ہمارے گناہ معاف کر دیے جائیں گے – کیا خداوند واپس آنے پر ہمیں سیدھا اپنی بادشاہی میں لے جائے گا؟

April 25, 2023

آفات بڑھتی ہی جارہی ہیں اور سب اہل ایمان بے تابی سے نجات دہندہ کی آمد کے منتظر ہیں، وہ نیند میں آسمان پر اٹھا لیے جانے اور خداوند سے ملنے کے لیے بیتاب ہیں اور آج کی شدید ہوتی ہوئی آفات کی مصیبت سے بچنے کے لئے۔ وہ اتنے اعتماد کے ساتھ خداوند یسوع کےنیچے اتر آنے اور انھیں اس سے ملاقات کے لیے اٹھا کر اوپر لے جائے جانے کا انتظار کیوں کر رہے ہیں؟ ان کا ایمان ہے کہ چونکہ خداوند یسوع پر ان کے ایمان کی بدولت ان کے گناہ معاف کر دیے گئے ہیں، تو اب خداوند انہیں گناہ گارکے طور پر نہیں دیکھتا، ان کے پاس ضرورت کی ہر چیز موجود ہے، اور جب خداوند آئے گا تو انہیں سیدھا بادشاہی میں لے جایا جائے گا۔ لیکن بہت سے لوگوں کے لیے پریشانی کی بات یہ ہے کہ عظیم آفات آ چکی ہیں، مگر خداوند ابھی تک کیوں نہیں آیا؟ اکثر لوگوں نے تو یہ سوچنا شروع کر دیا ہے کہ آیا خداوند واقعی آ بھی رہا ہے کہ نہیں۔ اگر نہیں، تو کیا اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ وہ کسی بھی وقت آفت کا شکار ہو سکتے اور مر سکتے ہیں؟ پادریوں کی کثیر تعداد یہ نہ جانتے ہوئے کہ اس کی وضاحت اور کیسے کی جائے، اب کہتی ہے کہ خداوند آفتوں کے بیچ میں یا اختتام پر آئے گا۔ لیکن کیا یہ صحیح ہے؟ مذہبی دنیا نے خداوند کا خیرمقدم نہیں کیا ہے، مگر کیا اس کا مطلب ہے کہ وہ آیا ہی نہیں ہے؟ ہم سب جانتے ہیں کہ خداوند نے وعدہ کیا تھا کہ فلاڈیلفیا چرچ کو آفات سے پہلے اوپر اٹھا لیا جائے گا اور وہ انہیں آفتوں میں مبتلا ہونے سے بچائے گا۔ کیا خداوند واقعی اپنا وعدہ توڑ دے گا؟ بالکل نہیں۔ یہ سچ ہے کہ جیسے لوگوں نے تصور کیا تھا خداوند اہل ایمان کو آسمان پر لے جانے کے لیے بادل پر نہیں آیا ہے، لیکن ہم سب جانتے ہیں کہ مشرقی روشنی مسلسل گواہی دیتی رہی ہے کہ وہ پہلے ہی بہت سی سچائیوں کا اظہار کرنے، اور عدالت کے کام کو خدا کے گھر سے شروع کرنے کے لیے بطور قادر مطلق خدا واپس آ چکا ہے، سچائی سے محبت کرنے والے تمام فرقوں کے لوگوں نے قادر مطلق خدا کے کلام میں خدا کی آواز سنی ہے اور اس کی طرف رجوع کیا ہے، وہ خدا کے تخت کے سامنے پیش کیے جاتے ہیں، ہر روز خدا کا کلام کھاتے اور پیتے ہیں، برہ کی شادی کی ضیافت میں شرکت کرتے ہیں۔ انہوں نے قادر مطلق خدا کی عدالت اور پاک کیے جانے کے کام کا تجربہ کیا ہے اور ان کے پاس بلند آہنگ گواہی ہے۔ وہ خدا کی حضوری میں رہتے، اور خوشی خوشی اس کی حمد کرتے ہیں۔ آفات پر مذہبی دنیا کے خوف کی کبھی نہ ختم ہونے والی حالت کے مقابلے میں، یہ رات اور دن ہے۔ بہت سے اہل ایمان سوچ رہے ہیں، کیا یہ قادر مطلق خدا ہے کہ جس خداوند کے واپس آنے کی مشرقی روشنی گواہی دے رہی ہے؟ کیا خداوند واقعی آخری ایام میں عدالت کے کام کے ایک مرحلے پر عمل کر رہا ہے؟ لیکن بہت سے لوگوں کو اب بھی شکوک و شبہات ہیں، جیسے، ”خداوند نے پہلے ہی میرے گناہ معاف کر دیے ہیں اور وہ مجھے گنہگار کے طور پر نہیں دیکھتا۔ اپنے واپس آنے پر اسے مجھے سیدھا آسمان پر لے جانا چاہیے۔ وہ مجھے اٹھا کر سیدھے اوپر کیوں نہیں لے جائے گا، بلکہ آخری ایام میں عدالت کے کام کے ایک مرحلہ پر عمل کرے گا؟“ آئیے آج اس موضوع کی تھوڑی سی تحقیق کرتے ہیں۔ کیا ہمارے گناہوں کے معاف ہونے کا مطلب یہ ہے کہ ہم بادشاہی میں داخل ہو سکتے ہیں؟

آئیے، پہلے دیکھتے ہیں کیا اس خیال کی تائید میں بائبل کی کوئی دلیل ہے کہ جن لوگوں کو معاف کر دیا گیا ہے وہ سیدھے بادشاہی میں داخل ہو سکتے ہیں۔ کیا اس کی تائید میں خداوند کی طرف سے کلام موجود ہیں؟ خداوند یسوع نے کب کہا تھا کہ جن کے گناہ معاف کر دیے گئے ہیں وہ براہ راست آسمان کی بادشاہی میں جا سکتے ہیں؟ روح القدس نے بھی یہ نہیں کہا تھا کہ کسی کو براہ راست بادشاہی میں داخل ہونے کی اجازت دے گا۔ چونکہ ثبوت کے طور پر ا بائبل کی کوئی دلیل یا خداوند کی طرف سے کلام موجود نہیں ہیں، تو لوگوں کو اتنا کامل یقین کیوں ہے کہ جب خداوند آئے گا تو وہ اوپر اٹھا لیے جائیں گے؟ اس کی کوئی توجیہ نہیں بنتی۔ خداوند نے یہ واضح بیان کیا ہے کہ آسمان کی بادشاہی میں کون داخل ہو سکتا ہے: ”جو مُجھ سے اَے خُداوند اَے خُداوند! کہتے ہیں اُن میں سے ہر ایک آسمان کی بادشاہی میں داخِل نہ ہو گا مگر وُہی جو میرے آسمانی باپ کی مرضی پر چلتا ہے(متّی 7: 21)۔ اس سے، ہم یقین کر سکتے ہیں کہ صرف معاف کر دیا جانا ہی بادشاہی میں داخل ہونے کے لیے کافی نہیں ہے۔ یہ کافی کیوں نہیں ہے؟ بنیادی طور پر، اس کا مطلب یہ ہے کہ گناہوں کی معافی کا مطلب یہ نہیں کہ تم پاک ہو چکے ہو، کہ تم خدا کے تابع ہو گئے ہو، یا یہ کہ تم خدا کی مرضی پوری کرتے ہو۔ ہم سب نے واضح طور پر دیکھا ہے وہ اہل ایمان بھی، کہ جن کے گناہ معاف کر دیے گئے ہیں، مسلسل جھوٹ بولتے ہیں، دھوکہ دیتے ہیں، بدعنوان اور دھوکے باز ہوتے ہیں۔ وہ مغرور ہوتے ہیں، اور جب وہ بائبل کا تھوڑا سا علم حاصل کر لیتے ہیں تو وہ کسی کی بات تک نہیں سنتے۔ وہ طاقت اور نفع کے لیے لڑتے ہیں اور گناہ میں جیتے ہیں جس سے وہ اپنے آپ کو باہر نہیں نکال سکتے۔ یہ واضح طور پر ظاہر کرتا ہے کہ معاف کیے جانے کے باوجود، لوگ اب بھی گندے اور بدعنوان ہیں، اور ہر وقت گناہ کر رہے ہیں۔ نہ صرف وہ سچائی قبول کرنے اور اس کے تابع ہونے میں ناکام رہتے ہیں، بلکہ خدا کی عدالت اور مخالفت کرتے ہیں۔ بالکل فریسیوں کی طرح، وہ خداوند کی مذمت، عدالت اور توہین کرتے ہیں، اور یہاں تک کہ اسے دوبارہ مصلوب کرتے ہیں۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ بنی نوع انسان کے گناہوں کو معاف کیا جا سکتا ہے، لیکن ہم اب بھی گندے اور بدعنوان ہیں، اور ہمارا بدعنوان جوہر خدا کا مخالف ہے۔ خدا کا کلام کہتا ہے، ”اِس لِئے تُم مُقدّس ہونا کیونکہ مَیں قُدُّوس ہُوں(احبار 11: 45)۔ ”پاکیزگی کے بغیر کوئی انسان خداوند کو نہیں دیکھے گا(عِبرانیوں 12: 14)۔ تو، اس میں کوئی شبہ نہیں ہے – کہ جو لوگ گناہ میں جیتے ہیں وہ بادشاہی کے لائق نہیں ہیں، اور اس کا تعین مکمل طور پر خدا کے راستباز اور مقدس مزاج کی جانب سے کیا جاتا ہے۔ کون سے اہل ایمان یہ دعوی کرنے کی جرات کریں گے کہ وہ گناہ سے پاک ہیں، کہ وہ اب گناہ نہیں کرتے اور تقدس حاصل کر چکے ہیں؟ کوئی ایک بھی نہیں۔ یہاں تک کہ وہ عظیم، مشہور روحانی لوگ جو اتنی ساری روحانی تصنیفات کر چکے ہیں یہ کہنے کی ہمت نہیں کریں گے کہ انہوں نے گناہ چھوڑ دیے ہیں اور مقدس بن گئے ہیں۔ در حقیقت، تمام اہل ایمان ایک جیسے ہیں، دن میں گناہ کرنے اور رات کو اقرار کرنے کی حالت میں رہتے ہیں، گناہ میں سخت جدوجہد کر رہے ہیں۔ وہ سب گناہ کے بندھنوں میں پھنسے ہونے کے ناقابل یقین درد کا تجربہ کرتے ہیں۔ اس حقیقت سے کیا ظاہر ہوتا ہے؟ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ جن کے گناہ معاف کر دیے گئے ہیں وہ نہ تو گناہ سے بچ پاتے ہیں اور نہ ہی مقدس ہوتے ہیں، لہذا ہم یقین کے ساتھ کہہ سکتے ہیں کہ وہ آسمان کی بادشاہی کے لائق نہیں ہیں۔ جیسا کہ خداوند یسوع نے کہا، ”دِیا مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ جو کوئی گُناہ کرتا ہے گُناہ کا غُلام ہے۔ اور غُلام ابد تک گھر میں نہیں رہتا بیٹا ابد تک رہتا ہے(یُوحنّا 8: 34-35)۔ ہم دیکھ سکتے ہیں کہ اس بنا پر کہ تمہارے گناہوں کو معاف کر دیا گیا ہے، بادشاہی میں داخل ہونے کے لیے بائبل کی کوئی دلیل نہیں ہے، بلکہ یہ خالصتاً ایک انسانی تصور ہے۔

اس مقام پر، بہت سے لوگوں کے ذہنوں میں پہلا سوال اٹھتا ہے، چونکہ یہ ہمیں آسمان کی بادشاہی میں نہیں لے جا پاتا، تو کون سی چیز ایسا کر پائے گی؟ بادشاہی کو جانے والے راستہ کیا ہے؟ خداوند یسوع نے کہا، ”کہتے ہیں اُن میں سے ہر ایک آسمان کی بادشاہی میں داخِل نہ ہو گا مگر وُہی جو میرے آسمانی باپ کی مرضی پر چلتا ہے(متّی 7: 21)۔ بلا شبہ، ضرورت اسی چیز کی ہے۔ تو ہم خدا کی مرضی پر عمل کرنے اور بادشاہی میں داخل ہونے کا شرف کس طرح حاصل کر سکتے ہیں؟ دراصل، خداوند یسوع نے ہمیں بہت پہلے اس راستے کی طرف اشارہ کیا تھا۔ آئیے بہتر فہم کے لیے خداوند یسوع کی پیشین گوئیوں پر نظر ڈالیں۔ خداوند یسوع نے کہا، ”مُجھے تُم سے اَور بھی بُہت سی باتیں کہنا ہے مگر اب تُم اُن کی برداشت نہیں کر سکتے۔ لیکن جب وہ یعنی رُوحِ حق آئے گا تو تُم کو تمام سچّائی کی راہ دِکھائے گا(یُوحنّا 16: 12-13)۔ ”اُنہیں سچّائی کے وسِیلہ سے مُقدّس کر۔ تیرا کلام سچّائی ہے(یُوحنّا 17: 17)۔ ”اگر کوئی میری باتیں سُن کر اُن پر عمل نہ کرے تو مَیں اُس کو مُجرِم نہیں ٹھہراتا کیونکہ مَیں دُنیا کو مُجرِم ٹھہرانے نہیں بلکہ دُنیا کو نجات دینے آیا ہُوں۔ جو مُجھے نہیں مانتا اور میری باتوں کو قبُول نہیں کرتا اُس کا ایک مُجرِم ٹھہرانے والا ہے یعنی جو کلام مَیں نے کِیا ہے آخِری دِن وُہی اُسے مُجرِم ٹھہرائے گا(یُوحنّا 12: 47-48)۔ ”کیونکہ باپ کِسی کی عدالت بھی نہیں کرتا بلکہ اُس نے عدالت کا سارا کام بیٹے کے سپُرد کِیا ہے(یُوحنّا 5: 22)۔ خداوند یسوع نے کئی بار اپنی واپسی کی پیشین گوئی کی، اور یہ آیتیں اس کام کے لیے اس کی پیشین گوئیاں ہیں جو وہ واپس آنے پر کرے گا، جو کہ عدالت کے کام کو کرنے کے لیے بہت سی سچائیوں کا اظہار کررہا ہے، لوگوں کی تمام سچائیوں کی طرف رہنمائی کرنا ہے، نوع انسانی کو گناہ سے اور شیطانی طاقتوں سے مکمل طور پر بچانا ہے، اور آخر کار ہمیں اپنی بادشاہی میں لے جانا ہے تاکہ ہمارے پاس ایک خوبصورت منزل ہو۔ یہی وجہ ہے کہ اس کے واپس آنے پر ہمیں خداوند کی عدالت کے کام کو بالکل قبول کرنا ہے۔ جب تک ہم سچائی حاصل نہیں کر لیتے، ہم بدعنوانی سے مکمل طور پر پاک نہیں ہو سکتے۔ اور ہماری گنہگار فطرت کو درست نہیں کیا جا سکتا۔ گناہ کو دور کرنے اور مقدس بننے کا اور خدا کی بادشاہی میں داخل ہونے کے لائق بننے کا یہی واحد طریقہ ہے۔ ہماری گنہگار فطرت کو مکمل طور پر درست کرنے کے لیے ہمارے بدعنوان مزاجوں کو صاف کرنا ہو گا۔ ہمیں شیطانی طاقتوں سے آزاد ہونے کے لیے اپنے بدعنوان مزاجوں کو ترک کرنا اور خدا کے تابع ہونا اور اس کی مرضی پر عمل کرنا ہو گا۔ بصورت دیگر، ہمارا بادشاہی پر کوئی حق نہیں ہو گا۔ لہذا ہم اس بات کا یقین کر سکتے ہیں کہ صرف وہی لوگ جو آخری ایام میں خدا کی عدالت اور سزا کے ذریعے پاک صاف ہوئے ہیں ایسے بن سکتے ہیں جو خدا کی مرضی پر عمل کرتے ہیں۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ آخری ایام میں خدا کی عدالت اور صفائی کو قبول کرنا ہی بادشاہی میں داخل ہونے کا واحد راستہ ہے۔ آئیے اس بارے میں خدا کے کلام کے چند اقتباسات پڑھیں۔ ”تم جیسے گنہگار کی طرح، جسے حال ہی میں چھٹکارا دیا گیا ہے اور جس کے اندر کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے، یا جسے خدا کی طرف سے کامل نہیں کیا گیا ہے، کیا تو خدا کی منشاء کے مطابق ہو سکتا ہے؟ تیرے لیے جو کہ تو ابھی وہی پہلے والا ہی شخص ہے، یہ درست ہے کہ تجھے یسوع نے بچایا ہے اور یہ کہ تجھے خدا کی نجات کی وجہ سے گنہگار نہیں سمجھا جاتا، لیکن اس سے یہ ثابت نہیں ہوتا کہ تو گنہگار اور نجس نہیں ہے۔ اگر تجھے تبدیل نہیں کیا گیا ہے تو پھر تم مقدس کیسے ہو سکتے ہو؟ اندر سے تو غلاظت سے بھرا، خودغرض اور ذلیل ہے، پھر بھی تو یسوع کے ساتھ نازل ہونا چاہتا ہے – تمہیں اتنا خوش قسمت ہونا چاہیے! تو نے خدا پر اپنے اعتقاد میں ایک مرحلہ کھو دیا ہے: تمہیں محض خلاصی ملی ہے، مگر تمھیں تبدیل نہیں کیا گیا ہے۔ خدا کی منشاء کے مطابق ہونے کے لیے ضروری ہے کہ خدا بذات خود ضرور تجھے تبدیل اور پاک کرے؛ اگر تجھے صرف خلاصی مرحمت کی جاتی ہے، تو تم تقدس حاصل کرنے کے قابل نہیں ہو گے۔ اس طرح تُو خدا کی نفیس نعمتوں میں حصہ لینے کا اہل نہیں ہو سکے گا، کیونکہ تو نے خدا کے انسان کے انتظام کام کا ایک مرحلہ کھو دیا ہے، جو کہ تبدیل اور مکمل ہونے کا کلیدی مرحلہ ہے۔ تُو ایک گنہگار شخص ہے، جسے ابھی خلاصی دی گئی ہے، اس لیے تو براہ راست خدا کی وراثت پانے کے قابل نہیں ہے(کلام، جلد 1۔ خدا کا ظہور اور کام۔ القاب اور شناخت سے متعلق)۔ ”اگرچہ یسوع نے انسانوں کے درمیان بہت زیادہ کام کیا، مگراس نے صرف تمام بنی نوع انسان کی خلاصی مکمل کی اور انسان کے گناہ کا کفارہ بن گیا۔ اس نے انسان کو اس کے بدعنوان مزاج سے مکمل طور پر چھٹکارا نہیں دلایا۔ انسان کو شیطان کے اثر سے مکمل طور پر بچانے کے لیے نہ صرف یسوع کو گناہ کا کفارہ بننے اور انسان کے گناہوں کا بوجھ اٹھانے کی ضرورت تھی بلکہ اس کے لیے یہ بھی ضروری تھا کہ خدا انسان کو اس کے شیطانی بدعنوان مزاج سے مکمل طور پر چھٹکارا دلانے کے لیے اس سے بھی بڑا کام کرے۔ اور اس طرح، اب جب کہ انسان کو اس کے گناہوں سے معافی مل گئی ہے تو خدا انسان کو نئے دورمیں لے جانے کے لیے جسم میں واپس آیا ہے اور اس نے سزا اور عدالت کا کام شروع کر دیا ہے۔ اس کام نے انسان کو ایک بلند تر عالم میں پہنچا دیا ہے۔ وہ تمام لوگ جو اس کے تسلط کے تابع ہوں گے وہ اعلیٰ سچائی سے لطف اندوز ہوں گے اور عظیم نعمتیں حاصل کریں گے۔ ان کو واقعی روشنی میں رہنا چاہیے، اور سچائی، راستہ اور زندگی حاصل کرنی چاہیے(کلام، جلد 1۔ خدا کا ظہور اور کام۔ دیباچہ)۔ قادر مطلق خدا کا کلام بالکل واضح ہے۔ خداوند یسوع نے فضل کے دور میں خلاصی کا کام کیا۔ یہ صرف انسان کے گناہوں کو معاف کرنے کے لیے تھا اوراس نے نجات کا صرف نصف کام مکمل کیا۔ صرف آخری ایام میں قادر مطلق خدا کا عدالت کرنے کا کام ہی بنی نوع انسان کو مکمل طور پر صاف کر سکتا اور بچا سکتا ہے۔ لوگوں کولازماً قادر مطلق خدا کی طرف سے واضح کردہ سچائیوں اور اس کی عدالت اور سزا کو قبول کرنا چاہیے، پھر ان کی بدعنوانی کو صاف اور تبدیل کیا جا سکتا ہے اور وہ ایسے لوگ بن سکتے ہیں جو خدا کی اطاعت کرتے اور اس کی مرضی پر عمل کرتے ہیں، اور اس کی بادشاہی کے لائق ہیں۔ دوسرے الفاظ میں، انہیں آسمان کی بادشاہی میں داخل ہونے کے لیے ایک پاسپورٹ مل جائے گا۔ ہم کہہ سکتے ہیں کہ قادر مطلق خدا کا عدالت کرنے کا کام بنی نوع انسان کو بچانے کے لیے خدا کے کام کا انتہائی اہم، انتہائی قابل توجہ اقدام ہے، اور یہ وہ اقدام ہے جو کسی شخص کے بادشاہی میں داخلے کا تعین کرے گا۔ سب سے اہم اقدام سے محروم ہونے، قادر مطلق خدا کی عدالت اور پاک صاف ہونے سے محروم رہنے کا مطلب ہے تمہاری اپنے ایمان میں مکمل ناکامی۔ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے کہ تم نے کتنے عرصے تک یقین کیا ہے، تم نے کتنی محنت کی ہے یا تم نے کیا کچھ چھوڑ دیا ہے، اگر تم قادر مطلق خدا کا انکار کرتے ہو، تو یہ سب بے مقصد تھا، اور یہ آدھے رستے پر ہی چھوڑ دینے جیسا ہے۔ تم بادشاہی میں داخل نہیں ہو گے۔ یہ زندگی بھر کا پچھتاوا ہو گا!

تو خدا ہمیں اس کی بادشاہی میں لانے کے لیے کس طرح نوع انسانی کی عدالت کرنے، اسے پاک کرنے اور بچانے کے لیے کام کرتا ہے؟ آئیے قادر مطلق خدا کا کلام پڑھیں: ”آخری ایام کا مسیح انسان کو سکھانے، انسان کا مادّہ منکشف کرنے، اور انسان کے قول و فعل پرکھنے کے لیے مختلف قسم کی سچائیوں کا استعمال کرے گا۔ یہ الفاظ مختلف سچائیوں پر مشتمل ہیں، جیسا کہ انسان کا فرض کیا ہے، انسان کو خدا کی اطاعت کیسے کرنی چاہیے، انسان کو خدا کا وفادار کیسے ہونا چاہیے، انسان کو معمول کی انسانیت والی زندگی کیسے گزارنی چاہیے نیز خدا کی حکمت اور مزاج وغیرہ۔ یہ تمام الفاظ انسان کے مادے اور اس کے بدعنوان مزاج پر مبنی ہیں۔ خاص طور پر وہ الفاظ جو یہ ظاہر کرتے ہیں کہ انسان خدا کو کیسے ٹھکراتا ہے، اس حوالے سے کہے گئے ہیں کہ انسان شیطان کا مجسم کیسے ہے اور خدا کے خلاف ایک دشمن قوت ہے۔ اپنا عدالت کا کام انجام دینے میں، خدا صرف چند الفاظ سے انسان کی فطرت واضح نہیں کرتا؛ وہ اسے بے نقاب کرتا ہے، اس سے نمٹتا ہے، اور طویل مدت کے لیے اس کی تراش خراش کرتا ہے۔ منکشف کرنے، نمٹنے اور تراش خراش کے ان تمام مختلف طریقوں کو عام الفاظ سے نہیں بدلا جا سکتا، بلکہ صرف سچائی ہی اس کا متبادل ہے جس سے انسان بالکل عاری ہے۔ صرف یہ طریقے ہی عدالت کہے جا سکتے ہیں؛ صرف اس قسم کے فیصلوں کے ذریعے ہی انسان کو محکوم اور خدا کے بارے میں مکمل طور پر قائل کیا جا سکتا ہے اور خدا کی صحیح معنوں میں معرفت حاصل کی جا سکتی ہے(کلام، جلد 1۔ خدا کا ظہور اور کام۔ مسیح عدالت کا کام سچائی کے ساتھ کرتا ہے)۔ وہ تمام لوگ جنہوں نے خدا کی عدالت اور سزا کا تجربہ کیا ہے وہ اچھی طرح سمجھتے ہیں کہ خدا کے کلام کی جانب سے ہماری بدعنوانی اور جوہر کے بے نقاب کیے جانے بغیر ہم کبھی نہیں دیکھ پائیں گے کہ ہم کتنے بدعنوان ہیں، ہماری بدعنوانی کتنی سنگین ہے۔ خدا کی طرف سے عدالت کیے، سزا دیے، کاٹ چھانٹ کیے، نمٹے، اور نظم وضبط کیے بغیر، ہم کبھی بھی اپنے بدعنوان مزاجوں کو ترک نہیں کر پائیں گے اور حتیٰ کہ ہم اپنے آپ کو صحیح معنوں میں جاننے کے لیے بھی جدوجہد کریں گے۔ کوئی تعجب کی بات نہیں کہ بہت سے اہل ایمان باز نہیں رہ سکتے مگر وہ ہمیشہ گناہ اور اقرار کرتے ہیں، پھر اقرار کرتے ہیں اور دوبارہ گناہ کرتے ہیں یہ دیکھے بغیر کہ ان کے گناہ کی جڑ مکمل طور پر شیطان کے ذریعے اتنی بری طرح سے بدعنوان کیئے جانے میں مضمر ہے۔ وہ اب بھی غلط طورپر یقین رکھتے ہیں کہ چونکہ انہیں معاف کر دیا گیا ہے اس لیے وہ سیدھے آسمان پر جا سکتے ہیں۔ یہ واقعی اندھا اور احمق بننا، اور مکمل طور پر خود آگہی کا فقدان ہونا ہے۔ سچی توبہ صرف قادر مطلق خدا کی عدالت اور سزا سے ہی ہوتی ہے، اور خدا سے ڈرنا اور برائی سے بچنا صرف خدا کے راستباز مزاج کو جاننے کے ذریعے ہی آتا ہے۔ تبھی ہم خدا کی عبادت اورتابعداری کر سکتے ہیں، اور اس کی مرضی پر عمل کرنے والے لوگ بن سکتے ہیں۔ آخری ایام میں خدا کی عدالت کا تجربہ کرنے اور پاک صاف ہونے کے بعد ہی تم اس بات کو صحیح معنوں میں جان سکتے ہو۔

اب مجھے لگتا ہے کہ ہم سب پر واضح ہو گیا ہے کہ بادشاہی میں داخل ہونے کا راستہ بہت ٹھوس، بہت عملی ہے، یہ صرف معاف کیے جانے اور خداوند کے لیے انتظار کرنے پر ہی منحصر نہیں ہے کہ وہ ہمیں اٹھا لے، پھر ہمیں سیدھا آسمان پر لے جایا جائے۔ یہ حقیقت پسندانہ نہیں ہے – یہ آرزو مندانہ سوچ ہے۔ اگر ہم آسمان کی بادشاہی میں داخل ہونا چاہتے ہیں، سب سے اہم بات یہ ہے کہ قادر مطلق خدا کی عدالت اور سزا کو تسلیم کیا جائے تاکہ ہماری بدعنوانی کو صاف کیا جا سکے اور ہم خدا کی مرضی پر عمل کر سکیں۔ تب ہم خدا کے وعدوں اور برکتوں کو حاصل کرنے، اور اس کی بادشاہی میں لے جائے جانے کے لائق ہوں گے۔ اگر ہم قادر مطلق خدا کی عدالت کے کام کو تسلیم کرنے سے انکار کرتے ہیں، تو ہم کبھی بھی سچائی اور زندگی حاصل نہیں کریں گے یا نہ ہی اپنی بدعنوانی کو صاف کروا پائیں گے۔ فقط خداوند کے لیے تمنا رکھنا کہ ہمیں اس طرح آسمان پر لے جائے احمقوں کا کام ہے، اور وہ لوگ احمق کنوارے ہیں جو روتے اور دانت پیستے ہوئے آفتوں میں گھر جائیں گے۔ ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ آخری ایام کے قادر مطلق خدا کے کام کو قبول کرنا ہی اٹھا کر اس کے تخت کے سامنے پیش کیا جانا ہے۔ ہمیں ابھی ان سچائیوں جن کا وہ اظہار کرتا ہے اور اس کی عدالت اور سزا کو تسلیم کرنا، بدعنوانی کو دور کرنا اور پاک صاف ہونا ہے، تاکہ ہم بالآخر آفتوں میں خدا کی طرف سے محفوظ اور سلامت رہ سکیں، اور اس خوبصورت منزل میں داخل ہو سکیں جو اس نے تیار کی ہے۔ سچائی کو قبول کیے بغیر قادر مطلق خدا کو زبانی کلامی تسلیم کرنا، اس کی عدالت اور سزا کے آگے سر تسلیم خم نہ کرنا، سچا ایمان نہیں ہے، اور یہ ایک ایسا شخص ہونا نہیں ہے جو واقعی سچائی سے محبت کرتا ہے۔ ان کا انجام بے نقاب ہونے اور مٹ جانے پر ہو گا۔ آئیے قادر مطلق خدا کی طرف سے ایک اور اقتباس کے ساتھ بحث لپیٹتے ہیں۔ ”جو لوگ مسیح کی طرف سے کہی گئی سچائی پر بھروسا کیے بغیر زندگی حاصل کرنا چاہتے ہیں، وہ دنیا میں سب سے زیادہ مضحکہ خیز لوگ ہیں اور جو لوگ مسیح کا لایا ہوا زندگی کا راستہ قبول نہیں کرتے وہ تصورات میں کھو جاتے ہیں اور اسی لیے میں کہتا ہوں کہ جو آخری دور کے مسیح کو قبول نہیں کرتے خدا ان سے ہمیشہ نفرت کرے گا۔ آخری دور میں مسیح بادشاہی کا دروازہ ہے اور اسے کوئی بھی نظر انداز کر کے آگے نہیں جا سکتا۔ خدا صرف مسیح کے ذریعے ہی کمال بخشے گا۔ تُو خدا پر یقین رکھتا ہے اور اس لیے تجھے اس کا کلام قبول کرنا چاہیے اور اس کے طریقے کی اطاعت کرنی چاہیے۔ تُو فقط برکت کے حصول کا تصور نہیں کر سکتا جب تک تُو سچائی اور زندگی کی فراہمی قبول کرنے کے قابل نہ ہو۔ مسیح آخری ایام میں آئے گا تاکہ وہ سب جو دل سے اس پر یقین رکھتے ہیں انھیں زندگی دی جا سکے۔ اس کا کام پرانے دور کو ختم کرنا اور نئے دور میں داخل ہونا ہے اور اس کا کام وہ راستہ ہے جو ان تمام لوگوں کو اختیار کرنا چاہیے جو نئے دور میں داخل ہوں گے۔ اگر تُو اسے تسلیم کرنے کے قابل نہیں ہے اور اس کی بجائے اس کی مذمت کرتا ہے، توہین کرتا ہے، یا حتیٰ کہ اسے ستاتا ہے تو تُو ہمیشہ کے لیے جہنم میں جلے گا اور خدا کی بادشاہی میں کبھی داخل نہیں ہو پائے گا کیونکہ یہ مسیح خود روح القدس اور خدا کا اظہار ہے، جسے خدا نے زمین پر اپنا کام کرنے کے لیے مقرر کیا ہے اور اس لیے میں کہتا ہوں کہ اگر تُو آخری ایام کے مسیح کی طرف سے کیے گئے تمام کام قبول نہیں کر سکتا تو تُو روح القدس کی توہین کرتا ہے۔ روح القدس کی توہین کرنے والوں سے جو بدلہ لیا جائے گا وہ سب پر واضح ہے(کلام، جلد 1۔ خدا کا ظہور اور کام۔ صرف آخری ایام کا مسیح ہی انسان کو ابدی زندگی کا راستہ دے سکتا ہے)۔

خدا کے بغیر ایام میں، زندگی اندھیرے اور درد سے بھر جاتی ہے۔ کیا آپ خدا کے قریب جانے اور اس سے خوشی اور سکون حاصل کرنے کے لیے خُدا کے الفاظ سیکھنے کے لیے تیار ہیں؟

متعلقہ متن

تجسیم کیا ہے؟

ہم سب جانتے ہیں کہ دو ہزار سال پہلے، خدا بنی نوع انسان کی نجات کے لیے خدا وند یسوع کی صورت میں انسانی دنیا میں آیا، اور منادی کی، ”تَوبہ...

Leave a Reply

کے ذریعے ہم سے رابطہ کریں WhatsApp