باب 62

میری مرضی سمجھنا صرف اس مقصد سے نہیں ہونا چاہیے کہ تجھے اس کا علم ہو، بلکہ اس لیے کہ تُو میرے ارادوں کے مطابق عمل کرسکے۔ لوگ میرے دل کو سمجھتے ہی نہیں ہیں۔ جب میں کسی سمت کے متعلق کہتا ہوں کہ مشرق ہے، تو وہ تعجب آمیز سوچ بچار میں پڑ جاتے ہیں: ”کیا یہ سمت واقعی مشرق ہے؟ شاید نہیں ہے۔ میں محض ایمان لانے کی وجہ سے بھروسا نہیں کر سکتا؛ مجھے خود دیکھنا ہوگا۔“ اب دیکھ لو، تم لوگوں کو سنبھالنا اس حد تک مشکل ہے؛ تمہیں پتہ ہی نہیں کہ حقیقی تابعداری کیا چیز ہوتی ہے۔ جب تمہیں میری مرضی پتہ چل جائے تو بس اس پر عمل کرنے کی فکر کرو – سوچو مت! تُو ہمیشہ میری باتیں شک کے ساتھ لیتا ہے اور ایک مضحکہ خیز انداز میں انھیں قبول کرتا ہے۔ اس سے حقیقی بصیرت کیسے حاصل ہو سکتی ہے؟ تم کبھی بھی میرے کلام میں داخل نہیں ہوئے۔ جیسا کہ میں نے پہلے بھی کہا ہے، مجھے بہترین لوگ چاہئیں نہ کہ زیادہ لوگ۔ جو شخص میرے کلام میں داخل ہونے پر توجہ نہیں دیتا وہ مسیح کا ایک اچھا سپاہی بننے کا مستحق نہیں ہے؛ بلکہ اس کے بجائے وہ شیطان کے چیلوں کے طور پر کام کرتے ہیں اور میرے کام میں رکاوٹ پیدا کرتے ہیں۔ اسے کوئی معمولی بات نہ سمجھو۔ جو بھی میرے کام میں رکاوٹ پیدا کرتا ہے وہ میرے انتظامی احکامات کی خلاف ورزی کرتا ہے اور یہ بات یقینی ہے کہ میں ایسے لوگوں کی سختی کے ساتھ تربیت کروں گا۔ اس کا یہ مطلب ہے کہ آئندہ سے اگر تُو مجھ سے ایک لمحے کے لیے بھی منہ موڑے گا تو میری عدالت تجھ پر نازل ہوگی۔ اگر تجھے میرے کلام پر بھروسا نہیں ہے تو پھر خود ہی دیکھ لے کہ میرے چہرے کی روشنی میں جینا کیسا ہوتا ہے اور مجھے چھوڑنے پر کیا حال ہوتا ہے۔

اگر تُو روح کے مطابق زندگی نہیں گزارتا تو مجھے پروا نہیں ہے۔ میرا کام اس موجودہ مرحلے تک آگے بڑھ چکا ہے، تو اب تُو کیا کر سکتا ہے؟ پریشان مت ہو کیونکہ میں جو کچھ بھی کرتا ہوں اس کے مراحل ہوتے ہیں اور میں اپنا کام خود ہی کروں گا۔ جیسے ہی میں کوئی کام کرتا ہوں، سب مکمل طور پر قائل ہو جاتے ہیں اور اگر وہ قائل نہ ہوتے تو میں انھیں دوگنی شدت کے ساتھ سزا دوں گا، جو میرے انتظامی احکامات کومزید چھُوتی ہے۔ یہ دیکھا جاسکتا ہے کہ میرے انتظامی احکامات پہلے ہی مشتہر اور نافذ ہونا شروع ہو چکے ہیں اور اب یہ مزید ڈھکے چھپے نہیں رہے۔ تمہیں یہ واضح طور پر دیکھ لینا چاہیے! اب ہر چیز میرے انتظامی احکامات کو چھُوتی ہے اور جو شخص بھی ان کی خلاف ورزی کرے گا اسے نقصان اٹھانا پڑے گا۔ یہ کوئی چھوٹی بات نہیں ہے۔ کیا تم واقعی اس کی کچھ بصیرت رکھتے ہو؟ کیا تم یہ واضح طور پر دیکھتے ہو؟ میں اپنی رفاقت کا آغاز کروں گا: تمام قوموں اور دنیا کے تمام لوگوں کا بندوبست میرے ہاتھوں میں ہے اور خواہ اُن کا مذہب کوئی بھی ہو، انھیں میرے تخت کی جانب واپس آنا ہوگا۔ بلاشبہ، جب لوگوں کی عدالت کی جائے گی تو ان میں سے بعض کو اتھاہ گڑھے میں ڈال دیا جائے گا (بربادی کے اہداف جو پوری طرح جلا دیے جائیں گے اور مزید باقی نہیں رہیں گے)، جہاں بعض عدالت کیے جانے کے بعد میرا نام قبول کریں گے اور میری بادشاہی کے لوگ بن جائیں گے (جس سے وہ صرف ایک ہزار سال تک لطف اندوز ہوں گے)۔ تاہم، تم ابد تک میرے ساتھ بادشاہی پر فائز رہو گے اور چونکہ تم نے ماضی میں میرے لیے دکھ اٹھائے تھے، لہٰذا میں تمہارے دکھوں کو اپنی بے انتہا برکتوں سے بدل دوں گا۔ جو میرے لوگ ہیں وہ بس بخوشی مسیح کی خدمت کرنا جاری رکھیں گے۔ یہاں جس لطف اندوزی کا ذکر کیا گیا ہے اس سے مراد محض چیزوں سے لطف اندوز ہونا نہیں ہے بلکہ یہ بھی ہے کہ ان لوگوں کو آفات کا شکار ہونے سے محفوظ رکھا جائے گا۔ یہ تم سے میرے مطالبات اب اتنے سخت ہونے، اور اب میرے انتظامی احکام پر چھُونے کا اندرونی مطلب ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اگر تم نے میری تربیت قبول نہ کی تو میرے پاس تمہیں وہ دینے کا کوئی دوسرا راستہ نہیں رہے گا جو تمہیں وراثت میں ملنا مقصود ہے۔ اس کے باوجود، تم اب بھی مصائب سے ڈرتے ہو اور تمہیں خوف ہے کہ کہیں تمہاری روحیں زخمی ہو جائیں گی، تم ہمیشہ جسم کے بارے میں ہی سوچ رہے ہو اور مسلسل اپنے لیے انتظامات اور منصوبے بنارہے ہو۔ کیا میرے انتظامات تمہارے لیے غیر موزوں ہیں؟ تو پھر تُو نے اپنے لیے خود انتظامات کرنا کیوں جاری رکھتے ہو؟ تُو مجھے بدنام کرتا ہے! کیا ایسا نہیں ہے؟ میں تیرے لیے کوئی بندوبست کرتا ہوں لیکن پھر تُو اسے یکسر مسترد کر دیتا ہے اور اپنے خود کے پلان بنانے لگتا ہے۔

ہو سکتا ہے تم خوش بیان ہو، لیکن حقیقت میں تم میری مرضی پر بالکل بھی عمل نہیں کرتے۔ میری بات سنو! میں یقیناً یہ نہیں کہوں گا کہ تم میں سے کوئی ایسا ہے جو میری مرضی کے بارے میں سچے دل سے غور کرنے صلاحیت ے رکھتا ہو۔ اگرچہ تیرے اعمال میری مرضی کے مطابق ہوں، میں یقیناً تیری تعریف نہیں کروں گا۔ یہ میری نجات کا طریقہ ہے۔ اس کے باوجود، تم اب بھی کبھی کبھار بڑے مطمئن رہتے ہو اور خود کو حیرت انگیز سمجھتے ہو جبکہ باقی سب کو حقارت کی نگاہ سے دیکھتے ہو۔ یہ انسان کے بدعنوان مزاج کا ایک پہلو ہے۔ تم سب یہ نکتہ مانتے ہو کہ میں جو بات کر رہا ہوں وہ ایک سطحی بات ہے۔ تمہیں صحیح معنوں میں اپنے اندر تبدیلی پیدا کرنے کے قابل ہونے کے لیے میرے قریب آنا ہوگا۔ میری رفاقت اختیار کر، اور میں تجھ پر اپنا فضل نازل کروں گا۔ کچھ لوگ بس بیکار بیٹھے رہنا اور دوسروں کی بوئی ہوئی فصل کاٹنا چاہتے ہیں، انھیں لگتا ہے کہ وہ بس اپنے بازو پھیلائیں گے اور انھیں کوئی لباس پہنا دے گا اور اگر اپنا منہ کھولیں گے تو کوئی انھیں کھانا کھلا دے گا، یہاں تک کہ وہ انتظار کرتے ہیں کہ دوسرے اُن کاکھانا چبا ئیں گے اور اُن کے منہ میں ڈالیں گے تو پھر وہ اسے نگلیں گے۔ ایسے لوگ سب سے بڑے بے وقوف ہوتے ہیں اور وہ دوسروں کا چبایا ہوا کھانا پسند کرتے ہیں۔ یہ انسان کے سُست ترین پہلو کا بھی اظہار ہے۔ میرا یہ کلام سننے کے بعد اب تمہیں اسے مزید نظر انداز نہیں کرنا چاہیے۔ اگر تمہیں صحیح کام کرنا ہے تو اپنی توجہ دوگنی کرنی ہوگی، اور تبھی تم میری مرضی پوری کرو گے۔ یہ تابعداری اور اطاعت کی بہترین قسم ہے۔

سابقہ: باب 61

اگلا: باب 63

خدا کے بغیر ایام میں، زندگی اندھیرے اور درد سے بھر جاتی ہے۔ کیا آپ خدا کے قریب جانے اور اس سے خوشی اور سکون حاصل کرنے کے لیے خُدا کے الفاظ سیکھنے کے لیے تیار ہیں؟

تنظیمات

  • متن
  • تھیمز

گہرے رنگ

تھیمز

فونٹس

فونٹ کا سائز

سطور کا درمیانی فاصلہ

سطور کا درمیانی فاصلہ

صفحے کی چوڑائی

مندرجات

تلاش کریں

  • اس متن میں تلاش کریں
  • اس کتاب میں تلاش کریں

کے ذریعے ہم سے رابطہ کریں WhatsApp