ضمیمہ 1:  خدا کے ظہور نے ایک نئے دور کا آغاز کیا ہے

خدا کا چھ ہزار سالہ انتظامی منصوبہ اختتام پذیر ہونے والا ہے، اور بادشاہی کا دروازہ ان سب کے لیے پہلے ہی کھل چکا ہے جو اس کے ظہور کی جستجو کرتے ہیں۔ عزیز بہن بھائیو، تم سب کس کا انتظار کر رہے ہو؟ تمہیں کس چیز کی تلاش ہے؟ کیا تم خدا کے ظاہر ہونے کا انتظار کر رہے ہو؟ کیا تم اس کے قدموں کے نشانات تلاش کر رہے ہو؟ خدا کے ظہور کے لیے آرزو کیسے کرنی ہے! اور خدا کا نقش قدم تلاش کرنا کتنا مشکل ہے! اس طرح کے دور اور اس طرح کی دنیا میں، ہمیں اس دن کی گواہی کے لیے کیا کرنا چاہیے جب خدا کا ظہور ہو گا؟ ہمیں خدا کے نقش قدم پر چلنے کے لیے کیا کرنا چاہیے؟ اس قسم کے سوالات ان تمام لوگوں کو درپیش ہیں جو خدا کے ظہور کا انتظار کر رہے ہیں۔ تم سب نے ایک سے زیادہ مواقع پر ان پر غور کیا ہے – لیکن نتیجہ کیا نکلا؟ خدا کہاں ظاہر ہوا ہے؟ خدا کے نقش قدم کہاں ہیں؟ کیا تم لوگوں کو جواب ملا؟ بہت سے لوگ اس طرح جواب دیں گے کہ: "خدا ان سب لوگوں میں ظاہر ہوتا ہے جو اس کی پیروی کرتے ہیں اور اس کے نقش قدم ہمارے درمیان ہیں؛ یہ اتنا آسان ہے!" کوئی بھی اس طرح کے فارمولے کے مطابق جواب دے سکتا ہے، لیکن کیا تم سمجھتے ہو کہ خدا کے ظہور یا اس کے نقش قدم سے کیا مراد ہے؟ خدا کے ظہور سے مراد زمین پر اس کی آمد ہے تاکہ وہ ذاتی طور پر اپنا کام کر سکے، اپنی شناخت اور مزاج کے ساتھ، اور اس طریقے سے جو اس کے لیے جبلی ہے، وہ بنی نوع انسان میں ایک دور کا آغاز اور ایک دور کا اختتام کرنے کے لیے نازل ہوتا ہے۔ اس طرح کا ظہور کسی تقریب کی صورت نہیں ہے۔ یہ کوئی نشان، تصویر، معجزہ، یا کوئی عظیم الشان رُویا نہیں ہے، کُجا یہ کہ یہ ایک مذہبی عمل ہو۔ یہ حقیقی اور اصل حقیقت ہے جسے کسی کے ذریعے بھی چھُوا یا دیکھا جا سکتا ہے۔ اس طرح کا ظہور بے دلی سے کیے گئے اعمال یا کسی قلیل مدتی کام کے لیے نہیں ہے؛ اس کی بجائے یہ، اس کے انتظامی منصوبے میں کام کا ایک مرحلہ ہے۔ خدا کا ظہور ہمیشہ بامقصد ہوتا ہے اور ہمیشہ اس کے انتظامی منصوبے سے تعلق رکھتا ہے۔ جسے یہاں ظہور کہا گیا ہے وہ مکمل طور پر اس "ظہور" سے مختلف ہے جس میں خدا انسان کی راہنمائی اور قیادت کرتا اور اسے آگہی عطا کرتا ہے۔ جب بھی خدا ہر بار اپنے آپ کو آشکار کرتا ہے، وہ عظیم کام کا ایک مرحلہ بجا لاتا ہے۔ یہ کام کسی بھی دوسرے دور میں کیے جانے والے کام سے مختلف ہے۔ یہ انسان کے لیے ناقابل تصور ہے، اور کبھی انسان کو اس کا تجربہ نہیں ہوا۔ یہ کام نئے دور کا آغاز کرتا ہے اور پرانے دور کو اختتام تک پہنچاتا ہے، اور یہ بنی نوع انسان کی نجات کے لیے کام کی ایک نئی اور بہتر شکل ہے؛ علاوہ ازیں یہ وہ کام ہے جو بنی نوع انسان کو نئے دور میں لاتا ہے۔ خدا کا ظہور اسی کی اہمیت کو ظاہر کرتا ہے۔

ایک دفعہ تم نے یہ سمجھ لیا کہ خدا کے ظہور کا کیا مطلب ہے، اور خدا کے قدموں کے نشانات کیسے تلاش کرنے چاہییں؟ اس سوال کی وضاحت کرنا مشکل نہیں ہے: خدا جہاں بھی ظاہر ہو گا، تمہیں اس کے قدموں کے نشانات ملیں گے۔ اس طرح کی وضاحت آسان لگتی ہے، لیکن عملی طور پر اتنی آسان نہیں ہے کیونکہ بہت سے لوگ نہیں جانتے کہ خدا کہاں ظاہر ہوتا ہے، کجا یہ کہ وہ کہاں ظاہر ہونا چاہتا ہے، یا اسے کہاں ظاہر ہونا چاہیے۔ کچھ لوگ اضطراری طور پر یقین رکھتے ہیں کہ جہاں بھی روح القدس کام کرتی ہے، وہیں خدا ظاہر ہوتا ہے۔ یا وہ یہ یقین رکھتے ہیں کہ جہاں بھی روحانی شخصیات ہوتی ہیں، وہیں خدا ظاہر ہوتا ہے۔ یا وہ یہ یقین رکھتے ہیں کہ جہاں بھی اچھی شہرت والے لوگ ہوتے ہیں وہاں خدا ظاہر ہوتا ہے۔ ایک لمحے کے لیے، آو اس بات کو ایک طرف رکھتے ہیں کہ آیا کہ ایسے عقائد غلط ہیں یا صحیح۔ اس قسم کے سوال کی وضاحت کے لیے، ہمارے پاس سب سے پہلے ایک واضح مقصد ہونا چاہیے: ہم خدا کے قدموں کے نشانات تلاش کر رہے ہیں۔ ہم روحانی شخصیات تلاش نہیں کر رہے، کجا یہ کہ ہم معروف شخصیات تلاش کریں؛ بلکہ ہم خدا کے قدموں کے نشانات تلاش کر رہے ہیں۔ اس لیے چونکہ ہم خدا کے قدموں کے نشانات تلاش کر رہے ہیں، تو یہ ہمیں خدا کی منشا، خدا کے کلام، اس کے اقوال کی تلاش کا پابند بناتا ہے – کیونکہ جہاں کہیں بھی خدا کے نئے کلمات بولے جاتے ہیں، خدا کی آواز وہاں ہوتی ہے، اور جہاں خدا کے قدموں کے نشانات ہوتے ہیں، خدا کے کام وہیں ہوتے ہیں۔ جہاں کہیں خدا کا اظہار ہوتا ہے، وہاں خدا ظاہر ہوتا ہے اور جہاں خدا ظاہر ہوتا ہے وہیں سچائی، راستہ اور زندگی موجود ہوتی ہے۔ خدا کے قدموں کے نشانات کی تلاش میں، تم نے یہ الفاظ نظر انداز کیے ہیں کہ "خدا ہی سچائی، راستہ اور زندگی ہے۔" اس طرح بہت سے لوگ جب سچائی حاصل کر لیتے ہیں، تو وہ پھر بھی یہ یقین نہیں کرتے کہ انہیں خدا کے قدموں کے نشانات مل گئے ہیں، اور وہ خدا کا ظہور کم ہی تسلیم کرتے ہیں۔ کتنی سنگین غلطی ہے! خدا کے ظہور کی انسانی اصولوں کے ساتھ موافقت نہیں پیدا کی جا سکتی، خدا انسانی حکم پر کم ہی ظاہر ہوسکتا ہے۔ خدا جب اپنا کام کرتا ہے تو وہ اپنا انتخاب اور اپنے منصوبے خود بروئے کار لاتا ہے؛ مزید برآں، اس کے اپنے مقاصد اور اپنے طریقے ہیں۔ وہ جو بھی کام کرتا ہے، اسے انسان کے ساتھ مشورہ کرنے اور اس کی نصیحت کی ضرورت نہیں ہوتی، بہت کم ایسا ہوتا ہے کہ وہ ہر ایک کو اپنے کام کے بارے میں مطلع کرے۔ مزید برآں، یہ خدا کا مزاج ہے جسے ہر ایک کو پہچاننا چاہیے، اگر تم خدا کے ظہور کی گواہی دینا چاہتے ہو، اس کے نقش قدم پر چلنا چاہتے ہو، تو پھر تمہیں پہلے اپنے تصورات ترک کرنا ہوں گے۔ تمہیں یہ مطالبہ نہیں کرنا چاہیے کہ خدا یہ کرے یا وہ کرے، کجا یہ کہ تمہارا اسے اپنی مرضی کی حدود میں یا اپنے نظریات کی حدود میں رکھنا۔ اس کی بجائے، تمہیں اپنے آپ سے یہ تقاضا کرنا چاہیے کہ تمہیں خدا کے قدموں کے نشانات کیسے تلاش کرنے چاہییں، تمہیں خدا کا ظہور کیسے قبول کرنا چاہیے، اور تمھیں خدا کے نئے کام کے سامنے کیسے سر تسلیم خم کرنا چاہیے: انسان کو یہی کرنا چاہیے۔ چونکہ انسان سچائی نہیں ہے اور نہ ہی سچائی کا حامل ہے، اسے جستجو کرنی چاہیے، قبول کرنا چاہیے اور اطاعت کرنی چاہیے۔

اس سے قطع نظر کہ تم امریکی، برطانوی یا کوئی اور قومیت رکھتے ہو، تمہیں اپنی قومیت کی حدود سے باہر نکلنا چاہیے، اپنی ذات ماورا کرتے ہوئے اور خدا کے کام کو مخلوق کے مقام سے دیکھنا چاہیے۔ اس طرح تم خدا کے قدموں کے نشانات پر پابندیاں نہیں لگا سکو گے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ آج کل بہت سے لوگ اسے ناممکن سمجھتے ہیں کہ خدا کسی خاص قوم یا مخصوص لوگوں کے درمیان میں ظاہر ہو گا۔ خدا کے کام کی اہمیت کتنی گہری ہے، اور خدا کا ظہور کتنا اہم ہے! انسان کے نظریات اور سوچ ان کی پیمائش کیسے کر سکتے ہیں؟ اور اسی لیے میں کہتا ہوں، کہ خدا کے ظہور کی تلاش کے لیے تمہیں قومیت اور نسب کے نظریات میں سے نئی راہیں ڈھونڈھنی چاہییں۔ اسی طرح تم صرف اپنے تصورات کے پابند نہیں ہو گے؛ صرف اسی طرح تم خدا کے ظہور کو خوش آمدید کہنے کے اہل ہو سکو گے۔ ورنہ تم ابدی تاریکی میں رہو گے اور خدا کی رضا کبھی حاصل نہیں کر سکو گے۔

خدا پوری نسل انسانی کا خدا ہے۔ وہ اپنے آپ کو کسی قوم یا لوگوں کی نجی ملکیت نہیں سمجھتا، بلکہ اپناکام اپنی منصوبہ بندی کے مطابق کرتا ہے، کسی شکل، قوم یا لوگوں تک محدود ہوئے بغیر۔ شاید تُو نے اس شکل کا کبھی تصور نہیں کیا ہے، یا شاید تیرا یہ رویہ انکار کی ایک شکل ہے، یا شاید وہ قوم جس میں خدا اپنے آپ کو ظاہر کرتا ہے اور جن لوگوں کے درمیان ظاہر کرتا ہے، اس کے متعلق ہر کوئی امتیاز برتتا ہے اور وہ زمین پر سب سے زیادہ پسماندہ ہوتی ہے۔ پھر بھی خدا کے پاس اپنی حکمت ہے۔ اپنی عظیم قدرت اور اپنی سچائی اور اپنے مزاج کے ذریعے، اس نے واقعی لوگوں کا ایک گروہ حاصل کیا ہے جو اس سے ذہنی ہم آہنگی رکھتا ہے اور لوگوں ایک ایسا گروہ جنھیں وہ کامل بنانا چاہتا ہے – ایسا گروہ جو اس کے ذریعے مسخر ہوا اور جو ہر طرح کی آزمائشوں، مصیبتوں اور ہر طرح کے ظلم و ستم برداشت کر کے آخر تک اس کی پیروی کر سکتا ہے۔ خدا کے ظہور کا مقصد، جو کسی شکل یا قوم تک محدود نہیں، اُسے اس قابل بنانا ہے کہ وہ اپنا کام اپنے منصوبے کے مطابق مکمل کر سکے۔ یہ بالکل ویسے ہی ہے جیسے جب خدا یہودیہ میں مجسم ہوا: تو اس کا مقصد پوری نسل انسانی کی خلاصی کے لیے تصلیب کا کام مکمل کرنا تھا۔ پھر بھی یہودیوں کا یقین تھا کہ خدا کے لیے ایسا کرنا ناممکن ہے اور انھوں نے اسے ناممکن سمجھا کہ خدا مجسم ہو کر خداوند یسوع کی شکل اختیار کر سکتا ہے۔ ان کا "ناممکن" وہ بنیاد بنا جس پر انہوں نے خدا کی مذمت اور مخالفت کی، اور جو بالآخر اسرائیل کی تباہی کا باعث بنی۔ آج، بہت سے لوگوں نے اس سے ملتی جلتی غلطی کی ہے۔ وہ اپنی پوری طاقت کے ساتھ خدا کے ناگزیر ظہور کا اعلان کرتے ہیں، لیکن اس کے ساتھ ہی اس کے ظہور کی مذمت کرتے ہیں؛ ایک بار پھر ان کا "ناممکن" خدا کے ظہور کو ان کے تخیل کی حدود میں محدود کر دیتا ہے۔ اس لیے میں نے بہت سے لوگوں کو خدا کا کلام دیکھنے کے بعد جاہلانہ اور بے ہودہ قہقہے لگاتے دیکھا ہے۔ لیکن کیا یہ قہقہے یہودیوں کی جانب سے مذمت اور توہین سے کسی طرح مختلف ہیں؟ تم لوگ سچائی موجود ہوتے ہوئے بھی اس کا احترام نہیں کرتے، تمہارے پاس شدید آرزو کا رویہ تو اس سے بھی کم ہے۔ تم صرف بلا تفریق مطالعہ کرتے ہو اور بے فکری سے انتظار کرتے ہو۔ تم اس طرح مطالعہ اور انتظار کر کے کیا حاصل کر سکتے ہو؟ تمہارا کیا خیال ہے کہ تمہیں خدا سے ذاتی راہنمائی ملے گی؟ اگر تُو خدا کے کلام کا ادراک نہیں کر سکتا تو تُو کس طرح خدا کے ظہور کی گواہی دینے کااہل ہو سکتا ہے؟ خدا جہاں بھی ظاہر ہوتا ہے، وہیں سچائی کا اظہار ہوتا ہے، اور وہیں خدا کی آواز ہو گی۔ صرف وہی لوگ جو سچائی قبول کر سکتے ہیں، خدا کی آواز سن سکیں گے، اور صرف وہی لوگ خدا کے ظہور کی گواہی کے اہل ہوں گے۔ اپنے تصورات چھوڑ دے! خود کو خاموش رکھ اور ان الفاظ کا بغور مطالعہ کر۔ اگر تُو سچائی کی شدید خواہش رکھتا ہے، تو خدا تیرا دل منور کرے گا اور تُو اس کی منشا اور اس کا کلام سمجھ پائے گا۔ "ناممکن" کے متعلق اپنی آراء سے چھٹکارا پا لے! جتنا زیادہ لوگ کسی چیز کے ناممکن ہونے پر یقین رکھتے ہیں، اس کے ہونے کا امکان اتنا ہی زیادہ ہوتا ہے، کیونکہ خدا کی حکمت آسمانوں سے کہیں بلند ہے، خدا کے خیالات انسان کے خیالات سے بلند ہیں، اور خدا کا کام انسان کی سوچ اور تصورات کی حدود سے ماورا ہے۔ جتنی کوئی چیز ناممکن ہے، اتنی ہی اس میں سچائی ہے جسے تلاش کیا جا سکتا ہے؛ کوئی چیز جتنی انسان کے تصورات اور تخیل سے باہر ہوتی ہے، اتنی ہی اس میں خدا کی مرضی شامل ہوتی ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ، اس سے قطع نظر کہ وہ اپنے آپ کو کہیں بھی ظاہر کرے، خدا پھر بھی خدا ہے، اور اس کا جوہر اس کے مقام کے سبب یا اس کے ظہور کے انداز کی وجہ سے کبھی نہیں بدلے گا۔ خدا کا مزاج ایک جیسا رہتا ہے۔ اس سے قطع نظر کہ اس کے قدموں کے نشانات کہاں ہیں، چاہے خدا کے قدموں کے نشانات کہیں بھی ہوں، وہ تمام بنی نوع انسان کا خدا ہے، جیسا کہ خداوند یسوع نہ صرف بنی اسرائیل کا خدا ہے بلکہ ایشیا، یورپ اور امریکا کے تمام لوگوں کا خدا بھی وہی ہے اور اس سے بھی بڑھ کر وہ پوری کائنات میں واحد اور ایک خدا ہے۔ تو آؤ خدا کی منشا تلاش کریں اور اس کے کلمات میں اس کا ظہور دریافت کریں، اور اس کے قدموں کے نشانات کے ساتھ رفتار برقرار رکھیں! خدا ہی سچائی، راستہ اور زندگی ہے۔ اس کے الفاظ اور اس کی ظاہری شکل ساتھ ساتھ موجود ہیں، اور اس کی فطرت اور قدموں کے نشان ہر وقت بنی نوع انسان کے لیے کھلے ہیں۔ پیارے بھائیو اور بہنو، مجھے امید ہے تم ان الفاظ میں خدا کا ظہور دیکھ سکتے ہو، اس کے نقش قدم پر چلتے ہوئے ایک نئے دور کی طرف پیش قدمی کر سکتے ہو، اور اس خوبصورت نئی جنت اور زمین میں داخل ہو سکتے ہو جو خدا نے ان لوگوں کے لیے تیار کی ہے جو اس کے ظہور کا انتظار کرتے ہیں!

سابقہ: دس انتظامی احکام جن پر بادشاہی کے زمانے میں خُدا کے منتخب شدہ لوگوں نے لازمی عمل کرنا ہے

اگلا:  ضمیمہ 2: خدا تمام نوع انسانی کی تقدیر پر اختیار رکھتا ہے

خدا کے بغیر ایام میں، زندگی اندھیرے اور درد سے بھر جاتی ہے۔ کیا آپ خدا کے قریب جانے اور اس سے خوشی اور سکون حاصل کرنے کے لیے خُدا کے الفاظ سیکھنے کے لیے تیار ہیں؟

تنظیمات

  • متن
  • تھیمز

گہرے رنگ

تھیمز

فونٹس

فونٹ کا سائز

سطور کا درمیانی فاصلہ

سطور کا درمیانی فاصلہ

صفحے کی چوڑائی

مندرجات

تلاش کریں

  • اس متن میں تلاش کریں
  • اس کتاب میں تلاش کریں

کے ذریعے ہم سے رابطہ کریں WhatsApp