کیا نظریہ تثلیث قابل دفاع ہے؟
جب سے مجسم خداوند یسوع نے زمانہ فضل کا کام کیا، 2،000 سال تک، تمام مسیحیت نے ایک حقیقی خدا کو "تثلیث" کے طور پر بیان کیا۔ انجیل میں چونکہ باپ، بیٹے اور روح القدس کا ذکرموجود ہے تو انھوں نے یہ سمجھ لیا کہ خدا کو تثلیث ہونا چاہییے۔ اس میں کچھ اختلاف موجود ہے لیکن زیادہ تر لوگوں نے تثلیث کا یہ نظریہ بغیر تبدیلی کے برقرار رکھا۔ کچھ لوگ اسے "تثلیث" کہتے ہیں اور دوسرے اسے "ایک میں تین" کہتے ہیں، جو لازما ایک ہی بات ہے اور اس سے مراد ایک ہی چیز ہے۔ خواہ ہم "تثلیث" کہیں یا "ایک میں تین" کہیں، اس کا مطلب ہے کہ خدا تین اجزاء پر مشتمل ہے جو مجموعی شکل میں خدا ہیں اور کسی ایک جزو کے بغیر، وہ ایک حقیقی خدا نہیں ہیں۔ صرف یکجا ہونے کی صورت میں ہی وہ ایک حقیقی خدا ہوسکتے ہیں۔ یہ کہنے میں محض ایک مضحکہ خیز بات ہے۔ کیا تم واقعی کہہ سکتے ہو کہ یہوواہ خدا واحد سچا خدا نہیں ہے یا یہ کہ خداوند یسوع واحد سچا خدا نہیں ہے؟ کیا روح القدس واحد سچا خدا نہیں ہے؟ کیا تثلیث کا یہ تصور ایک حقیقی خدا کے انکار کرنے اور اسے رسوا کرنے کا ایک طریقہ نہیں ہے؟ کیا یہ ایک حقیقی خدا کی تقسیم اور توہین نہیں ہے؟ ہم دیکھ سکتے ہیں کہ تثلیث کا یہ تصور کس قدرمضحکہ خیز ہے۔ اس طرح، مذہبی دنیا نے، ایک حقیقی خدا کو تثلیث کے طور پر بیان کیا ہے۔ اسے ہمیشہ ٹکروں میں تقسیم کرتے ہوئے، یہ خدا کے لیے نہایت تکلیف دہ ہے۔ مذہبی دنیا اس سےسختی سے چمٹی ہوئی ہے اور کسی بھی ردو بدل سے انکاری ہے۔ اب قادر مطلق خدا انسانیت کو بچانے والی تمام سچائیوں کو ظاہر کرتے ہوئے، فیصلے کا کام کرنے کے لیے آیا ہے۔ اس نے مسیحیت کے سب سے بڑی غلط فہمی تثلیث کی مکمل طور پر قلعی کھول دی ہے۔ اس نے ہماری آنکھیں کھول دی ہیں اور ہم مسیح کی تعریف اپنے دلوں کی گہرائی سے راہ، سچائی اور زندگی کے طور پر کرتے ہیں اور خدا کی حکمت اور اس کے قادر مطلق ہونے کی تعریف کرتے ہیں۔ خدا کے ذریعہ براہ راست اس جھوٹ کے انکشاف کے بغیر، ہم کبھی بھی تثلیث کے تصور میں موجود بے تکی باتوں کو دریافت نہیں کرسکیں گے۔ اب آئیے کلام خدا کے کچھ حصوں کو پڑھ کر اس معاملے پر گہری نظر ڈالتے ہیں۔
قادر مطلق خدا کہتا ہے، "اگر تم میں سے کوئی کہتا ہے کہ بلا شبہ تثلیث کا وجود ہے، تو وضاحت کرو کہ تین افراد میں سے یہ ایک خدا اصل میں کیا ہے۔ مقدس باپ کیا ہے؟ بیٹا کیا ہے؟ روح القدس کیا ہے؟ کیا یہوواہ مقدس باپ ہے؟ کیا یسوع بیٹا ہے؟ تو پھر روح القدس کیا ہے؟ کیا باپ ایک روح نہیں ہے؟ کیا بیٹے کا جوہر بھی ایک روح نہیں ہے؟ کیا یسوع کا کام روح القدس کا کام نہیں تھا؟ کیا روح کی طرف سے اس وقت کیا جانے والا یہوواہ کا کام وہی نہیں تھا جو یسوع کا تھا؟ خدا کی کتنی روحیں ہو سکتی ہیں؟ تیری وضاحت کے مطابق، باپ، بیٹے اور روح القدس، تین افراد ایک ہی ہیں؛ اگر ایسا ہی ہے، تو پھر یہ تین روحیں ہیں، اور تین روحیں ہونے کا مطلب ہے کہ خدا تین ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ کوئی ایک حقیقی خدا نہیں ہے؛ تو اس کے باوجود اس طرح کا خدا، خدا کے فطری جوہر کا حامل کیسے ہو سکتا ہے؟ اگر تو یہ قبول کرتا ہے کہ خدا صرف ایک ہی ہے، تو پھر اس کا ایک بیٹا کیسے ہو سکتا ہے اوروہ ایک باپ کیسے ہوسکتا ہے؟ کیا یہ صرف تیرے تصورات نہیں ہیں؟ خدا صرف ایک ہے، اس خدا کی صرف ایک شخصیت ہےِ اور خدا کی صرف ایک روح ہے، صرف اتنا جو انجیل میں لکھا ہے کہ 'صرف ایک روح القدس اور صرف ایک خدا ہے۔' اس سے قطع نظر کہ باپ اور بیٹا، جس کے بارے میں تو گفتگو کرتا ہے، وجود رکھتے ہیں یا نہیں، بہر حال خدا صرف ایک ہی ہے، اور باپ اور بیٹے، اور روح القدس جس پر تم یقین رکھتے ہو کا جوہر، روح القدس کا جوہر ہے۔ دوسرے الفاظ میں، خدا ایک روح ہے، لیکن وہ جسم کی شکل اختیار کرنے اور انسانوں کے درمیان رہنے کے ساتھ ساتھ کائنات کی ہر چیز سے بالاتر ہونے کا اہل ہے۔ اس کی روح ہمہ گیر اور ہر جگہ موجود ہے۔ وہ بیک وقت جسم میں اور کائنات کے اندر اور اس سے بالا ہو سکتا ہے۔ چونکہ تمام لوگ کہتے ہیں کہ خدا صرف ایک ہی سچا خدا ہے، اس لیے ایک ہی خدا ہے، جسے کوئی بھی اپنی مرضی سے تقسیم نہیں کرسکتا! خدا صرف ایک روح ہے، اور صرف ایک فرد؛ اور وہ خدا کی روح ہے۔ ۔۔۔ باپ، بیٹے اور روح القدس کا یہ تصور انتہائی نامعقول ہے! یہ خدا کے ٹکڑے کرتا ہے اور اسے تین افراد میں تقسیم کرتا ہے، ہر ایک کی اپنی حیثیت اور روح کے ساتھ؛ تو اس کے باوجود پھر وہ کیسے ایک روح اور ایک خدا ہوسکتا ہے؟ مجھے بتاؤ، کیا آسمان اور زمین، اور تمام چیزیں باپ، بیٹے، یا روح القدس نے تخلیق کیں؟ بعض کہتے ہیں ان سب نے مل کر یہ تخلیق کیں۔ تو پھر بنی نوع انسان کو کس نے خلاصی دلائی؟ وہ روح القدس تھا، بیٹا، یا باپ؟ بعض کہتے ہیں بیٹے نے بنی نوع انسان کو خلاصی دلائی۔ تو پھر بیٹا اپنے جوہر میں کون ہے؟ کیا وہ خدا کی روح کی تجسیم نہیں ہے؟ خدا کی تجسیم آسمانی خدا کوایک تخلیق شدہ انسان کے تناظر سے باپ کے نام سے پکارتی ہے۔ کیا تو آگاہ نہیں ہے کہ یسوع کی پیدائش روح القدس کے حمل ٹہرانے کے ذریعے ہوئی تھی؟ اس کے اندر روح القدس ہے؛ تو جو بھی کہتا ہے، اس کے باوجود وہ آسمانی خدا کے ساتھ ایک ہے، کیوں کہ وہ خدا کی روح کی انسانی شکل ہے۔ بیٹے کا یہ تصور سراسر غلط ہے۔ یہ ایک روح ہے جو تمام کام انجام دیتی ہے؛ صرف خُدا بذات خود، یعنی خُدا کی رُوح اپنا کام کرتی ہے۔ خدا کی روح کون ہے؟ کیا یہ روح القدس نہیں ہے؟ کیا یہ روح القدس نہیں ہے جو یسوع میں کام کرتی ہے؟ اگر یہ کام روح القدس (یعنی خدا کی روح) کے ذریعے انجام نہ دیا گیا ہوتا تو کیا اس کا کام بذات خود خدا کی ترجمانی کر سکتا تھا؟" (کلام، جلد 1۔ خدا کا ظہور اور کام۔ کیا تثلیث کا وجود ہے؟)۔ خدا کا کلام واضح اور قاطع ہے۔ خدا ہی یکتا حقیقی خدا ہے، اس خدا کی فقط ایک روح ہے یعنی یہ خدا فقط ایک شخص ہے باپ، بیٹا اور روح القدس تین افراد بالکل بھی نہیں ہیں۔ خدا کے خداوند یسوع کا جسم اپنانے سے قبل، بیٹے کا کہیں کوئی ذکر نہیں ہے۔ صرف خدا کی روح تھی، جو روح القدس ہے۔ جب خدا نے کل کاٰیٗنات تخلیق کی تو اس کی تخلیق اس کی روح کے الفاظ سے ہوئی، تو کیا خدا کی روح ایک حقیقی خدا نہیں ہے؟ جب خدا نے زمانہ قانون میں اپنے کام کی تکمیل کی تو یہ کام براہ راست انسانوں کے ذریعے ہوا۔ اس وقت کوئی نام نہاد "بیٹا" نہیں تھا، بلکہ صرف ایک خالق خدا تھا اور تثلیث کے خدا ہونے کی بات کبھی کسی نے نہیں کی اور روح القدس نے کبھی تثلیث کی گواہی نہیں دی۔ تو پھر کیوں لوگ خدا کو تثلیث کے طور پر متعارف کروانے لگے؟ جب وہ خداوند یسوع کی صورت میں مجسم ہوکرزمین پر آیا؟ خداوند یسوع جسم انسانی میں ملبوس خدائی روح تھا، اس کا تمام کام خدا کی روح کے تابع اور اس کے ذریعے براہ راست ظاہر ہو رہا تھا۔ جو روح خُداوند یسوع میں ہے وہ یہوواہ کی روح ہے – وہی روح القدس ہے۔ کیا پھر خداوند یسوع ہی واحد حقیقی خدا ہے؟ ہاں وہ حقیقی خدا ہے.لہذا وہ جسم بن گیا سے مراد یہ نہیں کہ وہ تین حصوں باپ، بیٹا اور روح القدس میں منقسم ہوگیا ہے لوگوں نے خدا کی تقسیم پر اصرار اس لیے کیا کہ وہ جسم ہونے کے راز کی حقیقت کو نہیں سمجھتے یہ انسانی غلطی ہے اور اس کی وجہ انسانی عقل کی محدودیت ہے۔ خدا ایک حقیقی خدا ہی ہے۔ صرف ایک ہی خدا ہے اور اس کی صرف ایک روح ہے اور مجسم ہونے سے قبل بھی وہ ایک حقیقی خدا ہی تھا اور مجسم ہونے کے بعد بھی وہ ایک حقیقی خدا ہی ہے۔ خدا کے مجسم ہونے کی وجہ سے لوگ اسے تین حصوں یا اشخاص میں تقسیم کرتے ہیں، جو لازما خدا کو توڑنے اور ایک حقیقی خدا کے انکار جیسا ہے۔ تو کیا یہ انتہائی احمقانہ نہیں ہے؟ کیا یہ ممکن ہے کہ جب اُس نے دُنیا تخلیق کی، تو وہ ایک حقیقی خدا نہیں تھا؟ یا یہ کہ زمانہ قانون میں، وہ ایک حقیقی خدا نہیں تھا؟ بھلا کیوں ایک حقیقی خدا تین اشخاص پر مبنی تثلیث کا خدا بنے گا فضل کے زمانے میں جسم میں ظاہر ہونے اور کام کرنے کے بعد؟ کیا یہ انسانی خرافات اور بے وقوفی کی وجہ سے ظاہر ہونے والی غلطی نہیں ہے؟ تو اگریہ تثلیث کا نظریہ درست ہے تو سوچو، جب خدا نے ہماری دنیا تخلیق کی تو اس نے اپنی ان تین شخصیتوں کی گواہی کیوں نہیں دی؟ اسکے علاوہ زمانہ قانون میں کسی بھی حوالے سے ہمیں یہ تثلیث کی گواہی نھیں ملتی ہے؟ علاوہ ازیں، روح القدس کی جانب سے مکاشفہ میں بھی تثلیث کے حوالے سے کوئی گواہی نہیں ہے تو یوں ہم یقین حاصل کر سکتے ہیں کہ خدا کی پاک روح نے، روح القدس نے اور یہ بھی کہ باپ اور بیٹے نے کبھی بھی خدا کی تثلیث کی گواہی کے بارے نہیں بتایا۔ بدعنوان انسانوں اور مذہبی دنیا نے خداوند یسوع کے بدن کی صورت، ظہور اور کام کے تقریباؔ صدیوں بعد تثلیث کے خرافاتی نظریے کو بنا کر بیان کیا۔ تو یہ واضح ہے کہ تثلیث کےاس نظریہ میں ذرہ برابر بھی دم نہیں اور یہ انسانی تصور اور تخیل کے سوا کچھ نہیں پچھلے 2،000 برسوں میں یہ مذہبی دنیا کی سب سے بڑی غلط فہمی ہے، جس نے بے شمار لوگوں کو گمراہ کیا ہے۔
اس مقام پر تم لوگ یہ سوچ رہے ہو گے کہ روح القدس نے "خداوند کے ِبیٹا" ہونے کی گواہی کیوں دی اور خداوند یسوع نے، اپنی دعاوٗں میں آسمانی خدا کو "باپ" کہہ کر کیوں مخاطب کیا؟ آخراس سب کا کیا مطلب ہوا؟ تو آؤ ہم دیکھتے ہیں، کہ خدائے قادر مطلق نے، اس سوال کے حوالے سے ہم سے کیا بیان کیا۔ قادر مطلق خدا کہتا ہے، "کچھ اور لوگ ہیں جو کہتے ہیں، 'کیا خدا نے واضح طور پر یہ نہیں کہا کہ یسوع اس کا محبوب بیٹا تھا؟' یسوع خدا کا محبوب بیٹا ہے، جس سے وہ بہت خوش ہے۔ یہ یقینی طور پر خود خدا نے کہا تھا۔ یہ خُدا خود اپنی گواہی دے رہا تھا، لیکن محض ایک مختلف تناظر میں، کہ آسمانی روح خود اپنی تجسیم کی گواہی دے رہی ہے۔ یسوع اس کی تجسیم ہے، اس کا آسمانی بیٹا نہیں۔ کیا تو سمجھتا ہے؟ کیا یسوع کے الفاظ، 'مَیں باپ میں ہُوں اور باپ مُجھ میں،' یہ اشارہ نہیں کرتے کہ وہ ایک روح ہیں؟ اور کیا ایسا نہیں ہے کہ انسانی شکل میں ہونے کی وجہ سے وہ زمین و آسمان کے درمیان جدا کیے گئے تھے؟ حقیقت میں، وہ اب بھی ایک ہیں؛ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے، یہ صرف خدا ہے جو اپنے آپ پر گواہی دے رہا ہے" (کلام، جلد 1۔ خدا کا ظہور اور کام۔ کیا تثلیث کا وجود ہے؟)۔ "جب یسوع نے آسمانی خدا کو باپ کے نام سے پکارا، جب اس نے دعا کی تھی، تو یہ صرف ایک تخلیق شدہ انسان کے تناظر میں کی گئی تھی، صرف اس وجہ سے کہ خدا کی روح ایک عام اور طبعی جسم میں ملبوس تھی اور اس کا بیرونی خول ایک مخلوق کا تھا۔ حتیٰ کہ اگر اس کے اندر خدا کی روح تھی، تب بھی اس کی ظاہری شکل وصورت ایک عام انسان کی سی تھی؛ دوسرے لفظوں میں، وہ 'ابن آدم' بن گیا تھا جس کے بارے میں تمام انسانوں نے، بشمول خود یسوع نے بات کی تھی۔ اس صورت میں جب کہ وہ ابن آدم کہلاتا ہے، وہ ایک فرد ہے (خواہ مرد ہو یا عورت، کسی بھی صورت میں انسان کے بیرونی خول کے ساتھ) عام لوگوں کے ایک عام خاندان میں پیدا ہوا ہے۔ لہٰذا، یسوع کا آسمانی خدا کو باپ کے نام سے پکارنا ویسا ہی تھا جیسا کہ تم نے پہلے اسے باپ کہا تھا؛ اس نے ایسا ایک تخلیق شدہ انسان کے تناظر میں کیا۔ ۔۔۔ اس کا خدا (یعنی آسمانی روح) کو اس طرح مخاطب کرنا، تاہم، یہ ثابت نہیں کرتا کہ وہ آسمانی خدا کی روح کا بیٹا تھا۔ بلکہ، صرف اتنا تھا کہ اس کا تناظر مختلف تھا، یہ نہیں کہ وہ ایک مختلف فرد تھا۔ الگ الگ افراد کا وجود ایک مغالطہ ہے!" (کلام، جلد 1۔ خدا کا ظہور اور کام۔ کیا تثلیث کا وجود ہے؟)۔ ہم خُدا کے کلام سے دیکھ سکتے ہیں روح القدس کا خُداوند یسوع کو پیارا بیٹا کہنا روحانی تناظر سے خدا کی مجسم خداوند کے لیے گواہی ہے۔ اگر روح القدس ایسا نہ کرتا تو خداوند یسوع کی حقیقی شناخت کوئی نہ جان پاتا۔ لہذا اس کھلی ہوئی گواہی نے لوگوں پر آشکار کیا کہ خداوند یسوع خدا کا مجسم ہونا ہے اور خُداوند یسوع نے اپنی دعا میں آسمانی خُدا کو باپ کہا کیونکہ انسانی جسم میں، وہ مافوق الفطرت نہیں تھا، بلکہ عام انسانوں کے درمیان رہتا تھا اور وہ ایک عام انسان ہی کی طرح محسوس کرتا تھا۔ اسی لیے اُس نے آسمانی خدا کی روح کو باپ کہا اور وہ بھی تمام مخلوق کے درمیان کھڑے ہوکر۔ دعا کے اس طریقے نے مسیح کی عاجزی اور فرمانبرداری کو کامل طور پر مجسم کیا۔ مگر باپ سے خُداوند یسوع کی دعاؤں کی بنیاد پر، مذہبی دنیا نے خدا کو دو بنا دیا، یہ کہتے ہوئے کہ یسوع اور یہوواہ کے مابین باپ بیٹے کا رشتہ ہے۔ کتنی بڑی بیوقوفی ہے یہ فلپس، جو خُداوند کا شاگرد تھا، ان سے اِس بارے میں پوچھتا ہے یہ کہتے ہوئے "اَے خُداوند! ہمیں باپ دِکھا۔ یِہی ہمیں کافی ہے" (یُوحنّا 14: 8)۔ اس کا جواب کیا تھا؟ خداوند نے کہا، "اَے فِلِپُّس! مَیں اِتنی مُدّت سے تُمہارے ساتھ ہُوں کیا تُو مُجھے نہیں جانتا؟ جِس نے مُجھے دیکھا اُس نے باپ کو دیکھا۔ تُو کیوں کر کہتا ہے کہ باپ کو ہمیں دِکھا؟ کیا تُو یقِین نہیں کرتا کہ مَیں باپ میں ہُوں اور باپ مُجھ میں ہے؟" (یُوحنّا 14: 9-10)۔ اس نے مزید کہا، "مَیں اور باپ ایک ہیں" (یُوحنّا 10: 30)۔ یہ واضح ہے، کہ باپ اور بیٹا ایک خدا ہیں اور باپ بیٹے کا رشتہ ویسا نہیں جیسا لوگ سمجھتے ہیں۔ باپ اور بیٹے کے اس تصور کی واحد وجہ یہ ہے کہ خُدا مجسم ہوا، اور اس کا اطلاق فقط انسانی بدن کے طور پر کام کرنے پر ہی ہوتا ہے۔ بطور جسم خدا کاکام تکمیل کے قر یب ہونے پر اس نے اپنی اصل حالت کو اختیار کر لیا اور پھر باپ اور بیٹے جیسی کسی شے کا وجود نہیں تھا۔
آئیے کلام خدا کے مزید ایک حصے پر نظر ڈالتے ہیں۔ قادر مطلق خدا فرماتا ہے، "یسوع میں موجود روح، آسمانی روح، اور یہوواہ کی روح سب ایک ہیں۔ اسے روح القدس، خداکی روح، سات گنا تقویت یافتہ روح، اور مکمل جامع کہا جاتا ہے۔ خُدا کی روح بہت زیادہ کام کر سکتی ہے۔ وہ دنیا کو تخلیق کرنے اور زمین کو سیلاب سے تباہ کرنے پر قادر ہے؛ وہ تمام بنی نوع انسان کو نجات دے سکتا ہے، اور اس کے علاوہ، وہ تمام بنی نوع انسان کو تسخیر اور تباہ کر سکتا ہے۔ یہ کام خدا خود کرتا ہے اور اس کی جگہ خدا کی ذات میں سے کوئی نہیں کرسکتا۔ اُس کی روح کو یہوواہ اور یسوع کے ساتھ ساتھ قادرِ مطلق کے نام سے پکارا جا سکتا ہے۔ وہ خداوند اور مسیح ہے۔ وہ ابن آدم بھی بن سکتا ہے۔ وہ آسمانوں میں بھی ہے اور زمین پر بھی۔ وہ کائنات سے بالا اور ہجوم کے درمیان ہے۔ وہ آسمانوں اور زمین کا واحد مالک ہے! تخلیق کے وقت سے لے کر اب تک، یہ کام خود خدا کی روح نے کیا ہے۔ چاہے وہ کام آسمان پر ہو یا جسم میں، سب کچھ اس کی اپنی روح کی طرف سے ہوتا ہے۔ تمام مخلوقات چاہے آسمان پر ہوں یا زمین پر، اس کے بہت زبردست قدرت والے ہاتھ کی ہتھیلی پر ہیں؛ یہ سب خدا کا کام ہے اور اس کی جگہ کوئی دوسرا نہیں کر سکتا۔ آسمانوں میں، وہ روح ہے مگر خود خدا بھی ہے؛ انسانوں میں، وہ جسم ہے لیکن خود خدا بھی ہوتا ہے۔ اگرچہ اسے لاکھوں ناموں سے پکارا جا سکتا ہے، مگر وہ اس کے باوجود وہ بذات خود ہے، اپنی روح کا براہ راست اظہار۔ اس کی تصلیب کے ذریعے تمام بنی نوع انسان کی خلاصی اس کی روح کا براہ راست کام تھا، اور اسی طرح آخری ایام میں تمام اقوام اور تمام زمینوں کے لیے اعلان بھی ہے۔ ہر وقت، خدا کو صرف قادر مطلق اور ایک سچا خدا ہی کہا جا سکتا ہے، جو خود مکمل جامع خدا ہے۔ الگ الگ ہستیوں کا کوئی وجود نہیں ہے، باپ، بیٹے اور روح القدس کا یہ تصور تو بالکل بھی نہیں۔ آسمان اور زمین پر صرف ایک ہی خدا ہے!" (کلام، جلد 1۔ خدا کا ظہور اور کام۔ کیا تثلیث کا وجود ہے؟)۔ قادر مطلق خدا کے الفاظ سے علم ہوتا ہے کہ خُدا بذاتِ خودایک روح ہے، جو روحُ القدس ہے۔ وہ قادرِ مطلق ہے؛ اس نے آسمانوں و زمین اور سب کچھ پیدا کیا اور وہ اِن پر حاکم ہے۔ وہ اپنے کام کی خاطر انسانی جسم اختیار کر سکتا ہے اور عملی طور پر انسانوں کے درمیان زندگی گزارتا ہے۔ وہ باہر سے ایک عام انسان جیسا دکھائی دیتا ہے لیکن اس کے تمام کام خدا کی روح کے احکام کے تابع ہیں۔ جسم میں اپنے کام کی تکمیل کے بعد، خدا اپنی اصلی شکل میں واپس چلا جاتا ہے۔ جسمانی حالت وہ ہے جس میں خدا اپنے کام کے دوران خود کو انسانوں پر ظاہر کرتا ہے اور ایسے میںٍ، خدا چاھے براہ راست روح کے ذریعہ کام کرے یا انسانی شکل میں کام کرے، اسے ہم چاہے یہوواہ کہہ لیں یا یسوع یا خدائے قادر مطلق، وہ وہی روح ہے۔ وہ خدا خود ہے، وہ قائم بالذات ہے وہ ہر چیز کا خالق ہے اور ان پر حاکم بھی ہے۔ گفتگو کے اس مرحلے پرمجھے لگتا ہے کہ اب اۤپ پر یہ واضح ھوچکا ہے کہ خدا صرف ایک ہے، ایک حقیقی خدا۔ اس میں شک کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ مسیحیت کا ماننا ہے کہ ایک حقیقی خدا تثلیث ہے، خدا کو تین حصوں میں تقسیم کرنے پر اصرار کرتے ہوئے، یہ عقیدھ پھیلا رہی ہے کہ تنیوں اجتماعی طور پر ایک حقیقی خدا بناتے ہیں، اور علیحدہ علیحدہ وہ ایک حقیقی خدا نہیں ہیں۔ ذرا اب سوچیے کیا یہ واقعی خدا کا انکار نہیں ہے؟ خدا کے بارے میں اتنی بڑی غلط فہمی رکھتے ہوئے انسانیت ثابت کرتی ہے کہ وہ انجیل کو ذرا بھی نہیں سمجھتی اور نہ خدا کی حقیقت سے واقف ہے، وہ انجیل کی لغوی تفہیم کے حوالے سے حیرت انگیز حد تک مغرور ہیں، وہ انسانی تصورات اور خیالات کی بنا پر خدا کی حد بندی اور تقسیم کر تے ہیں لیکن یہ دراصل خدا کا انکار اور اس کی توہین ہے۔
اب قادر مطلق خدا آخری ایام کا مسیح آیا ہےجواپنے کام کی تکمیل کے لیے سچ کو ظاہر کرتے ہوئے مذہبی دنیا کے سب سے بڑے غلط فہمی – تثلیث کو بے نقاب کررہا ہے۔ اب ہمیں یقین ہے کہ خدا ہی واحد سچا خدا ہے۔ اس کی روح ایک حقیقی خدا ہے، روح القدس ایک حقیقی خدا ہے اور اس کا مجسم ہونا ایک حقیقی خدا ہیں۔ اس کی روح کی شکل میں، روح القدس کی شکل میں اور اس کے مجسم کے طور پر، وہ ہی ایک حقیقی خدا ہے اور صرف وہی خدا ہے۔ اسے جدا نہیں کیا جا سکتا۔ اگر لوگ ان سچائیوں کو قبول نہیں کر سکتے بلکہ اپنے تصورات اور تخیلات سے سختی سے چمٹے رہتے ہیں، تثلیث پر ایمان رکھنے پر اصرار کرتے ہیں، واحد حقیقی خدا کو تین خداؤں کی شکل میں دیکھتے ہیں تو یہ خدا کی مذمت اور توہین کا گناہ ہے۔ روح خدا کی توہین روح القدس کی توہین ہے اور کوئی بھی اس کے انجام کو برداشت کرنے کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ سمجھداروں کے پاس موقع ہے کہ وہ بلا تاخیر بیدار ہوں اور خدا کی خلاف ورزی سے بچنے کے لیے اس غلط نقطہ نظر سے خود کو علیحدہ کر لیں۔ خداوند یسوع نے کہا، "آدمِیوں کا ہر گُناہ اور توہین مُعاف کی جائے گی مگر رُوح القدس کے حق میں کی گئی توہین کو مُعاف نہ کِیا جائے گا۔ اور جو کوئی اِبنِ آدمؔ کے خِلاف کوئی بات کہے گا وہ تو اُسے مُعاف کی جائے گی مگر جو کوئی رُوحُ القُدس کے خِلاف کوئی بات کہے گا وہ اُسے مُعاف نہ کی جائے گی نہ اِس عالَم میں نہ آنے والے میں" (متّی 12: 31-32)۔ مذہبی دنیا ابھی تک شدت سے تثلیث کے اس غلط فہمی پر اصرار کرتی ہے۔ وہ کب تک خدا کی مخالفت کرتے رہیں گے؟ یہ وقت جاگنے کا ہے۔ قادر مطلق خدا کہتا ہے، "اتنے سارے برسوں کے دوران، تمہاری طرف سے اس طرح خدا کو تقسیم کیا جاتا رہا ہے، ہر نسل کے ساتھ یہ تقسیم زیادہ باریک ہوتی گئی، یہاں تک کہ ایک خدا واضح طور پر تین خداؤں میں تقسیم کردیا گیا۔ اور اب یہ ناممکن ہے کہ انسان خدا کو بطور واحد یک جان کر سکے، کیونکہ تم نے اسے بہت باریکی سے تقسیم کر دیا ہے! بہت زیادہ تاخیر ہونے سے پہلے، اگر میں فوری طور پر اپنا کام نہیں کرتا تو یہ کہنا مشکل تھا کہ تم کتنی طویل مدت تک ڈھٹائی سے اسے جاری رکھتے! خدا کی اس طرح تقسیم جاری رکھتے ہوئے، وہ اب بھی تمہارا خدا کیسے ہو سکتا ہے؟ کیا تم اب بھی خدا کو تسلیم کرو گے؟" (کلام، جلد 1۔ خدا کا ظہور اور کام۔ کیا تثلیث کا وجود ہے؟)۔ "کیا تیری منطق خدا کے کام کاجامع تجزیہ کرسکتی ہے؟ کیا تو یہوواہ کے تمام کاموں کی بصیرت حاصل کر سکتا ہے؟ کیا تو ایک انسان کی حیثیت سے یہ سب دیکھ سکتا ہے، یا یہ خود خدا ہے جو ہمیشہ سے ہمیشہ تک دیکھنے پر قادر ہے؟ کیا یہ تو ہے جو ازل سے ابد تک دیکھ سکتا ہے، یا یہ خدا ہے جو ایسا کر سکتا ہے؟ تو کیا کہتا ہے؟ تو خدا کی وضاحت کرنے کے قابل کیسے ہے؟ تیری وضاحت کی بنیاد کیا ہے؟ کیا تو خدا ہے؟ آسمان اور زمین، اور تمام اشیاء خدا نے خود بنائی ہیں۔ یہ تو نہیں تھا جس نے یہ کیا تھا، تو پھر تو غلط وضاحتیں کیوں دے رہا ہے؟ اب، کیا تو مثلثی خدا پر یقین رکھتا ہے؟ کیا تجھے نہیں لگتا کہ اس انداز میں یہ بہت گراں بار ہے؟ تیرے لیے بہتر ہوگا کہ ایک خدا پر ایمان رکھ، تین پر نہیں۔ ہلکا ہونا بہتر ہے کیونکہ خداوند کا بوجھ ہلکا ہے" (کلام، جلد 1۔ خدا کا ظہور اور کام۔ کیا تثلیث کا وجود ہے؟)۔
خدا کے بغیر ایام میں، زندگی اندھیرے اور درد سے بھر جاتی ہے۔ کیا آپ خدا کے قریب جانے اور اس سے خوشی اور سکون حاصل کرنے کے لیے خُدا کے الفاظ سیکھنے کے لیے تیار ہیں؟