باب 26
میرے گھر میں کون رہتا ہے؟ کون میری خاطر کھڑا ہوا ہے؟ کس نے میری خاطر تکلیف اٹھائی ہے؟ کس نے مجھے اپنا قول دیا ہے؟ کس نے آج تک میری پیروی کی ہے اور ابھی تک لا تعلق نہیں ہوا ہے؟ تمام انسان سرد اور بے حس کیوں ہیں؟ بنی نوع انسان نے مجھے کیوں چھوڑ دیا ہے؟ انسانیت مجھ سے کیوں اکتا گئی ہے؟ انسانی دنیا میں گرم جوشی کیوں نہیں ہے؟ صہیون میں رہتے ہوئے میں نے اس گرم جوشی کا مزہ چکھا ہے جو آسمان میں ہے، اور صہیون میں رہتے ہوئے میں آسمان کی نعمتوں سے لطف اندوز ہوا ہوں۔ ایک بار پھر، میں نے بنی نوع انسان کے درمیان زندگی گزاری ہے، میں نے انسانی دنیا کی کڑواہٹ کا مزہ چکھا ہے، اور میں نے اپنی آنکھوں سے وہ تمام مختلف حالتیں دیکھی ہیں جو انسانوں کے درمیان موجود ہیں۔ غیر متوقع طور پر، انسان بدل گیا ہے جیسے کہ میں بدل گیا ہوں اور صرف اسی طرح وہ موجودہ دور میں پہنچا ہے۔ میں یہ تقاضا نہیں کرتا کہ آدمی میری خاطر کچھ کر سکے اور نہ ہی میں یہ تقاضا کرتا ہوں کہ وہ میرے لیے کوئی اضافہ کرے۔ میں صرف یہ چاہتا ہوں کہ وہ میرے منصوبے کے مطابق کام کرنے کے قابل ہو، اور میری نافرمانی نہ کرے یا میرے لیے شرمندگی کا نشان نہ بنے، بلکہ میرے لیے بلند آہنگ گواہی دے۔ انسانوں میں ایسے لوگ بھی رہے ہیں جنہوں نے میرے لیے احسن انداز میں گواہی دی ہے اور میرے نام کی عظمت کو بیان کیا ہے، لیکن انسان کے طور طریقے یا طرزِعمل ممکنہ طور پر میرے دل کو کیسے مطمئن کر سکتے ہیں؟ وہ ممکنہ طور پر میرے دل سے کیسے ہم آہنگ ہو سکتا ہے یا میری مرضی کو کیسے پورا کر سکتا ہے؟ زمین پر پہاڑوں اور پانیوں میں سے، اور زمین پر پھولوں، گھاس اور درختوں میں سے، سب میرے ہاتھ کے کام کو ظاہر کرتے ہیں، سب میرے نام کے لیے موجود ہیں۔ اس کے باوجود انسان میری طلب کا معیار کیوں حاصل نہیں کر سکتا؟ کیا اس کی وجہ اس کی بدحال پسماندگی ہو سکتی ہے؟ کیا اس کی وجہ میرے مقام کا اس سے بلند ہونا ہو سکتا ہے؟ کیا یہ ہو سکتا ہے کہ میں اس کے ساتھ بہت ظالم ہوں؟ انسان ہمیشہ میرے مطالبات سے ڈرتا کیوں ہے؟ آج، بادشاہی میں عوام الناس کے درمیان، ایسا کیوں ہے کہ تم میری صرف آواز سنتے ہو لیکن میرا چہرہ نہیں دیکھنا چاہتے؟ تم کیوں صرف میرے الفاظ کو میری روح سے مماثل کیے بغیر دیکھتے ہو؟ تم مجھے اس طرح سے آسمان اور زمین میں الگ الگ کیوں رکھتے ہو؟ کیا یہ ہو سکتا ہے کہ میں، جب زمین پر ہوں، تو ویسا نہ ہوں جیسا کہ میں آسمان پر ہوتا ہوں؟ کیا یہ ہو سکتا ہے کہ میں جب آسمان پر ہوں، تو نیچے زمین پر نہ آ سکوں؟ کیا یہ ہو سکتا ہے کہ جب میں زمین پر ہوں، تو میں آسمان پر اٹھائے جانے کے لائق نہ ہوں؟ یہ ایسا ہے گویا کہ میں جب زمین پر ہوں تو ایک ادنیٰ مخلوق ہوں، گویا جب میں آسمان پر ہوں، تو ایک اعلیٰ ہستی ہوں اور گویا آسمان اور زمین کے درمیان ایک ایسی خلیج ہے جسے پاٹا نہیں جا سکتا ہے۔ ابھی تک انسان کی دنیا میں ایسا لگتا ہے کہ وہ ان چیزوں کی اصلیت کے بارے میں کچھ نہیں جانتا ہے، لیکن ہمیشہ میرے مخالف رہا ہے، گویا میرا کلام صرف بے معنی آواز ہے۔ تمام بنی نوع انسان میرے کلام پر اپنی کوششیں صرف کرتے ہیں، خود سے میری ظاہری شکل کی تحقیقات کرتے ہیں، لیکن وہ سب ناکامی سے دوچار ہوتے ہیں، ان کی کوششوں کا کوئی نتیجہ نہیں نکلتا، اور اس کی بجائے وہ میرے کلام سے مغلوب ہوتے ہیں اور دوبارہ اٹھنے کی ہمت نہیں کرتے۔
جب میں بنی نوع انسان کے ایمان کو آزماتا ہوں تو ایک بھی انسان سچی گواہی نہیں دیتا، کوئی بھی اس قابل نہیں ہوتا کہ وہ اپنا سب کچھ دے سکے؛ بلکہ انسان چھپتا رہتا ہے اور اپنے آپ کو کھولنے سے اس طرح انکار کرتا ہے جیسے کہ میں اس کے دل کو تاراج کرنے والا ہوں۔ یہاں تک کہ ایوب بھی اپنی آزمائش کے دوران صحیح معنوں میں ثابت قدم نہیں رہا، اور نہ ہی اس نے مصائب کے دوران مٹھاس پیدا کی۔ تمام لوگ موسم بہار کی گرمی میں سبز رنگ ہونے کا ہلکا سا اشارہ دیتے ہیں؛ وہ سردیوں کے یخ بستہ تند ہوا کے تھپیڑوں میں کبھی بھی سبز نہیں رہتے۔ اپنے دبلے پتلے اور نحیف قدوقامت کے ساتھ انسان میری مرضی کو پورا نہیں کر سکتا۔ پوری انسانیت میں، کوئی بھی ایسا نہیں ہے جو دوسروں کے لیے نمونہ بن سکے، کیونکہ تمام انسان بنیادی طور پر ایک جیسے ہیں اور ایک دوسرے سے مختلف نہیں ہیں، ان میں ایسا کم ہی ہے جو ان میں ایک کو دوسرے سے ممتاز کرے۔ اسی وجہ سے آج بھی انسان میرے کاموں کو پوری طرح جاننے سے قاصر ہیں۔ جب تمام بنی نوع انسان پر میرا عذاب نازل ہو گا تب ہی وہ اپنے آپ سے بے خبر ہو کر میرے کاموں سے واقف ہوں گے، اور میرے کچھ کیے بغیر یا کسی کو مجبور کیے بغیر، انسان مجھے پہچان لے گا، اور اس طرح میرے کاموں کی گواہی دے گا۔ یہ میرا منصوبہ ہے، یہ میرے کاموں کا پہلو ہے جو ظاہر ہوتا ہے، اور یہ وہی ہے جو انسان کو جاننا چاہیے۔ بادشاہی میں، تخلیق کی بے شمار چیزیں، دوبارہ زندہ ہونا اور اپنی زندگی کی قوت کو دوبارہ حاصل کرنا شروع کر دیتی ہیں۔ زمین کی حالت میں ہونے والی تبدیلیوں کی وجہ سے ایک زمین اور دوسری زمین کے درمیان کی سرحدیں بھی بدلنے لگتی ہیں۔ میں نے پیشین گوئی کی ہے کہ جب زمین زمین سے الگ ہو گی، اور زمین زمین سے مل جائے گی، یہ وہ وقت ہوگا جب میں تمام قوموں کو ٹکڑے ٹکڑے کر دوں گا۔ اس وقت، میں تمام تخلیق کی تجدید کروں گا اور پوری کائنات کو دوبارہ تقسیم کروں گا، اس طرح کائنات کو ترتیب دوں گا اور پرانی کو نئی میں تبدیل کر دوں گا۔ یہ میرا منصوبہ ہے اور یہ میرے کام ہیں—جب دنیا کی تمام قومیں اور سب لوگ میرے تخت کے سامنے لوٹ آئیں گے، تب میں آسمان کی تمام نعمتیں لے کر انسانی دنیا کو عطا کروں گا، یہاں تک کہ میری بدولت دنیا بے مثال نعمتوں سے بھر جائے گی۔ لیکن جب تک پرانی دنیا قائم رہے گی، میں اس کی قوموں پر اپنا غیض وغضب بھیجوں گا، اپنے انتظامی احکام کو پوری کائنات میں کھلم کھلا جاری کروں گا، اور جو کوئی بھی ان کی خلاف ورزی کرے گا اس پر عذاب نازل کروں گا:
جب میں بولنے کے لیے اپنا چہرہ کائنات کی طرف موڑتا ہوں تو تمام بنی نوع انسان میری آواز سنتے ہیں، اور اس کے بعد وہ تمام کام دیکھتے ہیں جو میں نے پوری کائنات میں کیے ہیں۔ جو لوگ میری مرضی کے خلاف ہو جائیں گے یعنی جو انسانی اعمال سے میری مخالفت کریں گے وہ میرے عذاب کے مستحق ہوں گے۔ میں آسمانوں میں کثیر تعداد میں ستاروں کو لے کر ان کو نئے سرے سے بناؤں گا اور میری وجہ سے سورج اور چاند کی تجدید ہو جائے گی۔ آسمان اب ایسے نہیں رہیں گے جیسے پہلے تھے اور زمین پر بے شمار چیزوں کی تجدید ہو گی۔ میرے کلام سے سب مکمل ہو جائیں گے۔ کائنات کے اندر بہت سی قومیں نئے سرے سے تقسیم ہو جائیں گی اور میری بادشاہت سے تبدیل ہو جائیں گی، اس طرح کہ زمین پر موجود قومیں ہمیشہ کے لیے ختم ہو جائیں گی اور سب ایک ایسی مملکت بن جائیں گی جو میری عبادت کریں گی؛ زمین کی تمام قومیں تباہ ہو جائیں گی اور عدم الوجود ہو جائیں گی۔ کائنات کے اندر موجود انسانوں میں سے، شیطان سے تعلق رکھنے والے تمام افراد کو نیست و نابود کر دیا جائے گا، اور جو بھی شیطان کی پرستش کرتے ہیں انھیں میری جلتی ہوئی آگ ڈھانپ لے گی۔ یعنی سوائے ان کے جو اب دھارے کے اندر ہیں، سب راکھ ہو جائیں گے۔ جب میں بہت سے لوگوں کو سزا دوں گا، تو مذہبی دنیا کے لوگ، مختلف حدوں تک، میرے کاموں سے مغلوب ہو کر میری بادشاہت میں واپس آ جائیں گے، کیونکہ انھوں نے ایک سفید بادل پر سوار مقدس ہستی کی آمد کو دیکھا ہوگا۔ تمام لوگوں کو ان کی اپنی نوعیت کے مطابق الگ کیا جائے گا، اور ان کے اعمال کے مطابق سزا ملے گی۔ وہ سب جو میرے خلاف کھڑے ہوئے ہیں ہلاک ہو جائیں گے؛ جہاں تک ان لوگوں کا تعلق ہے جن کے زمین پر اعمال نے مجھے ملوث نہیں کیا ہے، وہ اپنے فرض کو اچھی طرح ادا کرنے کی وجہ سے، میرے بیٹوں اور میرے لوگوں کی حکومت میں زمین پر موجود رہیں گے۔ میں اپنے آپ کو بے شمار لوگوں اور بے شمار قوموں پر ظاہر کروں گا، اور میں خود اپنی آواز میں زمین پر اپنے عظیم کام کی تکمیل کا اعلان کروں گا تاکہ تمام انسان اپنی آنکھوں سے دیکھ لیں۔
جیسے جیسے میری آواز شدت میں گہری ہوتی جاتی ہے، میں کائنات کی حالت کا بھی مشاہدہ کرتا ہوں۔ میرے کلام سے تخلیق کی بے شمار چیزیں نئی بنتی ہیں۔ زمین کی طرح آسمان بھی بدلتا ہے۔ انسانیت اپنی اصل شکل میں سامنے آتی ہے، اور آہستہ آہستہ، ہر فرد اپنی نوعیت کے مطابق الگ ہو جاتا ہے، اور غیر متوقع طور پر اپنے گھر والوں کی آغوش میں واپس جانے کی راہ پا لیتا ہے۔ یہ مجھے بہت خوش کرے گا۔ میں خلل سے آزاد ہوں اور غیر محسوس طور پر، میرا عظیم کام مکمل ہو گیا ہے، اور تخلیق کی تمام بے شمار چیزیں تبدیل ہو گئی ہیں۔ جب میں نے دنیا کو تخلیق کیا تو میں نے تمام چیزوں کو ان کی شکلوں کے ساتھ ملاتے ہوئے تمام چیزوں کو ان کی نوعیت کے مطابق بنایا۔ جیسے جیسے میرے انتظامی منصوبے کا اختتام قریب آرہا ہے، میں تخلیق کی سابقہ حالت کو بحال کروں گا؛ میں ہر چیز کو اس طرح بحال کروں گا جس طرح یہ اصل میں تھی، ہر چیز کو بہت زیادہ تبدیل کروں گا، تاکہ ہر چیز میرے منصوبے کی آغوش میں واپس آجائے۔ اس کا وقت آ گیا ہے! میرے منصوبے کا آخری مرحلہ مکمل ہونے والا ہے۔ آہ، ناپاک پرانی دنیا! تو ضرور میرے کلام کے سامنے سرنگوں ہو گی! تو یقیناً میرے منصوبے کی وجہ سے نیست و نابود ہو جائے گی! آہ، تخلیق کی بے شمار چیزو! تم سب کو میرے کلام میں نئی زندگی ملے گی—تمہیں تمہارا خود مختار خداوند ملے گا! آہ، پاک اور بے عیب نئی دنیا! تو یقیناً میرے جلال میں دوبارہ زندہ ہو گی! آہ، کوہ صہیون! مزید خاموش نہ رہ۔ میں فاتح بن کر واپس آیا ہوں! تخلیق کے درمیان سے، میں پوری زمین کا معائنہ کرتا ہوں۔ زمین پر، بنی نوع انسان نے ایک نئی زندگی شروع کی ہے اور نئی امید حاصل کی ہے۔ آہ، میرے لوگو! تم میری روشنی میں کیسے زندگی میں واپس نہیں آ سکتے؟ تم کیسے میری راہنمائی میں بہت زیادہ خوش نہیں ہو سکتے؟ زمینیں خوشی سے چیخ رہی ہیں، پانیوں میں سے خوش کن قہقہوں کی بہت زیادہ اونچی آوزیں آ رہی ہیں! آہ، دوبارہ زندہ ہونے والے اسرائیل! تو میری تقدیر پر فخر کیسے نہیں کر سکتا؟ کون رویا ہے؟ کس نے بَین کیا ہے؟ پرانا اسرائیل ختم ہو چکا ہے، اور آج کا اسرائیل اٹھ کھڑا ہوا ہے، دنیا میں کھڑا اور بہت بلند ہے، اور پوری انسانیت کے دلوں میں اس کی دلیل محکم ہو گئی ہے۔ آج کا اسرائیل یقینی طور پر میرے لوگوں کے ذریعے وجود کا منبع حاصل کرے گا! آہ، نفرت انگیز مصر! یقیناً تو اب بھی میرے خلاف نہیں کھڑا ہے؟ تو میری رحمت سے کیسے فائدہ اٹھا سکتا ہے اور میری سزا سے بچنے کی کوشش کیسے کر سکتا ہے؟ تو میری تادیب میں کیسے نہیں رہ سکتا؟ وہ سب جن سے میں محبت کرتا ہوں، یقیناً ہمیشہ کے لیے زندہ رہیں گے، اور وہ تمام لوگ جو میرے خلاف کھڑے ہیں یقیناً ان کو میں ہمیشہ کے لیے سزا دوں گا۔ کیونکہ مَیں سرکشی کو معاف نہ کرنے والا خُدا ہوں اور اُن سب کاموں کے لیے جو انسانوں نے کیے ہیں اُن کو آسانی سے نہیں چھوڑوں گا۔ میں پوری زمین پر نظر رکھوں گا اور مشرق میں راستبازی، عظمت، غضب اور تادیب کے ساتھ نمودار ہو کر انسانیت کے ان گنت جمِ غفیر پر اپنے آپ کو ظاہر کروں گا!
29 مارچ 1992