ایمان میں، حقیقت پر توجہ لازماً مرکوز کرنی چاہیے – مذہبی رسومات میں مشغول رہنا ایمان نہیں ہے

تُو کتنی مذہبی رسومات پر عمل کرتا ہے؟ تو نے کتنی بار خدا کے کلام سے سرکشی کی ہے اور خود اپنے طریقے پر عمل کیا ہے؟ اگر تجھے واقعی اس کے بوجھ کا خیال ہے اور تو اس کی مرضی پوری کرنے کی جستجو کرتا ہے تو تُو نے کتنی بار خدا کے کلام پر عمل کیا ہے؟ تجھے خدا کا کلام سمجھنا چاہیے اور اس کے مطابق عمل کرنا چاہیے۔ اپنے تمام افعال واعمال میں بااصول رہ، حالانکہ اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ تُو ضابطوں کا پابند رہے یا صرف دکھاوے کے لیے بے دلی سے کچھ کرے؛ بلکہ اس کا مطلب سچائی پر عمل کرنا اور خدا کے کلام کے مطابق زندگی گزارنا ہے۔ صرف اس طریقے سے عمل کر جس سے خدا راضی ہوتا ہے۔ کوئی بھی طرزِعمل جس سے خدا کی خوش ہوتا ہے وہ کوئی اصول نہیں ہے، بلکہ وہ سچائی پر عمل کرنا ہے۔ کچھ لوگوں کو اپنی طرف توجہ مبذول کروانے کا شوق ہوتا ہے۔ وہ اپنے بھائیوں اور بہنوں کی موجودگی میں یہ کہہ سکتے ہیں کہ وہ خدا کے احسان مند ہیں، لیکن ان کی پیٹھ پیچھے وہ سچائی پر عمل نہیں کرتے اور ان کا عمل بالکل مختلف ہوتا ہے۔ کیا یہ مذہبی فریسی نہیں ہیں؟ ایک شخص جو واقعی خدا سے محبت کرتا ہے اور سچائی کا حامل ہے، وہ ایسا شخص ہے جو خدا کا وفادار تو ہے لیکن ظاہری طور پر اس طرح کا دکھاوا نہیں کرتا۔ حالات پیدا ہونے پر، ایسا شخص سچائی پر عمل کرنا چاہتا ہے، اور اس کے قول و فعل ایسے نہیں ہوتے ہیں جو اس کے ضمیر کے خلاف ہوں۔ مسائل سامنے آنے پر اس قسم کا شخص عقل مندی کا مظاہرہ کرتا ہے، اور حالات سے قطع نظر اپنے اعمال میں با اصول ہوتا ہے۔ ایسا شخص سچی خدمت فراہم کر سکتا ہے۔ کچھ ایسے ہوتے ہیں جو اکثر خدا کے احسان مند ہونے کی صرف زبانی کلامی باتیں کرتے ہیں؛ وہ پریشانی میں اپنی بھنویں سکیڑ کر متاثر کرنے والے انداز میں قابلِ رحم ہونے کا دکھاوا کر کے اپنے دن گزارتے ہیں۔ کس قدر قابلِ حقارت ہیں! اگر تُو ان سے پوچھے، "کیا تم مجھے بتا سکتے ہو کہ تم خدا کے احسان مند کس طرح ہو؟" تو ان کے منہ سے آواز نہیں نکلے گی۔ اگر تُو خدا کا وفادار ہے، تو اس کے بارے میں ظاہری بات نہ کر؛ بلکہ تو حقیقی عمل، اور سچے دل سے خدا سے اپنی محبت کا اظہار اس کی عبادت کے ذریعے کر۔ وہ لوگ جو خدا کے حوالے سے زبانی جمع خرچ اور لاپروائی کا مظاہرہ کرتے ہیں وہ سب منافق ہیں۔ کچھ لوگ جب بھی عبادت کرتے ہیں تو خدا کے احسان مند ہونے کی بات کرتے ہیں، اور ہر بار جب وہ عبادت کرتے ہیں تو روح القدس کی وجہ سے متاثر ہوئے بغیر بھی روتے ہیں۔ اس قسم کے لوگ مذہبی رسومات اور تصورات کے حامل ہیں؛ وہ ہمیشہ انہی رسومات اور تصورات کے مطابق، یہ یقین رکھتے ہوئے زندگی گزارتے ہیں کہ خدا ان کے اعمال سے خوش ہوتا ہے اور یہ کہ وہ سطحی خدا پرستی اور غمزدہ آنسو پسند کرتا ہے۔ ایسے بے ہودہ لوگوں سے کیا بھلائی برآمد ہو سکتی ہے؟ عاجزی کے اظہار کے لیے، کچھ لوگ دیگر لوگوں کی موجودگی میں بات کرتے وقت مہربان نظر آنے کا دکھاوا کرتے ہیں۔ کچھ لوگ دیگر لوگوں کی موجودگی میں نحیف برّوں جیسا نظر آتے ہوئے جان بوجھ کر غلامانہ انداز ظاہر کرتے ہیں۔ کیا یہ طریقہ بادشاہی کے لوگوں کو زیب دیتا ہے؟ بادشاہی کے لوگوں کو زندہ دل اور آزاد، گناہ سے پاک اور کھلے دل کا، ایمان دار اور ہردلعزیز ہونا چاہیے، اور انھیں آزاد حالت میں جینا چاہیے۔ انھیں دیانت دار اور باوقار ہونا چاہیے اور وہ جہاں بھی جائیں، انھیں گواہی دینے کے قابل ہونا چاہیے؛ ایسے لوگوں سے خدا اور انسان دونوں محبت کرتے ہیں۔ وہ لوگ جو ایمان میں نووارد ہیں ان کے ظاہری اعمال بہت زیادہ ہیں؛ انھیں پہلے نمٹائے جانے اور سدھائے جانے کےعمل سے گزرنا چاہیے۔ وہ لوگ جو دل کی اتھاہ گہرائیوں سے خدا پر یقین رکھتے ہیں وہ ظاہری طور پر دوسروں سے ممتاز نہیں ہوتے ہیں، لیکن ان کے افعال اور اعمال قابل ستائش ہوتے ہیں۔ صرف ایسے لوگوں کو خدا کے کلام کے مطابق زندگی بسر کرنے والا سمجھا جا سکتا ہے۔ اگر تُو نجات دلانے کی کوشش میں بہت سے لوگوں کو روز خوش خبری کی منادی کرتا ہے، پھر بھی بالآخر اصولوں اور مذہبی عقائد کے مطابق ہی زندگی گزار رہا ہے، تو تُو خدا کے جلال میں اضافہ نہیں کر سکتا۔ ایسے لوگ مذہبی شخصیات کے ساتھ ساتھ منافق بھی ہوتے ہیں۔ جب بھی وہ مذہبی لوگ جمع ہوتے ہیں، تو ممکن ہے وہ پوچھیں، "بہن، آج کل تیرا کیا حال ہے؟" وہ جواب دے سکتی ہے، "میں خود کو خدا کی احسان مند محسوس کرتی ہوں، اور یہ کہ میں اس کی مرضی کے مطابق زندگی گزارنے سے قاصر ہوں۔" دوسری کہہ سکتی ہے، "میں بھی خود کو خدا کی احسان مند محسوس کرتی ہوں، اور یہ کہ میں اسے مطمئن کرنے کے قابل نہیں ہوں۔" یہ چند جملے اور الفاظ ہی ان کے اندر کی گندی چیزیں ظاہر کرتے ہیں؛ ایسے الفاظ بےحد مکروہ اور انتہائی توہین آمیز ہوتے ہیں۔ ایسے لوگوں کی فطرت خدا کی مخالف ہوتی ہے۔ وہ لوگ جو حقیقت پر توجہ دیتے ہیں، ان کے دماغ میں جو بھی ہوتا ہے وہی بیان کرتے ہیں، اور رفاقت میں اپنا دل کھول دیتے ہیں۔ وہ کسی بھی جھوٹی مشق میں شامل نہیں ہوتے ہیں، نہ ہی ایسی شائستگی کا مظاہرہ کرتے ہیں اور نہ ہی کھوکھلا اظہار مسرت کرتے ہیں۔ وہ ہمیشہ سیدھی بات کرتے ہیں، اور کوئی بےدین اصول نہیں مانتے۔ کچھ لوگوں میں ظاہری دکھاوے کا شوق، احمقانہ حد تک ہوتا ہے۔ جب کوئی گاتا ہے تو وہ ناچنا شروع کر دیتے ہیں، انھیں اس بات کا ادراک تک نہیں ہوتا کہ ان کے برتنوں میں چاول پہلے ہی جل چکے ہیں۔ ایسے لوگ نہ تو دین دار ہوتے ہیں نہ ہی عزت دار اور وہ انتہائی بے وقعت ہوتے ہیں۔ یہ سب چیزیں حقیقت کے فقدان کا مظہر ہوتی ہیں۔ جب کچھ لوگ روحانی زندگی کے معاملات کے حوالے سے رفاقت کرتے ہیں، تو ہر چند کہ وہ خُدا کے مقروض ہونے کی بات نہیں کرتے، لیکن دل کی گہرائیوں میں وہ اُس کے لیے محبت برقرار رکھتے ہیں۔ خدا کا احسان مند ہونے کے تیرے احساس کا دوسرے لوگوں سے کوئی تعلق نہیں ہے؛ تُو خدا کا احسان مند ہے انسانوں کا نہیں۔ اس بارے میں دوسروں سے مسلسل بات کرنے کا تجھے کیا فائدہ ہے؟ تجھے حقیقت میں داخل ہونے کو اہمیت دینی چاہیے، کسی ظاہری جوش و خروش یا نمائش کو نہیں۔ انسانوں کے سطحی اچھے اعمال کس چیز کی نمائندگی کرتے ہیں؟ وہ جسم کی نمائندگی کرتے ہیں، اور یہاں تک کہ بہترین ظاہری اعمال بھی زندگی کی نمائندگی نہیں کرتے؛ وہ صرف تیرا اپنا انفرادی مزاج ظاہر کر سکتے ہیں۔ انسانیت کے ظاہری اعمال خدا کی مرضی پوری نہیں کر سکتے۔ تُو مسلسل اس بارے میں بات کرتا ہے کہ تُو خدا کا احسان مند ہے، پھر بھی تو دوسروں کی زندگی میں بہتری نہیں لا سکتا یا انہیں خدا سے محبت کرنے کی ترغیب نہیں دے سکتا۔ کیا تجھے لگتا ہے کہ تیرے یہ اعمال خدا کو مطمئن کریں گے؟ کیا تجھے یقین ہے کہ تیرے اعمال خدا کی مرضی کے مطابق ہیں، اور یہ کہ ان کا تعلق تیری روح سے ہے، لیکن حقیقت میں، یہ سب لغو ہیں! تجھے لگتا ہے کہ جو چیز تجھے خوش کرتی ہے اور تُو جو کچھ کرنا چاہ رہا ہے، وہ بالکل وہی چیزیں ہیں جن سے خدا خوش ہوتا ہے۔ کیا تیری پسند خدا کی نمائندگی کرتی ہے؟ کیا کسی شخص کا کردار خدا کی نمائندگی کر سکتا ہے؟ جو چیز تجھے خوش کرتی ہے وہ بالکل وہی چیز ہے جو خدا کو ناگوار ہے، اور تیری عادتیں وہی ہیں جن سے خدا نفرت کرتا ہے اور جنھیں وہ مسترد کرتا ہے۔ اگر تُو خود کو احسان مند محسوس کرتا ہے، تو جا اور خدا کے حضور دعا کر؛ دوسروں سے اس کے بارے میں بات کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ اگر تُو خدا کے حضور دعا نہیں کرتا اور دوسروں کی موجودگی میں مسلسل اپنی طرف توجہ مبذول رکھتا ہے تو کیا خدا اس سے راضی ہو سکتا ہے؟ اگر تیرے افعال ہمیشہ صرف ظاہری ہوتے ہیں، تو اس کا مطلب یہ ہے کہ تُو انتہائی ناکارہ ہے۔ وہ کیسے انسان ہیں جو صرف سطحی نیکیاں کرتے ہیں اور حقیقت سے عاری ہیں؟ ایسے لوگ صرف منافق فریسی اور مذہبی شخصیات ہیں! اگر تُو اپنے ظاہری اعمال نہیں چھوڑتا ہے اور تبدیلیاں کرنے سے قاصر ہے، تو تیرے اندر منافقت کے عناصر میں مزید اضافہ ہو گا۔ تیرے اندر منافقت کے عناصر جتنے زیادہ ہوں گے، خدا کے لیے مزاحمت اتنی ہی زیادہ ہو گی۔ بالآخر، ایسے لوگ ضرور نکال باہر کیے جائیں گے!

سابقہ: مجسم خدا اور خدا کے زیر استعمال لوگوں کے درمیان بنیادی فرق

اگلا: خدا کا آج کا کام جاننے والے ہی خدا کی خدمت کر سکتے ہیں

خدا کے بغیر ایام میں، زندگی اندھیرے اور درد سے بھر جاتی ہے۔ کیا آپ خدا کے قریب جانے اور اس سے خوشی اور سکون حاصل کرنے کے لیے خُدا کے الفاظ سیکھنے کے لیے تیار ہیں؟

تنظیمات

  • متن
  • تھیمز

گہرے رنگ

تھیمز

فونٹس

فونٹ کا سائز

سطور کا درمیانی فاصلہ

سطور کا درمیانی فاصلہ

صفحے کی چوڑائی

مندرجات

تلاش کریں

  • اس متن میں تلاش کریں
  • اس کتاب میں تلاش کریں

کے ذریعے ہم سے رابطہ کریں WhatsApp