لوگ جانتے ہیں کہ خُدا آخری ایام میں بنی نوع انسانی کے درمیان اپنا فیصلہ کرے گا، اس پر بھی ایمان رکھتے ہیں کہ خدا بنی نوع انسانی کے سامنے ظاہر ہو گا اور ذاتی طور پر کلام کرے گا۔ تو خدا کیسے یہ فیصلہ سنائے گا؟ کیا اس کی روح آسمان پر ظاہر ہوگی اور ہم سے بات کرے گی؟ یہ ممکن نہیں۔ خداوند یسوع نے خود ہمیں بتایا ہے کہ: ”کیونکہ باپ کِسی کی عدالت بھی نہیں کرتا بلکہ اُس نے عدالت کا سارا کام بیٹے کے سپُرد کِیا ہے(یُوحنّا 5: 22)۔ ”بلکہ اُسے عدالت کرنے کا بھی اِختیار بخشا۔ اِس لِئے کہ وہ آدمؔ زاد ہے(یُوحنّا 5: 27)۔ اس سے ہمیں پتہ چلتا ہے کہ فیصلے کا کام ”بیٹا“ کرے گا۔ جہاں بھی ”اِبنِ آدمؔ“ کہا جاتا ہے، ہمیں جان لینا چاہیے کہ یہ خدا کا اوتار ہے، تو اس کا مطلب یہ ہوا کہ وہی آخری ایام میں جسمانی شکل میں ظاہر ہوکر فیصلے کے کام کو انجام دے گا۔ یہ انتہائی اہم ہے! تو کیا آپ جانتے ہیں کہ آخری ایام کے فیصلے کا کام کیا ہے؟ خدا کیوں اس کو انجام دینے کے لئے انسانی شکل میں ظاہر گا؟ سیدھے الفاظ میں، وہ نجات دہندہ ہے جو انسانیت کو بچانے کے لیے آ نے والا ہے۔ جب خُدا انسانی شکل میں ظاہر ہوکر زمین پر آتا ہے، تو وہ نجات دہندہ ہوتا ہے۔ وہ ذاتی طور پر بنی نوع انسان کو ہمیشہ ہمیش کے لیے گناہ سے بچانے کے لیے فیصلے کا کام انجام دیتا ہے۔ اس کے فیصلے کو قبول کرنے سے، آپ گناہ سے آزاد ہو سکتے ہیں، پاک ہو سکتے ہیں، اور نجات پا سکتے ہیں۔ پھر آپ کو آفات سے تحفظ فراہم کیا جائے گا اور بالآخر آپ آسمان کی بادشاہت میں داخل ہو جائیں گے۔ لہذا، نجات دہندہ کے فیصلے کو قبول کرنے کا تعلق کسی شخص کے انجام اور منزل سے ہے – کیا آپ یہ نہیں کہیں گے کہ یہ بہت اہم ہے؟ بہت سے ماننے والے پوچھ سکتے ہیں کہ خدا کو آخری ایام میں اپنے فیصلے کے لیے کیوں انسانی شکل اختیار کرنا پڑیگا۔ وہ سوچتے ہیں کہ خُداوند یسوع بادل پر روح کی شکل میں نمودار ہونگے، گویا خُدا ایک ہاتھ بڑھا کر ہم سب کو سیدھا اوپر اپنی بادشاہت میں لے جائے گا – کیا یہ تعجب خیز نہیں ہوگا؟ اس قسم کی سوچ حد سے زیادہ سادہ لوحی ہی نہیں ہے، بلکہ یہ غیر حقیقی بھی ہے۔ آپ کو معلوم ہونا چاہئے کہ خدا کا ایک مقدس، منصفانہ مزاج ہے۔ کیا وہ گنہگاروں کو اپنی بادشاہی میں لے جائے گا؟ ہم سب بائبل کی آیت سے واقف ہیں، ”پاکیزگی کے بغیر کوئی انسان خداوند کو نہیں دیکھے گا(عِبرانیوں 12: 14)۔ ہر کوئی گنہگار ہے، اور مسلسل گناہ کرتا جا رہا ہے۔ خُدا انسان کو براہِ راست بادشاہت میں نہیں لے جائے گا – ہماری نجات کا یہ طریقہ نہیں ہے۔ خدا گنہگاروں سے نفرت کرتا ہے، اور وہ خدا کو دیکھنے کے قابل نہیں ہیں۔ اس میں کوئی شک نہیں ہے۔ تو پھر آخری ایام میں نجات دہندہ بنی نوع انسان کو بچانے کے لیے کیسے آئے گا؟ سب سے پہلے، وہ ہمیں گناہ سے پاک کرنے کے لیے اپنا فیصلہ سنائے گا، ہمیں گناہ اور شیطان کی قوتوں سے بچائے گا، اور پھر وہ ہمیں بادشاہت میں لے جائے گا۔ خدا آپ کو آفات سے نہیں بچائے گا، پھر یہ کیسے ممکن ہے کہ جب تک آپکو گناہوں سے پاک نہ کرے اپنی بادشاہت میں لے جائے۔ آفتیں شروع ہو چکی ہیں اور ہر کوئی ایسا محسوس کر رہا ہے جیسے دنیا ختم ہو رہی ہے، جیسے موت قریب آ رہی ہے۔ ہر کوئی نجات دہندہ کے آنے کا انتظار کر رہا ہے جو بنی نوع انسانی کو بچائے گا، لہٰذا آخری دنوں کے اُسے اور اُس کے فیصلے کے کام کو قبول کرنا انتہائی اہمیت کا حامل ہے! اسی پر منحصر ہے کہ آیا ایمان رکھنے والے نجات پا جائیں گے اور آسمان کی بادشاہت میں داخل ہوں گے۔

لیکن پہلے آئیے اس بارے میں بات کرتے ہیں کہ آخری ایام کا فیصلہکا کام کیا ہے۔ مذہبی لوگ آخری ایام کے فیصلے کو بہت آسان سمجھتے ہیں، اور ”فیصلے“ کا نام آتے ہی، وہ یقین رکھتے ہیں کہ یہ روح کی شکل میں خداوند یسوع کی طرف سے کیا جائے گا، کہ خُداوند آئے گا اور ہم سے ملے گا اورہمیں بادشاہت میں لے جائے گا۔ پھر کافروں پر لعنت ہوگی اور انہیں فنا کردیا جائے گا۔ درحقیقت یہ بہت بڑی غلطی ہے۔ ان کی غلطی کہاں ہے؟ ہمیشہ خدا بنی نوع انسان کو نجات دیتا ہے، یہ حقیقت میں بہت عملی، بہت حقیقت پسندانہ، اور کچھ زیادہ مافوق الفطرت نہیں ہے۔ اسکے علاوہ، وہ خُداوند کے آنے کے بارے میں بائبل کی سب سے اہم پیشین گوئیوں کو نظر انداز کر رہے ہیں – یہ پیشن گوئیاں خدا کے ابنِ آدم کے طور پر فیصلہ کے کام انجام دینے کے بارے میں ہیں۔ خداوند یسوع نے بہت واضح طور پر کہا: ”کیونکہ جَیسے بِجلی پُورب سے کَوند کر پچّھم تک دِکھائی دیتی ہے وَیسے ہی اِبنِ آدمؔ کا آنا ہو گا(متّی 24: 27)۔ ”کیونکہ باپ کِسی کی عدالت بھی نہیں کرتا بلکہ اُس نے عدالت کا سارا کام بیٹے کے سپُرد کِیا ہے(یُوحنّا 5: 22)۔ ”جو مُجھے نہیں مانتا اور میری باتوں کو قبُول نہیں کرتا اُس کا ایک مُجرِم ٹھہرانے والا ہے یعنی جو کلام مَیں نے کِیا ہے آخِری دِن وُہی اُسے مُجرِم ٹھہرائے گا(یُوحنّا 12: 48)۔ ”مُجھے تُم سے اَور بھی بُہت سی باتیں کہنا ہے مگر اب تُم اُن کی برداشت نہیں کر سکتے۔ لیکن جب وہ یعنی رُوحِ حق آئے گا تو تُم کو تمام سچّائی کی راہ دِکھائے گا(یُوحنّا 16: 12-13)۔ اور 1 پطرس 4:17 میں ہے: ”کیونکہ وہ وقت آ پُہنچا ہے کہ خُدا کے گھر سے عدالت شرُوع ہو“۔ کیا یہ پیشین گوئیاں بالکل واضح نہیں ہیں؟ خُداوند آخری ایام میں ابنِ آدم کے طور پر گوشت پوست کی شکل اختیار کرے گا، سچائیوں کا اظہار کرےگا اور فیصلے کا کام کرے گا۔ اس میں کوئی شک نہیں۔ فیصلے کا کام ایسا بالکل نہیں ہے جیسا کہ لوگ تصور کرتے ہیں، کہ خدا مومنوں کو سیدھے آسمان پر لے جائیگا، پھر کافروں پر لعنت کرے گا اور انہیں فنا کرےگا، اور بس۔ یہ اتنا آسان نہیں ہے۔ آخری ایام کا فیصلہ خدا کے گھر سے شروع ہوگا اور یہ سب سے پہلے ان لوگوں کے درمیان کیا جائیگا جو آخری دنوں کے خدا کے فیصلے کو قبول کرنے کے لئے مکلف ہیں۔ یعنی، ابن آدم زمین پر انسانی شکل میں آئیگا، بہت سی سچائیوں کا اظہار کرےگا تاکہ انسانوں کو پاک کرے اور بچائے، خدا کے چنے ہوئے لوگوں کو تمام سچائیوں میں داخل ہونے کی رہنمائی کرے گا۔ آخری دنوں میں نجات دہندہ کا یہی کام ہے، اور خُدا نے اس کی منصوبہ بندی بہت پہلے کر رکھی ہے۔ جہاں تک کافروں کا تعلق ہے تو ان کی براہ راست مذمت کی جائے گی اور آفات کے ذریعے ان کا خاتمہ کیا جائے گا۔ اب، نجات دہندہ پہلے ہی قادرِ مطلق خُدا کے اوتار کے طور پر آچکا ہے، تمام سچائیوں کا اظہار کرتے ہوئے جو بنی نوع انسان کو پاک کرنے اور بچانے کے لیے درکار ہیں، فیصلے کا کام خُدا کے گھر سے شروع کر رہا ہے۔ خدا کی طرف سے بیان کردہ ان سچائیوں نے پوری دنیا کو ہلا کر رکھ دیا ہے، اور ہر قوم کے تقریباً ہر شخص نے ان کے بارے میں سنا ہے۔ ہم دیکھ سکتے ہیں کہ خُداوند کی واپسی کے بارے میں بائبل کی پیشین گوئیاں پوری طرح مکمل ہو چکی ہیں۔ بدقسمتی سے، ابھی بھی بہت سے لوگ ہیں جو آخری دنوں کے خدا کے فیصلے کے کام کو نہیں سمجھتے اور صرف کچھ مافوق الفطرت دیکھنے کی امید رکھتے ہیں: آسمان سے خدا کا ظاہر ہونا اور بولنا۔ یہ کتنی ناقابل فہم چیز ہے۔ اس کو بہتر طور پر سمجھنے کے لیے کہ خُدا اپنے فیصلے کو کیسے انجام دیتا ہے آئیے ایک نظر ڈالتے ہیں کہ قادرِ مطلق خُدا کیا کہتا ہے۔

قادر مطلق خدا کہتا ہے، ”عدالت کرنا خدا کا اپنا کام ہے، اس لیے اسے فطری طور پر خود خدا کو ہی انجام دینا چاہیے؛ انسان اس کی جگہ ایسا نہیں کر سکتا کیونکہ عدالت انسانیت فتح کرنے کے لیے سچائی کا استعمال ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ خدا اب بھی انسان کے درمیان یہ کام انجام دینے کے لیے مجسم صورت میں ظہور پذیر ہو گا۔ کہنے کا مطلب یہ ہے کہ آخری زمانے کا مسیح سچائی کا استعمال پوری دنیا کے لوگوں کو سکھانے اور تمام سچائیاں انھیں بتانے کے لیے کرے گا۔ یہ خدا کا عدالت کرنے کا کام ہے(کلام، جلد 1۔ خدا کا ظہور اور کام۔ مسیح عدالت کا کام سچائی کے ساتھ کرتا ہے)۔

آخری ایام کا مسیح انسان کو سکھانے، انسان کا مادّہ منکشف کرنے، اور انسان کے قول و فعل پرکھنے کے لیے مختلف قسم کی سچائیوں کا استعمال کرے گا۔ یہ الفاظ مختلف سچائیوں پر مشتمل ہیں، جیسا کہ انسان کا فرض کیا ہے، انسان کو خدا کی اطاعت کیسے کرنی چاہیے، انسان کو خدا کا وفادار کیسے ہونا چاہیے، انسان کو معمول کی انسانیت والی زندگی کیسے گزارنی چاہیے نیز خدا کی حکمت اور مزاج وغیرہ۔ یہ تمام الفاظ انسان کے مادے اور اس کے بدعنوان مزاج پر مبنی ہیں۔ خاص طور پر وہ الفاظ جو یہ ظاہر کرتے ہیں کہ انسان خدا کو کیسے ٹھکراتا ہے، اس حوالے سے کہے گئے ہیں کہ انسان شیطان کا مجسم کیسے ہے اور خدا کے خلاف ایک دشمن قوت ہے۔ اپنا عدالت کا کام انجام دینے میں، خدا صرف چند الفاظ سے انسان کی فطرت واضح نہیں کرتا؛ وہ اسے بے نقاب کرتا ہے، اس سے نمٹتا ہے، اور طویل مدت کے لیے اس کی تراش خراش کرتا ہے۔ منکشف کرنے، نمٹنے اور تراش خراش کے ان تمام مختلف طریقوں کو عام الفاظ سے نہیں بدلا جا سکتا، بلکہ صرف سچائی ہی اس کا متبادل ہے جس سے انسان بالکل عاری ہے۔ صرف یہ طریقے ہی عدالت کہے جا سکتے ہیں؛ صرف اس قسم کے فیصلوں کے ذریعے ہی انسان کو محکوم اور خدا کے بارے میں مکمل طور پر قائل کیا جا سکتا ہے اور خدا کی صحیح معنوں میں معرفت حاصل کی جا سکتی ہے۔ عدالت کا کام جو چیز لاتا ہے وہ انسان کا خدا کی حقیقی معرفت اور اپنی سرکشی کی سچائی حاصل ہونا ہے۔ عدالت کا کام انسان کو خدا کی مرضی، خدا کے کام کے مقصد، اور ان رازوں کے بارے میں زیادہ سمجھ بوجھ حاصل کرنے کے قابل بناتا ہے جو اس کے لیے ناقابلِ ادراک ہوتے ہیں۔ یہ انسان کو اپنے بدعنوان جوہر اور اس بدعنوانی کی جڑوں، نیز انسان کی بدصورتی پہچاننے کے قابل بناتا ہے۔ یہ تمام اثرات عدالت کے کام سے رونما ہوتے ہیں، کیونکہ اس کام کا جوہر دراصل سچائی، راہ اور خدا کی زندگی کو ان تمام لوگوں کے لیے کھولنے کا کام ہے جو اس پر ایمان رکھتے ہیں۔ یہ کام خدا کی عدالت کا کام ہے(کلام، جلد 1۔ خدا کا ظہور اور کام۔ مسیح عدالت کا کام سچائی کے ساتھ کرتا ہے)۔

اب ہمیں سمجھنا چاہیے کہ خُدا اپنے آخری ایام کا فیصلہ کیسے کرے گا۔ یہ بنیادی طور پر سچائیوں کے اظہار کے ذریعے ہے، اور ان کا استعمال انسانیت کو پرکھنے، انکے گناہوں کو معاف کرنے اور بچانے کے لیے ہے۔ یعنی آخری دنوں میں خدا اس فیصلے کے کام کو انسان کے گناہ کو مٹانے، لوگوں کے ایک گروہ کو بچانے اور کامل کرنے کے لئے، ایک دل اور دماغ کے لوگوں کے ایک گروہ کو خدا کے ساتھ مکمل کرنے کے لئے استعمال کرتا ہے۔ یہ خُدا کے 6000 سالہ انتظامی منصوبے کا ثمر ہے، اور یہ آخری ایام کے فیصلے کے کام کی جڑ ہے۔ یہی وجہ ہے کہ نجات دہندہ، قادرِ مطلق خُدا، بہت ساری سچائیوں کا اظہار کر رہا ہے، انسان کے تمام بگڑے رویوں کو بے نقاب کررہا ہے اور فیصلہ کر رہا ہے، معاملات، تراش خراش، آزمائشوں اور تطہیر کے ذریعے لوگوں کو پاک کررہا ہے اور بدل رہا ہے، انسان کی گناہ کی جڑ کا تصفیہ کر رہا ہے، جو ہمیں مکمل طور پر گناہ اور شیطان کی قوتوں سے بچنے کی اجازت دیتا ہے، اس لئے خدا کے لیے تواضع اور تعظیم پیدا کریں۔ اس میں کچھ لوگوں کو تھوڑی الجھن ہو سکتی ہے۔ خُداوند یسوع نے بنی نوع انسان کو نجات دلا دی ہے، تو خُدا کو آخری دنوں میں بنی نوع انسان کا فیصلہ کرنے کے لیے سچائیوں کا اظہار کرنے کی کیا ضرورت ہوگی؟ وہ نہیں دیکھ سکتے کہ شیطان نے انسان کو کس قدر گمراہ کر دیا ہے۔ خُدا انسان کو آخری دنوں میں ہمارے گناہوں کا تصفیہ کر کے بچاتا ہے۔ یہ کوئی آسان معاملہ نہیں ہے۔ یہ صرف اپنے گناہوں کو تسلیم کرنے، اقرار کرنے اور خداوند سے توبہ کرنے کا معاملہ بھی نہیں ہے۔ بگڑے مزاج گناہ میں ملوث مزاج سے مختلف ہوتے ہیں۔ انکا تعلق ایسے رویوں سے نہیں ہیں جو گناہ سے بھرے ہوتے ہیں، لیکن یہ ایسی چیز ہیں جو ہمارے ذہنوں، ہماری روحوں کے اندر رہتی ہیں۔ وہ ایسے رویے ہیں جو ہمارے اندر گہرائی سے پیوست ہیں، جیسے تکبر، چالاکی، برائی، اور سچائی سے نفرت۔ یہ بگڑے رویے لوگوں کے دلوں کے اندر چھپے ہوئے ہیں اور ہمارے لیے تلاش کرنا بہت مشکل ہے۔ کبھی کبھی کسی قسم کا صریح گناہ نہیں ہوتا ہے اور کوئی اچھی بات کہہ سکتا ہے، لیکن ان کے دلوں میں مکاری سے بھرے اور نفرت انگیز مقاصد ہوتے ہیں، دوسروں کو دھوکہ دینے اور گمراہ کرنے والے۔ یہ ان کے ذہنی مزاج کا مسئلہ ہوتا ہے۔ خدا کے طویل مدتی فیصلے اور انکشافات کے بغیر، معاملات، چھٹائی اور آزمائشوں کے ساتھ لوگ اسے تبدیلی کو نہیں دیکھ پائیں گے۔ خُداوند پر ایمان رکھنے والوں میں سے کون اپنے گناہوں کا اعتراف کرنے کے بعد زندگی بھر گناہ سے بچ گیا؟ کوئی نہیں۔ اور اس طرح، آخری ایام کے فیصلے کے بغیر محض خُداوند کے ذریعہ بچالیے جانے کا احساس ہی کسی کو اپنے گناہ کے رویے کو پہچاننے کی اجازت دیتا ہے، لیکن اُن کی گناہ کی فطرت، اُن کے گناہ کی جڑ – یعنی بدعنوان مزاج ان کے اندر گہرائی تک پیوست ہے – جسے لوگ درست کرنا تو درکنار، کیا دیکھ بھی نہیں پاتے۔ اس سے کوئی انکار نہیں کر سکتا۔ لہٰذا، یہ صرف خُدا کا کام ہے جو آخری زمانے میں انسانی شکل میں نمودار ہوگا اور فیصلہ کرے گا،بے شمار سچائیوں کا اظہار کرےگا، اور اس کے طویل المدت انکشاف اور فیصلے کے ذریعے، لوگ اپنے گناہ کی حقیقت کو واضح طور پر دیکھ سکیں گے، اور اپنی ذات کو جان سکیں گے،اس فیصلے کے ذریعے ہی وہ خدا کی راستبازی اور تقدس سے آگاہ ہوتے ہیں، اور خدا کی پرستش کے لیے دلوں کو تیار کرتے ہیں۔ بگاڑ کو ختم کرنے اور ایک حقیقی انسانی زندگی کو گزارنے کا یہی واحد طریقہ ہے۔ لہٰذا، آخری ایام میں فیصلہ کرنے کے لیے خدا کی جانب سے انسانی شکل اختیار کرنے اور سچائیوں کا اظہار کرنے سے ہی یہ ثمرات حاصل کیے جا سکتے ہیں۔ کچھ لوگ پوچھ سکتے ہیں: خدا کو خود گوشت پوست کی شکل کیوں اختیار کرنی پڑتی ہے؟ وہ روح کی شکل میں کیوں نہیں کر سکتا؟ آئیے خدا کے کلام کو پڑھنے کی ویڈیو دیکھیں تاکہ ہر ایک اس کا بہتر فہم حاصل کرے۔

قادر مطلق خدا کہتا ہے، ”انسان کو بچانے کا کام خدا براہ راست روح کے طریقہ کار اور روح کی شناخت استعمال کرتے ہوئے نہیں کرتا، کیونکہ اس کی روح کو انسان نہ توچھو سکتا ہے اور نہ ہی دیکھ سکتا ہے، نہ انسان قریب جا سکتا ہے۔ اگر اس نے روح کے تناظر کو استعمال کرتے ہوئے براہ راست انسان کو بچانے کی کوشش کی تو انسان اس کی نجات کے حصول کے قابل نہیں ہوگا۔ اگر خُدا نے ایک تخلیق شدہ انسان کی ظاہری شکل نہ اپنائی تو انسان کے لیے یہ نجات حاصل کرنے کا کوئی راستہ نہیں ہوگا۔ کیونکہ انسان کے پاس اس تک پہنچنے کا کوئی راستہ نہیں ہے، اسی طرح جیسے کہ کوئی بھی یہوواہ کے بادل کے قریب نہیں جا سکتا تھا۔ صرف ایک تخلیق شدہ انسان بننے سے، یعنی صرف اپنا کلام گوشت پوست کے جسم میں ڈالنے سے، جو کہ وہ بننے والا ہے، وہ ذاتی طور پر ان تمام لوگوں پر کلام سے عمل کر سکتا ہے، جو اس کی پیروی کرتے ہیں۔ صرف اس وقت ہی انسان ذاتی طور پر اس کا کلام دیکھ اور سن سکتا ہے، مزید برآں اس کے الفاظ کے تصرف میں داخل ہوسکتا ہے، اور اس طریقے سے وہ مکمل طور پر بچایا جا سکتا ہے۔ اگر خُدا جسم نہ بنتا تو گوشت اور خون سے بنے انسانوں میں سے کوئی بھی ایسی عظیم نجات حاصل کرنے کے قابل نہیں ہوتا، اور نہ ہی کوئی ایک شخص بھی بچایا جا سکتا۔ اگر خُدا کی روح براہِ راست بنی نوع انسان کے درمیان کام کرتی تو تمام انسانیت ہلاک ہو جاتی، یا پھر خُدا کے ساتھ رابطے کا کا کوئی طریقہ نہ ہونے کے باعث وہ مکمل طور پر شیطان کے اسیر ہو جاتی(کلام، جلد 1۔ خدا کا ظہور اور کام۔ خدا کی تجسیم کا راز (4))۔

انسان کی جسمانی بدعنوانی کے فیصلے کا کام کرنے کے لیے مجسم خدا سے زیادہ موزوں اور اہل کوئی نہیں۔ اگر فیصلہ براہ راست خدا کی روح کی طرف سے کیا جاتا تو یہ سب کے لیے قابل قبول نہ ہوتا۔ مزید برآں، چونکہ روح انسان کے سامنے آنے سے قاصر ہے، اس لیے انسان کے لیے ایسے کام کو قبول کرنا مشکل ہو گا، اور اس وجہ سے، اثرات فوری نہیں ہوں گے، اور اس کو تو امکان ہی نہیں ہے کہ انسان خدا کے متحمل مزاج کو زیادہ واضح طور سے دیکھنے کا اہل ہو سکے۔ شیطان کو مکمل طور پر تب ہی شکست دی جا سکتی ہے جب مجسم خدا بنی نوع انسان کی بدعنوانی کا فیصلہ کرے۔ عام انسانیت کے حامل انسان جیسا ہونے کے ناطے، مجسم خدا براہ راست انسان کی بے ایمانی کا فیصلہ کر سکتا ہے؛ یہ اُس کے فطری تقدس اور اُس کے غیر معمولی پن کا نشان ہے۔ صرف خدا ہی انسان کا فیصلہ کرنے کا اہل ہے، اور صرف وہی یہ حیثیت رکھتا ہے، کیونکہ وہ سچائی اور راستبازی کا حامل ہے، لہٰذا وہ انسان کا فیصلہ کرنے کا اہل ہے۔ جو لوگ سچائی اور راستبازی کے حامل نہیں ہیں وہ دوسروں کا فیصلہ کرنے کے لائق نہیں ہیں۔ اگر یہ کام خُدا کی رُوح انجام دیتی تو اِس کا مطلب شیطان پر فتح نہ ہوتا۔ روح فطری طور پر فانی مخلوقات سے زیادہ بلند ہے، اور خدا کی روح فطری طور پر مقدس ہے، اور جسم پر غالب ہے۔ اگر روح یہ کام براہ راست کرتی، تو وہ انسان کی تمام نافرمانیوں کا فیصلہ کرنے کی اہل نہ ہو پاتی اور انسان کی تمام بے ایمانیوں کو ظاہر نہ کر پاتی۔ کیونکہ فیصلے کا کام بھی خدا کے بارے میں انسان کے تصورات سے ہوتا ہے اور انسان کے روح کے بارے میں کبھی کوئی تصورات نہیں تھے، اور اسی وجہ سے روح انسان کی بے ایمانی کو بہتر طور پر ظاہر کرنے سے قاصر ہے، اس طرح کی بے ایمانی کو مکمل طور پر ظاہر کرنا تو اور بھی دور کی بات ہے۔ مجسم خدا ان تمام لوگوں کا دشمن ہے جو اسے نہیں جانتے۔ انسان کے تصورات اور اس کی خدا کی مخالفت کو پرکھتے ہوئے وہ بنی نوع انسان کی تمام نافرمانیوں کو ظاہر کرتا ہے۔ جسم کی حالت میں اس کے کام کے اثرات روح کے کام کے مقابلے زیادہ واضح ہیں۔ لہٰذا، تمام بنی نوع انسان کا فیصلہ براہ راست روح کے ذریعے نہیں کیا جاتا ہے بلکہ یہ مجسم خدا کا کام ہے۔ گوشت پوست کے خدا کو انسان دیکھ اور چھو سکتا ہے اور گوشت پوست کا خدا انسان کو مکمل طور پر فتح کر سکتا ہے۔ گوشت پوست کے خدا کے ساتھ اپنے تعلق میں، انسان مخالفت سے اطاعت کی طرف، اذیت سے قبولیت کی طرف، تصورات سے علم کی طرف، اور مسترد کرنے کی حالت سے محبت کرنے کی کیفیت کی طرف ترقی کرتا ہے۔ یہ مجسم خُدا کے کام کے اثرات ہیں(کلام، جلد 1۔ خدا کا ظہور اور کام۔ بدعنوان بنی نوع انسان کو مجسم خدا کی نجات کی زیادہ ضرورت ہے)۔

اب مجھے لگتا ہے ہم بہتر سمجھتے ہیں کہ خدا جسمانی شکل میں آ کر انصاف کا کام کیوں کرے گا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ خدا کا جسمانی شکل میں آنا ہی اس کے لیے کہیں بھی اور کسی بھی وقت لوگوں کے ساتھ عملی طور پر بات چیت کرنے، ہم سے سچائی پر بات کرنے اور ہمارے ساتھ رہنے،اور ہمارے اظہار کے مطابق ہمارے بگاڑ کااندازہ لگانے اور اسے بے نقاب کرنے، اور ہماری ضروریات کے مطابق ہماری آبیاری کرنے، ہمیں پروان چڑھانے، اور تعاون کرنے کا واحد ذریعہ ہے۔ یہی ایک واحد طریقہ ہے جسکے ذریعہ وہ ہم تک خدا کی خواہش اور مدعا کو پہونچا سکتا ہے۔ کیا ذاتی طور پر خدا کے طریقہ کے بارے میں سننا اور ان سچائیوں کو سمجھنا جن کا وہ اظہار کرتا ہے سچائی اور نجات کے حصول کے لیے سب سے زیادہ فائدہ مند نہیں ہے؟ اسکے علاوہ، جب خُدا ایک باقاعدہ، روزمرہ کے انسان کے طور پر جسمانی شکل میں آئے گا، تو کیا آپ کہیں گے کہ لوگوں کے مخصوص گمان ہو سکتے ہیں، کیا وہ باغی ہو سکتے ہیں؟ ضرور، جس لمحے لوگ مسیح کی عام ظاہری شکل کو دیکھیں گے، ان کے خیالات میں، سرکشی، اور مزاحمت پیدا ہوگی، اور چاہے وہ کچھ نہ کہیں یا ظاہر نہ ہونے دیں، چاہے وہ کتنا ہی اچھا دکھاوا کیوں نہ کریں، خدا دیکھ رہا ہے، اوروہ اس کو چھپانے کی کسی کوشش میں کامیاب نہیں ہو سکتے۔ خدا لوگوں کے اندر جو کچھ چھپا ہوا ہے اسے ظاہر کرے گا، پھر ایسا لگے گا مانو کسی نے سر پر کیل مار دیا ہو۔ لہذا، صرف گوشت پوست میں موجود خدا ہی لوگوں کو بہترین طریقے سے بے نقاب کر سکتا ہے، ان کی سرکشی اور مزاحمت کو ظاہر کر سکتا ہے۔ یہ فیصلے کے کام کے لیے سب سے زیادہ فائدہ مند ہوگا۔ کیا ہوگا اگر خُدا براہِ راست روح کے ذریعے الفاظ صادر کرے؟ لوگ اُس کی روح کو دیکھ نہیں سکتے، چھو نہیں سکتے، یا اُس کے قریب نہیں جا سکتے، اور اُس کی روح کا بولنا خوفناک ہو گا۔ پھر وہ کیسے اپنے دلوں کو خدا کے لئے کھول سکتے ہیں، یا سچائیوں کو جان سکتے ہیں؟ اور جب روح کا سامنا کرنا پڑے تو کون اپنے خیالات رکھنے کی ہمت کرے گا؟ کون بگاڑ کو ظاہر کرنے کی جراءت کرے گا، یا بغاوت یا مزاحمت کرےگا؟ کوئی بھی نہیں۔ ہر کوئی خوف سے کانپ رہا ہو گا، سجدہ ریز ہو رہا ہو گا، چہرے پر کالک پتی ہو گی۔ خوفزدہ حالت میں لوگوں کی حقیقت کیسے بے نقاب ہوسکتی ہے؟ ان کے گمانوں یا بغاوتوں میں سے کچھ بھی ظاہر نہیں ہوگا، تو فیصلہ کیسے کیا جا سکتا ہے؟ کیا ثبوت موجود ہوں گے؟ یہی وجہ ہے کہ خُدا کی روح لوگوں کے سب سے زیادہ حقیقی رویوں منکشف نہیں کرسکتی، اُن کو بے نقاب نہیں کر سکتی، اور خُدا کے فیصلے کا کام مکمل نہیں ہو سکتا۔ اور خُدا کا اوتار اُس کی روح سے زیادہ فیصلے کے کام کے لیے زیادہ مؤثر ہے۔ ہم قادرِ مطلق خُدا کو انسانوں کے درمیان، صبح سے رات تک اپنے ساتھ رہتے ہوئے دیکھ سکتے ہیں۔ ہماری ہر حرکت، ہماری ہر سوچ، ہر قسم بگاڑ جو ہم ظاہر کرتے ہیں، یہ سب خدا کی نظر میں اور پوری طرح سے گرفت میں ہوں گے۔ وہ کسی بھی وقت اور کہیں بھی ہمیں بے نقاب کرنے اور فیصلہ کرنے کے لیے سچائیوں کا اظہار کر سکتا ہے، جو ہمارے بگاڑ، خدا کے بارے میں ہمارے تصورات کے ساتھ ساتھ خدا کے خلاف مزاحمت اور دھوکہ دینے کی ہماری موروثی فطرت کو بھی سامنے لا سکتا ہے۔ جب ہم خُدا کے الفاظ کو پڑھتے ہیں، تو ایسا لگتا ہے جیسے ہم اُس کے روبرو ہیں اور وہ ہمیں پرکھ رہا ہے۔ یہ بہت تلخ اور شرمناک ہے، اور ہم اس کے الفاظ میں اپنے بگاڑ کی حقیقت کو بہت واضح طور پر دیکھتے ہیں۔ ہم دل سے اپنے آپ سے نفرت اور پچھتاوا کرتے ہیں اور خدا کے سامنے جینے کے لائق نہیں سمجھتے۔ خدا کے فیصلے کے ذریعے، ہم یہ بھی دیکھتے ہیں کہ وہ کتنا ناقابل یقین حد تک راستباز اور مقدس ہے، اور یہ کہ وہ واقعی ہمارے دلوں اور دماغوں کو دیکھتا ہے۔ بدعنوان خیالات اور تصورات ہمارے دلوں کی گہرائیوں میں دفن ہیں، جن میں سے کچھ کو ہم نے پہچانا تک نہیں، ایک ایک کر کے خدا کی طرف سے بے نقاب کیے جائیں گے اور فیصلہ کیا جائے گا۔ بعض اوقات یہ سخت لعنت وملامت کے ذریعے ہوتا ہے، جس سے ہمیں خدا کے ناقابل معافی مزاج کو دیکھنے کا موقع ملتا ہے، اور پھر آخر کار، ہم خدا سے ڈرنے لگتے ہیں۔ خدا کے فیصلے سے گزرے بغیر، ہم میں سے کوئی ایک بھی خدا کی راستبازی یا تقدس کو نہیں جان سکتا، اور کوئی بھی یہ نہیں دیکھ سکتا کہ جب لوگ اپنی شیطانی فطرت کے مطابق زندگی گزارتے ہیں، تو وہ اس قسم کے ہوتے ہیں جو خدا کی مخالفت کرتے ہیں، کہ وہ خدا کی ابدی عذاب اور سزا کے مستحق ہیں۔ یہ خدا کے فیصلے، سرزنش اور آزمائشوں کی بدولت ہے کہ ہم واقعی توبہ کر سکتے ہیں، آخرکار بگاڑ کو ختم کر سکتے ہیں، اور پاک اور تبدیل ہو سکتے ہیں۔ اور آج تک مسیح کی پیروی کرتے ہوئے، ہم دیکھ سکتے ہیں کہ خداانسانی شکل میں ہمارے درمیان رہتا ہے، منکسرالمزاج اور چھپا ہوا، خلوص کے ساتھ، صبر کے ساتھ بہت ساری سچائیوں کا اظہار کرتا ہوا، مکمل طور پر ہمیں، بگڑی انسانیت کو بچانے کی خاطر۔ اگر خدا جسمانی شکل میں نہ آئے تو ہمارا فیصلہ اور تصفیہ نہ کرے، ہمیں تمام سچائیاں فراہم نہ کرے،تو ہم جیسے باغی اور بگڑے لوگوں کو یقینی طور پر سزا دی جاتی اور فنا کردیا جاتا۔ پھر ہم کیسے بچ سکتے تھے؟ بنی نوع انسان کے لیے خدا کی محبت بہت زیادہ ہے، اور خدا بہت پیارا ہے۔ قادرِ مطلق خدا عملی صورت میں بنی نوع انسان کی رہنمائی کرتے ہوئے، اس کو سنبھالتے ہوئے، اس کا ساتھ دیتے ہوئے ہمارے درمیان سچائیوں کا اظہار کرتا ہے۔ ہمارے لیے یہ واحد موقع ہے کہ ہم خدا کی آواز سنیں اور اس کے چہرے کو دیکھیں، خُدا کی طرف سے فیصلے اور صفائی سے گزریں، بہت سی سچائیوں کو سیکھیں اور حاصل کریں اور ایک حقیقی انسانی زندگی گزاریں۔ وہ لوگ جو آخری ایام میں خدا کے اوتار کے فیصلے سے سب سے زیادہ فائدہ اٹھائیں گے وہ ہم میں سے وہ گروہ ہوگا جو مسیح کی پیروی کرتے ہیں۔ ہم خدا سے جو کچھ حاصل کرتے ہیں وہ واقعی بے انتہا ہے۔ جیسا کہ قادرِ مطلق خدا کا فرمان ہے، ”جسم میں اس کے کام کے بارے میں سب سے اچھی بات یہ ہے کہ وہ صحیح الفاظ اور نصیحتیں، اور انسانوں کے لیے اپنا مخصوص ارادہ، ان لوگوں پر چھوڑ سکتا ہے جو اس کی پیروی کرتے ہیں، تاکہ اس کے بعد اس کے پیروکار اس کے جسمانی حالت میں کیے گئے تمام کاموں کو، اور تمام بنی نوع انسان کے لیے اس کے ارادے کو، زیادہ درست اور زیادہ ٹھوس طریقے سے ان تک آگے بڑھا سکیں جو اس طریقے کو قبول کرتے ہیں۔ انسان کے درمیان صرف جسم کی حالت میں خدا کا کام ہی خدا کا انسان کے ساتھ ہونے اور انسان کے ساتھ رہنے کی حقیقت کو صحیح معنوں میں پورا کرتا ہے۔ صرف یہی کام انسان کی خُدا کے چہرے کو دیکھنے، خُدا کے کام کا مشاہدہ کرنے اور خُدا کا ذاتی کلام سننے کی خواہش کو پورا کرتا ہے۔ مجسم خُدا اُس دور کا خاتمہ کرتا ہے جب صرف یہوواہ کی پشت بنی نوع انسان پر ظاہر ہوئی تھی اور وہ مبہم خُدا پر بنی نوع انسان کے اعتقاد کے دور کو بھی ختم کرتا ہے۔ خاص طور پر، آخری مجسم خدا کا کام تمام بنی نوع انسان کو ایک ایسے دور میں لاتا ہے جو زیادہ حقیقت پسندانہ، زیادہ عملی اور زیادہ خوبصورت ہے۔ وہ نہ صرف قانون اور عقیدے کے دور کا اختتام کرتا ہے بلکہ اس سے بھی اہم بات یہ ہے کہ وہ بنی نوع انسان پر ایک ایسے خدا کو ظاہر کرتا ہے جو حقیقی اور عام ہے، جو راستباز اور مقدس ہے، جو انتظامی منصوبے کے کام کو کھولتا ہے اور جو بنی نوع انسان کے اسرار اور منزل کو ظاہر کرتا ہے، جس نے بنی نوع انسان کو پیدا کیا اور جو انتظامی کام کو ختم کرتا ہے اور جو ہزاروں سالوں سے پوشیدہ ہے۔ وہ ابہام کے دور کو مکمل طور پر ختم کرتا ہے، وہ اس دور کا اختتام کرتا ہے جس میں تمام نوع انسانی نے خدا کے چہرے کو تلاش کرنا چاہا لیکن وہ اس سے قاصر تھی، وہ اس دور کو ختم کرتا ہے جس میں تمام بنی نوع انسان نے شیطان کی خدمت کی، اور وہ تمام بنی نوع انسان کی ایک بالکل نئے دور کی طرف راہنمائی کرتا ہے۔ یہ سب کچھ خدا کی روح کی جگہ جسم کی حالت میں خدا کے کام کا نتیجہ ہے(کلام، جلد 1۔ خدا کا ظہور اور کام۔ بدعنوان بنی نوع انسان کو مجسم خدا کی نجات کی زیادہ ضرورت ہے)۔

قادرِ مطلق خُدا سچائیوں کا اظہار کرتا رہا ہے اور اپنے آخری ایام کے فیصلے کا کام تین دہائیوں سے کرتا رہا ہے۔ خُدا کے چُنے ہوئے لوگوں نے اُس کے الفاظ کے فیصلے کے ذریعے اپنے بگڑے مزاجوں کو پاک کر لیا ہے، اور خُدا نے آفات سے پہلے غالب آنے والوں کے ایک گروہ کو مکمل کر دیا ہے – وہ پہلا ثمرہ ہیں۔ وہ عظیم سرخ ڈریگن کے جنونی جبر کے باوجود بھی مسیح کی پیروی اور گواہی دینے میں ثابت قدم رہے ہیں۔ اُنہوں نے شیطان کو شکست دی ہے اور خُدا کے لیے شاندار شواہد پیدا کیے ہیں۔ یہ وحی کی پیشین گوئی کو پورا کرتا ہے: ”یہ وُہی ہیں جو اُس بڑی مُصِیبت میں سے نِکل کر آئے ہیں۔ اِنہوں نے اپنے جامے برّہ کے خُون سے دھو کر سفید کِئے ہیں(مُکاشفہ 7: 14)۔ جب کہ خدا کا انسانی روپ سچائی کا اظہار کرتا رہا ہے، لیڈران اور دجال، بڑے اور چھوٹے، ہر فرقے کے، پوری طرح سے بے نقاب ہوئے ہیں۔ وہ دیکھتے ہیں کہ قادرِ مطلق خُدا ایک باقاعدہ شخص دکھائی دیتا ہے، کہ وہ روح نہیں ہے، اور اِس لیے وہ اُس کی مخالفت اور مذمت کرتے ہیں۔ اپنی حیثیت اور زندگی کو بچانے کے لیے، وہ ایمان والوں کو خدا کی آواز سننے اور سچے راستے کی تحقیق کرنے سے باز رکھنے میں پاگل ہو جاتے ہیں۔ سچائی سے نفرت کرنے والے ان لوگوں کے حقیقی چہرے بے نقاب ہو چکے ہیں، اور ان کی مذمت کی گئی ہے اور انکا خاتمہ کر دیا گیا ہے۔ اگر خدا انسانی شکل میں نہ آتا تو، وہ گرجا گھروں میں چھپے رہتے، اب بھی مومنوں کا خون چوستے، خُدا کی پیشکشوں کو کھاتے، گمراہ کرتے اور بہت سے لوگوں کو برباد کرتے۔ کیونکہ خُدا کے جسمانی طور پر اپنا فیصلہ کرنے سے، دجال اور بے اعتقاد، وہ لوگ جو سچ سے محبت کرتے ہیں یا نہیں کرتے، وہ جو حق سے نفرت کرتے ہیں یا حقیر جانتے ہیں، سب ظاہر ہو چکے ہیں۔ اور جو لوگ سچائی سے محبت کرتے اور سمجھتے ہیں انہوں نے شیطان کے بدصورت چہرے کو واضح طور پر دیکھا ہے کہ شیطان کس طرح خدا کے خلاف کام کرتا ہے اور انسانوں کو گمراہ کرتا ہے۔ اُنہوں نے پوری طرح سے شیطان کو رد کر دیا اور ترک کر دیا، اور پوری طرح سے خُدا کی طرف متوجہ ہو گئے۔ خُدا بالآخر نیکی کا بدلہ دیتا ہے اور برائی کی سزا دیتا ہے، بڑی آفات کو استعمال کرتے ہوئے تمام بری قوتوں کو ختم کر دیتا ہے جو خُدا کے خلاف کام کرتی ہیں، آخر کار شیطان کے اقتدار والے اس پرانے زمانے کا خاتمہ کرتا ہے، اور پھر اُن لوگوں کو جو اُس کے فیصلے کے ذریعے پاک ہو چکے ہیں ایک خوبصورت منزل میں لے آتا ہے۔ یہ وحی کی پیشن گوئی کو پورا کرتا ہے: ”جو بُرائی کرتا ہے وہ بُرائی ہی کرتا جائے اور جو نجِس ہے وہ نجِس ہی ہوتا جائے اور جو راست باز ہے وہ راست بازی ہی کرتا جائے اور جو پاک ہے وہ پاک ہی ہوتا جائے(مُکاشفہ 22: 11)۔ ”دیکھ مَیں جلد آنے والا ہُوں اور ہر ایک کے کام کے مُوافِق دینے کے لِئے اَجر میرے پاس ہے(مُکاشفہ 22: 12)۔

آئیے قادر مطلق خدا کی طرف سے نازل ایک اور اقتباس کو دیکھتے ہوئے بات کو سمیٹتے ہیں۔ ”بہت سے لوگ خدا کے دوسری بار مجسم ہونے کے متعلق برا خیال رکھتے ہیں، کیونکہ لوگوں کے لیے یہ یقین کرنا مشکل ہے کہ خدا عدالت کرنے کا کام کرنے کے لیے جسمانی صورت میں آئے گا۔ بہرحال، میں تجھے بتانا چاہتا ہوں کہ خدا کا کام اکثر انسان کی توقعات سے ماورا ہوتا ہے، اور انسانی ذہن کے لیے اسے قبول کرنا مشکل ہوتا ہے کیونکہ انسان زمین پر کیڑے مکوڑے کی حیثیت رکھتا ہے، جبکہ خدا عظیم ہے جو کائنات کو پُر کرتا ہے؛ انسان کا دماغ گندے پانی کے ایک جوہڑ کی مانند ہے جو صرف کیڑے مکوڑے ہی پالتا ہے، جبکہ خدا کے خیالات سے چلنے والے کام کا ہر مرحلہ خدا کی حکمت سے بھرپور ہے۔ لوگ ہمیشہ خدا کے ساتھ مقابلہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں، جس کے بارے میں، میں کہتا ہوں کہ یہ ظاہر ہے کہ آخر میں شکست کسے ہو گی۔ میں تم سب کو نصیحت کرتا ہوں کہ اپنے آپ کو سونے سے زیادہ قیمتی نہ سمجھو۔ اگر دوسرے لوگ خدا کی عدالت قبول کر سکتے ہیں تو تُو کیوں نہیں کر سکتا؟ تُو دوسروں سے کتنا اعلیٰ و ارفع ہے؟ اگر دوسرے سچائی کے سامنے سر تسلیم خم کر سکتے ہیں تو تُو کیوں نہیں؟ خدا کے کام کی ایک نہ رکنے والی رفتار ہے۔ تُو نے جو "تعاون" کیا ہے وہ صرف اس کی وجہ سے فیصلوں کا کام نہیں دہرائے گا اور تُو اتنا حسین موقع گنوانے پر پچھتاوے سے دوچار ہو جائے گا۔ اگر تجھے میری باتوں پر یقین نہیں تو محض آسمان سے اس عظیم سفید تخت کا انتظار کرتا رہ جو تجھ پر اپنی عدالت نافذ کرے گا! تجھے معلوم ہونا چاہیے کہ بنی اسرائیل کے تمام لوگوں نے یسوع کو جھٹلایا تھا اور اس کا انکار کیا تھا، اس کے باوجود بنی نوع انسان کے لیے یسوع کی خلاصی کی حقیقت اب بھی پوری کائنات اور پوری دنیا میں پھیلی ہوئی ہے۔ کیا یہ حقیقت نہیں ہے جسے خدا نے بہت پہلے بنایا تھا؟ اگر تُو ابھی تک اس بات کا منتظر ہے کہ یسوع تجھے آسمانوں پر لے جائے گا، تو میں کہتا ہوں کہ تُو بے جان لکڑی کا ایک سخت ٹکڑا ہے۔[ا] یسوع تجھ جیسا جھوٹے عقیدے والا شخص قبول نہیں کرے گا جو سچائی سے بے وفائی کرتا ہے اور صرف برکت کا طالب ہے۔ اس کے برعکس، وہ تجھے ہزاروں سال تک جلنے کے لیے آگ کی جھیل میں ڈالنے میں کوئی رحم نہیں دکھائے گا(کلام، جلد 1۔ خدا کا ظہور اور کام۔ مسیح عدالت کا کام سچائی کے ساتھ کرتا ہے)۔

حاشیہ:

ا۔ بے جان لکڑی کا ٹکڑا: ایک چینی محاورہ جس کا مطلب ہے ”ناقابل بہتری۔“

خدا کے بغیر ایام میں، زندگی اندھیرے اور درد سے بھر جاتی ہے۔ کیا آپ خدا کے قریب جانے اور اس سے خوشی اور سکون حاصل کرنے کے لیے خُدا کے الفاظ سیکھنے کے لیے تیار ہیں؟

متعلقہ متن

کے ذریعے ہم سے رابطہ کریں WhatsApp