پوری کائنات کے لیے خدا کا کلام – باب 29

جس دن تمام چیزوں کو دوبارہ زندہ کیا گیا، میں انسان کے درمیان آیا، اور میں نے اس کے ساتھ بہت عمدہ دن اور راتیں گزاری ہیں۔ صرف اسی مقام پر انسان کو میرے قابلِ رسائی ہونے کا تھوڑا سا احساس ہوتا ہے، اور جیسے جیسے اس کا مجھ سے باہمی تعامل زیادہ کثرت سے ہوتا جاتا ہے، تو اسے جو میرے پاس ہے اور جو میں ہوں، میں سے کچھ نظر آتا ہے - جس کے نتیجے میں، اسے میرے بارے میں کچھ علم حاصل ہو جاتا ہے۔ تمام لوگوں کے درمیان، میں اپنا سر اٹھا کر دیکھتا ہوں، اور وہ سب مجھے دیکھتے ہیں۔ پھر بھی جب دنیا پر تباہی آتی ہے تووہ بہت جلد پریشان ہو جاتے ہیں، اور اُن کے دلوں سے میری شبیہ غائب ہو جاتی ہے؛ تباہی کے آنے سے سخت گھبراہٹ میں مبتلا ہو کر، وہ میری نصیحتوں پر توجہ نہیں دیتے ہیں۔ میں نے انسان کے درمیان کئی سال گزارے ہیں، پھر بھی وہ ہمیشہ بے خبر رہا ہے، اور مجھے کبھی نہیں پہچانا ہے۔ آج خود اپنے منہ سے میں اسے یہ کہتا ہوں اور میں تمام لوگوں کو اپنے سامنے لاتا ہوں تاکہ وہ مجھ سے کچھ وصول کر لیں، لیکن پھر بھی وہ مجھ سے دور رہتے ہیں اور اسی وجہ سے وہ مجھے نہیں جانتے۔ جس وقت میرے قدم کائنات کے پار اور زمین کے کناروں تک چلیں گے تو انسان اپنے آپ پر غور کرنا شروع کر دے گا اور سب لوگ میرے پاس آئیں گے اور میرے سامنے جھک جائیں گے اور میری عبادت کریں گے۔ یہ وہ دن ہو گا جس دن میں جاہ و جلال حاصل کر لوں گا، میرے واپس آنے کا دن، اور میرے رخصت ہونے کا دن بھی۔ اب، میں سب بنی نوع انسان کے درمیان اپنا کام شروع کر چکا ہوں، اپنے انتظامی منصوبے کے آخری مرحلے پر پوری کائنات میں باضابطہ طور پر کام کا آغاز کر چکا ہوں۔ اس لمحے کے بعد سے، کوئی بھی جو غیر محتاط ہے، وہ بے رحم سزا میں گر جانے کا پابند ہے، اور ایسا کسی بھی لمحے ہو سکتا ہے۔ اس کی وجہ یہ نہیں ہے کہ میرے پاس دل نہیں ہے؛ بلکہ، یہ میرے انتظامی منصوبے کا ایک مرحلہ ہے؛ سب کو لازمی میرے منصوبے کے مراحل کے مطابق آگے بڑھنا چاہیے، اور کوئی بھی انسان اسے تبدیل نہیں کر سکتا ہے۔ جب میں باضابطہ طور پر اپنے کام کا آغاز کرتا ہوں تو میرے حرکت کرتے ہی تمام لوگ حرکت میں آتے ہیں، اس حد تک کہ پوری کائنات میں لوگ میرے قدم سے قدم ملا کر اپنے آپ کو مصروف کر لیتے ہیں اور پوری کائنات میں "خوشی" منائی جاتی ہے، اور میری طرف سے انسان کو آگے بڑھنے کی ترغیب ملتی ہے۔ اس کے نتیجے میں، خودعظیم سرخ اژدہا میری طرف سے کوڑے کھانے کے بعد جنون اور حیرت کی حالت میں چلا گیا ہے، اور یہ میرے کام کے مقصد کو پورا کرتا ہے، اور، میری اطاعت پر آمادہ نہ ہونے کے باوجود، وہ اپنی خواہشات کی پیروی کرنے سے قاصر ہے، اور اس کے پاس میرے قابو میں آنے اور میری اطاعت کرنے کے سوا کوئی انتخاب نہیں رہا ہے۔ میرے تمام منصوبوں میں، عظیم سرخ اژدہا میری ضِد ہے، میرا دشمن ہے، اور میرا خادم بھی ہے؛ اس لیے، میں نے اس کے لیے اپنی "ضروریات" میں کبھی نرمی نہیں کی ہے۔ اسی لیے میری تجسیم کے کام کا آخری مرحلہ اس کے گھر میں مکمل ہوتا ہے۔ اس طرح، عظیم سرخ اژدہا میری خدمت موزوں طریقے سے کرنے کے زیادہ قابل ہے، جس کے ذریعے میں اس کو فتح کر کے اپنا منصوبہ مکمل کروں گا۔ جب میں کام کرتا ہوں تو تمام فرشتے میرے ساتھ مل کر فیصلہ کن جنگ شروع کرتے ہیں اور آخری مرحلے میں میری خواہشات کو پورا کرنے کا عزم کرتے ہیں، تاکہ زمین کے لوگ فرشتوں کی طرح میرے سامنے جھک جائیں، اور میری مخالفت کرنے کی خواہش نہ رکھیں، اور کوئی ایسا کام نہ کریں جو میرے خلاف سرکشی ہو۔ تمام کائنات میں میرے کام کی یہ حرکیات ہیں۔

انسان کے درمیان میری آمد کا مقصد اور اہمیت تمام بنی نوع انسان کو بچانا، تمام بنی نوع انسان کو اپنے گھر میں واپس لانا اور آسمان کو زمین سے دوبارہ ملانا ہے تاکہ انسان "اشاروں" کو آسمان اور زمین کے درمیان آگے پہنچائے، کیونکہ انسان کا جبلی کام یہی ہے۔ جس وقت میں نے بنی نوع انسان کو تخلیق کیا تھا تو میں نے بنی نوع انسان کے لیے تمام چیزیں تیار کر رکھی تھیں اور بعد میں، میں نے اپنے تقاضوں کے مطابق انسان کو وہ قیمتی اثاثے حاصل کرنے دیے جو اسے میں نے ہی دیے تھے۔ اس لیے میں کہتا ہوں کہ یہ میری راہنمائی میں ہی ہے کہ تمام نوع انسانی آج تک پہنچی ہے۔ اور یہ سب میرا منصوبہ ہے۔ تمام بنی نوع انسان میں لاتعداد لوگ میری محبت کی حفاظت میں موجود ہیں اور لاتعداد لوگ میری نفرت کی سزا میں رہتے ہیں۔ اگرچہ سب لوگ مجھ سے دعا کرتے ہیں، پھر بھی وہ اپنے موجودہ حالات کو بدلنے سے قاصر ہوتے ہیں؛ ایک مرتبہ جب وہ ناامید ہو جاتے ہیں، تو وہ صرف فطرت کو اپنا راستہ لینے دے سکتے ہیں اور میری نافرمانی کرنا بند کر سکتے ہیں، کیونکہ بس یہی وہ سب کچھ ہے جو انسان کر سکتا ہے۔ جب انسان کی زندگی کی حالت کی بات ہوتی ہے تو انسان کو تو ابھی حقیقی زندگی تلاش کرنی ہے، اس نے ابھی تک دنیا کی ناانصافی، تباہ کاری اور ابتر حالات کو گہری نظر سے نہیں دیکھا ہے - اور اسی طرح، اگر تباہی نہ آتی، تو زیادہ تر لوگ اب بھی مادر فطرت کو گلے لگا لیتے، اور ابھی بھی "زندگی" کے ذائقوں میں پوری طرح مگن رہتے۔ کیا یہ دنیا کی حقیقت نہیں ہے؟ جو میں انسان سے کہتا ہوں کیا یہ نجات کی آواز نہیں ہے؟ بنی نوع انسان میں سے کبھی بھی کسی نے مجھ سے سچی محبت کیوں نہیں کی ہے؟ انسان مجھ سے صرف اس وقت محبت کیوں کرتا ہے جب وہ سزا اور آزمائشوں میں گھرا ہوتا ہے، لیکن جب میری حفاظت میں ہوتا ہے تو کوئی بھی مجھ سے محبت نہیں کرتا ہے؟ میں نے کئی مرتبہ بنی نوع انسان پر اپنی سزا نازل کی ہے۔ وہ اس پر ایک نظر ڈالتے ہیں لیکن پھر اسے نظر انداز کر دیتے ہیں، اور اس وقت وہ اس کا جائزہ نہیں لیتے اور اس پر غور و فکر نہیں کرتے، اور اسی لیے جو کچھ انسان کو ملتا ہے وہ بے رحم فیصلہ ہوتا ہے۔ یہ میرے کام کرنے کے طریقوں میں سے صرف ایک ہے، لیکن یہ اب بھی انسان کو بدلنے اور اس کو مجھ سے محبت کروانے کے لیے موزوں ہے۔

میں بادشاہی میں حکومت کرتا ہوں، اور اس کے علاوہ، میں پوری کائنات پر حکومت کرتا ہوں؛ میں دونوں ہوں، بادشاہی کا بادشاہ بھی اور کائنات کا سربراہ بھی۔ اب سے، میں ان تمام لوگوں کو جمع کروں گا جو منتخب شدہ نہیں ہیں اور غیر قوموں میں اپنے کام کا آغاز کروں گا، اور میں پوری کائنات میں اپنے انتظامی احکام کا اعلان کروں گا، تاکہ میں اپنے کام کے اگلے مرحلے کا کامیابی کے ساتھ آغاز کر سکوں۔ میں غیر قوموں میں اپنا کام پھیلانے کے لیے سزا کا استعمال کروں گا، جس کا مطلب یہ ہے کہ میں ان تمام غیر قوموں کے خلاف طاقت استعمال کروں گا۔ قدرتی طور پر، یہ کام اسی وقت انجام دیا جائے گا جس وقت میرا کام منتخب شدہ لوگوں میں کیا جائے گا۔ جب میرے بندے زمین پر حکومت کریں گے اور اقتدار سنبھالیں گے، تو یہ وہ دن بھی ہوگا جب زمین پر تمام لوگوں کو فتح کر لیا گیا ہو گا، اور اس کے علاوہ، یہ وہ وقت ہوگا جب میں آرام کروں گا- اور صرف تب ہی میں ان تمام لوگوں کے سامنے ظاہر ہوں گا جو مفتوح ہو چکے ہوں گے۔ میں مقدس بادشاہی میں ظاہر ہوتا ہوں، اور اپنے آپ کو غلاظت کی سرزمین سے چھپا لیتا ہوں۔ وہ تمام لوگ جو فتح ہو چکے ہیں اور میرے سامنے فرمانبردار ہو گئے ہیں وہ اپنی آنکھوں سے میرا چہرہ دیکھ سکتے ہیں اور اپنے کانوں سے میری آواز سن سکتے ہیں۔ یہ ان لوگوں کے لیے برکت ہے جو آخری ایام میں پیدا ہوئے ہیں، یہ وہ نعمت ہے جو میں نے پہلے ہی مقرر کر دی تھی، اور کوئی بھی انسان اسے تبدیل نہیں کر سکتا۔ آج، میں مستقبل کے کام کی خاطر اس طریقے سے کام کرتا ہوں۔ میرا تمام کام آپس میں مربوط ہے، اس سب میں، ایک پکار اور جواب ہے: کوئی مرحلہ کبھی بھی اچانک نہیں رکا ہے، اور کبھی بھی کوئی مرحلہ کسی دوسرے سے آزادانہ طور پر انجام نہیں دیا گیا ہے۔ کیا یہ ایسا نہیں ہے؟ کیا ماضی کا کام آج کے کام کی بنیاد نہیں ہے؟ کیا ماضی کے الفاظ آج کے الفاظ کے پیش رو نہیں ہیں؟ کیا ماضی کے مرحلے آج کے مرحلوں کا نقطہ آغاز نہیں ہیں؟ جب میں رسمی طور پر طومار کھولتا ہوں، یعنی جب پوری کائنات میں لوگوں کو سزا دی جاتی ہے، جب پوری دنیا کے لوگ آزمائشوں میں مبتلا ہوتے ہیں، تو یہ میرے کام کا نقطہ عروج ہوتا ہے؛ تمام لوگ روشنی کے بغیر والی زمین میں رہتے ہیں، اور تمام لوگ ان خطرات کے درمیان رہتے ہیں جو انھیں اپنے ماحول سے لاحق ہیں، دوسرے لفظوں میں، یہ وہ زندگی ہے جس کا تجربہ تخلیق کے زمانے سے لے کر آج تک انسان نے کبھی بھی نہیں کیا، اور تمام ادوار میں کسی نے بھی اس قسم کی زندگی کا "لطف" نہیں اٹھایا، اور اسی لیے میں کہتا ہوں کہ میں نے وہ کام کیا ہے جو پہلے کبھی نہیں کیا گیا۔ معاملات کی اصل حالت یہی ہے اور یہی باطنی مفہوم ہے۔ کیونکہ میرا دن تمام بنی نوع انسان کے قریب آتا ہے، کیونکہ یہ دور نہیں لگتا ہے بلکہ انسان کی آنکھوں کے بالکل سامنے ہے، تو اس کے نتیجے میں کون خوفزدہ نہیں ہو سکتا؟ اور اس میں کون خوش نہیں ہو سکتا ہے؟ بابل کا غلیظ شہر آخرکار اپنے انجام کو پہنچ چکا ہے؛ انسان کی ایک بالکل نئی دنیا سے دوبارہ ملاقات ہوئی ہے، اور آسمان اور زمین تبدیل ہو گئے ہیں اور ان کی تجدید کر دی گئی ہے۔

جب میں تمام قوموں اور تمام لوگوں کے سامنے ظاہر ہوتا ہوں تو آسمان پر سفید بادل منڈلاتے ہیں اور مجھے ڈھانپ لیتے ہیں۔ اسی طرح، زمین پر موجود پرندے بھی میرے لیے خوشی سے گیت گاتے اور رقص کرتے ہیں، زمین کے ماحول کو نمایاں کرتے ہیں، اور اس طرح زمین پر موجود تمام چیزوں میں جوش و خروش پیدا کرنے کا باعث بنتے ہیں، تاکہ وہ مزید "آہستہ آہستہ نیچے کی طرف نہ پھسلیں،" بلکہ اس کی بجائے وہ ایک حیات آفرینی کے ماحول میں زندگی گزاریں۔ جب میں بادلوں کے درمیان ہوتا ہوں تو انسان میرے چہرے اور آنکھوں کا دھندلا سا مشاہدہ کرتا ہے اور اس وقت وہ تھوڑا سا خوف محسوس کرتا ہے۔ ماضی میں، اس نے قصے کہانیوں میں میرے بارے میں لکھے تاریخی مندرجات کو سنا ہے، اور اس کے نتیجے میں وہ میرے متعلق صرف آدھا یقین کرتا ہے اور آدھا شک کرتا ہے۔ وہ یہ نہیں جانتا ہے کہ میں کہاں ہوں، یا میرا چہرہ کتنا بڑا ہے – کیا یہ سمندر جتنا چوڑا ہے، یا سبز چراگاہوں کی طرح لا محدود ہے؟ یہ باتیں کوئی بھی نہیں جانتا ہے۔ آج جب انسان بادلوں میں میرا چہرہ دیکھتا ہے تو صرف اس وقت انسان محسوس کرتا ہے کہ میرا قصے کہانیوں والا وجود حقیقت ہے، اور اس لیے وہ میری طرف کچھ زیادہ موزوں طریقے سے راغب ہو جاتا ہے، اور یہ صرف میرے اعمال کی وجہ سے ہوتا ہے کہ اس کی تعریف میرے لیے کچھ زیادہ ہو جاتی ہے۔ لیکن اب بھی انسان مجھے نہیں جانتا ہے، اور وہ بادلوں میں میرا صرف ایک حصہ ہی دیکھتا ہے۔ اس کے بعد، میں اپنے بازو پھیلا کر انسان کو دکھاتا ہوں۔ انسان حیران ہو جاتا ہے، اور میرے ہاتھ سے مارے جانے سے بہت خوفزدہ ہو کر وہ اپنے منہ پر طمانچے مارتا ہے، اور اس لیے وہ اپنی تعریف میں تھوڑے سے احترام کا اضافہ کر دیتا ہے۔ انسان میری ہر حرکت پر نگاہیں جمائے رکھتا ہے، اس بات سے شدید خوفزدہ ہوتا ہے کہ جب وہ توجہ نہیں دے رہا ہو گا تو میری طرف سے مارا جائے گا- پھر بھی میں انسان کی طرف سے دیکھے جانے کی وجہ سے پابند نہیں ہوں، اور میں اپنے اختیار میں جو کام ہے وہ کرتا رہتا ہوں۔ یہ صرف ان اعمال کی وجہ سے ہے جو میں کرتا کہ انسان مجھے کچھ ترجیح دیتا ہے، اور اس طرح آہستہ آہستہ میرے ساتھ شریک ہونے کے لیے میرے سامنے آتا ہے۔ جب میں مکمل طور پر انسان پر ظاہر ہو جاؤں گا تو انسان میرا چہرہ دیکھ لے گا اور اس کے بعد میں مزید اپنے آپ کو انسان سے نہیں چھپاؤں گا یا اس کے لیے غیر واضح نہیں رہوں گا۔ میں پوری کائنات میں، تمام لوگوں کے سامنے سرِ عام ظاہر ہوں گا، اور وہ تمام لوگ جو گوشت اور خون کے ہیں میرے تمام اعمال کو دیکھیں گے۔ وہ تمام لوگ جو روح کے ہیں یقیناً میرے گھر میں سکون سے رہیں گے، اور وہ یقیناً میرے ساتھ مل کر حیرت انگیز نعمتوں سے لطف اندوز ہوں گے۔ وہ سب جن کی میں پرواہ کرتا ہوں وہ یقیناً سزا سے بچ جائیں گے اور روح کی تکلیف اور جسمانی اذیت سے یقیناً بچ جائیں گے۔ میں تمام لوگوں کے سامنے سرِ عام ظاہر ہوں گا اور حکومت کروں گا اور طاقت استعمال کروں گا، تاکہ لاشوں کی بدبو کائنات میں مزید نہ پھیلے؛ اس کی بجائے، میری خوش گوار فرحت بخش خوشبو پوری دنیا میں پھیل جائے گی، کیونکہ میرا دن قریب آ رہا ہے، انسان بیدار ہو رہا ہے، زمین پر سب کچھ ترتیب میں ہے، اور اب زمین کی بقا کے دن نہیں رہے ہیں، کیونکہ میں آ گیا ہوں!

6 اپریل 1992

سابقہ: پوری کائنات کے لیے خدا کا کلام – باب 26

اگلا: ایمان والوں کو کیا نقطہ نظر رکھنا چاہیے

خدا کے بغیر ایام میں، زندگی اندھیرے اور درد سے بھر جاتی ہے۔ کیا آپ خدا کے قریب جانے اور اس سے خوشی اور سکون حاصل کرنے کے لیے خُدا کے الفاظ سیکھنے کے لیے تیار ہیں؟

تنظیمات

  • متن
  • تھیمز

گہرے رنگ

تھیمز

فونٹس

فونٹ کا سائز

سطور کا درمیانی فاصلہ

سطور کا درمیانی فاصلہ

صفحے کی چوڑائی

مندرجات

تلاش کریں

  • اس متن میں تلاش کریں
  • اس کتاب میں تلاش کریں

کے ذریعے ہم سے رابطہ کریں WhatsApp