بائبل کے متعلق (2)

بائبل کو پرانا اور نیا عہد نامہ بھی کہا جاتا ہے۔ کیا تم جانتے ہو کہ "عہد نامہ" سے کیا مراد ہے؟ عہد نامہ قدیم میں "عہد نامہ" یہوواہ کے بنی اسرائیل کے ساتھ معاہدے کی وجہ سے آتا ہے جب اس نے مصریوں کو مار ڈالا اور بنی اسرائیل کو فرعون سے بچایا۔ یقیناً اس معاہدے کا ثبوت میمنے کا خون تھا جو دروازوں یا کھڑکیوں کی چوکھٹ کے بالائی حصے پر لگا ہوا تھا جس کے ذریعے خُدا نے انسان کے ساتھ ایک معاہدہ کیا تھا، وہ جس میں یہ کہا گیا تھا کہ وہ تمام جن کی چوکھٹ کے اوپر اور اطراف میں بھیڑ کے بچے کا خون تھا، بنی اسرائیل تھے، وہ خُدا کے چُنے ہوئے لوگ تھے، اور اُن سب کو یہوواہ کی طرف سے بچایا جانا تھا (کیونکہ یہوواہ اُس وقت مصر کے تمام پہلوٹی کے لڑکوں اور پہلوٹی کی بھیڑوں اور مویشیوں کو مارنے والا تھا)۔ اس عہد کے معنی کے دو درجے ہیں۔ مصر کے لوگوں یا مویشیوں میں سے کسی کو بھی یہوواہ نہیں بچائے گا؛ وہ اُن کے تمام پہلوٹے بیٹوں اور پہلوٹی بھیڑوں اور مویشیوں کو مار ڈالے گا۔ چنانچہ، پیشین گوئی کی بہت سی کتابوں میں یہ پیشین گوئی کی گئی تھی کہ یہوواہ کے معاہدے کے نتیجے میں مصریوں کو سخت سزا دی جائے گی۔ یہ معاہدے کے مفہوم کا پہلا درجہ ہے۔ یہوواہ نے مصر کے پہلوٹے بیٹوں اور اس کے تمام پہلوٹے مویشیوں کو مار ڈالا، اور اس نے تمام اسرائیلیوں کو بچا لیا، جس کا مطلب یہ تھا کہ وہ تمام جو اسرائیل کی سرزمین کے تھے، یہوواہ کو بہت عزیز تھے، اور سب کو بچا لیا جائے گا؛ وہ ان میں طویل مدتی کام کرنا چاہتا تھا، اور میمنے کے خون کا استعمال کرتے ہوئے ان کے ساتھ معاہدہ کیا۔ اس کے بعد سے، یہوواہ اسرائیلیوں کو قتل نہیں کرے گا، اور کہا کہ وہ ہمیشہ کے لیے اُس کے چُنے ہوئے ہوں گے۔ وہ اسرائیل کے بارہ قبیلوں میں، پورے قانون کے دور کے لیے اپنے کام کا آغاز کرے گا، وہ اپنے تمام قوانین بنی اسرائیل پر ظاہر کرے گا، اور ان میں سے نبیوں اور قاضیوں کا انتخاب کرے گا، اور وہ اس کے کام کا محور ہوں گے۔ یہوواہ نے اُن کے ساتھ معاہدہ قائم کیا: جب تک دور نہیں بدلتا، وہ صرف چنے ہوئے لوگوں میں کام کرے گا۔ یہوواہ کا معاہدہ ناقابل تغیر تھا، کیونکہ یہ خون کو استعمال کرتے ہوئے کیا گیا تھا، اور اس کے چنے ہوئے لوگوں کے ساتھ کیا گیا تھا۔ اس سے بھی اہم بات یہ ہے کہ اس نے ایک مناسب دائرہ کار اور ہدف کا انتخاب کیا تھا جس کے ذریعے پورے دور کے لیے اپنے کام کو شروع کرنا تھا، اور اس لیے لوگوں نے معاہدے کو خاص طور پر اہم سمجھا۔ یہ معاہدے کے معنی کا دوسرا درجہ ہے۔ پیدائش کے استثناء کے ساتھ، جو معاہدے کے قیام سے پہلے تھی، عہد نامہ قدیم کی باقی تمام کتابیں معاہدے کے قیام کے بعد بنی اسرائیل کے درمیان خدا کے کام کو ریکارڈ کرتی ہیں۔ بلاشبہ، غیر قوموں کے بارے میں کبھی کبھار واقعات موجود ہیں، لیکن مجموعی طور پر، عہد نامہ قدیم اسرائیل میں خدا کے کام کو دستاویز کرتا ہے۔ بنی اسرائیل کے ساتھ یہوواہ کے معاہدے کی وجہ سے، قانون کے زمانے میں لکھی گئی کتابوں کو عہد نامہ قدیم کہا جاتا ہے۔ ان کا نام بنی اسرائیل کے ساتھ یہوواہ کے معاہدے کے نام پر رکھا گیا۔

نئے عہد نامے کا نام یسوع کے صلیب پر بہائے گئے خون اور ان تمام لوگوں کے ساتھ اس کے معاہدے کے نام پر رکھا گیا ہے جو اس پر ایمان لائے تھے۔ یسوع کا معاہدہ یہ تھا: لوگوں کو صرف اس پر یقین کرنا تھا کہ اس کے بہائے گئے خون کی وجہ سے ان کے گناہ معاف ہو جائیں گے، اور اس طرح وہ بچ جائیں گے، اور اس کے ذریعے دوبارہ جنم لیں گے، اور مزید گنہگار نہیں رہیں گے؛ لوگوں کو اس کا فضل حاصل کرنے کے لیے، اور اس لیے کہ وہ مرنے کے بعد جہنم کی اذیت میں مبتلا نہیں ہوں گے، صرف اس پر ایمان لانا تھا۔ فضل کے زمانے میں لکھی گئی تمام کتابیں اس معاہدے کے بعد آئیں، اور وہ سب اس میں موجود کام اور اقوال کو دستاویز کرتی ہیں۔ ان میں خُداوند یسوع کی مصلوبیت کی نجات یا معاہدے کے علاوہ مزید کچھ نہیں ہے؛ وہ تمام کتابیں ہیں جو خداوند کے بھائیوں نے لکھی ہیں جن کے تجربات تھے۔ اس طرح، ان کتابوں کا نام بھی ایک معاہدے کے نام پر رکھا گیا ہے؛ انہیں نیا عہد نامہ کہا جاتا ہے۔ ان دو عہد ناموں میں صرف قانون کا دور اور فضل کا دور شامل ہیں، اور آخری دور سے ان کا کوئی تعلق نہیں ہے۔ لہٰذا، بائبل آج کے آخری ایام کے لوگوں کے لیے کوئی زیادہ کار آمد نہیں ہے۔ زیادہ سے زیادہ، یہ ایک عارضی حوالے کے طور پر کام کرتی ہے، لیکن بنیادی طور پر اس کے استعمال کی اہمیت کم ہے۔ پھر بھی مذہبی لوگ اسے سب سے زیادہ قابل قدر سمجھتے ہیں۔ وہ بائبل کو نہیں جانتے۔ وہ صرف بائبل کی وضاحت کرنا جانتے ہیں، اور بنیادی طور پر اس کے مآخذ سے ناواقف ہیں۔ بائبل کے بارے میں ان کا رویہ یہ ہے: بائبل میں سب کچھ صحیح ہے، اس میں کوئی بات نادرست یا غلطیاں نہیں ہیں۔ کیونکہ اُنہوں نے پہلے یہ طے کر لیا ہے کہ بائبل صحیح اور غلطی کے بغیر ہے، وہ بڑی دلچسپی سے اِس کا مطالعہ اور جانچ کرتے ہیں۔ آج کے کام کے مرحلے کی بائبل میں پیشین گوئی نہیں کی گئی تھی۔ اس میں تمام جگہوں سے زیادہ تاریک مقامات پر فتح کے کام کا کبھی ذکر نہیں تھا، کیونکہ یہ تازہ ترین کام ہے۔ چونکہ کام کا دور مختلف ہے، حتیٰ کہ خود یسوع کو بھی اس بات کا علم نہیں تھا کہ کام کا یہ مرحلہ آخری ایام میں انجام پائے گا—اور اس طرح آخری ایام کے لوگ بائبل کی جانچ کر کے کام کے اس مرحلے کو کیسے تلاش کر سکتے ہیں؟

بائبل کی وضاحت کرنے والے زیادہ تر لوگ منطقی استدلال سے کام لیتے ہیں، اور ان کا کوئی حقیقی پس منظر نہیں ہے۔ وہ بہت سی چیزوں کا اندازہ لگانے کے لیے محض منطق کا استعمال کرتے ہیں۔ سالہا سال تک، کسی نے بائبل پر تنقید کرنے یا بائبل کو "نہیں" کہنے کی ہمت نہیں کی، کیونکہ یہ کتاب "مقدس کتاب" ہے، اور لوگ اسے خدا کے طور پر پوجتے ہیں۔ یہ سلسلہ کئی ہزار سال سے جاری ہے۔ خدا نے کوئی توجہ نہیں دی ہے، اور کسی نے بائبل کی اندرونی کہانی کو دریافت نہیں کیا ہے۔ ہم کہتے ہیں کہ بائبل کی قدر کرنا بت پرستی ہے، پھر بھی ان متقی عقیدت مندوں میں سے کوئی بھی اسے اس طرح دیکھنے کی جرات نہیں کرتا، اور وہ تجھ سے کہیں گے: "بھائی! یہ مت کہو، یہ بہت بُرا ہے! تو خدا کے خلاف کیسے گستاخی کر سکتا ہے؟" اس کے بعد وہ ایک دردناک طریقہ اظہار اپنائیں گے: "اے مہربان یسوع، نجات کے خداوند، میں تجھ سے التجا کرتا ہوں کہ اس کے گناہوں کو معاف کر دے، کیونکہ تو وہ خداوند ہے جو انسان سے محبت کرتا ہے، اور ہم سب نے گناہ کیے ہیں، براہ کرم ہم پر بڑی شفقت کا مظاہرہ کر، آمین۔" بس وہ اتنے ہی "متقی" ہیں؛ ان کے لیے سچائی کو قبول کرنا کیسے آسان ہو سکتا ہے؟ تیرا یہ کہنا انہیں انتہائی خوفزدہ کر دے گا۔ کوئی بھی یہ سوچنے کی ہمت نہیں کرے گا کہ بائبل انسانی نظریات اور انسانی تصورات سے داغدار ہو سکتی ہے، اور کوئی بھی اس خامی کو نہیں دیکھ سکتا۔ بائبل میں جو ہے اس میں سے کچھ تو افراد کے تجربات اور علم ہے، اس میں کچھ روح القدس کی روشنی ہے، اور اس میں انسانی عقل اور فکر کی ملاوٹ بھی ہے۔ خدا نے ان چیزوں میں کبھی مداخلت نہیں کی ہے، لیکن ایک حد ہوتی ہے: یہ چیزیں عام لوگوں کی سوچ سے زیادہ نہیں ہو سکتیں، اور اگر ہوتی ہیں، تو یہ خدا کے کام میں مداخلت کر رہی ہیں اور خلل ڈال رہی ہیں۔ وہ جو عام انسانوں کی سوچ سے بڑھ کر ہے وہ شیطان کا کام ہے، کیونکہ یہ لوگوں کو ان کے فرض سے غافل کر دیتا ہے، یہ شیطان کا کام ہے، اور شیطان کی طرف سے ہدایت کردہ ہے، اور اس وقت روح القدس تجھے اس طرح کام کرنے کی اجازت نہیں دے گی۔ بعض اوقات، کچھ بہن بھائی پوچھتے ہیں: "کیا میرے لیے فلاں فلاں طریقے سے کام کرنا ٹھیک ہے؟" میں ان کی حیثیت کو دیکھتا ہوں اور کہتا ہوں: "ٹھیک ہے!" کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جو کہتے ہیں: "اگر میں فلاں فلاں طریقے سے کام کرتا ہوں، تو کیا میری حالت نارمل ہے؟" اور میں کہتا ہوں: "ہاں! یہ نارمل ہے، خاص طور پر نارمل!" دوسرے کہتے ہیں: "کیا میرے لیے اس طریقے سے کام کرنا ٹھیک ہے؟" اور میں کہتا ہوں: "نہیں!" وہ کہتے ہیں: "یہ اس کے لیے کیوں ٹھیک ہے اور میرے لیے کیوں نہیں؟" اور میں کہتا ہوں: "کیونکہ تو جو کچھ کر رہا ہے وہ شیطان کی طرف سے ہے، یہ ایک خلل ہے، اور تیری ترغیب کا ذریعہ غلط ہو جاتا ہے۔" ایسے وقت بھی آتے ہیں جب کام بہت زیادہ نہیں ہو پاتا، اور بھائی بہن اس سے بے خبر ہوتے ہیں۔ کچھ مجھ سے پوچھتے ہیں کہ کیا کسی خاص طریقے سے کام کرنا ٹھیک ہے، اور جب میں دیکھتا ہوں کہ ان کے اعمال مستقبل کے کام میں خلل نہیں ڈالیں گے، تو میں کہتا ہوں کہ یہ ٹھیک ہے۔ روح القدس کا کام لوگوں کو ایک گنجائش دیتا ہے؛ لوگوں کو روح القدس کی خواہشات کے عین مطابق عمل کرنے کی ضرورت نہیں ہے، کیونکہ لوگوں پر عام سوچ اور کمزوری کا غلبہ ہوتا ہے، اور ان کی کچھ جسمانی ضروریات ہیں، ان کے حقیقی مسائل ہیں، اور ان کے دماغوں میں ایسے خیالات ہیں جن پر قابو پانے کے لیے ان کے پاس بنیادی طور پر کوئی ذریعہ نہیں ہے۔ ہر وہ مطالبہ جو میں لوگوں سے کرتا ہوں اس کی ایک حد ہوتی ہے۔ کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ میرے الفاظ مبہم ہیں، کہ میں ان سے کہہ رہا ہوں کہ وہ کسی بھی طریقے سے عمل کریں—یہ اس لیے ہے کہ تو نہیں سمجھتا کہ میرے تقاضوں کے لیے ایک مناسب گنجائش موجود ہے۔ اگر یہ ایسا ہوتا جیسا کہ تو تصور کرتا ہے—اگر میں بغیر کسی استثنا کے تمام لوگوں سے ایک جیسے مطالبات کرتا اور ان سے مطالبہ کرتا کہ وہ ایک جیسی حیثیت حاصل کریں—تو یہ کام نہیں کرے گا۔ یہ ناممکن مطالبہ ہے، اور یہ انسانی کام کا اصول ہے، خدا کے کام کا اصول نہیں۔ خدا کا کام لوگوں کے حقیقی حالات کے مطابق انجام پاتا ہے اور ان کی قدرتی صلاحیت پر مبنی ہے۔ یہ انجیل پھیلانے کا اصول بھی ہے: تجھے لازمی طور پر آہستہ آہستہ آگے بڑھنا چاہیے، فطرت کو اپنا راستہ اختیار کرنے دینے کے لیے؛ صرف جب تو کسی سے واضح طور پر سچ بولے گا تو وہ سمجھ جائیں گے، اور صرف اسی وقت وہ بائبل کو نظر انداز کرنے کے قابل ہو سکیں گے۔ اگر خدا نے کام کا یہ مرحلہ سر انجام نہ دیا تو کون معاہدے کی خلاف ورزی کرنے کے قابل ہو سکے گا؟ کون نیا کام کرنے کے قابل ہو سکے گا؟ کون بائبل سے باہر ایک نیا راستہ تلاش کرنے کے قابل ہو سکے گا؟ چونکہ لوگوں کے روایتی تصورات اور جاگیردارانہ اخلاقیات اس قدر قبیح ہیں، ان میں خود ان چیزوں کو ترک کرنے کی صلاحیت نہیں ہے، نہ ہی ان میں ایسا کرنے کی ہمت ہے۔ یہ کہنے کی ضرورت نہیں ہے کہ بائبل کے چند مردہ الفاظ نے کس طرح آج کے لوگوں کو تسخیر کر لیا ہے، الفاظ جنہوں نے ان کے دلوں پر قبضہ کر لیا ہے۔ وہ بائبل کو ترک کرنے کے لیے کیسے تیار ہو سکتے ہیں؟ وہ کسی ایسے طریقے کو اتنی آسانی سے کیسے قبول کر سکتے ہیں جو بائبل سے باہر ہو؟ یہ اس وقت تک نہیں ہو سکتا جب تک کہ تو بائبل کی اندرونی کہانی اور روح القدس کے کام کے اصولوں کے بارے میں واضح طور پر بات نہیں کر سکتا، تاکہ تمام لوگ مکمل طور پر قائل ہو جائیں—جو کہ انتہائی ضروری ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ مذہب کے اندر ہر کوئی بائبل کی تعظیم کرتا ہے، اور اسے خدا کے طور پر پوجتا ہے، وہ بائبل کے اندر خدا کو محدود کرنے کی کوشش بھی کرتے ہیں، اور معاملہ یہاں تک ہے کہ وہ اپنے اہداف صرف اس وقت حاصل کرتے ہیں جب انہوں نے خدا کو ایک بار پھر صلیب پر کیلوں سے ٹھونک دیا ہو۔

سابقہ: بائبل کے متعلق (1)

اگلا: بائبل کے متعلق (3)

خدا کے بغیر ایام میں، زندگی اندھیرے اور درد سے بھر جاتی ہے۔ کیا آپ خدا کے قریب جانے اور اس سے خوشی اور سکون حاصل کرنے کے لیے خُدا کے الفاظ سیکھنے کے لیے تیار ہیں؟

تنظیمات

  • متن
  • تھیمز

گہرے رنگ

تھیمز

فونٹس

فونٹ کا سائز

سطور کا درمیانی فاصلہ

سطور کا درمیانی فاصلہ

صفحے کی چوڑائی

مندرجات

تلاش کریں

  • اس متن میں تلاش کریں
  • اس کتاب میں تلاش کریں

کے ذریعے ہم سے رابطہ کریں WhatsApp