خدا کے حضور اپنا دل بے صدا کرنے پر

خدا کے کلام میں داخل ہونے کے لیے کوئی قدم اس سے زیادہ اہم نہیں ہے کہ تُو اپنا دل اس کے حضور بے صدا کردے۔ یہ ایک ایسا سبق ہے جس میں اس وقت تمام لوگوں کو فوراً داخل ہونے کی ضرورت ہے۔ خدا کے سامنے اپنا دل بے صدا کرنے کی درج ذیل راہیں ہیں:

1۔ اپنا دل بیرونی معاملات سے نکال لے۔ خدا کے سامنے پُر سکون رہ، خدا سے دعا کو اپنی غیر منقسم توجہ دے۔

2۔ خدا کے سامنے اپنے پُرسکون دل کے ساتھ، خدا کا کلام کھا، پی اور اس سے لطف اندوز ہو۔

3۔ خدا کی محبت پر دھیان و گیان اور غور و فکر کر اور خدا کے کام پر اپنے دل میں سوچ بچار کر۔

پہلے، دعا کی جانب سے آغاز کر۔ مقررہ وقت پر غیرمنقسم توجہ کے ساتھ دعاکر۔ خواہ تجھ پر وقت کا کتنا بھی دباؤ ہو، تُو کام میں کتنا بھی مصروف ہو یا تجھ پر کچھ بھی بیت جائے، تُو ہر روز معمول کے مطابق دعا کیا کر اور خدا کا کلام معمول کے مطابق اپنا کھانا پینا بنائے رکھ۔ جب تک تُو خدا کا کلام کھاتا اور پیتا رہتا ہے، تیرے اطراف خواہ کچھ بھی ہورہا ہو، تیری روح میں ایک عظیم سرور ہوگا، تُو لوگوں، واقعات یا اپنے آس پاس کی چیزوں سے بے سکون نہیں ہوگا۔ جب تُو اپنے دل میں عمومی طور پر خدا پر غورو فکر کرتا ہے، باہر جوکچھ بھی ہو رہا ہو، تجھے تنگ نہیں کرسکتا۔ حیثیت کا حامل ہونے سے یہی مراد ہے۔ دعا کے ساتھ آغاز کر: خدا کے حضور خاموشی سے دعا کرنا سب سے زیادہ مفید ہے۔ اس کے بعد خدا کا کلام کھا اور پی، خدا کے کلام میں غور و فکر کرکے روشنی تلاش کر، عمل کا راستہ تلاش کر، خدا کا کلام پڑھتے ہوئے اس کا مقصد جان اور انحراف کے بغیر انھیں سمجھ۔ عام طور پر، بیرونی اشیا سے پریشان ہوئے بغیر اپنے دل میں خُدا کا قرب حاصل کرنے، خُدا کی محبت پر غور کرنے اور خُدا کی باتوں پر تفکر کرنے کے قابل ہونا تیرے لیے معمول کی بات ہونا چاہیے۔ جب تیرا دل ایک خاص درجے تک سکون حاصل کر لے گا، تو تُو چپ چاپ سوچنے اور اپنے اندر، خدا کی محبت پر غور کرنے کے قابل ہو جائے گا اور اپنے ماحول سے قطع نظر تُو اس کی قربت حاصل کرلے گا، یہاں تک کہ تُو وہ مقام پالے گا، یہاں تک کہ بالآخر تیرے دل میں ثنا امڈنے لگتی ہے اور یہ دعا سے بھی افضل ہے۔ تب تُو ایک خاص مقام کا مالک بن جائے گا۔ اگر تُو اوپر بیان کی گئی کیفیات حاصل کرنے میں کامیاب ہو جاتا ہے تو یہ اس بات کا ثبوت ہو گا کہ تیرا دل سچ مچ خدا کے حضور پر سکون ہے۔ یہ پہلا بنیادی سبق ہے۔ لوگ صرف خدا کے حضور پرسکون ہونے کے قابل ہونے کے بعد روح القدس کی طرف سے چھُوئے جانے کے قابل ہوسکتے ہیں اور روح القدس کی طرف سے آگہی اور روشنی پاسکتے ہیں اور صرف تب ہی وہ خدا سے سچے راز و نیاز کے حامل ہوسکتے ہیں اور ساتھ ساتھ خدا کی رضا اور روح القدس کی رہنمائی کا ادراک حاصل کرسکتے ہیں۔ اس کے بعد وہ وہ اپنی روحانی زندگیوں میں درست راستے پر داخل ہوچکے ہوں گے۔ جب ان کی خدا کے حضور زندگی گزارنے کے لیے تربیت ایک خاص گہرائی تک پہنچ جاتی ہے اور وہ خود کو ترک کرنے کے قابل ہوتے ہیں، اپنے آپ کو حقیر سمجھتے ہیں اور خدا کے کلام میں زندگی گزارتے ہیں، تب ان کے دل خدا کے حضور واقعی پرسکون ہوتے ہیں۔ خود کو حقیر سمجھنے، خود پر لعنت کرے اور خود کو ترک کرنے کے قابل ہونا وہ اثر ہے جو خدا کے کام کے ذریعے حاصل کیا جاسکتا ہےاور لوگوں کی طرف سے اپنے طور پر نہیں کیا جا سکتا۔ لہٰذا خدا کے حضور اپنا دل بے صدا کرنے کا عمل ایک ایسا سبق ہے جس میں لوگوں کو فوراً داخل ہونا چاہیے۔ کچھ لوگ، نہ صرف عمومی طور پر خدا کے حضور پر سکون ہونے کے قابل نہیں، بلکہ دعا کے دوران بھی خدا کے حضور اپنا دل بے صدا نہیں کرسکتے۔ یہ خدا کے معیارات سے بہت کم تر ہے۔ اگرتیرا دل خدا کے حضور بھی پر سکون نہیں رہ سکتا تو کیا تُو روح القدس سے تحریک پاسکتا ہے؟ اگر تُو خدا کے حضور پرسکون نہیں رہ سکتا تو جب کوئی آئےیا جب دوسرے بات کر رہے ہوں تو تُو بھٹک سکتا ہے، اور جب دوسرے کام کر رہے ہو تو تیرا ذہن پرے ہٹ سکتا ہے، اس صورت میں تُو خدا کی حضوری میں موجودنہیں رہ پاتا ہے۔ اگرتیرا دل خدا کے حضور واقعی پرسکون رہتا ہے تو تُو بیرونی دنیا میں ہونے والی کسی چیز سے پریشان نہیں ہوگا یا کسی شخص، واقعہ یا چیز کے زیرِ تسلط نہیں ہو گا۔ اگر تُو اس میں داخل ہو جائے تو یہ منفی حالتیں اور تمام منفی چیزیں انسانی تصورات، زندگی کے فلسفے، لوگوں کے درمیان غیر معمولی تعلقاتاور خیالات وغیرہ قدرتی طور پر غائب ہو جائیں گے۔ کیونکہ تُو ہمیشہ خدا کے کلام پر غور و فکر کرتا ہے اور تیرا دل ہمیشہ خدا کی طرف کھنچتا ہے اور ہمیشہ خدا کے موجودہ کلام میں محو رہتا ہے، تو تجھے ادراک بھی نہیں ہوگا اوریہ منفی چیزیں تجھ سے پرے ہٹ جائیں گی۔ جب تُو نئی اور مثبت چیزوں میں محو ہوجائے گا تو پرانی اور منفی چیزوں کے لیے کوئی جگہ نہیں بچے گی لہٰذا ان منفی چیزوں پر دھیان نہ دے۔ تجھے ان پر قابو پانے کی کوشش کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ تجھے خدا کے حضور پرسکون رہنے پر توجہ دینی چاہیے، خدا کا کلام کھا، پی اور جتنا ہو سکے خدا کے کلا م سے لطف اندوز ہو، جتنا ہو سکے خدا کی تعریف میں ترانے گا اور خدا کو تجھ پر کام کرنے کا موقع دے، کیونکہ خدا اب انسانیت کو ذاتی طور پر کامل کرنا چاہتا ہے اور وہ تیرا دل حاصل کرنا چاہتا ہے۔ اس کی روح تیرے دل کو تحریک دیتی ہے اور اگر روح القدس کی رہنمائی کی پیروی کرتے ہوئے، تُو خدا کی حضوری میں رہنے کے لیے آتا ہے تو تُو خدا کو مطمئن کرے گا۔ اگر تُو خدا کے کلام میں جینے پر توجہ دے گا اور روح القدس کی روشنی اور آگہی حاصل کرنے کے لیے سچائی کے بارے میں زیادہ سے زیادہ رفاقت میں مشغول ہوگا، تو پھر یہ مذہبی تصورات اور تیری خود راستی اور انا پرستی سب غائب ہو جائیں گےاور تُو جان لے گا کہ خدا کے لیے اپنے آپ کو کیسے خرچ کرے، خدا سے کیسے پیار کرے اور خدا کو کیسے مطمئن کرے اور تجھے اس کا ادراک ہوئے بغیر، وہ چیزیں جو خدا کے لیے غیر متعلق ہیں تیرے شعور سے مکمل طور پر منتشر ہو جائیں گی۔

خدا کے کلام پر غور و خوض اور دعا کرنا جبکہ اس کا موجودہ کلام کھاتے اور پیتے رہنا خدا کے حضور پرسکون رہنے کی طرف پہلا قدم ہے۔ اگر تُو واقعی خدا کے سامنے پرسکون رہ سکتا ہے تو روح القدس کی بصیرت اور روشنی تیرے ساتھ ہوگی۔ تمام روحانی زندگی خدا کی حضور پرسکون رہنے سے حاصل کی جاتی ہے۔ دعاؤں کے دوران تجھے خدا کے سامنے پرسکون رہنا چاہیے اور صرف اس صورت میں تجھے روح القدس کی طرف سے تحریک مل سکتی ہے۔ جب تُو خدا کے حضور پرسکون ہوتا ہے، جب تُو خدا کا کلام کھاتا اور پیتا ہے تو تُو آگہی اور روشنی سے ہمکنار ہوسکتا ہےاور خدا کے کلام کی حقیقی تفہیم حاصل کرسکتا ہے۔ جب اپنےگیا ن، رفاقت اور اپنے دل میں خدا کے قریب آنے کی معمول کی سرگرمیوں میں تُو خدا کے حضور پرسکون ہوجاتا ہے تو تُو اس قابل ہو جائے گا کہ خدا کے ساتھ حقیقی قربت کا لطف اٹھاسکے، تاکہ تُو خدا کی محبت اور اس کے کام کی حقیقی تفہیم حاصل کر سکے اور خدا کے ارادوں کے بارے میں حقیقی فکر مندی اور دیکھ بھال کا مظاہرہ کر سکے۔ تُو عمومی طور پر خدا کے سامنے پرسکون رہنے کے لیے جتنا زیادہ قابل ہوگا، تُو اتنا زیادہ روشن ہو گا، اورتُو اتنا اپنے بدعنوان مزاج کو سمجھنے کے قابل ہوگا کہ تجھ میں کیا کمی ہے، تجھے کس چیز میں داخل ہونا چاہیے، تجھے کیا کام سرانجام دینا چاہیے اور تیرے نقائص کہاں ہیں، یہ سب خدا کے حضور پرسکون رہنے سے حاصل کیا جاتا ہے۔ اگر تُو واقعی خدا کے حضور اپنے سکون میں گہرائی حاصل کرے، تو تُو روح کے کچھ خاص اسرارسمجھ سکےگا، یہ سمجھ سکے گا کہ خدا اس وقت تجھ میں کیا کرنا چاہتا ہے، خدا کے کلام کی گہری تفہیم حاصل کر سکے گا، خدا کے الفاظ کا لب لباب، خدا کے الفاظ کا جوہر، خدا کے الفاظ کا نفسسمجھ سکے گا اور تُو عمل کا راستہ زیادہ واضح اور درست طریقے سے دیکھ سکے گا۔ اگر تُو اپنی روح میں پرسکون ہونے میں خاطر گہرائی حاصل کرنے میں ناکام رہتا ہے تو تُو روح القدس سے صرف تھوڑی سی تحریک حاصل کرسکے گا؛ تُو اندر سے مضبوط محسوس کرے گا اور ایک خاص حد تک لطف اورسکون محسوس ہوگا، لیکن تجھے کچھ بھی زیادہ گہرا حاصل نہیں ہوگا۔ میں نے پہلے بھی کہا ہے: اگر لوگ اپنی طاقت کی ہر رمق بروئے کار نہیں لاتے تو ان کے لیے میری آواز سننا یا میرا چہرہ دیکھنا دشوار ہو جائے گا۔ خدا کے حضور اپنے سکون کی گہرائی حاصل کرنے سے یہی مراد ہے، نہ کہ سطحی کوششیں۔ کوئی شخص جو خدا کے حضور واقعی پرسکون ہو سکتا ہے وہ خود کو تمام دنیاوی رشتوں سے آزاد کرنے اور خدا کی طرف سے اپنی تحویل میں لیے جانے کرنے کے قابل ہے۔ وہ تمام لوگ جو خدا کے حضور پرسکون ہونے کے قابل نہیں ہیں، وہ بلاشبہ عزم سے خالی اور بے مہار ہیں۔ خدا کے حضور پُرسکون ہونے کے قابل لوگ ہی وہ لوگ ہیں جوخدا کے حضورپارسا ہیں اور جو خدا کے لیے اشتیاقرکھتے ہیں۔ صرف وہ لوگ جو خدا کے سامنے پرسکون ہیں زندگی کی قدر کرتے ہیں، روح میں رفاقت کو اہمیت دیتے ہیں، خدا کے کلام کی پیاس رکھتے ہیں اور سچائی کی جستجو کرتے ہیں۔ جو شخص خدا کے حضور پر سکون ہونے کی قدر نہیں کرتا اور خدا کے سامنے پر سکون سے ہونے کی مشق نہیں کرتا وہ ناکارہ اور سطحی ہے، دنیا سے جُڑا ہوا ہے اور زندگی سے محروم ہے۔ یہاں تک کہ اگر وہ کہتے ہیں کہ وہ خدا پر ایمان رکھتے ہیں، تو وہ صرف زبانی جمع خرچ کر رہے ہیں۔ وہ لوگ جنھیں خدا آخر کار کامل اور مکمل کرتا ہے، وہ لوگ ہیں جو اس کے حضور پر سکون سے رہ سکتے ہیں۔ لہٰذا جو لوگ خدا کے حضور پرسکون رہتے ہیں، وہ بڑی برکتوں سے نوازے جاتے ہیں۔ وہ لوگ جو دن بھر خدا کا کلام کھانے پینے کے لیے وقت نہیں نکالتے، جو خارجی امور میں مگن رہتے ہیں اور زندگی میں داخل ہونے کو کم اہمیت دیتے ہیں۔ یہ سب منافق ہیں جن کے پاس مستقبل میں نمو کا کوئی امکان نہیں ہے۔ یہ وہ لوگ ہیں جو خدا کے حضور پرسکون رہ سکتے ہیں اور خدا کے ساتھ حقیقی راز و نیاز کر سکتے ہیں جو خدا کے بندے ہیں۔

خدا کے حضورآنے کے لیے اس کا کلام اپنی زندگی کے طور پر قبول کرنے کے لیے، تجھے پہلے خدا کے سامنے پرسکون ہونا چاہیے اور جب تُو خدا کے حضور پرسکون ہو تو خدا تجھے آگہی اور علم سے نوازے گا۔ لوگ خدا کے سامنے جتنے زیادہ پرسکون ہیں، اتنے ہی زیادہ وہ خدا کی آگہی اور روشنی حاصل کرنے کے قابل ہیں۔ یہ سب لوگوں سے پاکبازی اور ایمان کا تقاضا کرتا ہے۔ صرف اسی طرح لوگ کامل ہو سکتے ہیں۔ روحانی زندگی میں داخل ہونے کے لیے بنیادی سبق خدا کی موجودگی میں پرسکون رہنا ہے۔ اگر تُو خدا کے حضور پرسکون ہے، تب ہی تیری تمام روحانی تربیت مؤثر ہوگی۔ اگر تیرا دل خدا کے حضور پرسکون نہیں رہ سکتا تو تُو روح القدس کا کام حاصل نہیں کر سکے گا۔ اگر تیرا دل خدا کے حضور پرسکون ہے، چاہے تُو کچھ بھی کررہا ہو، تو ایسا شخص ہے جو خدا کے حضور زندگی گزارتا ہے۔ اگرتیرا دل خدا کے حضور پرسکون ہے اور اس سے قطع نظر تُو جو کچھ بھی کر رہا ہے، خدا کی قربت کی طرف کھنچتا ہے تو اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ تُو خدا کے سامنے پرسکون ہے۔ اگر تُو دوسروں کے ساتھ بات کرتے ہوئے یا چلتے پھرتے ہوئے یہ کہہ سکتا ہے کہ میرا دل خدا کی قربت کی طرف کھنچ رہا ہے، خارجی امور پر توجہ نہیں دے رہا ہے اور میں خدا کے سامنے پرسکون رہ سکتا ہوں، تو تُو خدا کے حضور پرسکون رہنے والا شخص ہے۔ ایسی کسی چیز سے جو تیرے دل کو خارجی امور کی طرف کھینچتی ہے اور ان لوگوں میں جو تیرے دل کو خدا سے جدا کرتے ہیں، مشغول نہ ہو کوئی بھی ایسی چیز جو تیرا دل خدا کےقریب ہونے سے بھٹکا سکتی ہے، تُو اسے ایک طرف ڈال دے یا اس سے دور رہ۔ یہ تیری زندگی کے لیے بہت زیادہ فائدہ مند ہے۔ روح القدس کے عظیم کام کے لیے عین یہی وقت ہے، ایسا وقت جب خدا لوگوں کو بذات خود کامل بناتا ہے۔ اگر، اس وقت، تُو خدا کے حضور پرسکون نہیں رہ سکتا، تو تُو ایسا شخص نہیں ہے جو خدا کے تخت کے روبرو واپس پلٹے گا۔ اور اگر تُو خدا کے سوا دیگر چیزوں کی جستجو کرے گا توتیرے لیے خدا کی طرف سے کامل کیے جانے کا کوئی راستہ نہیں ہو گا۔ جو ایسے بول خدا سے سن سکتے ہیں اورپھر بھی آج اس کے سامنے پر سکون نہیں ہو سکتے تویہ وہ لوگ ہیں جو سچائی اور خدا سے محبت نہیں کرتے۔ اگر تُو اس وقت اپنے آپ کو پیش نہیں کرےگا، تو تُو کس چیز کا انتظار کر رہا ہے؟ اپنے آپ کو پیش کرنا خدا کے سامنے اپنا دل بے صدا کرنا ہے۔ یہ ایک حقیقی نذرانہ ہوگا۔ جو کوئی بھی اب اپنے دل خدا کو پیش کرتا ہے کو خدا کی جانب سے مکمل کی جانے کی یقین دہانی کروائی جاتی ہے۔ تجھے کوئی بھی چیز خواہ کچھ بھی ہو تجھے پریشان نہیں کر سکتی، خواہ تیری کاٹ چھانٹ کے لیے ہو یا تجھ سے نمٹنے کے لیے یا چاہے تجھے مایوسی یا ناکامی کا سامنا ہو، تیرا دل خدا کے حضور ہمیشہ پرسکون ہونا چاہیے۔ اور لوگ چاہے تجھ سے جو بھی برتاؤ کریں، تیرا دل خدا کے حضور پرسکون ہونا چاہیے، تجھے چاہے کسی بھی حالت کا سامنا ہو، چاہے تُو مشکلات، مصائب، ایذا رسانی یا مختلف آزمائشوں سے دوچار ہو، تیرا دل خدا کے حضور ہمیشہ پرسکون ہونا چاہیے۔ یہ کامل ہونے کے راستے ہیں اور جب تُو خدا کی مرضیکے سامنے حقیقت میں پرسکون ہو گا تو خدا کے موجودہ کلمات تیرے سامنے واضح ہو جائیں گے۔ اس کے بعد تُو روح القدس کی روشنی اور آگہی کی زیادہ درست طریقے سے اور بغیر انحراف کے مشق کرسکتا ہے، خدا کے ارادے زیادہ واضح طور پر سمجھ سکتا ہے جس سے تیری خدمت کو زیادہ واضح سمت ملے گی، روح القدس کی تحریک اور رہنمائی زیادہ درست طریقے سے سمجھ سکے گا اور روح القدس کی رہنمائی کے تحت زیادہ پُر یقین زندگی گزارے گا۔ یہ ایسے اثرات ہیں جو خدا کے حضور واقعی پرسکون رہنے کی بدولت حاصل کیے جاسکتے ہیں۔ جب لوگ خدا کے کلام کے بارے میں واضح نہیں ہوتے، ان کے پاس عمل کرنے کا کوئی راستہ نہیں ہوتا، وہ خدا کے ارادے سمجھنے سے قاصر ہوتے ہیں، یا ان میں عمل کے اصولوں کا فقدان ہے، اس کی وجہ یہ ہے کہ ان کے دل خدا کے حضور پرسکون نہیں ہیں۔ خدا کے سامنے پرسکون رہنے کا مقصد مخلص اور عملی ہونا ہے، خدا کے کلام میں درستگی اور شفافیت کی جستجو کرنا ہے اور بالآخر سچائی کی فہم اور خدا کی معرفت پالینا ہے۔

اگر تیرا دل خدا کے سامنے اکثر پرسکون نہ ہو تو خدا تجھے کامل کرنے کے کوئی ذرائع نہیں رکھتا۔ عزم سے عاری ہونا دل سے محروم ہونے کے مترادف ہے، اور کوئی شخص دل کے بغیر خدا کے حضور پرسکون نہیں ہوسکتا۔ ایسا شخص نہیں جانتا کہ خدا کتنا کام کرتا ہے، یا وہ کتنا کلام کرتا ہے، نہ وہ یہ جانتے ہیں کہ عمل کیسے کیا جائے۔ کیا یہ شخص دل سے محروم نہیں ہے؟ کیا کوئی شخص بغیر دل کے خدا کے حضور پرسکون رہ سکتا ہے؟ خدا کے پاس دل سے محروم لوگوں کو کامل کرنے کا کوئی ذریعہ نہیں ہے۔ وہ بوجھ اٹھانے والے مویشیوں سے مختلف نہیں ہیں۔ خدا نے تجھ سے اتنے واضح اور شفاف انداز میں بات کی، اس کے باوجود تیرا دل تحریک سے محروم رہا اور تُو خدا کے حضور پرسکون رہنے سے بدستور قاصر ہے۔ کیا تُو ایک بے زبان حیوان نہیں ہے؟ کچھ لوگ خدا کے حضور پرسکون ہونے کی مشق میں بھٹک جاتے ہیں۔ جب کھانا پکانے کا وقت آتا ہے تو وہ کھانا نہیں پکاتے اور جب گھر کے کام کرنے کا وقت آتا ہے تو وہ نہیں کرتے بلکہ صرف دعا اور گیان کرتے رہتے ہیں۔ خدا کے سامنے پرسکون رہنے کا مطلب کھانا نہ پکانا یا گھر کا کام نہ کرنا یا اپنی زندگی نہ گزارنا نہیں ہے۔ بلکہ، یہ خدا کے حضور اپنا دل معمول کی تمام حالتوں میں پرسکون رکھنے کے قابل ہونا ہے، اور خدا کے لیے اپنے دل میں ایک جگہ رکھنا ہے۔ جب تُو دعا کرتا ہے تو، تجھے دعا کرنے کے لیے خدا کے سامنے صحیح طریقے سے سرنگوں ہونا چاہیے، جب تُو گھر کے کام کرتا ہے یا کھانا تیار کرتا ہے تو، خدا کے حضور اپنا دل بے صدا کر، خدا کے کلام پر غور کریا حمدیہ گیت گا۔ تُو خود کو خواہ کسی بھی صورتِ حال میں پائے، تیرے پاس عمل کا اپنا طریقہ ہونا چاہیے، تجھے ہر وہ چیز کرنی چاہیے جس سے تُو خدا کی قربت حاصل کر سکے اور تجھے خدا کے حضور اپنا دل بے صدا کرنے کے لیے اپنی پوری قوت کے ساتھ کوشش کرنی چاہیے۔ جب حالات اجازت دیں، یکسوئی سے دعا کر، جب حالات اجازت نہ دیں، اپنے ذمہ کام نمٹاتے ہوئے اپنا دل خدا کی طرف مائل کر۔ جب تُو خدا کا کلام کھا اور پی سکے، تب اس کا کلام کھا اور پی، جب تُو دعا کرسکتا ہو تو دعا کرلے، جب تُو خدا پر غور و خوض کرسکتا ہو تو خدا پر غور و خوض کر۔ دوسرے الفاظ میں، داخلہ کے لیے اپنے ماحول کے مطابق اپنی پوری کوشش کر۔ کچھ لوگ خدا کے حضور ایسے میں پرسکون ہو سکتے ہیں جب کوئی مسئلہ نہ ہو لیکن جیسے ہی کچھ رونما ہوتا ہے، ان کے ذہن بھٹک جاتے ہیں۔ یہ خدا کے حضور پرسکون ہونا نہیں ہے۔ تجربہ کرنے کا صحیح طریقہ یہ ہے: کسی بھی حالت میں کسی کا دل خدا سے جدا نہیں ہوتا یا باہر کے لوگوں، واقعات یا چیزوں سے متاثر نہیں ہوتا، صرف اس صورت میں ہی کوئی ایسا شخص ہوتا ہے جو خدا کے حضور واقعی پرسکون ہوتا ہے۔ بعض لوگوں کا کہنا ہے کہ جب وہ اجتماعات میں دعا کرتے ہیں توان کے دل خدا کے حضور پرسکون ہوسکتے ہیںلیکن دوسروں کے ساتھ رفاقت میں وہ خدا کے حضور پرسکون نہیں ہو سکتے اور ان کے خیالات بے قابو ہو جاتے ہیں۔ یہ خدا کے حضور پرسکون ہونا نہیں ہے۔ آج، زیادہ لوگوں کی یہی حالت ہے، ان کےدل خدا کے حضور ہمیشہ پرسکون رہنے سے قاصر ہیں۔ لہٰذا تمھیں اس سلسلے میں اپنی مشق کے لیے اور زیادہ کوشش کرنی چاہیے، زندگی کے تجربے کے صحیح راستے پر، مرحلہ وار داخل ہو، اور خدا کی طرف سے کامل ہونے کی راہ پر گامزن ہو۔

سابقہ: جن لوگوں کے مزاج تبدیل ہوئے ہیں، وہ وہی ہیں جو خدا کے کلام کی حقیقت میں داخل ہوگئے ہیں

اگلا: کمال حاصل کرنے کے لیے خدا کی مرضی دھیان میں رکھیں

خدا کے بغیر ایام میں، زندگی اندھیرے اور درد سے بھر جاتی ہے۔ کیا آپ خدا کے قریب جانے اور اس سے خوشی اور سکون حاصل کرنے کے لیے خُدا کے الفاظ سیکھنے کے لیے تیار ہیں؟

تنظیمات

  • متن
  • تھیمز

گہرے رنگ

تھیمز

فونٹس

فونٹ کا سائز

سطور کا درمیانی فاصلہ

سطور کا درمیانی فاصلہ

صفحے کی چوڑائی

مندرجات

تلاش کریں

  • اس متن میں تلاش کریں
  • اس کتاب میں تلاش کریں

کے ذریعے ہم سے رابطہ کریں WhatsApp