تعارف

”پوری کائنات کے لیے خدا کا کلام“ ان کلمات کا دوسرا حصہ ہے جن کا اظہار مسیح نے خود خدا کی شناخت میں کیا ہے۔ وہ 20 فروری 1992 سے یکم جون 1992 تک کے عرصے کا احاطہ کرتے ہیں اور کل سینتالیس ابواب پر مشتمل ہیں۔ ان کلمات میں خُدا کے کلام کا انداز، مواد، اور نقطہ نظر ”مسیح کے شروع کے بیانات“ کے بالکل برعکس ہے۔ ”مسیح کے شروع کے بیانات“ لوگوں کے بیرونی رویوں اور ان کی سادہ روحانی زندگیوں کو بے نقاب کرتے ہیں اور ان کی راہنمائی کرتے ہیں۔ بالآخر، یہ ”خدمت کرنے والوں کی آزمائش“ کے ساتھ ختم ہوتا ہے۔ ”پوری کائنات کے لیے خدا کا کلام“، تاہم، خدمت کرنے والوں کے طور پر لوگوں کی شناخت کے اختتام اور خُدا کے بندوں کے طور پر ان کی زندگی کے آغاز کے ساتھ کھلتا ہے۔ یہ خدا کے کام کے دوسرے عروج کی طرف لوگوں کی راہنمائی کرتا ہے، جس کے دوران وہ آگ کی جھیل کی آزمائش، موت کی آزمائش، اور خدا سے محبت کرنے کے وقت سے گزرتے ہیں۔ یہ متعدد مرحلے خدا کے سامنے انسان کی بدصورتی نیز انسان کے حقیقی چہرے کو بھی پوری طرح بے نقاب کرتے ہیں۔ آخر کار، خُدا ایک ایسے باب کے ساتھ ختم کرتا ہے جس میں وہ انسان سے الگ ہو جاتا ہے، اس طرح لوگوں کے پہلے گروہ پر خُدا کی فتح کی اس تجسیم کے تمام مراحل کو ختم کرتا ہے۔

”پوری کائنات کے لیے خدا کا کلام“ میں، خُدا اپنے کلام کو روح کے نقطہ نظر سے بیان کرتا ہے۔ وہ جس انداز میں بولتا ہے وہ انداز تخلیق شدہ انسانیت کے لیے ناقابلِ حصول ہے۔ مزید یہ کہ اس کے کلام کا ذخیرہ الفاظ اور اسلوب خوبصورت اور متاثر کن ہیں اور انسانی ادب کی کوئی شکل ان کی جگہ نہیں لے سکتی۔ وہ کلام جس کے ساتھ وہ انسان کو بے نقاب کرتا ہے بالکل درست ہے، وہ کسی بھی فلسفے کی رُو سے ناقابل تردید ہے، اور وہ تمام لوگوں کو مطیع بنا دیتا ہے۔ ایک تیز تلوار کی طرح، وہ کلام جس سے خدا انسان کی عدالت کرتا ہے، سیدھا لوگوں کی روحوں کو گہرائیوں تک کاٹ دیتا ہے، اتنی گہرائی تک کاٹتا ہے کہ انہیں چھپنے کی جگہ نہیں ملتی۔ وہ کلام جن سے وہ لوگوں کو تسلی دیتا ہے ان میں رحم اور شفقت ہوتی ہے، وہ ایک پیار کرنے والی ماں کی آغوش کی طرح گرم ہوتے ہیں، اور ان کی وجہ سے لوگ ایسا محفوظ محسوس کرتے ہیں جیسا کہ پہلے کبھی محسوس نہیں کیا۔ ان کلمات کی واحد سب سے بڑی خصوصیت یہ ہے کہ، اس مرحلے کے دوران، خدا یہوواہ یا یسوع مسیح، اور نہ ہی آخری ایام کے مسیح کی شناخت کا استعمال کرتے ہوئے بات کرتا ہے۔ اس کی بجائے، اپنی جبلی شناخت – خالق – کا استعمال کرتے ہوئے وہ ان تمام لوگوں سے بات کرتا اور ان کو سکھاتا ہے جو اس کی پیروی کرتے ہیں اور ان تمام لوگوں سے جنہوں نے ابھی اس کی پیروی کرنی ہے۔ یہ کہنا مناسب ہے کہ دنیا کی تخلیق کے بعد یہ پہلا موقع ہے جب خدا نے تمام انسانیت کو مخاطب کیا ہے۔ اس سے پہلے خدا نے بنی نوع انسان سے اتنی تفصیل سے اور اتنے منظم طریقے سے بات نہیں کی۔ یقیناً، یہ بھی پہلی بار ہے کہ اس نے تمام بنی نوع انسان سے اتنی زیادہ، اور اتنے لمبے عرصے تک بات کی ہے۔ یہ بالکل بے مثال ہے۔ مزید یہ کہ خدا کی طرف سے انسانیت کے درمیان ظاہر کیے جانے والے پہلے متن سے یہ کلمات جن میں وہ لوگوں کو بے نقاب کرتا ہے، ان کی راہنمائی کرتا ہے، ان کی عدالت کرتا ہے، اور ان سے دل کی بات کرتا ہے اور اسی طرح، کیا یہ وہ پہلے کلمات ہیں جن میں خدا لوگوں کو اپنے نقش قدم، وہ جگہ جہاں وہ ہے، خدا کا مزاج، خدا کے پاس کیا ہے اور وہ خود کیا ہے، خدا کے خیالات، اور انسانیت کے لیے اس کی فکر کو جاننے کا موقع دیتا ہے؟ یہ کہا جا سکتا ہے کہ یہ پہلے کلمات ہیں جو خدا نے تخلیق کے بعد سے تیسرے آسمان سے انسانیت سے کہے ہیں، اور پہلی بار ہے جب خدا نے کلام کے درمیان اپنے دل کی آواز انسانیت کے سامنے بیان کرنے کے لیے اپنی جبلی شناخت کا استعمال کیا ہے۔

یہ کلمات گہرے اور ناقابل ادراک ہیں؛ انہیں سمجھنا آسان نہیں ہے، اور نہ ہی خدا کے کلام کے ماخذ اور مقاصد کو سمجھنا ممکن ہے۔ اس طرح، مسیح نے ہر باب کے بعد ایک وضاحت کا اضافہ کیا ہے، ایسی زبان کا استعمال کرتے ہوئے جو کلمات کے بڑے حصے کو واضح کرنے کے لیے انسان کے لیے سمجھنا آسان ہے۔ یہ، خود کلمات کے ساتھ مل کر، ہر ایک کے لیے خدا کے کلام کو سمجھنا اور جاننا آسان بنا دیتا ہے۔ ہم نے ان الفاظ کو ”پوری کائنات کے لیے خدا کا کلام“ کا ضمیمہ بنایا ہے۔ ان میں، مسیح ایسے الفاظ کا استعمال کرتے ہوئے وضاحتیں فراہم کرتا ہے جو سمجھنے میں سب سے آسان ہیں۔ ان دونوں کا امتزاج انسانیت میں الوہیت اور خدا کا مکمل میل ہے۔ اگرچہ خدا ضمیمے میں تیسرے شخص کے تناظر میں بات کرتا ہے، لیکن کوئی بھی اس بات سے انکار نہیں کر سکتا کہ یہ کلام خدا کی طرف سے ذاتی طور پر کہا گیا تھا، کیونکہ کوئی بھی انسان خدا کے کلام کو واضح طور پر بیان نہیں کر سکتا؛ صرف خدا ہی اپنے کلام کے ماخذ اور مقاصد کی وضاحت کر سکتا ہے۔ اس طرح، اگرچہ خدا بہت سے ذرائع سے بات کرتا ہے، اس کے کام کے مقاصد کبھی نہیں بدلتے اور نہ ہی اس کے منصوبے کے اہداف کبھی بدلتے ہیں۔

اگرچہ ”پوری کائنات کے لیے خدا کا کلام“ ایک ایسے باب کے ساتھ ختم ہوتا ہے جس میں خدا انسان سے علیحدہ ہوتا ہے، لیکن درحقیقت، یہ تب ہوتا ہے جب خدا کا انسانوں کے درمیان فتح اور نجات کا کام، اور لوگوں کو کامل بنانے کے اس کے کام کی باضابطہ نقاب کشائی کی جاتی ہے۔ لہٰذا، یہ ہمارے لیے زیادہ مناسب ہے کہ ہم ”پوری کائنات کے لیے خدا کا کلام“ کو آخری ایام کے خُدا کے کام کی پیشین گوئی سمجھیں۔ کیونکہ اس مقام کے بعد ہی مجسم ابنِ آدم نے باضابطہ طور پر مسیح کی شناخت کا استعمال کرتے ہوئے کام کرنا اور بولنا، کلیسیاؤں کے درمیان چلنا اور زندگی فراہم کرنا، اور اپنے تمام لوگوں کو پانی پلانا اور گلہ بانی کرنا شروع کیا جس نے ”کلیسیاؤں میں آمد کے موقع پر مسیح کے کلمات“ میں بہت سے الفاظ کو جنم دیا۔

سابقہ: تعارف

اگلا: باب 1

خدا کے بغیر ایام میں، زندگی اندھیرے اور درد سے بھر جاتی ہے۔ کیا آپ خدا کے قریب جانے اور اس سے خوشی اور سکون حاصل کرنے کے لیے خُدا کے الفاظ سیکھنے کے لیے تیار ہیں؟

تنظیمات

  • متن
  • تھیمز

گہرے رنگ

تھیمز

فونٹس

فونٹ کا سائز

سطور کا درمیانی فاصلہ

سطور کا درمیانی فاصلہ

صفحے کی چوڑائی

مندرجات

تلاش کریں

  • اس متن میں تلاش کریں
  • اس کتاب میں تلاش کریں

کے ذریعے ہم سے رابطہ کریں WhatsApp