خدا کے تازہ ترین کام کو جانیں اور اس کے نقشِ قدم کی پیروی کریں

اب، تمھیں خدا کے لوگ بننے کی جستجو کرنی ہے، اور تم صحیح راستے پر مکمل وارد ہونا شروع کرو گے۔ خدا کے لوگ ہونے کا مطلب بادشاہی کے دور میں داخل ہونا ہے۔ آج تم باضابطہ طور پر بادشاہی کی تربیت میں داخل ہونے لگے ہو اور تمھاری مستقبل کی زندگیاں پہلے کی طرح سست اور لا پروا نہیں رہیں گی؛ اس طرح کی زندگی گزارنے سے خدا کے مطلوبہ معیارات کا حصول ناممکن ہے۔ اگر تجھے کوئی عجلت محسوس نہیں ہوتی تو اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ تجھے اپنے تئیں بہتر بنانے کی کوئی خواہش نہیں ہے، کہ تیری جستجو الجھی ہوئی اور مذبذب ہے، اور تُو خدا کی مرضی پوری کرنے کے قابل نہیں۔ بادشاہی کی تربیت میں داخلے کا مطلب ہے خدا کے لوگوں کی زندگی کا آغاز کرنا – کیا تُو ایسی تربیت قبول کرنے کو تیار ہے؟ کیا تُو عجلت کا احساس محسوس کرنے کو تیار ہے؟ کیا تُو خدا کے نظم و ضبط کے تحت رہنے کو تیار ہے؟ کیا تُو خدا کی سزا کے تحت زندگی گزارنے کو تیار ہے؟ جب خدا کا کلام تجھ پر وارد ہو گا اور تجھے آزمائے گا تو، تُو کس طرح عمل کرے گا؟ اور جب تجھے ہر طرح کے حقائق کا سامنا کرنا پڑے گا تو تُو کیا کرے گا؟ ماضی میں، تیری توجہ زندگی پر نہیں تھی؛ آج، تجھے لازماً زندگی کی حقیقت میں داخل ہونے پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے، اور اپنی زندگی کے مزاج میں تبدیلیوں کی جستجو کرنی چاہیے۔ یہی وہ چیز ہے جو بادشاہی کے لوگوں کو لازماً حاصل کرنی چاہیے۔ وہ سب جو خدا کے لوگ ہیں، ان سب کے پاس لازماً زندگی ہونی چاہیے، انہیں لازماً بادشاہی کی تربیت قبول کرنی چاہیے اور اپنی زندگی کےمزاج میں تبدیلیوں کی پیروی کرنی چاہیے۔ خدا کا بادشاہی کے لوگوں سے یہی تقاضا ہے۔

بادشاہی کے لوگوں کے لیے خدا کے تقاضے درج ذیل ہیں:

1۔ انہیں خدا کے احکامات لازماً قبول کرنے چاہئیں۔ یعنی، انہیں خدا کے آخری ایام کے کام کے دوران بولے گئے تمام الفاظ لازماً قبول کرنا چاہئییں۔

2۔ انہیں لازماً بادشاہی کی تربیت میں داخل ہونا چاہیے۔

3۔ انہیں لازماً اپنے دلوں کو خدا کی طرف سے چھوئے جانے کی جستجو کرنی چاہیے۔ جب تیرا دل مکمل طور پر خدا کی طرف متوجہ ہو جائے گا، اور تیری روحانی زندگی معمول کے مطابق ہو گی، تو تُو آزادی کے عالم میں رہے گا، جس کا مطلب ہے کہ تُو خدا کی محبت کی نگہداشت اور حفاظت میں رہے گا۔ جب تُو صرف خدا کی نگہداشت اور حفاظت میں رہے گا تب ہی تُو خدا کا ہو گا۔

4۔ انہیں لازماً خدا کی طرف سے حاصل کیا جانا چاہیے۔

5۔ انہیں لازماً زمین پر خدا کی شان کا مظہر بننا چاہیے۔

یہ پانچ نکات تمھارے لیے میرے احکامات ہیں۔ میرا کلام اہل خدا سے کہا جاتا ہے اور اگر تُو یہ احکامات قبول کرنے کو تیار نہیں ہے تو میں تجھے مجبور نہیں کروں گا – لیکن اگر تُو انہیں صحیح معنوں میں قبول کرے گا، تو پھر تُو خدا کی منشا پر عمل کرنے کے قابل ہو گا۔ آج تم خدا کے احکامات کو قبول کرنا شروع کر دیتے ہو اور بادشاہی کے لوگ بننے کے لیے درکار معیارات حاصل کرنے کی جستجو کرتے ہو۔ یہ داخلے کا پہلا قدم ہے۔ اگر تُو خدا کی مرضی پر پوری طرح عمل کرنا چاہتا ہے تو پھر تجھے یہ پانچوں احکامات لازماً ماننے ہوں گے اوراگر تُو انھیں حاصل کرنے میں کامیاب ہو جائے گا تو تُو خدا کے دل کی پیروی کرے گا اور یقیناً خدا تیرا بہت اچھا استعمال کرے گا۔ آج جو چیز اہم ہے وہ بادشاہی کی تربیت میں داخل ہونا ہے۔ بادشاہی کی تربیت میں داخل ہونے میں روحانی زندگی شامل ہے۔ پہلے، روحانی زندگی کے بارے میں کوئی بات نہیں کی جاتی تھی لیکن آج، جب تُو بادشاہی کی تربیت میں داخل ہونا شروع کرتا ہے تو تُو باضابطہ طور پر روحانی زندگی میں داخل ہو جاتا ہے۔

روحانی زندگی کس طرح کی زندگی ہے؟ روحانی زندگی وہ ہے جس میں تیرا دل مکمل طور پر خدا کی طرف متوجہ ہو چکا ہوتا ہے اور خدا کی محبت کا خیال رکھنے کے قابل ہوتا ہے۔ یہ وہ ہے جس میں تُو خدا کے کلام میں جیتا ہے، اور تیرے دل میں اور کچھ نہیں رہتا، اور آج تُو خدا کی مشیت سمجھنے کے قابل ہے، اور آج روح القدس کی روشنی سے ہدایت پا رہا ہے تاکہ اپنا فرض پورا کرے۔ انسان اور خدا کے درمیان ایسی زندگی روحانی زندگی ہے۔ اگر تُو آج کی روشنی کی پیروی کرنے سے قاصر ہے تو خدا کے ساتھ تیرے تعلقات میں ایک فاصلہ آ گیا ہے – حتیٰ کہ ہوسکتا ہے کہ یہ منقطع بھی ہو گیا ہو – اور تُو ایک معمول کی روحانی زندگی سے محروم ہو۔ خدا کے ساتھ ایک معمول کا تعلق آج خدا کا کلام قبول کرنے کی بنیاد پر قائم کیا گیا ہے۔ کیا تیری روحانی زندگی حسب معمول ہے؟ کیا تیرا خدا کے ساتھ معمول کا رشتہ ہے؟ کیا تُوایسا شخص ہے جو روح القدس کے کام کی پیروی کرتا ہے؟ اگرآج تُوروح القدس کی روشنی کی پیروی کرنے کے قابل ہےاور خدا کے کلام کے اندر اس کی منشا سمجھ سکتا ہے اوراس کلام میں داخل ہو سکتا ہے، تو پھر تُو وہ شخص ہے جو روح القدس کے دھارے کی پیروی کرتا ہے۔ اگر تُو روح القدس کے دھارے کی پیروی نہیں کرتا تو تُو بلاشبہ وہ شخص ہے جو سچائی کی پیروی نہیں کرتا۔ روح القدس کے پاس ان لوگوں کے اندر کام کرنے کا کوئی موقع نہیں ہے جن میں خود کو بہتر بنانے کی کوئی خواہش نہیں ہے، اور اس کے نتیجے میں، ایسے لوگ کبھی بھی اپنی طاقت طلب کرنے کے قابل نہیں ہوتے اور ہمیشہ غیر فعال رہتے ہیں۔ آج کیا تُو روح القدس کے دھارے کی پیروی کرتا ہے؟ کیا تُو روح القدس کے دھارے میں شامل ہے؟ کیا تُو غیر فعال حالت سے نکل آیا ہے؟ وہ تمام لوگ جو خدا کے کلام پر ایمان رکھتے ہیں، جو خدا کے کام کو بنیاد سمجھتے ہیں اور آج روح القدس کی روشنی کی پیروی کرتے ہیں – وہ سب روح القدس کے دھارے میں ہیں۔ اگرتجھے یقین ہے کہ خدا کا کلام واضح طور پر سچا اور درست ہے اور اگر تُو خدا کے کلام پر ایمان رکھتا ہے چاہے وہ کچھ بھی کہے، تو پھر تُو وہ ہے جو خدا کے کام میں داخل ہونے کے لیے کوشاں ہے، اور اس طرح تُو خدا کی مرضی پوری کرتا ہے۔

روح القدس کے دھارے میں داخل ہونے کے لیے تیرا خدا کے ساتھ معمول کا رشتہ ہونا ضروری ہے، اور تجھے پہلے اپنے تئیں اپنی غیر فعال حالت سے نجاتا حاصل کرنی چاہیے۔ بعض لوگ ہمیشہ ہجوم کی پیروی کرتے ہیں، اور ان کے دل خدا سے بہت دور بھٹک جاتے ہیں؛ ایسے لوگوں کو اپنے تئیں بہتر بنانے کی کوئی خواہش نہیں ہوتی، اور وہ جن معیارات کی پیروی کرتے ہیں وہ بہت کم درجے کے ہوتے ہیں۔ صرف خدا سے محبت کرنے اور خدا کی طرف سے حاصل کیے جانے کی پیروی ہی خدا کی مرضی ہے۔ ایسے لوگ بھی ہیں جو صرف خدا کی محبت کا بدلہ اتارنے کے لیے اپنا ضمیر استعمال کرتے ہیں، لیکن اس سے خدا کی مرضی پوری نہیں ہو سکتی؛ تُو جتنے اعلیٰ معیار کی پیروی کرے گا، اتنا ہی یہ خدا کی منشا کےساتھ ہم آہنگ ہو گا۔ جیسے کہ کوئی شخص جو کہ نارمل ہو، اور وہ خدا سے محبت کی پیروی کرے، تو خدا کے لوگوں میں سے ایک بننے کے لیے بادشاہی میں داخل ہونا تمھارا حقیقی مستقبل ہے، اور ایک ایسی زندگی جو انتہائی بیش قدر اوراہمیت کی حامل ہے؛ تم سے زیادہ کوئی فضل یافتہ نہیں ہے۔ میں یہ کیوں کہتا ہوں؟ کیونکہ جو لوگ خدا پر ایمان نہیں رکھتے وہ جسم کے لیے جیتے ہیں اور وہ شیطان کے لیے جیتے ہیں لیکن آج تم خدا کے لیے جیتے ہو اور خدا کی منشا پوری کرنے کے لیے زندگی گزارتے ہو۔ اسی وجہ سے میں کہتا ہوں کہ تمھاری زندگیاں انتہائی اہمیت کی حامل ہیں۔ صرف لوگوں کا یہ گروہ، جسے خدا نے منتخب کیا ہے، انتہائی اہمیت کی زندگی گزارنے کے قابل ہے: زمین پر کوئی دوسرا ایسی قدر والی اورمعنی خیز زندگی گزارنے کے قابل نہیں ہے۔ کیونکہ تمھیں خدا نے منتخب کیا ہے اور خدا نے ہی تمہیں اوہر اٹھایا ہے اور مزید برآں، خدا کی تم سے محبت کی وجہ سے تم نے سچی زندگی سمجھ لی ہے اور جانتے ہو کہ ایسی زندگی کیسے گزارنی ہے جو انتہائی قدر کی حامل ہے۔ اس کی وجہ یہ نہیں ہے کہ تمھاری جستجو اچھی ہے بلکہ خدا کے فضل کی وجہ سے ہے؛ یہ خدا ہی تھا جس نے تمھاری روح کی آنکھیں کھولیں اور یہ خدا کی روح تھی جس نے تمھارا دل چھو لیا اور تمھیں اس کے سامنے آنے کے لیے خوش بختی دی۔ اگر روحِ خدا نے تمھیں آگہی نہ دی ہوتی تو تم خدا کے بارے میں کیا پیارا ہے دیکھنے سے قاصر ہو جاتے اور نہ ہی تمھارے لیے خدا سے محبت کرنا ممکن ہوتا۔ یہ کُلی طورپرصرف اس وجہ سے ہے کہ روحِ خدا نے لوگوں کے دلوں کو چھو لیا ہے کہ ان کے دل خدا کی طرف متوجہ ہو گئے ہیں۔ بعض اوقات جب تم خدا کے کلام سے مستفیذ ہو رہے ہوتے ہو تو تمھاری روح کو چھُو لیا جاتا ہے، اورتم محسوس کرتے ہو کہ تم خدا سے محبت کیے بغیر نہیں رہ سکتے، کہ تمھارے اندر بڑی طاقت ہے اور یہ کہ ایسی کوئی چیز نہیں ہے جسے تم ایک طرف کر کے نہیں رکھ سکتے۔ اگر تُو ایسا محسوس کرتا ہے تو تجھے روحِ خدا نے چھو لیا ہے اور تیرا دل مکمل طور پر خدا کی طرف متوجہ ہو چکا ہے اور تُو خدا سے دعا کرے گا اور کہے گا: "اے خدا! ہمارا مقدر حقیقتاً تیری جانب سے پہلے سے ہی طے شدہ ہے اورہم تیرے منتخب کردہ ہیں۔ تیری شان مجھے فخر دیتی ہے اور میرے لیے تیرے لوگوں میں سے ایک ہونا دلکش محسوس ہوتا ہے۔ میں تیری مرضی پوری کرنے کے لیے کچھ بھی خرچ کروں گا اورکچھ بھی دوں گا اور اپنے تمام سال اور زندگی بھر کی کوششیں تیرے لیے وقف کردوں گا۔" جب تو اس طرح مناجات کرے گا توتیرے دل میں خدا کی طرف نہ ختم ہونے والی محبت اورسچی اطاعت ہوگی۔ کیا تجھے کبھی اس طرح کا تجربہ ہوا ہے؟ اگر لوگوں کو اکثر خدا کی روح چھُو لیتی ہے تو پھر وہ اپنی دعاؤں میں خاص طور پر خدا کے لیے اپنے تئیں وقف کرنے کو تیار ہوتے ہیں: "اے خدا! میں تیرے جلال کا دن دیکھنا چاہتا ہوں اور میں تیرے لیے جینا چاہتا ہوں – تیرے لیے زندہ رہنے سے بڑھ کر کوئی چیز قابل قدر یا بامعنی نہیں ہے اور مجھے شیطان اورجسم کے لیے جینے کی ذرا سی بھی تمنا نہیں ہے۔ تُو مجھے آج اپنے لیے جینے کے قابل بنا کر مجھے اوپر اٹھا۔" جب تُو نے اس طرح مناجات کی تو تجھے یہ محسوس ہو گا کہ تُو خدا کو اپنا دل دینے کے سوا کچھ نہیں کر سکتا اورتجھے لازماً خدا کو حاصل کرنا چاہیے، اور تُو زندہ رہتے ہوئے خدا کو حاصل کیے بغیر مرنے سے نفرت کرے گا۔ ایسی دعا مانگنے کے بعد تیرے اندر ایک لازوال طاقت ہو گی اور تجھے معلوم نہیں ہو گا کہ یہ کہاں سے آتی ہے؛ تیرے دل میں لامحدود طاقت ہوگی اور تجھے احساس ہوگا کہ خدا بہت پیارا ہے اور وہ محبت کرنے کے لائق ہے۔ یہ وہ وقت ہے جب خدا نے تجھے چھُوا ہو گا۔ وہ سب لوگ جن کو ایسا تجربہ ہوا ہے ان سب کو خدا نے چھوا ہے۔ جو لوگ اکثر خدا کی طرف سے چھُوئے جاتے ہیں، ان کی زندگی میں تبدیلیاں رونما ہوتی ہیں، وہ اپنا عزم کرنے کے قابل ہوتے ہیں اور خدا کو مکمل طور پرحاصل کرنے کے لیے آمادہ ہوتے ہیں، ان کے دلوں میں خدا سے محبت زیادہ مضبوط ہوتی ہے، ان کے دل مکمل طور پر خدا کی طرف متوجہ ہو چکے ہوتے ہیں، وہ خاندان، دنیا، الجھنوں یا اپنے مستقبل کی کوئی پروا نہیں کرتےاوروہ زندگی بھر کی کوششیں خدا کے لیے وقف کرنے پر آمادہ ہوتے ہیں۔ وہ سب لوگ جنھیں روحِ خدا چھو لیتی ہے، وہ لوگ ہیں جو سچائی کی جستجو کرتے ہیں اور جو خدا کی طرف سے کامل بنائے جانے کی امید رکھتے ہیں۔

کیا تُو نے اپنا دل خدا کی طرف متوجہ کر لیا ہے؟ کیا تیرا دل روحِ خدا نے چھو لیا ہے؟ اگر تجھے ایسا تجربہ کبھی نہیں ہوا اور اگر تُو نے کبھی اس طرح کی مناجات نہیں کی، تو اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ تیرے دل میں خدا کی کوئی جگہ نہیں ہے۔ وہ سب لوگ جنھیں روحِ خدا کی راہنمائی حاصل ہے اور جنہیں روحِ خدا نے چھو لیا ہے، وہ خدا کے کام کے تصرف میں ہیں جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ خدا کا کلام اور خدا کی محبت ان کے اندر جڑ پکڑ چکی ہے۔ بعض لوگ کہتے ہیں کہ: "میں اپنی دعاؤں میں تیرے جیسی دل جمعی نہیں رکھتا، اور نہ ہی خدا کی طرف سے مجھے اس طرح چھوا جاتا ہے؛ بعض اوقات – جب میں مراقبہ کرتا ہوں اور دعا کرتا ہوں – تو مجھے لگتا ہے کہ خدا پیارا ہے اور میرا دل خدا کی طرف سے چھو لیا جاتا ہے۔" انسان کے دل سے زیادہ اہم کچھ نہیں ہے۔ جب تیرا دل خدا کی طرف متوجہ ہو جائے گا تو تیری پوری ہستی خدا کی طرف متوجہ ہو جائے گی اور اس وقت تیرا دل روحِ خدا کی طرف سے چھو لیا گیا ہو گا۔ تم میں سے زیادہ تر کو ایسا تجربہ ہو چکا ہے – یہ صرف اتنا ہے کہ تمھارے تجربات کی گہرائیاں ایک جیسی نہیں ہیں۔ کچھ لوگ کہتے ہیں: "میں دعا کے بہت سے کلمات نہیں کہتا، میں صرف دوسروں کے رازونیاز سنتا ہوں اور میرے اندر طاقت بڑھ جاتی ہے۔" اس سے پتہ چلتا ہے کہ تجھے خدا نے اندر سے چھو لیا ہے۔ جن لوگوں کو خدا نے اندر سے چھوا ہے وہ دوسروں کے رازونیاز سنتے ہی متاثر ہو جاتے ہیں؛ اگر کسی شخص کا دل متاثر کن الفاظ سنتے وقت بالکل غیر متحرک رہے تو اس سے ثابت ہوتا ہے کہ روح القدس کا کام ان کے اندر نہیں ہے۔ ان کے اندر کوئی تڑپ نہیں ہوتی ہے جس سے ثابت ہوتا ہے کہ ان کا کوئی عزم نہیں ہے اور اس طرح وہ روح القدس کے کام سے محروم ہیں۔ اگر کسی شخص کو خدا نے چھوا ہے تو جب وہ خدا کا کلام سنیں گے تو ان کا رد عمل ہو گا؛ اگر انہیں خدا نے نہیں چھوا ہو گا تو وہ خدا کے کلام میں مشغول نہیں ہوئے ہوں گے، ان کا اس سے کوئی تعلق نہیں ہو گا اور وہ آگہی پانے سے قاصر ہوں گے۔ جن لوگوں نے خدا کا کلام سنا ہے اور ان کا کوئی رد عمل نہیں تھا تو یہ وہ لوگ ہیں جنہیں خدا نے نہیں چھوا ہے – یہ وہ لوگ ہیں جو روح القدس کے کام سے محروم ہیں۔ جو لوگ نئی روشنی کو قبول کرنے کے قابل ہیں ان سب کو چھوا گیا ہے اور روح القدس کے کام کے تصرف میں ہیں۔

اپنی جانچ کرو:

1۔ کیا تُو روح القدس کے موجودہ کام کے بیچ میں ہے؟

2۔ کیا تیرا دل خدا کی طرف متوجہ ہوا ہے؟ کیا تجھے خدا نے چھوا ہے؟

3۔ کیا خدا کی باتیں تیرے اندر جڑ پکڑ چکی ہیں؟

4۔ کیا تیرا عمل خدا کے تقاضوں کی بنیاد پر قائم ہے؟

5۔ کیا تُو روح القدس کے موجودہ نور کی رہنمائی میں رہتا ہے؟

6۔ کیا تیرے دل پر پرانے تصورات کی حکمرانی ہے یا آج اس پر خدا کے کلام کی حکمرانی ہے؟

یہ کلام سن کر تمھارے اندر کیا رد عمل ہے؟ ان تمام سالوں کے دوران یقین کرنے کے بعد، کیا تمھارے پاس خدا کا کلام تمھاری زندگی کے طور پر ہے؟ کیا تیرے سابقہ بدعنوان مزاج میں کوئی تبدیلی آئی ہے؟ کیا تو آج خدا کے کلام کے مطابق جانتا ہے کہ زندگی کا ہونا کیا ہے اور زندگی کے بغیر ہونا کیا ہے؟ کیا یہ تم پر واضح ہے؟ خدا کے اتباع کی ایک بنیادی اہمیت یہ ہے کہ ہر چیز آج خُدا کے کلام کے مطابق ہونی چاہیے۔ خواہ تُو زندگی میں وارد ہونے کی جستجو میں ہو یا خدا کی رضا کی تکمیل کر رہا ہو آج سب کا محور خُدا کا کلام ہونا چاہیے۔ اگر تُو جو راز و نیاز اور جستجو کرتا ہے، آج ان کا محور خُدا کا کلام نہیں ہے، تو تُو خُدا کے کلام سے بیگانہ ہے، اور روح القدس کے عمل سے مکمل طور پر محروم۔ خدا بس ایسے انسانوں کا خواست گار ہے جو اس کے نقش قدم کی پیروی کرتے ہوں۔ تُو پہلے خواہ کتنی ہی عمدگی اور خلوص سے فہم رکھتا ہو، یہ خُدا کی منشا نہیں ہے، اور اگر ایسی چیزوں سے دست بردار نہیں ہو سکتا، تو وہ تیرے مستقبل میں قدم رکھنے میں زبردست رکاوٹ بنیں گی۔ وہ سب لوگ جو روح القدس کے نورِ حاضر کی پیروی کے اہل ہیں، وہ خوش بخت ہیں۔ سابقہ ادوار کے لوگوں نے بھی خُدا کے نقش قدم کی پیروی کی تھی، اس کے باوجود وہ اس کی آج تک پیروی نہیں کرسکے، یہ آخری دور کے لوگوں کی خوش بختی ہے۔ جو لوگ روح القدس کے موجودہ کام کی پیروی کرسکتے ہیں، اور جو خُدا کے نقش قدم کی اس طرح پیروی کے قابل ہیں، کہ خُدا جس طرف ان کی رہنمائی کرے، وہ اس کی پیروی کریں۔ یہی وہ لوگ ہیں جن پر خُدا کا فضل ہوتا ہے۔ جو لوگ روح القدس کے موجودہ کام کی پیروی نہیں کرتے، وہ خُدا کے کلام کی کار گزاری میں داخل نہیں ہوئے ہیں، اور وہ چاہے کتنا بھی کام کریں، یا وہ کتنے بھی سخت مصائب سہیں، یا وہ چاہے جتنی بھی بھاگ دوڑ کریں، اس میں سے کچھ بھی خُدا کے لیے معنی نہیں رکھتا، اور وہ ان کی توصیف نہیں کرے گا۔ آج جو لوگ خدا کے موجودہ کلام پر عمل پیرا ہیں وہ سب روح القدس کے دھارے میں ہیں؛ جو لوگ آج خدا کے کلام سے اجنبی ہیں وہ روح القدس کے دھارے سے باہر ہیں اور ایسے لوگوں کی خدا کی طرف سے توصیف نہیں کی جاتی۔ روح القدس کے موجودہ الفاظ سے لاتعلق خدمت وہ خدمت ہے جو جسم اور تصورات پر مبنی ہے اور اس کا خدا کی منشا کے مطابق ہونا ناممکن ہے۔ اگر لوگ مذہبی تصورات کے درمیان جیتے ہیں تو وہ کوئی بھی ایسا کام کرنے سے قاصر ہوتے ہیں جو خدا کی منشا کے مطابق ہو، اور اگرچہ وہ خدا کی خدمت کرتے ہیں لیکن وہ اپنے تصورات اور گمانوں کے مابین خدمت کرتے ہیں اور خدا کی مرضی کے مطابق خدمت کرنے سے بالکل قاصر ہیں۔ جو لوگ روح القدس کے کام پر چلنے سے قاصر ہیں وہ خدا کی مرضی کو نہیں سمجھتے اور جو لوگ خدا کی مرضی کو نہیں سمجھتے وہ خدا کی خدمت نہیں کر سکتے۔ خدا اپنے دل کے مطابق خدمت چاہتا ہے؛ وہ ایسی خدمت نہیں چاہتا جو تصورات اور جسم کی ہو۔ اگر لوگ روح القدس کے کام کے اقدامات پر عمل کرنے سے قاصر ہیں تو وہ تصورات میں بسے رہتے ہیں۔ ایسے لوگوں کی خدمت خلل اور رکاوٹ ڈالتی ہے اور ایسی خدمت خدا کے برعکس چلتی ہے۔ پس جو لوگ خدا کے نقش قدم پر چلنے سے قاصر ہیں وہ خدا کی خدمت کرنے سے قاصر ہیں؛ جو لوگ خدا کے نقش قدم پر چلنے سے قاصر ہیں وہ یقیناً خدا کی مخالفت کرتے ہیں اور خدا سے ہم آہنگ ہونے سے قاصر ہیں۔ "روح القدس کے عمل کی پیروی" کا مطلب آج خدا کی مشیّت کو سمجھنا، خدا کی موجودہ ضروریات کے تناظر میں اقدام کرنا، آج کے خدا کی اتباع اور پیروی کرنے کے قابل ہونا اور خُدا کے تازہ ترین فرمودات کے مطابق وارد ہونا ہے۔ صرف یہی وہ شخص ہے جو روح القدس کے عمل کی پیروی کرتا ہے اور روح القدس کے دھارے میں ہے۔ ایسے لوگ نہ صرف خدا کی توصیف حاصل کرنے اور خدا کے دیدار کے قابل ہیں، بلکہ خدا کے تازہ ترین اعمال کی بدولت خدا کا مزاج بھی جان سکتے ہیں اوراس کے تازہ ترین کام سے انسانی تصورات اور نافرمانی، اور انسان کی فطرت اور جوہر کو جان سکتے ہیں؛ مزید برآں، وہ اپنی خدمت کے دوران اپنے مزاج میں بتدریج تبدیلی کے حصول کے قابل ہو سکتے ہیں۔ صرف یہی لوگ ایسے ہیں جو خدا کو پانے میں کامیاب ہیں، اور جو واقعی سچا طریقہ پا چکے ہیں۔ جو لوگ روح القدس کے کام کے ذریعے نکال دیے گیے ہیں یہ وہ لوگ ہیں جو خدا کے تازہ ترین کام کی پیروی کرنے سے قاصر ہیں اور جو خدا کے تازہ ترین کام سے بغاوت کرتے ہیں۔ ایسے لوگ کھل کر خدا کی مخالفت کرتے ہیں، اس لیے کہ خدا نے نیا کام کیا ہے اور کیونکہ خدا کی شبیہ ان کے تصورات کے مطابق نہیں ہے – اس کے نتیجے میں وہ کھلے عام خدا کی مخالفت کرتے ہیں اور خدا پر فیصلہ تھوپتے ہیں جس کے نتیجے میں خدا ان سے نفرت کرتا ہے اور انہیں مسترد کرتا ہے۔ خدا کے تازہ ترین کام کا علم رکھنا کوئی آسان بات نہیں ہے، لیکن اگر لوگوں کے پاس خدا کے کام کی اطاعت کرنے اور خدا کا کام تلاش کرنے کی تمنا ہو تو انہیں خدا کو دیکھنے کا موقع ملے گا اور انہیں روح القدس کی نئی رہنمائی حاصل کرنے کا موقع ملے گا۔ جو لوگ جان بوجھ کر خدا کے کام کی مخالفت کرتے ہیں وہ روح القدس کی آگہی یا خدا کی رہنمائی حاصل نہیں کر سکتے۔ اس طرح لوگوں کو خدا کا تازہ ترین کام حاصل ہو سکتا ہے یا نہیں اس کا انحصار خدا کے فضل پر ہے، یہ ان کی جستجو پر منحصر ہے اور یہ ان کے ارادوں پر منحصر ہے۔

جو لوگ روح القدس کے موجودہ اقوال کی تعمیل کرنے کے قابل ہیں وہ سب فضل یافتہ ہیں۔ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ وہ پہلے کیسے ہوا کرتے تھے یا روح القدس ان کے اندر کس طرح کام کرتی تھی – وہ لوگ جنہوں نے خدا کا تازہ ترین کام حاصل کیا ہے وہ سب سے زیادہ فضل یافتہ ہیں اور جو آج اس کے تازہ ترین کام پر عمل کرنے سے قاصر ہیں ان کو نکال دیا جاتا ہے۔ خدا ان لوگوں کو چاہتا ہے جو لوگ نئی روشنی کو قبول کرنے کے قابل ہیں، اور وہ جو اس کا تازہ ترین کام قبول کرتے اور جانتے ہیں۔ یہ کیوں کہا جاتا ہے کہ تمھیں پاکیزہ کنواری ہونا چاہیے؟ ایک پاکیزہ کنواری ہی روح القدس کا کام تلاش کرنے اور نئی چیزیں سمجھنے کے قابل ہے، اور اس کے علاوہ، پرانے تصورات کو ایک طرف رکھنے اور آج خدا کے کام کی تعمیل کرنے کے قابل ہے۔ لوگوں کا یہ گروہ، جو آج کا نیا کام قبول کرتا ہے، اس کا تعین خدا کی جانب سے ادوار سے پہلے کیا گیا تھا، اور یہ لوگ سب سے زیادہ فضل یافتہ ہیں۔ تم براہ راست خدا کی آواز سنتے ہو اور خدا کے ظہور کا مشاہدہ کرتے ہو اور اس طرح پورے آسمان اور زمین اور زمانوں بھر میں تمھارے اس گروہ جیسا سب سے زیادہ فضل یافتہ کوئی نہیں رہا۔ یہ سب کچھ خدا کے کام کی وجہ سے ہے اور خدا کی پہلے سے طے کی گئی تقدیر اور انتخاب کی وجہ سے اور خدا کے فضل کی وجہ سے ہے؛ اگر خدا نے بات نہ کی ہوتی اور اپنا کلام نہ کہا ہوتا تو کیا تمھاری حالتیں آج کی طرح ہو سکتی تھیں؟ پس یہ شان اور تعریف سب کچھ خدا کے لیے ہونی چاہیے، کیونکہ یہ سب اس لیے ہے کہ خدا تمھیں بلند کرتا ہے۔ یہ چیزیں ذہن میں رکھتے ہوئے، کیا تو اب بھی غیر فعال ہو سکتا ہے؟ کیا تیری طاقت اب بھی بلند ہونے سے قاصر ہو سکتی ہے؟

جیسا کہ تُو خدا کے کلام کے انصاف، سزا، مار اور تطہیر قبول کرنے کے قابل ہے اور اس کے علاوہ خدا کے احکامات قبول کرنے کے قابل ہے، جو خدا نے زمانوں سے پہلے مقدر کر رکھے تھے، اس لیے جب تمھاری سزا دی جائے تو تمھیں زیادہ رنجیدہ نہیں ہونا چاہیے۔ جو کام تم میں ہو چکا ہے اور جو نعمتیں تمھیں عطا کی گئی ہیں وہ تم سے کوئی نہیں لے سکتا اور جو کچھ تمھیں دیا گیا ہے اسے کوئی نہیں چھین سکتا۔ مذہبی لوگ تم سے کوئی موازنہ کرنا برداشت نہیں کرسکتے۔ تم انجیل کی بڑی مہارت کے حامل نہیں ہو اور مذہبی نظریہ سے لیس نہیں ہو، لیکن چونکہ خدا نے تمھارے اندر کام کیا ہے، اس لیے تم نے زمانوں بھر میں کسی سے بھی زیادہ حاصل کیا ہے – اور اس طرح یہ تمھاری سب سے بڑی نعمت ہے۔ اس کی وجہ سے تمھیں خدا کے لیے اور بھی زیادہ وقف ہونا چاہیے اور خدا کے ساتھ اس سے بھی زیادہ وفادار ہونا چاہیے۔ کیونکہ خدا تمھیں بلند کرتا ہے، تمھیں اپنی کوششوں کو لازماً مزید تقویت دینی چاہیے اور خدا کے احکامات کو قبول کرنے کے لیے اپنی حیثیت تیار کرنی چاہیے۔ تمھیں اس جگہ پرثابت قدمی سے قائم رہنا چاہیے جو خدا نے تمھیں دی ہے، خدا کے لوگوں میں سے ایک بننے کی جستجو کرو، بادشاہی کی تربیت قبول کرو، تم خدا کے طرف سے حاصل کیے جاؤ اور بالآخر خدا کی ایک شاندار گواہی بن جاؤ۔ کیا تم ان عزائم کے حامل ہو؟ اگر تم ایسے عزائم کے حامل ہو تو بالآخر تمھارا خدا کی طرف سے حاصل کیا جانا یقینی ہے، اور خدا کے لیے تم ایک شاندار گواہی بن جاؤ گے۔ تمھیں سمجھنا چاہیے کہ تمھارا اہم فریضہ خدا کی جانب سے حاصل کیا جانا ہے اور خدا کی ایک شاندار گواہی بن جانا ہے۔ یہ خدا کی مرضی ہے۔

آج روح القدس کے الفاظ روح القدس کے کام کی حرکیات ہیں اور روح القدس کی اس دور میں انسان کی مسلسل آگہی روح القدس کے کام کا رجحان ہے۔ اور آج روح القدس کے کام میں کیا رجحان ہے؟ یہ آج خدا کے کام، اور ایک معمول کی روحانی زندگی میں لوگوں کی قیادت ہے۔ ایک معمول کی روحانی زندگی میں داخل ہونے کے کئی مراحل ہیں:

1۔ سب سے پہلے تجھے خدا کی باتوں میں اپنا دل لگانا چاہیے۔ تجھے لازماً خدا کے ماضی کے کلام کی پیروی نہیں کرنی چاہیے اور نہ ہی اس کا مطالعہ کرنا چاہیے اور نہ ہی اس کا موازنہ آج کے کلام سے کرنا چاہیے۔ اس کی بجائے، تمھیں اپنا دل مکمل طور پر خدا کے موجودہ کلام میں لگانا چاہیے۔ اگر ایسے لوگ موجود ہیں جو اب بھی خدا کا ماضی کا کلام، روحانی کتابیں یا منادی کی دیگر شرحیں پڑھنا چاہتے ہیں اور جو آج روح القدس کے الفاظ پر عمل نہیں کرتے تو وہ لوگوں میں سب سے زیادہ بے وقوف ہیں؛ خدا ایسے لوگوں سے نفرت کرتا ہے۔ اگر تُو آج روح القدس کی روشنی قبول کرنے کو تیار ہے، تو خدا کے آج کے کلام میں اپنا دل مکمل طور پر کھپا دو۔ یہ پہلی چیز ہے جو تجھے لازماً حاصل کرنی چاہیے۔

2 تجھے لازماً، آج خدا کی طرف سے بولے گئے الفاظ کی بنیاد پر مناجات کرنی چاہیے، خدا کے کلام میں داخل ہونا اور خدا کے ساتھ رازونیاز کرنا چاہیے اور خدا کے سامنے اپنا عہد و پیمان کرنا چاہیے ان معیارات کو قائم کرتے ہوئے جن کے حصول کی تُو کوشش کرنا چاہتا ہے۔

3۔ آج روح القدس کے کام کی بنیاد پر تمھیں لازماً سچائی میں ٹھوس داخلے کی کوشش کرنی چاہیے۔ ماضی کے فرسودہ اقوال اور نظریات پر قائم نہ رہو۔

4۔ تمھیں لازماً روح القدس سے چھوئے جانے اور خدا کے کلام میں داخل ہونے کی کوشش کرنی چاہیے۔

5۔ تمھیں لازماً، روح القدس کے اس راستے میں داخل ہونے کی جستجو کرنی چاہیے جس پروہ آج چلا ہے۔

اور تم روح القدس سے کیسے چھوئے جانے کی جستجو کرتے ہو؟ اہم بات یہ ہے کہ خدا کے موجودہ کلام میں زندگی بسر کی جائے اور خدا کے تقاضوں کی بنیاد پر مناجات کی جائے۔ اس طرح مناجات کرنے کے بعد یقیناً روح القدس تجھے چھولے گا۔ اگر تو آج خدا کے بولے ہوئے الفاظ کی بنیاد کے ساتھ جستجو نہیں کرتا تو یہ بے فائدہ ہے۔ تجھے دعا کرنا اور کہنا چاہیے: "اے خدا! میں تیری مخالفت کرتا ہوں اور میں تیرا بہت زیادہ مقروض ہوں؛ میں اتنا نافرمان ہوں اور تجھے کبھی راضی نہیں کر سکا۔ اے خدا، میں چاہتا ہوں کہ تُو مجھے بچا لے، میں بالکل آخر تک تیری خدمت کرنا چاہتا ہوں، میں تیرے لیے مرنا چاہتا ہوں۔ تو میری عدالت کر اور مجھے سزا دے، مجھے کوئی شکایات نہیں ہیں؛ میں تیری مخالفت کرتا ہوں اور میں مرنے کا مستحق ہوں، تاکہ میری موت میں سب لوگ تیرا راست باز مزاج دیکھ پائیں۔" جب تُو اپنے دل کے اندر سے اس طرح مناجات کرے گا تو خدا تجھے سن لے گا اور تجھے ہدایت دے گا؛ اگر آج تُو روح القدس کے کلام کی بنیاد پر مناجات نہیں کرے گا تو پھر روح القدس کے تجھے چھونے کا کوئی امکان نہیں ہے۔ اگر تُو خدا کی منشا کے مطابق مناجات کرے گا اور اس کے مطابق جو آج خدا کرنا چاہتا ہے تو تُو کہے گا: "اے خدا! میں تیرے احکامات قبول کرنا چاہتا ہوں اور تیرے احکامات کے ساتھ وفادار رہنا چاہتا ہوں، اور میں اپنی پوری زندگی تیری عظمت کے لیے وقف کرنے کو تیار ہوں، تاکہ میں جو کچھ بھی کروں وہ خدا کے لوگوں کے معیار تک پہنچ سکے۔ میرا دل تیری طرف سے چھوا جائے۔ میں چاہتا ہوں کہ تیری روح مجھے ہمیشہ آگہی عطا کرے، میں جو کچھ بھی کروں وہ شیطان کو ذلیل کرے، تاکہ میں آخرکار تیری طرف سے حاصل کیا جاؤں۔" اگر تو اس طریقے مناجات کرے، ایسے طریقے سے جو خدا کی منشا کے گرد مرکوز ہو، تو پھر روح القدس لازمی طور پر تجھ میں کام کرے گی۔ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ تیری مناجاتوں کے الفاظ کتنے ہیں – کلیدی بات یہ ہے کہ آیا تو خدا کی منشا سمجھتا ہے یا نہیں۔ تم سب کو مندرجہ ذیل تجربہ ہوا ہو گا: بعض اوقات کسی مجلس میں مناجات کرتے وقت روح القدس کے کام کی سرگرمیاں اپنے عروج پر پہنچ جاتی ہیں، جس کی وجہ سے ہر کسی کی طاقت بلند ہو جاتی ہے۔ بعض لوگ مناجات کرتے ہوئے بری طرح چلاتے اور آنسو بہاتے ہیں، خدا کے سامنے ندامت سے مغلوب ہو جاتے ہیں اور کچھ لوگ اپنے عزم کا اظہار کرتے ہیں اور عہد کرتے ہیں۔ روح القدس کے کام سے حاصل ہونے والا اثر ایسا ہی ہے۔ آج یہ بہت اہم ہے کہ تمام لوگ خدا کے کلام میں اپنے دل مکمل طور پر لگا دیں۔ اس کلام پر توجہ نہ دیں جو پہلے بیان ہوا تھا؛ اگر تُو پہلے آنے والی چیزوں کو اب بھی تھامے رہے گا تو روح القدس تیرے اندر کام نہیں کرے گا۔ کیا تُو دیکھتا ہے کہ یہ کتنا اہم ہے؟

کیا تم، وہ راستہ جانتے ہو جس پر روح القدس آج چلا تھا؟ مندرجہ بالا متعدد نکات وہ ہیں جو آج اور مستقبل میں روح القدس کے ذریعہ پورے کیے جائیں گے؛ یہی وہ راستہ ہے جو روح القدس نے اختیار کیا ہے اور وہ داخلہ جس کی انسان کو جستجو کرنی چاہیے۔ زندگی میں اپنے داخل ہونے میں تمہیں کم از کم اپنا دل خدا کے کلام میں لگانا چاہیے اور خدا کے کلام کا انصاف اور سزا قبول کرنے کے قابل ہونا چاہیے؛ تمھارا دل لازماً خدا کے لیے تڑپنا چاہیے، تمھیں سچائی اور خدا کے مطلوبہ مقاصد میں ٹھوس داخلے کی جستجو کرنی چاہیے۔ جب تو اس قوت کا حامل ہو جائے گا تو اس سے ظاہر ہو گا کہ تجھے خدا نے چھوا ہے اور تیرا دل خدا کی طرف رجوع کرنے لگا ہے۔

زندگی میں داخلے کا پہلا قدم یہ ہے کہ اپنا دل خدا کے کلام میں مکمل طور پر لگا دو اور دوسرا قدم روح القدس کے چھونے کو قبول کرنا ہے۔ روح القدس کی طرف سے چھوئے جانے سے کیا اثر حاصل ہونا ہے؟ اس کا مقصد مزید گہری سچائی کے لیے تڑپنا، جستجوکرنا اور کھوج لگانا ہے اور خدا کے ساتھ مثبت انداز میں تعاون کرنے کے قابل ہونا ہے۔ آج تم خدا کے ساتھ تعاون کرتے ہو جس کا مطلب یہ ہے کہ تمھاری جستجو، تمھاری مناجات اور خدا کے کلام کے ساتھ تمھارے رازونیاز کا ایک مقصد ہے اور تم خدا کے تقاضوں کے مطابق اپنا فرض ادا کرتے ہو – صرف یہی خدا کے ساتھ تعاون کرنا ہے۔ اگر تم صرف خدا کو عمل کرنے دینے کی بات کرتے ہو، لیکن خود کوئی قدم نہیں اٹھاتے، نہ مناجات کرتے اور نہ جستجو کرتے ہو، تو کیا اسے تعاون کہا جا سکتا ہے؟ اگر تمھارے اندر تعاون کی کوئی رمق نہیں ہے، اور تم ایسے داخلے کے لیے تربیت سے محروم ہو جس کا کوئی مقصد ہے، تو تم تعاون نہیں کر رہے ہو۔ بعض لوگ کہتے ہیں: "ہر چیز کا انحصار خدا کی طرف سے پہلے سے مقرر کی گئی تقدیر پر ہے، یہ سب کچھ خدا نے خود کیا ہے؛ اگر خدا نے ایسا نہیں کیا تھا تو انسان یہ کیسے کر سکتا ہے؟" خدا کا کام معمول کی بات ہے اور ذرا سا بھی مافوق الفطرت نہیں اور یہ صرف تیری فعال جستجو کی بدولت ہے کہ روح القدس کام کرتا ہے، کیونکہ خدا انسان کو مجبور نہیں کرتا – تجھے لازماً خدا کو کام کرنے کا موقع دینا چاہیے، اور اگر تو جستجو نہیں کرتا یا داخل نہیں ہوتا، اور اگر تمھارے دل میں ذرا سی بھی تڑپ نہیں ہے، پھر خدا کے پاس کام کرنے کا کوئی موقع نہیں ہے۔ تم کس راستے سے خدا کی طرف سے چھوئے جانے کی کوشش کر سکتے ہو؟ مناجات، اور خدا کے قریب آنے کے ذریعے۔ لیکن سب سے اہم بات یہ ہے، کہ یاد رکھیں، کہ یہ لازماً خدا کے بولے ہوئے کلام کی بنیاد پر ہونا چاہیے۔ جب تجھے اکثر خدا کی طرف سے چھوا جاتا ہے تو تجھے جسم کا غلام نہیں بنایا جاتا: شوہر، بیوی، بچے اور پیسہ – وہ سب تجھے بیڑیاں ڈالنے سے قاصر ہیں، اور تو صرف سچائی کی جستجو کرنا اور خدا کے سامنے رہنا چاہتا ہے۔ اس وقت تُوایک ایسا شخص ہو گا جو آزادی کے عالم میں رہتا ہے۔

سابقہ: خدا کا آج کا کام جاننے والے ہی خدا کی خدمت کر سکتے ہیں

اگلا: جن لوگوں کے مزاج تبدیل ہوئے ہیں، وہ وہی ہیں جو خدا کے کلام کی حقیقت میں داخل ہوگئے ہیں

خدا کے بغیر ایام میں، زندگی اندھیرے اور درد سے بھر جاتی ہے۔ کیا آپ خدا کے قریب جانے اور اس سے خوشی اور سکون حاصل کرنے کے لیے خُدا کے الفاظ سیکھنے کے لیے تیار ہیں؟

تنظیمات

  • متن
  • تھیمز

گہرے رنگ

تھیمز

فونٹس

فونٹ کا سائز

سطور کا درمیانی فاصلہ

سطور کا درمیانی فاصلہ

صفحے کی چوڑائی

مندرجات

تلاش کریں

  • اس متن میں تلاش کریں
  • اس کتاب میں تلاش کریں

کے ذریعے ہم سے رابطہ کریں WhatsApp