ہزار سالہ بادشاہی آچکی ہے

کیا تم نے دیکھا ہے کہ خدا لوگوں کے اس گروہ میں کون سا کام انجام دے گا؟ خدا نے ایک بار کہا، لوگوں کو ہزار سالہ بادشاہی میں بھی اُس کے کلام پر بہر صورت عمل کرنا چاہیے، اورمستقبل میں خدا کا کلام کنعان کی نیک سرزمین میں انسان کی زندگی کی براہ راست رہنمائی کرے گا۔ جب موسی بیابان میں تھا، خدا نے ہدایت دی اور اس سے براہ راست کلام کیا۔ خدا نے لوگوں کے لطف اندوز ہونے کے لیے آسمان سے کھانا، پانی اور من و سلویٰ بھیجا، اور آج بھی یہ اسی طرح ہے: خدا نے ذاتی طور پر لوگوں کے لطف اندوز ہونے کے لیے کھانے پینے کی چیزیں اتاریں، اور اس نے ذاتی طورپرلوگوں کی تادیب کےلیےلعنتیں بھیجیں۔ اور اس طرح، اس کے کام کا ہر مرحلہ ذاتی طور پر خدا کی طرف سے انجام دیا جاتا ہے۔ آج لوگ حقائق کا وقوع تلاش کرتے ہیں، وہ آثار و عجائبات تلاش کرتےہیں، اور یہ ممکن ہے کہ ایسے تمام لوگ مردود قرار دے دیے جائیں، کیونکہ خدا کا کام روز بروز عملی ہوتا جا رہا ہے۔ کوئی نہیں جانتا کہ خدا آسمان سے نازل ہوچکا ہے، وہ اس بات سے بھی بے خبر ہیں کہ خدا نے آسمان سے خوراک اور مقویات اتارے ہیں – تاہم خدا حقیقت میں موجود ہے، اور ہزار سالہ بادشاہی کےسنسنی خیز مناظر بھی، جن کا لوگ تصور کرتے ہیں وہ بھی خدا کے ذاتی اقوال ہیں۔ یہ حقیقت ہے، اور صرف اسے ہی زمین پر خدا کے ساتھ حکمرانی کرنا کہتے ہیں۔ زمین پر خدا کے ساتھ حکومت کرنے سے مراد جسم ہے۔ یہ ایسا جسم ہے جو زمین پر موجود نہیں اور اس طرح وہ تمام لوگ جو تیسرے آسمان پر جانے پر توجہ مرکوز کرتے ہیں، عبث ایسا کرتے ہیں۔ ایک دن، جب پوری کائنات خدا کی طرف لوٹ جائے گی، پوری کائنات میں اس کے کام کا مرکز اس کے اقوال کی پیروی کرے گا۔ کہیں اور، کچھ لوگ ٹیلی فون استعمال کریں گے، کچھ ہوائی جہاز پر سفر کریں گے، کچھ ایک کشتی سمندر کے پار لے جائیں گے اور کچھ لوگ خدا کے اقوال حاصل کرنے کے لیے لیزر کا استعمال کریں گے۔ ہر کوئی تعظیم کرے گا اور آرزو مند رہے گا۔ وہ سب خدا کے قریب آئیں گے اورخدا کے لیے جمع ہوں گے اور سب خدا کی عبادت کریں گے – اور یہ سب خدا کے اعمال ہوں گے۔ یہ یاد رکھو! خدا یقینی طور پر دوبارہ کہیں اور شروع نہیں کرے گا۔ خدا یہ حقیقت پوری کرے گا: وہ کائنات کے تمام لوگوں کو اپنے روبرو لائے گا اور ان سے زمین پر خدا کی عبادت کروائے گا اور دوسری جگہوں پر اس کا کام موقوف ہو جائے گا نیز لوگ سچا طریقہ تلاش کرنے پر مجبور ہو جائیں گے۔ یہ یوسف کی طرح ہو گا: ہر کوئی خوراک کے لیے اس کے پاس آیا، اس کے سامنے جھک گیا کیونکہ اس کے پاس کھانے کی چیزیں تھیں۔ قحط سے بچنے کے لیے لوگ سچا طریقہ تلاش کرنے پر مجبور ہوں گے۔ تمام مذہبی طبقہ شدید قحط کا شکار ہو جائے گا اور صرف آج کا خدا آبِ حیات کا سرچشمہ ہے، جس کے پاس ہمیشہ بہتا ہوا چشمہ ہے جو انسان کے استفادے کے لیے فراہم کیا گیا ہے، اور لوگ آ کر اس پر انحصار کریں گے۔ یہ وہ وقت ہو گا جب خدا کے اعمال ظاہر ہوں گے اور جب خدا شان و شوکت حاصل کرے گا؛ پوری کائنات کے تمام لوگ اس ناقابلِ توجہ "انسان" کی پرستش کریں گے۔ کیا یہ خدا کی شان و شوکت کا دن نہیں ہوگا؟ ایک دن، بوڑھے پادری آب ِحیات کے چشمے سے پانی کی تلاش میں ٹیلیگرام بھیجیں گے۔ وہ بوڑھے ہوں گے، پھر بھی وہ اس شخص کی عبادت کرنے آئیں گے، جسے وہ حقیر سمجھتے تھے۔ وہ اپنے منہ سے اُس کا اقرار کریں گے اور دل سے اُس پر بھروسا کریں گے – کیا یہ ایک نشانی اور عجوبہ نہیں ہے؟ جب پور ی بادشاہی خوشی منائے گی تو وہ خدا کے جاہ و جلال کا دن ہوگا، اور جو تمھارے پاس آئے گا اور خدا کی خوش خبری حاصل کرے گا وہ خدا کی طرف سے فیض یاب ہوگا، اور جو ممالک اور لوگ ایسا کریں گے خدا ان کی نگہبانی کرے گا اور انھیں فیض یاب کرے گا۔ مستقبل کی سمت اس طرح ہوگی: جو لوگ خدا کی زبان سےاقوال حاصل کرتے ہیں انہیں زمین پر چلنے کا راستہ ملے گا، خواہ وہ تاجر ہوں یا سائنس دان، یا ماہرین تعلیم ہوں یا صنعت کار۔ جو لوگ خدا کے کلام کے بغیر ہوں گے ان کے لیے ایک قدم بھی اٹھانا مشکل ہو گا اور وہ سچا طریقہ تلاش کرنے پر مجبور ہو جائیں گے۔ "سچائی کے ساتھ تم پوری دنیا گھوم لوگے، سچائی کے بغیر تم کہیں بھی نہیں جا پاؤگے۔" کا مطلب یہی ہے۔ حقائق اس طرح ہیں: خدا پوری کائنات کو حکم دینے اور بنی نوع انسان پر حکومت کرنے اور فتح کرنے کے لیے راستہ (جس کا مطلب اس کا تمام کلام ہے) استعمال کرے گا۔ لوگ ہمیشہ خدا کے کام کرنے کے ذرائع میں ایک بڑی تبدیلی کی امید رکھتے ہیں۔ سادہ سی بات یہ ہے کہ خدا کلام کے ذریعے لوگوں کو قابو میں رکھتا ہے، اور تجھے وہی کرنا چاہیے جو وہ کہتا ہے، خواہ تُو چاہے یا نہ چاہے؛ یہ ایک معروضی حقیقت ہے، اور ہر ایک کو اس کی اطاعت کرنی چاہیے، اور یہ بھی کہ کیا یہ حتمی ہے اور سب کو معلوم ہے۔

روح القدس لوگوں کو احساس دیتا ہے۔ خدا کا کلام پڑھنے کے بعد لوگ اپنے دلوں میں ثابت قدمی اورسکون محسوس کرتے ہیں، جب کہ جو لوگ خدا کا کلام حاصل نہیں کر پاتے وہ خالی خالی محسوس کرتے ہیں۔ یہ خدا کے کلام کی طاقت ہے۔ لوگوں کو اسے پڑھنا ہی پڑتا ہے، اوراسے پڑھنے کے بعد انھیں تقویت ملتی ہے، اور وہ اس کے بغیر نہیں رہ سکتے۔ یہ لوگوں کے افیون کھانے جیسا ہے: اس سے انھیں طاقت ملتی ہے، اور اس کے بغیر انھیں محسوس ہوتا ہے کہ طاقت سلب ہوگئی ہے، اور ان میں طاقت نہیں۔ آج کل لوگوں میں یہی رجحان ہے۔ خدا کا کلام پڑھنے سے لوگوں کو طاقت ملتی ہے۔ اگر وہ نہیں پڑھتے، تو وہ افسردگی محسوس کرتے ہیں، لیکن اسےپڑھنےکےبعد، وہ فوراًاپنے "بسترعلالت" سے اٹھ کھڑے ہوتے ہیں۔ یہ خدا کا کلام ہے جوزمین پرطاقت رکھتا ہے اور خدا زمین پر حکومت کرتا ہے۔ کچھ لوگ چھوڑنا چاہتے ہیں، یا خدا کے کام سے تھک گئے ہیں۔ اس سے قطع نظر، خواہ وہ کتنے ہی کمزور کیوں نہ ہوں؛ پھر بھی انہیں خدا کے کلام کے مطابق زندگی گزارنی ہے، اور خواہ وہ کتنے ہی سرکش کیوں نہ ہوں، وہ خدا کا کلام چھوڑنے کی جرات نہیں کرتے۔ جب خدا حکومت کرتا ہے اور طاقت کا استعمال کرتا ہے، تب حقیقی معنوں میں خدا کے کلام کی طاقت کا اظہار ہوتا ہے؛ خدا اس طرح کام کرتا ہے۔ آخر کار، یہ وہ ذریعہ ہے جسے بروئے کار لاتے ہوئے خدا کام کرتا ہے، اور کوئی اسے نہیں چھوڑ سکتا۔ خدا کا کلام ان گنت گھروں میں پھیل جائے گا، وہ سب کے علم میں آجائے گا، اور تب اس کا کام پوری کائنات میں پھیل جائے گا۔ کہنے کا مطلب یہ ہے کہ اگر خدا کا کام پوری کائنات میں پھیلانا ہے تو اس کاکلام پھیلانا لازمی ہے۔ خدا کے جلال کے دن، خدا کا کلام اپنی طاقت اور اختیار ظاہر کرے گا۔ ازل سے لے کر آج تک اس کا ایک ایک لفظ پورا ہو گا۔ اس طرح، زمین پر خدا کا جلال ہو گا – کہنے کا مطلب یہ ہے کہ، اس کا کلام زمین پر راج کرے گا۔ خدا کے منہ سے اداشدہ الفاظ سے تمام بدقماش افراد کی سرزنش کی جائے گی، اُس کے منہ سے اداشدہ الفاظ سے تمام راست باز فیض حاصل کریں گے، اور اُس کے منہ سے ادا شدہ الفاظ سے سب لوگ مستحکم اور کامل ہوں گے۔ نہ ہی وہ کوئی نشانی یا عجوبہ ظاہر کرے گا؛ سب کچھ اُس کےکلام سے پورا ہو گا، اور اُس کا کلام حقائق کو جنم دے گا۔ زمین پر ہر کوئی خدا کے کلام کا جشن منائے گا، خواہ وہ بالغ ہوں یا بچے، مرد ہوں یا عورت، بوڑھے ہوں یا جوان، تمام لوگ خدا کے کلام کے نیچےسرتسلیم خم کریں گے۔ خدا کا کلام جسم میں ظاہر ہوتا ہے، لوگوں کو روئے زمین پر، واضح اور مانند زندگی دیکھنے کی اجازت دیتاہے۔ کلام کے مجسم ہونے کا یہی مطلب ہے۔ خدا بنیادی طور پر "کلام جسم بن گیاہے " کی حقیقت پوری کرنے کے لیے اس سر زمین پر آیا ہے، کہنے کا مطلب یہ ہے کہ، وہ اس لیے آیا ہے تاکہ اس کے الفاظ جسم سے جاری ہوں (نہ کہ عہد نامہ عتیق میں موسیٰ کے زمانے کی طرح، جب خدا کی آواز براہ راست آسمان سے جاری ہوئی)۔ اس کے بعد اس کی تمام باتیں ہزار سالہ بادشاہی کے عہد میں پوری ہوں گی، وہ انسانی آنکھوں کے لیےمرئی حقیقت بن جائیں گی، اورلوگ انہیں اپنی آنکھوں سےخفیف ترین تفاوت کے بغیر دیکھیں گے۔ یہ مجسم خدا کا اعلیٰ ترین مفہوم ہے۔ جس کا مطلب یہ ہے کہ روح کا کام جسم اور الفاظ کے ذریعے پورا ہوتا ہے۔ یہ "کلام کا مجسم ہونا" اور "کلام کا جسم میں ظاہر ہونا" کا حقیقی معنی ہے۔ صرف خدا ہی رُوح کی مرضی بیان کرسکتا ہے، اور صرف خدا ہی جِسم میں رُوح کی طرف سے بات کر سکتا ہے؛ خدا کے الفاظ مجسم خدا میں واضح کیے گئے ہیں، اور باقی سب ان کے ذریعہ رہنمائی پاتے ہیں۔ کوئی بھی مستثنیٰ نہیں ہے، وہ سب اسی دائرہ کار میں موجود ہیں۔ صرف ان اقوال سے ہی لوگ آگاہ ہو سکتے ہیں۔ جو لوگ اس طرح حاصل نہیں کرتے، اگر وہ یہ سمجھتے ہیں کہ وہ آسمان سے کلام حاصل کر سکتے ہیں، تو وہ دن میں خواب دیکھ رہے ہیں۔ یہ وہ اختیار ہے جو مجسم خدا کے جسم میں ظاہر ہوتا ہے، جس کی وجہ سے سب اس پر مکمل اعتماد کے ساتھ ایمان رکھتے ہیں۔ یہاں تک کہ انتہائی قابل احترام ماہرین اور مذہبی پادری بھی یہ الفاظ نہیں بول سکتے۔ ان تمام لوگوں کو ان کے نیچے اطاعت کرنی ہوگی، اور کوئی بھی دوسری شروعات نہیں کر سکے گا۔ خدا کائنات کو فتح کرنے کے لیے کلام استعمال کرے گا۔ وہ اپنے مجسم جسم سے ایسا نہیں کرے گا، بلکہ وہ پوری کائنات میں تمام لوگوں کو فتح کرنے کےلیےمجسم خدا کے منہ سے نکلے ہوئے الفاظ استعمال کرتے ہوئے ایسا کرے گا؛ صرف اس طرح کلام مجسم ہوتا ہے اور ایسے ہی کلام جسم میں ظاہر ہوتا ہے۔ شاید انسانوں کو ایسا لگتا ہے، جیسے خدا نے زیادہ کام نہیں کیا – لیکن خدا کو تو الفاظ ادا کرنے ہیں اور وہ مکمل طرح سے قائل اور مرعوب ہوجائیں گے۔ حقائق کے بغیر، لوگ چیختے اور چلاتے ہیں؛ خدا کے کلام کے ساتھ، وہ خاموش ہو جاتے ہیں۔ خدا یہ حقیقت ضرور پوری کرے گا، کیونکہ یہ خدا کا دیرینہ منصوبہ ہے: زمین پر کلام کی آمد کی حقیقت پوری کرنا۔ دراصل، مجھے وضاحت کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے – زمین پر ہزار سالہ بادشاہی کی آمد زمین پر خدا کے کلام کی آمد ہے۔ آسمان سے نئے یروشلیم کا نزول انسانوں کے درمیان رہنے کے لیے خدا کے کلام کی آمد ہے جو، انسان کے ہر عمل اور اس کے تمام اندرونی خیالات کے ہمراہ رہ سکے۔ یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ جو خدا پورا کرے گا؛ یہ ہزار سالہ بادشاہی کا حسن ہے۔ یہ خدا کی طرف سے مقرر کردہ منصوبہ ہے: اس کے الفاظ ہزاروں سال تک روئے زمین پر ظاہر ہوں گے، اور وہ اس کے تمام کاموں کو واضح کریں گے، اور زمین پر اس کا تمام کام مکمل کریں گے، جس کے بعد بنی نوع انسان کا یہ مرحلہ ختم ہو جائے گا۔

سابقہ: نئے دور کے احکام

اگلا: حقیقت پر مزید توجہ دو

خدا کے بغیر ایام میں، زندگی اندھیرے اور درد سے بھر جاتی ہے۔ کیا آپ خدا کے قریب جانے اور اس سے خوشی اور سکون حاصل کرنے کے لیے خُدا کے الفاظ سیکھنے کے لیے تیار ہیں؟

تنظیمات

  • متن
  • تھیمز

گہرے رنگ

تھیمز

فونٹس

فونٹ کا سائز

سطور کا درمیانی فاصلہ

سطور کا درمیانی فاصلہ

صفحے کی چوڑائی

مندرجات

تلاش کریں

  • اس متن میں تلاش کریں
  • اس کتاب میں تلاش کریں

کے ذریعے ہم سے رابطہ کریں WhatsApp