خداوند یسوع نے بنی نوع انسان کو خلاصی دے دی ہے، تو جب وہ آخری ایام میں واپس آئیں گے تو عدالت کا کام کیوں کریں گے؟

April 25, 2023

2000 سال قبل، مجسم خداوند یسوع کو بنی نوع انسان کے گناہوں کا کفارہ ادا کرنے کے لیے مصلوب کیا گیا، جس کا مقصد گناہوں کا بدلہ پیش کرنا اور اس کے خلاصی کے کام کو مکمل کرنا تھا۔ اس نے وعدہ کیا تھا کہ وہ آخری ایام میں واپس آئے گا، اس لیے سبھی ایمان والے خداوند کی آمد کے بے صبری سے منتظر رہے ہیں، اور ان کا خیال ہے کہ خداوند پر ایمان لانے والوں کی حیثیت سے ان کے سارے گناہ معاف کر دیے گئے ہیں، اور وہ انہیں اب گناہگاروں کے طور پر نہیں دیکھتا۔ ان کا خیال ہے کہ وہ مکمل طور پر تیار ہیں، اس لیے انہیں بس خداوند کی واپسی کا انتظار ہے تا کہ وہ انہیں اپنی بادشاہی میں لے جائے۔ اسی لیے لوگ ہمیشہ آسمان کو دیکھتے رہتے ہیں، اس دن کے انتظار میں کہ وہ اچانک کسی بادل پر ظاہر ہو اور انہیں ملاقات کے لیے آسمان میں اپنے ساتھ لے جائے۔ لیکن ان کے لیے بڑی حیرانی کی بات ہے کہ، وہ بہت بڑی آفات کی ابتدا دیکھ رہے ہیں لیکن ابھی تک خداوند کا استقبال نہیں کیا۔ کسی کو بھی معلوم نہیں کہ اصل میں کیا ہو رہا ہے۔ اگرچہ انہوں نے خداوند کو بادل پر آتے نہیں دیکھا، تاہم، انہوں نے مشرقی بجلی کو ان کی بطور قادر مطلق مجسم خدا واپسی کی مسلسل تصدیق کرتے دیکھا ہے۔ اس نے سچائیوں کا اظہار کیا ہے اور خدا کے گھر سے کام کی شروعات کر کے عدالت کا کام کر رہا ہے۔ قادر مطلق خدا کے ظہور اور کام نے پوری مذہبی دنیا کو ہلا کر رکھ دیا ہے اور اس کی سخت مخالفت کی گئی ہے۔ مجسم خدا کا عدالت کا کام لوگوں کے نظریات اور تصورات سے کافی الگ ہے۔ بہت سے لوگ پوچھ رہے ہیں: کہ جب خداوند یسوع نے پہلے ہی اپنا خلاصی کا عظیم کام مکمل کر لیا ہے، اور خدا نے ہمیں راست باز کہا ہے، تو اسے آخری ایام میں عدالت کا کام کرنے کی ضرورت کیوں ہے؟ انہیں لگتا ہے کہ ایسا ممکن نہیں ہے۔ حتٰی کہ مذہبی برادری قادر مطلق خدا کی مزاحمت اور اس کی مذمت بھی کر رہی ہے، اس کے کام پر غور کرنے سے انکار کررہی ہے، اس طرح کہ وہ سب خداوند کی بادل پر واپسی کے بے صبری سے منتظر ہیں کہ وہ انہیں اپنی بادشاہی میں لے جائے، اور امید رکھتے ہیں کہ وہ بڑی آفات سے بچ جائیں گے۔ لیکن، خدا کا کام وسیع اور بہت عظیم ہے اور کوئی اسے روک نہیں سکتا۔ قادر مطلق خدا نے غالب ہونے والوں کا ایک گروہ بنا دیا ہے اور آفات شروع ہو چکی ہیں، جبکہ مذہبی دنیا روتے اور اپنے دانت پیستے ہوئے آفت میں ڈوب رہی ہے۔ انہیں تباہی سے پہلے اوپر نہیں اٹھایا گیا، اس لیے وہ اس کے دوران یا بعد واقع ہونے پر امید لگائے ہوئے ہیں۔ انہوں نے آفات سے پہلے خداوند کا استقبال کیوں نہ کیا؟ ان سے کہاں غلطی ہوئی؟ کیا خداوند یسوع نے اپنا وعدہ توڑا، اور ایمان والوں کو آفات سے پہلے اپنی بادشاہی میں لے جانے میں ناکام رہا، اور انہیں بالکل مایوس کر دیا؟ یا لوگوں نےانجیل کی پیش گوئیاں غلط سمجھیں، اپنے نظریات پر بھروسہ کرتے ہوئے کہ خداوند بادل پر آئے گا، خدا کی آواز سننے سے انکار کرتے ہوئے، اور اس طرح خداوند کا استقبال کرنے میں ناکام ہوئے اور آفت سے ہلاک ہو گئے؟ اب سبھی مذبذب ہیں کہ خداوند بادل پرآ کر ایمانداروں کو اٹھا کر آسمان میں کیوں نہیں لے گیا حالت وجد میں کیوں نہیں لایا۔ آج، میں مجسم خدا کے آخری ایام میں ابن آدم کے طور پر عدالت کے کام کے متعلق اپنے ذاتی فہم کا اشتراک کروں گا۔

انجیل سے آگاہی رکھنے والا ہر شخص یہ سمجھ رکھتا ہے کہ انجیل کی بیشتر پیشگوئیاں دو چیزیں بتاتی ہیں: خداوند واپس آئے گا اور آخری ایام میں وہ عدالت کا کام کرے گا۔ اگرچہ یہ دو چیزیں دراصل ایک ہی چیز ہیں، جو یہ ہے کہ خدا اپنا عدالت کا کام کرنے آخری ایام میں انسانی جسم میں آئے گا۔ کچھ لوگ یقیناً یہ پوچھ سکتے ہیں کہ آیا اس کی انجیل سے کوئی بنیاد موجود ہے۔ بلاشبہ موجود ہے۔ ان چیزوں کے متعلق انجیل کی متعدد پیش گوئیاں ہیں – 200 یا زائد۔ آئیے ایک مثال دیکھتے ہیں، جیسے عہد نامہ قدیم میں ہے کہ: ”وہ قَوموں کے درمِیان عدالت کرے گا اور بُہت سی اُمّتوں کو ڈانٹے گا(یسعیاہ 2: 4)۔ ”کیونکہ وہ آ رہا ہے۔ وہ زمِین کی عدالت کرنے کو آ رہا ہے۔ وہ صداقت سے جہان کی اور اپنی سچّائی سے قَوموں کی عدالت کرے گا(زبُور 96: 13)۔ یہ نئے عہد نامے میں بھی ہے: ”کیونکہ وہ وقت آ پُہنچا ہے کہ خُدا کے گھر سے عدالت شرُوع ہو(۱-پطرؔس 4: 17)۔ خداوند یسوع نے ذاتی طور پر پیش گوئی کی کہ وہ واپس آئے گا اور آخری ایام میں عدالت کا کام کرے گا۔ خداوند یسوع نے کہا، ”اگر کوئی میری باتیں سُن کر اُن پر عمل نہ کرے تو مَیں اُس کو مُجرِم نہیں ٹھہراتا کیونکہ مَیں دُنیا کو مُجرِم ٹھہرانے نہیں بلکہ دُنیا کو نجات دینے آیا ہُوں۔ جو مُجھے نہیں مانتا اور میری باتوں کو قبُول نہیں کرتا اُس کا ایک مُجرِم ٹھہرانے والا ہے یعنی جو کلام مَیں نے کِیا ہے آخِری دِن وُہی اُسے مُجرِم ٹھہرائے گا(یُوحنّا 12: 47-48)۔ ”کیونکہ باپ کِسی کی عدالت بھی نہیں کرتا بلکہ اُس نے عدالت کا سارا کام بیٹے کے سپُرد کِیا ہے(یُوحنّا 5: 22)۔ ”بلکہ اُسے عدالت کرنے کا بھی اِختیار بخشا۔ اِس لِئے کہ وہ آدمؔ زاد ہے(یُوحنّا 5: 27)۔ وحی سے پیش گوئیاں: ”اُس نے بڑی آواز سے کہا کہ خُدا سے ڈرو اور اُس کی تمجِید کرو کیونکہ اُس کی عدالت کا وقت آ پُہنچا ہے(مُکاشفہ 14: 7)۔ یہ پیش گوئیاں یہ بتانے میں بالکل واضح ہیں کہ خداوند آخری ایام میں ابن آدم کے طور پر واپس آئے گا اور عدالت کا کام کرے گا۔ اس بارے میں کوئی شک نہیں ہے۔ ہم یہ دیکھ سکتے ہیں کہ خداوند یسوع نے دور فضل میں واضح طور پر پیشن گوئی کی کہ اپنے عدالت کے کام کے لیے وہ آخری ایام میں ابن آدم کے طور پر واپس آئے گا۔ وحی میں واضح طور پر پیشن گوئی کی گئی ہے، ”کیونکہ اُس کی عدالت کا وقت آ پُہنچا ہے۔“ یہ پیش گوئیاں دکھاتی ہیں کہ آخری ایام میں خداوند ابن آدم کے طور پر مجسم ہو گا، اور عدالت کا کام کرنے کے لیے خود ہمارے بیچ میں آئے گا۔ اس کی منصوبہ بندی خدا نے واضح طور پر بہت عرصہ پہلے کی تھی اور کوئی بھی اس سے انکار نہیں کر سکتا۔ قادر مطلق خدا نے عدالت کے کام کے لیے سچائی کا اظہار کیا ہے، اس نے بہت سے الفاظ کہے ہیں اور غالب ہونے والوں کا ایک گروہ تیار کیا ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ پیش گوئیاں مکمل طور پر پوری ہو چکی ہیں۔ آئیں اب ایک عام مذہبی عقیدے پر نظر ڈالتے ہیں کہ خداوند نے اپنا خلاصی کا کام مکمل کر لیا ہے، اس لیے یہ ناممکن ہے کہ وہ آخری ایام میں عدالت کا کام کرے گا۔ کیا انجیل میں اس کی کوئی بنیاد ہے؟ کیا خداوند یسوع نے ایسا کہا؟ بالکل نہیں۔ ایسے خیالات صرف انسانی تصورات اور تخیلات ہیں – یہ صرف خوش خیالی ہیں۔ وہ انجیل کی پیشین گوئیوں کے یکسر خلاف جاتے ہیں، اور خدا کا کوئی بھی کلام ان کی حمایت نہیں کرتا۔ یہ سوچ سراسر احمقانہ ہے! لوگ انجیل میں خداوند کے کلام اور پیشن گوئیوں کو سنجیدگی سے کیوں نہیں ڈھونڈ سکتے، بلکہ اس کے بجائے اپنے نظریات کی وجہ سے خدا کے آخری ایام کے کام پر فیصلہ اور اس کی مذمت کرنے پر اصرار کرتے ہیں؟ کیا یہ من مانا اور تکبر نہیں ہے؟ انجیل میں ابن آدم کے آنے اور آخری ایام میں عدالت کے بارے میں بہت سی پیش گوئیاں موجود ہیں، تو لوگ کتاب مقدس کو اپنی آنکھوں کے سامنے کیوں نہیں دیکھ پاتے؟ جیسا کہ انجیل میں کہا گیا ہے، ”تُم کانوں سے سُنو گے پر ہرگِز نہ سمجھو گے اور آنکھوں سے دیکھو گے پر ہرگِز معلُوم نہ کرو گے۔ کیونکہ اِس اُمّت کے دِل پر چربی چھا گئی ہے اور وہ کانوں سے اُونچا سُنتے ہیں اور اُنہوں نے اپنی آنکھیں بند کر لی ہیں تا اَیسا نہ ہو کہ آنکھوں سے معلُوم کریں اور کانوں سے سُنیں اور دِل سے سمجھیں اور رجُوع لائیں اور مَیں اُن کو شِفا بخشُوں(متّی 13: 14-15)۔ عقل والوں کو جستجو اور تحقیق کرنی چاہیے کہ خدا آخری ایام میں عدالت کا کام کیوں کرتا ہے، یہ ابن آدم کیوں ہے جو کہ کام کرتا دکھائی دیتا ہے۔ انجیل کی پیش گوئیوں کو صحیح معنوں میں سمجھنے سے پہلے ہمیں ان سوالات کے جوابات دینے ہوں گے۔

اب اس پر غور کرتے ہیں کہ خداوند بنی نوع انسان کو خلاصی دینے کے بعد عدالت کا کام کرنے کے لیے دوبارہ کیوں مجسم ہوا ہے۔ قادر مطلق خدا پہلے ہی اس راز سے پردہ اٹھا چکا ہے۔ آئیے دیکھتے ہیں کہ اس کے متعلق قادر مطلق خدا کیا کہتا ہے۔ ”اگرچہ یسوع نے انسانوں کے درمیان بہت زیادہ کام کیا، مگراس نے صرف تمام بنی نوع انسان کی خلاصی مکمل کی اور انسان کے گناہ کا کفارہ بن گیا۔ اس نے انسان کو اس کے بدعنوان مزاج سے مکمل طور پر چھٹکارا نہیں دلایا۔ انسان کو شیطان کے اثر سے مکمل طور پر بچانے کے لیے نہ صرف یسوع کو گناہ کا کفارہ بننے اور انسان کے گناہوں کا بوجھ اٹھانے کی ضرورت تھی بلکہ اس کے لیے یہ بھی ضروری تھا کہ خدا انسان کو اس کے شیطانی بدعنوان مزاج سے مکمل طور پر چھٹکارا دلانے کے لیے اس سے بھی بڑا کام کرے۔ اور اس طرح، اب جب کہ انسان کو اس کے گناہوں سے معافی مل گئی ہے تو خدا انسان کو نئے دورمیں لے جانے کے لیے جسم میں واپس آیا ہے اور اس نے سزا اور عدالت کا کام شروع کر دیا ہے۔ اس کام نے انسان کو ایک بلند تر عالم میں پہنچا دیا ہے۔ وہ تمام لوگ جو اس کے تسلط کے تابع ہوں گے وہ اعلیٰ سچائی سے لطف اندوز ہوں گے اور عظیم نعمتیں حاصل کریں گے۔ ان کو واقعی روشنی میں رہنا چاہیے، اور سچائی، راستہ اور زندگی حاصل کرنی چاہیے(کلام، جلد 1۔ خدا کا ظہور اور کام۔ دیباچہ)۔ ”کیونکہ انسان کو چاہے اس کے گناہوں سے بچا لیا گیا ہو اور معافی دے دی گئی ہو مگر اس سے صرف یہ سمجھا جا سکتا ہے کہ خدا انسان کی خطائیں یاد نہیں رکھتا اور انسان کے ساتھ اس کی خطاؤں کے مطابق سلوک نہیں کرتا۔ تاہم، جب تک انسان، جو گوشت پوست کا جسم رکھتا ہے، گناہ سے آزاد نہیں ہوتا ہے، تو وہ لامتناہی طور پر اپنے بدعنوان شیطانی مزاج کو ظاہر کرتے ہوئے صرف گناہ ہی جاری رکھ سکتا ہے۔ یہ وہ زندگی ہے جو انسان گزارتا ہے، گناہ کرنے اور معاف کیے جانے کا ایک نہ ختم ہونے والا چکر۔ بنی نوع انسان کی اکثریت دن میں گناہ کرتی ہے، صرف اس لیے کہ شام کو اعتراف کر سکے۔ اس طرح، اگرچہ گناہ کا کفارہ انسان کے لیے ہمیشہ کے لیے موثر ہے، لیکن وہ انسان کو گناہ سے نہیں بچا سکے گا۔ نجات کا صرف آدھا کام مکمل ہوا ہے، کیونکہ انسان کا مزاج اب بھی بدعنوان ہے۔ ۔۔۔ انسان کے لیے اپنے گناہوں سے آگاہ ہونا آسان نہیں ہے؛ اس کے لیے اپنی مستحکم فطرت پہچاننے کا کوئی طریقہ نہیں ہے، اور یہ نتیجہ حاصل کرنے کے لیے اسے لازماً کلام کی طرف سے فیصلے پر انحصار کرنا چاہیے۔ صرف اسی طرح انسان اس مقام سے آگے بتدریج تبدیل ہو سکتا ہے(کلام، جلد 1۔ خدا کا ظہور اور کام۔ خدا کی تجسیم کا راز (4))۔ قادر مطلق خدا کے الفاظ بہت واضح ہیں، ہیں نا؟ خداوند یسوع نے بنی نوع انسان کو دورِ فضل میں خلاصی دلوائی، تو وہ آخری ایام میں عدالت کا کام کرنے کے لیے کیوں آئے گا؟ ایسا اس لیے ہے کہ خداوند یسوع نے صرف خلاصی کا کام مکمل کیا تھا، یعنی خدا نے نجات کا صرف نصف کام مکمل کیا۔ اس سے انسانوں کے گناہوں کی خلاصی ملی، اس لیے ہم خداوند سے دعا کرنے اور اس کی رفاقت کے اہل ہیں اور اس کے فضل اور رحمت سے مستفید ہوتے ہیں۔ ہمارے گناہ معاف کر دیے گئے ہیں اور ہم روح القدس کے عطا کردہ امن اور خوشی سے مستفید ہوتے ہیں، لیکن ہم پھر بھی ہمہ وقت گناہ کر رہے ہیں، گناہ کرنے، اعتراف کرنے اور دوبارہ گناہ کرنے کے چکر میں پھنسے ہوئے ہیں۔ کوئی بھی گناہوں کے بندھنوں اور پابندیوں سے فرار حاصل نہیں کر سکتا، لیکن ہم اس کے ساتھ زندگی گزارنے کی جدوجہد کر رہے ہیں۔ یہ تکلیف دہ ہے اور آزاد ہونے کا کوئی طریقہ نہیں ہے۔ یہ ظاہر کرتا ہے کہ اگرچہ خداوند نے ہمارے گناہ معاف کر دیے ہیں، لیکن ہمارا گناہ گار مزاج اب بھی باقی ہے۔ ہم کسی بھی لمحے خُدا کے خلاف بغاوت، مزاحمت کرنے اور اس پر فیصلہ لگانے کا امکان رکھتے ہیں۔ یہ ایک ناقابل تردید حقیقت ہے۔ خواہ کوئی کتنے بھی طویل عرصے سے ایمان رکھتا ہو، وہ گناہ سے فرار نہیں ہو سکتے اور تقدس حاصل نہیں کر سکتے یا خدا کا سامنا کرنے کے لائق نہیں بن سکتے۔ یہ مکمل طور پر خداوند کی پیش گوئی کو پورا کرتا ہے: ”جو مُجھ سے اَے خُداوند اَے خُداوند! کہتے ہیں اُن میں سے ہر ایک آسمان کی بادشاہی میں داخِل نہ ہو گا مگر وُہی جو میرے آسمانی باپ کی مرضی پر چلتا ہے۔ اُس دِن بُہتیرے مُجھ سے کہیں گے اَے خُداوند اَے خُداوند! کیا ہم نے تیرے نام سے نبُوّت نہیں کی اور تیرے نام سے بدرُوحوں کو نہیں نِکالا اور تیرے نام سے بُہت سے مُعجِزے نہیں دِکھائے؟ اُس وقت مَیں اُن سے صاف کہہ دُوں گا کہ میری کبھی تُم سے واقفِیّت نہ تھی۔ اَے بدکارو میرے پاس سے چلے جاؤ(متّی 7: 21-23)۔ اور یہ عبرانی 12: 14 میں بتاتا ہے، ”پاکیزگی کے بغیر کوئی انسان خداوند کو نہیں دیکھے گا“۔ ہم یہاں دیکھ سکتے ہیں کہ خدا کی منشاء پر چلنے والے ہی آسمان کی بادشاہی میں داخل ہو سکتے ہیں۔ لیکن خداوند نے یہ کیوں کہا کہ وہ جو وعظ کرتے ہیں اور اس کے نام پر شیطانوں کو باہر نکالتے ہیں وہ برے کام کرنے والے ہیں؟ یہ بہت سے لوگوں کے لیے پریشان کن ہو سکتا ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ وہ اپنے عقیدے کا اعلان کرتے ہیں، لیکن وہ گناہ کرتے رہتے ہیں اور سچی توبہ نہیں کرتے۔ خواہ انہوں نے خداوند کے نام پر کتنا ہی وعظ کیا ہو یا جن بھوت نکالے ہوں، انھوں نےکتنے ہی معجزے دکھائے ہوں، لیکن ان کے پاس خدا کی توصیف نہیں ہوتی۔ خداوند کی نظر میں، اس طرح کے لوگ بدکار ہوتے ہیں۔ ہو سکتا ہے کہ وہ خداوند کے نام پر کام کریں، لیکن یہ خداوند کی توہین ہے جس سے اسے نفرت ہے۔ کیا یہ لوگ، جن کے گناہ معاف کر دیے گئے ہیں، بادشاہی میں داخل ہونے لائق ہیں؟ بالکل نہیں۔ وہ ابھی تک اس دن کا خواب دیکھ رہے ہیں جب خداوند انہیں آسمان پر لے جانے کے لیے آئے گا۔ یہ بشری خیال آرائی ہے۔ واضح طور پر، خداوند یسوع کا اپنی واپسی کی پیش گوئی کرنے کا مطلب یہ نہیں تھا کہ وہ لوگوں کو اس سے ملاقات کروانے سیدھے اوپرآسمان پر لے جائے گا، بلکہ یہ تھا کہ وہ عدالت کرے گا اور لوگوں کو ان کے گناہگار مزاج اور بدعنوانی سے پاک کرے گا، تا کہ وہ ہمیں گناہوں اور شیطانی قوتوں کے چنگل سے پوری طرح بچا لے، اور ہمیں ایک خوبصورت منزل پر لے جائے۔ یہ خدا کے آخری ایام میں عدالت کے کام کا مطلب ہے۔ اب مجھے یقین ہے کہ ہم سب دیکھ سکتے ہیں کہ دور فضل میں خلاصی کا کام محض ہمارے گناہوں سے خلاصی کے لیے تھا، تو ہمارے گناہ معاف کر دیے گئے ہیں۔ اس سے نجات کے کام کا نصف حصہ مکمل ہوا، اور خدا آخری ایام میں خداوند یسوع کے خلاصی کے کام کی بنیاد پرایک بڑا مرحلہ انجام دے رہا ہے، قادر مطلق خدا آخری ایام کے عدالت کے کام کے لیے سچائیوں کا اظہار کر رہا ہے تا کہ بنی نوع انسان کو گناہوں سے مکمل طور پر پاک کر سکے اور ہمیں شیطانی قوتوں کے چنگل سے آزاد کرے۔ یہاں ہم دیکھ سکتے ہیں کہ خداوند یسوع کا نجات کا کام آخری ایام میں خدا کی عدالت کے لیے راہ ہموار کر رہا تھا۔ یہ بنیادی کام تھا۔ اور قادر مطلق خدا کا عدالت کا کام خدا کی جانب سے انسانیت کو بچانے کے انتظامی منصوبے کا سب سے کلیدی مرحلہ ہے اور ہم اس دور کا اختتام کریں گے۔ قادر مطلق خدا کا آخری ایام میں عدالت کا کام قبول کیے بغیر صرف خداوند یسوع کے خلاصی کے کام کو قبول کرنے کا مطلب ایمان کے راستے پر بیچ میں ہی رک جانا ہے، اور آخری مرحلہ سب سے اہم ہے جو ہماری قسمت اور انجام کا تعین کرے گا۔ اس مرحلے کو اختیار نہ کرنا واقعی میں بیچ میں چھوڑ دینا اور پچھلی تمام کوششوں کو ضائع کرنا ہے۔ میرا خیال ہے کہ ہر کوئی سمجھتا ہے کہ سفر کا آخری حصہ اکثر مشکل ترین ہوتا ہے۔ آپ کے راستے میں یہ آخری مرحلہ سب سے اہم ہے جو آپ کی قسمت کا فیصلہ کرے گا۔ ایمان والوں کے لیے، آخری ایام میں خدا کا عدالت کا کام ہمارے انجام اور قسمت کا فیصلہ کرتا ہے۔ اگر لوگ اسے قبول نہیں کریں گے، تو خدا انہیں فنا کر دے گا؛ اور یہ واقعی میں بڑا سانحہ ہو گا۔ تو ہم یقین رکھ سکتے ہیں، کہ خواہ کوئی کتنے ہی طویل عرصے سے ایمان رکھتا ہو، اگر وہ قادر مطلق خدا کو قبول نہیں کریں گے، تو خدا انہیں فنا کر دے گا۔ اور وہ احمق کنواری ہوں گے جو روتے اور دانت پیستے ہوئے تباہی میں پڑ جائے گی۔ پچھلے متعدد ایمان سے محروم لوگوں نے براہ راست قادر مطلق خدا کا کام قبول کیا اور خدا کی آخری ایام کی نجات حاصل کی۔ یہ خوش قسمت لوگ ہیں اور یہ ان ایمان والوں کی جگہ لیتے ہیں جو قادر مطلق خدا کو قبول کرنے سے انکار کرتے ہیں اور ختم کر دیے جاتے ہیں۔ کیا یہ اہل ایمان کا سب سے بڑا پچھتاوا نہیں ہو گا؟ خداوند کے لیے انتظار کے ان تمام سالوں کے بعد، وہ قادر مطلق خدا کو عدالت کا کام کرتا اور اتنی زیادہ سچائیوں کا اظہار کرتا دیکھتے ہیں لیکن پھر بھی اسے قبول کرنے سے منکر ہوتے ہیں، اس کی بجائے وہ احمقانہ طور پر خداوند کے بادل پر آنے کے منتظر ہیں، اور خدا کے ساتھ یہ شرط لگا رہے ہیں۔ بالآخر، وہ نجات کے لیے اپنا موقع کھو دیں گے۔ کیا یہ کسی ایمان والے کے لیے انتہائی افسوس ناک نہ ہو گا؟

کچھ لوگ پوچھ سکتے ہیں کہ قادر مطلق خدا عدالت اور پاک کرنے کا کام کیسے کرتا ہے تا کہ بنی نوع انسان کو پوری طرح بچا سکے۔ اس سے متعلق سچائیوں کے حوالے سے رفاقت کا بہت سا کام ہے، اس لیے آج ہم صرف سطحی جائزہ لے سکتے ہیں۔ قادر مطلق خدا کہتا ہے، ”آخری ایام کا مسیح انسان کو سکھانے، انسان کا مادّہ منکشف کرنے، اور انسان کے قول و فعل پرکھنے کے لیے مختلف قسم کی سچائیوں کا استعمال کرے گا۔ یہ الفاظ مختلف سچائیوں پر مشتمل ہیں، جیسا کہ انسان کا فرض کیا ہے، انسان کو خدا کی اطاعت کیسے کرنی چاہیے، انسان کو خدا کا وفادار کیسے ہونا چاہیے، انسان کو معمول کی انسانیت والی زندگی کیسے گزارنی چاہیے نیز خدا کی حکمت اور مزاج وغیرہ۔ یہ تمام الفاظ انسان کے مادے اور اس کے بدعنوان مزاج پر مبنی ہیں۔ خاص طور پر وہ الفاظ جو یہ ظاہر کرتے ہیں کہ انسان خدا کو کیسے ٹھکراتا ہے، اس حوالے سے کہے گئے ہیں کہ انسان شیطان کا مجسم کیسے ہے اور خدا کے خلاف ایک دشمن قوت ہے۔ اپنا عدالت کا کام انجام دینے میں، خدا صرف چند الفاظ سے انسان کی فطرت واضح نہیں کرتا؛ وہ اسے بے نقاب کرتا ہے، اس سے نمٹتا ہے، اور طویل مدت کے لیے اس کی تراش خراش کرتا ہے۔ منکشف کرنے، نمٹنے اور تراش خراش کے ان تمام مختلف طریقوں کو عام الفاظ سے نہیں بدلا جا سکتا، بلکہ صرف سچائی ہی اس کا متبادل ہے جس سے انسان بالکل عاری ہے۔ صرف یہ طریقے ہی عدالت کہے جا سکتے ہیں؛ صرف اس قسم کے فیصلوں کے ذریعے ہی انسان کو محکوم اور خدا کے بارے میں مکمل طور پر قائل کیا جا سکتا ہے اور خدا کی صحیح معنوں میں معرفت حاصل کی جا سکتی ہے(کلام، جلد 1۔ خدا کا ظہور اور کام۔ مسیح عدالت کا کام سچائی کے ساتھ کرتا ہے)۔ قادر مطلق خدا کے الفاظ بالکل واضح ہیں کہ آخری ایام میں اس کی عدالت کا بنیادی مقصد سچائی کااظہار کرکے بنی نوع انسان کے بدعنوان جوہر کی عدالت کرنا ہے، ہماری بدعنوانی بے نقاب کرنے کے لیے تا کہ ہم اپنے آپ پر غور کریں اور اپنے آپ کو جانیں، اور اپنی بدعنوانی دیکھیں۔ پھر ہم پچھتائیں، اپنے آپ سے اور اپنے جسم سے نفرت کریں، جو سچی توبہ کی طرف لے جائے۔ عدالت کا یہ کام لوگوں کے سمجھنے کے لیے صرف کچھ سچ کے اظہار کے ذریعے نہیں کیا جاتا، بلکہ خدا سچائی کے بہت سے پہلوؤں کا اظہار کر رہا ہے۔ یہ سب سچائیاں بنی نوع انسان کی عدالت کرنے، بے نقاب کرنے، کانٹ چھانٹ کرنے اور ان سے نمٹنے کے لیے ہیں، اور ہمیں آزمانے اور بہتر بنانے کے لیے بھی۔ خاص طور پر خدا کا کلام جو انسان کے بدعنوان جوہر کی عدالت اور انکشاف کرتا ہے انسانیت کے شیطانی مزاجوں، اور ہماری فطرت اور جوہر کو اچھی طرح آشکار کرتے ہیں۔ ان الفاظ کو پڑھنا اتنا دل خراش ہے اور یہ سیدھا ہمارے دل پر لگتے ہیں۔ ہم دیکھ پاتے ہیں کہ ہم اندر سے کتنے بدعنوان ہیں، یعنی ہم انسان کہلانے کے لائق نہیں ہیں۔ ہمارے پاس چھپنے کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے، اور ہم خدا کے غصے سے بچنے کے لیے زمین کی دراڑوں میں چھپنا چاہتے ہیں۔ اس عدالت سے گزرنا ہی ہماری اپنی بدعنوانی کی سچائی جاننے کا واحد طریقہ ہے، پھر ہم پچھتاوے کا شکار ہوں گے اور جان لیں گے کہ ہم خدا کی رحمتوں، اور اس کی بادشاہی میں بھیجے جانے کے لائق نہیں ہیں۔ اتنا زیادہ بدعنوان ہو کر، ہم خدا کو دیکھنے کے مستحق نہیں ہیں۔ خدا کی عدالت اور سزا کے بغیر، ہم اپنے آپ کو حقیقی معنوں میں کبھی بھی نہیں جان سکیں گے، بلکہ ہم اپنے گناہ قبول کرنے کے لیے بس چاپلوسی ہی کریں گے، یہ جانے بغیر کہ ہم مکمل طور پر شیطانی مزاجوں کے تحت زندگی گزار رہے ہیں۔ ہم خدا کے خلاف بغاوت اور مزاحمت کرتے رہیں گے، اور پھر بھی سوچتے ہیں کہ ہم آسمان میں جا سکتے ہیں۔ یہ بے شرمی اور ذہنی خلل ہے، خود آگاہی کی مکمل کمی ہے۔ ہم میں سے وہ لوگ جو قادر مطلق خدا کی عدالت اور تطہیر کا تجربہ کر رہے ہیں انہیں اس کا اسچا ذاتی علم ہے کہ اس کے الفاظ سچ اور انمول ہیں! صرف خدا کی اظہار کردہ سچائیاں ہی ہمیں بدعنوانی سے پاک کر سکتی ہیں اور گناہوں سے بچا سکتی ہیں۔ صرف اس کے کلام کی عدالت کا تجربہ ہی ہمارے بدعنوان مزاجوں کو پاک اور تبدیل کر سکتا ہے، تو ہم وہ بن سکتے ہیں جو خدا کی مرضی پر چلتے ہیں، اور بادشاہی میں داخل ہونے کے لائق بن سکتے ہیں۔ قادر مطلق خدا کا آخری ایام میں عدالت کا کام ہی ہمارے لیے طریقہ، سچائی اور زندگی لاتا ہے۔ ہم قادر مطلق خدا کے کام کے ذریعے ہی سچائی اور زندگی حاصل کر سکتے ہیں اور خدا کے سامنے زندگی گزار سکتے ہیں، جو خدا کی جانب سے زبردست رحمت ہے!

ہماری رفاقت کے اس مقام پر، مجھے لگتا ہے کہ ہم میں سے اکثر سمجھتے ہیں کہ بنی نوع انسان کو بچانے کے لیے خدا کا کام اتنا آسان نہیں جتنا ہم نے سوچا تھا۔ یہ صرف ہماری خلاصی اور ہمارے گناہوں کو معاف کرنا، اور بس یہی کچھ نہیں ہے، بلکہ اس کا نجات کا کام ہمیں برائی اور گناہ سے مکمل طور پر بچانا، شیطان کی گرفت سے بچانا ہے۔ تا کہ ہم خدا کے آگے سرتسلیم خم کر سکیں اور اس کی عبادت کر سکیں۔ یہ حاصل کرنے کا واحد طریقہ عدالت کا کام ہی ہے۔ اب قادر مطلق خدا نے بہت سی سچائیوں کا اظہار کیا ہے اور عدالت کا کام کر رہا ہے۔ اس کا یہ کام مطلق شاندار اور ناقابل موازنہ ہے! قادر مطلق خدا کے الفاظ نے پوری دنیا کو ہلا دیا ہے اور کائنات کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے۔ آخری ایام میں خدا کے عظیم کام پر سب نظریں جمی ہیں اور اس نے دنیا کو حیران کر دیا ہے۔ جسے بھی سچائی سے پیار ہے وہ آخری ایام میں خدا کے کام کی تحقیق کر رہا ہے، اور صرف وہی جو سچائی سے پیار نہیں کرتے وہ آنکھ پھیر لیتے ہیں اور خدا کا کام نظرانداز کر دیتے ہیں۔ لیکن خدا کا کام مذہبی دنیا یا ایمان سے محروموں سے کبھی متاثر نہیں ہو گا۔ یہ آگے بڑھتا ہے، روکا نہیں جا سکتا۔ پلک جھپکتے ہی بڑی آفتیں شروع ہو چکی ہیں اور آخری ایام میں عدالت کا کام اپنے عروج پر ہے۔ اس کے پیروکاروں کے لیے، خدا کے گھر سے شروع ہونے والی اس کی عدالت کچھ کو کامل بنا رہی ہے اور بہت سوں کو فنا کر رہی ہے۔ دوسروں کے لیے، وہ یہ آفتیں بدکاروں سے نمٹنے کے لیے بتدریج استعمال کر رہا ہے جو خدا کی مزاحمت کرتے ہیں، اور شیطان کی حاکمیت والے اس برائی کے دور کو مکمل طور پر ختم کر رہا ہے۔ پھر ہم ایک نئے دور کا استقبال کریں گے اور اس میں داخل ہوں گے، جس میں مسیح کی بادشاہی زمین پر تسلیم کی جائے گی۔ وہ لوگ جو خداوند کے بادل پر آنے کے اب بھی منتظر ہیں وہ تباہی میں پڑ جائیں گے، روئیں گے اور اپنے دانت پیسیں گے، وحی کی پیش گوئی پوری کریں گے، ”دیکھو وہ بادِلوں کے ساتھ آنے والا ہے اور ہر ایک آنکھ اُسے دیکھے گی اور جنہوں نے اُسے چھیدا تھا وہ بھی دیکھیں گے اور زمِین پر کے سب قبِیلے اُس کے سبب سے چھاتی پِیٹیں گے(مُکاشفہ 1: 7)۔ قادر مطلق خدا یہ بھی کہتا ہے، ”شاید بہت سے لوگ میری بات پر توجہ نہ دیں، لیکن پھر بھی میں ہر اس نام نہاد مقدس کو بتانا چاہتا ہوں، جو یسوع کی پیروی کرتا ہے کہ جب تم یسوع کو اپنی آنکھوں سے ایک سفید بادل پر آسمان سے اترتا دیکھو گے، تو یہ راست بازی کے سورج کا ظہورِ عام ہو گا۔ شاید وہ تیرے لیے بہت پرجوش وقت ہو، اس کے باوجود تجھے معلوم ہونا چاہیے کہ جب تُو یسوع کو آسمان سے نازل ہوتا دیکھے گا، یہی وہ وقت ہو گا جب تُو سزا کے لیے جہنم میں بھیجا جائے گا۔ یہ خدا کے انتظامی منصوبے کے خاتمے کا وقت ہو گا اور یہ تب ہو گا جب خدا اچھوں کو اجر اور بدکاروں کو سزا دے گا۔ کیونکہ خدا کا انصاف انسان کے نشانیاں دیکھنے سے پہلے ختم ہو جائے گا، جب صرف سچائی کا اظہار ہوگا۔ جو لوگ سچ کو نشانیوں کے بغیر تلاش کرتے ہیں، اور پاکیزہ ہو چکے ہیں وہ خدا کے تخت کے روبرو واپس آئیں گے اور خالق کی رحمت میں داخل ہو جائیں گے۔ صرف وہی لوگ جو اس عقیدے پر قائم رہتے ہیں کہ ’جو یسوع سفید بادل پر سوار نہیں آئے گا وہ جھوٹا مسیح ہے‘ ہمیشہ کے لیے سزا ان کا مقدر ہو گی، کیونکہ وہ صرف اس یسوع پر یقین رکھتے ہیں جو نشانیاں دکھاتا ہے، لیکن اس یسوع کو تسلیم نہیں کرتے جو کڑی عدالت کرتا ہے اور سچی راہ اور زندگی جاری کرتا ہے۔ یسوع ان کے ساتھ اس طرح کا معاملہ فقط اس وقت کر سکتا ہے جب وہ سرعام سفید بادل پر واپس آئے(کلام، جلد 1۔ خدا کا ظہور اور کام۔ جب تک تُو یسوع کا روحانی جسم دیکھے گا، خدا دوبارہ زمین و آسمان بنا چکا ہو گا)۔

خدا کے بغیر ایام میں، زندگی اندھیرے اور درد سے بھر جاتی ہے۔ کیا آپ خدا کے قریب جانے اور اس سے خوشی اور سکون حاصل کرنے کے لیے خُدا کے الفاظ سیکھنے کے لیے تیار ہیں؟

متعلقہ متن

کے ذریعے ہم سے رابطہ کریں WhatsApp