واحد حقیقی خدا کون ہے؟

April 25, 2023

ان دنوں، بیشتر لوگ خدا کی موجودگی پرایمان اور یقین رکھتے ہیں۔ وہ اس خدا پر یقین رکھتے ہیں جو ان کے دل میں ہے۔ وقت کے ساتھ لوگ مختلف جگہوں پر مختلف خداؤں پر یقین رکھنے لگے ہیں، سینکڑوں یا شاید ہزاروں خداؤں پر بھی۔ کیا اتنے خدا ہو سکتے ہیں؟ بالکل بھی نہیں۔ تو پھر کتنے خدا ہیں اور سچا خدا کون ہے؟ کوئی بھی مشہور یا عظیم شخصیت اس کا جواب نہیں دے سکتی، کیونکہ کوئی بھی انسان خدا کو نہیں دیکھ سکتا اور نہ ہی براہ راست رابطہ کرسکتا ہے۔ ہر شخص کی عمر مختصر ہوتی ہے، اوراُسکا تجربہ اور مشاہدہ محدود ہوتا ہے، تو پھر کون خدا پر گواہی دے سکتا ہے؟ ایسے لوگ جو یہ کر سکتے ہیں بہت کم پائے جاتے ہیں۔ ہم انجیل کو سب سے بہترین اور مستند کام کے طور پر جانتے ہیں جو خدا کا شاہد ہے۔ اس میں گواہی ہے کہ خدا نے ہر چیز کو تخلیق کیا ہے، اور نوع انسان کی تخلیق کے بعد، اس نے زمین پر انسانی زندگی کی رہنمائی کبھی نہیں روکی۔ اس نے انسانوں کے لیے قوانین اور احکام جاری کیے ہیں، یہ جسمانی طور پر خدا کی گواہی بھی دیتا ہے، کہ خُداوند یسوع نوع انسانی کو خلاصی دلانے آیا یہ آخری ایام میں خُدا کی واپسی کی پیشین گوئی کرتا ہے تاکہ نوع انسانی کو مکمل بچانے کے لیے عدالت کا کام کرے اور انسان کوخوبصورت منزل کی طرف لے جائے۔ تو یہ واضح ہے کہ خدا جس کی گواہی انجیل دیتی ہے وہی خالق ہے، ایک ہی سچا خدا۔ یہ اچھی طرح ثابت ہے۔ کچھ لوگ پوچھتے ہیں، ”کہ حقیقت میں یہ خدا کون ہے جس کی گواہی انجیل دیتی ہے؟ اس کا نام کیا ہے؟ اور ہم اسے کیا پکاریں گے؟“ وہ یہوواہ کہلاتا تھا، اور پھر بعد میں انسانی ہیئت میں خداوند یسوع، اور پھر وحی آخری ایام میں آنے والے قادرِ مطلق خدا کی پیشین گوئی کرتی ہے یہی وہ خدا ہے جس نے آسمان، زمین، تمام چیزوں اور نوع انسانی کو تخلیق کیا۔ وہی سچا خدا ہے جو ہمیشہ نوع انسانی کی رہنمائی اور حفاظت کرتا رہا ہے۔ وہ ابدی ہے، وہ سب پر حاکم ہے، اور ہر چیز پر حکومت کرتا ہے۔ اس لیے اس خالق اور واحد سچے خدا کے علاوہ کوئی بھی ہے تو وہ جھوٹا خدا ہے۔ شیطان ایک جھوٹا معبود ہے، اور اس کی پیروی کرنے والے وہ گرے ہوئے فرشتے خدا کی نقالی کرتے ہیں اوربلا استثناء، لوگوں کو دھوکہ دیتے ہیں۔ مثلاً، بدھ، گیانین، اور داؤ مت کے جیڈ شہنشاہ سب جھوٹےخدا ہیں۔ اور بہت سے جھوٹے خدا ہیں، جوماضی کے شہنشاہوں نے مقرر کیے، اور دوسرے مذاہب کے خداؤں میں جانے کی ضرورت نہیں۔ تو ہم کیوں کہتے ہیں کہ وہ جھوٹے خدا ہیں؟ کیونکہ انہوں نے زمین وآسمان کی ہر شے تخلیق کی اور نہ ہی بنی نوع انسان کو یہ سب سے مضبوط ثبوت ہے۔ وہ تمام ہستیاں جو ہر چیز کی تخلیق اورحکمرانی کے قابل نہیں جھوٹے خدا ہیں۔ کیا کوئی جھوٹا خدا یہ دعویٰ کرسکتا ہے کہ سب کچھ اُس نے بنایا ہے؟ بلکل نہیں۔ انسانوں کے بارے میں کیا خیال ہے آپ کا؟ اس کی ہمت نہیں۔ کیا وہ نوع انسانی کو شیطان سے بچانے کا دعویٰ کرسکتا ہے؟ بلکل بھی نہیں۔ جب واقعی میں آفات آتی ہیں، ایسے میں اگر تم کسی جھوٹے خدا سے فریاد کرو گے تو کیا وہ ظاہر ہو گا؟ یہ ایسا نہیں کر سکتے چھپ جائیں گے لہٰذا جھوٹے خدا نوع انسانی کو نہیں بچا سکتے، اور ان پر ایمان لانا بیکار ہے۔ ان پر یقین کرنا اپنے آپ کو گرانے جیسا ہے، اور اسکا انجام تباہی میں ڈوبنا ہے۔ تو اسی لیے یہ تعین کرنا اہم ہے کہ حقیقی خدا کون ہے، وہ خداوند جس نے سب کچھ تخلیق کیا، اس پر مبالغہ نہیں کیا جا سکتا۔

آئیے ایک نظر ڈالیں کہ پیدائش1: 1 میں کیا کہا گیا ہے۔ ”خُدا نے اِبتدا میں زمِین و آسمان کو پَیدا کِیا“۔ یہ انجیل میں سب سے پہلی آیت ہے۔ یہ حیرت انگیز طور پر مستند اور معنی خیز ہے۔ یہ خدا کے آسمان اور زمین کی تخلیق کے راز کو نوع انسانی کے ساتھ بانٹتا ہے۔ پیدائش خدا کا اپنے کلام سے روشنی اور ہوا بنانے کا نوشتہ بھی ہے، نیز تمام جانور، اور پودے وغیرہ، اور انسان کو اپنے ہاتھوں سے پیدا کیا۔ خدا نے تمام چیزوں کو پیدا کیا، اوران کی پرورش کرتا ہے۔ وہ ہماری بقا کے لیے ہمیں سب کچھ دیتا ہے۔ نوع انسانی اور دیگر تمام جاندار خدا کے مقرر کردہ قوانین کے تحت زندہ رہتے ہیں۔ اور یہ خالق کی منفرد طاقت اور اختیار ہے، اور ایسی چیز جسے کوئی انسان، فرشتہ، یا شیطان کی بد روح کبھی حاصل نہیں کر سکتی ہم یقین سے کہہ سکتے ہیں۔ کہ وہ ہستی جو تمام چیزوں اور انسانوں کو پیدا کرنے پر قادر ہے وہی حقیقی خالق، اورسچا خدا ہے۔

خدا نے تمام چیزیں اور بنی نوع انسان کو پیدا کیا؛ وہی ان پر حکمرانی کرتا ہے۔ دریں اثنا، وہ پوری نوع انسانی کی رہنمائی کر رہا اوراسے بچا رہا ہے۔ اب آئیے دیکھتے ہیں کہ انجیل کیا کہتی ہے۔ ابتدا میں، خدا نے انسان کو پیدا کیا، اور شیطان کی طرف سے آدم اور حوا کو پھسلانے کے بعد، انسان گناہ میں رہا۔ آدم اور حوا کی اولاد زمین پر بڑھی، لیکن وہ نہیں جانتے تھے کہ کیسے جینا ہے یا سچے خدا کی عبادت کیسے کرنی ہے۔ اپنے انتظامی منصوبے کی بنیاد پر، خدا نے قانون کے دور کا اپنا کام شروع کیا، قوانین اور احکام کا اجراء کیا، بنی نوع انسان کو سکھایا کہ گناہ کیا ہے، انہیں کیا کرنا چاہیے اور کیا نہیں کرنا چاہیے، اس لیے وہ جانتے تھے کہ کیسے جینا ہے اور یہوواہ خدا کی پرستش کیسے کرنی ہے۔ اس طرح خدا نے بنی نوع انسان کو زندگی کی صحیح راہ پر گامزن کیا۔ قانون کے دور کے آخر میں، شیطان نے بنی نوع انسان کو بہت زیادہ خراب کر دیا تھا۔ وہ قانون کی پیروی نہیں کرتے تھے اور بہت گناہ کرتے تھے۔ گناہوں کے عوض دینے کے لیے وافر قربانیاں بھی نہ تھیں۔ اگر ایسا چلتا رہا تو نوع انسانی قانون کے تحت سزائے موت کی حقدار ہوگی۔ بنی نوع انسان کو بچانے کے لیے، خُدا، خُداوند یسوع کے طور پر مجسم بن گیا۔ وہ خود نوع انسانی کے لیے ہمارے گناہ کی قربانی کے طور پر، انسانوں کے گناہوں کو لے کر مصلوب ہوا۔ اس کے بعد، کسی کو اپنے گناہوں کے لیے قربانیاں نہیں چڑھانی پڑیں۔ جب تک وہ ایمان لاکر، اقرار کرکے، توبہ کرتے رہے، ان کے گناہ معاف ہوتے رہے، اور وہ خدا کی نوازی ہرچیز سے لطف اندوز ہونے کے لیے اُس کے سامنے آ سکتے تھے۔ خُداوند یسوع کی اس گناہ کی قربانی کے بغیر، ہر ایک کو سزا ملتی اورموت کے گھاٹ اتارا جاتا، اور کوئی ذریعہ نہیں تھا کہ ہم آج یہاں موجود ہوتے۔ تو ہم جانتے ہیں کہ خُداوند یسوع تمام بنی نوع انسان کو بچانے والا ہے، ایک سچے خدا کا ظہور ہے۔ اس کی روح یہوواہ خدا کی روح ہے۔ وہ جسمانی ہیئت میں یہوواہ خدا کا ظہور ہے۔ سادہ لفظوں میں یہوواہ خدا نوع انسانی کو خلاصی دلانے کے لیے انسان کے طور پر دنیا میں آیا، اور صرف وہی سچا خدا ہے۔

فضل کے دور میں، خُداوند یسوع نے خلاصی کا کام کیا، اورجو بھی خُداوند پر ایمان لایا سب کے گناہ معاف کیے۔ گناہوں کی معافی کے سکون اور خوشی سے حظ اُٹھانے کے باوجود اور وہ تمام فضل جو خدا انسان پر کرتا ہے، نوع انسانی نے گناہ کرنا نہیں چھوڑا۔ لوگ گناہ کرنے، اعتراف کرنے اور دوبارہ گناہ کرنے کے چکر میں رہتے ہیں۔ انہوں نے نہ پاکیزگی حاصل کی اور نہ ہی خدا کی بادشاہی میں داخلے کے لائق ہوئے۔ خداوند یسوع نےآخری ایام میں دوبارہ آنے کا وعدہ کیا تھا۔ انسان کو مکمل طور پر گناہ سے بچانے، پاک صاف کرنے، اور اپنی بادشاہی میں لے جانے کے لیے۔ جیسا کہ اُس نے وعدہ کیا تھا، خُدا اب ذاتی طور پر جسمانی ہیئت میں زمین پر آیا ہے۔ وہ قادر مطلق خدا ہے، جو سچائی کا اظہاراور آخری ایام میں انصاف کا کام کر رہا ہے۔ قادرِ مطلق خُدا نے لاکھوں الفاظ کہے ہیں، خُدا کے 6000 سالہ انتظامی منصوبے کے اسرار کو ظاہر کرتے، اور بنی نوع انسان کو انسان کے گناہوں اور خدا کے خلاف مزاحمت کی بنیادی وجہ کے بارے میں بتاتے ہوئے، کہ شیطان انسان کو کیسے خراب کرتا ہے، خدا انسان کو بچانے کے لیے قدم بقدم کیسے کام کرتا ہے، پاک ہونے اور اس کی بادشاہی میں داخل ہونے کے لیے ایمان پر عمل کیسے کیا جائے، خدا کی محبت اور اطاعت کیسے حاصل کی جائے، اس کے ساتھ ساتھ ہر قسم کے فرد کا انجام اوراس کی حتمی منزل۔ قادرِ مطلق خُدا کی اظہار کردہ سچائیاں اس قدر متنوع ہیں اُن میں کسی چیز کی کمی نہیں۔ دیکھ کر کہ قادر مطلق خُدا نے کتنی سچائیاں بیان کیں۔ ہم تصدیق کر سکتے ہیں کہ وہ خُداوند یسوع ہے جو واپس آیا ہے کیونکہ خداوند کی پیشینگوئی ہے، ”جب وہ یعنی رُوحِ حق آئے گا تو تُم کو تمام سچّائی کی راہ دِکھائے گا(یُوحنّا 16: 13)۔ کیا قادرِ مطلق خُدا خداوند یسوع کی پیشنگوئی کی تکمیل میں اتنی سچائیاں ظاہر نہیں کر رہا؟ کیا یہ ثابت نہیں کرتا کہ وہ خُداوند یسوع کی روح ہے جو جسم میں کام کرنے کے لیے واپس آیا؟ تو ثابت ہوا قادرِ مطلق خُدا اور خُداوند یسوع ایک روح ہیں، اور قادرِ مطلق خُدا نجات دہندہ ہے جو نوع انسانی کو پوری طرح بچانے کے لیے زمین پر آیا ہے۔ صرف خدا ہی سچائی کا اظہار کر سکتا ہے۔ خدا کے علاوہ کوئی بھی انسان ایسا نہیں کر سکتا۔ نوع انسانی کی پوری تاریخ میں کوئی بھی انسان سچائیوں کے اظہار کے قابل نہیں رہا۔ وہ باتیں جو ان تمام مشہور اور عظیم شخصیات نے کہی ہیں، وہ شیطان اور بری روحیں ہیں جو خداؤں کی نقالی کرتی ہیں۔ سب غلط اور گمراہ کن جھوٹ ہے سچائی کے ایک بھی لفظ کے بغیر۔ صرف خدا ہی سچائی کا اظہار کر سکتا اور نوع انسانی کو بچا سکتا ہے۔ اس میں ذرہ بھی شک نہیں ہے۔

خدا نے آسمانوں و زمین، اور نوع انسانی کو پیدا کیا۔ اور اس سارے عرصے میں نوع انسانی کی رہنمائی اور بچانے کے لیے کلام کرتا اور کام کرتا رہا ہے۔ ہم اعتماد سے کہہ سکتے ہیں کہ صرف وہی خالق آسمان و زمین کو تخلیق اورنوع انسانی کی تقدیر پر حکمرانی کر سکتا ہے وہ ایک ہی سچا خدا ہے۔ خدا نے بنی نوع انسان کو بنایا، اور صرف خدا ہی کو انسان کی قسمت اور ترقی کے بارے میں فکر ہے۔ دنیا کی تخلیق کے کام کی تکمیل کے بعد، خدا نے نوع انسانی پر توجہ کی ہماری گلہ بانی کی اور ہماری ہرضرورت پوری کی، ہمیں بڑی فراوانی کے ساتھ فراہم کرتے ہوئے۔ وہ ہمیں پیدا کرنے کے بعد ہم سے جدا نہیں ہوا اور نہ ہم سے بے پرواہ ہے۔ جب نوع انسانی نے رسمی طور پر زمین پر رہنا شروع کیا، خدا نے قانون کے دور کا اپنا کام شروع کیا، زمین پر انسان کی زندگی کی رہنمائی کے احکام جاری کرنا۔ جب انسان قوانین کو برقرار رکھنے میں شیطان سے بدعنوان ہوا، ہر ایک کو قوانین کے تحت سزا کا سامنا تھا اور ان کے پاس واپسی کا موقع نہ تھا، تو خُدا خُداوند یسوع کے طور پر مجسم بن گیا اور ذاتی طور پر خلاصی کا کام مکمل کیا انسانوں کے گناہوں کو معاف کرنے کے لیے، انہیں خدا کے عطا کردہ فضل اور نعمتوں سے لطف اندوز ہونےکے لئے۔ جب وہ دور ختم ہوا خُدانے ایک بارپھر تجسیم کی، آخری ایام میں قادرِ مطلق خُدا کے طور پر عدالت کے کام کے لیے بنی نوع انسان کو گناہ اور شیطانی قوتوں سے مکمل طور پر بچانے کے لیے، اور ایک خوبصورت منزل تک لے جانے کے لیے۔ حالانکہ خدا کے ہر دور کے کام کا الگ الگ نام ہے اور اس نے مختلف کام مکمل کئے ہیں، یہ سب ایک ہی خدا کی طرف سے ہوتا ہے۔ اس کی صرف ایک روح ہے، اور وہ واحد سچا خدا ہے۔ یہ ناقابل تردید ہے۔ جیسا قادر مطلق خدا فرماتا ہے، ”خدا کی پوری انتظامی منصوبہ بندی کا کام ذاتی طور پر خدا کی طرف سے خود کیا جاتا ہے۔ پہلا مرحلہ – یعنی دنیا کی تخلیق – ذاتی طور پر خود خدا نے کی تھی اور اگر ایسا نہ ہوتا تو کوئی بھی بنی نوع انسان کو پیدا کرنے کے قابل نہ ہوتا۔ دوسرا مرحلہ تمام بنی نوع انسان کی خلاصی تھا اور یہ بھی ذاتی طور پر خود خدا کی طرف سے کیا گیا تھا۔ تیسرے مرحلے کے لیے تو یہ کہنے کی ضرورت نہیں: خدا کے تمام کاموں کے خاتمے کے لیے اس سے بھی کہیں زیادہ ضرورت ہے کہ انہیں خود خدا کے ذریعہ کیا جائے۔ پوری نوع انسانی کو خلاصی دلانے، فتح کرنے، حاصل کرنے اور کامل کرنے کا کام ذاتی طور پر خدا کی طرف سے انجام دیا جاتا ہے۔ اگر اس نے یہ کام ذاتی طور پر نہ کیا ہوتا تو اس کی شناخت انسان کے ذریعہ پیش نہیں کی جاسکتی تھی اور نہ ہی اس کا کام انسان کے ذریعہ کیا جا سکتا تھا۔ شیطان کو شکست دینے کے لیے، بنی نوع انسان کو حاصل کرنے کے لیے اور زمین پر انسان کو ایک عام زندگی دینے کے لیے، وہ ذاتی طور پر انسان کی راہنمائی کرتا اور ذاتی طور پر انسان کے درمیان کام کرتا ہے؛ اس کے پورے انتظام کی منصوبہ بندی کی خاطر اور اس کے تمام کام کے لیے، اس کا ذاتی طور پر اس کام کو کرنا ضروری ہے(کلام، جلد 1۔ خدا کا ظہور اور کام۔ انسان کی معمول کی زندگی بحال کرنا اور اسے ایک شاندار منزل تک لے جانا)۔ ”شروع سے لے کر آج تک کام کے جو تین مراحل انجام دیے گئے وہ سب خدا نے خود انجام دیے تھے، اور ایک خدا کی طرف سے کیے گئے تھے۔ کام کے تین مراحل کی حقیقت خدا کی تمام بنی نوع انسان کی قیادت کرنے کی حقیقت ہے، ایک ایسی حقیقت جس سے کوئی انکار نہیں کر سکتا۔ کام کے تین مراحل کے اختتام پر، تمام چیزوں کی درجہ بندی نوعیت کے مطابق کی جائے گی اور خدا کی حاکمیت میں واپس آ جائیں گی، کیونکہ پوری کائنات میں صرف یہی ایک خدا موجود ہے، اور کوئی دوسرے مذاہب نہیں ہیں۔ جو دنیا کو پیدا کرنے سے عاجز ہے وہ اسے ختم کرنے کے قابل نہیں ہو گا جبکہ جس نے دنیا کو پیدا کیا ہے وہ یقیناً اسے ختم کرنے پر قادر ہو گا۔ لہٰذا، اگر کوئی دَور کو ختم کرنے سے قاصر ہے اور محض انسان کو اپنے ذہن کو سنوارنے میں مدد دے سکتا ہے، تو وہ یقیناً خدا نہیں ہوگا، اور یقیناً بنی نوع انسان کا خداوند نہیں ہوگا۔ وہ اتنا عظیم کام کرنے سے قاصر ہو گا؛ اس کام کو انجام دینے والا صرف ایک ہے اور وہ سب جو اس کام کو انجام دینے سے قاصر ہیں وہ یقیناً دشمن ہیں خدا نہیں۔ تمام برے مذاہب خدا کے ساتھ مطابقت نہیں رکھتے اور چونکہ وہ خدا سے مطابقت نہیں رکھتے، وہ خدا کے دشمن ہیں۔ تمام کام وہی ایک سچا خدا کرتا ہے، اور ساری کائنات اسی ایک خدا کے حکم کے تحت ہے۔ اس سے قطع نظر کہ اسرائیل میں اس کا کام ہے یا چین میں، اس بات سے قطع نظر کہ یہ کام روح کے ذریعے کیا جاتا ہے یا گوشت پوست کے جسم سے، سب کچھ خدا خود کرتا ہے، اور یہ کسی اور سے نہیں ہو سکتا۔ یہ قطعی طور پر اس لیے ہے کہ وہ تمام بنی نوع انسان کا خدا ہے کہ وہ آزادانہ طور پر کام کرتا ہے، بغیر کسی شرط کی پابندی کے – یہ تمام بصائر سے عظیم ہے(کلام، جلد 1۔ خدا کا ظہور اور کام۔ خدا کے کام کے تین مراحل کو جاننا خدا کو جاننے کا راستہ ہے)۔ ہم نے خدا کے کلام سے دیکھا کہ صرف ایک خدا ہے، اور صرف ایک خالق ہے، صرف خدا ہی تمام چیزوں کو تخلیق اورنوع انسانی کی تقدیر پر حکمرانی کر سکتا ہے، اور زمینی زندگی پر انسانوں کی رہنمائی بھی انسان کو بچانا، اور انسان کی خوبصورت منزل تک رہنمائی۔ جیسا کہ وحی میں کہا گیا ہے، ”مَیں الفا اور اومیگا ہُوں۔ اَوّل و آخِر۔ اِبتدا و اِنتہا ہُوں(مُکاشفہ 22: 13)۔ جھوٹےخدا سب چیزیں تخلیق نہیں کر سکتے، چہ جائیکہ انسانوں کو بچانا یا کسی دور کو ختم کرنا۔ جھوٹا خدا وہ کام کبھی نہیں کر سکتا جو سچا خدا انجام دیتا ہے۔ ایک جھوٹا خدا صرف نشانیاں اور عجائبات ظاہر کر سکتا ہے، یا بدعتیں اور غلط فہمیاں پھیلا کر لوگوں کو گمراہ اور بدعنوان کرسکتا ہے۔ وہ لوگوں کو جیتنے کے لیے چھوٹے فوائد پہنچا سکتے ہیں، اور اپنے لیے لوبان جلانے اور اُن کو خدا سمجھ کر پوجنے کو کہہ سکتے ہیں۔ لیکن جھوٹےخدا گناہوں کو معاف یا لوگوں کی خرابی صاف کرنے کے لیے سچ ظاہر نہیں کر سکتے۔ خاص کر نوع انسانی کو شیطانی قوتوں سے نہیں بچا سکتے۔ سچے خدا کی نقالی کرنے والے جھوٹے خدا ظاہر کرتے ہیں کہ وہ انتہائی حد تک برے اور بے شرم ہیں، آخر میں، انھیں خدا کی طرف سے بیڑیوں میں جکڑکراتھاہ گڑھے میں پھینک دیا جائے گا اور سزا دی جائے گی۔ وہ جو خدا کے خلاف جاتے ہیں آخرکار وہ اُنھیں مٹا ڈالے گا۔

لہٰذا، سچے خدا کی تلاش کے لئے، آپ کو سب کچھ تخلیق کرنے والے کو تلاش کرنا ہے وہ جو ہر چیز پر حاکم ہے، وہ جو سچائی کا اظہار کر سکتا ہے اورنوع انسانی کو بچانے کا کام بھی۔ یہی بنیادی چیز ہے۔ صرف ایک سچے خدا پرایمان رکھنے سے اس کی عبادت کرنے سے، اُس کی اظہار کردہ سچائیاں قبول کرنے سےاور سچائی کو اپنی زندگی کے طورحاصل کرنے سے کیا آپ گناہ سے آزادی اور نجات پا کر خوبصورت منزل میں داخل ہو سکتے ہیں؟ اگر آپ نہیں جانتے حقیقی خدا کون ہے، تو اس کی تلاش کے لیے تحقیق کیجیے۔ ہم جھوٹے خداؤں کو سچا ںہیں مان سکتے کیونکہ وہ کچھ عجائبات دکھاتے یا کچھ بیماریوں کا علاج کرتے ہیں ایسا کرنا غلط ہوگا، کیونکہ وہ سچے خدا نہیں ہیں۔ جھوٹے خدا کی عبادت سچے خدا کی بے ادبی اُس کی مخالفت اور اُس سے غداری کے برابر ہے۔ خدا کا مزاج کسی انسانی جرم کو برداشت نہیں کرے گا، توجو ایک جھوٹے خدا پر یقین کرتے ہیں خدا ان پر لعنت کرے گا اور اُنھیں تباہ کرے گا۔ قادر مطلق خدا کہتا ہے، ”جب تک پرانی دنیا قائم رہے گی، میں اس کی قوموں پر اپنا غیض وغضب بھیجوں گا، اپنے انتظامی احکام کو پوری کائنات میں کھلم کھلا جاری کروں گا، اور جو کوئی بھی ان کی خلاف ورزی کرے گا اس پر عذاب نازل کروں گا: جب میں بولنے کے لیے اپنا چہرہ کائنات کی طرف موڑتا ہوں تو تمام بنی نوع انسان میری آواز سنتے ہیں، اور اس کے بعد وہ تمام کام دیکھتے ہیں جو میں نے پوری کائنات میں کیے ہیں۔ جو لوگ میری مرضی کے خلاف ہو جائیں گے یعنی جو انسانی اعمال سے میری مخالفت کریں گے وہ میرے عذاب کے مستحق ہوں گے۔ میں آسمانوں میں کثیر تعداد میں ستاروں کو لے کر ان کو نئے سرے سے بناؤں گا اور میری وجہ سے سورج اور چاند کی تجدید ہو جائے گی۔ آسمان اب ایسے نہیں رہیں گے جیسے پہلے تھے اور زمین پر بے شمار چیزوں کی تجدید ہو گی۔ میرے کلام سے سب مکمل ہو جائیں گے۔ کائنات کے اندر بہت سی قومیں نئے سرے سے تقسیم ہو جائیں گی اور میری بادشاہت سے تبدیل ہو جائیں گی، اس طرح کہ زمین پر موجود قومیں ہمیشہ کے لیے ختم ہو جائیں گی اور سب ایک ایسی مملکت بن جائیں گی جو میری عبادت کریں گی؛ زمین کی تمام قومیں تباہ ہو جائیں گی اور عدم الوجود ہو جائیں گی۔ کائنات کے اندر موجود انسانوں میں سے، شیطان سے تعلق رکھنے والے تمام افراد کو نیست و نابود کر دیا جائے گا، اور جو بھی شیطان کی پرستش کرتے ہیں انھیں میری جلتی ہوئی آگ ڈھانپ لے گی۔ یعنی سوائے ان کے جو اب دھارے کے اندر ہیں، سب راکھ ہو جائیں گے۔ جب میں بہت سے لوگوں کو سزا دوں گا، تو مذہبی دنیا کے لوگ، مختلف حدوں تک، میرے کاموں سے مغلوب ہو کر میری بادشاہت میں واپس آ جائیں گے، کیونکہ انھوں نے ایک سفید بادل پر سوار مقدس ہستی کی آمد کو دیکھا ہوگا۔ تمام لوگوں کو ان کی اپنی نوعیت کے مطابق الگ کیا جائے گا، اور ان کے اعمال کے مطابق سزا ملے گی۔ وہ سب جو میرے خلاف کھڑے ہوئے ہیں ہلاک ہو جائیں گے؛ جہاں تک ان لوگوں کا تعلق ہے جن کے زمین پر اعمال نے مجھے ملوث نہیں کیا ہے، وہ اپنے فرض کو اچھی طرح ادا کرنے کی وجہ سے، میرے بیٹوں اور میرے لوگوں کی حکومت میں زمین پر موجود رہیں گے۔ میں اپنے آپ کو بے شمار لوگوں اور بے شمار قوموں پر ظاہر کروں گا، اور میں خود اپنی آواز میں زمین پر اپنے عظیم کام کی تکمیل کا اعلان کروں گا تاکہ تمام انسان اپنی آنکھوں سے دیکھ لیں(کلام، جلد 1۔ خدا کا ظہور اور کام۔ پوری کائنات کے لیے خدا کا کلام، باب 26)۔

خدا کے بغیر ایام میں، زندگی اندھیرے اور درد سے بھر جاتی ہے۔ کیا آپ خدا کے قریب جانے اور اس سے خوشی اور سکون حاصل کرنے کے لیے خُدا کے الفاظ سیکھنے کے لیے تیار ہیں؟

متعلقہ متن

کیا نظریہ تثلیث قابل دفاع ہے؟

جب سے مجسم خداوند یسوع نے زمانہ فضل کا کام کیا، 2،000 سال تک، تمام مسیحیت نے ایک حقیقی خدا کو "تثلیث" کے طور پر بیان کیا۔ انجیل میں چونکہ...

Leave a Reply

کے ذریعے ہم سے رابطہ کریں WhatsApp