باب 51

اے! قادرِ مطلق خدا! آمین! تیرے ذریعے ہر چیز رہائی پاتی ہے، ہر چیز آزاد ہوتی ہے، تیرے لیے ہر چیز دستیاب اور ظاہر ہوتی ہے اور روشن ہوتی ہے اور تجھ سے کچھ بھی چھپا ہوا یا پوشیدہ نہیں ہے۔ تُو مجسم قادرِ مطلق خدا ہے۔ تیری حکومت ایک بادشاہ کی مانند ہے۔ تُو مکمل طور پر ظاہر ہو چکا ہے - اب تُو کوئی راز نہیں ہے بلکہ تُو ہمیشہ کے لیے مکمل طور پر ظاہر ہو چکا ہے! میں واقعی پوری طرح سے ظاہر ہو چکا ہوں، میں کھلے عام لوگوں کے سامنے آ چکا ہوں اور میں راستبازی کے سورج کے طور پر ظاہر ہوا ہوں کیونکہ آج کا دور وہ دور نہیں ہے جس میں صبح کا ستارہ ظاہر ہوتا ہے اور نہ ہی اب یہ مزید چھپانے کا وقت ہے۔ میرا کام بجلی کے چمکنے کی مانند ہے جو اس کی ایک گرج کی طرح فوری طور پر مکمل ہو جاتا ہے۔ میرا کام اس موجودہ مرحلے تک پہنچ چکا ہے اور اب جو بھی سستی سے کام لیتا ہے یا بیکار بیٹھتا ہے اُسے بڑے بے رحم فیصلے کا سامنا ہوگا۔ خاص طور پر تجھے اس بات کی واضح سمجھ ہونی چاہیے کہ میں جاہ و جلال والا اور فیصلہ کرنے والا ہوں اور یہ کہ میں اب ویسا ہمدرد اور پیار کرنے والا نہیں ہوں جیسا کہ تم تصور کرتے ہو۔ اگر تو اب بھی اس نکتے پر واضح نہیں تو تجھ کو جو ملے گا وہ فیصلہ ہے، کیونکہ تو خود اس چیز کا مزہ چکھے گا جس کا تو نے اعتراف نہیں کیا ہے۔ بصورت دیگر، تجھ کو شک ہوتا رہے گا اور تو اپنے عقیدے پر ثابت قدم رہنے کی ہمت نہ کر۔

جہاں تک اس کام کی بات ہے جو میں نے تمہارے سپرد کیا ہے، کیا تم اسے عقیدت کے ساتھ پورا کر سکتے ہو؟ میں کہتا ہوں کہ ہر عہد وپیمان کے لیے حکمت کی ضرورت ہوتی ہے، اس کے باوجود تم نے کوئی بھی کام کرتے وقت میری نصیحتوں کو ملحوظ رکھا ہے اور مسلسل ان پر غور کیا ہے؟ یہاں تک کہ اگر تمہیں میر ی نصیحت کے ایک لفظ کی بھی سمجھ آئی ہے اور تم اسے سننے کے بعد اسے ٹھیک سمجھتے ہو تو تم بعد میں اسے نظر انداز کر دیتے ہو۔ جب تم اسے سنتے ہو تو تم اسے اپنی اصل حالت سے وابسطہ کر لیتے ہو اور خود کو حقیر سمجھنے لگتے ہو - لیکن پھر بعد میں، تم اسے ایک معمولی بات سمجھتے ہو۔ آج سوال یہ ہے کہ آیا تیری زندگی آگے بڑھ سکتی ہے یا نہیں؛ سوال یہ نہیں ہے کہ تُو بیرونی طور پر کیسے آراستہ ہے۔ تم میں سے کسی کے پاس بھی کوئی حل نہیں ہے اور تم اپنا تعین ہونے پر راضی نہیں ہو۔ ایک تو تم قیمت نہیں چکانا چاہتے اور نہ ہی تم اس عارضی دنیاوی لذت سے دستبردار ہونا چاہتے ہو لیکن پھر بھی تمہیں آسمانی نعمتوں سے محروم ہونے کا ڈر لگا ہوا ہے۔ تم کس قسم کے انسان ہو؟ تم بیوقوف ہو! تمہیں نالاں نہیں ہونا چاہیے؛ کیا میں نے تمہیں جو کچھ بھی کہا ہے وہ حقیقت پر مبنی نہیں ہے؟ کیا اس میں محض اُس بات کی نشاندہی نہیں کی گئی ہے جو تیرے ذہن میں بھی آ چکی ہے؟ تمہارے اندر انسانیت ہی نہیں ہے! تمہارے اندر تو ایک عام آدمی والی خصوصیات بھی نہیں ہیں۔ مزید برآں، اگرچہ حقیقت یہی ہے لیکن پھر بھی تم ابھی تک خود کو مفلس نہیں دیکھتے ہو۔ تم سارا دن آرام اور لاپرواہی میں گزار دیتے ہو اور بڑے مطمئن رہتے ہو! تمہیں اس بات کا علم ہی نہیں ہے کہ تمہارے اندر کتنی زیادہ خامیاں ہیں یا یہ کہ تم میں کیا کمی ہے۔ تم کتنے بیوقوف ہو!

کیا تم نہیں دیکھتے کہ میرا کام پہلے ہی اس مرحلے تک پہنچ چکا ہے؟ میری ساری مرضی تم میں ہے۔ تم اس بات کو کب سمجھو گے اور کب اس پر کچھ غور و فکر کرو گے؟ تم بہت سست ہو! تم قیمت چکانے کو تیار نہیں ہو، سخت محنت کرنے کو تیار نہیں ہو، وقت دینےکو تیار نہیں ہو اور کوشش کرنے کو تیار نہیں ہو۔ میں تجھے ایک بات بتاتا ہوں! تمہیں مشکلات کا سامنا کرنے سے جتنا زیادہ ڈر لگے گا، تم اپنی زندگی میں اُتنے ہی کم فائدے حاصل کرو گے مزید برآں، تمہیں اپنی زندگی کے سفر میں اتنی ہی زیادہ رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑے گا اور تمہاری زندگی میں ترقی کا امکان اتنا ہی کم ہوگا۔ چلو میں تمہیں ایک بار پھر یاد دلاتا ہوں (میں دوبارہ نہیں کہوں گا)! میں ہر اُس شخص سے لاتعلقی کا اظہار کروں گا اور اُسے چھوڑ دوں گا جو اپنی جان کی ذمہ داری آپ نہیں لیتا ہے۔ میں پہلے ہی اسے نافذ کرنا شروع کر چکا ہوں؛ کیا تُو نے اس چیز کو صاف طور پر نہیں دیکھا؟ یہ کوئی کاروباری لین دین نہیں ہے اور نہ ہی یہ تجارت ہے؛ یہ زندگی ہے۔ کیا یہ واضح ہے؟

سابقہ: باب 50

اگلا: باب 52

خدا کے بغیر ایام میں، زندگی اندھیرے اور درد سے بھر جاتی ہے۔ کیا آپ خدا کے قریب جانے اور اس سے خوشی اور سکون حاصل کرنے کے لیے خُدا کے الفاظ سیکھنے کے لیے تیار ہیں؟

تنظیمات

  • متن
  • تھیمز

گہرے رنگ

تھیمز

فونٹس

فونٹ کا سائز

سطور کا درمیانی فاصلہ

سطور کا درمیانی فاصلہ

صفحے کی چوڑائی

مندرجات

تلاش کریں

  • اس متن میں تلاش کریں
  • اس کتاب میں تلاش کریں

کے ذریعے ہم سے رابطہ کریں WhatsApp