عظیم سفید تخت کا عدل شروع ہو چکا ہے
ایمان پانے کے بعد، میں نے عبادت اور بائبل پڑھنے کا طریقہ سیکھنا شروع کیا۔ اور میں نے روزمرہ زندگی میں خدا کے کلام کی پیروی کی اپنی تمام تر کوششیں کیں۔ بعد ازاں، میں نے آخری ایام کے عدل کے بارے میں بہت سی ویڈیوز آن لائن دیکھیں۔ انہوں نے وحی کے ذریعہ اس پیشن گوئی کا ذکر کیا ہے۔ "پِھر مَیں نے ایک بڑا سفید تخت اور اُس کو جو اُس پر بَیٹھا ہُؤا تھا دیکھا جِس کے سامنے سے زمِین اور آسمان بھاگ گئے اور اُنہیں کہِیں جگہ نہ مِلی۔ پِھر مَیں نے چھوٹے بڑے سب مُردوں کو اُس تخت کے سامنے کھڑے ہُوئے دیکھا اور کِتابیں کھولی گئِیں۔ پِھر ایک اَور کِتاب کھولی گئی یعنی کِتابِ حیات اور جِس طرح اُن کِتابوں میں لِکھا ہُؤا تھا اُن کے اَعمال کے مُطابِق مُردوں کا اِنصاف کِیا گیا" (مُکاشفہ 20: 11-12)۔ آخری ایام میں، خداوند یسوع سفید لباس میں عظیم سفید تخت پر تشریف فرما ہیں۔ اور ہر کوئی ان کے سامنے گھٹنے ٹیکتا ہے۔ وہ ہرشخص کی جزا و سزا کا فیصلہ اس کی زندگی کے اعمال کے مطابق کرتے ہیں گنہ گار سزا پانے کے لیے جہنم میں جائیں گے۔ اور جنہوں نے گناہ نہیں کیا وہ حالت وجد میں بادشاہی میں داخل کردیے جائیں گے ان ویڈیوز نے میرا ذہن خدا کے عدل کی تصاویر سے بھر دیا۔ مجھے یقین ہوگیا کہ آخری ایام میں اس کا عدل ویسا ہی ہوگا جیسا ویڈیوز میں بتایا گیا ہے۔ میں نے خدا کی تعلیمات پر عمل کرنے کا عزم کر لیا تاکہ جب وہ ہمارا عدل کرنے کے لیے واپس لوٹے تو وہ بادشاہی میں میرا خیرمقدم کرے۔
2004 میں انڈونیشیا کو خوفناک سونامی کا سامنا کرنا پڑا جس نے 200،000 سے زائد افراد ہلاک کردیے تھے۔ مجھے ادراک ہوا کہ یہ خدا کا غضب ہے اوریہ کہ وہ ہمیں متنبہ کررہا ہے کہ عدل کا دن بہت جلد آنے والا ہے۔ میرے ایمان کے تمام سالوں کے دوران میں نے خدا کی تعلیمات پر عمل کرنے کی پوری کوشش کی لیکن میں اس کے کلام پر عمل یا خود سے زیادہ دوسروں سے محبت نہ کرسکی۔ جب میں نے اپنی ساس کو میری نندسے میری برائی کرتے سنا تو مجھے غصہ آگیا اور میں نے اس پر اس سے ناراضگی کا اظہار کیا۔ میں نے دولت کا لالچ کیا اور دنیاوی رجحانات کی پیروی کی۔ بائبل کہتی ہے: "اِس لِئے تُم مُقدّس ہونا کیونکہ مَیں قُدُّوس ہُوں" (احبار 11: 45)۔ خدا پاک ہے اورکوئی ناپاک خدا کا چہرہ نہیں دیکھ سکتا۔ لیکن میں ہمیشہ گناہ اوراعتراف کرتی رہی تھی اور میں نے اپنے آپ کو گناہ سے بالکل بھی الگ نہیں کیا تھا۔ کیا واپس لوٹنے والا خدا میرا فیصلہ کرے گا اور مجھے جہنم میں بھیج دے گا؟ تو میں نے کچھ پادریوں سے پوچھا کہ گناہ کرنے کا مسئلہ کیسےحل کیا جائے۔ انہوں نے کہا "جب تک ہم خدا سے دعا کرتے ہیں، اور اعتراف اور توبہ کرتے ہیں، وہ ہمارے گناہ معاف کر دے گا۔" لیکن اس سے میرا مسئلہ حل نہیں ہوا۔ میں پہلے کی طرح گناہ اور اعتراف کرتی رہی۔ ہر بار جب میں گناہ کرتی، مجھے خوف محسوس ہوتا۔ خدا آخری ایام میں ایک ایک کرکے ہمارے اعمال پر ہمارا فیصلہ کرنے کے لیے آئے گا۔ اگر میں گناہ کرتی رہی تو میرا فیصلہ کیا جائے گا اور سزا دی جائے گی۔ میں بادشاہی میں کیسے داخل ہوپاؤں گی؟ میں بہت زیادہ فکرمند ہوئی۔
فروری 2018 میں، میرے شوہر نے آن لائن اجتماعات میں شامل ہونا شروع کیا۔ وہ روزانہ بہت خوش نظر آتے تھے اور اپنے ایمان میں بہت زیادہ مشغول ہوگئے تھے۔ اس سے مجھے تجسس ہوا کہ وہ اپنے اجتماعات میں کیا باتیں کررہے تھے۔ ایک دن، میرے شوہر نے کہا "خداوند یسوع قادرِ مطلق خدا کے طور پر واپس آ چکے ہیں۔ وہ عدل کا کام کر رہے ہیں۔" میں حیران رہ گئی۔ اگر خداوند یسوع واپس آ چکے ہیں، وہ آسمان میں ایک عظیم سفید تخت پر بیٹھے، ایک ایک کرکے ہمارا فیصلہ کررہے ہوں گے۔ یہ نظارہ دیکھا نہیں گیا ہے، تو پھر کس طرح پہلے ہی آخری ایام کے عدل آغاز ہوچکا ہے؟ جب میں نے اپنے شوہر سے یہ کہا تو وہ صرف ہنسے اور کہا، "آخری ایام میں خدا کا عدل کا کام ایسا نہیں ہے جیسا کہ ہم اس کے بارے میں تصور کرتے ہیں۔ خدا جسمانی شکل میں زمین پر آیا ہے اور وہ ہماراعدل کرنے کے لیے سچائی کا اظہار کر رہا ہے۔" میرے شکوک میں اضافہ ہوا اور میں نے حیرت سے پوچھا خُداوند الفاظ کے اظہار کے ذریعے ہمارا عدل کیسے کر سکتا ہے؟ میں نے کبھی کسی پادری یا بزرگ کو ایسا کہتے نہیں سنا۔ جیسا کہ میرے شوہر نے قادرِ مطلق خدا کا آخری ایام کا کام ابھی قبول کیا تھا، وہ اچھی طرح اس کی وضاحت نہ کر سکا، اس لیے اس نے مجھے قادرِ مطلق خدا کے کلیسا کے لوگوں سے ملنے کو کہا۔ میں پہلے تو نہیں چاہتی تھی، لیکن یہ سوچ کر کہ میرا شوہر ایک سوچنے والاآدمی اور اپنے ایمان میں پختہ ہے، اور اسے یقین تھا کہ خُداوند واپس آ چکا ہے اور عدل کا کام کر رہا ہے، میں نے سوچا کہ اس کے پاس کوئی اچھی وجہ ضرور ہے۔ یہ جاننے کے لیے کہ آیا خُداوند واقعی واپس آیا ہے یا نہیں، میں ان کے اجتماعات میں شرکت کے لیے راضی ہوگئی۔
ایک اجتماع میں، کلیسیا سے تعلق رکھنے والی ایک بہن نے میرے سوال پر رفاقت کی۔ "وحی میں عظیم سفید تخت کے عدل کا ایک منظر تھا جسے یوحنا نے پطمُس کے جزیرے پر دیکھا تھا، جو اس کام کی پیشن گوئی تھا جو خدا آخری ایام میں کرے گا۔ اس نے خدا کے کام کے حقائق ظاہر نہیں کیے تھے۔ ہم اپنے تصورات اور تخیلات استعمال کرتے ہوئے اس پیشن گوئی کامفہوم سمجھنے کی کوشش نہیں کرسکتے۔ بائبل کہتی ہے: 'اور پہلے یہ جان لو کہ کِتابِ مُقدّس کی کِسی نبُوّت کی بات کی تاوِیل کِسی کے ذاتی اِختیار پر مَوقُوف نہیں۔ کیونکہ نبُوّت کی کوئی بات آدمی کی خواہِش سے کبھی نہیں ہُوئی بلکہ آدمی رُوحُ القُدس کی تحرِیک کے سبب سے خُدا کی طرف سے بولتے تھے' (۲-پطرؔس 1: 20-21)۔ جب پیشن گوئیوں کی بات آتی ہے تو ہمارے پاس خدا سے ڈرنے والا دل ہونا چاہیے۔ پیشین گوئیاں خداوند کی جانب سے آتی ہیں اور پراسرار ہوتی ہیں، اس لیے صرف خدا ہی ان کا مطلب ظاہر کر سکتا ہے۔ لوگ انہیں صرف اس وقت سمجھتے ہیں جب ان کی تکمیل ہو جاتی ہے۔ اگر ہم ان کی لفظی تشریح کریں گے، تو اندیشہ ہے کہ ہم خداوند کے کام کو محدود کرنے اور خداوند کو ناراض کرنے والے ہوجائیں گے۔ فریسیوں نے مقدس کتاب کے لغوی معنی کو مانتے ہوئے، یہ تصور کیا کہ مسیحا ایک محل میں پیدا ہو گا اور برسر اقتدار ہوگا۔ لیکن ہوا اس کے بالکل برعکس۔ خُداوند نہ صرف محل میں پیدا نہیں ہوئے بلکہ بڑھئی کے بیٹے کے طور پر ایک کھُرلی میں پیدا ہوئے اور وہ واقعی اقتدار میں نہیں آئے۔ فریسی ہٹ دھرمی سے اپنے تصورات سے چمٹے رہے۔ اور خداوند کو مسیحا ماننے سے انکار کر دیا۔ وہ دیکھ سکتے تھے کہ اس کے کلام اور کام میں اختیار اور طاقت ہے اور یہ کہ وہ خُدا کی طرف سے آئے ہے اس کے باوجود انہوں نے مزاحمت کی اور ان کی مذمت کی۔ انہوں نے آخر میں خداوند کو مصلوب کیا تھا۔ اُنہوں نے خداوند کے مزاج کی دل آزاری کی اور خداوند کی طرف سےان پر لعنت ہوئی اور سزا دی گئی تھی۔ ہمیں فریسیوں سے سیکھنا چاہیے کہ پیشین گوئیوں کو سمجھنے کی کوشش نہ کریں اور خدا کا کام ہمارے اپنے تصورات کے ساتھ محدودنہ کریں۔"
میں نے سوچا کہ اس بہن نے جو کہا وہ بہت آگہی آمیز تھا اور یہ کہ یہ بائبل کے مطابق ہے۔ پیشین گوئیاں خُدا کی طرف سے آتی ہیں، اور اُس کے خیالات انسانوں سے زیادہ بلند ہوتے ہیں۔ خداکی حکمت بھی انسان سے زیادہ بلند ہے۔ صرف خداوند ہی جانتا ہے کہ پیشین گوئیاں کیسے پوری کی جانی ہیں۔ انسان کبھی بھی خدا کا کام کیسے سمجھ سکتا ہے؟ میں نے محسوس کیا کہ میں خدا کا کام اپنے تصورات کے ساتھ محدود نہیں کر سکتی۔ میں نے بہن سے پوچھا "تم گواہی دیتی ہو کہ خُدا آخری ایام میں اوتار بن کر زمین پر آچکا ہے، سچائی کا اظہار اورجزا و سزا کا کام کررہا ہے۔ اس کا کیا مطلب ہے؟ یہ بائبل میں عظیم سفید تخت کے عدل سے کیسے منسلک ہے؟"
بہن نے بائبل میں یہ آیات دیکھیں: "پِھر مَیں نے ایک اَور فرِشتہ کو آسمان کے بِیچ میں اُڑتے ہُوئے دیکھا جِس کے پاس زمِین کے رہنے والوں کی ہر قَوم اور قبِیلہ اور اہلِ زُبان اور اُمّت کے سُنانے کے لِئے اَبدی خُوشخبری تھی۔ اور اُس نے بڑی آواز سے کہا کہ خُدا سے ڈرو اور اُس کی تمجِید کرو کیونکہ اُس کی عدالت کا وقت آ پُہنچا ہے" (مُکاشفہ 14: 6-7)۔ "کیونکہ باپ کِسی کی عدالت بھی نہیں کرتا بلکہ اُس نے عدالت کا سارا کام بیٹے کے سپُرد کِیا ہے" (یُوحنّا 5: 22)۔ "بلکہ اُسے عدالت کرنے کا بھی اِختیار بخشا۔ اِس لِئے کہ وہ آدمؔ زاد ہے" (یُوحنّا 5: 27)۔ "جو مُجھے نہیں مانتا اور میری باتوں کو قبُول نہیں کرتا اُس کا ایک مُجرِم ٹھہرانے والا ہے یعنی جو کلام مَیں نے کِیا ہے آخِری دِن وُہی اُسے مُجرِم ٹھہرائے گا" (یُوحنّا 12: 48)۔ اور یہ 1 پطرس میں ہے: "کیونکہ وہ وقت آ پُہنچا ہے کہ خُدا کے گھر سے عدالت شرُوع ہو" (۱-پطرؔس 4: 17)۔ اس کے بعد انہوں نے رفاقت دی: "ان آیات میں ذکر ہے 'اُمّت کے سُنانے کے لِئے اَبدی خُوشخبری تھی،' 'کیونکہ اُس کی عدالت کا وقت آ پُہنچا ہے،' اور 'فیصلے کا آغاز لازماً خدا کے گھر سے ہونا چاہیے۔' ہم دیکھ سکتے ہیں کہ خُداوند اپنا عدل کا کام کرنے کے لیے آخری ایام میں زمین پر آتا ہے۔ ایک یہ بھی کہتا ہے، 'لیکن تمام عدل بیٹے کو سونپ دیا ہے۔' 'بیٹا' اور 'ابن آدم' کا مطلب ہے کوئی انسان سے پیدا ہوا اور عام انسانی صفات رکھتا ہو۔ خُداوند یسوع کی طرح، اگرچہ ممکن ہے وہ باہر سے عام دکھائی دیتا ہو، اُس کے اندر خُدا کی رُوح اورالوہی جوہر ہے۔ نہ خدا کی روح اور نہ ہی اس کا روحانی جسم ابن آدم کہا جا سکتا ہے۔ یہ آیات ثابت کرتی ہیں کہ خُدا آخری ایام میں ابنِ آدم کے طور پر اوتار اپنائے گا تاکہ سچائی کا اظہار کرے اور عدل کا کام انجام دے، اور یہ عدل خدا کے گھر سے شروع ہوتا ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ جو لوگ خدا کی آواز سنتے ہیں اور اس کے تخت کے سامنے آتے ہیں پہلے ان کی جزا و سزا کا فیصلہ کیا جائے گا۔"
اس کے بعد اس نے قادر مطلق خدا کے کلام کے کچھ حصے پڑھے: "خدا فرداً فرداً انسان کی جزا و سزا کا فیصلہ نہیں کرتا اور نہ ہی وہ انسان کو ایک ایک کرکے آزماتا ہے؛ ایسا کرنا فیصلہ کرنے کا کام نہیں ہوگا۔ کیا تمام انسانوں کی بدعنوانی ایک جیسی نہیں ہے؟ کیا تمام بنی نوع انسان کا جوہر یکساں نہیں ہے؟ جس چیز کا فیصلہ کیا جاتا ہے وہ بنی نوع انسان کا بدعنوان جوہر ہے، انسان کا جوہر جسے شیطان اور انسان کے تمام گناہوں نے بدعنوان بنا دیا ہے۔ خدا انسان کی معمولی اور غیر اہم غلطیوں کا فیصلہ نہیں کرتا۔ فیصلے کا کام تمثیلی ہے، اور یہ خاص طور پر کسی مخصوص فرد کے لیے انجام نہیں دیا جاتا ہے۔ بلکہ یہ ایسا کام ہے جس میں تمام بنی نوع انسان کے فیصلے کی نمائندگی کے لیے لوگوں کے ایک گروہ کا فیصلہ کیا جاتا ہے۔ لوگوں کے ایک گروہ پر ذاتی طور پر اپنا کام انجام دے کر، مجسم خدا اپنا کام تمام بنی نوع انسان کے کام کی نمائندگی کرنے کے لیے استعمال کرتا ہے، جس کے بعد یہ بتدریج پھیلتا ہے۔ فیصلے کا کام بھی ایسا ہی ہوتا ہے۔ خدا کسی مخصوص قسم کے افراد یا لوگوں کے ایک مخصوص گروہ کا فیصلہ نہیں کرتا، بلکہ پوری نوع انسانی کی بے ایمانی کا فیصلہ کرتا ہے۔ مثال کے طور پر، انسان کی خدا کی مخالفت، یا انسان کی طرف سے خدا کی بے ادبی، یا خدا کے کام میں انسان کا خلل وغیرہ۔ جس کا فیصلہ کیا جاتا ہے وہ خدا کی مخالفت میں بنی نوع انسان کے جوہر کا ہے، اور یہ کام آخری ایام کی فتح کا کام ہے۔ مجسم خدا کا کام اور کلام جو انسان نے دیکھا، یہ آخری ایام کے دوران عظیم سفید تخت کے سامنے فیصلے کا کام ہے، جس کا تصور انسان نے ماضی میں کیا تھا۔ وہ کام جو فی الحال مجسم خدا کی طرف سے کیا جا رہا ہے، وہ عین عظیم سفید تخت کے سامنے فیصلے کا کام ہے" (کلام، جلد 1۔ خدا کا ظہور اور کام۔ بدعنوان بنی نوع انسان کو مجسم خدا کی نجات کی زیادہ ضرورت ہے)۔ "آج کے فتح کے کام کا مقصد یہ واضح کرنا ہے کہ انسان کا انجام کیا ہوگا۔ یہ کیوں کہا جاتا ہے کہ آج کی سزا اور فیصلہ آخری ایام کے عظیم سفید تخت کے سامنے فیصلہ ہے؟ کیا تو یہ نہیں دیکھتا؟ فتح کا کام آخری مرحلے میں کیوں ہے؟ کیا یہ بعینہ واضح کرنا نہیں ہے کہ انسان کے ہر طبقے کو کس قسم کا انجام ملے گا؟ کیا یہ اس لیے نہیں ہے کہ ہر ایک کو، سزا اور فیصلے کے کام کی فتح دوران، اپنے اصلی رنگ دکھانے اور پھر اس کے بعد اپنی قسم کے مطابق درجہ بندی کیے جانے کا موقع ملے؟ یہ کہنے کی بجائے کہ یہ بنی نوع انسان کو فتح کر رہا ہے، یہ کہنا بہتر ہو گا کہ یہ اس کا اظہارہے کہ ہر طبقے کے افراد کا انجام کس قسم کا ہو گا۔ یہ لوگوں کے گناہوں کا فیصلہ کرنے اور پھر افراد کے مختلف طبقات کو ظاہر کرنے کے بارے میں ہے، اس طرح یہ فیصلہ کرنا ہے کہ آیا وہ برے ہیں یا راستباز۔ فتح کے کام کے بعد نیک کو جزا اور بد کو سزا دینے کا کام شروع ہوتا ہے۔ وہ لوگ جو پوری طرح اطاعت کرتے ہیں – یعنی مکمل طور پر مفتوح ہیں – انھیں خدا کا کام پوری کائنات میں پھیلانے کے اگلے مرحلے میں رکھا جائے گا؛ جب کہ غیر مفتوح کو تاریکی میں ڈال دیا جائے گا اور تباہی اس کا مقدر ہوگی۔ اس طرح انسان کی قسم کے مطابق درجہ بندی کی جائے گی، بدکاروں کو بدی کے گروہ میں رکھا جائے گا، تاکہ وہ دوبارہ سورج کی روشنی نہ دیکھ سکیں، اور راستباز روشنی حاصل کرنے اور ہمیشہ کے لیے روشنی میں رہنے کے لیے نیکی کے گروہ میں رکھے جائیں گے" (کلام، جلد 1۔ خدا کا ظہور اور کام۔ فتح کے کام کی اندرونی حقیقت (1))۔ "شاید بہت سے لوگ میری بات پر توجہ نہ دیں، لیکن پھر بھی میں ہر اس نام نہاد مقدس کو بتانا چاہتا ہوں، جو یسوع کی پیروی کرتا ہے کہ جب تم عیسیٰ کو اپنی آنکھوں سے ایک سفید بادل پر آسمان سے اترتا دیکھو گے، تو یہ راست بازی کے سورج کا ظہورِ عام ہو گا۔ شاید وہ تیرے لیے بہت پرجوش وقت ہو، اس کے باوجود تجھے معلوم ہونا چاہیے کہ جب تُویسوع کو آسمان سے نازل ہوتا دیکھے گا، یہی وہ وقت ہو گا جب تُوسزا کے لیے جہنم میں بھیجا جائے گا۔ یہ خدا کے انتظامی منصوبے کے خاتمے کا وقت ہو گا اور یہ تب ہو گا جب خدا اچھوں کو اجر اور بدکاروں کو سزا دے گا۔ کیونکہ خدا کا انصاف بشر کے نشانیاں دیکھنے سے پہلے ختم ہو جائے گا، جب صرف سچائی کا اظہار ہوگا۔ جو لوگ سچ کو نشانیوں کے بغیر تلاش کرتے ہیں، اور خالص ہو چکے ہیں وہ خدا کے تخت کے روبرو واپس آئیں گے اور خالق کی رحمت میں داخل ہو جائیں گے۔ صرف وہی لوگ جو اس عقیدے پر قائم رہتے ہیں کہ 'جو یسوع سفید بادل پر سوار نہیں آئے گا وہ جھوٹا مسیح ہے' ہمیشہ کے لیے سزا ان کا مقدر ہو گی، کیونکہ وہ صرف اس یسوع پر یقین رکھتے ہیں جو نشانیاں دکھاتا ہے، لیکن اس یسوع کو تسلیم نہیں کرتے جوکڑی عدالت کرتا ہے اور سچی راہ اور زندگی جاری کرتا ہے۔ یسوع ان کے ساتھ اس طرح کا معاملہ فقط اس وقت کر سکتا ہے جب وہ سرعام سفید بادل پر واپس آئے۔ وہ اپنی ذات میں بہت ضدی، بہت پراعتماد اور بہت مغرور ہیں۔ ایسے بگڑے ہوئے لوگوں کو بھلا یسوع کیسے اجر دے سکتا ہے؟" (کلام، جلد 1۔ خدا کا ظہور اور کام۔ جب تک تُو یسوع کا روحانی جسم دیکھے گا، خدا دوبارہ زمین و آسمان بنا چکا ہو گا)۔
بہن نے پھر رفاقت دیتے ہوئے کہا۔ "خُدا آخری ایام میں اپنا عدل کا کام اس طرح نہیں کرتا جیسا کہ ہم تصور کرتے ہیں، سب کے گھٹنے ٹیکنے کے ساتھ اور خدا ہمارے گناہوں کو ایک ایک کرکے ظاہر کرتا ہے، اور پھر فیصلہ کرتاہے کہ آیا ہم جنت میں جائیں یا نیچے آگ کی جھیل میں۔ اگر خُدا نےاس طریقے سے انسان کا جزا وسزا کا فیصلہ کیا تو کوئی بھی بادشاہی میں داخل ہونے کے لائق نہ ہو گا۔ ہمیں شیطان نے بری طرح فاسد کردیا ہے اور ہم شیطانی مزاجوں سے بھرے ہوئے ہیں، اس لیے ایک بار جب ہمیں خداوند پر یقین ہوجائے تو ہم کچھ اچھے کام، مہربانی والا عمل کر سکتے ہیں، اور کتاب مقدس پھیلاسکتے اور خُداوند کے لیے سخت محنت کرسکتے کریں، لیکن پھر بھی ہمارے اندر ایک گناہ گار فطرت ہے۔ ہم بدستور گناہ اوراعتراف کرتے رہتے ہیں اور ہم خُداوند کی تعلیمات کو برقرار نہیں رکھ سکتے۔ جب خُداوند وہ نہیں کرتا جو ہم چاہتے ہیں، تو ہم اُسے موردِ الزام ٹھہراتے ہیں۔ ہم اپنے مفادات اور وقار کی خاطر جھوٹ بولتے ہیں اور دھوکا دیتے ہیں۔ جب ہمارے مفادات متاثر ہوتے ہیں تو ہم لوگوں سے نفرت کرتے ہیں اور ان سے بدلہ لیتے ہیں۔ بائبل کہتی ہے، 'پاکیزگی کے بغیر کوئی انسان خداوند کو نہیں دیکھے گا' (عِبرانیوں 12: 14)۔ کیا ہم جتنے گناہ گار لوگ آسمان کی بادشاہی میں داخل ہو سکتے ہیں؟ اگر خدا نے ہمارے موجودہ رویے کی بنیاد پر فیصلہ کیا اور ہماری مذمت کی، کیا ہم سب کو سزانہیں دی جائے گی اور فنا نہیں کر دیا جائے گا؟ انسانوں کو گناہوں سے ایک بار اور ہمیشہ کے لیے بچانے کے لیے، خدا نے ایک بار پھر بطور ابنِ آدم اوتاراختیار کیا ہے اور آخری ایام میں خفیہ طور پر آیا ہے۔ وہ قادر مطلق خدا ہے، جو سچائی کا اظہار کرتا ہے اور بنی نوع انسان سےعدل اوران کاتزکیہ کرنے کے لیے کام کرتا ہے۔ یہ وحی میں عظیم سفید تخت کا عدل کا کام ہے۔ خُداپہلے انسانی جسم بن کراور پھر سچائی کا اظہار کرکے اپنے فیصلے کا کام کرتا ہے تاکہ انسان کا تزکیہ کیا جاسکے اور بچایا جاسکے اور غالب آ نے والوں کا ایک گروہ بنایا جاسکے۔ وہ پھر بڑی آفات لاتا ہے، نیکوں کو بدلہ دیتا ہے اور بدکاروں کو سزا دیتا ہے، اور اس بُرے قدیم دور کو ختم کر دیتا ہے۔ آخر میں، وہ کھلے عام تمام لوگوں کے سامنے ظاہر ہوتا ہے، اور پھر اس کےعدل کا کام ختم ہو جاتا ہے۔ عظیم آفات کی بارش کا وقت وہ نہیں جب عظیم سفید تخت کا شروع ہوتا ہے، بلکہ وہ ہے جب یہ ختم ہوتا ہے۔ اس وقت،وہ سب، جن کے فاسد مزاجوں کا خدا کے کلام کےعدل کے ذریعے اس کے خفیہ کام کے دوران تزکیہ کیا جاچکا ہے، خدا کی حفاظت کے ساتھ آفات سے بچ جائیں گے، اور وہ انہیں اپنی بادشاہی میں لے جائے گا۔ وہ لوگ جنہوں نے قادرمطلق خدا کے خفیہ کام کے دوران ا س کا انکار کیا اور اس کی مذمت کی بے نظیرآفات انہیں بہا لے جائیں گی، انہیں رونے اور دانت پیسنے کےدوران سزا دی جائے گی۔"
بہن کی رفاقت سے میرا دل روشن ہوگیا۔ اس سے معلوم ہوا کہ آخری دنوں میں خدا کے عدل کا کام ایسا نہیں تھا جیسا کہ میں نے سوچا تھا، کہ خدا ایک عظیم سفید تخت پر بیٹھ کر لوگوں کا ایک ایک کر کے انصاف کر رہا ہے۔ اور انہیں جنت میں یا نیچے جہنم کی طرف بھیج رہا ہے۔ خدا کے فیصلے کا کام مراحل میں ہوتا ہے۔ سب سے پہلے، وہ انسان کی گنہگار فطرت کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے، انہیں پاک کرنے اور بچانے کے لیے سچائی کا اظہار کرتا ہے، انہیں توبہ کرنے اور تبدیل ہونے کا موقع فراہم کرتاہے پھر وہ نیکی کا بدلہ دینے اور برائی کو سزا دینے کے لیے کھل کر ظاہر ہوتا ہے۔ عظیم سفید تخت کے سامنے عدل کا میرے ذہن میں یہ منظر تھا۔ اگر میں نے خدا کا آخری ایام کا کام قبول کرنے کے لیےاس وقت کا انتظار کیا تو بہت دیر ہو چکی ہو گی اور میں اپنا نجات کا موقع گنوا دوں گی۔ میری سمجھ میں یہ بات آئی کہ قادر مطلق خداکاآخری ایام کا کام بہترین طور پر دیکھوں گی۔ تو میں نے بہن سے پوچھا، "خدا کس طرح عدل اور اپنے کلام سے لوگوں کا تزکیہ کرتا ہے؟"
اس نے قادر مطلق خدا کے کلام کا ایک اقتباس پڑھا۔ "آخری ایام کا مسیح انسان کو سکھانے، انسان کا مادہ منکشف کرنے، اور انسان کے قول و فعل پرکھنے کے لیے مختلف قسم کی سچائیوں کا استعمال کرے گا۔ یہ الفاظ مختلف سچائیوں پر مشتمل ہیں، جیسا کہ انسان کا فرض، انسان کو خدا کی اطاعت کیسے کرنی چاہیے، انسان کو خدا کا وفادار کیسے ہونا چاہیے، انسان کو معمول کی انسانیت والی زندگی کیسے گزارنی چاہیے نیز خدا کی حکمت اور مزاج وغیرہ۔ یہ تمام الفاظ انسان کے مادے اور اس کے بدعنوان مزاج پر مبنی ہیں۔ خاص طور پر وہ الفاظ جو یہ ظاہر کرتے ہیں کہ انسان خدا کو کیسے ٹھکراتا ہے، اس حوالے سے کہے گئے ہیں کہ انسان شیطان کا مجسم کیسے ہے اور خدا کے خلاف ایک دشمن قوت ہے۔ اپنا عدالت کا کام انجام دینے میں، خدا صرف چند الفاظ سے انسان کی فطرت واضح نہیں کرتا؛ وہ اسے بے نقاب کرتا ہے، اس سے نمٹتا ہے، اور طویل مدت کے لیے اس کی تراش خراش کرتا ہے۔ منکشف کرنے، نمٹنے اور تراش خراش کے ان تمام مختلف طریقوں کو عام الفاظ سے نہیں بدلا جا سکتا، بلکہ صرف سچائی ہی اس کا متبادل ہے جس سے انسان بالکل عاری ہے۔ صرف یہ طریقے ہی عدالت کہے جا سکتے ہیں؛ صرف اس قسم کے فیصلوں کے ذریعے ہی انسان کو محکوم اور خدا کے بارے میں مکمل طور پر قائل کیا جا سکتا ہے اور خدا کی صحیح معنوں میں معرفت حاصل کی جا سکتی ہے۔ عدالت کا کام جو چیز لاتا ہے وہ انسان کا خدا کی حقیقی معرفت اور اپنی سرکشی کی سچائی حاصل ہونا ہے۔ عدالت کا کام انسان کو خدا کی مرضی، خدا کے کام کے مقصد، اور ان رازوں کے بارے میں زیادہ سمجھ بوجھ حاصل کرنے کے قابل بناتا ہے جو اس کے لیے ناقابلِ ادراک ہوتے ہیں۔ یہ انسان کو اپنے بدعنوان جوہر اور اس بدعنوانی کی جڑوں، نیز انسان کی بدصورتی پہچاننے کے قابل بناتا ہے۔ یہ تمام اثرات عدالت کے کام سے رونما ہوتے ہیں، کیونکہ اس کام کا جوہر دراصل سچائی، راہ اور خدا کی زندگی ان تمام لوگوں کے لیے کھولنے کا کام ہے جو اس پر ایمان رکھتے ہیں۔ یہ کام خدا کے عدالت کا کام ہے" (کلام، جلد 1۔ خدا کا ظہور اور کام۔ مسیح عدالت کا کام سچائی کے ساتھ کرتا ہے)۔
اس نے رفاقت میں باتیں جاری رکھیں، "انسان کی جزا وسزا کا فیصلہ اور تزکیہ کرنے کا اپنا کام کرنے کے لیے سچائی کا اظہار کرتے ہوئے، خدا صرف چند الفاظ نہیں کہتا اور نہ ہی چند اقتباسات لکھتا ہے۔ اس کے بجائے، وہ ان تمام سچائیوں کا اظہار کرتا ہے جو بنی نوع انسان کا تزکیہ اوربچاؤ کرتی ہیں۔ وہ ایسی سچائیوں کا انکشاف کرتا ہےکہ شیطان انسان کو کیسے فاسد کرتا ہے، خدا انسان کوکیسے بچاتا ہے، خداکسےنوازتا ہے وہ کسے ختم کرتا ہے کون بچایا جا سکتا ہے اور بادشاہی میں جا سکتا ہے، اور مزید اسی طرح۔ وہ خاص طور پر انسان کی خُدا کے خلاف مزاحمت کرنے والی شیطانی فطرت بے نقاب کرتا ہے اور وہ تمام شیطانی مزاج اور زہر مکمل طور پر ظاہر کرتا ہے جو ہم اپنے اندر رکھتے ہیں۔ ہم خدا کے کلام کے انکشافات اور عدل میں شیطان کی طرف سے ہمارے اپنے فسد کی حقیقت دیکھ سکتے ہیں۔ ہم نے اپنی گناہ سے بھرپور، خُدا کے خلاف مزاحمت کرنے والی فطرت اور اس کی بنیادی وجہ جانتے ہیں، اور ہم دیکھتے ہیں کہ ہمارے شیطانی مزاج ہمارے اندر کتنی گہرائی تک پیوست ہیں، جیسے تکبر، فریب کاری، برائی، اور سچائی کو حقیر سمجھنا۔ مثال کے طور پر، اگرچہ ہم خُداوند کے لیے اپنے آپ کو خرچ کر سکتے ہیں، اور ایمان سے محروموں کی طرف سے مذاق اڑایا جانااور طعنے برداشت کر سکتے ہیں، اور ہم خُداوند کا انکار نہیں کرتے یا جیل بھیجنے کے باوجود بادشاہی کی خوشخبری کی تبلیغ کرنا بند نہیں کرتے، جب آفت آتی ہے اور ہمارے مستقبل کے امکانات تاریک نظر آتے ہیں، ہم شکایت کرتے ہیں اور خدا کو مورد الزام ٹھہراتے ہیں، ہمیں اپنی کوششوں پر افسوس ہوتا ہے، اورحتیٰ کہ ہم خدا کا انکار بھی کر سکتے ہیں اور دھوکا بھی دے سکتے ہیں۔ ہم دیکھتے ہیں کہ ہم نے جو کوششیں کی ہیں صرف خدا کا فضل اور برکت حاصل کرنے کے لیے تھی، اور تاج حاصل کرنے اور انعام پانے کے لیے۔ ایسی کوششیں ناپاک ہیں۔ ہم صرف خدا کے ساتھ سودا کر رہے ہیں اور خدا کو دھوکا دے رہے ہیں۔ تب ہی ہمیں پتہ چلتا ہے کہ ہم شیطان کے ہاتھوں کتنےفاسد ہوچکے ہیں، اور یہ کہ ہم خُداکی تعظیم نہیں کرتے اور ضمیر اور عقل کے بغیر ہیں۔ خدا کےعدل اور عذاب کا تجربہ کرتے ہوئے، ہم خُدا کی راستبازی، شاہانہ مزاج جاننا شروع کر دیتے ہیں۔ ہم خدا کی تعظیم کرنے لگتے ہیں، اپنے آپ سے واقعی نفرت کرتے ہیں، اور اپنا جسم ترک کرنے اور سچائی پر عمل کرنے کے لیے تیار ہو جاتے ہیں۔ ہماری فاسد حرکات کا تزکیہ ہونے لگتا ہے، اور ہم ایک سچے انسان جیسی زندگی گزارنے لگتے ہیں۔ وہ لوگ جن کا برسوں سے خُدا کے کلام سے عدل کیا جارہا ہے وہ دل کی گہرائیوں سے جانتے ہیں کہ خدا کا عدل واقعی لوگوں کا تزکیہ اورانہیں تبدیل کر سکتا ہے، اور یہ کہ یہ انسان کے لیے محبت اور نجات ہے۔"
میں نے اس کی رفاقت سے دیکھا کہ خدا کا عدل کا کام کتنا عملی ہے۔ خدا درحقیقت عدل اور ہماری فاسد حرکتوں اور الفاظ کا اظہار کرتا ہے ہ ہمارے گناہوں کی بنیادی وجوہ بے نقاب کرنے کے لیے کلام کا اظہار کرتا ہے۔ ہمیں بدلنے کا راستہ دکھانے کے لیے، اور ہمیں پاک کرنے اور بچانے کے لیے۔ اس سے پہلے جب بھی میں نے گناہ کیا، میں نے صرف خداوند سے مجھے معاف کرنے کے لیے کہا لیکن پھر میں دوبارہ گناہ کرنے پر مجبور ہوگئی کیونکہ میں نے خدا کا آخری ایام کاعدل قبول نہیں کیا تھا۔ مجھے اب آخرکار گناہ سے چھٹکارا پانے اور تزکیہ کیے جانے کا راستہ مل گیا تھا۔
میں نے اس کے بعد قادرِ مطلق خدا کا بہت سا کلام نیز بھائیوں اور بہنوں کی طرف سے لکھی گئی بہت سی شہادتیں پڑھیں۔ مجھے یقین ہو گیا کہ قادرِ مطلق خُدا کا کلام سچا ہیں اور لوگوں کا تزکیہ اور انہیں تبدیل کرسکتاہے۔ میں نے قادرِ مطلق خُدا کو پہچان لیا کہ وہ خُداوند یسوع بن کر واپس آیا ہے اور خدا کاآخری دنوں کا کام قبول کرلیا۔ پیچھے کا سوچوں تو، میں اپنے تخیل میں رہتی تھی، عظیم سفید تخت کے عدل کے لیے خداوند کے آنے کا انتظار کرتی تھی۔ میں نہیں جانتی تھی کہ خدا پہلے ہی خفیہ طورپرآ گیا تھا سچائی کا اظہار کرنے اور خدا کے گھر سے عدل کا کام شروع کرنے کے لیے۔ میں خُدا کی آخری ایام کی نجات سے تقریباًمحروم ہوگئی تھی! میں خُدا کی رحمت اور مہربانی کے لیےاس کا شکر ادا کرتی ہوں کہ اُس نے مجھے اُس کی آواز سننے، اس کے تخت کے سامنے سربلند کیےجانے اور مسیح کی نشست کے سامنےعدل اور و تزکیہ قبول کرنےکا موقع دیا۔ قادرِ مطلق خُدا کا شکر ہے!
خدا کے بغیر ایام میں، زندگی اندھیرے اور درد سے بھر جاتی ہے۔ کیا آپ خدا کے قریب جانے اور اس سے خوشی اور سکون حاصل کرنے کے لیے خُدا کے الفاظ سیکھنے کے لیے تیار ہیں؟