باب 64
تمہیں میری باتوں کو تنگ نظر اور گمراہ کن نہیں سمجھنا چاہیے بلکہ تمہیں انہیں ہر پہلو سے سمجھنا چاہیے اور انہیں زیادہ سے زیادہ سمجھنے کی کوشش کرنی چاہیے اور ان پر بار بار غور کرنا چاہیے – صرف ایک دن یا ایک رات کے لیے نہیں۔ جبکہ تم اس بات سے بے خبر ہو کہ میری مرضی کیا ہے یا میں نے کن پہلوؤں کے لیے جانفشاں کوششیں کی ہیں تو پھر کیونکر تم میری مرضی کی پرواہ کر سکتے ہو؟ دیکھ لو! تم لوگ ایسے ہی ہو – تمہارے اندر کسی معمالے کی تفصیل تک پہنچنے کی صلاحیت نہیں ہے اور صرف تقلید کرنا ہی جانتے ہو۔ اسے روحانیت کیسے کہا جا سکتا ہے؟ یہ تو محض انسان کا جوش ہے؛ یہ ایسی چیز ہے جس کی میں ہرگز ستائش نہیں کرتا اور بلکہ اس سے میں نفرت کرتا ہوں۔ میں تجھے حکتم دیتا ہوں کہ: جن چیزوں سے میں نفرت کرتا ہوں ان کو ختم کر دیا جانا چاہیے، انہیں آفات میں ڈال دینا چاہیے اور میری سزا اور انصاف کے تابع ہونا چاہیے۔ ورنہ لوگوں کو پتہ ہی ںہیں چلے گا کہ ڈرنے کا کیا مطلب ہوتا ہے اور وہ عیاش بن جائیں گے، ہمیشہ مجھے انسانی نظروں سے ہی دیکھا کریں گے – وہ کتنے بے وقوف ہیں! خود کو شیطان کے خیالات سے نجات دلانے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ میرے قریب آؤ اور مجھ سے بات چیت کرو۔ میں چاہتا ہوں کہ تم سب اس اصول کے مطابق عمل کرو تاکہ تم اپنے معاملے میں اںصاف کیے جانے اور اپنی زندگی میں نقصان اٹھانے سے بچ سکو۔
انسانوں سے نمٹنا بہت زیادہ مشکل ہے کیونکہ وہ ہمیشہ بیرونی لوگوں، واقعات اور چیزوں کے ساتھ ساتھ اپنے خود کے اپنے تصورات کے کنٹرول میں رہتے ہیں۔ اس کے نتیجے میں وہ میرے حق میں اچھی گواہی دینے سے قاصر ہیں اور میرے ساتھ احسن رنگ میں تعاون کرنے کی اہلیت نہیں رکھتے۔ میں مسلسل تمہاری مدد کر رہا ہوں اور تمہیں پال رہا ہوں، لیکن پھر بھی تم میرے ساتھ تعاون کرنے کی پوری کوشش کرنے کی طاقت نہیں رکھتے۔ یہ سب چیزیں اس بات کو ظاہر کرنے کے لیے کافی ہیں کہ تمہیں میرے بارے میں کتنی کم سمجھ ہے۔ جب وقت آئے گا – جب تجھے میرے بارے میں کوئی بھی شک نہیں رہے گا – تب تجھے سچے راستے پر چلنے سے کوئی بھی چیز نہیں روک سکے گی اور تجھ پر کسی انسانی تصورات کا غلبہ نہیں ہوگا۔ میں یہ کیوں کہہ رہا ہوں؟ کیا تُو واقعی میری باتوں کا مطلب سمجھتا ہے؟ کیا جب میں ایسی باتوں کی وضاحت کرتا ہوں صرف تبھی تمہیں ان کی تھوڑی سی سمجھ آتی ہے۔ لوگ ذہنی طور پر اتنے زیادہ بیوقوف اور کمزور ہوتے ہیں۔ جب سوئی ہڈی میں چبھتی ہے تو صرف تبھی وہ ہلکا سا درد محسوس کرنے لگتے ہیں۔ اس سے مراد یہ ہے کہ جب میرے الفاظ تیری بیماری کی اصل وجہ بیان کرتے ہیں تو صرف تبھی تُو مکمل طور پر قائل ہوتا ہے۔ بہر حال، تم ابھی تک بعض اوقات میری باتوں پر عمل کرنے یا اپنی ذات کو جاننے کے لیے تیار نہیں ہو۔ تم ابھی تک اس بات کو کیوں نہیں سمجھ رہے کہ انسانوں سے نمٹنا کتنا مشکل ہے؟ کیا اس کی وجہ یہ ہے کہ میرے الفاظ اتنے واضح یا صاف نہیں ہیں؟ میں تم سے بس یہی چاہتا ہوں کہ تم سنجیدگی اور خلوصِ دل کے ساتھ میرے ساتھ تعاون کرو؛ چاہے تُو کوئی میٹھی لگنے والی باتیں کرے یا نہ کرے، جب تک تُو میرے ساتھ تعاون کرنے کو تیار ہے اور تُو سچے دل سے میری عبادت کر سکتا ہے، تُو میری حفاظت کے تحت رہے گا۔ اگرچہ اس قسم کا شخص بہت بڑا جاہل ہے لیکن پھر بھی میں انہیں آگاہ کروں گا تاکہ وہ اپنی جہالت کو دور کریں۔ یہ اس وجہ سے ہے کہ میرے کام یقیناً لازمی طور پر میرے کلام کے مطابق ہوتے ہیں؛ میں وہ قادر مطلق خدا ہوں جو کبھی ایسا وعدہ نہیں کرتا جو وہ پورا نہیں کر سکتا۔
میں فوری طور پر کلیساؤں اور تمام پہلوٹھے بیٹوں پر اپنی مرضی ظاہر کروں گا اور پھر کبھی کوئی چیز مخفی نہیں رکھی جائے گی کیونکہ وہ دن آ گیا ہے جس میں سب کچھ ظاہر ہوگا۔ اس سے مراد یہ ہے کہ آئندہ سے لفظ ”پوشیدہ“ دوبارہ استعمال نہیں کیا جائے گا اور بہت کم ہی ایسی چیزیں بچیں گی جو مخفی ہوں گی۔ تمام پوشیدہ افراد، واقعات اور چیزوں کو یقیناً ایک ایک کرکے بے نقاب کیا جائے گا۔ میں وہ حکیم خدا ہوں جو مکمل اختیار رکھتا ہے۔ تمام واقعات، تمام چیزیں اور ہر ایک شخص میرے ہاتھوں کی گرفت میں ہے۔ میں ان کو بے نقاب کرنے کے لیے اپنے کچھ اقدامات کرتا ہوں اور میں ان سب کو منظم انداز میں ایک ایک کرکے بے نقاب کروں گا۔ جہاں تک اُس شخص کا تعلق ہے جو میری چاپلوسی کرنے کی ہمت کرتا ہے یا مجھ سے کچھ چھپانے کی کوشش کرتا ہے، میں اس بات کو یقینی بناؤں گا کہ وہ دوبارہ کبھی نہ اٹھ پائے۔ میں اس انداز میں کارروائی کروں گا کہ یہ سب کچھ تمہارے دیکھنے کے لیے واضح عیاں ہوگا۔ ذرا واضح طور پر دیکھو! میں نے جو جانفشاں کوششیں کی ہیں وہ رائیگاں نہیں جائیں گی بلکہ ان کو پھل ضرور لگے گا۔ جو شخص اس پر دھیان نہیں دے گا یا اطاعت نہیں کرے گا اُسے فوراً میرے انصاف کا سامنا کرنا پڑے گا۔ کون ہے جو اب بھی میرے خلاف جانے کی ہمیت کرتا ہے؟ تم سب کو میری اطاعت کرنی چاہیے۔ میں تجھے ایک بات بتاتا ہوں: میں جو کچھ بھی کہتا ہوں اور کرتا ہوں اور آج میرے پاس جو بھی فعل، خیال، سوچ اور ڈیزائن ہیں، وہ سب بالکل درست ہیں؛ ان کے ہوتے ہوئے انسان کے لیے مزید غور و فکر کرنے کی کوئی گنجائش نہیں رہتی۔ میں تمہیں بار بار ایسا کیوں کہتا ہوں کہ تمہیں بس اس کی پیروی کرنی ہے اور یہ کہ تمہیں اس کے بارے میں مزید کچھ بھی سوچنے کی ضرورت نہیں ہے؟ یہ اسی وجہ سے ہے۔ کیا تم اب بھی چاہیے ہو کہ میں اس کی مزید وجاحت کروں؟
تمہارے تصورات کا تم پر غلبہ ہے لیکن پھر بھی تم ابھی تک یہ نہیں مانتے کہ اس کی اصل وجہ یہ ہے کہ تم نے خود اس کے لیے کافی کوشش نہیں کی ہے۔ بلکہ اس کے بجائے تُو مختلف بہانے تلاش کرنے کے لیے میری طرف دیکھتا ہے اور کہتا ہے کہ میں نے تجھے آگاہ نہیں کیا۔ یہ کس قسم کی بات ہے؟ تم خود تو کوئی بھی ذمہ داری نہیں لیتے اور ہر وقت بس مجھ سے شکایت کرتے رہتے ہو۔ میں تجھے خبردار کر رہا ہوں! اگر تُو نے یہی طرزِ عمل جاری رکھا یعنی تُو آگے بھی کوئی قیمت ادا کرنے کے لیے تیار نہ ہوا، تو پھر تجھے باہر نکال پھینکا جائے گا! میں تمہیں ڈرانے کے لیے سارا دن بڑی بڑی باتیں نہیں کرتا۔ یہ ایک حقیقت ہے: میں جو کہتا ہوں وہ کرتا ہوں۔ جیسے ہی کوئی الفاظ میرے منہ سے نکلتے ہیں، وہ فوراً پورے ہونے لگتے ہیں۔ پہلے تو میرے منہ سے نکلے ہوئے الفاظ رفتہ رفتہ پورے ہوا کرتے تھے لیکن اب حالات بدل چکے ہیں اور اب میری باتیں رفتہ رفتہ پوری نہیں ہوا کریں گی۔ اگر میں صاف الفاظ میں کہوں تو اب میں مزید تاخیر یا نرمی نہیں کرتا بلکہ میں تمہاری حوصلہ افزائی کرتا ہوں اور تمہیں زبردستی آگے بڑھاتا ہوں۔ اگر میں اس سے بھی زیادہ واضح طور پر کہوں تو جو لوگ اس کے مطابق چل سکتے ہیں وہ تو چلتے چلے جائیں گے جبکہ وہ لوگ جو اس کے مطابق نہیں چل سکتے اور جو آگے نہیں بڑھ سکتے انہیں باہر نکال دیا جائے گا۔ میں نے ہر ممکن طریقے سے تمہارے ساتھ تحمل سے بات کرنے کی کوشش کی لیکن تم نے میری ایک نہ سنی۔ اب جبکہ میرا کام اس مرحلے تک پہنچ چکا ہے، تو اب تم کیا کرو گے؟ کیا تم واقعی اب بھی اپنی مرضی چلانا جاری رکھو گے؟ ایسے لوگوں کو کامل نہیں بنایا جا سکتا بلکہ میں یقیناً انہیں باہر نکال پھینکوں گا!