ایمان والوں کو کیا نقطہ نظر رکھنا چاہیے

جب سے انسان نے پہلی بار خدا پر ایٖمان لانا شروع کیا، اُس نے کیا حاصل کیا ہے؟ تجھے خدا کے بارے میں کیا معلوم ہوا؟ خدا پر اپنے ایمان کی وجہ سے تُو کتنا تبدیل ہوا؟ آج تم سب جانتے ہو کہ اِنسان کا خدا پر ایمان صرف روح کی نجات اور جسم کی فلاح کے لیے نہیں ہے اور اسی طرح، نہ ہی یہ خدا سے محبت کرنے کے ذریعے اس کی زندگی مالا مال کرنا ہے۔ موجودہ صورتِ حال میں، اگر تُو جسم کی فلاح یا لمحاتی لذّت کے لیے خدا سے محبت کرتا ہے، تو اگرچہ بالآخر، خدا سے تیری محبت اپنے عروج پر پہنچ جاتی ہے اور تُو اس سے مزید کچھ نہیں مانگتا، لیکن یہ محبت، جو تیری جستجو ہے، اب بھی ایک ملاوٹ شدہ محبت ہے اور یہ خدا کی پسندیدہ نہیں ہے۔ جو لوگ اپنے بےرنگ وجود کو مالا مال کرنے اور اپنے دلوں میں ایک خالی جگہ پُر کرنے کے لیے خدا سے محبت کا استعمال کرتے ہیں، وہ ایسے لوگ ہیں جو آسانی کی زندگی کا لالچ رکھتے ہیں، یہ وہ لوگ نہیں جو واقعی خدا سے محبت کی جستجو رکھتے ہیں۔ اِس قسم کی محبت جبری ہے، یہ ذہنی تسکین کا حصول ہے اور خدا کو اِس کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ تو پھر، تیری محبت کس قسم کی ہے؟ تُو خدا سے کس چیز کے لیے محبت کرتا ہے؟ اس وقت تیرے اندر خدا سے کتنی سچی محبت ہے؟ تم میں سے بڑی اکثریت کی محبت مذکورہ قِسم کی ہے۔ اِس طرح کی محبت صِرف صورت حال جوں کی توں رکھ سکتی ہے؛ یہ استقامت حاصل نہیں کر سکتی اور نہ ہی یہ اِنسان میں جَڑ پکڑ سکتی ہے۔ اِس طرح کی محبت محض ایک ایسے پھول کی طرح ہے جو کھلتا ہے اور بغیر پھل دِیے مرجھا جاتا ہے۔ دوسرے الفاظ میں، اگر تُو نے خدا سے کبھی اِس طرح محبت کی ہے، اگر تجھے آگے کا راستہ دکھانے والا کوئی نہیں، تو تُو ڈھیر ہو جائے گا۔ اگر تُو خدا سے محبت کرنے کے وقت صِرف خدا سے ہی محبت کر سکتا ہے لیکن بعد ازاں تیری زندگی کا مزاج تبدیل نہیں ہوتا، تو تُو ظلمت کے اثر کے کفن سے فرار میں ناکام رہے گا، تُو شیطان کے بندھنوں اور اُس کی چال بازیوں سے آزاد ہونے میں بدستور ناکام رہے گا۔ وہ تمام لوگ جو خدا کی طرف سے اپنائے نہ جا سکتے ہوں؛ آخر میں ان کی روح، جان اور جسم اَب بھی شیطان کی ملکیت ہوں گے۔ اِس میں کوئی شَک نہیں کیا جا سکتا۔ وہ سب لوگ جو خدا کی طرف سے پوری طرح اپنائے نہیں جا سکتے وہ اپنی اصل جگہ یعنی شیطان کی طرف لوٹ جائیں گے اور وہ آگ اور گندھک کی جھیل پر پہنچ کر خدا کی طرف سے عذاب کا اگلا مرحلہ قبول کریں گے۔ جو لوگ خدا کو حاصل کر لیتے ہیں یہ وہ ہیں جو شیطان کو چھوڑ کر اس کے چنگل سے فرار ہو جاتے ہیں۔ اُن کا شمار باضابطہ طور پر بادشاہی کے لوگوں میں کیا جاتا ہے۔ بادشاہی کے لوگ اسی طرح بنتے ہیں۔ کیا تُو اِس طرح کا شخص بننے کا خواہش مند ہے؟ کیا تُو خدا کی طرف سے اپنائے جانے کے لیے تیار ہے؟ کیا تُو شیطان کے چنگل سے فرار اور خدا کی طرف لوٹنے کے لیے تیار ہے؟ کیا اب بھی تیرا شیطان سے تعلق ہے یا تیرا شمار بادشاہی کے لوگوں میں ہوتا ہے؟ یہ چیزیں پہلے ہی واضح ہونی چاہییں اورمزید کوئی وضاحت درکار نہیں ہونی چاہیے۔

ماضی میں، بہت سے لوگ سرکش جذبات اور تصورات کے ساتھ تلاش کرتے تھے، وہ اپنی امیدوں کے نتیجے کے متلاشی تھے۔ آؤ فی الحال ایسے معاملات کو ایک طرف رکھیں؛ اَب جو چیز کلیدی اہمیت کی حامِل ہے وہ یہ ہے کہ ایسا طریقہ تلاش کیا جائے جو تم میں سے ہر ایک کو خدا کے سامنے ایک معمول کی حالت برقرار رکھنے اور بتدریج شیطان کے اثر کے شکنجے سے آزادی پانے کے قابل بنائے، تاکہ تم خدا کی طرف سے اپنائے جاسکو اور زمین پر ویسی زندگی بسر کرو جیسا کہ خدا تمھیں حکم دیتا ہے۔ صرف اسی طرح سے تم خدا کے اِرادے پورے کر سکتے ہو۔ بہت سے لوگ خدا پر ایمان رکھتے ہیں پھر بھی نہیں جانتے کہ خدا ان سے کیا چاہتا ہے اور نہ ہی وہ یہ جانتے ہیں کہ شیطان کیا چاہتا ہے۔ وہ ایک احمقانہ راستے پر یقین رکھتے ہیں، صرف بہاؤ کے ساتھ جا رہے ہیں، اور اس طرح کبھی عام مسیحی کی زندگی نہیں گزاری؛ اِس سے بڑھ کر یہ کہ خدا کے ساتھ عام ذاتی تعلقات تو کجا، ان کا کبھی عام تعلق بھی قائم نہیں ہو سکا، خدا کے ساتھ ان کا تعلق بہت کم تھا۔ اِس سے یہ دیکھا جا سکتا ہے کہ انسان کی مشکلات اور خامیاں اور دیگر عوامل جو خدا کی منشا کو ناکام بنا سکتے ہیں، بہت سے ہیں۔ یہ ثابت کرنے کے لیے اتنا ہی کافی ہے کہ انسان ابھی تک خدا پر ایمان لانے کے صحیح راستے پر نہیں پہنچا ہے اور نہ ہی وہ انسانی زندگی کے حقیقی تجربے میں داخل ہوسکا ہے۔ تو خدا پر ایمان لانے کے صحیح راستے پر پہنچنے کا کیا مطلب ہے؟ صحیح راستے پر آنے کا مطلب یہ ہے کہ تُو خدا کے سامنے اپنے دل کو ہر وقت پُرسکون کر سکتا ہے اور خدا کے ساتھ معمول کے باہمی رابطے سے لطف اندوز ہوسکتا ہے، بتدریج یہ جان سکتا ہے کہ انسان میں کیا کمی ہے اور آہستہ آہستہ خدا کے بارے میں زیادہ گہرا علم حاصل کرسکتا ہے۔ اِس کے ذریعے تیری روح ہر روز نئی بصیرت اور نئی آگہی حاصل کرتی ہے۔ تیری آرزو بڑھتی ہے، تُو سچائی کے راستے پر چلنے کی جستجو کرتا ہے، اور ہر روز نئی روشنی اور نئی سمجھ پیدا ہوتی ہے۔ اس راستے پر چلنے سے تُو بتدریج شیطان کے اثر سے آزاد ہو جاتا ہے اور اپنی زندگی میں ترقی کرتا ہے۔ ایسے لوگ ہی صحیح راستے پر ا ٓگئے ہیں۔ اپنے حقیقی تجربات کا تخمینہ لگا اور اپنے ایمان میں اپنے اِختیار کردہ راستے کا جائزہ لے: جب تُو متذکرہ بالا تجربات کے خلاف ان کو پاتا ہے تو کیا تُو خود کو صحیح راستے پر پاتا ہے؟ تُو کن معاملات میں شیطان کے چُنگل سے اور شیطان کے اثر سے آزاد ہوا ہے؟ اگر تُو ابھی تک صحیح راستے پر نہیں آیا ہے، تو ابھی شیطان کے ساتھ تیرے تعلقات منقطع نہیں ہوئے ہیں۔ ایسی صورت میں، تیری خدا سے محبت کی یہ جستجو، کیا تجھے ایسی محبت کی طرف لے جائے گی جو مستند، یکسو اور خالص ہے؟ تُو کہتا ہے کہ خدا سے تیری محبت غیر متزلزل اور قلبی ہے، پھر بھی تُو شیطان کی بیڑیوں سے آزاد نہیں ہوا۔ کیا تُو خدا کو بے وقوف بنانے کی کوشش نہیں کر رہا ہے؟ اگر تُو ایسی مخصوص کیفیت حاصل کرنا چاہتا ہے جس میں تیری خدا سے محبت کسی ملاوٹ سے پاک ہو، اور تُو چاہتا ہے تُو خدا کی طرف سے مکمل طور پر اپنایا جا سکے اور بادشاہی کے لوگوں میں شمار کیا جائے، تو تجھے سب سے پہلے خود کو لازماً خدا پر ایمان لانے کے صحیح راستے پر ڈالنا ہوگا۔

سابقہ: پوری کائنات کے لیے خدا کا کلام – باب 29

اگلا: بدعنوان انسان خدا کی نمائندگی کرنے کے قابل نہیں

خدا کے بغیر ایام میں، زندگی اندھیرے اور درد سے بھر جاتی ہے۔ کیا آپ خدا کے قریب جانے اور اس سے خوشی اور سکون حاصل کرنے کے لیے خُدا کے الفاظ سیکھنے کے لیے تیار ہیں؟

تنظیمات

  • متن
  • تھیمز

گہرے رنگ

تھیمز

فونٹس

فونٹ کا سائز

سطور کا درمیانی فاصلہ

سطور کا درمیانی فاصلہ

صفحے کی چوڑائی

مندرجات

تلاش کریں

  • اس متن میں تلاش کریں
  • اس کتاب میں تلاش کریں

کے ذریعے ہم سے رابطہ کریں WhatsApp