باب 22
انسان روشنی کے درمیان رہتا ہے، لیکن وہ روشنی کے قیمتی ہونے سے بے خبر ہے۔ وہ روشنی کے جوہر اور روشنی کے منبع سے بےخبر ہے، اور اس کے علاوہ اس سے بھی بےخبر ہے کہ روشنی کا تعلق کس سے ہے۔ جب میں انسان کو روشنی عطا کرتا ہوں تو میں فوری طور انسان کے حالات کا جائزہ لے لیتا ہوں: روشنی کی وجہ سے تمام لوگ تبدیل ہو رہے ہیں اور بڑھ رہے ہیں، اور تاریکی کو چھوڑ چکے ہیں۔ میں کائنات کے ہر کونے کو دیکھتا ہوں، اور یہ دیکھتا ہوں کہ پہاڑ دھند میں لپٹے ہوئے ہیں، پانی سردی سے منجمد ہو چکے ہیں، اور یہ کہ روشنی کی آمد کی وجہ سے لوگ مشرق کی طرف دیکھتے ہیں، تاکہ وہ کچھ مزید قیمتی چیز دریافت کر سکیں – پھر بھی انسان دھند کے اندر ایک واضح سمت کو سمجھنے سے قاصر رہتا ہے۔ کیونکہ پوری دنیا دھند میں لپٹی ہوئی ہے، جب میں بادلوں کے درمیان سے دیکھتا ہوں تو کبھی بھی کوئی ایسا آدمی نہیں ہوتا جو میرے وجود کو پہچانتا ہو۔ انسان زمین پر کسی چیز کو تلاش کر رہا ہے؛ ایسا لگتا ہے کہ وہ رزق تلاش کر رہا ہے؛ ایسا لگتا ہے کہ وہ میری آمد کا انتظار کرنے کا ارادہ رکھتا ہے – لیکن اسے میرے دن کا علم نہیں ہے، اور وہ اکثر صرف مشرق میں روشنی کی چمک کو ہی دیکھ سکتا ہے۔ تمام لوگوں میں، میں ان لوگوں کو تلاش کرتا ہوں جو صحیح معنوں میں میری اپنی مرضی کے مطابق ہوں۔ میں تمام لوگوں کے درمیان چلتا ہوں، اور تمام لوگوں کے درمیان رہتا ہوں، لیکن زمین پر انسان محفوظ اور خیریت سے ہے، اور اس لیے کوئی بھی ایسا نہیں ہے جو صحیح معنوں میں میری اپنی مرضی کے مطابق ہو۔ لوگ یہ نہیں جانتے ہیں کہ میری مرضی کا خیال کیسے رکھنا ہے، وہ میرے اعمال کو نہیں دیکھ سکتے، اور وہ روشنی کے اندر حرکت نہیں کر سکتے اور روشنی سے منور نہیں ہو سکتے ہیں۔ اگرچہ انسان ہمیشہ میری باتوں کی بہت قدر کرتا ہے لیکن وہ شیطان کے مکرو فریب کی سازشوں کو دیکھنے سے قاصر ہے؛ چونکہ انسان کی حیثیت بہت چھوٹی ہے اس لیے وہ اپنی دلی خواہشات کے مطابق کام نہیں کر پاتا۔ انسان نے کبھی مجھ سے پُرخلوص محبت نہیں کی ہے۔ جب میں اسے سربلند کرتا ہوں تو وہ خود کو نااہل محسوس کرتا ہے، لیکن اس کی وجہ سے وہ مجھے مطمئن کرنے کی کوشش نہیں کرتا۔ وہ صرف اس "مرتبے" کو تھامے ہوئے ہے جو میں نے اس کے ہاتھ میں دیا ہوا ہے اور اس کی جانچ پڑتال کرتا ہے؛ میری دلکشی کا احساس کرنے کی بجائے وہ خود کو اپنے مرتبے سے بھرپور فائدہ اٹھانے میں مصروف رکھتا ہے۔ کیا یہ انسان میں کمی نہیں ہے؟ جب پہاڑ حرکت کرتے ہیں تو کیا وہ تیرے مرتبے کی خاطر راستہ بدل سکتے ہیں؟ جب پانی بہتے ہیں تو کیا وہ انسان کے مرتبے کے سامنے رک سکتے ہیں؟ کیا آسمان اور زمین انسان کے مرتبے سے واپس ہو سکتے ہیں؟ میں کبھی انسان کے لیے مہربان تھا، بار بار رہا ہوں – پھر بھی کوئی اس بات کو دل سے لگا کر نہیں رکھتا اور نہ ہی اس کی بہت زیادہ قدر کرتا ہے۔ انہوں نے اسے محض ایک کہانی کے طور پر سنا یا ایک ناول کی طرح اسے پڑھا ہے۔ کیا واقعی میرے الفاظ انسان کے دل کو نہیں چھوتے ہیں؟ کیا میری باتوں کا واقعی کوئی اثر نہیں ہوتا ہے؟ کیا یہ ہو سکتا ہے کہ کوئی بھی میرے وجود پر یقین نہ کرتا ہو؟ انسان خود اپنے آپ سے محبت نہیں کرتا ہے؛ اس کی بجائے، وہ مجھ پر حملہ کرنے کے لیے شیطان کے ساتھ متحد ہو جاتا ہے، اور شیطان کو ایک ایسے "اثاثہ" کے طور پر استعمال کرتا ہے جس کے ساتھ وہ میری خدمت کرتا ہے۔ میں شیطان کی مکرو فریب کی تمام سازشوں کو گہری نظر سے دیکھوں گا اور زمین کے لوگوں کو شیطان کے فریب کو قبول کرنے سے روک دوں گا تاکہ وہ اس کے وجود کی وجہ سے میری مخالفت نہ کریں۔
بادشاہی میں، میں بادشاہ ہوں – لیکن مجھے اس کا بادشاہ ماننے کی بجائے، انسان میرے ساتھ "آسمان سے نازل ہوئے نجات دہندہ" کے طور پر سلوک کرتا ہے۔ جس کے نتیجے میں، وہ یہ خواہش رکھتا ہے کہ میں اسے خیرات دوں اور وہ میرے علم کی جستجو نہیں کرتا ہے۔ اس طرح بہت سے لوگوں نے مجھ سے بھکاریوں کی طرح التجا کی ہے؛ بہت سے لوگوں نے میرے سامنے اپنی "بوریوں" کو کھول دیا ہے اور مجھ سے التجا کی ہے کہ انہیں زندہ رہنے کے لیے کھانا فراہم کروں؛ بہت سے لوگوں نے بھوکے بھیڑیوں کی طرح مجھ پر لالچی نظریں جما رکھی ہیں، ان کی خواہش ہے کہ وہ مجھے نگل کر اپنا پیٹ بھر لیں؛ بہت سے لوگوں نے اپنی خطاؤں کی وجہ سے خاموشی سے اپنے سر جھکا لیے ہیں اور شرمندگی محسوس کرتے ہیں، اور میری رحمت کے لیے دعا کر رہے ہیں، یا خوشی سے میری تادیب کو قبول کر رہے ہیں۔ جب میں اپنا کلام جاری کرتا ہوں تو انسان کی مختلف حماقتیں لغو دکھائی دیتی ہیں اور اس کی اصلی شکل روشنی میں آشکار ہوتی ہے؛ اور چمکتی ہوئی روشنی میں انسان خود کو معاف کرنے سے قاصر ہوتا ہے۔ اس طرح، وہ میرے سامنے جھکنے اور اپنے گناہوں کا اعتراف کرنے میں جلدی کرتا ہے۔ انسان کی "ایمانداری" کی وجہ سے، میں ایک بار پھر اسے اوپر نجات کے رتھ پر کھینچ لیتا ہوں، اور اس لیے وہ میرا ممنون ہوتا ہے، اور مجھ پر پیار بھری نظر ڈالتا ہے۔ پھر بھی وہ سچے دل سے مجھ میں پناہ لینے کو تیار نہیں ہوتا ہے، اور اس نے اپنا دل مکمل طور پر مجھے نہیں دیا ہے۔ وہ صرف میرے متعلق ڈینگیں مارتا ہے، لیکن وہ مجھ سے سچی محبت نہیں کرتا ہے، کیونکہ اس نے اپنے ذہن کو میری طرف نہیں موڑا ہے؛ اس کا جسم تو میرے سامنے ہے، لیکن اس کا دل میرے پیچھے ہے۔ چونکہ انسان میں اصولوں کی سمجھ بوجھ بہت کم ہے اور اسے میرے سامنے آنے میں کوئی دلچسپی نہیں ہے، اس لیے میں اسے مناسب مدد فراہم کرتا ہوں، تاکہ وہ اپنی ضدی جہالت کی کیفیت میں میری طرف رجوع کر سکے۔ یہ عین وہ رحمت ہے جو میں انسان کو دیتا ہوں، اور یہ وہ طریقہ ہے جس سے میں اسے بچانے کی کوشش کرتا ہوں۔
پوری کائنات میں لوگ میرے دن کی آمد کا جشن مناتے ہیں، اور فرشتے میرے تمام لوگوں کے درمیان چلتے ہیں۔ جب شیطان مصیبت کا باعث بنتا ہے تو فرشتے، آسمان میں اپنی خدمت کی وجہ سے، ہمیشہ میرے لوگوں کی مدد کرتے ہیں۔ وہ انسانی کمزوری کی وجہ سے شیطان سے دھوکا نہیں کھاتے بلکہ ظلمت کی طاقتوں کے حملے کی وجہ سے دھند میں انسان کی زندگی کا عملی تجربہ کرنے کی اور زیادہ کوشش کرتے ہیں۔ میرے تمام لوگ میرے نام کے نیچے سر تسلیم خم کرتے ہیں، اور کبھی بھی کوئی کھل کر میری مخالفت کرنے کے لیے کھڑا نہیں ہوتا ہے۔ فرشتوں کی محنت کی وجہ سے، انسان میرا نام قبول کرتا ہے، اور سب میرے کام کے دھارے میں ہیں۔ دنیا گر رہی ہے! بابل مفلوج ہے! اوہ، مذہبی دنیا! یہ زمین پر میرے اختیار کی وجہ سے کیسے تباہ نہیں ہو سکتی؟ اب بھی کون ہے جو میری نافرمانی اور مخالفت کرنے کی ہمت رکھتا ہے؟ کاتب؟ ہر مذہبی عہدیدار؟ زمین پر حکمران اور حکام؟ فرشتے؟ کون میرے جسم کے کامل ہونے اور مکمل ہونے کا جشن نہیں مناتا ہے؟ تمام لوگوں میں سے کون ہے جو مسلسل میری مدح سرائی کے گیت نہیں گاتا ہے، کون ہمیشہ خوش نہیں ہوتا ہے؟ میں عظیم سرخ اژدہے کی کھوہ کی سرزمین میں رہتا ہوں، پھر بھی اس کی وجہ سے میں خوف سے کانپتا یا بھاگتا نہیں ہوں، کیونکہ اس کے تمام لوگوں نے پہلے ہی اس سے نفرت کرنا شروع کر دی ہے۔ کسی چیز نے کبھی بھی اژدہے کے سامنے اژدہے کی خاطر اپنا "فرض" ادا نہیں کیا ہے؛ اس کی بجائے، تمام چیزیں اسی طرح کام کرتی ہیں جیسے وہ مناسب سمجھتی ہیں، اور ہر ایک اپنے طریقے سے چلتی ہے۔ زمین پر موجود ممالک کیسے فنا نہیں ہوسکتے؟ زمین پر ممالک کیسے گر نہیں سکتے؟ میرے لوگ کیسے خوش نہیں ہوسکتے؟ وہ خوشی سے کیسے نہیں گا سکتے۔ کیا یہ انسان کا کام ہے؟ کیا یہ انسان کے ہاتھوں کا کیا ہوا کام ہے؟ میں نے انسان کو اس کے وجود کی بنیاد دی، اور اسے مادی چیزیں فراہم کیں، پھر بھی وہ اپنے موجودہ حالات سے غیر مطمئن ہے اور میری بادشاہی میں داخل ہونے کو کہتا ہے۔ لیکن وہ اتنی آسانی سے میری بادشاہی میں کیسے داخل ہو سکتا ہے، کوئی قیمت ادا کیے بغیر، اپنی بے لوث وابستگی پیش کرنے پر آمادہ ہوئے بغیر؟ انسان سے کچھ مطالبہ کرنے کی بجائے، میں اس سے تقاضے کرتا ہوں، تاکہ زمین پر میری بادشاہی جاہ وجلال سے بھر جائے۔ میں نے موجودہ دور تک انسان کی راہنمائی کی ہے، وہ اس حالت میں موجود ہے، اور وہ میری روشنی کی راہنمائی میں رہتا ہے۔ اگر ایسا نہ ہوتا تو زمین پر رہنے والوں میں سے کون اپنے امکانات کو جانتا؟ کون میری مرضی کو سمجھتا؟ میں انسان سے تقاضوں میں اپنے سامان کی فراہمی کو شامل کرتا ہوں؛ کیا یہ فطرت کے قوانین کے مطابق نہیں ہے؟
کل، تم آندھی اور بارش کے درمیان رہتے تھے؛ آج، تم میری بادشاہی میں داخل ہو گئے ہو اور اس کے لوگ بن گئے ہو؛ اور کل، تم میری برکتوں سے لطف اندوز ہو گے۔ کس نے کبھی ایسی چیزوں کا تصور کیا ہے؟ تم اپنی زندگی میں کتنی مشکلات اور سختیوں کا سامنا کرو گے – کیا تم جانتے ہو؟ میں آندھی اور بارش کے درمیان آگے بڑھتا ہوں، اور سالہا سال انسان کے درمیان گزارے ہیں، اور صحیح وقت پر آج کے دن تک پہنچا ہوں۔ کیا یہ عین میرے انتظامی منصوبے کے مرحلے نہیں ہیں؟ کس نے کبھی میرے منصوبے میں اضافہ کیا ہے؟ کون میرے منصوبے کے مرحلوں سے ہٹ سکتا ہے؟ میں کروڑوں لوگوں کے دلوں میں رہتا ہوں، میں کروڑوں لوگوں کے درمیان بادشاہ ہوں، اور مجھے کروڑوں لوگوں نے مسترد کیا ہے اور مجھ پر بہتان لگایا ہے۔ انسان کے دل میں میری شبیہ درست نہیں ہے۔ انسان میرے کلام میں میرے جلالی چہرے کو محض دھندلا سا دیکھتا ہے، لیکن اپنے خیالات کی مداخلت کی وجہ سے وہ اپنے احساسات پر بھروسہ نہیں کرتا ہے؛ اس کے دل کے اندر صرف ایک مبہم سا میں موجود ہوں، لیکن زیادہ دیر تک نہیں رہتا ہوں۔ اور اس لیے، اس کی مجھ سے محبت بھی اسی طرح ہے: میرے سامنے اس کی محبت مناسب طور پر ظاہر ہوتی ہے، گویا ہر شخص اپنے مزاج کے مطابق مجھ سے محبت کرتا ہے، گویا اس کی محبت دھندلی چاندنی کے نیچے ہلکی سی ٹمٹما کر نظر سے غائب ہو جاتی ہے۔ آج صرف میری محبت کی وجہ سے ہی انسان باقی ہے اور اسے زندہ رہنے کی سعادت نصیب ہوئی ہے۔ اگر ایسا نہ ہوتا تو انسانوں میں سے کون ہے جو اپنے بہت کمزور جسم ہونے کی وجہ سے لیزر کے ذریعے کاٹا نہ جاتا؟ انسان ابھی تک اپنے آپ کو نہیں جانتا ہے۔ وہ میرے سامنے دکھاوا کرتا ہے، اور میری پیٹھ پیچھے ڈینگیں مارتا ہے، پھر بھی کوئی میرے سامنے میری مخالفت کرنے کی جرات نہیں کرتا۔ تاہم، انسان اس مخالفت کے معنی ہی نہیں جانتا ہے جس کی میں بات کرتا ہوں؛ اس کی بجائے، وہ مجھے بے وقوف بنانے کی کوشش جاری رکھتا ہے، اور اپنے آپ کو سربلند کرتا رہتا ہے – اس میں، کیا وہ کھل کر میری مخالفت نہیں کرتا؟ میں انسان کی کمزوری کو تو برداشت کر لیتا ہوں لیکن اس کی اپنی بنائی ہوئی مخالفت میں ذرا بھی نرمی نہیں کرتا۔ اگرچہ وہ اس کے مقصد کو جانتا ہے لیکن وہ اس مقصد کے مطابق عمل کرنے کو تیار نہیں ہے اور مجھے دھوکا دیتے ہوئے محض اپنی پسند کے مطابق کام کرتا ہے۔ میں اپنے کلام میں ہر وقت اپنے مزاج کو واضح کرتا ہوں، پھر بھی انسان شکست برداشت کرنے کے لیے تیار نہیں ہوتا – اور اس وقت وہ اپنے مزاج کو ظاہر کرتا ہے۔ میری عدالت کے دوران، انسان مکمل طور پر قائل ہو جائے گا، اور میری تادیب کے دوران، وہ آخر کار میری شبیہ کے مطابق زندگی بسر کرے گا اور زمین پر میرا مظہر بن جائے گا!
22 مارچ 1992