بائبل کے متعلق (1)

خدا پر یقین کے سلسلے میں بائبل سے کیسے رجوع کیا جانا چاہئے؟ یہ اصول کا سوال ہے. ہم اس سوال پر بات چیت کیوں کر رہے ہیں؟ کیونکہ مستقبل میں تم انجیل مقدس کو پھیلاو گے اور بادشاہت کے دور کے کام کو وسیع کرو گے، اور یہ کافی نہیں ہے کہ آج خدا کے کام کے بارے میں محض بات کرنے کے قابل ہو سکو۔ اُس کے کام کو وسیع کرنے کے لیے، یہ زیادہ اہم ہے کہ تم لوگوں کے قدیم مذہبی تصورات اور اعتقاد کے قدیم ذرائع کا شک دور کرنے کے قابل ہو اور اُنہیں مکمل طور پر قائل چھوڑو—اور اس مقام تک پہنچنے کے لیے بائبل کی ضرورت ہے۔ کئی سالوں سے، لوگوں کے عقیدے کے روایتی ذرائع (جیسا کہ عیسائیت میں، جو دنیا کے تین بڑے مذاہب میں سے ایک ہے) بائبل پڑھنا رہا ہے؛ بائبل سے علیحدگی خداوند پر ایمان نہیں ہے، بائبل سے علیحدگی آزاد خیالی اور مسلمہ کلیسائی عقائد کے خلاف ہے، اور یہاں تک کہ جب لوگ دوسری کتابیں پڑھتے ہیں، ان کتابوں کی بنیاد لازمی طور پر بائبل کی تشریح ہونی چاہئے۔ جس کا مطلب یہ ہے کہ اگر تو خداوند پر ایمان رکھتا ہے، تو تجھے لازمی بائبل کا مطالعہ کرنا چاہیے، اور بائبل کے علاوہ تجھے کسی ایسی کتاب کو ہرگز تعظیم نہیں دینی چاہیے جس میں بائبل شامل نہ ہو۔ اگر تو ایسا کرتا ہے تو تو خدا سے بےوفائی کر رہا ہے۔ اس وقت سے جب بائبل موجود تھی، لوگوں کا خُداوند پر ایمان ہی بائبل پر ایمان رہا ہے۔ یہ کہنے کی بجائے کہ لوگ خداوند پر یقین رکھتے ہیں، یہ کہنا بہتر ہے کہ وہ بائبل پر یقین رکھتے ہیں۔ یہ کہنے کی بجائے کہ انہوں نے بائبل پڑھنا شروع کر دی ہے، یہ کہنا بہتر ہے کہ انہوں نے بائبل پر یقین کرنا شروع کر دیا ہے۔ اور یہ کہنے کی بجائے کہ وہ خداوند کے سامنے واپس آئے ہیں، یہ کہنا بہتر ہوگا کہ وہ بائبل کے سامنے واپس آئے ہیں۔ اس طریقے سے، لوگ بائبل کی اس طرح تکریم کرتے ہیں جیسے یہ خدا ہے، گویا یہ ان کے جسم کا خون ہے، اور اسے کھونا ان کی زندگی کھونے کے مترادف ہو گا۔ لوگ بائبل کو خدا کی طرح بلند سمجھتے ہیں، اور یہاں تک کہ وہ لوگ بھی ہیں جو اسے خدا سے بلند سمجھتے ہیں۔ اگر لوگ روح القدس کے کام کے بغیر ہیں، اگر وہ خدا کو محسوس نہیں کر سکتے، تو وہ زندگی کو جاری رکھ سکتے ہیں—لیکن جیسے ہی وہ بائبل کو کھو دیتے ہیں، یا بائبل کے مشہور ابواب اور اقوال کو کھو دیتے ہیں، تو یہ ایسے ہے جیسے وہ اپنی زندگی کھو بیٹھے ہیں۔ اور اس طرح، جیسے ہی لوگ خُداوند پر ایمان لاتے ہیں، وہ بائبل پڑھنا شروع کر دیتے ہیں، اور بائبل کو یاد کرنا شروع کر دیتے ہیں، اور جتنا زیادہ وہ بائبل کو یاد کرنے کے قابل ہو جاتے ہیں، اُتنا ہی زیادہ یہ ثابت کرتا ہے کہ وہ خُداوند سے محبت کرتے ہیں اور عظیم ایمان کے حامل ہیں۔ وہ لوگ جنہوں نے بائبل پڑھی ہے اور دوسروں سے اس کے بارے میں بات کر سکتے ہیں وہ سب اچھے بھائی اور بہنیں ہیں۔ ان تمام سالوں میں، لوگوں کے خُداوند کے لیے ایمان اور وفاداری کو بائبل کے بارے میں اُن کی سمجھ کی وسعت کے مطابق ناپا جاتا رہا ہے۔ زیادہ تر لوگ فقط یہ نہیں سمجھتے کہ انہیں خدا پر کیوں یقین کرنا چاہئے، اور نہ ہی یہ کہ خدا پر کیسے یقین کرنا چاہئے، اور بائبل کے ابواب کی تشریح کے لئے بغیر سوچے سمجھے اشارے تلاش کرنے کے سوا کچھ نہیں کرتے۔ لوگوں نے کبھی بھی روح القدس کے کام کی سمت کی پیروی نہیں کی؛ تمام عرصے میں، انہوں نے بائبل کا شدت سے مطالعہ اور تحقیق کرنے کے سوا کچھ نہیں کیا ہے، اور کسی کو بھی بائبل سے باہر روح القدس کا کوئی نیا کام کبھی نہیں ملا ہے۔ کوئی بھی بائبل سے کبھی دور نہیں ہوا اور نہ ہی انہوں نے کبھی ایسا کرنے کی ہمت کی ہے۔ لوگوں نے ان تمام سالوں میں بائبل کا مطالعہ کیا ہے، انہوں نے اس کی بہت سی وضاحتیں کی ہیں، اور بہت زیادہ کام کیا ہے؛ ان کی بائبل کے بارے میں بہت سی مختلف آراء بھی ہیں، جن پر وہ لامتناہی بحث کرتے ہیں، یہاں تک کہ آج دو ہزار سے زیادہ مختلف فرقے بن چکے ہیں۔ وہ سب بائبل میں کچھ خاص وضاحتیں، یا مزید گہرے اسرار و رموز تلاش کرنا چاہتے ہیں، وہ اس پر تحقیق کرنا چاہتے ہیں، اور اس میں اسرائیل میں یہوواہ کے کام کا پس منظر، یا یہودیہ میں یسوع کے کام کا پس منظر، یا مزید اسرار و رموز تلاش کرنا چاہتے ہیں جنہیں کوئی اور نہیں جانتا ہے. بائبل کے بارے میں لوگوں کا نقطہ نظر ایک جنون اور ایمان کا ہے، اور کوئی بھی بائبل کی اندرونی کہانی یا جوہر کے بارے میں پوری طرح واضح نہیں ہو سکتا۔ لہٰذا، جب بائبل کی بات ہوتی ہے تو آج بھی لوگوں کو ایک ناقابل بیان حیرت ہوتی ہے، اور وہ اور بھی زیادہ ان کے ذہنوں پر مسلط ہے، اور اس پر اور بھی زیادہ ایمان رکھتے ہیں۔ آج، ہر کوئی بائبل میں آخری ایام کے کام کی پیشین گوئیوں کو تلاش کرنا چاہتا ہے، وہ یہ دریافت کرنا چاہتے ہیں کہ خُدا آخری ایام کے دوران کیا کام کرتا ہے، اور آخری دنوں کے لیے کیا نشانیاں ہیں۔ اس طرح، وہ اور بھی زیادہ شدت سے بائبل کا احترام کرتے ہیں، اور آخری دن جتنے قریب آتے جاتے ہیں، وہ بائبل کی پیشین گوئیوں پر، خاص طور پر آخری زمانے کے بارے میں، اتنا ہی زیادہ اندھا یقین رکھتے ہیں۔ بائبل پر ایسے اندھے اعتقاد کے ساتھ، بائبل پر ایسے اعتماد کے ساتھ، وہ روح القدس کے کام کو تلاش کرنے کی کوئی خواہش نہیں رکھتے۔ لوگوں کے تصورات میں، وہ سوچتے ہیں کہ صرف بائبل ہی روح القدس کا کام لا سکتی ہے؛ صرف بائبل میں وہ خدا کے قدموں کو تلاش کر سکتے ہیں؛ صرف بائبل میں خدا کے کام کے اسرار پوشیدہ ہیں؛ دوسری کتابیں یا لوگ نہیں—صرف بائبل—خدا کی ہر بات اور اس کے کام کی مکمل وضاحت کر سکتی ہے؛ بائبل آسمان کے کام کو زمین پر لا سکتی ہے؛ اور بائبل زمانوں کا آغاز اور اختتام دونوں کر سکتی ہے۔ ان تصورات کے ساتھ، لوگ روح القدس کے کام کو تلاش کرنے کی طرف مائل نہیں ہیں۔ لہٰذا، اس سے قطع نظر کہ ماضی میں بائبل لوگوں کی کتنی مدد کرتی تھی، یہ خدا کے تازہ ترین کام کی راہ میں رکاوٹ بن گئی ہے۔ بائبل کے بغیر، لوگ خدا کے نقش قدم کو کہیں اور تلاش کر سکتے ہیں، پھر بھی آج، اس کے نقش قدم بائبل میں موجود ہیں، اور اس کے تازہ ترین کام کو بڑھانا دوگنا مشکل، اور ایک انتہائی دشوار جدوجہد ہو گئی ہے۔ یہ سب بائبل کے مشہور ابواب اور اقوال کے ساتھ ساتھ بائبل کی مختلف پیشین گوئیوں کی وجہ سے ہے۔ بائبل لوگوں کے ذہنوں میں ایک بت بن گئی ہے، یہ ان کے دماغوں میں ایک معمہ بن گئی ہے، اور وہ صرف یہ ماننے سے قاصر ہیں کہ خدا بائبل سے باہر کام کر سکتا ہے، وہ یہ ماننے سے قاصر ہیں کہ لوگ بائبل سے باہر خدا کو تلاش کر سکتے ہیں، وہ بہت کم یقین کرنے کے قابل ہیں کہ خدا حتمی کام کے دوران بائبل کو چھوڑ کر نئے سرے سے شروع کر سکتا ہے۔ یہ لوگوں کے لئے ناقابل تصور ہے؛ وہ اس پر یقین نہیں کر سکتے، اور نہ ہی وہ اس کا تصور کر سکتے ہیں۔ خدا کے نئے کام کو قبول کرنے میں لوگوں کے لیے بائبل ایک بڑی رکاوٹ بن گئی ہے، اور خدا کے اس نئے کام کو وسیع کرنے میں ایک مشکل بن گئی ہے۔ اس طرح، اگرتم بائبل کی اندرونی کہانی کو نہیں سمجھتے ہو، تو تم انجیل کو کامیابی کے ساتھ پھیلانے سے قاصر ہو گے، اور نہ ہی تم نئے کام کی گواہی دینے کے قابل ہو گے۔ اگرچہ، آج، تم بائبل نہیں پڑھتے ہو، یہ اب بھی تمہاری انتہائی پسندیدہ ہے، جس کا مطلب یہ ہے کہ بائبل شاید تمہارے ہاتھ میں نہ ہو، لیکن تمارے بہت سے تصورات اس سے ہی آتے ہیں۔ تم بائبل کے ماخذ یا خدا کے کام کے پچھلے دو مراحل کے بارے میں اندر کی کہانی کو نہیں سمجھتے۔ اگرچہ تم اکثر بائبل نہیں پڑھتے، تمہیں بائبل کو لازمی سمجھنا چاہیے، تمہیں لازمی بائبل کا صحیح علم حاصل کرنا چاہیے، اور صرف اسی طرح تم یہ جان سکو گے کہ خدا کے چھ ہزار سال کا انتظامی منصوبہ اصل میں ہے کیا۔ تم ان چیزوں کو لوگوں کی حمایت حاصل کرنے کے لیے استعمال کرو گے، انہیں یہ تسلیم کروانے کے لیے کہ یہ دھارا ہی سچا راستہ ہے، انہیں یہ تسلیم کروانے کے لیے کہ تم آج جس راستے پر چل رہے ہو وہ سچائی کا راستہ ہے، جس کی رہنمائی روح القدس کرتی ہے، اور یہ کہ اس کا قیام کسی انسان نے نہیں کیا ہے۔

خدا کی طرف سے قانون کے دور کا کام کرنے کے بعد، پرانا عہد نامہ تیار ہوا، اور اس کے بعد ہی لوگوں نے بائبل کو پڑھنا شروع کیا۔ یسوع کے آنے کے بعد، اس نے فضل کے دور کا کام کیا، اور اس کے حواریوں نے نیا عہد نامہ لکھا۔ اس طرح بائبل کے قدیم اور نئے عہد نامے تیار ہوئے، اور حتیٰ کہ آج تک، وہ تمام لوگ جو خدا پر یقین رکھتے ہیں، بائبل پڑھتے رہے ہیں۔ بائبل ایک تاریخ کی کتاب ہے۔ بلاشبہ اس میں انبیاء کی کچھ پیشین گوئیاں بھی شامل ہیں اور ایسی پیشین گوئیاں کسی بھی لحاظ سے تاریخ نہیں ہیں۔ بائبل میں کئی حصے شامل ہیں—یہاں صرف پیشن گوئی نہیں ہے، یا نہ ہی صرف یہوواہ کا کام ہے، اور نہ ہی صرف پال کے خطوط ہیں۔ تجھے لازمی معلوم ہونا چاہیے کہ بائبل میں کتنے حصے شامل ہیں؛ قدیم عہد نامے میں پیدائش، خروج…، اور پیشن گوئی کی کتابیں بھی ہیں جو نبیوں نے لکھی ہیں۔ آخر میں، پرانا عہد نامہ ملاکی کی کتاب کے ساتھ ختم ہوتا ہے۔ یہ قانون کے دور کے کام کو محفوظ کرتا ہے، جس کی قیادت یہوواہ نے کی تھی؛ پیدائش سے ملاکی کی کتاب تک، یہ قانون کے دور کے تمام کاموں کا ایک جامع ریکارڈ ہے۔ جس کا مطلب یہ ہے کہ پرانا عہد نامہ ان تمام چیزوں کو ریکارڈ کرتا ہے جس کا عملی تجربہ ان لوگوں کو ہوا تھا جو قانون کے دور میں یہوواہ کی طرف سے ہدایت یافتہ تھے۔[جن کی رہنمائی یہوواہ نے قانون کے دور میں کی تھی]۔ قدیم عہد نامے کے قانون کے دور میں، یہوواہ کی طرف سے اٹھائے گئے نبیوں کی بڑی تعداد نے اس کے لیے پیشین گوئی کی، انہوں نے مختلف قبیلوں اور قوموں کو ہدایات دیں، اور اس کام کی پیشین گوئی کی جو یہوواہ کرے گا۔ یہ لوگ جو اٹھائے گئے تھے سب کو یہوواہ کی طرف سے پیشین گوئی کی روح دی گئی تھی: وہ یہوواہ کی طرف سے خواب دیکھ سکتے تھے، اور اس کی آواز سن سکتے تھے، اور اس طرح انہیں اس کی طرف سے الہام ہوا تھا اور انہوں نے پیشین گوئی لکھی۔ انہوں نے جو کام کیا وہ یہوواہ کی آواز کا اظہار تھا، یہوواہ کی پیشین گوئی کا اظہار تھا، اور اس وقت یہوواہ کا کام صرف روح کے استعمال سے لوگوں کی رہنمائی کرنا تھا۔ وہ گوشت پوست کا نہیں بنا، اور لوگوں نے اس کے چہرے کا کچھ [حصہ] بھی نہیں دیکھا۔ اس طرح، اس نے اپنے کام کو انجام دینے کے لیے بہت سے نبیوں کو اٹھایا، اور انہیں غیبی ہدایات عطا کیں جو انہوں نے اسرائیل کے ہر قبیلے اور گروہ تک پہنچائیں۔ اُن کا کام پیشین گوئی کرنا تھا، اور اُن میں سے کچھ نے دوسروں کو دکھانے کے لیے انہیں یہوواہ کی ہدایات لکھ دیں۔ یہوواہ نے ان لوگوں کو پیشین گوئی کرنے، مستقبل کے کام یا اُس وقت کے دوران ہونے والے کام کی پیشین گوئی کرنے کے لیے اٹھایا، تاکہ لوگ یہوواہ کی حیرت انگیزی اور حکمت کو دیکھ سکیں۔ پیشین گوئی کی یہ کتابیں بائبل کی دوسری کتابوں سے بالکل مختلف تھیں؛ یہ وہ الفاظ تھے جو اُن لوگوں کی طرف سے کہے یا لکھے گئے تھے جنہیں پیشین گوئی کی روح عطا کی گئی تھی—اُن لوگوں کے ذریعے جنہوں نے یہوواہ کی طرف سے تصورات یا آواز حاصل کی تھی۔ پیشین گوئی کی کتابوں کے علاوہ، قدیم عہد نامہ میں باقی سب کچھ ان محفوظ یادداشتوں سے بنا ہے جو یہوواہ کے کام ختم کرنے کے بعد لوگوں نے تیار کی تھیں۔ یہ کتابیں یہوواہ کی طرف سے اٹھائے گئے نبیوں کی طرف سے بیان کی گئی پیشین گوئی کا نعم البدل نہیں ہو سکتیں، بالکل اسی طرح جیسے پیدائش اور خروج کا یسعیاہ کی کتاب اور دانیال کی کتاب سے موازنہ نہیں کیا جا سکتا۔ پیشین گوئیاں کام مکمل ہونے سے پہلے کی گئی تھیں؛ دوسری کتابیں، اس دوران، کام ختم ہونے کے بعد لکھی گئی تھیں، جو وہ کام تھا کہ لوگ جس کے قابل تھے۔ اُس وقت کے نبیوں کو یہوواہ کی طرف سے الہام ہوا اور [انہوں نے] کچھ پیشین گوئیاں بیان کیں، اُنہوں نے بہت سے الفاظ کہے، اور اُنہوں نے فضل کے دور اور آخری دنوں میں دُنیا کی تباہی کے بارے میں چیزوں کی پیشین گوئی کی—وہ کام جو یہوواہ نے کرنے کا منصوبہ بنایا تھا۔ باقی تمام کتابیں اسرائیل میں یہوواہ کی طرف سے کیے گئے کام کو ریکارڈ کرتی ہیں۔ اس طرح، جب تم بائبل پڑھتے ہو، تو تم بنیادی طور پر یہ پڑھتے ہو کہ یہوواہ نے اسرائیل میں کیا کیا؛ بائبل کے قدیم عہد نامے میں بنیادی طور پر یہوواہ کے اسرائیل کی رہنمائی کے کام کو ریکارڈ کیا گیا ہے، اس کا اسرائیلیوں کو مصر سے نکالنے کے لیے موسیٰ کا استعمال، جس نے انہیں فرعون کی قید سے نجات دلائی، اور انہیں بیابان میں لے گیا، جس کے بعد وہ کنعان میں داخل ہوئے اوراس کے بعد ہونے والی ہر چیز ان کی کنعان میں زندگی تھی۔ اس کے علاوہ سب اسرائیل بھر میں یہوواہ کے کام کے ریکارڈ پر مشتمل ہے۔ قدیم عہد نامے میں درج ہر چیز اسرائیل میں یہوواہ کا کام ہے، یہ وہ کام ہے جو یہوواہ نے اس سرزمین میں کیا تھا جس میں اس نے آدم اور حوا کو تخلیق کیا۔ جب سے خدا نے باضابطہ طور پر نوح کے بعد زمین پر لوگوں کی رہنمائی کرنا شروع کی، وہ سب جو قدیم عہد نامے میں درج ہے اسرائیل کا کام ہے۔ اور وہاں اسرائیل سے آگے کوئی کام کیوں ریکارڈ نہیں کیا گیا؟ کیونکہ اسرائیل کی سرزمین بنی نوع انسان کا گہوارہ ہے۔ شروع میں، اسرائیل کے علاوہ کوئی دوسرے ملک نہیں تھے، اور یہوواہ کسی اور جگہ کام نہیں کرتا تھا۔ اس طرح، بائبل کے عہد نامہ قدیم میں جو کچھ درج ہے وہ خالصتاً خدا کا اس وقت کا اسرائیل میں کام ہے۔ نبیوں کی طرف سے کہے گئے الفاظ، یسعیاہ، دانیال، یرمیاہ، اور حزقیل ... ان کے الفاظ زمین پر اس کے دوسرے کام کی پیشین گوئی کرتے ہیں، وہ یہوواہ خدا کے خود کے کام کی پیشین گوئی کرتے ہیں۔ یہ سب کچھ خدا کی طرف سے آیا، یہ روح القدس کا کام تھا، اور انبیاء کی ان کتابوں کے علاوہ، باقی سب کچھ لوگوں کے یہوواہ کے اس وقت کے کام کے تجربات کا ریکارڈ ہے۔

تخلیق کا کام بنی نوع انسان کی موجودگی سے پہلے ہوا، لیکن پیدائش کی کتاب صرف بنی نوع انسان کے ہونے کے بعد آئی؛ یہ ایک کتاب تھی جو موسیٰ نے قانون کے زمانے میں لکھی تھی۔ یہ ان چیزوں کی طرح ہے جو آج تمہارے درمیان ہوتی ہیں: ان کے ہونے کے بعد، تم انہیں مستقبل میں لوگوں کو دکھانے کے لیے لکھ لیتے ہو، اور مستقبل کے لوگوں کے لیے، تم جو ریکارڈ کر چکے ہو وہ چیزیں ہیں جو ماضی میں ہوئی ہیں- وہ تاریخ سے زیادہ کچھ نہیں ہیں۔ عہد نامہ قدیم میں جو چیزیں درج ہیں وہ اسرائیل میں یہوواہ کے کام ہیں، اور جو نئے عہد نامہ میں درج ہے وہ یسوع کا فضل کے زمانے میں کام ہے؛ وہ خدا کی طرف سے دو مختلف زمانوں میں کیے گئے کام کو دستاویزی شکل دیتے ہیں۔ عہد نامہ قدیم قانون کے دور میں خدا کے کام کی دستاویز بناتا ہے، اور اس طرح عہد نامہ قدیم ایک تاریخی کتاب ہے، جب کہ نیا عہد نامہ فضل کے زمانے کے کام کی پیداوار ہے۔ جب نیا کام شروع ہوا، تو نیا عہد نامہ بھی متروک ہو گیا—اور اس طرح، نیا عہد نامہ بھی ایک تاریخی کتاب ہے۔ بلاشبہ، نیا عہد نامہ قدیم عہد نامے کی طرح منظم نہیں ہے، اور نہ ہی یہ اُتنی زیادہ چیزوں کو ریکارڈ کرتا ہے۔ یہوواہ کی طرف سے کہے گئے بہت سے الفاظ بائبل کے عہد نامہ قدیم میں درج ہیں، جبکہ یسوع کے الفاظ میں سے صرف چند چار انجیلوں میں درج ہیں۔ بلاشبہ یسوع نے بھی بہت کام کیا، لیکن اس کو تفصیل سے رکارڈ نہیں کیا گیا۔۔ نئے عہد نامہ میں کم درج ہے کیونکہ یسوع نے جتنا کام کیا؛ زمین پر اس نے ساڑھے تین سال کے دوران جتنا کام کیا اور حواریوں کا کام یہوواہ کے کام سے بہت کم تھا۔ اور اس طرح، نئے عہد نامے میں قدیم عہد نامے کی نسبت کم کتابیں ہیں۔

بائبل کس قسم کی کتاب ہے؟ عہد نامہ قدیم قانون کے دور میں خدا کا کام ہے۔ بائبل کا عہد نامہ قدیم قانون کے دور میں یہوواہ کے تمام کام کو اور اس کی تخلیق کے کام کو ریکارڈ کرتا ہے۔ یہ سب یہوواہ کی طرف سے کیے گئے کام کو ریکارڈ کرتا ہے، اور یہ بالآخر ملاکی کی کتاب کے ساتھ یہوواہ کے کام کی تفصیلات کو ختم کرتا ہے۔ عہد نامہ قدیم خدا کے کیے گئے کام کے دو حصے ریکارڈ کرتا ہے: ایک تخلیق کا کام ہے، اور ایک قانون کو نافذ کرنا ہے۔ دونوں کام یہوواہ کے ذریعے کیے گئے تھے۔ قانون کا زمانہ یہوواہ خدا کے نام کے تحت کام کی نمائندگی کرتا ہے؛ یہ اس کام کی تکمیل ہے جو بنیادی طور پر یہوواہ کے نام کے تحت کیے گئے۔ اس طرح، قدیم عہد نامہ یہوواہ کے کام کو ریکارڈ کرتا ہے، اور نیا عہد نامہ یسوع کے کام کو ریکارڈ کرتا ہے، وہ کام جو بنیادی طور پر یسوع کے نام کے تحت کیا گیا تھا۔ یسوع کے نام کی اہمیت اور جو کام اس نے کیے زیادہ تر نئے عہد نامے میں درج ہیں۔ قدیمقدیم عہد نامے کے قانون کے دور میں، یہوواہ نے اسرائیل میں ہیکل اور قربان گاہ کی تعمیر کی، اس نے زمین پر بنی اسرائیل کی زندگی کی رہنمائی کی، یہ ثابت کیا کہ وہ اس کے چنے ہوئے لوگ تھے، لوگوں کا پہلا گروہ جسے اس نے زمین پر منتخب کیا اور جو اس کے ہم خیال تھے، پہلا گروہ جس کی اس نے ذاتی طور پر قیادت کی تھی۔ اسرائیل کے بارہ قبیلے یہوواہ کے پہلے چنے ہوئے تھے، اور اِس لیے اُس نے ہمیشہ اُن میں کام کیا، اُس وقت تک جب تک یہوواہ کا قانون کے زمانے کا کام ختم نہیں ہو گیا تھا۔ کام کا دوسرا مرحلہ نئے عہد نامے کے فضل کے زمانے کا کام تھا، اور یہ یہودی لوگوں میمیں، اسرائیل کے بارہ قبیلوں میں سے ایک میں کیا گیا تھا۔ اس کام کا دائرہ کار کم تھا کیونکہ یسوع وہ خدا تھا جو گوشت پوست کا بن گیا تھا۔ یسوع نے صرف یہودیہ کی پوری زمین میں کام کیا، اور صرف ساڑھے تین سال کام کیا۔ اس طرح، جو کچھ نئے عہد نامہ میں درج کیا گیا ہے وہ عہد نامہ قدیم میں درج کام کی مقدار سے کسی بھی طرح آگے نکلنے کے قابل نہیں ہے۔ فضل کے زمانے کے یسوع کا کام بنیادی طور پر چار انجیلوں میں درج ہے۔ فضل کے زمانے کے لوگ جس راستے پر چلتے تھے وہ ان کی زندگی کے مزاج میں انتہائی سطحی تبدیلیوں کا تھا، جن میں سے اکثر خطوط میں درج ہیں۔ خطوط ظاہر کرتے ہیں کہ اس وقت روح القدس نے کیسے کام کیا۔ (یقیناً، اس بات سے قطع نظر کہ پال کی سرزنش کی گئی تھی یا وہ بدقسمتی کا شکار ہوا تھا، اس نے جو کام کیا تھا اس میں اسے روح القدس کی طرف سے ہدایت دی گئی تھی، وہ اس وقت روح القدس کے ذریعہ استعمال کیا گیا ایک شخص تھا؛ پیٹر کو بھی روح القدس نے استعمال کیا، لیکن اس نے پال جتنا کام نہیں کیا۔ اگرچہ پال کے کام میں انسان کی کثافتیں موجود تھیں، لیکن پال کے لکھے ہوئے خطوط سے یہ دیکھا جا سکتا ہے کہ اس وقت روح القدس نے کیسے کام کیا۔ پال نے جس راستے کی رہنمائی کی وہ صحیح تھا، یہ درست تھا، اور یہ روح القدس کا راستہ تھا)۔

اگرآپ قانون کے زمانے کا کام دیکھنے کی خواہش رکھتے ہیں، دیکھنا چاہتے ہیں کہ بنی اسرائیل نے کیسے یہوواہ کے راستے کی پیروی کی، تو آپ کو لازماً عہد نامہ قدیم پڑھنا چاہیے؛ اگرآپ فضل کے زمانے کا کام سمجھنا چاہتے ہیں، تو آپ کو لازماً عہد نامہ جدید پڑھنا چاہیے۔ لیکن آپ آخری زمانے کا کام کیسے دیکھتے ہیں؟ آپ کو لازماً خدائے امروز کی قیادت قبول کرنا چاہیے، اور آج کے کام میں داخل ہوجائیں، جیسا کہ یہ نیا کام ہے اور، پہلے کسی نے بائبل میں اس کا اندراج نہیں کروایا۔ آج، خدا جسم بن گیا ہے اور چین میں دیگر چنیدہ لوگوں کو منتخب کر چکا ہے۔ خدا ان لوگوں میں کام کرتا ہے، وہ زمین پر اپنا کام جاری رکھتا ہے، اور فضل کے زمانے کے کام سے تسلسل رکھے ہوئے ہے۔ آج کا کام ایک ایسا راستہ ہے جس پر انسان کبھی نہیں چلا، اور ایسا راستہ ہےجسے کبھی کسی نے نہیں دیکھا۔ یہ وہ کام ہے جو تاریخ میں پہلے کبھی نہیں کیا گیا—یہ زمین پر خدا کا تازہ ترین کام ہے۔ پس، وہ کام پہلے کبھی نہیں ہوا وہ تاریخ نہیں ہے، کیونکہ اب، اب ہے، اوراسے ابھی ماضی بننا باقی ہے۔ لوگ نہیں جانتے کہ خدا نے زمین پر اور اسرائیل سے باہر زیادہ بڑا، زیادہ نیا کام کیا ہے، جو کہ پہلے ہی اسرائیل کے دائرہ کار سے باہر ہو چکا ہے، اور پیغام دینے والوں کی پیشین گوئیوں سے بھی بالاترہے، کہ یہ پیشین گوئیوں سے باہر زیادہ نیا اور شاندار کام ہے اور یہ بنی اسرائیل سے بھی بالاتر، زیادہ، نیا کام ہے، اور ایسا کام جسے لوگ نہ تو سمجھ سکتے ہیں اور نہ ہی تصور کر سکتے ہیں۔ بائبل میں ایسے کام کا واضح اندراج کیسےموجود ہو سکتا ہے؟ کون آج کے کام کے ہر ایک حصے کا، بغیر کسی بھول چوک کے، پیشگی اندراج کر سکتا تھا؟ اس پھپھوندی زدہ پرانی کتاب میں کون اس زیادہ طاقتور، زیادہ دانشمندانہ کام کا اندراج کر سکتا ہے جو روایت کے خلاف ہے؟ آج کا کام تاریخ نہیں ہے، اور اسی طرح، اگر آپ آج کے نئے راستے پر چلنا چاہتے ہیں، تو آپ کو لازماً بائبل سے راستہ الگ کرلینا چاہیے، آپ کو پیشین گوئی کی کتابوں یا بائبل میں موجود تاریخ سے آگے جانا چاہیے۔ تبھی آپ نئے راستے پر درست طریقے سے چل پائیں گے، تب ہی آپ نئے دائرے اور نئے کام میں داخل ہو سکیں گے۔ آپ کے لیے یہ سمجھنا ضروری ہے کہ کیوں، آج، آپ کو بائبل نہ پڑھنے کو کہا گیا ہے، کیوں ایک اور کام ہے جو بائبل سے الگ ہے، خدا کیوں بائبل میں زیادہ نئے، زیادہ تفصیلی عمل کی جستجونہیں کرتا، اور اس کے بجائے بائبل کے باہر زیادہ طاقتور کام کیوں ہے۔ یہ وہ سب ہے جو آپ کو سمجھنا چاہیے۔ آپ کو قدیم اور نئے کام کے درمیان فرق کو جاننا چاہیے، اور اگرچہ آپ بائبل نہیں پڑھتے ہیں، آپ میں اس کے تجزیے کی اہلیت ہونا چاہیے۔ اگر نہیں، تو آپ بائبل کی پوجا تو پھر بھی کریں گے، مگر آپ کے لیے نئے کام میں داخل ہونا اور نئی تبدیلیوں سے گزرنا مشکل ہوگا۔ چونکہ ایک زیادہ اعلیٰ طریقہ موجودہے، اس لیے اس ادنیٰ اور فرسودہ طریقے کا مطالعہ کیوں کیا جائے؟ چونکہ نئے فرمودات اور نئے کام ہیں، تو قدیم تاریخی اندراجات کے درمیان کیوں زندہ رہیں؟ نئے فرمودات آپ کو وہ فراہم کر سکتے ہیں، جو ثابت کرتا ہے کہ یہ نیا کام ہے۔ قدیم اندراجات آپ کو مطمئن نہیں کر سکتے، یا آپ کی موجودہ ضروریات کی تسکین نہیں کر سکتے، جو یہ ثابت کرتے ہیں کہ وہ تاریخ ہیں، نہ کہ یہاں کا اور موجودہ کام۔ سب سے اعلیٰ ترین طریقہ جدید ترین کام ہے، اور نئے کام کے ساتھ، ماضی کا طریقہ چاہے کتنا ہی اعلیٰ کیوں نہ ہو، یہ محض تاریخ ہے جسے لوگ پیچھے مڑ کر دیکھ رہے ہیں، خواہ بطور حوالہ اس کی کوئی بھی قدر و قیمت ہو، اس کے باوجود یہ پرانا طریقہ ہے۔ اگرچہ یہ "مقدس کتاب" میں درج ہے، پرانا طریقہ تاریخ ہے۔ اگرچہ "مقدس کتاب" میں اس کا کوئی اندراج نہیں ہے، نیا طریقہ یہاں اور ابھی ہے۔ یہ طریقہ آپ کو بچا سکتا ہے، اور یہ طریقہ آپ کو بدل سکتا ہے، کیونکہ یہ روح القدس کا کام ہے۔

تمہیں بائبل کو لازمی سمجھنا چاہیے- یہ کام انتہائی ضروری ہے! آج، تجھے بائبل پڑھنے کی ضرورت نہیں ہے، کیونکہ اس میں کچھ نیا نہیں ہے؛ یہ سب پرانا ہے. بائبل ایک تاریخی کتاب ہے، اور اگر تو نے عہد نامہ قدیم کو فضل کے دور میں روحانی خوراک کے طور پر لیا ہوتا - اگر تو نے اس بات کو عملی جامہ پہنایا ہوتا جو عہد نامہ قدیم کے زمانے میں مطلوب تھا - تو یسوع تجھے رد کر دیتا اور تیری مذمت کرتا؛ اگر تو قدیمقدیم عہد نامے کا اطلاق یسوع کے کام پر کرتا تو تو ایک فریسی ہوتا۔ اگر، آج، تو قدیمقدیم اور نئے عہد نامے کو اپنے کھنے پینےاور عمل کرنے کے لیے اکٹھا کرلیتا ہے، تو آج کا خدا تیری مذمت کرے گا؛ تو آج کے روح القدس کے کام سے پیچھے رہ چکا ہو گا! اگر تو قدیمقدیم عہد نامے اور نئے عہد نامے کو روحانی خوراک کے طور پر لیتا ہے، تو تو روح القدس کے دھارے سے باہر ہے! یسوع کے زمانے میں، یسوع نے یہودیوں اور ان تمام لوگوں کی رہنمائی کی جنہوں نے اس وقت اس میں روح القدس کے کام کے مطابق اس کی پیروی کی۔ اس نے بائبل کو اپنے کیے ہوئے کام کی بنیاد کے طور پر نہیں لیا، بلکہ اپنے کام کے مطابق بولا؛ اُس نے بائبل کی باتوں پر کوئی توجہ نہیں دی، اور نہ ہی اُس نے اپنے پیروکاروں کی رہنمائی کرنے کے لیے بائبل میں کوئی راستہ تلاش کیا۔ جب سے اُس نے کام کرنا شروع کیا، اُس نے توبہ کے سچے طریقے کو پھیلایا - ایک ایسا لفظ جس کا قدیم عہد نامہ کی پیشین گوئیوں میں قطعی طور پر کوئی ذکر نہیں تھا۔ نہ صرف اس نے بائبل کے مطابق عمل نہیں کیا، بلکہ اس نے ایک نئی راہ کی طرف رہنمائی کی، اور نیا کام کیا۔ اس نے جب تبلیغ کی تو اس نے کبھی بھی بائبل کا حوالہ نہیں دیا۔ قانون کے زمانے کے دوران، کوئی بھی اس کے بیماروں کو شفا دینے اور بدروحوں کو نکالنے کے معجزے انجام دینے کے قابل کبھی نہیں تھا۔ اسی طرح، اس کا کام، اس کی تعلیمات، اور اس کے الفاظ کا اختیار اور طاقت قانون کے زمانے میں کسی بھی آدمی کی فہم سے آگے تھی۔ یسوع نے محض اپنا نیا کام کیا، اور اگرچہ بہت سے لوگوں نے بائبل کا استعمال کرتے ہوئے اس کی مذمت کی- اور یہاں تک کہ اسے مصلوب کرنے کے لیے قدیم عہد نامے کا استعمال کیا- اس کا کام قدیم عہد نامے سے آگے نکل گیا؛ اگر ایسا نہیں تھا تو لوگوں نے اسے صلیب پر کیلوں سے کیوں جڑا؟ کیا یہ اس لیے نہیں تھا کہ قدیمقدیم عہد نامے میں اس کی تعلیم، اور بیماروں کو شفا دینے اور بدروحوں کو نکالنے کی اس کی صلاحیت کے بارے میں کچھ نہیں کہا گیا تھا؟ اس کا کام ایک نئی راہ پر راہنمائی کرنے کے لیے کیا گیا تھا، یہ جان بوجھ کر بائبل کے خلاف لڑائی کرنے یا قدیمقدیم عہد نامے کو جان بوجھ کر ترک کرنا نہیں تھا۔ وہ صرف اپنا فرض انجام دینے کے لیے آیا تھا، نئے کام کو ان لوگوں تک پہنچانے کے لیے جو اس کے انتہائی مشتاق تھے اور اسے تلاش کرتے تھے۔ وہ قدیم عہد نامے کی وضاحت کرنے یا اس کے کام کو برقرار رکھنے کے لیے نہیں آیا تھا۔ اس کا کام قانون کے زمانے کی ترقی کو جاری رکھنے کی اجازت دینے کے لیے نہیں تھا، کیونکہ اس کے کام نے اس بات پر کوئی غور نہیں کیا کہ آیا اس کی بنیاد بائبل ہے؛ یسوع صرف وہ کام کرنے آیا تھا جو اسے کرنا چاہیے تھا۔ اس طرح، اس نے قدیم عہد نامے کی پیشین گوئیوں کی وضاحت نہیں کی، اور نہ ہی اس نے عہد نامہ قدیم کے قانون کے دور کے مطابق کام کیا۔ اس نے قدیم عہد نامے کی باتوں کو نظر انداز کیا، اس نے اس بات کی پرواہ نہیں کی کہ آیا یہ اس کے کام سے متفق ہے یا نہیں، اور اس کی پرواہ نہیں کی کہ دوسرے اس کے کام کے بارے میں کیا جانتے تھے، یا وہ اس کی کیسے مذمت کرتے تھے۔ وہ صرف وہی کام کرتا رہا جو اسے کرنا چاہیے تھا، حالانکہ بہت سے لوگوں نے عہد نامہ قدیم کے نبیوں کی پیشین گوئیوں کو اس کی مذمت کے لیے استعمال کیا تھا۔ لوگوں کو، ایسا لگتا تھا جیسے اس کے کام کی کوئی بنیاد نہیں تھی، اور اس میں بہت کچھ تھا جو عہد نامہ قدیم کے ریکارڈ سے متصادم تھا۔ کیا یہ انسان کی غلطی نہیں تھی؟ کیا عقیدے کا خدا کے کام پر اطلاق کرنے کی ضرورت ہے؟ اور کیا خدا کو لازمی نبیوں کی پیشین گوئیوں کے مطابق کام کرنا چاہئے؟ بالآخر، کون زیادہ عظیم ہے؟ خدا یا بائبل؟ آخر خدا کو کیوں لازماً بائبل کے مطابق کام کرنا چاہیے؟ کیا ایسا ممکن ہے کہ خدا کے پاس بائبل سے تجاوز کا کوئی حق نہ ہو؟ کیا خدا بائبل سے ہٹ کر کوئی اور کام نہیں کرسکتا؟ یسوع اور ان کے حواریوں نے یومِ سبت کیوں نہیں رکھا؟ اگر یہ کہا جائے کہ اس نے یومِ سبت اور عہد نامہ قدیم کے احکام کے مطابق عمل کیا تو اس نے آنے کے بعد یومِ سبت کیوں نہیں رکھا، بلکہ اس کے بجائے کیوں اپنے پاؤں دھوئے، سر ڈھانپا، روٹی کھائی اور شراب نوش کی؟ کیا یہ سب قدیم عہد نامے کے احکامات سے غائب نہیں ہے؟ اگر یسوع نے عہد نامہ قدیم کی تعظیم کی تو اس نے ان اصولوں کو کیوں توڑا؟ آپ کو علم ہونا چاہیے کہ پہلے کس کی آمد ہوئی، خدا کی یا بائبل کی؟ سبت کا خداوند ہونے کے ناطے، کیا وہ بائبل کا بھی خدا وند نہیں ہوسکتا؟

نئے عہد نامہ کے زمانے میں یسوع کے کیے ہوئے کام نے نئے کام کا آغاز کیا: اس نے قدیم عہد نامے کے کام کے مطابق کام نہیں کیا، اور نہ ہی اس نے عہد نامہ قدیم کے یہوواہ کی طرف سے کہے گئے الفاظ کو لاگو کیا۔ اس نے اپنا کام خود کیا، اور اس نے نیا کام کیا، اور وہ کام جو قانون سے بلند تھا۔ چنانچہ، اس لیے اس نے کہا: "یہ نہ سمجھو کہ مَیں تَورَیت یا نبِیوں کی کِتابوں کو منسُوخ کرنے آیا ہُوں۔ منسُوخ کرنے نہیں بلکہ پُورا کرنے آیا ہُوں۔" اس طرح، اس نے جو کچھ کیا اس کے مطابق، عقیدے کے ساتھ زیادہ تر تعلق ختم ہو گیا۔ سبت کے دن جب وہ شاگردوں کو اناج کے کھیتوں میں سے لے گیا تو انہوں نے اناج کے خوشوں کو توڑا اور کھایا؛ اس نے سبت کا دن نہیں منایا اور کہا "اِبنِ آدمؔ سبت کا مالِک ہے۔" اس وقت بنی اسرائیل کے اصولوں کے مطابق جو کوئی سبت کا دن نہیں مناتا تھا اسے سنگسار کر دیا جاتا تھا۔ تاہم، یسوع نہ ہیکل میں داخل ہوا اور نہ ہی اس نے سبت کا دن منایا، اور اس کا کام قدیم عہد نامے کے زمانے میں یہوواہ نے نہیں کیا تھا۔ اس طرح یسوع کا کیا ہوا کام قدیم عہد نامے کے قانون سے بڑھ کر تھا، یہ اس سے بلند تھا، اور اس کے مطابق نہیں تھا۔ فضل کے زمانے کے دوران، یسوع نے قدیم عہد نامے کے قانون کے مطابق کام نہیں کیا، اور وہ پہلے ہی ان عقائد کے ساتھ تعلق ختم کر چکا تھا۔ لیکن بنی اسرائیل بائبل سے سختی سے چمٹے رہے اور یسوع کی مذمت کی- کیا یہ یسوع کے کام سے انکار نہیں تھا؟ آج، مذہبی دنیا بھی بائبل سے سختی سے چمٹی ہوئی ہے، اور کچھ لوگ کہتے ہیں، "بائبل ایک مقدس کتاب ہے، اور اسے لازمی پڑھنا چاہیے۔" کچھ لوگ کہتے ہیں، "خدا کے کام کو ہمیشہ کے لیے برقرار رکھا جانا چاہیے، قدیمعہد نامہ بنی اسرائیل کے ساتھ خدا کا معاہدہ ہے، اور اسے ختم نہیں کیا جا سکتا، اور سبت کو ہمیشہ برقرار رکھنا چاہیے!" کیا وہ مضحکہ خیز نہیں ہیں؟ یسوع نے سبت کا دن کیوں نہیں منایا؟ کیا وہ گناہ کر رہا تھا؟ ایسی باتوں کو کون اچھی طرح سمجھ سکتا ہے؟ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے کہ لوگ بائبل کو کس طرح پڑھتے ہیں، اپنی فہم کی طاقتوں کو استعمال کرتے ہوئے ان کے لیے خدا کے کام کو جاننا ناممکن ہوگا۔ نہ صرف وہ خدا کے بارے میں پاکیزہ علم حاصل نہیں کریں گے، بلکہ ان کے تصورات پہلے سے بڑھ کر قبیح ہو جائیں گے، اس طرح کہ وہ خدا کی مخالفت کرنے لگیں گے۔ اگر آج خدا کا اوتار نہ ہوتا تو لوگ اپنے تصورات سے برباد ہو جاتے اور خدا کے عذاب میں مبتلا ہو کر مر جاتے۔

سابقہ: خدا کے کام کی بصیرت (3)

اگلا: بائبل کے متعلق (2)

خدا کے بغیر ایام میں، زندگی اندھیرے اور درد سے بھر جاتی ہے۔ کیا آپ خدا کے قریب جانے اور اس سے خوشی اور سکون حاصل کرنے کے لیے خُدا کے الفاظ سیکھنے کے لیے تیار ہیں؟

تنظیمات

  • متن
  • تھیمز

گہرے رنگ

تھیمز

فونٹس

فونٹ کا سائز

سطور کا درمیانی فاصلہ

سطور کا درمیانی فاصلہ

صفحے کی چوڑائی

مندرجات

تلاش کریں

  • اس متن میں تلاش کریں
  • اس کتاب میں تلاش کریں

کے ذریعے ہم سے رابطہ کریں WhatsApp