باب 63

تجھے اپنی حالت کو سمجھنا چاہیے اور اس کے علاوہ، تجھے اُس راستے کے بارے میں واضح طور پر پتہ ہونا چاہیے جس پر تجھے چلنا ہے؛ اب مزید انتظار نہ کر کہ میں تجھے خبردار کروں گا اور اشارہ کرکے تجھے چیزیں دکھاؤں گا۔ میں وہ خدا ہوں جس کی نظر انسان کے باطن پر ہے اور میں تیرے ہر خیال اور رائے کو جانتا ہوں۔ اس کے علاوہ یہ کہ میں تیری کارروائیوں اور رویے کو بھی سمجھتا ہوں – لیکن کیا یہ سب میرے وعدے کے مطابق ہیں؟ کیا ان سب میں میری مرضی شامل ہے؟ کیا تُو نے واقعی پہلے کبھی اسے پانے کی تلاش کی ہے؟ کیا تُو نے واقعی اس پر اپنا وقت صَرف کیا ہے؟ کیا تم نے واقعی کوئی کوشش کی ہے؟ میں تجھ پر کوئی تنقید نہیں کر رہا؛ بس تم نے اس پہلو کو نظر انداز کر دیا ہے! تم ہمیشہ بری طرح سے الجھے ہوئے رہتے ہو اور تمہیں کچھ بھی واضح نظر نہیں آتا۔ کیا تُو جانتا ہے کہ اس کی کیا وجہ ہے؟ اس کی وجہ یہ ہے کہ تمہارے خیالات مبہم ہیں اور تمہارے تصورات اتنے مضبوط ہیں کہ یہ تبدیل نہیں ہو سکتے؛ اس کے علاوہ، تمہیں میری مرضی کی کوئی پرواہ نہیں ہے۔ کچھ لوگ کہیں گے کہ ”تُو یہ دعویٰ کیسے کر سکتا ہے کہ ہم تیری مرضی کی بالکل بھی پرواہ نہیں کرتے ہیں؟ ہم مسلسل تیری مرضی کو سمجھنے کی کوشش کر رہے ہیں، لیکن ہم اس میں کبھی کامیاب ہی نہیں ہوتے – تو ہمیں کیا کرنا چاہیے؟ کیا تُو واقعی ایسا کہہ سکتا ہے کہ ہم کوئی کوشش نہیں کرتے؟“ میں تجھ سے یہ پوچھتا ہوں: کیا تُو یہ دعویٰ کرنے کی ہمت کرے گا کہ تُو واقعی میرا وفادار ہے؟ اور کس میں یہ کہنے کی ہمت ہے کہ وہ کامل وفاداری کے ساتھ خود کو میرے لیے پیش کرتا ہے؟ مجھے ڈر ہے کہ تم میں سے کوئی بھی ایسا نہیں کہہ سکتا کیونکہ ویسے تو مجھے یہ بتانے کی ضرورت نہیں کہ تم میں سے ہر ایک کی اپنی مرضی، اپنی پسند اور اس سے بھی بڑھ کر اپنے ارادے ہیں۔ دھوکے باز مت بنو! مجھے بہت پہلے سے تمہارے تمام باطنی خیالات سمجھ آ چکے ہیں۔ کیا مجھے اب بھی اس کی وضاحت کرنی پڑے گی؟ تجھے ہر پہلو (تیرے خیالات اور آراء، جو کچھ بھی تُو کہتا ہے، ہر لفظ، اور ہر ارادہ اور تیری ہر حرکت کے پیچھے کارفرما محرک) سے مزید جائزہ لینا چاہیے؛ اس طرح تُو ہر پہلو میں جھانک سکے گا۔ اس کے علاوہ، تم خود کو کامل سچائی سے آراستہ کر سکو گے۔

اگر میں نے تمہیں ایسی باتیں نہ بتائی ہوتیں تو تم ابھی تک الجھن میں پڑے رہتے اور سارا دن جسمانی لذتوں کی لالچ میں ڈوبے رہتے اور میری مرضی کی پرواہ کرنے کی بالکل بھی خواہش نہ کرتے۔ میں تمہیں بچانے کے لیے مسلسل اپنے محبت بھرے ہاتھ کا استعمال کر رہا ہوں۔ کیا تمہیں یہ پتہ ہے؟ کیا تمہیں اس بات کا احساس ہے؟ میں سچے دل سے تجھے پیار کرتا ہوں۔ کیا تجھ میں یہ کہنے کی ہمت ہے کہ تُو مجھ سے سچے دل سے محبت کرتا ہے؟ خود سے بار بار یہ سوال پوچھ: کیا تُو واقعی اس قابل ہے کہ تُو میرے سامنے آکر اپنا ہر عمل میرے حضور پیش کرسکے تاکہ میں ان کا جائزه لوں؟ کیا تم حقیقت میں مجھے اپنے ہر عمل کا جائزہ لینے دے سکتے ہو؟ میں کہتا ہوں کہ تُو عیاش ہے، اور خود اپنا دفاع کرنے کے لیے سامنے آتا ہے۔ میرا انصاف تم پر نازل ہوتا ہے؛ اب تمہیں سچائی کو دیکھنے کے لیے بیدار ہو جانا چاہیے! میں جو کچھ بھی تجھے بتاتا ہوں وہ سچ ہے؛ میرے الفاظ تیرے اندر کی اصل حالت کی نشاندہی کرتے ہیں۔ اے بنی نوع انسان! تم سے نمٹنا بہت زیادہ مشکل ہیں۔ جب میں تیری اصل حالت کی طرف اشارہ کرتا ہوں تو پھر تم صرف تبھی آپ میری باتوں کو دل و جان سے قبول کرتے ہو۔ اگر میں نے ایسا نہیں کیا تو تم ہمیشہ کے لیے اپنے فرسودہ خیالات پر مضبوطی سے قائم رہو گے اور یہ سوچتے ہوئے اپنے سوچنے کے طریقوں سے چمٹے رہو گے کہ زمین پر تم سے زیادہ ذہین کوئی نہیں ہے۔ کیا تم ایسا کرکے نیکی کا ڈھونگ نہیں کر رہے؟ کیا تم اس طرح خود کو مطمئن نہیں کر رہے نیز خوش فہمی کا شکار نہیں بن رہے اور تکبر اور مغرور سے کام نہیں لے رہے؟ اب تک تو تمہیں یہ بات پتہ چل جانی چاہیے تھی! تمہیں خود کو ہوشیار یا غیر معمولی نہیں سمجھنا چاہیے؛ بلکہ، تمہیں اپنی خامیوں اور کمزوریوں سے مسلسل آگاہ رہنا چاہیے۔ اس طرح، تمہارا مجھ سے محبت کرنے کا عزم کم نہیں ہوگا بلکہ اس کے بجائے مضبوط سے مضبوط تر ہوتا چلا جائے گا اور تمہاری اپنی حالت بہتر ہوتی رہے گی۔ زیادہ اہم بات یہ ہے کہ تمہاری زندگی دن بہ دن مزید ترقی کرے گی۔

جب تم میری مرضی کو سمجھو گے، تو تم خود کو بھی پہچانوگے اور اس طرح مجھے بہتر طور پرجاننے لگو گے اور میرے وجود پر اپنے ایمان میں مزید ترقی کروگے۔ فی الحال اگر کوئی شخص میرے بارے میں نوّے فیصد تک یقین حاصل نہیں کر سکتا بلکہ اس کے بجائے ایک منٹ آگے اور اگلے منٹ پیچھے قدم بڑھاتا ہے اور اپنے رویّے تبدیل کرتا رہتا ہے تو میں کہتا ہوں کہ یہی وہ شخص ہے جو یقیناً دور کر دیا جائے گا۔ باقی کا دس یقین فیصد مکمل طور پر میری آگہی اور روشنی پر منحصر ہے اور ان کی مدد سے لوگ میرے بارے میں سو فیصد تک یقین حاصل کر سکتے ہیں۔ ابھی – یعنی آج – کتنے لوگ یہ حیثیت حاصل کر سکتے ہیں؟ میں مسلسل اپنی مرضی تجھ پر ظاہر کر رہا ہوں اور زندگی کے احساسات مسلسل تیرے اندر سرایت کر رہے ہیں۔ تو پھر کیوں تُو روح کے مطابق کام نہیں کرتا؟ کیا تُو غلطیاں کرنے سے ڈرتا ہے؟ اگر ایسا ہے تو تُو تربیت پر بالکل بھی توجہ کیوں نہیں دیتا؟ میں تجھے بتاتا ہوں کہ لوگ بس ایک یا دو بار کوشش کرنے سے میری مرضی نہیں سمجھ سکتے؛ اس کے لیےاُنہیں ایک طریقہ کار سے گزرنا ہوگا۔ میں نے کئی بار اس بات کی طرف اشارہ کیا ہے، تو پھر تُو اس پر عمل کیوں نہیں کرتا؟ کیا تجھے نہیں لگتا کہ تُو نافرمان بن رہا ہے؟ تُو ہر کام بس ایک سیکنڈ میں ختم کرنا چاہتا ہے اور تُو کبھی بھی کوئی کوشش کرنے یا کسی بھی چیز پر کوئی وقت صَرف کرنے کو تیار نہیں ہوتا۔ تُو کتنا زیادہ بیوقوف ہے اور اس کے علاوہ یہ کہ تُو کتنا بڑا جاہل ہے!

کیا تمہیں اس بات کا علم نہیں ہے کہ میں ہمیشہ الفاظ کو تراشے بغیر ہی ان چیزوں کے بارے میں بات کر رہا ہوتا ہوں؟ تم ابھی تک نکمّا، بے حس، اور کم عقل کیوں ہو؟ تمہیں پہلے سے بڑھ کر اپنا جائزہ لیتے رہنا چاہیے اور اگر کبھی بھی کوئی ایسی بات ہوتی ہے جو تمہیں سمجھ نہیں آتی تو تمہیں زیادہ سے زیادہ میرے حضور حاضر ہونا چاہیے۔ میں تجھے بتاتا ہوں کہ: میرے اس طرح یا اُس طرح سے بولنے کا مقصد مجھ تک تمہاری رہنمائی کرنی ہے۔ تمہیں اتنے عرصے بعد بھی اس بات کا احساس کیوں نہیں ہوا ہے؟ کیا اس کی وجہ یہ ہے کہ میرے الفاظ نے تمہیں مکمل طور پر پریشان کر دیا ہے؟ یا اس کی وجہ یہ ہے کہ تم نے میرے ہر ایک لفظ کو سنجیدگی سے نہیں لیا؟ جب تم انہیں پڑھتے ہو تو تمہیں اپنے بارے میں اچھی خاصی معلومات حاصل ہوتی ہیں اور تم عجیب باتیں کرنا شروع کر دیتے ہو جیسے تم میرے مقروض ہو اور میری مرضی کو سمجھنے سے قاصر ہو۔ تاہم، اس کے بعد کیا ہوتا ہے؟ پھر تُو ایسا ہو جاتا ہے جیسے گویا تیرا ان چیزوں سے کوئی تعلق ہی نہیں ہے اور یوں لگتا ہے کہ جیسے تُو خدا کو ماننے والا شخص ہی نہیں ہے۔ کیاتم بس تیزی سے معلومات اکٹھا نہیں کرتے جار ہے اور خود کو اسے ہضم کرنے کا وقت ہی نہیں دے رہے؟ جب تم میری باتوں سے لطف اندوز ہوتے ہو تو یوں لگتا ہے جیسے تمہیں گھوڑے کی پیٹھ پر سرپٹ دوڑتے ہوئے پھولوں کی بس ایک مختصر سی جھلک ہی دیکھنے کو ملتی ہے؛ تم کبھی بھی میری باتوں سے یہ سمجھنے کی کوشش ہی نہیں کرتے کہ میری مرضی کیا ہے۔ لوگ ایسے ہی ہوتے ہیں: وہ ہمیشہ عاجز دکھائی دینا پسند کرتے ہیں۔ اس قسم کے لوگ سب سے زیادہ قابل نفرت ہوتے ہیں۔ جب وہ دوسروں کے ساتھ رفاقت اختیار کرنے کے لیے اکٹھے ہوتے ہیں تو وہ ہمیشہ دوسرے لوگوں کے سامنے خود کے بارے میں اپنا علم بانٹنا پسند کرتے ہیں تاکہ انہیں یہ لگے کہ وہ ان لوگوں میں شامل ہیں جو میرے بوجھ کی پرواہ کرتے ہیں – جبکہ حقیقت میں وہ بیوقوفوں میں سب سے زیادہ احمق ہیں۔ (وہ میرے بارے میں اپنے حقیقی ادراک یا علم میں اپنے بھائیوں اور بہنوں کے ساتھ رفاقت اختیار نہیں کرتے؛ بلکہ اس کے بجائے، وہ بس خود کی نمائش کرتے ہیں اور دوسرے لوگوں کے سامنے دکھاوا کرتے ہیں؛ میں ایسے لوگوں سے سب سے زیادہ نفرت کرتا ہوں، کیونکہ وہ مجھے بدنام کرتے ہیں اور میری تذلیل کا باعث بنتے ہیں)۔

میں بار بار تمہارے وجود میں اپنے عظیم ترین معجزات ظاہر کرتا رہتا ہوں۔ کیا تم انہیں دیکھنے سے قاصر ہو؟ حقیقت میں تو وہی لوگ زندگی گزار رہے ہیں جو مجھ سے مخلصانہ محبت کرتے ہیں۔ کیا تم نے اس حقیقت کا مشاہدہ نہیں کیا؟ کیا یہ تمہارے لیے میری ذات کو جاننے کا بہترین ثبوت نہیں ہے؟ کیا یہ میرے لیے ایک بہترین گواہی نہیں ہے؟ اور پھر بھی تم اس حقیق کو نہیں پہچانتے۔ مجھے بتاؤ: کون ہے جو اس بے ترتیب زمین پر حقیقی رنگ میں زندگی گزار سکتا ہے جسے شیطان نے انتہائی گندا، غلیظ اور فاسد بنایا ہوا ہے؟ کیا تمام انسان بدعنوان اور خالی نہیں ہیں؟ بہر حال، میری باتیں اپنے عروج پر پہنچ چکی ہیں؛ میری باتوں سے زیادہ آسانی سے اور کسی بات کو نہیں سمجھا جا سکتا۔ یہاں تک کہ ایک سراسر بیوقوف انسان بھی میری باتوں کو پڑھ سکتا ہے اور انہیں سمجھ سکتا ہے – تو کیا یہ بات واضح نہیں ہے کہ تمنےانہیں سمجھنے کے لیے کافی کوشش نہیں کی ہے؟

سابقہ: باب 62

اگلا: باب 64

خدا کے بغیر ایام میں، زندگی اندھیرے اور درد سے بھر جاتی ہے۔ کیا آپ خدا کے قریب جانے اور اس سے خوشی اور سکون حاصل کرنے کے لیے خُدا کے الفاظ سیکھنے کے لیے تیار ہیں؟

تنظیمات

  • متن
  • تھیمز

گہرے رنگ

تھیمز

فونٹس

فونٹ کا سائز

سطور کا درمیانی فاصلہ

سطور کا درمیانی فاصلہ

صفحے کی چوڑائی

مندرجات

تلاش کریں

  • اس متن میں تلاش کریں
  • اس کتاب میں تلاش کریں

کے ذریعے ہم سے رابطہ کریں WhatsApp