باب 55
نام نہاد عمومی انسانیت اتنی بھی مافوق الفطرت نہیں جیسا کہ عموماً لوگ تصور کرتے ہیں۔ بلکہ، یہ تمام انسانی رشتوں، واقعات اور اشیاء سے اور کسی شخص کے ماحول سے پیدا ہونے والے ظلم و ستم سے بالاتر ہو سکتی ہے۔ یہ تمہیں میرے قریب لا سکتی ہے اور کسی بھی جگہ یا حالات میں مجھ سے بات چیت کرنے کے قابل بنا سکتی ہے۔ تم انسان ہمیشہ ہی میرے ارادوں کی غلط تشریح کرتے ہو۔ جب میں کہتا ہوں کہ تمہیں ایک عام انسانیت والی زندگی گزارنی چاہیے، توتم ضبط نفس کا مظاہرہ کرنے لگتے ہو اور اپنے نفس کو قابو میں بھی رکھتے ہو لیکن تم احتیاط سے اپنی روح کے اندر تلاش کرنے پر کوئی توجہ نہیں دیتے۔ تم صرف اپنی ظاہری شکل و صورت پر توجہ دیتے ہو اور اُن انکشافات اور افکار کو نظر انداز کرتے ہے جو میں تیرے اندر ر پیدا کرتا ہوں۔ تم کتنے لاپرواہ ہو! بہت لاپرواہ! کیا اس کی یہ وجہ ہو سکتی ہے کہ جو کام میں نے تمہارے سپرد کیا ہے، تم اسے پورا کرنا کوئی بہت بڑا کارنامہ سمجھتے ہو؟ تم بہت بے وقوف ہو! تم اپنی گہری جڑیں قائم کرنے پر توجہ نہیں دے رہے ہو! ”درخت کا پتا نہ بنو، بلکہ درخت کی جڑ بنو“ کیا یہ واقعی تیرا نصب العین ہے؟ غافل! لاپرواہ! جیسے ہی تمہیں لگتا ہے کہ تم نے کوئی معمولی فوائد حاصل کیے ہیں، تم مطمئن ہو جاتے ہو۔ تم میری مرضی کی کتنی کم پرواہ کرتے ہو! آئندہ سے، پوری توجہ دو، سست نہ بنو اور منفی رویہ اختیار نہ کرو! جب تُو میری خدمت کرے تو پہلے سے زیادہ میرے قریب ہوجا اور میرے ساتھ کثرت سے بات چیت کر: یہی تیرے لیے واحد راستہ ہے۔ میں جانتا ہوں کہ تُو پہلے سے ہی اپنے نفس کو جھٹلا چکا ہے، تُو اپنی خامیوں سے بھی واقف ہے اور تجھے اپنی کمزوریوں کا بھی بخوبی علم ہے۔ تاہم یہ بھی سچ ہے کہ محض جاننا ہی کافی نہیں ہے۔ تمہیں میرے ساتھ تعاون کرنے کی ضرورت ہے اور جیسے ہی تم میری مرضی جان لو تو فوری طور پر اس پر عمل درآمد کرو۔ یہ میرے بوجھ کے تئیں اپنی فکرمندی ظاہر کرنے نیز سر تسلیم خم کرنے کا بہترین طریقہ ہے۔
چاہے تُو میرے ساتھ کیسا ہی سلوک کرے، میں تیرے اور تمام مقدسوں کے ذریعے اپنی مرضی پوری کرنا چاہتا ہوں اور میں چاہتا ہوں کہ اسے پوری زمین پر بغیر کسی رکاوٹ کے پورا کیا جائے۔ اس بات سے پوری طرح آگاہ رہو! اس کا تعلق میرے انتظامی احکامات سے ہے! کیا تجھے ذرا سا بھی خوف نہیں ہے؟ کیا تم اپنے اعمال اور رویے کو مدّنظر رکھ کر خوف سے کانپ نہیں رہے؟ تمام مقدسوں میں سے شاید ہی کوئی ایسا ہو جو میری مرضی کو سمجھ سکے۔ کیا تُو نہیں چاہتا کہ تجھے ایک ایسے شخص کے طور پر جانا جائے جو واقعی میری مرضی کی پرواہ کرتا ہے؟ کیا تجھے کوئی خبر ہے؟ فی الحال فوری طور پر تو میری مرضی ایسے لوگوں کے گروہ کو تلاش کرنا ہے جو پوری طرح سے میری مرضی کی پرواہ کرنے کے اہل ہوں۔ کیا تُو ان میں سے ایک نہیں بننا چاہتا؟ کیا تُو میری خاطر خود کو خرچ نہیں کرنا چاہتا اور اپنے آپ کو میرے لیے پیش نہیں کرنا چاہتا؟ تم چھوٹی سے چھوٹی قیمت بھی ادا کرنے یا تھوڑی سی بھی کوشش کرنے کے لیے تیار نہیں ہو! اگر ایسا ہی چلتا رہا تو میں نے جو تم پر سخت محنت کی ہے وہ ساری ضائع ہو جائے گی۔ اب جب کہ میں نے تیرے لیے اس بات کی واضح بھی کر دیا ہے، کیا تُو ابھی بھی اس مسئلے کی سنگینی کو نہیں سمجھ رہا؟
”جو لوگ سچے دل سے خود کو میرے لیے خرچ کرتے ہیں، میں یقیناً تجھے بہت برکت دوں گا۔“ دیکھ! میں نے تجھے کئی بار یہ بات بتائی ہے لیکن پھر بھی تجھے اپنے خاندانی حالات اور بیرونی ماحول کے حوالے سے اتنے زیادہ شکوک و شبہات اور خوف لاحق ہیں۔ تجھے سچ میں نہیں پتہ کہ تیرے لیے کیا اچھا ہے! میں صرف ایماندار، سادہ اور کھلے دل والے لوگوں کو ہی استعمال کرتا ہوں۔ تُو خوش تھا اور چاہتا تھا کہ میں تجھے استعمال کروں – لیکن تُو پھر بھی اتنا پریشان کیوں ہے؟ کیا اس کی یہ وجہ ہو سکتی ہے کہ میری باتوں کا تجھ پر ذرا سا بھی اثر نہیں ہوا؟ میں نے تجھے کہا ہے کہ میں تیرا استعمال کر رہا ہوں لیکن پھر بھی تُو اس پر ثابت قدمی سے پر اعتماد ہونے سے قاصر ہے۔ تُو ہمیشہ ہی شک میں رہتا ہے اور ڈرتا رہتا ہے کہ میں تجھے چھوڑ دوں گا۔ تیرے تصورات بہت ہی زیادہ گہرے پیوست ہیں! جب میں کہتا ہوں کہ میں تیرا استعمال کر رہا ہوں تو اس کا یہ مطلب ہوتا ہے کہ میں تیرا استعمال کر رہا ہوں۔ تُو ہمیشہ اتنا شک کیوں کرتا ہے؟ کیا میں نے بالکل واضح طور پر بات نہیں کہی ہے؟ میں نے جو کچھ بھی کہا ہے وہ حرف بہ حرف سچ ہے؛ ایک قول بھی جھوٹا نہیں ہے۔ میرے بیٹے! مجھ پر بھروسہ رکھ۔ تُو میرے معاملے میں اخلاص اختیار کر اور میں یقیناً تیرے ساتھ مخلص رہوں گا!