باب 11
کیا میں تمھارا خدا ہوں؟ کیا میں تیرا بادشاہ ہوں؟ کیا تو نے واقعی مجھے اپنے اندر بطور بادشاہ حکومت کرنے کی اجازت دی ہے؟ تمھیںتجھے اپنے نفس کا بغور جائزہ لینا چاہئے: کیا تو نے نئی روشنی کے آنے پر تحقیق نہیں کی اور اسے مسترد نہیں کیا، یہاں تک کہ تم اس حد تک چلے گئے کہ اس کی اتباع کئے بنا رک گئے؟ اس کے لیے، تمھیں عدالت سے گزرنا ہو گا اور اپنی ہلاکت میں گرنا ہوگا؛ تمھارے ساتھ عدالت کی جائے گی اور لوہے کی سلاخ سے کوڑے مارے جائیں گے، اور تم روح القدس کا کام محسوس نہیں کرو گے۔ تم، اس سے بہت پہلے، روؤ گے اور اپنے گھٹنوں کو عبادت میں جھکاؤ گے۔ بلند آواز میں گریہ وزاری کروگےت۔ میں نے ہمیشہ تمھیں بتایا اور میں نے ہمیشہ تم سے بات کی؛ میں نے کبھی بھی تم سے اپنے کلام پوشیدہ نہیں رکھے۔ دوبارہ سوچو: میں کب تمھیں کچھ بتانے میں ناکام رہا ہوں؟ اس کے باوجود، کچھ لوگ ایسے ہیں جو غلط طریقے سے کام کرنے پر بضد رہتے ہیں۔ وہ شکوک و شبہات کے دھند میں گم ہیں جو سورج کو دھندلا دیتا ہے، اور وہ کبھی روشنی نہیں دیکھ پاتے۔ کیا یہ اس لیے نہیں ہے کہ ان کا ”خود“ کا احساس بہت مضبوط ہے اور ان کے اپنے تصورات بہت بڑے ہیں؟ تم کو کب سے میرا خیال رہنے لگا؟ کب سے تمھارے دل میں میرے لیے جگہ ہونے لگی؟ جب تم ناکام ہو جاتے ہو، جب تم خود کو نا اہل پاتے ہو، اور جب تمھارے پاس کوئی اختیار نہیں رہ جاتا تب ہی تم مجھ سے دعائیں مانگتے ہو۔ ٹھیک ہے: تو تم اب اپنے بل پر کام کیوں نہیں کرتے؟ تم انسان! یہ تیری ذات قدیم ہے جس نے تمجھے برباد کر دیا ہے!
کچھ لوگ راستہ نہیں پا سکتے، اور وہ نئی روشنی کا ساتھ برقرار نہیں رکھ سکتے۔ وہ صرف ان چیزوں کے بارے میں رفاقت رکھتے ہیں جو وہ پہلے دیکھ چکے ہیں؛ ان کے لیے اس میں کوئی نئی بات نہیں۔ ایسا کیوں ہے؟ تم اپنے اندر جیتے ہو اور تم نے مجھ پر اپنا دروازہ بند کر رکھا ہے۔ یہ دیکھ کر کہ روح القدس کے کام کے طریقے بدل رہے ہیں، اپنے دل میں، تم غلط ہونے کے بارے میں ہمیشہ محتاط رہتے ہو۔ خدا کے لیے تیری تعظیم کہاں ہے؟ کیا تو نے اسے خدا کی موجودگی کی خاموشی میں تلاش کیا ہے؟ تو صرف تعجب کرتا ہے، ”کیا روح القدس واقعی اس طرح کام کرتا ہے؟“ جو کچھ لوگوں نے دیکھا ہے وہ روح القدس کا کام ہے، پھر بھی ان کے پاس اس کے بارے میں کہنے کے لیے کچھ نہ کچھ ہے؛ دوسرے لوگ تسلیم کرتے ہیں کہ یہ خدا کا کلام ہے، لیکن وہ اسے قبول نہیں کرتے۔ ان میں سے ہر ایک کے اندر مختلف تصورات جنم لیتے ہیں، اور وہ روح القدس کے کام کو نہیں سمجھتے۔ وہ غافل اور لاپروا ہیں، اور قیمت ادا کرنے اور میری موجودگی میں سنجیدہ ہونے کو تیار نہیں ہیں۔ روح القدس نے انہیں بصیرت عطا کی ہے، لیکن میرے سامنے اپنے دل کی بات کہنے یا معلوم کرنے نہیں آئیں گے۔ اس کے بجائے، وہ اپنی خواہشات کی پیروی کریں گے، جو دل چاہے گا کریں گے۔ یہ کس قسم کا ارادہ ہے؟