نجات دہندہ جب آئے گا تو وہ بنی نوع انسان کو کیسے بچائے گا؟

April 25, 2023

جب با ت ہو نجات دہندہ کی تو سب مومنین متفق ہیں کہ آخری ایام میں نوع انسانی کی نجا ت کےلیے اس کا زمین پر آنا یقینی ہے۔ کئی پیغمبروں نے یہ کہا ہے کہ آخری ایام میں نجات دہندہ آئے گا۔ تویہ نجات دہندہ کون ہے؟ اس بارے میں مختلف فرقوں کی مختلف تشریحات ہیں، اور مختلف مذاہب اس کے بارے میں مختلف باتیں کہتے ہیں۔ تو سوا ل اٹھا کہ حقیقی نجات دہندہ کون ہے؟ حقیقی نجات دہندہ وہ خداوند ہے جس نے آسمانوں و زمین اور ہر چیز کو پیدا کیا، اور وہی ایک سچا خدا، خالق ہے۔ خداوند جس نے ہر چیز کو پیدا کیا، صرف وہی سچا خدا ہے۔ اورصرف جسمانی ہیئت والا سچا خدا ہی نجات دہندہ ہے جو بنی نوع انسان کو بچا سکتا ہے۔ اگر یہ سچا خدا نہیں ہے، جس نے سب کچھ پیدا کیا، تو پھر یہ شخص خالق نہیں اور نوع انسانی کو نہیں بچا سکتا۔ ہمیں اس کو واضح طور پہ سمجھنا ہے۔ یاد رکھیں! سچا خدا صرف ایک ہے، اور صرف مجسم خدا ہی انسانیت کا نجات دہندہ ہے۔ اور صرف مجسم سچا خدا ہی سچ کا اظہار کر سکتا ہے اور بنی نوع انسان کو بچا سکتا ہے، اور ہمیں خوبصورت منزل تک لے جا سکتا ہے۔ بہت سے جھوٹے معبود ہیں، ان سب کے نا م لینے کی ضرورت نہیں، لیکن حقیقی نجات دہندہ صرف ایک ہی ہے۔ تو پھر، یہ نجات دہندہ حقیقتاً کون ہے؟ 2000 سال قبل، خداوند یسوع آئے اور فرمایا ”تَوبہ کرو کیونکہ آسمان کی بادشاہی نزدِیک آ گئی ہے(متّی 4: 17)۔ بعد ازاں اسے گناہوں کی خلاصی کے لیے مصلوب کیا گیا۔ انہوں نے لوگوں کو خدا کے سامنے آنے، دعا کرنے، خدا کے ساتھ بات چیت کرنے، اورخدا کی پیروی کی اجازت دے کرخلاصی کا کا م مکمل؛ اور فضل کے دور کا آغاز کیا، تو یہ تھا خداوند یسوع کا خلاصی کا کام۔ خداوند یسوع نجات دہندہ تھا جو انسان کے درمیان آیا اور کام کیا۔ ہم نے اب تک جو کچھ دیکھا، اس کی بنا پر نجات دہندہ کون ہے؟ مجسم خدا جو ذاتی طور پر بنی نوع انسان کو بچانے کے لیے آیا۔ خداوند یسوع نے لوگوں کے گناہ معاف کرتے ہوئے خلاصی کا کام کیا، پر لوگ اب بھی مسلسل گناہ کرتے ہیں اور سچی توبہ حاصل نہیں کرتے۔ خدا کی نجات یہ ہے کہ لوگ سچی توبہ حا صل کریں، نہ کہ بس اپنے گناہ معاف کروائیں اور با ت ختم۔ اسی لیے خداوند یسوع نے وعدہ کیا تھا کہ وہ آخری ایام میں واپس آئے گا، تاکہ انسانیت کو پوری طرح بچایا جا سکے۔ نجات دہندہ اب واپس آ گیا ہے اور ہمارے درمیان موجود ہے۔ اس نے بہت سی سچا ئیاں ظا ہر کی ہیں تا کہ انسا ن پا ک ہو جا ئیں اور گناہو ں سے بچ سکیں، تاکہ ہم خدا کی طرف مکمل رجوع کریں اور اسے حاصل ہو جائیں، اور اس خوبصورت منزل میں داخل ہو جائیں جو اس نے ہمارے لیے بنائی – اپنی بادشاہی۔ اب دنیا بھر میں ایسے لوگ موجود ہیں جنہوں نے خدا کی آواز سنی اور انہیں اٹھا کر اس کے حضور پیش کیا گیا۔ خدا کی طر ف سے ان کا فیصلہ اور تطہیر ہو رہی ہے ان کے پاس دیدہ زیب گواہی ہے۔ وہ لوگ غالب ہیں جن کی خدا نے تکمیل کی ہے۔ افسوس اس بات کا ہے، کہ اب بھی کچھ لوگ ہیں جنہوں نے خدا کی آواز نہیں سنی، جنہوں نے خدا کی شکل اور کام نہیں دیکھا۔ یہی وجہ ہے کہ ہم اس وقت گواہی دے رہے ہیں کہ نجات دہندہ بنی نوع انسان کو کس طرح سے بچاتا ہے۔

جب ہم نجات دہندہ کی بات کرتے ہیں تو کچھ لوگوں کے پاس یہ مبہم خیال ہے یہ کہ خدا اچانک آسمان سے اترے گا اور ایمان والوں کو آفات سے بچا کر، سیدھا اوپر، آسمان میں لے جائے گا۔ یہ انسانی تصور ہے، لیکن یہ حقیقت پسندانہ نہیں۔ یہاں ایک اور اہم مسئلہ درپیش ہے۔ سب لوگ شیطان کی طرف سے شدید بدعنوان ہو چکے ہیں۔ ہر کوئی گندگی اور بدعنوانی سے بھرے گناہ میں رہ رہا ہے۔ کیا ہم براہ راست وجد کے لائق ہیں؟ کیا ہم اۤسمانی بادشاہی کے لا ئق ہیں؟ اگرسب اسی تصور سے چمٹے نجات دہندہ کے منتظر رہے، تو اس انتظار کا رائیگاں جانا لازمی ہے۔ وہ روتے اور دانت پیستے آفات میں گریں گے۔ تو جب نجات دہندہ آئے گا تو بنی نوع انسان کو کیسے بچائے گا؟ سب سے پہلے، وہ ہمیں گناہ سے بچاتا ہے۔ خداوند یسوع نے بس خلاصی کا کام کیا تھا، تاکہ ہمارے گناہ معاف ہو جائیں، لیکن اس معافی کے باوجود ہم اب بھی گناہ کیے بغیر نہیں رہ سکتے۔ ہم گناہوں کی زنجیروں میں جکڑے ہوئےہیں۔ یہ ناقابل تردید حقیقت ہے۔ خدا پاک اور راستباز ہے وہ مقدس مقام پر ظاہر ہوتا ہے اور خود کو گندگی کی سرزمین سے چھپاتا ہے۔ ناپاک لوگ خداوند کونہیں دیکھ سکتے، تو ہم گناہوں میں ڈوب کر خدا کی بادشاہی میں کیسےداخل ہوسکتے ہیں؟ یہی وجہ ہے کہ خدا آخری ایام میں دوبارہ مجسم صورت اپنا کر سچائیوں کا اظہار کر رہا ہے، اور لوگوں کی تطہیر کر کے ہمیں گناہ اور شیطان سےبچا کر فیصلے اور تادیب کا کام کر رہا ہے۔ بالکل جیسے قادر مطلق خدا کہتا ہے: ”اگرچہ یسوع نے انسانوں کے درمیان بہت زیادہ کام کیا، مگراس نے صرف تمام بنی نوع انسان کی خلاصی مکمل کی اور انسان کے گناہ کا کفارہ بن گیا۔ اس نے انسان کو اس کے بدعنوان مزاج سے مکمل طور پر چھٹکارا نہیں دلایا۔ انسان کو شیطان کے اثر سے مکمل طور پر بچانے کے لیے نہ صرف یسوع کو گناہ کا کفارہ بننے اور انسان کے گناہوں کا بوجھ اٹھانے کی ضرورت تھی بلکہ اس کے لیے یہ بھی ضروری تھا کہ خدا انسان کو اس کے شیطانی بدعنوان مزاج سے مکمل طور پر چھٹکارا دلانے کے لیے اس سے بھی بڑا کام کرے۔ اور اس طرح، اب جب کہ انسان کو اس کے گناہوں سے معافی مل گئی ہے تو خدا انسان کو نئے دورمیں لے جانے کے لیے جسم میں واپس آیا ہے اور اس نے سزا اور عدالت کا کام شروع کر دیا ہے۔ اس کام نے انسان کو ایک بلند تر عالم میں پہنچا دیا ہے۔ وہ تمام لوگ جو اس کے تسلط کے تابع ہوں گے وہ اعلیٰ سچائی سے لطف اندوز ہوں گے اور عظیم نعمتیں حاصل کریں گے۔ ان کو واقعی روشنی میں رہنا چاہیے، اور سچائی، راستہ اور زندگی حاصل کرنی چاہیے(کلام، جلد 1۔ خدا کا ظہور اور کام۔ دیباچہ)۔

نجات دہندہ پہلے ہی آ چکا ہے۔ خداوند یسوع مجسم قادر مطلق خدا کے طور پر جسمانی شکل میں واپس آ گیا ہے۔ قادر مطلق خدا نےخدا کے گھر سےفیصلے کا کام شروع کرتے ہوئے ان تمام سچائیوں کا اظہار کیا ہے جونوع انسانی کو بچاتی ہیں۔ مجسم خدا کے سوا کوئی بھی حق کا اظہار نہیں کر سکتا اور بنی نوع انسان کو نہیں بچا سکتا، چاہے وہ کتنا ہی عظیم کیوں نہ ہو۔ صرف مجسم خدا، جو زمین پر آیا ہے، وہی مسیح اور ہمارا نجات دہندہ ہے۔ ”مسیح“ کا کیا مطلب ہے؟ اس کا مطلب نجات دہندہ ہے۔ تو پھر، قادر مطلق، آخری ایام کا مسیح، بنی نوع انسان کی تطہیر اور بچانے کے لیے فیصلے کا کام کیسے کرتا ہے؟

قادر مطلق خدا ہمیں بتاتا ہے: ”آخری ایام کا مسیح انسان کو سکھانے، انسان کا مادّہ منکشف کرنے، اور انسان کے قول و فعل پرکھنے کے لیے مختلف قسم کی سچائیوں کا استعمال کرے گا۔ یہ الفاظ مختلف سچائیوں پر مشتمل ہیں، جیسا کہ انسان کا فرض کیا ہے، انسان کو خدا کی اطاعت کیسے کرنی چاہیے، انسان کو خدا کا وفادار کیسے ہونا چاہیے، انسان کو معمول کی انسانیت والی زندگی کیسے گزارنی چاہیے نیز خدا کی حکمت اور مزاج وغیرہ۔ یہ تمام الفاظ انسان کے مادے اور اس کے بدعنوان مزاج پر مبنی ہیں۔ خاص طور پر وہ الفاظ جو یہ ظاہر کرتے ہیں کہ انسان خدا کو کیسے ٹھکراتا ہے، اس حوالے سے کہے گئے ہیں کہ انسان شیطان کا مجسم کیسے ہے اور خدا کے خلاف ایک دشمن قوت ہے۔ اپنا عدالت کا کام انجام دینے میں، خدا صرف چند الفاظ سے انسان کی فطرت واضح نہیں کرتا؛ وہ اسے بے نقاب کرتا ہے، اس سے نمٹتا ہے، اور طویل مدت کے لیے اس کی تراش خراش کرتا ہے۔ منکشف کرنے، نمٹنے اور تراش خراش کے ان تمام مختلف طریقوں کو عام الفاظ سے نہیں بدلا جا سکتا، بلکہ صرف سچائی ہی اس کا متبادل ہے جس سے انسان بالکل عاری ہے۔ صرف یہ طریقے ہی عدالت کہے جا سکتے ہیں؛ صرف اس قسم کے فیصلوں کے ذریعے ہی انسان کو محکوم اور خدا کے بارے میں مکمل طور پر قائل کیا جا سکتا ہے اور خدا کی صحیح معنوں میں معرفت حاصل کی جا سکتی ہے۔ عدالت کا کام جو چیز لاتا ہے وہ انسان کا خدا کی حقیقی معرفت اور اپنی سرکشی کی سچائی حاصل ہونا ہے۔ عدالت کا کام انسان کو خدا کی مرضی، خدا کے کام کے مقصد، اور ان رازوں کے بارے میں زیادہ سمجھ بوجھ حاصل کرنے کے قابل بناتا ہے جو اس کے لیے ناقابلِ ادراک ہوتے ہیں۔ یہ انسان کو اپنے بدعنوان جوہر اور اس بدعنوانی کی جڑوں، نیز انسان کی بدصورتی پہچاننے کے قابل بناتا ہے۔ یہ تمام اثرات عدالت کے کام سے رونما ہوتے ہیں، کیونکہ اس کام کا جوہر دراصل سچائی، راہ اور خدا کی زندگی کو ان تمام لوگوں کے لیے کھولنے کا کام ہے جو اس پر ایمان رکھتے ہیں۔ یہ کام خدا کی عدالت کا کام ہے(کلام، جلد 1۔ خدا کا ظہور اور کام۔ مسیح عدالت کا کام سچائی کے ساتھ کرتا ہے)۔

آخری ایام میں خدا ہماری گناہگار فطرت کو بے نقاب کرنے کے لیے سچ کوظاہر کرتے بنی نوع انسان کو بچاتا ہے، تاکہ ہم اپنی گناہ گاری کی جڑ اور شیطان کی طرف سے ہماری بدعنوانی کی سچائی کو دیکھ سکیں۔ ایک بار جب کوئی شخص اس بات کو جان لے، وہ سچا پچھتاوہ پیدا کر سکتے ہیں، خود کو حقیر سمجھ کے اور نفرت کر کے۔ پھر وہ حقیقی طور پر توبہ کرنا شروع کر سکتے ہیں، اور وہ صرف سچ سمجھنے اور حاصل کرنے کی خواہش رکھتے ہیں۔ جب وہ سچ پر عمل کے قابل ہوتے ہیں تو وہ خدا کی اطاعت سیکھ چکے ہوتے ہیں۔ وہ سچ کو سمجھ کر خدا کے کلام اور سچائی کے مطابق جیتے ہیں، لہٰذا ان کی زندگی کا مزاج تبدیل ہونا شروع ہو جاتا ہے۔ خدا کے کلام کے فیصلے کا مسلسل مشاہدہ کر کے، بالآخر وہ اپنے بدعنوان مزاج سے پاک ہو جاتے ہیں۔ یہ وہ شخص ہے جسے مکمل طور پر بچا لیا گیا ہے اور پھر وہ خدا کی انسان کیلئے تیار کی گئی خوبصورت منزل میں داخل ہو سکتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہمیں قادر مطلق خداکے کلام کے فیصلے اور عذاب کو قبول کرنا ہوگا۔ ہمیں حقیقی توبہ کرنی چاہیے، واقعی تبدیل ہونا چاہئے، اور خدا کے تابع اوراسکی عبادت کرنے والے بننا چاہئے۔ یہی حقیقی نجات ہے اور صرف اسی سے ہم اس کی بادشاہی میں داخلے کے لائق ہونگے۔

اب ایک چیز کے متعلق ہم بالکل واضح ہیں۔ صرف خدا، صرف خالق ہی بنی نوع انسان کو بچا سکتا اور ہمیں اس خوبصورت منزل میں لا سکتا ہے۔ یہ خدا، یہ خالق اس پورے وقت بنی نوع انسان کی رہنمائی اور بچاؤ کے لیے بولتا اور آج تک کام کرتا رہا ہے۔ پوری انجیل خدا کے ظہور اور کام کی گواہی ہے۔ یہ گواہی دیتی ہے کہ آسمان و زمین، سب چیزیں، خدا نے پیدا کی تھیں، اور خالق کے ظہور اور کام کی گواہی دیتی ہیں۔ صرف یہ ایک سچا مجسم خدا ہے جو ہمارے درمیان آیا ہے، وہی نجات دہندہ ہے۔ صرف وہی بنی نوع انسان کو بچا سکتا ہے۔ اس نجات دہندہ کو لازماً مجسم خدا ہونا چاہیے اور اسے لازماً سچ کا اظہار کرنا چاہیے یہ واحد حقیقی نجات دہندہ ہے۔ کوئی بھی نام نہاد نجات دہندہ جو سچ کا اظہار نہیں کر سکتا وہ دھوکا دینے والی بد روح ہے۔ بہت سے جھوٹے معبود ہیں، ان مشہور شخصیات کی طرح جن کی ان کی موت کے بعد شہنشاہوں کی طرف سے مدح سرائی کی جاتی ہے اور دیوتا کے طور پر مقرر ہوتے ہیں۔ کیا واقعی ایسا ہو سکتا ہے؟ وہ لوگ صرف اور صرف بدعنوان انسان ہیں جب وہ مریں گے تو جہنم میں جائیں گے، تو وہ کس کو بچا سکتے ہیں؟ وہ تو اپنے آپ کو بھی نہیں بچا سکتے خدا انہیں ان کے گناہوں کی سزا دیتا ہے۔ تو کیا وہ بنی نوع انسان کو بچا سکتے ہیں؟ وہ تمام شہنشاہ پہلے مر چکے ہیں اوراب وہ سب جہنم میں ہیں۔ انہوں نے جو یہ جھوٹے دیوتا مقرر کیے وہ درحقیقت بنی نوع انسان کو نہیں بچا سکتے۔ کسی بھی قیمت، کسی جھوٹے دیوتا پر یقین نہ کریں۔ یہ ایک احمقانہ اور جاہلانہ بات ہے جو ضرورآپکو برباد کردے گی۔ یاد رکھیں کہ نجات دہندہ کو مجسم خدا ہونا چاہیے، اسے لازماً حق کا اظہار کرنا چاہیے۔ یہ صرف خدا ہی کر سکتا ہے۔ کوئی نام نہاد نجات دہندہ جو سچ کا اظہار نہیں کر سکتا، وہ جھوٹا اور گمراہ کن ہے۔ جو کوئی مجسم خدا نہیں ہے لیکن خدا ہونے کا دعویٰ کرتا ہے ایک جھوٹا مسیح اور ایک بدروح ہے۔ وہ لوگ بنی نوع انسان کو بچانے والے نجات دہندہ نہیں ہیں۔ شیطان اور تمام بدروحیں خدا ہونے کا ڈھونگ کرتی ہیں، لیکن پھر بھی وہ ہر چیز کے خالق ہونے کے دعویٰ کی جرات نہیں کرتے، خاص طور پر انسان کو تخلیق کرنے کے دعویٰ کی۔ وہ انسان کی قسمت پر اختیار کے دعویٰ کی بھی جرات نہیں کر سکتے۔ وہ اپنی وابستگی حاصل کرنے کے لئے لوگوں کو بس اِدھر اُدھر کی نشانیاں اور معجزات دکھا کرگمراہ کرتے ہیں۔ یہ جھوٹے دیوتا اور بدروحیں، سب عفریت، شیطان ہیں جو لوگوں کو گمراہ اور بند عنوانی کرتے ہیں۔ وہ خالق اور ایک سچے خدا کے دشمن ہیں، اور بنی نوع انسان کو اس سے دور لے جا رہے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ یہ عفریت اور بدروحیں سب خدا کے سخت دشمن ہیں، اور ان سے نفرت اور ان پرلعنت کی جاتی ہے۔ وہ جو ان عفریتوں اور بد روحوں کی تعطیم وعبادت کرتے ہیں ان کو خدا کی طرف سے ذلیل اور تباہ کیا جائے گا۔ قادر مطلق خدا کہتا ہے، ”جب تک پرانی دنیا قائم رہے گی، میں اس کی قوموں پر اپنا غیض وغضب بھیجوں گا، اپنے انتظامی احکام کو پوری کائنات میں کھلم کھلا جاری کروں گا، اور جو کوئی بھی ان کی خلاف ورزی کرے گا اس پر عذاب نازل کروں گا: جب میں بولنے کے لیے اپنا چہرہ کائنات کی طرف موڑتا ہوں تو تمام بنی نوع انسان میری آواز سنتے ہیں، اور اس کے بعد وہ تمام کام دیکھتے ہیں جو میں نے پوری کائنات میں کیے ہیں۔ جو لوگ میری مرضی کے خلاف ہو جائیں گے یعنی جو انسانی اعمال سے میری مخالفت کریں گے وہ میرے عذاب کے مستحق ہوں گے۔ میں آسمانوں میں کثیر تعداد میں ستاروں کو لے کر ان کو نئے سرے سے بناؤں گا اور میری وجہ سے سورج اور چاند کی تجدید ہو جائے گی۔ آسمان اب ایسے نہیں رہیں گے جیسے پہلے تھے اور زمین پر بے شمار چیزوں کی تجدید ہو گی۔ میرے کلام سے سب مکمل ہو جائیں گے۔ کائنات کے اندر بہت سی قومیں نئے سرے سے تقسیم ہو جائیں گی اور میری بادشاہت سے تبدیل ہو جائیں گی، اس طرح کہ زمین پر موجود قومیں ہمیشہ کے لیے ختم ہو جائیں گی اور سب ایک ایسی مملکت بن جائیں گی جو میری عبادت کریں گی؛ زمین کی تمام قومیں تباہ ہو جائیں گی اور عدم الوجود ہو جائیں گی۔ کائنات کے اندر موجود انسانوں میں سے، شیطان سے تعلق رکھنے والے تمام افراد کو نیست و نابود کر دیا جائے گا، اور جو بھی شیطان کی پرستش کرتے ہیں انھیں میری جلتی ہوئی آگ ڈھانپ لے گی۔ یعنی سوائے ان کے جو اب دھارے کے اندر ہیں، سب راکھ ہو جائیں گے۔ جب میں بہت سے لوگوں کو سزا دوں گا، تو مذہبی دنیا کے لوگ، مختلف حدوں تک، میرے کاموں سے مغلوب ہو کر میری بادشاہت میں واپس آ جائیں گے، کیونکہ انھوں نے ایک سفید بادل پر سوار مقدس ہستی کی آمد کو دیکھا ہوگا۔ تمام لوگوں کو ان کی اپنی نوعیت کے مطابق الگ کیا جائے گا، اور ان کے اعمال کے مطابق سزا ملے گی۔ وہ سب جو میرے خلاف کھڑے ہوئے ہیں ہلاک ہو جائیں گے؛ جہاں تک ان لوگوں کا تعلق ہے جن کے زمین پر اعمال نے مجھے ملوث نہیں کیا ہے، وہ اپنے فرض کو اچھی طرح ادا کرنے کی وجہ سے، میرے بیٹوں اور میرے لوگوں کی حکومت میں زمین پر موجود رہیں گے۔ میں اپنے آپ کو بے شمار لوگوں اور بے شمار قوموں پر ظاہر کروں گا، اور میں خود اپنی آواز میں زمین پر اپنے عظیم کام کی تکمیل کا اعلان کروں گا تاکہ تمام انسان اپنی آنکھوں سے دیکھ لیں(کلام، جلد 1۔ خدا کا ظہور اور کام۔ پوری کائنات کے لیے خدا کا کلام، باب 26)۔

خدا کے بغیر ایام میں، زندگی اندھیرے اور درد سے بھر جاتی ہے۔ کیا آپ خدا کے قریب جانے اور اس سے خوشی اور سکون حاصل کرنے کے لیے خُدا کے الفاظ سیکھنے کے لیے تیار ہیں؟

متعلقہ متن

کیا تم نے خدا کی آواز سنی ہے؟

آداب، بھائیو اور بہنوں، ہم بہت خوش قسمت ہیں کہ ہم اکٹھے ہوئے ہیں – خداوند کا شکر ہے! ہم سب وہ لوگ ہیں جو خدا کے کلام کو سننا پسند کرتے ہیں...

کیا نظریہ تثلیث قابل دفاع ہے؟

جب سے مجسم خداوند یسوع نے زمانہ فضل کا کام کیا، 2،000 سال تک، تمام مسیحیت نے ایک حقیقی خدا کو "تثلیث" کے طور پر بیان کیا۔ انجیل میں چونکہ...

کے ذریعے ہم سے رابطہ کریں WhatsApp