بدعنوان انسان خدا کی نمائندگی کرنے کے قابل نہیں
انسان ہمیشہ تاریکی کے اثر کی کفنی تلے زندگی گزارتا رہا ہے، شیطان کے رسوخ کی بندش میں گرفتار، فرار سے قاصر اور اس کا مزاج شیطان کی کارگزاری کے باعث تیزی سے بدعنوان ہوتا چلا جاتا ہے۔ یہ کہا جا سکتا ہے کہ انسان ہمیشہ بدعنوان شیطانی مزاج کے ہمراہ زندگی گزارتا رہا ہے اور خدا سے سچی محبت کرنے سے قاصر ہے۔ جب ایسا ہے، اگر انسان خدا سے محبت کی خواہش رکھتا ہے تو اس سے اپنی راستبازی کا زعم، خودستائی، تکبر، خودبینی اور ایسی ہی سب چیزیں جو شیطان کے مزاج کی وجہ سے ہیں، چھین لی جانی چاہییں۔ ورنہ، اس کی محبت ناخالص محبت ہے، ایک شیطانی محبت، جو ہرگز خدا کی توثیق حاصل نہیں کر سکتی۔ روح القدس کی طرف سے براہ راست کامل کیے جانے، نمٹے جانے، شکست و ریخت، تراش خراش، قابو کرنے، تادیب اور تزکیہ کے بغیر کوئی بھی خدا سے سچی محبت کے قابل نہیں ہے۔ اگر تو کہتا ہے کہ تیرے مزاج کا ایک جُز خدا کی نمائندگی کرتا ہے اور اس لیے تو سچ میں خدا سے محبت کرنے کا اہل ہے تو تو ایسا شخص ہے جس کے الفاظ متکبرانہ ہیں اور تو احمق ہو۔ ایسے لوگ رئیس الملائکہ ہیں! انسان کی جبلی فطرت براہ راست خدا کی نمائندگی کرنے سے قاصر ہے، اسے اپنی پیدائشی فطرت کو خدا کی طرف سے کامل کرنے کے عمل میں بہنے دینا چاہیے اورصرف تب – خدا کی منشا کی نگہداشت کے ذریعے، خدا کے ارادوں کو پورا کرنے اور مزید برآں روح القدس کے کام سے گزرنے کے بعد وہ زندگی جو وہ گزارتا ہے، خدا کی توثیق حاصل کر سکے گی۔ جسم کا حامل کوئی بھی شخص خدا کی براہ راست نمائندگی نہیں کر سکتا، جب تک وہ ایسا شخص نہ ہو جسے روح القدس نے استعمال کیا ہو۔ تاہم، حتیٰ کہ ایسے شخص کے لیے بھی، یہ نہیں کہا جا سکتا کہ اس کا مزاج اور اس کی مکمل زندگی خدا کی نمائندگی کرتی ہے؛ صرف یہ کہا جا سکتا ہے کہ اس کی زندگی روح القدس کی ہدایت کے تحت ہے۔ اس قسم کے انسان کا مزاج خدا کی نمائندگی نہیں کرسکتا۔
اگرچہ انسان کا مزاج خدا کی طرف سے مقررہوتا ہے –یہ ناقابل اعتراض ہے اور اس کو مثبت شے خیال کیا جا سکتا ہے – اور اس پر شیطان کی طرف سے عمل کیا گیا ہے اور اس لیے انسان کا پورا مزاج شیطانی مزاج ہے۔ کچھ لوگ کہتے ہیں کہ چیزیں انجام دینے کے لیے خدا کا مزاج کھرا ہونا چاہیے اور یہ کہ یہ ان میں بھی ظاہر ہو اور ان کا کردار بھی ایسا ہی ہو، چنانچہ وہ کہتے ہیں کہ ان کا مزاج خدا کی نمائندگی کرتا ہے۔ یہ کس قسم کے لوگ ہیں؟ کیا بدعنوان شیطانی مزاج خدا کی نمائندگی کرسکتا ہے؟ جو بھی یہ اعلان کرتا ہے کہ اس کا مزاج خدا کی نمائندگی کرتا ہے، خدا سے گستاخی کرتا ہے اور روح القدس کی توہین کرتا ہے! وہ طریقہ جس کے ذریعے روح القدس کام کرتا ہے، ظاہر کرتا ہے کہ زمین پر خدا کا کام صرف فتح کا کام ہے۔ اس طرح، انسان کے بدعنوان شیطانی مزاج کو ابھی پاک کرنا ہے اور جو بھی وہ زندگی گزارتا ہے، ابھی تک شیطان کا عکس ہے، یہی ہے جس کا انسان کو یقین ہے کہ اچھا ہے اور یہ انسانی جسم کے اعمال کی نمائندگی کرتا ہے؛ جی ہاں ایسا ہی ہے، یہ شیطان کی نمائندگی کرتا ہے اور ہرگز خدا کی نمائندگی نہیں کر سکتا۔ یہاں تک کہ اگر کچھ لوگ اس حد تک پہلے ہی خدا سے محبت کرتے ہیں کہ وہ زمین پر جنت کی زندگی کا لطف اٹھانے کے قابل ہیں تو وہ اس قسم کے بیانات دے سکتے ہیں: "اے خدا! میں تجھ سے جتنی محبت کروں کم ہے،" اور سب سے اونچےحلقہ تک پہنچ چکا ہے، پھر بھی یہ نہیں کہا جا سکتا کہ وہ خدا کے مطابق زندگی گزارتے ہیں یا وہ خدا کی نمائندگی کرتے ہیں، چونکہ انسان کا جوہر خدا جیسا نہیں ہے اور خدا بننا تودرکنار، انسان کبھی خدا کے مطابق زندگی نہیں گزار سکتا۔ روح القدس نے انسان کو زندہ رہنے کے لیے جو ہدایت دی ہے وہ عین اس کے مطابق ہے جو خدا انسان سے طلب کرتا ہے۔
شیطان کے تمام اعمال اور افعال انسان میں ظاہر ہوتے ہیں۔ آج، انسان کے تمام اعمال اور افعال شیطنت کا اظہار ہیں اور اس لیے خدا کی نمائندگی نہیں کر سکتے اور انسان شیطان کا مجسم ہے اور انسانی مزاج خدا کی نمائندگی نہیں کرسکتا۔ کچھ لوگ اچھے کردار کے ہوتے ہیں؛ ہو سکتا ہے کہ خدا ایسے اچھے کردار کے لوگوں کے ذریعے کچھ اچھے کام کرے اور وہ جو کام کرتے ہیں، وہ روح القدس کی ہدایت کے ذریعے کرتے ہیں۔ پھر بھی یہ مزاج خدا کی نمائندگی کرنے سے قاصر ہے۔ خدا ان پر جو کام کرتا ہے وہ ان کے اندر پہلے سے موجود کو وسعت دینے اور کام کرنے کے علاوہ کچھ نہیں ہے۔ قدیم دور کے انبیا ہوں یا وہ ہوں جن کو خدا نے استعمال کیا ہے، کوئی بھی براہ راست اس کی نمائندگی نہیں کر سکتا۔ لوگ صرف حالات کے جبر کے تحت خدا سے محبت کرتے ہیں، کوئی ایک انسان بھی اپنی مرضی سے تعاون کرنے کی سعی نہیں کرتا۔ مثبت چیزیں کیا ہیں؟ وہ سب جو براہ راست خدا کی طرف سے آتا ہے، مثبت ہے تاہم انسان کے مزاج پر شیطان نے عمل کیا ہے اور خدا کی نمائندگی نہیں کر سکتا۔ صرف محبت، مصائب برداشت کرنے کا عزم، راست بازی، اطاعت، انکساری اور مجسم خدا کی پوشیدگی براہ راست خدا کی نمائندگی کرتی ہے۔ اس لیے کہ جب وہ آئے، وہ گناہ آلود فطرت کے بغیر آئے اور براہ راست خدا کی طرف سے آئے، شیطان کی طرف سے عمل کے بغیر۔ یسوع فقط گناہگار بدن سے مشابہ ہے اور گناہ کی نمائندگی نہیں کرتے؛ اس لیے، اس کے افعال، اعمال اور کلام، مصلوب ہونے کے ذریعے ان کے کام کی تکمیل تک (بشمول ان کی مصلوب ہونے کا لمحہ)، تمام براہ راست خدا کی نمائندگی کرتے ہیں۔ یسوع کی مثال ثابت کرنے کے لیے کافی ہے کہ کوئی بھی گناہ گار فطرت والا خدا کی نمائندگی نہیں کر سکتا اور انسان کا گناہ شیطان کی نمائندگی کرتا ہے۔ جسے یوں کہنا چاہیےکہ، گناہ خدا کی نمائندگی نہیں کرتا اور خدا گناہ سے پاک ہے۔ حتیٰ کہ روح القدس کے ذریعے انسان میں کیا گیا کام بھی روح القدس کی طرف سے ہدایت سمجھا جاسکتا ہے اور یہ نہیں کہا جا سکتا کہ انسان نے خدا کی طرف سے کیا ہے لیکن، جہاں تک انسان کا تعلق ہے، نہ ہی اس کا گناہ اور نہ ہی اس کا مزاج خدا کی نمائندگی کرتے ہیں۔ ماضی سے لے کر آج تک روح القدس کے انسان پر کیے گئے کام کی طرف دیکھتے ہوئے، ایک شخص دیکھتا ہے کہ انسان کے پاس وہ ہے جس کے مطابق وہ زندگی گزارتا ہے چونکہ روح القدس نے اس پر کام کیا ہے۔ بہت کم روح القدس کی طرف سےنمٹے جانے اور نظم و ضبط میں لائے جانے کے بعدسچائی کا سامنا کر سکتے ہیں۔ جسے یوں کہنا چاہیےکہ، صرف روح القدس کا کام ہی موجود ہے؛ انسان کی طرف سے تعاون غائب ہے۔ کیا تم اب یہ واضح طور پر دیکھ سکتے ہو؟ ایسا ہونے کے بعد، تم کیسے اس کے ساتھ حتی الوسع تعاون اور اپنا فرض انجام دو گے جب روح القدس کام کرتی ہے؟