باب 13

فی الحال جو تمہاری موجودہ حالت ہے اس میں تم حد سے زیادہ اپنے تصورات پر عمل پیرا ہو اور تمہارے اندر انتہائی سنگین مذہبی رکاوٹیں موجود ہیں۔ تم روح کے مطابق کام کرنے سے قاصر ہو، تم روح القدس کے کاموں کو نہیں سمجھ سکتے اور تم نئی روشنی کو مسترد کرتے ہو۔ تجھے دن کا سورج نظر نہیں آتا کیونکہ تُو اندھا ہے ہیں، تُو لوگوں کو نہیں جانتا، تُو اپنے ”والدین“ سے الگ نہیں ہو سکتا، تیرے اندر روحانی شعور کی کمی ہے، تُو روح القدس کے کام کو نہیں پہچانتا اور تجھے اندازہ بھی نہیں ہے کہ میرے کلام کو کھانے اور پینے کا طریقہ کیا ہے۔ یہ ایک بہت بڑا مسئلہ ہے کہ تجھے خود میرے کلام کو کھانا اور پینا نہیں آتا۔ روح القدس کا کام دن بہ دن حیران کن رفتار سے آگے بڑھ رہا ہے؛ ہر روز نئی روشنی ہوتی ہے اور ہر روز نئی اور تازہ چیزیں بھی رونما ہوتی ہیں۔ تاہم، تجھے اس کی سمجھ نہیں ہے۔ بلکہ اس کے بجائے تُو تحقیق کرنا پسند کرتا ہے ہیں، تُو ساری چیزوں کو اپنی ذاتی ترجیحات کے عینک سے دیکھتا ہے اور ان پر غور و فکر نہیں کرتا اور تُو حیرانی سے باتیں سنتا ہے۔ تُو مستقل مزاجی سے روح سے دعا نہیں کرتا، نہ ہی تُو مجھ سے امید رکھتا ہے اور نہ ہی میری باتوں پر غور کرتا ہے۔ پس تیرے پاس حروف، قواعد اور عقائد کے علاوہ اور کچھ بھی نہیں ہے۔ تجھے واضح طور پر معلوم ہونا چاہیے کہ میرے کلام کو کھانے اور پینے کا طریقہ کیا ہے اور تجھے زیادہ سے زیادہ میرا کلام میرے حضور لانا چاہیے۔

آج کل لوگ اپنی پرواہ کرنا نہیں چھوڑ سکتے؛ وہ ہمیشہ یہی سوچتے ہیں کہ وہ بالکل صحیح ہیں۔ وہ اپنی چھوٹی سی دنیا میں پھنسے رہتے ہیں اور وہ صحیح قسم کے انسان نہیں ہیں۔ اُن ارادے اور مقاصد صحیح نہیں ہیں اور اگر وہ ان باتوں پر قائم رہے تو یقیناً ان کے ساتھ انصاف کیا جائے گا اور سنگین صورتوں میں، انہیں نکال دیا جائے گا۔ تجھے میرے ساتھ مسلسل رفاقت برقرار رکھنے کے لیے پہلے سے زیادہ کوشش کرنی چاہیے اور اپنی مرضی سے کسی کے بھی ساتھ رفاقت اختیار نہیں کرنی چاہیے۔ تجھے ان لوگوں کی مکمل سمجھ ہونی چاہیے جن کے ساتھ تُو رفاقت اختیار کرتا ہے اور تجھے زندگی میں صرف روحانی معاملات میں ہی رفاقت اختیار کرنی چاہیے؛ صرف تبھی تُو دوسروں کو زندگی فراہم کرنے والا بن سکتا ہے اور ان کی جملہ کمیاں پوری کر سکتا ہے۔ تجھے اُن سے لیکچر دینے والے لہجے میں بات نہیں کرنی چاہیے؛ یہ بنیادی طور پر غلط رویہ ہے۔ اپنی رفاقت میں تجھے روحانی معاملات کی سمجھ ہونی چاہیے، تیرے پاس حکمت ہونی چاہیے اور تُو یہ سمجھنے کے قابل ہونا چاہئے کہ لوگوں کے دلوں میں کیا ہے۔ اگر تُو دوسروں کی خدمت کرنا چاہتا ہے تو تجھے صحیح قسم کا انسان بننا چاہیے اور تیرے پاس جو کچھ بھی ہے اس کے ساتھ تجھے رفاقت اختیار کرنی چاہیے۔

تیرے لیے اب سب سے زیادہ اہم چیز یہ ہے کہ تُو میرے ساتھ رفاقت اختیار کرنے کے قابل بنے، میرے ساتھ قریب سے بات چیت کرے، خود کھائے اور پیئے اور خدا کے قریب ہو جائے۔ تجھے روحانی معاملات کو جلد از جلد سمجھنا چاہیے اور تجھے اپنے آس پاس کے ماحول کو اور تیرے گردونواح جو بھی انتظامات کیے گئے ہیں، انہیں واضح طور پر سمجھنے کے قابل بننا چاہیے۔ کیا تُو یہ سمجھنے کے قابل ہے کہ میں کیا ہوں؟ یہ امر نہایت ہی ضروری ہے کہ تُو اپنی کمی کی بنیاد پر کھائے اور پیئے اور میرے کلام کے مطابق زندگی بسر کرے! میرے ہاتھوں کو پہچان اور شکایت نہ کر۔ اگر تُو شکایت کرے گا اور ان سے آزاد ہونے کی کوشش کرے گا تو تُو خدا کا فضل حاصل کرنے کا موقع کھو سکتا ہے۔ شروعات کرنے کے لیے میرے قریب آ: تجھ میں کس چیز کی کمی ہے اور تجھے میرے قریب کیسے آنا چاہیے اور میرے دل کو کیسے سمجھنا چاہیے؟ لوگوں کے لیے میرے قریب آنا ایک مشکل کام ہوتا ہے کیونکہ وہ اپنی ذات کو نہیں چھوڑ سکتے۔ ان کے مزاج ہمیشہ غیر مستحکم ہوتے ہیں، اہنے رویّے مسلسل تبدیل کرتے رہتے ہیں اور جیسے ہی ان لوگوں کو مٹھاس کا تھوڑا سا بھی ذائقہ ملتا ہے یہ لوگ مغرور اور خود مطمئن بن جاتے ہیں۔ کچھ لوگ ابھی بیدار نہیں ہوئے ہیں؛ تیری باتیں کس حد تک تیری شخصیت کو ظاہر کرتی ہیں؟ ان میں سے کتنی باتیں اپنے بچاؤ کے لیے ہیں اور کتنی دوسروں کی نقل اتارنے کے لیے ہیں اور ان میں سے کتنی باتیں قوانین کی پیروی کرتی ہیں؟ جس وجہ سے آپ روح القدس کے کام کو نہیں سمجھ سکتے یا سمجھ نہیں سکتے وہ یہ ہے کہ آپ نہیں جانتے کہ میرے قریب کیسے جانا ہے۔ ظاہری طور پر تو ایسا لگتا ہے کہ تُو ہمیشہ چیزوں پر غور کرتا رہتا ہے، اپنے خود کے اور اپنے دماغ کے تصورات پر منحصر رہتا ہے؛ لیکن تُو خفیہ طور پر اپنی تحقیق کرتا ہے اور معمولی سکیموں میں مشغول رہتا ہے اور تُو انہیں باہر ظاہر نہیں کر سکتا۔ اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ تُو روح القدس کے کام کو صحیح معنوں میں نہیں سمجھتا۔ اگر تجھے کسی چیز کے بارے میں پختہ علم ہے کہ وہ خدا کی طرف سے نہیں ہے تو پھر تُو اس کے خلاف کھڑے ہونے اور اسے رد کرنے سے کیوں ڈرتا ہے؟ کتنے لوگ میرے لیے کھڑے ہوسکتے ہیں اور میرے حق میں بول سکتے ہیں؟ تیرے اندر ایک چھوٹے لڑکے کے برابر بھی کردار کی طاقت نہیں ہے بلکہ اس کا ایک چھوٹا سا حصہ بھی نہیں ہے۔

اس وقت جو بھی انتظامات کیے گئے ہیں ان کا مقصد تمہاری تربیت کرنا ہے تاکہ تم اپنی زندگی میں ترقی کرسکو نیز تمہاری روح کو تیز اور چالاک بنانا ہے اور تمہاری روحانی آنکھوں کو کھولنا ہے تاکہ تم پہچان سکو کہ کونسی چیزیں خدا کی طرف سے آتی ہیں۔ جو چیزیں خدا کی طرف سے آتی ہیں وہ تجھے اپنی صلاحیت اور بوجھ کے ساتھ خدمت کرنے اور روح کے معاملے میں ثابت قدم رہنے کے قابل بناتی ہیں۔ جو بھی چیزیں میری جانب سے نہیں آتیں وہ خالی ہیں؛ وہ تمہیں کچھ نہیں دیتیں، وہ تمہاری روح میں ایک خلل پیدا کرتی ہیں اور ان کی وجہ سے تم اپنے ایمان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہو اور یہ تمہیں اپنے ذہن میں الجھا کر میرے اور تمہارے درمیان فاصلہ کھڑا کر دیتی ہیں۔ اگر تم روح کے مطابق زندگی گزارو گے تو تم اب اس سیکولر دنیا میں ہر چیز پر سبقت لے جا سکتے ہو لیکن اپنے ذہن میں رہنا شیطان کے قبضے میں ہونے کے مترادف ہے؛ اس کا کوئی اختتام نہیں۔ یہ اب انتہائی آسان ہو گیا ہے: اپنے دل سے مجھے تلاش کرو اور تمہاری روح فوراً مضبوط ہونے لگ جائے گی۔ تیرے پاس چلنے کے لیے ایک راستہ ہوگا اور میں ہر قدم پر تیری رہنمائی کروں گا۔ میرا کلام ہر وقت اور ہر جگہ تجھ پر نازل کیا جائے گا۔ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ کہاں یا کب، یا کتنا ہی منفی ماحول ہو، میں تجھے واضح طور پر دکھاؤں گا اور اگر تُو مجھے اپنے دل سے تلاش کرے گا تو میرا دل تجھ پر ظاہر کیا جائے گا؛ اس طرح، تُو اپنے راستے پر آگے نکل جائے گا اور کبھی اپنا راستہ نہیں بھولے گا۔ کچھ لوگ اپنے راستے کو ظاہری طور پر محسوس کرنے کی کوشش کرتے ہیں، لیکن اندر سے کبھی ایسا نہیں کرتے۔ وہ اکثر روح القدس کے کام کو نہیں سمجھنے سے قاصر ہوتے ہیں۔ جب وہ دوسروں کے ساتھ رفاقت اختیار کرتے ہیں تو بس وہ مزید الجھن میں پڑ جاتے ہیں اور ان کے پاس پیروی کرنے کے لیے کوئی راستہ نہیں ہوتا اور وہ نہیں جانتے کہ انہیں کیا کرنا ہے۔ یہ لوگ نہیں جانتے کہ ان کو کیا بیماری ہے؛ بے شک ان کے پاس بہت سی دنیاوی چیزیں ہوں اور وہ اندر سے بھرپور طریقے سے امیر ہوں، لیکن کیا اس کا کوئی فائدہ ہے؟ کیا تیرے پاس واقعی پیروی کرنے کے لائق کوئی راستہ ہے؟ کیا تیرے اندر کوئی روشنی یا آگہی ہے؟ کیا تیرے پاس کوئی نئی بصیرتیں ہیں؟ کیا تُو نے ترقی کی ہے یا تُو پیچھے ہٹ گیا ہے؟ کیا تُو نئی روشنی کے مطابق بن سکتا ہے؟ تیرے اندر بالکل بھی تابعداری نہیں ہے؛ جس تابعداری کی تُو اکثر بات کرتا ہے وہ باتوں کے علاوہ کچھ نہیں۔ کیا تُو نے ایک فرمانبرداری والی زندگی گزاری ہے؟

لوگوں کی خود راستبازی، خوش فہمی، خود اطمینانی اور تکبر کی وجہ سے پیدا ہونے والی رکاوٹ کتنی بڑی ہے؟ کس کا قصور ہوتا ہے جب تُو حقیقت کو نہیں سمجھتا؟ تجھے بڑے غور کے ساتھ اپنا جائزہ لینا چاہیے کہ آیا تُو ایک صحیح انسان ہے یا نہیں۔ کیا تیرے ذہن میں جو مقاصد اور ارادے ہیں وہ میرے مطابق ہیں؟ کیا تیرے تمام اقوال و افعال میری موجودگی میں کہے اور کیے جاتے ہیں؟ میں تیرے تمام خیالات اور آراء کا جائزہ لیتا ہوں۔ کیا تُو خود کو مجرم محسوس نہیں کرتا؟ تُو دوسروں کو دھوکہ دینے کے لیے ایک نقلی روپ اپناتا ہے اور بڑے سکون کے ساتھ اپنے تئیں خود راستبازی کا گمان کرتا ہے؛ تُو یہ سب کچھ خود کو بچانے کے لیے کرتا ہے۔ تُو یہ سب کچھ اپنی برائی کو چھپانے کے لیے کرتا ہے اور تُو اس برائی کو دوسروں میں پھیلانے کے طریقے بھی سوچتا ہے۔ تیرے دل میں کیسی خیانت بستی ہے! اپنی تمام باتوں پر غور کر۔ کیا یہ سب کچھ تیرے اپنے فائدے کے لیے نہیں تھا کہ تُو نے اس ڈر سے کہ تیری روح کو نقصان پہنچے گا، شیطان کو چھپایا اور پھر زبردستی اپنے بھائیوں اور بہنوں کا کھانا پینا چھینا؟ تُو اپنے بارے میں کیا کہنا چاہے گا؟ کیا تجھے یہ لگتا ہے کہ تُو اگلی بار اس کھانے پینے کا ازالہ کر سکے گا جو اس بار شیطان نے تجھ سے چھین لیا ہے؟ بس اب تجھے واضح طور پر پتہ چل گیا ہوگا کہ کیا تُو اس کی تلافی کر سکتا ہے؟ یہ جتنا وقت ضائع ہوا ہے کیا اس کی تلافی ہو سکتی ہے؟ تمہیں یہ جاننے کے لیے بڑی توجہ کے ساتھ اپنا جائزہ لینا چاہیے کہ پچھلی چند میٹنگز میں کیوں کچھ بھی کھایا اور پیا نہیں گیا اور یہ مصیبت کس نے پیدا کی۔ جب تک اس کی وجہ واضح نہیں ہو جاتی تمہیں ایک ایک کرکے رفاقت اختیار کرنی چاہیے۔ اگر ایسا شخص بہت زیادہ مجبور نہ ہو تو پھر تمہارے بھائی بہن اس کی وجہ نہیں سمجھ پائیں گے اور ایسا دوبارہ ہوگا۔ تمہاری روحانی آنکھیں بند ہیں؛ تم میں سے بہت سارے لوگ اندھے ہیں! نیز جو دیکھ سکتے ہیں وہ اس سے لاپرواہ ہیں۔ وہ اس کے حق میں نہ کھڑے ہوتے ہیں اور نہ ہی بولتے ہیں اور وہ بھی اندھے ہیں۔ جو دیکھتے ہیں لیکن بولتے نہیں وہ گونگے ہیں۔ یہاں بہت سے لوگ معذور ہیں۔

کچھ لوگ یہ نہیں سمجھتے کہ حقیقت کیا ہے، زندگی کیا ہے اور صحیح راستہ کیا ہے اور وہ روح کو نہیں سمجھتے۔ وہ میری بات کو محض فارمولا سمجھتے ہیں۔ یہ انتہائی سخت بات ہے۔ وہ نہیں سمجھتے کہ حقیقی شکرگزاری اور تعریف کیا ہوتی ہے۔ کچھ لوگ اہم اور بنیادی باتوں کو سمجھنے سے قاصر ہوتے ہیں اور اس کے بجائے وہ صرف ثانوی باتیں ہی سمجھتے ہیں۔ خدا کے انتظامات میں خلل ڈالنے کا کیا مطلب ہے؟ کلیسا کی تعمیر کو منہدم کرنے کا کیا مطلب ہے؟ روح القدس کے کام میں رکاوٹ پیدا کرنے سے کیا مراد ہے؟ شیطان کا اندھا مقلد ہونے سے کیا مراد ہے؟ ان حقیقتوں کو واضح طور پر سمجھنا چاہیے، انہیں صرف مبہم طور پر نہیں دیکھنا چاہیے۔ اس بار کچھ بھی نہ کھانے اور پینے کی کیا وجہ بنی؟ کچھ لوگوں کو لگتا ہے کہ انہیں آج بلند آواز سے خدا کی تعریف کرنی چاہئے، لیکن آکر وہ اس کی تعریف کیسے کریں؟ کیا انہیں گیت گا کر اور ناچ کر ایسا کرنا چاہیے؟ کیا دوسرے طریقوں کو تعریف نہیں مانا جاتا؟ کچھ لوگ اس تصور کے ساتھ ان میٹنگز میں آتے ہیں کہ خوشی والے حمدیہ گیت خدا کی تعریف کرنے کا طریقہ ہیں۔ لوگ اس قسم کے تصورات رکھتے ہیں اور وہ روح القدس کے کام پر توجہ نہیں دیتے؛ جس کا حتمی نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ ان کے راستے میں رکاوٹیں حائل ہوتی رہتی ہیں۔ اس میٹنگ میں نہ تو کچھ کھایا گیا اور نہ ہی پیا گیا؛ تم سب یہ دعویٰ کرتے ہو کہ تم خدا کے بوجھ کی پرواہ کرتے ہو اور تم کلیسیا کے حق میں گواہی کا دفاع کروگے، لیکن تم میں سے کس نے واقعی خدا کے بوجھ کی کچھ پرواہ کی ہے؟ خود سے پوچھ: کیا تُو ایک ایسے شخص کے زمرے میں آتا ہے جس نے اس کے بوجھ کی پرواہ کی ہو؟ کیا تُو اس کے لیے راستبازی پر عمل کر سکتا ہے؟ کیا تُو میری خاطر کھڑے ہو کر میرے حق میں بات کر سکتا ہے؟ کیا تُو ثابت قدمی سے سچائی کو عملی جامہ پہنا سکتا ہے؟ کیا تُو شیطان کے تمام کاموں کے خلاف لڑنے کی ہمت کر سکتا ہے؟ کیا تُو اپنے جذبات کو ایک طرف رکھ سکے گا اور میری سچائی کی خاطر شیطان کو بے نقاب کر سکے گا؟ کیا تُو اپنی ذات میں میری مرضی کو پورا ہونے کی اجازت دے سکتا ہے؟ کیا تُو نے سب سے زیادہ اہم لمحات میں اپنے دل کی پیشکش کی ہے؟ کیا تُو ایک ایسا شخص ہے جو میری مرضی پوری کرتا ہے؟ خود سے یہ تمام سوالات پوچھ اور کثرت سے ان کے بارے میں سوچ۔ تیرے اندر شیطان کے تحائف موجود ہیں اور اس کے لیے تُو ہی ذمہ دار ہے – کیونکہ تُو لوگوں کو نہیں سمجھتا اور تُو شیطان کے زہر کو پہچاننے میں ناکام رہتا ہے؛ تُو خود کو موت کی طرف دھکیل رہا ہے۔ شیطان نے تجھے اچھی طرح سے بیوقوف بنایا ہوا ہے، یہاں تک کہ تُو مکمل طور پر حیرت میں پڑ گیا ہے؛ تُو بدکاری کی شراب کے نشے میں مدہوش ہے اور ایک مضبوط نقطہ نظر پر قائم رہے بغیر بس آگے پیچھے جھومتا رہتا ہے اور تیرے پاس چلنے کے لیے کوئی راستہ نہیں ہے۔ تُو نہ تو صحیح سے کھاتا ہے اور نہ پیتا ہے، تُو وحشیانہ لڑائیوں اور جھگڑوں میں مشغول ہوتا ہے، تجھے صحیح اور غلط کے درمیان تمیز کرنا نہیں آتا اور جو بھی قیادت کر رہا ہو تُو اُس کی پیروی کرنے لگ جاتا ہے۔ کیا تجھ میں کوئی حقیقت بھی ہے؟ کچھ لوگ اپنا دفاع کرتے ہیں اور یہاں تک کہ دھوکہ دہی پر اُتر آتے ہیں۔ وہ دوسروں کے ساتھ رفاقت اختیار کرتے ہیں، لیکن اس کا کوئی معنی خیز انجام نہیں نکلتا۔ کیا یہ میری وجہ سے ہے کہ یہ لوگ اپنے ارادے، مقاصد، محرکات اور ذرائع حاصل کرتے ہیں؟ کیا تجھے لگتا ہے کہ تُو اپنے بھائیوں اور بہنوں کی اس معاملے میں تلافی کر سکتا ہے کہ ان کا کھانا پینا چھین لیا گیا؟ چند لوگوں کو تلاش کر اور ان کے ساتھ رفاقت اختیار کرکے اُن سے پوچھ کہ وہ اپنے متعلق جواب دیں کہ کیا انہیں کچھ دیا گیا ہے؟ یا ان کے پیٹ گندے پانی اور کوڑے سے بھرے جا رہے ہیں اور ان کے پاس چلنے کے لیے کوئی راستہ نہیں ہے؟ کیا اس کی وجہ سے کلیسا منہدم نہیں ہوگا؟ بھائیوں اور بہنوں کا آپسی پیار کہاں ہے؟ تُو خفیہ طور پر تحقیق کرتا ہے کہ کون صحیح ہے اور کون غلط، لیکن تُو کلیسیا کی خاطر بوجھ کیوں نہیں اٹھاتا؟ عام طور پر تُو بڑی بڑی باتیں کرنے میں ماہر ہے لیکن جب حقیقت میں کچھ ہوتا ہے تو تجھے اس کے بارے میں کوئی پختہ علم نہیں ہوتا ہے۔ کچھ لوگ سمجھتے بھی ہیں لیکن بس خاموشی سے بڑبڑاتے رہتے ہیں، جبکہ کچھ لوگ وہ سب کہہ دیتے ہیں جو انہیں سمجھ آتی ہے لیکن کوئی اور شخص ایک لفظ بھی نہیں کہتا۔ وہ نہیں جانتے کہ خدا کی طرف سے کیا آتا ہے اور شیطان کا کام کیا ہے۔ زندگی کے بارے میں تمہارے اندرونی احساسات کہاں ہیں؟ تم نہ تو روح القدس کے کاموں کو سمجھتے ہو اور نہ ہی تم اسے پہچانتے ہو اور تمہیں نئی چیزوں کو قبول کرنے میں کافی مشکل پیش آتی ہے۔ تم صرف انہی مذہبی اور سیکولر چیزوں کو قبول کرتے ہو جو لوگوں کے تصورات کے موافق ہوں۔ نتیجتاً تم بے مقصد لڑتے رہتے ہو۔ کتنے لوگ ہیں جو روح القدس کے کام کو سمجھ سکتے ہیں؟ کتنے لوگوں نے واقعی کلیسا کے لیے بوجھ اٹھایا ہے؟ کیا تجھے اس کی سمجھ ہے؟ حمد کے گیت گانا بھی خدا کی تعریف کرنے کا ایک طریقہ ہے، لیکن تُو خدا کی تعریف کرنے کی حقیقت کو واضح طور پر نہیں سمجھتا۔ اس کے علاوہ، تُو انتہائی سخت انداز میں اس کی تعریف کرتا ہے۔ کیا یہ تیرا تصور نہیں ہے؟ تُو ہمیشہ مضبوطی سے اپنے تصوارت سے چمٹے رہتا ہے اور تُو ان کاموں پر توجہ مرکوز کرنے سے قاصر ہے جو روح القدس آج کرنے جا رہا ہے، تجھے یہ بھی محسوس نہیں ہوتا کہ تیرے بھائی اور بہنیں کیا محسوس کر رہے ہیں نیز تُو خاموشی سے خدا کی مرضی کو تلاش کرنے سے بھی قاصر ہے۔ تُو آنکھیں بند کرکے کام کرتا ہے؛ بے شک تُو گانا اچھا گا سکتا ہو لیکن اس کا نتیجہ پوری طرح سے خراب ہی نکلتا ہے۔ کیا اسے واقعی کھانا اور پینا سمجھا جا سکتا ہے؟ کیا تجھے پتہ چل رہا ہے کہ درحقیقت رکاوٹیں کون پیدا کر رہا ہے؟ تُو پوری طرح سے روح کے مطابق نہیں رہتا؛ بلکہ تُو مختلف اقسام کے تصورات میں گھرا رہتا ہے۔ آخر اسے کلیسا کے لیے بوجھ اٹھانا کیسے کہہ سکتے ہیں؟ تمہیں یہ دیکھنا چاہیے کہ روح القدس کا کام اب اور بھی تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے۔ اگر تم نے اپنے تصورات کو مضبوطی سے تھاما ہوا ہے تو کیا تم اس وجہ سے اندھے نہیں ہو اور روح القدس کے کام کی مخالفت نہیں کر رہے؟ کیا یہ ایک مکھی کے دیواروں سے ٹکرانے اور ادھر اُدھر بھنبھنانے کے مترادف نہیں ہے؟ اگر تم اس طریقے پر قائم رہے تو تمہیں باہر پھینک نکال دیا جائے گا۔

جو لوگ آفات سے پہلے مکمل کیے جاتے ہیں وہ خدا کے تابعدار ہوتے ہیں۔ وہ مسیح پر منحصر ہو کر زندگی گزارتے ہیں، وہ اس کے حق میں گواہی دیتے ہیں اور وہ اس کی تسبیح کرتے ہیں۔ وہ مسیح کے فاتح لڑکے اور اچھے سپاہی ہیں۔ اب یہ انتہائی ضروری ہو گیا ہے کہ تُو خود کو پرسکون بنائے، خُدا کے قریب آئے اور اُس کے ساتھ رفاقت اختیار کرے۔ اگر تُو خدا کے قریب آنے سے قاصر ہے تو تیرے لیے شیطان کی گرفت میں آنے کا خطرہ ہے۔ اگر تُو میرے قریب آ سکتا ہے اور میرے ساتھ رفاقت اختیار کر سکتا ہے، تو تمام سچائیاں تجھ پر آشکار ہو جائیں گی اور تیرے پاس زندگی گزارنے اور عمل کرنے کے لیے ایک معیار ہوگا۔ کیونکہ تُو میرے قریب ہوگا، میرا کلام تیرا ساتھ کبھی نہیں چھوڑے گا اور نہ ہی تُو زندگی بھر کبھی میرے کلام سے بھٹکے گا؛ شیطان کے پاس تیرا فائدہ اٹھانے کا کوئی راستہ نہیں ہوگا بلکہ اس کے بجائے وہ شرمندہ ہوگا اور شکست کھا کر بھاگ جائے گا۔ تیرے اندر جس چیز کی کمی ہے اگر تُو اس کی تلاش باہر کرے گا تو تجھے بعض اوقات اس میں سے کچھ مل بھی سکتا ہے لیکن تجھے جو کچھ بھی ملے گا اس میں سے زیادہ تر حصہ قواعد ہوں گے اور ایسی چیزیں ہوں گی جن کی تجھے ضرورت نہیں ہے۔ تجھے اپنی ذات کو چھوڑ دینا چاہیے، میرے کلام سے زیادہ سے زیادہ کھانا اور پینا چاہیے اور ان پر غور کرنے کا طریقہ پتہ ہونا چاہیے۔ اگر تجھے کوئی بات سمجھ نہیں آتی تو میرے قریب آ اور کثرت سے میرے ساتھ رفاقت اختیار کر؛ اس طرح، تجھے جو باتیں سمجھ آئیں گی وہ حقیقی اور سچی ہوں گی۔ شروعات کرنے کے لیے تجھے میرے قریب ہونا چاہیے۔ یہ اہم چیز ہے! بصورت دیگر، تجھے پتہ نہیں چلے گا کہ کیسے کھانا اور پینا ہے۔ تُو خود سے کھانے اور پینے سے قاصر ہے؛ واقعی تیری حیثیت بہت چھوٹی ہے۔

سابقہ: باب 12

اگلا: باب 14

خدا کے بغیر ایام میں، زندگی اندھیرے اور درد سے بھر جاتی ہے۔ کیا آپ خدا کے قریب جانے اور اس سے خوشی اور سکون حاصل کرنے کے لیے خُدا کے الفاظ سیکھنے کے لیے تیار ہیں؟

تنظیمات

  • متن
  • تھیمز

گہرے رنگ

تھیمز

فونٹس

فونٹ کا سائز

سطور کا درمیانی فاصلہ

سطور کا درمیانی فاصلہ

صفحے کی چوڑائی

مندرجات

تلاش کریں

  • اس متن میں تلاش کریں
  • اس کتاب میں تلاش کریں

کے ذریعے ہم سے رابطہ کریں WhatsApp