باب 27

انسانی طرز عمل نے کبھی بھی میرے دل کو نہیں چھوا اور نہ ہی یہ کبھی مجھے قابلِ قدر محسوس ہوا ہے۔ انسان کی نظر میں، میں ہمیشہ اس کے ساتھ سختی کرتا ہوں، اور ہمیشہ اس پر اپنی حاکمیت کا استعمال کرتا ہوں۔ انسان کے تمام اعمال میں، شاید ہی کوئی ایسی چیز ہو جو میری خاطر کی گئی ہو، شاید ہی کوئی ایسی چیز ہو جو میری آنکھوں کے سامنے ثابت قدم ہو۔ بالآخر، انسان کی ہر چیز ہلکی سی بھی آواز نکالے بغیر میرے سامنے گر جاتی ہے۔ پھر اس کے بعد ہی میں اپنے اعمال کو ظاہر کرتا ہوں، ہر کسی کو اس کی ناکامی کے ذریعے میں اپنی پہچان کرواتا ہوں۔ انسانی فطرت تبدیل نہیں ہوتی ہے۔ جو ان کے دلوں میں ہے وہ میری مرضی کے مطابق نہیں ہے – یہ وہ نہیں ہے جس کی مجھے ضرورت ہے۔ مجھے جس چیز سے سب سے زیادہ نفرت ہے وہ انسان کی ہٹ دھرمی اور اس کے جرم کی تکرار ہے، لیکن وہ کون سی طاقت ہے جو انسانیت کو اس بات پر اکساتی ہے کہ وہ مجھے جاننے میں ناکام رہے، مجھے ہمیشہ دور رکھے، اور کبھی بھی میرے سامنے میری مرضی کے مطابق کام نہ کرے بلکہ میری پیٹھ پیچھے میری مخالفت کرے؟ کیا یہ ان کی وفاداری ہے؟ کیا یہ ان کی مجھ سے محبت ہے؟ وہ توبہ کیوں نہیں کر سکتے اور دوبارہ پیدا کیوں نہیں ہو سکتے؟ لوگ کیچڑ سے پاک جگہ کی بجائے ہمیشہ دلدل میں رہنے کے لیے کیوں آمادہ ہیں؟ کیا یہ ہو سکتا ہے کہ میں نے ان کے ساتھ برا سلوک کیا ہو؟ کیا یہ ہو سکتا ہے کہ میں نے ان کی غلط سمت کی طرف راہنمائی ہو؟ کیا یہ ہو سکتا ہے کہ میں انہیں جہنم کی طرف لے جا رہا ہوں؟ ہر کوئی "جہنم" میں رہنے کے لیے تیار ہے۔ جب روشنی آتی ہے تو ان کی آنکھیں فوراً اندھی ہو جاتی ہیں کیونکہ ان میں جو کچھ بھی ہے وہ جہنم سے آتا ہے۔ پھر بھی لوگ اس سے ناواقف ہیں، اور صرف ان "جہنمی نعمتوں" سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔ یہاں تک کہ وہ ان کو خزانوں کے طور پر اپنے سینوں سے لگا لیتے ہیں، خوفزدہ ہوتے ہیں کہ میں ان خزانوں کو چھین کر لوں گا، انہیں "ان کے وجود کی جڑ" کے بغیر چھوڑ دوں گا۔ لوگ مجھ سے ڈرتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ جب میں زمین پر آتا ہوں، تو وہ مجھ سے دور رہتے ہیں، میرے قریب آنے سے نفرت کرتے ہیں، کیونکہ وہ "اپنے اوپر مصیبت لانے" کو تیار نہیں ہوتے ہیں، لیکن اس کی بجائے وہ اپنے خاندان میں ہم آہنگی برقرار رکھنا چاہتے ہیں تاکہ وہ "زمین پر خوشی" سے لطف اندوز ہو سکیں۔ لیکن میں انسانیت کو ایسا کرنے کی اجازت نہیں دے سکتا جیسا کہ وہ چاہتی ہے، کیونکہ انسان کے خاندان کو تباہ کرنا عین وہی ہے جو میں کرنے کے لیے یہاں آیا ہوں۔ جس لمحے میں پہنچا ہوں، ان کے گھروں سے سکون رخصت ہو گیا ہے۔ میں تمام قوموں کو مسمار کر کے ٹکڑے ٹکڑے کرنے کا ارادہ رکھتا ہوں، انسان کے خاندان کے بارے میں تو کچھ کہنے کی ضرورت ہی نہیں ہے۔ میری گرفت سے کون بچ سکتا ہے؟ کیا یہ ہو سکتا ہے کہ جن کو برکتیں ملتی ہیں وہ اپنے آمادہ نہ ہونے کی وجہ سے بچ جائیں؟ کیا کبھی ایسا ہو سکتا ہے کہ جو لوگ تادیب میں مبتلا ہوں وہ اپنے خوف کی وجہ سے میری ہمدردی حاصل کر لیں؟ میرے تمام کلام میں، لوگوں نے میری مرضی اور میرے اعمال کو دیکھا ہے، لیکن کون کبھی اپنے خیالات کی الجھن سے آزاد ہوسکتا ہے؟ میرے کلام کے اندر سے یا اس کے بغیر کون کبھی کوئی راستہ نکال سکتا ہے؟

انسان نے میری گرمجوشی کا تجربہ کیا ہے، انسان نے خلوصِ دل سے میری خدمت کی ہے، اور انسان نے خلوصِ دل سے میرے سامنے سر تسلیم خم کیا ہے، میری موجودگی میں میرے لیے سب کچھ کیا ہے۔ پھر بھی یہ آج کے لوگوں کے لیے ناقابلِ حصول ہے؛ وہ اپنی روح میں رونے کے سوا کچھ نہیں کرتے جیسے انہیں کسی بھوکے بھیڑیے نے چھین لیا ہو، اور وہ صرف بے بسی سے میری طرف دیکھ سکتے ہیں، اور مجھے مسلسل پکارتے ہیں۔ لیکن آخر میں، وہ اپنی ذلت آمیز مصیبت سے بچنے کے قابل نہیں ہیں۔ میں یاد کرتا ہوں کہ کس طرح ماضی میں لوگوں نے میری موجودگی میں وعدے کیے تھے، میری موجودگی میں آسمان اور زمین کی قسمیں کھاتے تھے کہ وہ میری مہربانی کا بدلہ اپنے پیار سے دیں گے۔ وہ میرے سامنے دکھ سے روئے، اور ان کے رونے کی آواز دل توڑ دینے والی تھی، برداشت کرنا مشکل تھا۔ ان کے عزم کی وجہ سے میں اکثر لوگوں کو امداد فراہم کرتا۔ لاتعداد بار، لوگ میرے سامنے میری اطاعت کے لیے پیش ہوئے ہیں، ان کا پیارا انداز بھولنا مشکل ہے۔ ان گنت بار، انہوں نے مجھ سے محبت کی ہے، اپنی وفاداری میں ثابت قدم رہے ہیں، ان کا خلوص قابل تعریف ہے۔ بے شمار مرتبہ، انہوں نے اپنی جانیں قربان کرنے کی حد تک مجھ سے محبت کی ہے، انہوں نے مجھے اپنی جانوں سے زیادہ پیار کیا ہے – اور ان کے خلوص کو دیکھ کر میں نے ان کی محبت کو قبول کیا ہے۔ لاتعداد بار، انہوں نے موت سے بے پروا ہو کر میری خاطر اپنے آپ کو میری موجودگی میں پیش کیا، اور میں نے ان کی پریشانی کو دور کیا اور ان کے چہروں کا بغور جائزہ لیا ہے۔ لاتعداد بار ایسا ہوا ہے کہ میں نے ان سے بہت عزیز قیمتی خزانے کی طرح پیار کیا ہے، اور بے شمار بار ایسا ہوا ہے کہ میں نے ان سے اپنے دشمن کے طور پر نفرت کی ہے۔ پھر بھی، جو کچھ میرے ذہن میں ہے وہ انسان کی سمجھ سے باہر ہے۔ جب لوگ غمگین ہوتے ہیں تو میں ان کو تسلی دینے آتا ہوں اور جب وہ کمزور ہوتے ہیں تو میں ان کی مدد کے لیے آتا ہوں۔ جب وہ کھو جاتے ہیں، میں انہیں ہدایت دیتا ہوں۔ جب وہ روتے ہیں تو میں ان کے آنسو پونچھ دیتا ہوں۔ لیکن جب میں غمگین ہوں تو کون مجھے اپنے خلوصِ دل سے تسلی دے سکتا ہے؟ جب میں بہت زیادہ پریشان ہوں تو میرے جذبات کا کون خیال رکھتا ہے؟ جب میں غمگین ہوں تو میرے دل کے زخموں کا کون مداوا کر سکتا ہے؟ جب مجھے کسی کی ضرورت ہو تو کون رضاکارانہ طور پر میرے ساتھ تعاون کرتا ہے؟ کیا یہ ہو سکتا ہے کہ میرے بارے میں لوگوں کا سابقہ رویہ اب ہمیشہ کے لیے ختم ہو چکا ہے، کبھی واپس نہ آنے کے لیے؟ ایسا کیوں ہے کہ انھیں اس میں سے کچھ بھی یاد نہیں رہتا ہے؟ یہ سب باتیں لوگ کیسے بھول گئے ہیں؟ کیا یہ سب کچھ انسانیت کے دشمن کی طرف سے اس کو کو بدعنوان بنانے کی وجہ سے نہیں ہے؟

جب فرشتے میری تعریف میں موسیقی بجاتے ہیں تو اس سے انسان کے لیے میری ہمدردی بڑھے بغیر نہیں رہتی۔ میرا دل فوری طور پر اداسی سے بھر جاتا ہے، اور مجھے خود کو ان دردناک جذبات سے نکالنا ناممکن ہوتا ہے۔ انسان سے الگ ہونے اور پھر دوبارہ ملنے کی خوشیوں اور غموں میں، ہم جذبات کا تبادلہ کرنے سے قاصر ہوتے ہیں۔ اوپر آسمان میں اور نیچے زمین پر الگ الگ، ایسے اوقات بہت کم ہوتے ہیں جب میں اور انسان ملاقات کر سکتے ہوں۔ سابقہ احساسات لیے پرانی یادوں سے کون آزاد ہو سکتا ہے؟ ماضی کی پُرلطف یادوں کو کون روک سکتا ہے؟ ماضی کے جذبات کے تسلسل کی امید کون نہیں کرے گا؟ میری واپسی کے لیے کون حسرت میں مبتلا نہیں ہو گا؟ انسان کے ساتھ میرے دوبارہ ملنے کی خواہش کون نہیں کرے گا؟ میرا دل بہت پریشان ہے، اور انسان کی روح بہت فکرمند ہے۔ اگرچہ ہم روح میں ایک جیسے ہیں، مگر ہم اکثر ساتھ نہیں رہ سکتے، اور ہم اکثر ایک دوسرے کو نہیں دیکھ سکتے۔ اس طرح تمام بنی نوع انسان کی زندگی غموں سے بھری ہوئی ہے اور قوتِ حیات سے محروم ہے، کیونکہ انسان ہمیشہ میرے لیے ترستا رہا ہے۔ گویا انسان آسمان سے گرائی گئی اشیاء ہیں؛ وہ زمین پر میرا نام پکارتے ہیں، زمین سے میری طرف نگاہیں اٹھاتے ہیں – لیکن وہ بھوکے بھیڑیے کے جبڑوں سے کیسے بچ سکتے ہیں؟ وہ اس کی دھمکیوں اور اس کی ترغیبات سے کیسے آزاد ہو سکتے ہیں؟ میرے منصوبے کے انتظامات کی فرمانبرداری کی وجہ سے انسان اپنے آپ کو کیسے قربان نہیں کر سکتا؟ جب وہ اونچی آواز میں التجا کرتے ہیں تو میں ان سے منہ پھیر لیتا ہوں، میں مزید دیکھنا برداشت نہیں کر سکتا؛ لیکن میں ان کی چیخیں کیسے نہیں سن سکتا؟ میں انسانی دنیا کی ناانصافیوں کو درست کروں گا۔ میں پوری دنیا میں اپنے ہاتھوں سے اپنا کام خود کروں گا، شیطان کو دوبارہ اپنے لوگوں کو نقصان پہنچانے سے روکوں گا، دشمنوں کو دوبارہ ان کی مرضی کرنے سے روکوں گا۔ میں زمین پر بادشاہ بنوں گا اور اپنا تخت وہاں منتقل کروں گا، اپنے تمام دشمنوں کو زمین پر گرا کر اپنے سامنے ان کے جرائم کا اعتراف کراؤں گا۔ میرے غم میں غصے کی آمیزش ہے، میں پوری کائنات کو روند ڈالوں گا، کسی کو نہیں چھوڑوں گا، اور اپنے دشمنوں کے دلوں میں دہشت پیدا کر دوں گا۔ میں پوری زمین کو تباہ وبرباد کر دوں گا، اور اپنے دشمنوں کو کھنڈرات میں گرا دوں گا، تاکہ وہ بنی نوع انسان کو مزید بدعنوان نہ بنائیں۔ میرا منصوبہ پہلے سے طے شدہ ہے، اور کوئی بھی، چاہے وہ کوئی بھی ہو، اسے اس کو بالکل تبدیل نہیں کرنا چاہیے۔ جب میں کائنات کے اوپر شاہانہ انداز میں گھوموں گا، تمام انسانیت کو نیا بنا دیا جائے گا، اور ہر چیز کو دوبارہ زندہ کیا جائے گا۔ انسان مزید نہیں روئے گا، مجھے مدد کے لیے مزید نہیں پکارے گا۔ تب میرا دل خوش ہو گا، اور لوگ خوشی مناتے ہوئے میری طرف لوٹیں گے۔ اوپر سے نیچے تک پوری کائنات خوشی سے جھوم اٹھے گی ۔۔۔

آج میں دنیا کی قوموں کے درمیان وہ کام کر رہا ہوں جسے میں پورا کرنے کے لیے نکلا ہوں۔ میں بنی نوع انسان کے درمیان گھومتا ہوں، اپنے منصوبے میں شامل تمام کام کرتا ہوں، اور تمام انسانیت میری مرضی کے مطابق متعدد اقوام کو توڑ رہی ہے۔ زمین پر رہنے والوں کی توجہ اپنی منزل کی طرف ہے، کیونکہ بے شک، دن قریب آ رہا ہے اور فرشتے اپنے نرسنگے بجا رہے ہیں۔ اس میں مزید تاخیر نہیں ہو گی، اور اس کے بعد تمام مخلوق خوشی سے ناچنے لگے گی۔ کون اپنی مرضی سے میرا دن بڑھا سکتا ہے؟ ایک زمینی مخلوق؟ یا آسمان کے ستارے؟ یا فرشتے؟ جب میں اسرائیل کے لوگوں کی نجات کا آغاز کرنے کے لیے بولتا ہوں، تو میرا دن تمام انسانیت پر دباؤ ڈالتا ہے۔ ہر انسان اسرائیل کی واپسی سے ڈرتا ہے۔ جب اسرائیل واپس آئے گا تو وہ میرے جاہ و جلال کا دن ہو گا، اور اسی طرح، یہ وہ دن بھی ہو گا جب سب کچھ بدل جائے گا اور سب کی تجدید ہو جائے گی۔ جیسے ہی راستباز عدالت پوری کائنات کے قریب آتی ہے، تمام انسان بزدل اور خوفزدہ ہو جاتے ہیں، کیونکہ انسانی دنیا میں، راستبازی موجود نہیں ہے۔ جب راستبازی کا سورج نمودار ہو گا، تو مشرق روشن ہو جائے گا، اور پھر یہ پوری کائنات کو منور کر دے گا، اور ہر ایک تک پہنچ جائے گا۔ اگر انسان واقعی میری راستبازی پر عمل کر سکتا ہے تو ڈرنے کی کیا بات ہے؟ میرے تمام لوگ میرے دن کی آمد کے منتظر ہیں، وہ سب میرے دن کے آنے کی شدید آرزو رکھتے ہیں۔ وہ میرا انتظار کرتے ہیں تاکہ میں تمام بنی نوع انسان پر عذاب لاؤں اور راستبازی کے سورج کے طور پر اپنے کردار میں انسانوں کی منزل کو ترتیب دوں۔ میری بادشاہی پوری کائنات کے اوپر تشکیل ہو رہی ہے، اور میرا تخت کروڑوں لوگوں کے دلوں میں راج کر رہا ہے۔ فرشتوں کی مدد سے، میری عظیم کامیابی جلد ہی پایہ تکمیل کو پہنچ جائے گی۔ میرے تمام بیٹے اور میرے لوگ بہت بے تابی سے میری واپسی کا انتظار کرتے ہیں، یہ خواہش کرتے ہیں کہ میں ان کے ساتھ دوبارہ ملوں، پھر کبھی الگ نہ ہونے کے لیے۔ میری بادشاہی کی کثیر آبادی میرے ان کے ساتھ اکٹھا ہونے کی وجہ سے خوشی مناتے ہوئے ایک دوسرے کی طرف کیوں نہیں دوڑ سکتی؟ کیا یہ ایک ایسا دوبارہ ملاپ ہو سکتا ہے جس کے لیے کوئی قیمت ادا کرنے کی ضرورت نہیں ہے؟ میں سب انسانوں کی نظروں میں معزز ہوں، سب کی باتوں میں میرا اعلان کیا جاتا ہے۔ جب میں واپس آؤں گا، اس کے علاوہ، میں تمام دشمنوں کو فتح کروں گا۔ وقت آ گیا ہے! میں اپنے کام کو حرکت میں لاؤں گا، میں انسانوں میں بادشاہ بن کر حکومت کروں گا! میں واپسی کے مقام پر ہوں! اور میں روانہ ہونے والا ہوں! یہ وہی ہے جس کی ہر کوئی امید کر رہا ہے، یہ وہی ہے جو وہ چاہتے ہیں۔ میں پوری انسانیت کو اپنے دن کی آمد کا نظارہ کرنے دوں گا، اور وہ سب میرے دن کی آمد کا خوشی سے استقبال کریں گے!

2 اپریل 1992

سابقہ: باب 26

اگلا: باب 28

خدا کے بغیر ایام میں، زندگی اندھیرے اور درد سے بھر جاتی ہے۔ کیا آپ خدا کے قریب جانے اور اس سے خوشی اور سکون حاصل کرنے کے لیے خُدا کے الفاظ سیکھنے کے لیے تیار ہیں؟

تنظیمات

  • متن
  • تھیمز

گہرے رنگ

تھیمز

فونٹس

فونٹ کا سائز

سطور کا درمیانی فاصلہ

سطور کا درمیانی فاصلہ

صفحے کی چوڑائی

مندرجات

تلاش کریں

  • اس متن میں تلاش کریں
  • اس کتاب میں تلاش کریں

کے ذریعے ہم سے رابطہ کریں WhatsApp