بائبل کے متعلق (4)
بہت سے لوگ مانتے ہیں کہ بائبل کو سمجھنا اور اس کی ترجمانی کرنے کے قابل ہونا سچا طریقہ تلاش کرنے کے مترادف ہے—لیکن حقیقت میں، کیا چیزیں واقعی اتنی سادہ ہیں؟ بائبل کی حقیقت کوئی بھی نہیں جانتا: کہ یہ خدا کے کام کے تاریخی اندراج، خدا کے کام کے سابقہ دو مراحل کی تصدیق سے زیادہ کچھ نہیں ہے، اور یہ تجھےخدا کے کام کے مقاصد کی کوئی فہم نہیں دیتی۔ ہر شخص جس نے بائبل پڑھ رکھی ہے جانتا ہے یہ قانون کے زمانے اور فضل کے زمانے کے دوران میں خدا کے کام کے دو مراحل کا تحریری احاطہ کرتی ہے۔ عہد نامہ قدیم تخلیق کے وقت سے قانون کے زمانے کے اختتام تک بنی اسرائیل اور یہوواہ کی تاریخ رقم کرتا ہے۔ عہد نامہ جدید زمین پر یسوع کے کام کو درج کرتا ہے، جو کہ چار انجیلوں میں ہے، اور ساتھ ہی پولس کا کام بھی—کیا یہ تاریخی اندراج نہیں ہیں؟ ماضی کی چیزوں کو آج سامنے لانا انہیں تاریخ بناتا ہے، اور چاہے وہ کتنی ہی سچی یا حقیقی کیوں نہ ہوں، وہ بہرحال تاریخ ہیں—اور تاریخ حال کو مخاطب نہیں کر سکتی، کیونکہ خدا تاریخ کو پیچھے مڑ کر نہیں دیکھتا! اور اسی طرح، اگر آپ صرف بائبل کو سمجھتے ہیں، اور اس کام کے بارے میں کچھ بھی نہیں سمجھتے ہیں جو خدا آج کرنا چاہتا ہے، اور اگر آپ خدا پر یقین رکھتے ہیں لیکن روح القدس کے کام کی جستجو نہیں کرتے ہیں، تو آپ خدا کی تلاش کا مطلب نہیں سمجھتے۔ اگر آپ بائبل کو بنی اسرائیل کی تاریخ کا مطالعہ کرنے کے لیے، خدا کی طرف سے تمام آسمانوں اور زمین کی تخلیق کی تاریخ کا مطالعہ کرنے کے لیے پڑھتے ہیں، تو آپ خدا پر یقین نہیں رکھتے۔ لیکن آج، چونکہ آپ خدا پر یقین رکھتے ہیں، اور زندگی کی پیروی کرتے ہیں، چونکہ آپ خدا کے علم کی تلاش میں ہیں، اور مردہ الفاظ اور عقائد یا تاریخ کی تفہیم کی جستجو نہیں کرتے ہیں، آپ کو آج کی منشائے خدا کی تلاش کرنی چاہیے، اور آپ کو روح القدس کے کام کی سمت تلاش کرنی چاہیے۔ اگر آپ ماہر آثار قدیمہ ہوتے تو آپ بائبل پڑھ سکتے تھے—لیکن آپ نہیں ہیں، آپ ان لوگوں میں سے ہیں جو خدا پر یقین رکھتے ہیں، اور آپ نے خدا کی آج کی منشا کو بہترین طریقے سے تلاش کیا تھا۔ بائبل پڑھنے سے، زیادہ سے زیادہ تمھیں اسرائیل کی تاریخ کا تھوڑا سا اندازہ ہوگا، تم ابراہیم، داؤد اور موسیٰ کی زندگیوں کے بارے میں جان پاؤ گے، تمہیں معلوم ہوگا کہ وہ کس طرح یہوواہ کی تعظیم کرتے تھے، کس طرح یہوواہ نے اُن لوگوں کو جلایا جو اُس کی مخالفت کرتے تھے، اور اُس نے اُس زمانے کے لوگوں سے کیسے بات کی۔ تمھیں خدا کے صرف ماضی کے کام کا علم ہو گا۔ بائبل کے مندرجات اس بات سے متعلق ہیں کہ اسرائیل کے ابتدائی لوگ کس طرح خدا کی تعظیم کرتے تھے اور یہوواہ کی رہنمائی میں رہتے تھے۔ چونکہ بنی اسرائیل خدا کے چنے ہوئے لوگ تھے، عہد نامہ قدیم میں تم تمام لوگوں کی یہوواہ کے ساتھ وفاداری دیکھ سکتے ہو، یہوواہ کی فرمانبرداری کرنے والوں کی کیسے دیکھ بھال کی گئی اور اُس کی طرف سے برکت دی گئی۔ تم یہ جان سکتے ہو کہ جب خدا نے اسرائیل میں کام کیا تو وہ سراپا رحم اورمحبت تھا، ساتھ ہی بھسم کردینے والے شعلوں کا مالک تھا، اوریہ کہ تمام بنی اسرائیل، پست سے لے کر طاقت ور تک، یہوواہ کی تعظیم کرتے تھے، اور اس طرح پورے ملک کو خدا کی طرف سے برکت ملی۔ اسرائیل کی ایسی تاریخ عہد نامہ قدیم میں درج ہے۔
بائبل اسرائیل میں خدا کے کام کا ایک تاریخی نوشتہ ہے، اور قدیم انبیا کی بہت سی پیشین گوئیوں کے ساتھ ساتھ اس وقت کے کام میں یہوواہ کے کچھ اقوال کو دستاویزکرتا ہے۔ اس طرح لوگ اس کتاب کو مقدس سمجھتے ہیں (کیونکہ خدا پاک اور عظیم ہے)۔ یقیناً، یہ سب کچھ یہوواہ کے لیے اُن کی تعظیم اور خُدا کے لیے اُن کی عبادت کا نتیجہ ہے۔ لوگ اس کتاب کا حوالہ اس طریقے پر صرف اس لیے دیتے ہیں کہ خدا کی مخلوقات اپنے خالق کی بہت زیادہ تعظیم اور عبادت کرنے والی ہیں، اور حتٰی کہ ایسے لوگ بھی ہیں جو اس کتاب کو آسمانی کتاب کہتے ہیں۔ درحقیقت یہ محض انسانی نوشتہ ہے۔ اس کا نام یہوواہ نے ذاتی طور پر نہیں رکھا، اور نہ ہی یہوواہ نے ذاتی طور پر اس کی تخلیق کی رہنمائی کی۔ دوسرے لفظوں میں، اس کتاب کا مصنف خدا نہیں بلکہ انسان ہیں۔ مقدس بائبل صرف ایک قابل احترام عنوان ہے جو اسے انسان نے دیا ہے۔ یہ عنوان یہوواہ اور یسوع نے ایک دوسرے کے درمیان تبادلہ خیال کے بعد طے نہیں کیا تھا۔ یہ ایک انسانی خیال سے زیادہ کچھ نہیں ہے۔ کیونکہ یہ کتاب یہوواہ نے نہیں لکھی تھی، یسوع نے تو بالکل بھی نہیں۔ بلکہ، یہ بہت سے قدیم انبیا، حواریوں اور اصحابِ بصیرت کی طرف سے بیان کی گئی روایات ہیں، جسے بعد کی نسلوں نے قدیم تحریروں کی ایک کتاب میں مرتب کیا جو خاص طور پر مقدس نظر آتی ہے، ایک ایسی کتاب جس کے بارے میں ان کا خیال ہے کہ اس میں بہت سے ناقابل فہم اور گہرے اسرار ہیں جو منتظر ہیں کہ آنے والی نسلیں انہیں کھولیں۔ اس طرح، لوگ اس کتاب کے آسمانی کتاب ہونے پر یقین کرنے کے لیے اور بھی زیادہ مائل ہیں۔ چار انجیلوں اور الہام کی کتاب کے اضافے کے ساتھ، اس کے بارے میں لوگوں کا رویہ کسی بھی دوسری کتاب سے خاص طور پر مختلف ہے، اور اس طرح کوئی بھی اس "آسمانی کتاب" کا تنقیدی تجزیہ کرنے کی ہمت نہیں کرتا کیونکہ یہ بہت زیادہ "مقدس" ہے۔
کیوں، جیسے ہی وہ بائبل پڑھتے ہیں، کیا لوگ اس پر عمل کا ایک مناسب راستہ تلاش کر پاتے ہیں؟ وہ اتنا کچھ کیوں حاصل کرنے کے قابل ہیں جو ان کے لیے ناقابلِ فہم تھا؟ آج، میں بائبل کا اس انداز سے تنقیدی تجزیہ کر رہا ہوں اور اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ میں اس سے نفرت کرتا ہوں، یا میں حوالہ دینے کے لیے اس کی اہمیت سے انکار کرتا ہوں۔ میں تمھیں تاریکی میں رہنے سے روکنے کے لیے تمھاری خاطر بائبل کی فطری اہمیت اور ماخذ کی وضاحت اور تشریح کر رہا ہوں۔ کیونکہ لوگ بائبل کے بارے میں بہت سے خیالات رکھتے ہیں، اور ان میں سے اکثر غلط ہیں؛ اس طرح سے بائبل کو پڑھنا نہ صرف انہیں وہ حاصل کرنے سے روکتا ہے جو انہیں حاصل کرنا چاہیے، بلکہ اس سے بھی اہم بات، یہ اس کام میں رکاوٹ ہے جسے میں کرنا چاہتا ہوں۔ یہ مستقبل کے کام میں زبردست مداخلت کرتا ہے، اوراس کے صرف نقصانات ہیں، فوائد نہیں۔ اس طرح، جو میں تمھیں سکھا رہا ہوں وہ صرف بائبل کا جوہر اور اندر کی کہانی ہے۔ میں یہ نہیں پوچھ رہا ہوں کہ تم بائبل نہیں پڑھتے، یا یہ کہ تم یہ اعلان کرتے ہوئے گھومتے ہو کہ اس کی کوئی اہمیت نہیں ہے، صرف یہ کہ تمھارے پاس بائبل کا صحیح علم اور نظریہ ہو۔ بہت زیادہ یک طرفہ مت بنو! اگرچہ بائبل ایک تاریخ کی کتاب ہے جو انسانوں نے لکھی تھی، لیکن یہ ان اصولوں کو بھی دستاویز کرتی ہے جن کے ذریعے اولیا اور پیغمبروں نے خدا کی خدمت کی، اس کے ساتھ ساتھ خدا کی خدمت کرنے میں حواریوں کے حالیہ تجربات—جن میں سے سب کچھ واقعی ان لوگوں نے دیکھا اور جانا تھا، اور اس دور کے لوگوں کے لیے سچے راستے پر چلنے میں حوالے کے طور پر کام کر سکتے ہیں۔ اس طرح، بائبل پڑھنے سے لوگ زندگی کے بہت سے راستے بھی حاصل کر سکتے ہیں جو دوسری کتابوں میں نہیں مل سکتے۔ یہ راستے روح القدس کے کام کی زندگی کے راستے ہیں جن کا ماضی میں نبیوں اور حواریوں نے تجربہ کیا ہے، اور بہت سے الفاظ قیمتی ہیں، اور وہ فراہم کر سکتے ہیں جس کی لوگوں کو ضرورت ہے۔ اس طرح، سبھی لوگ بائبل پڑھنا پسند کرتے ہیں۔ کیونکہ بائبل میں بہت کچھ پوشیدہ ہے، اس کی طرف لوگوں کے خیالات عظیم روحانی شخصیات کی تحریروں کے برعکس ہیں۔ بائبل ان لوگوں کے تجربات اور علم کا ایک نوشتہ اور مجموعہ ہے جنہوں نے قدیم اور جدید دور میں یہوواہ اور یسوع کی خدمت کی، اور اس طرح بعد کی نسلیں اس سے بہت زیادہ بصیرت، روشنی اور اس پرعمل کرنے کی راہیں حاصل کرنے میں کامیاب ہوئیں۔ بائبل کے کسی بھی عظیم روحانی شخصیت کی تحریروں سے بلند ہونے کی وجہ یہ ہے کہ ان کی تمام تحریریں بائبل سے اخذ کی گئی ہیں، ان کے تمام تجربات بائبل سے آئے ہیں، اور وہ سب بائبل کی تشریح کرتی ہیں۔ اور اس طرح، اگرچہ لوگ کسی بھی عظیم روحانی شخصیت کی کتابوں سے راہنمائی حاصل کر سکتے ہیں، لیکن پھر بھی وہ بائبل کی پرستش کرتے ہیں، کیونکہ یہ انہیں بہت بلند اور گہرے علم و بصیرت پر مبنی لگتی ہے! اگرچہ بائبل زندگی کے الفاظ کی کچھ کتابوں کو اکٹھا کرتی ہے، جیسے پاؤلین کے خطوط اور پیٹرین کے خطوط، اور اگرچہ ان کتابوں کے ذریعے لوگوں کو راہنمائی اور مدد فراہم کی جا سکتی ہے، یہ کتابیں اب بھی فرسودہ ہیں، یہ اب بھی قدیم زمانے سے تعلق رکھتی ہیں، اور خواہ وہ کتنی ہی اچھی کیوں نہ ہوں، یہ صرف ایک مدت کے لیے موزوں ہیں، اور ابدی نہیں ہیں۔ کیونکہ خدا کا کام ہمیشہ ترقی پذیر رہتا ہے، اور یہ صرف پال اور پیٹر کے وقت پر نہیں رک سکتا، یا ہمیشہ فضل کے دور میں نہیں رہ سکتا جس میں یسوع کو مصلوب کیا گیا تھا۔ اور اس طرح، یہ کتابیں صرف فضل کے دور کے لیے موزوں ہیں، آخری ایام کے بادشاہی کے دور کے لیے نہیں۔ وہ صرف فضل کے دور کے ماننے والوں کے لیے راہنمائی فراہم کر سکتی ہیں، نہ کہ بادشاہی کے دور کے اولیا کے لیے، اور چاہے وہ کتنی ہی اچھی کیوں نہ ہوں، پھربھی وہ متروک ہیں۔ یہوواہ کے تخلیق کے کام یا اسرائیل میں اس کے کام کے ساتھ بھی ایسا ہی ہے: چاہے وہ کام کتنا ہی عظیم تھا،، یہ پھر بھی فرسودہ ہو جائے گا، اور وہ وقت پھر بھی آجائے گا جب یہ گزر جائے گا۔ خدا کا کام بھی ایسا ہی ہے: یہ عظیم ہے، لیکن ایک وقت آتا ہے جب یہ ختم ہو جاتا ہے؛ یہ ہمیشہ تخلیق کے کام کے درمیان نہیں رہ سکتا، اور نہ ہی مصلوبیت کے درمیان۔ اس بات سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے کہ مصلوب ہونے کا کام کتنا ہی قائل کرنے والا تھا، اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ یہ شیطان کو شکست دینے میں کتنا موثر تھا، کام، بالآخر، کام ہی ہے، اور ادوار، بالآخر، ادوار ہی ہیں؛ کام ہمیشہ ایک ہی بنیاد پر قائم نہیں رہ سکتا، اور نہ ہی ایسا ہے کہ ادوار کبھی بدل نہیں سکتے، کیونکہ وہاں تخلیق تھی اور آخری ایام بھی لازمی ہوں گے۔ یہ ناگزیر ہے! لہٰذا، آج عہد نامہ جدید میں زندگی کے الفاظ—حواریوں کے خطوط، اور چار انجیلیں—تاریخی کتابیں بن چکی ہیں، وہ پرانی تقاویم بن چکی ہیں، اور پرانی تقاویم لوگوں کو نئے دور میں کیسے لے جا سکتی ہیں؟ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے کہ یہ تقاویم لوگوں کو زندگی فراہم کرنے کی کتنی ہی اہل ہیں، اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ وہ لوگوں کو صلیب پر لے جانے کی کتنی اہل ہیں، کیا وہ فرسودہ نہیں ہیں؟ کیا وہ اہمیت سے محروم نہیں ہیں؟ اس لیے، میں کہتا ہوں کہ تمھیں ان تقاویم پراندھا یقین نہیں کرنا چاہیے۔ یہ بہت پرانی ہیں، یہ تمھیں نئے کام میں نہیں لا سکتیں، اور یہ تم پر صرف بوجھ ڈال سکتی ہیں۔ نہ صرف وہ تمھیں نئے کام، اور نئے داخلے میں نہیں لا سکتیں بلکہ وہ تمھیں پرانے مذہبی گرجا گھروں میں لے جاتی ہیں—اور اگرایسا معاملہ ہو تو کیا تم خدا پراپنے عقیدے سے پیچھے نہیں ہٹ رہے ہو گے؟
جو کچھ بائبل دستاویز کرتی ہے، اسرائیل میں خدا کا کام ہے، بشمول کچھ کام کے جو اسرائیل کے چنے ہوئے لوگوں نے کیا تھا۔ اس حقیقت کے باوجود کہ کچھ حصے شامل کرنے یا چھوڑنے کا انتخاب، اگرچہ روح القدس کو منظور نہیں تھا، پھر بھی اس نے کوئی الزام نہیں لگایا۔ بائبل خالصتاً اسرائیل کی تاریخ ہے، جو خدا کے کام کی تاریخ بھی ہے۔ لوگ، معاملات، اور چیزیں جو اس میں نوشتہ ہیں، سب حقیقی تھیں، اوراُن کے بارے میں کچھ بھی علامتی معنی نہیں رکھتا تھا—ماسوائے، بلاشبہ، یسعیاہ، دانیال، اور دوسرے نبیوں، یا یوحنا کی خوابوں کی کتاب کے۔ اسرائیل کے ابتدائی لوگ باشعور اور تہذیب یافتہ تھے، اور ان کا قدیم علم و ثقافت کافی ترقی یافتہ تھے، اور اس لیے انھوں نے جو لکھا وہ آج کے لوگوں کی تحریر کے مقابلے میں بلند تھا۔ نتیجتاً، کہ وہ یہ کتابیں لکھ سکتے تھے، کوئی تعجب کی بات نہیں ہونی چاہیے، کیونکہ یہوواہ نے اُن کے درمیان بہت کام کیا تھا، اور اُنہوں نے بہت کچھ دیکھا تھا۔ داؤد نے اپنی آنکھوں سے یہوواہ کے کام دیکھے، اس نے ذاتی طور پر ان کا تجربہ کیا، اور بہت سے نشانات اورعجائبات دیکھے، اور اس لیے اس نے وہ تمام مناجات یہوواہ کے کاموں کی تعریف میں لکھیں۔ وہ یہ کتابیں مخصوص حالات میں لکھنے کے قابل تھے، اس لیے نہیں کہ ان میں غیر معمولی صلاحیتیں تھیں۔ انہوں نے یہوواہ کی تعریف کی کیونکہ انہوں نے اسے دیکھا تھا۔ اگر تم نے یہوواہ کا کچھ نہیں دیکھا، اور اس کے وجود سے ناواقف ہو، تو تم اس کی تعریف کیسے کر سکتے ہو؟ اگر تم نے یہوواہ کو نہیں دیکھا ہے، تو تمہیں اس کی تعریف کرنا نہیں آئے گی، اور نہ ہی اس کی عبادت کرنا آئے گی، تم اس کی حمد و ثنا کے گیت لکھنے کے قابل تو بالکل بھی نہیں ہو گے، اور یہاں تک کہ اگر تمہیں یہوواہ کے کچھ کام ایجاد کرنے کو کہا جائے، تم ایسا کرنے کے قابل نہیں ہو گے۔ یہ جو آج، تم خدا کی تعریف اور خدا سے محبت کر سکتے ہو تو یہ بھی اس لیے ہے کہ تم نے اسے دیکھا ہے، اور اس کے کام کا تجربہ بھی کیا ہے—اور اگر تمہاری استطاعت بہتر ہو جائے تو کیا تم بھی داؤد کی طرح خدا کی تعریف میں نظمیں نہیں لکھ سکو گے؟
بائبل کو سمجھنا، تاریخ کو سمجھنا، لیکن یہ نہ سمجھنا کہ روح القدس آج کیا کر رہی ہے—یہ غلط ہے! تم نے تاریخ کا بہت اچھا مطالعہ کیا ہے، تم نے شان دار کام کیا ہے، لیکن تم اس کام کے بارے میں کچھ بھی نہیں سمجھتے جو روح القدس آج کرتی ہے۔ کیا یہ حماقت نہیں ہے؟ دوسرے لوگ تم سے پوچھتے ہیں: "خدا آج کیا کر رہا ہے؟ آج تمھیں کس چیز میں داخل ہونا چاہیے؟ تمہھاری زندگی کی جستجو کیسی جا رہی ہے؟ کیا تم خدا کی مرضی سمجھتے ہو؟" تمہارے پاس اس کا کوئی جواب نہیں ہوگا جو وہ پوچھتے ہیں—تو تم کیا جانتے ہو؟ تم کہو گے: "میں صرف اتنا جانتا ہوں کہ مجھے جسم سے لازمی پیٹھ پھیرنی ہے اور اپنے آپ کو جاننا ہے۔" اور اگر وہ پوچھیں کہ "تم اور کیا جانتے ہو؟" تم کہو گے کہ تم خدا کے تمام انتظامات کو مانتے بھی ہو، جانتے بھی ہو، اور یہ کہ تم بائبل کی تاریخ تھوڑا سا سمجھتے ہو، اور بس۔ کیا ان تمام سالوں میں تم نے خدا پر ایمان لانے سے یہی حاصل کیا ہے؟ اگر تم بس اتنا ہی سمجھتے ہو تو تم میں بہت کمی ہے۔ لہٰذا، تمہاری موجودہ حیثیت بنیادی طور پر وہ حاصل کرنے کے قابل نہیں ہے جو میں تم سے چاہتا ہوں، اور جو سچائیاں تم سمجھتے ہو وہ بہت معمولی ہیں، تمہاری فرق شناخت کرنے کی طاقتوں کے ساتھ—جس کا مطلب یہ ہے کہ تمہارا ایمان بہت سطحی ہے! تمہیں مزید سچائیوں سے آراستہ ہونا چاہیے، تمہیں مزید علم کی ضرورت ہے، تمہیں لازمی مزید مشاہدہ کرنا چاہیے، اور تبھی تم انجیل پھیلانے کے قابل ہو سکو گے، کیونکہ یہ وہی ہے جو تمہیں حاصل کرنا چاہیے!