باب 58
میری مرضی سمجھنے کے نتیجے میں تُو میرے بوجھ پر غور و فکر کرنے کے قابل بن جائے گا اور تُو روشنی اور وحی حاصل کر سکے گا اور رہائی اور آزادی پا سکے گا۔ جب ایسا ہوگا تو میں راضی ہو جاؤں گا اور میری مرضی تیرے حق میں پوری ہوگی اور تمام مقدسین روحانی افادہ حاصل کریں گے نیز زمین پر میری بادشاہی مزید مضبوط اور مستحکم ہو جائے گی۔ لہٰذا اب سب سے زیادہ اہم چیز میری مرضی سمجھنا ہے؛ یہی وہ راستہ ہے جس پر تمہیں چلنا چاہیے اور اس کے علاوہ یہی وہ فرض ہے جو ہر شخص کو ادا کرنا چاہیے۔
میرا کلام ایک اچھی دوا ہے جو ہر طرح کی بیماریوں کا علاج کرتا ہے۔ جب تک تُو میرے حضور آتا رہے گا، میں تجھے شفا دوں گا اور تجھے میری مطلق قدرت، میرے حیرت انگیز افعال، میری راست بازی اور میرا جلال دیکھنے کی اجازت دوں گا۔ اس کے علاوہ، میں تمہیں تمہاری اپنی بدعنوانی اور کمزوریوں کی ایک جھلک دکھاتا رہوں گا۔ میں تیرے اندر کی ہر حالت پوری طرح سے سمجھتا ہوں؛ تُو ہمیشہ اپنے دل ہی دل میں کام کرتا ہے اور تُو باہر لوگوں کے لیے ظاہر نہیں کرتا ہے۔ تُو جو کچھ بھی کرتا ہے، اس کی ہر ایک چیز مجھ پر واضح تر ہے۔ تاہم، تجھے پتا ہونا چاہیے کہ میں کن چیزوں کو سراہتا ہوں اور کن چیزوں کو نہیں؛ تجھے ان کے درمیان واضح فرق کرنا چاہیے اور اس معاملے میں لاپروائی والا رویہ اختیار نہیں کرنا چاہیے۔
جب تم یہ کہتے ہو کہ ”ہمیں خدا کے بوجھ ا پر دھیان دینا چاہیے“ تو تم صرف صرف زبانی جمع خرچ کر رہے ہوتے ہو۔ تاہم جب تمہارا سامنا حقائق سے ہوتا ہے تو یہ اچھی طرح جاننے کے باوجود کہ خدا کا بوجھ کیا ہے، تم اس پر بالکل بھی دھیان نہیں دیتے ہو۔ تم واقعی بہت منتشر دماغ اور بے وقوف ہو اور مزید یہ کہ تم حد درجے کے جاہل ہو۔ اس بات سے واضح ہو جاتا ہے کہ انسانوں سے نمٹنا کتنا مشکل کام ہے؛ وہ صرف چکنی چپڑی باتیں کرنا ہی جانتے ہیں جیسے، ”میں واقعی خدا کی مرضی سمجھنے سے قاصر ہوں، لیکن اگر میں اُس کی مرضی سمجھنے میں کامیاب ہو گیا تو پھر میں ضرور اسے مدنظر رکھتے ہوئے کام کروں گا“۔ کیا یہ تمہاری اصل حالت نہیں ہے؟ اگرچہ تم خدا کی مرضی سے واقف ہو اور تم جانتے ہو کہ تمہاری بیماری کی اصل وجہ کیا ہے، تاہم اصل مسئلہ یہ ہے کہ تم اس پر عمل کرنے کے لیے بالکل بھی تیار نہیں ہو؛ یہ تمہارے ساتھ سب سے بڑی مشکل ہے۔ اگر تم نے اسے فوری طور پر حل نہیں کیا تو یہ تمہاری زندگی کی سب سے بڑی رکاوٹ بن جائے گی۔