جن لوگوں کے مزاج تبدیل ہوئے ہیں، وہ وہی ہیں جو خدا کے کلام کی حقیقت میں داخل ہوگئے ہیں
انسان میں روح القدس کے راستے کا پہلا قدم، کسی بھی چیزسے پہلے، انسان کا دل لوگوں، واقعات، اور اشیاسے پرے کرنااور خدا کے کلام کی طرف کھینچنا ہے، جس کے نتیجے میں انسان کا دل یقین کرلیتا ہے کہ خدا کا کلام ہر شبہ سے بالاتر اور مکمل طور پر سچ ہے۔ اگر تُو خدا پر ایمان رکھتا ہے، تو اس کے کلام پر بھی لازماً تیرا ایمان ہونا چاہیے؛ اگر، خدا پر بہت سے برسوں کے ایمان کے بعد، تُو روح القدس کے اختیار کیے گئے راستے سے بے خبر رہا ہے، کیاتُو واقعی ایمان رکھتا ہے؟ ایک عامعام انسانی زندگی حاصل کرنے کے لیےـــایک عام انسانی زندگی جس کا خدا کے ساتھ معمول کا رشتہ ہو – آپ کو پہلے اس کے کلام پر یقین کرنا ہوگا۔ اگر تو نے لوگوں میں روح القدس کے کام کا پہلا قدم نہیں اٹھایا ہے تو تیرے پاس کوئی بنیاد نہیں ہے۔ اگر اصولوں کی سب سے چھوٹی بات بھی تیرے قابو سے باہر ہے تو تو آگے کی راہ پر کیسے چلے گا؟ جس راہ پر خدا انسان کو کامل بناتا ہے اس پر قدم رکھنے کا مطلب ہے کہ روح القدس کے موجودہ کام کی صحیح راہ پر قدم رکھنا۔ اس کا مطلب ہے کہ روح القدس کے ذریعے اختیار کردہ راستے پر قدم رکھنا۔ اس وقت، روح القدس کی طرف سے اختار کردہ راستہ خدا کا موجودہ کلام ہے۔ اس طرح، اگر لوگوں کو روح القدس کی راہ پر قدم رکھنا ہے، تو انھیں مجسم خدا کے موجودہ کلام کی لازمی اطاعت کرنی چاہیے، اور کھانا اور پینا چاہیے۔ جو کام وہ کرتا ہے وہ کلام کا کام ہے۔ سب کچھ اس کے کلام سے شروع ہوتا ہے، اور سب کچھ اس کے کلام پر، اس کے موجودہ کلام پراستوارہوتا ہے۔ چاہے انسان کا مجسم خدا کے بارے میں ایمان ہو، یا انسان کی طرف سے مجسم خدا کی معرفت، ہر ایک کو اس کے کلام پر زیادہ کوشش کرنے کی ضرورت ہے۔ اگر نہیں، تو لوگ کچھ بھی نہیں کر سکتے اوران کے پاس کچھ بھی نہیں چھوڑا جائے گا۔ صرف خدا کا کلام کھانے پینے کی بنیاد پر خدا کا کلام استوارکرنے سے، اور اس طرح اس کی معرفت پانے اور اسے مطمئن کرنے سے، لوگ آہستہ آہستہ خدا کے ساتھ معمول کا رشتہ استوار کر سکتے ہیں۔ انسان کے لیے خدا کے ساتھ اس کا کلام کھانے پینے اور اس پر عمل کرنے سے بہتر کوئی تعاون نہیں ہے۔ اس طرح کے عمل کے ذریعے وہ خدا کے لوگوں کے بارے میں اپنی گواہی پر ثابت قدمی سے قائم رہنے کے قابل ہوتے ہیں۔ جب لوگ خدا کے موجودہ کلام کا جوہر سمجھنے اور اس پر عمل کرنے کے قابل ہو جاتے ہیں، تو وہ روح القدس کی رہنمائی میں اس کی راہ پر زندگی گزارتے ہیں، اور خدا کےانسان کو کامل کرنے کے صحیح راستے پر قدم رکھتے ہیں۔ اس سے پہلے، لوگ محض خدا کے فضل کی جستجوکرکے، یا امن اور خوشی کی جستجو کی بدولت خدا کا کام حاصل کر سکتے تھے، لیکن اب چیزیں مختلف ہیں۔ مجسم خدا کے کلام کے بغیر، اس کے کلام کی حقیقت کے بغیر، لوگ خدا کی رضا حاصل نہیں کر سکتے اور سب خدا کی طرف سے نکال دیے جائیں گے۔ ایک معمول کی روحانی زندگی حاصل کرنے کے لیے، لوگوں کو پہلے خداکا کلام کھانا اور پینا چاہیے اور پھر اس پر عمل کرنا چاہیے اور پھر اس بنیاد پر خدا کے ساتھ معمول کا رشتہ قائم کرنا چاہیے۔ تُو کس طرح تعاون کرتا ہے؟ تُو خدا کے لوگوں کی گواہی پر کیسے ثابت قدم رہتا ہے؟ تُو خدا کے ساتھ معمول کا رشتہ کیسے استوار کرتا ہے؟
یہ کیسے دیکھا جائے کہ اپنی روزمرہ زندگی میں تیرا خدا کے ساتھ معمول کا تعلق ہے یا نہیں:
1۔ کیا تُو خدا کی اپنی گواہی پر ایمان رکھتا ہے؟
2۔ کیا تُو اپنے دل میں ایمان رکھتا ہو کہ خدا کے الفاظ سچے اور معتبرہیں؟
3۔ کیا تُو ایسا شخص ہے جو اس کے کلام پر عمل کرتا ہے؟
4۔ کیا تُو اس کے حکم کی پاسداری کرتا ہے؟ تُو اس کے حکم کی پاسداری کے لیے کیا کرتا ہے؟
5۔ کیا تُو وہ سب کچھ خدا کو مطمئن کرنے اور اس کا وفادار رہنے کے لیے کرتا ہے؟
اوپر دی گئی اشیاء کے ذریعے، تُو اس بات کا جائزہ لے سکتا ہے کہ آیا موجودہ مرحلے میں تیرا خدا کے ساتھ معمول کا رشتہ ہے۔
اگر تُو خدا کا حکم قبول کرنے کے قابل ہے، اس کا وعدہ قبول کرنے کے قابل ہے، اور روح القدس کی راہ پر چلنے کے قابل ہے، تو تُو خدا کی مرضی پر چل رہا ہے۔ تیرے اندر، کیا روح القدس کا راستہ واضح ہے؟ اس وقت، کیا تُو روح القدس کی راستے کے مطابق کام کرتا ہے؟ کیا تیرا دل خدا کی قربت کی طرف مائل ہوتا ہے؟ کیا تُو روح القدس کی تازہ ترین روشنی سے ہم قدم رہنا چاہتے ہے؟ کیا تُو چاہتا ہے کہ خدا تجھے اپنا لے؟ کیا تُو زمین پر خدا کے جلال کا مظہر بننا چاہتا ہے؟ کیا تُو وہ چیز حاصل کرنے کا ارادہ رکھتا ہے جو خدا تجھ سے چاہتا ہے؟ اگر، جب خدا کے کلمات بولے جاتے ہیں تو تیرے اندر تعاون کا عزم اور خدا کو راضی کرنے کا عزم موجود ہوتا ہے – اگر یہ تیری ذہنیت ہے – تو اس کا مطلب یہ ہے کہ خدا کا کلام تیرے دل میں ثمر آور ہوچکا ہے۔ اگر تجھ میں اس طرح کے عزم کی کمی ہے، اگر تیرے پاس جستجو کے لیے کوئی مقصد نہیں ہے، تو اس کا مطلب یہ ہے کہ تیرا دل خدا کی طرف سےمنتقل نہیں ہوا ہے۔
ایک مرتبہ جب لوگ بادشاہی کی تربیت میں باضابطہ طور پر شامل ہوجائیں، تو خدا کے ان سے تقاضے ایک بلند تر سطح تک بڑھ جاتے ہیں۔ یہ بلند تر تقاضے کس لحاظ سے دیکھے جا سکتے ہیں؟ پہلے کہا جاتا تھا کہ انسانوں میں زندگی نہیں ہوتی۔ آج، وہ زندگی کی جستجو میں ہیں، وہ خدا کے بندے بننے، خدا کی طرف سے حاصل کیے جانے، خدا کی طرف سے کامل کیے جانے کی جستجو کر رہے ہیں۔ کیا یہ ایک بلند تر سطح نہیں ہے؟ در حقیقت لوگوں سے کیے جانے خدا کے تقاضے پہلے سے زیادہ سادہ ہیں۔ لوگوں سے خدمت کرنے والے بننے یا مرنے کا تقاضا نہیں ہے۔ ان سے صرف یہ تقاضا ہے کہ وہ خدا کے بندے بنیں۔ کیا یہ آسان تر نہیں ہے؟ تم سب کو بس خداکے حضور اپنا دل پیش کرنا ہے اور اس کی رہنمائی کے آگے سرتسلیم خم کرنا ہے، اور ہر چیز ثمر آور ہوجائے گی۔ تجھے کیوں لگتا ہے کہ یہ اتنا مشکل ہے؟ زندگی میں داخل ہونے کی بات آج پہلے سے کہیں زیادہ واضح ہے۔ ماضی میں لوگ الجھن میں مبتلا تھے اور نہیں جانتے تھے کہ سچائی کی حقیقت کیا ہے۔ درحقیقت، وہ تمام لوگ جو خدا کاکلام سن کر رد عمل ظاہر کرتے ہیں، جنھیں روح القدس کی طرف سے آگہی اور روشنی ملتی ہے، اور جو خدا کے سامنے اس کی کاملیت حاصل کرتے ہیں اور ان کے مزاج میں تبدیلی لائی جاتی ہے، ایسے تمام لوگوں کو زندگی حاصل ہوتی ہے۔ خدازندہ انسان چاہتا ہے اور مُردہ اشیا نہیں، اور اگر تُو مُردہ ہے، تُو زندگی سے خالی ہے، اور خدا تجھ سے بات نہیں کرے گا، کُجا یہ کہ وہ تجھے اپنے بندوں میں سے ایک کے طور تجھے اٹھائے۔ چونکہ تم خدا کی طرف سے بلند کیے جاچکے ہو، اور اس کی طرف سے اتنی عظیم برکت حاصل کرچکے ہو، اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ تم سب زندہ لوگ ہو اور زندہ لوگ خداکی طرف سے آتے ہیں۔
کسی کی زندگی کے مزاج میں تبدیلی کی جستجو میں، عمل کی راہ آسان ہے۔ اگر تیرے عملی تجربے میں تُو روح القدس کے موجودہ کلام کی پیروی کرنے اور خدا کے کام کا تجربہ کرنے کے قابل ہے، تو تیرا مزاج تبدیل ہونے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اگر تُو روح القدس کی سب باتوں پر عمل کرتا ہے اور روح القدس جو کچھ کہتا ہے اس کی جستجو کرتا ہے تو تُو اس کی اطاعت کرنے والا ہے اور تیرے مزاج میں تبدیلی آئے گی۔ روح القدس کے موجودہ کلام کے ساتھ لوگوں کے مزاج بدلتے ہیں۔ اگرتُو ہمیشہ اپنے پرانے تجربات اور ماضی کے قوانین پر کاربند رہے گا تو تیرا مزاج تبدیل نہیں ہو سکتا۔ اگر روح القدس کے آج کے کلام میں کہا گیا ہے کہ تمام لوگ عمومی نوع انسانی کی زندگی میں داخل ہوں لیکن تُو بیرونی چیزوں پر اٹکا رہے اور حقیقت کے بارے میں الجھن میں مبتلا رہے اور اسے سنجیدگی سے نہ لے تو تُو ایسا شخص ہے جو روح القدس کے کام کے ساتھ قدم ملاکر چلنے میں ناکام رہا ہے، جو روح القدس کی رہنمائی کی راستے پر داخل نہیں ہوا ہے۔ تیرا مزاج تبدیل ہو سکتا ہے یا نہیں اس کا انحصار اس پر ہے کہ تُو روح القدس کے موجودہ کلام کے ساتھ قدم ملاکر چلتا ہے یا نہیں اور تجھے حقیقی علم ہے یا نہیں۔ یہ اس سے برعکس ہے جو تُو پہلے سمجھا تھا۔ تیرے مزاج میں تبدیلی جو تُو پہلے سمجھا تھا، وہ یہ تھی کہ تُو، جو جلدبازی میں عدالت کرنے والا ہے خدا کے نظم و ضبط کی بدولت بے سوچے سمجھےبولنا ترک کر چکے ہیں۔ لیکن یہ تبدیلی کا صرف ایک پہلو ہے۔ ابھی، سب سے اہم نقطہ روح القدس کی رہنمائی کی پیروی کرنا ہے: خدا جو کچھ کہتا ہے اس کی پیروی کر، اور وہ جو کچھ کہتا ہے اس کی اطاعت کر۔ لوگ اپنے مزاج نہیں بدل سکتے۔ انھیں خدا کے کلام کے ذریعے عدالت اور سزا، اورمصیبت اور اصلاح کا سامنا کرنا پڑتا ہے یا اس کے کلام کے ذریعے ان سے نمٹا جاتا ہے، ان کی تربیت کی جاتی ہے اور ان کی کاٹ چھانٹ کی جاتی ہے۔ تب کہیں وہ خدا کے لیے تابع داری اورخودسپردگی پا سکتے ہیں اور اس کی جانب بے اعتنائی نہیں برتتے۔ خدا کے کلام کی اصلاح سے لوگوں کے مزاج میں تبدیلی آتی ہے۔ صرف اس کی طرف سے آشکار کیے جانے، عدالت کیے جانے، تربیت میں لائے جانےاور نمٹے جانے کی بدولت و ہ جلدبازی سے عمل کرنے کی مزید ہمت نہیں کریں گے اور اس کے بجائے یکسو اور پرسکون ہوجائیں گے۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ وہ خدا کے موجودہ کلام اور اس کے کام کے تابع ہو سکتے ہیں، چاہے وہ انسانی تصورات کے مطابق نہ ہو، وہ یہ تصورات ایک طرف رکھ سکتے اور اپنی مرضی سے سرتسلیم خم کر سکتے ہیں۔ ماضی میں، مزاج میں تبدیلیوں کی باتوں میں بنیادی طور پر خود کو ترک کرنےکے قابل ہونے، جسم کو تکلیف اٹھانے کی اجازت دینے، اپنے جسم ک کو نظم و ضبط میں رکھنے اور جسمانی ترجیحات سے خود کو چھٹکارا دلانے کا حوالہ دیا جاتا تھا۔ جو مزاج میں ایک طرح کی تبدیلی ہے۔ آج، ہر کوئی جانتا ہے کہ مزاج میں تبدیلی کا حقیقی اظہار خدا کے موجودہ کلام پر عمل کرنا اور اس کے نئے کام کی صحیح معنوں میں فہم حاصل کرنا ہے۔ اس طرح، لوگوں کی خدا کے بارے میں پہلے والی تفہیم، جن ان کے اپنے تصورات کا رنگ تھا، ختم کی جا سکتی ہے، اور وہ خدا کے بارے میں حقیقی معرفت اور اس کی جانب اطاعت حاصل کر سکتے ہیں، صرف یہ ہی مزاج میں تبدیلی کا حقیقی اظہار ہے۔
لوگوں کی زندگی میں داخل ہونے کی جستجو خدا کے کلام پر مبنی ہے۔ اس سے پہلے یہ کہا جاتا تھا کہ سب کچھ اس کے کلام کی وجہ سے ہو جاتا ہے، لیکن یہ حقیقت کسی نے دیکھی نہیں تھی۔ اگر تُو اس مرحلے کے تجربے میں داخل ہو تو تجھ پر سب کچھ واضح ہو جائے گا اور تُو مستقبل کی آزمائشوں کے لیے اچھی بنیاد تعمیر کررہا ہوگا۔ خدا جو کچھ بھی کہتا ہے اس پر توجہ مرکوز کر۔ جب خداکہتا ہے کہ وہ لوگوں کو سزا دینے کا آغاز کرے گا تو اس کی سزا قبول کر۔ جب خدا لوگوں کو مرجانے کا کہے تو یہ آزمائش قبول کر لے۔ اگر تُوہمیشہ خدا کے نئے کلام کے اندر رہتا ہے تو آخر میں خدا کا کلام تجھے کامل کردے گا۔ تُو خدا کے کلام میں جتنا زیادہ داخل ہوگا، تُو اتنی ہی تیزی سے کامل ہو جائے گا۔ ایک رفاقت کے بعددوسری رفاقت میں، میں تمھیں خدا کا کلام جاننے اور اس میں داخل ہونے کو کیوں کہتا ہوں؟ صرف اس وقت جب تُو خدا کے کلام کی جستجو اور تجربہ کرتا ہے، اور اس کے کلام کی حقیقت میں داخل ہوتا ہے، تو روح القدس کو تجھ میں کام کرنے کا موقع ملتا ہے۔ لہٰذا، تم سب خدا کے کام کرنے کے ہر طریقہ کار میں شریک ہو، اور تمھاری تکلیف کتنی بھی شدید کیوں نہ ہو، آخر میں تم سب کو ایک ”یادگاری تحفہ“ ملے گا۔ تمھاری اپنی حتمی کاملیت حاصل کرنے کے لیے، تمھارے لیے خدا کے پورے کلام میں داخل ہونا ضروری ہے۔ روح القدس کی طرف سے لوگوں کی کاملیت یک طرفہ نہیں ہے؛ اسے لوگوں کے تعاون کی ضرورت ہے، اسے ہر ایک کی ضرورت ہے کہ وہ اس کے ساتھ شعوری طور پر تعاون کرے۔ خدا جو کچھ بھی کہتا ہے اس پر صرف اس کے کلام میں داخل ہونے پر توجہ دو۔ یہ تمھاری زندگی کے لیے زیادہ فائدہ مند ہوگا سب کچھ تمھارے مزاج میں تبدیلی لانے کی خاطر ہے۔ جب تُو خدا کے کلام میں داخل ہوگا تو اس کی طرف سے تیرے دل کو تحریک دی جائے گی، اور تُو سب کچھ جاننے کے قابل ہوگا جو خدا اپنے کام کے اس مرحلے میں حاصل کرنا چاہتا ہے، اور تجھ میں اسے حاصل کرنے کا عزم پیداہوگا۔ سزاکے دوران میں، ایسے لوگ تھے جو یہ سمجھتے تھے کہ یہ کام کا ایک طریقہ ہے، اور خدا کے کلام پر ایمان نہیں رکھتے تھے۔ نتیجتاً، وہ اصلاح سے نہیں گذرے، اور سزا کے وقت سے کچھ بھی حاصل کیے بغیر یا سمجھے بغیر نمودار ہوئے۔ کچھ لوگ ایسے بھی تھے جنھوں نے ہلکے سے بھی شبہ کے بغیر اس کلام میں داخل ہو کر کہا کہ خدا کا کلام معتبر سچائی ہے اور نوع انسانی کو سزا دی جانی چاہیے۔ انہوں نے ایک عرصے تک اس میں جدوجہد کی، اپنا مستقبل اور اپنی تقدیر چھوڑ دی، اور جب وہ ابھرے، تو ان کے مزاج میں کچھ تبدیلی آئی تھی، اور انہوں نے خدا کے بارے میں گہری تفہیم حاصل کی تھی۔ جو سزاسے نکلے تو سب نے خدا کی محبت محسوس کی اور محسوس کیا کہ کام کے اس مرحلے نے ان میں خدا کی عظیم محبت مجسم کی ہے، کہ یہ خدا کی محبت کی فتح اور نجات ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ خدا کے خیالات ہمیشہ اچھے ہوتے ہیں، اور یہ کہ خدا انسان میں جو کچھ بھی کرتا ہے وہ محبت کا نتیجہ ہوتا ہے، نفرت کا نہیں۔ جو لوگ خدا کے کلام پر ایمان نہیں رکھتے تھے، جنھوں نے اس کے کلام پر نظر نہیں ڈالی تھی، وہ سزا کے وقت اصلاح کے عمل سے نہیں گزرے تھے، اور اس کے نتیجے میں، روح القدس ان کے ساتھ نہیں تھا، اور انھیں کچھ حاصل نہیں ہُوا۔ ان لوگوں کے لیے جو سزا کے وقت میں داخل ہوئے، اگرچہ وہ اصلاح کے عمل سے گزر چکے تھے، لیکن روح القدس ان کے اندر پوشیدہ کام کر رہا تھا، اور اس کے نتیجے میں ان کی زندگی کا مزاج بدل گیا تھا۔ کچھ ظاہری شکلوں میں، بہت مثبت، سارا دن خوشی سے معمور لگتے تھے، لیکن وہ خدا کے کلام کی طرف سے اصلاح کی حالت میں داخل نہیں ہوئے اور اس طرح بالکل بھی نہیں بدلے، جو کہ خدا کے کلام پر ایمان نہ رکھنے کا نتیجہ تھا۔ اگر آپ خدا کے کلام پر یقین نہیں رکھتے ہیں، تو روح القدس تم میں کام نہیں کرے گا۔ خُدا ان تمام لوگوں پر ظاہر ہوتا ہے جو اُس کے کلام پر ایمان رکھتے ہیں، اور جو اس کا کلام قبول کرتے ہیں وہ اس کی محبت حاصل کرنے کے قابل ہوں گے!
خدا کے کلام کی حقیقت میں داخل ہونے کے لیے، تجھے عمل کا راستہ تلاش کرنا چاہیے اور خدا کے کلام پر عمل کا طریقہ جاننا چاہیے۔ صرف اس طرح تیری زندگی کے مزاج میں تبدیلی آئے گی، صرف اس راستے کے ذریعےخدا تجھے کامل کر سکتا ہے، اور صرف وہی لوگ جو خدا کی طرف سے اس طرح کامل کیے گئے ہیں، وہ اس کی مرضی کے مطابق ہو سکتے ہیں۔ نئی روشنی حاصل کرنے کے لیے تجھے اس کے کلام کے مطابق زندگی گزارنی ہوگی۔ صرف ایک مرتبہ روح القدس کی طرف سے تحریک پانے سے ہرگز کام نہیں بنے گاــ تجھے لازماً زیادہ گہرائی میں جانا ہوگا۔ ان کے لیے جنھیں ایک مرتبہ تحریک تو ملی، ان کا اندرونی جوش ابھرا ہوا ہے، اور وہ جستجو کرنا چاہتے ہیں، لیکن یہ سب زیادہ دیربرقرار نہیں رہ سکتا؛ انھیں روح القدس کی طرف لازماً مستقل تحریک درکار ہے۔ میں نے ماضی میں کئی بار اپنی امید کا ذکر کیا ہے کہ خدا کی روح لوگوں کی روحوں کو تحریک دے سکتی ہے، تاکہ وہ اپنی زندگی کے مزاج میں تبدیلیاں لائیں، اور خدا کی طرف سے تحریک پانے کی جستجو کرتے ہوئے، وہ اپنی کوتاہیاں سمجھ سکیں، اور اس کے کلام کا تجربہ کرنے کے عمل میں اپنے اندر کی نجاستیں (زعمِ راست بازی، تکبر، تصورات وغیرہ) دور کر سکیں۔ یہ نہ سوچو کہ محض نئی روشنی حاصل کرنے میں فعال ہونا ہی کافی ہے۔ تجھے تمام منفی چیزوں سے بھی پیچھاچھڑانا ہوگا۔ ایک طرف، تجھے مثبت پہلو سے داخل ہونے کی ضرورت ہے، اور دوسری طرف، تجھے اپنے آپ کو ایک منفی پہلو سے ہر نجاست سے چھٹکارا حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔ تجھے اپنے آپ کو مسلسل جانچنا ہوگا کہ تیرے اندر کون سی نجاستیں موجود ہیں۔ نوع انسانی کے مذہبی تصورات، ارادے، امیدیں، زعمِ راست بازی اور تکبر سب ناپاک چیزیں ہیں۔ اپنے اندر دیکھ، اور ہر چیز کو خدا کی وحی کے تمام الفاظ کے ساتھ ساتھ رکھ، یہ دیکھنے کے لیے کہ تیرے کون سے مذہبی تصورات ہیں۔ جب تُو واقعی انھیں پہچان لے، تب ہی تُو انھیں دورکرسکتا ہے۔ کچھ لوگ کہتے ہیں: ”اب صرف روح القدس کے موجودہ کام کی روشنی کی پیروی کرنا کافی ہے۔ کسی اور چیز سے پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔“ لیکن پھر جب تیرے مذہبی تصورات پیدا ہوں گے تو تُو ان سے کیسے چھٹکارا پائے گا؟ کیا تجھے لگتا ہے کہ آج خدا کے کلام پر عمل کرنا ایک آسان کام ہے؟ اگر تُو کسی مذہب سے تعلق رکھتا ہے، تو تیرے مذہبی تصورات اور تیرے دل میں موجود روایتی مذہبی نظریات سے رکاوٹیں پیدا ہو سکتی ہیں، اور جب یہ چیزیں پیدا ہوتی ہیں، تو یہ تیرے نئی چیزیں قبول کرنے میں مداخلت کرتی ہے۔ یہ سب حقیقی مسائل ہیں۔ اگر تُو صرف روح القدس کے موجودہ کلام کی پیروی کرتا ہے، تو تُو خدا کی مرضی پوری نہیں کر سکتا۔ جب تُو روح القدس کی موجودہ روشنی کی پیروی کررہا ہو، تب ہی تجھے یہ پہچاننا چاہیے کہ تُو کون سے تصورات اور ارادے رکھتا ہے، اور تیرے پاس کون سا انسانی خود راست بازی ہے، اور کون سے رویّے خدا کی نافرمانی ہیں۔ اور جب تُو یہ تمام چیزیں پہچان لے تو تجھے انھیں ترک کر دینا چاہیے۔ تیرا اپنے سابقہ اعمال اور طرز عمل ترک کرنے کا مقصد تجھے اس کلام کے اتباع کا موقع دینا ہے جو آج روح القدس بولتا ہے۔ مزاج میں تبدیلی، ایک طرف، خدا کے کلام سے حاصل ہوتی ہے، اور دوسری طرف، اس کے لیے نوع انسانی کے تعاون کی ضرورت ہوتی ہے۔ خدا کا کام ہے اور پھر انسانی عمل ہے، اور دونوں ناگزیر ہیں۔
خدمت کی اپنی مستقبل کی راہ میں، تُو خدا کی مرضی کیسے پوری کر سکتا ہے؟ ایک اہم نکتہ یہ ہے کہ زندگی میں داخل ہونے کی کوشش کی جائے، مزاج میں تبدیلی کی جستجو کی جائے، اور سچائی میں گہرائی سے داخلے کی جستجو کی جائے – یہ کامل ہونے اور خدا کے ذریعہ حاصل کیے جانے کی راہ ہے۔ تم سب خدا کے حکم کے وصول کنندہ ہو، لیکن کس قسم کا حکم؟ یہ کام کے اگلے مرحلے سے متعلق ہے۔ کام کا اگلا مرحلہ ایک زیادہ بڑا کام ہوگا جو پوری کائنات میں کیا جاتا ہے، لہٰذا آج، تمھیں اپنی زندگی کے مزاج میں تبدیلیوں کی جستجو کرنی چاہیے، تاکہ مستقبل میں تم واقعی خدا کے اپنے کام کے ذریعہ جلال حاصل کرنے کا ثبوت بن سکو، اور وہ تمھیں اپنے مستقبل کے کام کے لیے مثال بنا سکے۔ آج کی جستجو مکمل طور پر مستقبل کے کام کی بنیاد رکھنے کے لیے ہے، تاکہ تم خداکی طرف سے استعمال ہوسکو اور اس کی گواہی دے سکو۔ اگر تُو اسے اپنی جستجو کا ہدف بناتا ہے، تو تُو روح القدس کی موجودگی حاصل کرنے کے قابل ہو جائے گا۔ تُو اپنی جستجو کا ہدف جتنا اونچا طے کرے گا، تُو اتنا ہی کامل ہو سکتا ہے۔ تُو جتنا زیادہ سچائی کی جستجو کرتا ہے، روح القدس اتنا ہی زیادہ کام کرتا ہے۔ تُو جتنی زیادہ توانائی اپنی جستجو میں صرف کرے گا، تُو اتنا ہی زیادہ حاصل کرے گا۔ روح القدس لوگوں کو ان کی اندرونی حالت کے مطابق کامل کرتا ہے۔ کچھ لوگ کہتے ہیں کہ وہ خدا کی طرف سے استعمال ہونے یا اس کی طرف سے کامل ہونے کے لیے تیار نہیں ہیں، وہ صرف یہ چاہتے ہیں کہ ان کا جسم محفوظ رہے اور کسی مصیبت کا شکار نہ ہو۔ کچھ لوگ بادشاہی میں داخل ہونے کو تیار نہیں ہیں لیکن اتھاہ گڑھے میں اترنے کو تیار ہیں۔ اس صورت میں، خدا تیری خواہش بھی پوری کرے گا۔ تُو جس چیز کی جستجو کرے گا، خدا اسے رونما کردے گا۔ تو تُو اس وقت کس چیز کی جستجومیں ہیں؟ کیا یہ کامل ہونا ہے؟ کیا تیرے موجودہ اعمال اور طرز عمل خدا کی طرف سے کامل ہونے اور اس کی طرف سے حاصل کیے جانے کے لیے ہیں؟ تجھے اپنی روزمرہ کی زندگی میں مسلسل اس طرح اپنی پیمائش کرنی چاہیے۔ اگر تُو اپنا تمام دل ایک مقصد کے حصول میں لگا دے تو خدا یقیناً تجھے کامل کر دے گا۔ یہ روح القدس کی راہ ہے۔ وہ راہ جس پر روح القدس ان لوگوں کی رہنمائی کرتا ہے جو اپنی جستجو کی بدولت حاصل کرلیے جاتے ہیں۔ خدا کی طرف سے کامل ہونے اور حاصل کرلیے جانے کی جتنی زیادہ پیاس ہوگی، روح القدس تیرے اندر اتنا ہی زیادہ کام کرے گا۔ تُو جستجو میں جتنا زیادہ ناکام رہتا ہے، اور جتنا زیادہ منفی اور رجعت پسند ہوتا ہے، تُو روح القدس کو کام کرنے کے مواقع سے اتنا ہی محروم کرتا ہے۔ جیسے جیسے وقت گزرتا جائے گا، روح القدس تجھے چھوڑ دے گا۔ کیا تُو چاہتا ہے کہ خدا کی طرف سے کامل ہو؟ کیا تُو چاہتا ہے کہ خدا تجھے حاصل کرلے؟ کیا تُو خدا کی طرف سے استعمال ہونا چاہتا ہے؟ تمھیں خدا کی طرف سے کامل کیے جانے، حاصل کیے جانے اور استعمال کیے جانے کے لیے سب کچھ کرنے کی جستجو کرنی چاہیے، تاکہ کائنات اور تمام چیزیں تم میں ظاہر ہونے والے خدا کے اعمال دیکھ سکیں۔ تم سب چیزوں میں مالک ہو، اور جو کچھ ہے اس کے درمیان، تم خدا کو اپنے ذریعے گواہی اور جلال سے لطف اندوز ہونے دو گے – یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ تم تمام نسلوں میں سب سے زیادہ برکت والے ہو!