کیا خدا کا کام اتنا سادہ ہے جتنا انسان تصور کرتا ہے؟
خدا پر ایمان رکھنے والے کی حیثیت سے تم میں سے ہر ایک کو اس بات کی ستائش کرنی چاہیے کہ کس طرح تم نے آخری ایام میں خدا کا کام اور اس کے منصوبے کا کام، جو وہ آج تجھ میں کرتا ہے، حاصل کرکے حتی الامکان شان و شوکت اور نجات حاصل کی ہے۔ خدا نے لوگوں کے اس گروہ کو پوری کائنات میں اپنے کام کا واحد مرکز بنا دیا ہے۔ اس نے اپنے دل کا سارا خون تمہارے لیے قربان کر دیا ہے اس نے پوری کائنات میں روح کے تمام کام واپس حاصل کیے اور دوبارہ تمہیں سونپ دیے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ تم لوگ خوش قسمت ہو۔ اس کے علاوہ اس نے اپنی عظمت اسرائیل سے منتقل کر دی ہے، اپنے منتخب کردہ لوگوں سے تمھاری جانب اور وہ اس گروہ کے ذریعے اپنے منصوبے کا مقصد پوری طرح عیاں کر دے گا۔ پس تم ہی خدا کی میراث حاصل کرو گے اور اس سے بھی بڑھ کر یہ کہ تم خدا کی عظمت کے وارث ہو۔ شاید تم سب کو یہ الفاظ یاد ہوں: "کیونکہ ہماری دَم بَھر کی ہلکی سی مُصِیبت ہمارے لِئے ازحد بھاری اور ابدی جلال پَیدا کرتی جاتی ہے۔" تم سب نے یہ الفاظ پہلے بھی سنے ہیں، پھر بھی تم میں سے کسی کو بھی ان کا اصل مطلب سمجھ میں نہیں آیا۔ آج تم ان کی حقیقی اہمیت سے بخوبی آگاہ ہو۔ یہ الفاظ خدا آخری ایام میں پورے کرے گا اور ان کی تکمیل ان لوگوں میں کی جائے گی جنھیں اس زمین میں عظیم سرخ ڈریگن نے بے دردی سے ستایا ہے جہاں وہ کنڈلی مارے پڑا ہے۔ عظیم سرخ ڈریگن خدا کو اذیت دیتا ہے اور خدا کا دشمن ہے اور اسی طرح اس زمین میں جو لوگ خدا پر ایمان رکھتے ہیں انھیں ذلت اور جبر کا نشانہ بنایا جاتا ہے نتیجتاً یہ الفاظ تم میں، اس گروہ کے لوگوں میں پورے ہوتے ہیں کیونکہ یہ اس زمین میں شروع کیا جاتا ہے جو خدا کی مخالفت کرتی ہے، خدا کے تمام کاموں کو زبردست رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور اس کے بہت سے الفاظ کو پورا کرنے میں وقت لگتا ہے، اس طرح لوگوں کا خدا کے کلام کے ذریعے تزکیہ کیا جاتا ہے جو تکالیف کا حصہ بھی ہے۔ خدا کے لیے عظیم سرخ ڈریگن کی سرزمین میں اپنا کام سر انجام دینا بے حد مشکل ہے لیکن اسی مشکل میں خدا اپنے کام کا ایک مرحلہ سر انجام دیتا ہے، اپنی حکمت اور اپنے حیرت انگیز کاموں کو عیاں کرتا ہے اور اس موقع کو لوگوں کے اس گروہ کو مکمل کرنے کے لیے استعمال کرتا ہے۔ لوگوں کے دکھوں کے ذریعے، ان کی استعداد کے ذریعے اور اس گندی زمین کے لوگوں کے تمام شیطانی مزاجوں کے ذریعے ہی خدا اپنے تطہیر اور فتح کے کام انجام دیتا ہے تاکہ اس سے وہ جلال حاصل کرے، تاکہ وہ اس سے ان لوگوں کو حاصل کرے جو اس کے اعمال کی گواہی دیں گے۔ خدا نے لوگوں کے اس گروہ کے لیے جو قربانیاں دی ہیں ان کی پوری اہمیت ایسی ہی ہے۔ یعنی اس کی مخالفت کرنے والوں کے ذریعے ہی خدا فتح کا کام کرتا ہے اور اسی طرح خدا کی عظیم طاقت کا مظاہرہ ہو سکتا ہے۔ دوسرے لفظوں میں ناپاک سرزمین میں صرف وہی لوگ خدا کی عظمت کے وارث ہیں اور صرف یہی خدا کی عظیم طاقت کو اجاگر کر سکتے ہیں۔ اسی لیے ناپاک سرزمین سے اور ناپاک سرزمین میں رہنے والوں کی جانب سے ہی خدا کی عظمت حاصل کی جاتی ہے۔ خدا کی مرضی ایسی ہی ہے۔ یسوع کے کام کا مرحلہ ایسا ہی تھا: وہ صرف ان فریسیوں میں جلال حاصل کر سکتا تھا جنھوں نے اسے ستایا تھا، اگر فریسیوں کا ظلم و ستم اور یہوداہ کی خیانت نہ ہوتی تو یسوع کا مذاق نہ اڑایا جاتا اور نہ ہی اس پر بہتان طرازی کی جاتی، چہ جائے کہ اسے مصلوب کیا جاتا اور اس طرح وہ جلال حاصل نہ کر سکتا تھا۔ جہاں ہر دور میں خدا کام کرتا ہے اور جہاں وہ جسم میں اپنا کام کرتا ہے وہ وہیں جلال حاصل کرتا ہے اور جہاں وہ انھیں حاصل کرنے کا ارادہ کرتا ہے وہ انھیں وہیں پر حاصل کرتا ہے۔ یہ خدا کے کام کا منصوبہ ہے اور یہ اس کا انتظام ہے۔
خدا کے کئی ہزار سال کے منصوبے میں کام کے دو حصے بدن میں کیے جاتے ہیں: پہلا مصلوب کرنے کا کام جس کے لیے وہ جلال حاصل کرتا ہے؛ دوسرا آخری ایام میں فتح اور کمال کا کام ہے جس کے لیے وہ جلال حاصل کرتا ہے۔ یہ خدا کا انتظام ہے۔ پس خدا کے کام یا خدا کی طرف سے اپنے کیے گیے کام کو سادہ سا معاملہ نہ سمجھو۔ تم سب خدا کے اس سے کہیں زیادہ بڑھے ہوئے جلال کے ابدی وزن کے وارث ہو اور یہ خدا نے خاص طور پر مقرر کیا تھا۔ اس کی شان کے دو حصوں میں سے ایک تم میں ظاہر ہے؛ خدا کی شان کا ایک حصہ تمہیں پورا پورا عطا کیا گیا ہے تاکہ وہ تمھاری میراث ہو۔ یہ خدا کی طرف سے تمھاری سربلندی ہے اور یہ وہ منصوبہ بھی ہے جس کا اس نے بہت پہلے ہی تعین کر دیا تھا۔ خدا نے اس ملک میں جو کام کیا ہے اس کی عظمت کو دیکھتے ہوئے جہاں عظیم سرخ ڈریگن رہتا ہے، اگر یہ کام کہیں اور منتقل کیا جاتا تو یہ بہت پہلے بہت بڑا پھل دیتا اور انسان نے اسے آسانی سے قبول کر لیا ہوتا۔ مزید برآں، یہ کام مغرب کے ان پادریوں کے لیے قبول کرنا بہت آسان ہوگا جو خدا پر یقین رکھتے ہیں کیونکہ یسوع کے کام کا مرحلہ ایک نظیر کے طور پر کام کرتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ خدا کسی اور جگہ جلال حاصل کرنے کے کام کے اس مرحلے کو حاصل کرنے سے قاصر ہے؛ جب کام کو عوام کی حمایت حاصل ہو اور اقوام کی طرف سے اسے تسلیم کیا جائے تو خدا کی عظمت غلبہ نہیں پا سکتی۔ یہ عین وہی غیر معمولی اہمیت ہے جس کا اس زمین میں کام کا یہ مرحلہ حامل ہے۔ تم میں سے کوئی ایک شخص ایسا نہیں ہے جو قانون کے تحت محفوظ ہو – اس کے بجائے تمہیں قانون کی طرف سے منظوری دی جاتی ہے۔ اس سے بھی زیادہ پریشانی کی بات یہ ہے کہ لوگ تمہیں نہیں سمجھتے: چاہے وہ تمہارے رشتہ دار ہوں، تمہارے والدین ہوں، تمہارے دوست ہوں یا تمہارے ساتھی ہوں، ان میں سے کوئی بھی تمہیں نہیں سمجھتا۔ جب تمہیں خدا نے چھوڑ دیا تو تمہارے لیے زمین پر رہنا ناممکن ہے لیکن اس کے باوجود لوگ خدا سے دور رہنا برداشت نہیں کر سکتے جو خدا کی لوگوں پر فتح کی اہمیت اور خدا کی عظمت کی آئینہ دار ہے۔ جو کچھ تم نے آج کے دن ورثے میں پایا ہے وہ تمام زمانوں میں رسولوں اور نبیوں کو پیچھے چھوڑ جاتا ہے حتیٰ کہ یہ موسیٰ اور پطرس سے بھی بڑا ہے۔ ایک یا دو دن میں برکات حاصل نہیں کی جا سکتیں؛ انھیں لازماً عظیم قربانی کے ذریعے ہی پایا جانا چاہیے۔ کہنے کا مطلب یہ ہے کہ تمہیں ایک ایسی محبت کا حامل ہونا چاہیے جس کی اصلاح ہو چکی ہو، تمہیں بہت بڑے ایمان کا حامل ہونا چاہیے اور تمہارے پاس لازماً بہت سی سچائیاں ہونی چاہئیں جن کے حاصل کرنے کا خدا تم سے تقاضا کرتا ہے؛ اس سے بڑھ کر، تم کو انصاف کی طرف متوجہ ہونا چاہیے، بغیر ڈرے یا ٹال مٹول کیے، اور خدا کے لیے ایسی محبت ہونی چاہیے جو موت تک قائم رہے۔ تمہارے پاس عزم ہونا چاہیے، تمھاری زندگی کے مزاج میں تبدیلیاں ضرور رونما ہونی چاہییں، تمھاری بدعنوانی کو لازماً ٹھیک کرنا ہوگا، تمہیں بغیر کسی گلے کے خدا کی تمام سازینہ کاریوں کو ضرور قبول کرنا ہوگا اور حتیٰ کہ تمہیں موت تک بھی لازماً فرمانبردار ہونا چاہیے۔ یہی وہ چیز ہے جو تمہیں حاصل کرنی چاہیے، یہ خدا کے کام کا آخری مقصد ہے اور اسی بارے میں خدا لوگوں کے اس گروہ سے پوچھتا ہے۔ چونکہ وہ تمہیں عطا کرتا ہے سو وہ تم سے بدلے میں پوچھے گا اور ضرور تم سے مطابقت والے مطالبات کرے گا۔ اس لیے خدا جو بھی کام کرتا ہے اس کی کوئی وجہ ہوتی ہے جس سے پتہ چلتا ہے کہ خدا بار بار ایسا کام کرتا ہے جو اعلیٰ معیارات اور سخت تقاضوں کا تعین کرتا ہے۔ اسی وجہ سے تمہیں خدا پر ایمان سے لبریز ہونا چاہئے۔ مختصرا یہ کہ، خدا کا سب کام تمھاری خاطر کیا جاتا ہے تاکہ تم اس کی میراث حاصل کرنے کے اہل بن سکو۔ یہ اتنا خدا کی اپنی عظمت کی خاطر نہیں جتنا تمھاری نجات اور اس ناپاک سرزمین میں لوگوں کے اس گروہ کے تکامل کے لیے ہے جو شدید مصیبت سے دوچار ہیں۔ تمہیں خدا کی منشا کو سمجھنا چاہیے اور اس طرح میں بہت سے جاہل لوگوں کی پذیرائی کرتا ہوں جو کسی بصیرت یا عقل کے بغیر ہیں: خدا کی آزمائش نہ کرو اور مزید مزاحمت نہ کرو۔ خدا پہلے ہی، کسی آدمی کی طرف سے کبھی برداشت نہ کیے جانے والے، مصائب سے گزر چکا ہے اور بہت پہلے انسان کی جگہ اور بھی زیادہ ذلت برداشت کر چکا ہے۔ اس کے علاوہ تم اور کیا نہیں چھوڑ سکتے؟ خدا کی منشا سے زیادہ اہم کیا ہو سکتا ہے؟ خدا کی محبت سے ارفع کیا ہوسکتا ہے؟ خدا کے لیے اس ناپاک سرزمین میں اپنا کام سر انجام دینا کافی مشکل ہے؛ چہ جائیکہ اس کے اوپر انسان جان بوجھ کر اور ارادتاً حد سے تجاوز کرے، تو پھر خدا کا کام طول پکڑ لے گا۔ مختصراً یہ کہ، یہ کسی کے بہترین مفاد میں نہیں ہے، اس سے کسی کو کوئی فائدہ نہیں پہنچتا۔ خدا وقت کا پابند نہیں ہے؛ اس کا کام اور اس کی عظمت سب سے مقدم ہیں۔ پس وہ اپنے کام کی کوئی بھی قیمت ادا کرے گا چاہے اس میں کتنا ہی وقت کیوں نہ لگے۔ یہ خدا کا مزاج ہے: وہ اس وقت تک آرام نہیں کرے گا جب تک اس کا کام پورا نہ ہو جائے۔ اس کا کام تب ہی ختم ہوگا جب وہ اپنے جلال کا دوسرا حصہ حاصل کر لے گا۔ اگر تمام کائنات میں خدا اپنے جلال حاصل کرنے کے کام کا دوسرا حصہ ختم نہ کر لے تو اس کا دن کبھی نہیں آئے گا، اس کا ہاتھ اپنے منتخب لوگوں کو کبھی نہیں چھوڑے گا، اس کا جلال کبھی اسرائیل پر نازل نہیں ہو گا اور اس کا منصوبہ کبھی پورا نہیں ہوگا۔ تمہیں خدا کی مرضی کو دیکھنے کے قابل ہونا چاہیے اور دیکھنا چاہیے کہ خدا کا کام آسمانوں اور زمین اور تمام چیزوں کی تخلیق کی طرح اتنا آسان نہیں ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ آج کا کام ان لوگوں کی تبدیلی پر مشتمل ہے جو بدعنوان ہو چکے ہیں، جو بے حد بے حس ہیں، یہ ان لوگوں کو پاک کرنا ہے جنھیں تخلیق کیا گیا تھا مگر انھیں شیطان کی طرف سے ورغلایا گیا تھا۔ یہ آدم یا حوا کی تخلیق کا عمل نہیں ہے، اس سے بھی کمتر روشنی کی تخلیق، یا ہر پودے اور جانور کی تخلیق ہے۔ خدا ان چیزوں کو خالص بناتا ہے جو شیطان نے خراب کر دی ہیں پھر وہ انھیں نئے سرے سے حاصل کرتا ہے اور پھر وہ اس کی چیزیں بن جاتی ہیں اور وہ اس کا جلال بن جاتی ہیں۔ یہ ایسے نہیں جیسا انسان تصور کرتا ہے، یہ اتنا آسان نہیں جتنا آسمانوں اور زمین اور ان میں موجود ہر چیز کی تخلیق ہے، یا شیطان پر اتھاہ گڑھے میں لعنت بھیجنے کا کام ہے بلکہ یہ انسان کو تبدیل کرنے، منفی چیزوں کو اور اس کی ملکیت نہ ہونے والی چیزوں کو ایسی مثبت چیزوں میں تبدیل کرنے کا کام ہے جو کہ اس کے زیر تصرف ہیں۔ خدا کے کام کے اس مرحلے کے پیچھے یہی حقائق ہیں۔ تمہیں اس بات کو سمجھنا چاہیے اور معاملات کو زیادہ آسان بنانے سے گریز کرنا چاہیے۔ خدا کا کام کسی عام کام کی طرح بلکل بھی نہیں ہے۔ اس کی حیرت انگیزی اور حکمت انسان کے ذہن سے ماورا ہے۔ خدا کام کے اس مرحلے میں ہر چیز کو پیدا نہیں کرتا اور نہ ہی انھیں تباہ کرتا ہے بلکہ جو کچھ اس نے پیدا کیا ہے وہ سب بدل دیتا ہے اور شیطان کی طرف سے آلودہ کی گئی تمام چیزوں کی تطہیر کرتا ہے اور اسی طرح خدا ایک عظیم اہم کام کا آغاز کرتا ہے جو خدا کے کام کی پوری اہمیت کا حامل ہے۔ کیا تو ان الفاظ میں دیکھتا ہے کہ کیا خدا کا کام واقعی اتنا آسان ہے؟