باب 19

میرے کلام کو اپنی بقا کی بنیاد کے طور پر لینا – یہ انسانیت کا فرض ہے۔ لوگوں کو میرے کلام کے ہر ایک حصے میں اپنا حصہ قائم کرنا چاہیے؛ ایسا نہ کرنا ان کی اپنی تباہی اور توہین کو دعوت دینا ہو گا۔ انسانیت مجھے نہیں جانتی، اور اس کی وجہ سے، بدلے میں اپنی جانیں میرے سامنے لانے کی بجائے، وہ اپنے ہاتھوں میں کچرا لے کر میرے سامنے سے قطاروں کی شکل میں گزرتے ہیں، اور اس طرح مجھے اطمینان دلانے کی کوشش کرتے ہیں۔ تاہم، چیزوں سے مطمئن ہونے کی بجائے، میں انسانیت سے مطالبات کرتا رہتا ہوں۔ میں لوگوں کے حصہ ڈالنے سے محبت کرتا ہوں، لیکن ان کے مطالبات سے نفرت کرتا ہوں۔ تمام انسانوں کے دل لالچ سے بھرے ہوئے ہیں؛ یہ ایسا ہی ہے جیسے انسان کے دل کو شیطان نے جکڑ لیا ہے، اور کوئی بھی آزاد نہیں ہو سکتا اور اپنے دل کو میرے سامنے پیش نہیں کر سکتا ہے۔ جب میں بولتا ہوں تو لوگ میری آواز کو پوری توجہ سے سنتے ہیں؛ جب میں خاموش ہو جاتا ہوں، تاہم، وہ پھر سے اپنی ”کاروائی“ شروع کر دیتے ہیں اور میرے کلام پر پوری طرح توجہ دینا چھوڑ دیتے ہیں، گویا میرا کلام ان کی ”کاروائیوں“ کے لیے محض ایک ضمیمہ ہے۔ میں نے انسانیت کے ساتھ کبھی سستی نہیں کی، پھر بھی میں نے انسانیت کے ساتھ صبر اور تحمل کا مظاہرہ کیا۔ اور اس طرح، میری نرمی کے نتیجے میں، تمام انسان اپنے متعلق مبالغہ کرتے ہیں اور خود شناسی اور خود عکاسی کرنے سے قاصر ہیں؛ وہ محض مجھے دھوکا دینے کے لیے میرے صبر کا فائدہ اٹھاتے ہیں۔ ان میں سے کسی ایک نے بھی سچے دل سے میری پروا نہیں کی، اور کسی ایک نے بھی مجھے اپنے دل کے قریب عزیز نہیں رکھا؛ صرف اس وقت جب ان کے پاس بے کار لمحات باقی رہ جاتے ہیں تو وہ مجھے اپنا سرسری احترام دیتے ہیں۔ جو کوشش میں نے انسانیت پر کی ہے وہ پہلے ہی ناقابلِ پیمائش ہے؛ مزید برآں، میں نے انسانوں پر بے مثال طریقوں سے کام کیا ہے، اور اس کے علاوہ، میں نے ان پر ایک اضافی بوجھ ڈالا ہے، تاکہ جو کچھ میرے پاس ہے اور جو میں ہوں، اس سے وہ کچھ علم حاصل کر سکیں اور کچھ تبدیلی سے گزر سکیں۔ میں لوگوں کو محض ”صارفین“ بننے کے لیے نہیں کہتا؛ میں ان سے یہ بھی کہتا ہوں کہ وہ ”مصنوعات پیدا کرنے والے“ بنیں جو شیطان کو شکست دیتے ہیں۔ اگرچہ میں انسانیت سے کچھ کرنے کا مطالبہ نہیں کر سکتا، اس کے باوجود، میرے پاس اپنے مطالبات کے معیارات ہیں، کیونکہ میں جو کچھ کرتا ہوں اس میں ایک مقصد ہوتا ہے، اور ساتھ ہی میرے اعمال کی بنیاد بھی ہوتی ہے: میں، جیسا کہ لوگ تصور کرتے ہیں، بے ترتیبی سے غیر سنجیدگی سے کام نہیں کرتا۔ نہ ہی میں نے آسمان و زمین اور تخلیق کی بے شمار چیزوں میں جس کو بھی چاہا وضع کیا۔ میرے کام میں، انسانوں کو کچھ دیکھنا چاہیے، اور کچھ حاصل کرنا چاہیے۔ وہ اپنی جوانی کے موسم بہار کو ضائع نہ کریں، یا اپنی زندگیوں کو ایسے لباس کی طرح نہ سمجھیں جس پر غبار کو بے احتیاطی سے اکھٹا ہونے دیا جائے؛ بلکہ انھیں اپنی سخت نگرانی کرنی چاہیے، میرے فضل سے اپنے لطف اندوز ہونے کے لیے فراہمی لینے سے، میری وجہ سے وہ شیطان کی طرف پلٹ نہیں سکتے، اور میری وجہ سے، وہ شیطان پر حملہ آور ہوتے ہیں۔ کیا میرے انسانیت سے مطالبات بہت سادہ نہیں ہیں؟

جب مشرق میں روشنی کی ہلکی سی جھلملاہٹ نظر آنا شروع ہوتی ہے تو کائنات کے تمام لوگ اس پر کچھ زیادہ توجہ دیتے ہیں۔ نیند میں مزید ڈوبے نہیں رہتے، انسان اس مشرقی روشنی کے منبع کا مشاہدہ کرنے کی مہم جوئی کے لیے آگے بڑھتے ہیں۔ ان کی محدود صلاحیت کی وجہ سے ابھی تک کوئی بھی اس جگہ کو نہیں دیکھ سکا جہاں سے روشنی پیدا ہوتی ہے۔ جب کائنات کے اندر کی تمام چیزیں پوری طرح روشن ہو جاتی ہیں تو انسان نیند اور خواب سے بیدار ہوتے ہیں، اور تب ہی انہیں یہ احساس ہوتا ہے کہ آہستہ آہستہ میرا دن ان پر آ چکا ہے۔ تمام انسانیت روشنی کے آنے کی وجہ سے جشن مناتی ہے، اور اس وجہ سے وہ اب مزید گہری نیند میں لیٹے ہوئے نہیں ہیں اور نہ ہی مبہوت ہیں۔ میری روشنی کی تابناکی میں، تمام انسانیت کا دماغ اور نظر صاف ہو جاتی ہے، اور اچانک زندگی کی خوشی سے بیدار ہو جاتی ہے۔ دھند کی لپیٹ میں، میں دنیا کو دیکھتا ہوں۔ تمام جانور آرام کر رہے ہیں؛ روشنی کی ہلکی سی جھلملاہٹ کی آمد سے ہر چیز ہوشیار ہو گئی ہے کہ ایک نئی زندگی قریب آ رہی ہے۔ اس وجہ سے، جانور بھی، سب اپنے بلوں سے خوراک کی تلاش میں رینگتے ہوئے نکل رہے ہیں۔ پودے یقیناً اس سے مستثنیٰ نہیں ہیں، اور روشنی کی چمک میں ان کے سبز پتے ایک چمکدار چمک کے ساتھ چمکتے ہوئے انتظار کر رہے ہیں کہ جب میں زمین پر ہوں تو میرے لیے اپنا کردار ادا کریں۔ تمام انسان روشنی کے آنے کی خواہش کرتے ہیں، لیکن پھر بھی وہ اس کے آنے سے ڈرتے ہیں، اس بات سے شدید فکر مند ہیں کہ ان کی اپنی بدصورتی اب مزید چھپ نہیں پائے گی۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ انسان بالکل برہنہ ہیں، اور ان کے پاس اپنے آپ کو ڈھانپنے کے لیے کوئی چیز نہیں ہے۔ اس طرح، بہت سے لوگ روشنی کے آنے کے نتیجے میں بدحواسی کا شکار ہو گئے ہیں، اور اس کے ظاہر ہونے کی وجہ سے صدمے کی حالت میں ہیں۔ اس لیے بہت سے لوگ، روشنی کو دیکھ کر، بے حد پشیمانی سے بھر جاتے ہیں، اپنی ہی ناپاکی سے نفرت کرتے ہیں، پھر بھی، حقائق کو بدلنے کی طاقت سے محروم، میری طرف سے سزا سنانے کا انتظار کرنے کے سوا کچھ نہیں کر سکتے۔ بہت سے لوگ، جو اندھیرے میں مصائب سے پاک ہو جاتے ہیں، روشنی کو دیکھتے ہی اچانک اس کے گہرے معنی سے متاثر ہو جاتے ہیں، اور اس کے بعد روشنی کو اپنے سینوں کے قریب گلے لگا لیتے ہیں، اس کے دوبارہ کھو جانے سے بہت ڈرتے ہیں۔ بہت سے لوگ، روشنی کے اچانک نمودار ہونے کی وجہ مدار سے باہر نکل جانے کی بجائے، بس روزمرہ کے موجود کاموں میں لگ جاتے ہیں، کیونکہ وہ طویل عرصے سے اندھے ہو چکے ہیں اور اس لیے نہ صرف روشنی کی آمد کو نہیں دیکھتے بلکہ اس سے مطمئن بھی نہیں ہوتے ہیں۔ انسانوں کے دلوں میں، میں نہ بلند ہوں نہ پست۔ جہاں تک ان کا تعلق ہے تو میرے موجود ہونے یا نہ ہونے سے کوئی فرق نہیں پڑتا؛ گویا کہ اگر میں نہ ہوں تو لوگوں کی زندگیاں زیادہ تنہا نہیں ہوں گی اور اگر میں موجود ہوں تو ان کی زندگیاں مزید خوشگوار نہیں ہوں گی۔ کیونکہ انسان میری قدر نہیں کرتے، اس لیے جو لذتیں میں ان کو دے سکتا ہوں وہ کم ہیں۔ تاہم، جیسے ہی انسان مجھے صرف ایک اونس بھی زیادہ تعظیم دیتے ہیں تو میں بھی ان کے ساتھ اپنے رویے میں تبدیلی لاؤں گا۔ اس وجہ سے، جب انسان اس قانون کو سمجھیں گے تو صرف تب ہی وہ اتنے خوش قسمت ہوں گے کہ اپنے آپ کو میرے لیے وقف کر دیں اور وہ چیزیں مانگیں جو میں اپنے ہاتھ میں رکھتا ہوں۔ یقیناً ان کی مجھ سے محبت صرف ان کے مفادات کی پابند نہیں ہے؟ یقیناً ان کا مجھ پر ایمان صرف ان چیزوں کا پابند نہیں ہے جو میں دیتا ہوں؟ کیا یہ ہو سکتا ہے کہ جب تک وہ میری روشنی نہ دیکھ لیں، انسان اپنے ایمان کے ذریعے مجھ سے مخلصانہ محبت کرنے کے قابل نہیں ہیں؟ کیا واقعی ان کی طاقت اور جوش آج کے حالات تک ہی محدود نہیں ہے؟ کیا یہ ہو سکتا ہے کہ مجھ سے محبت کرنے کے لیے انسانیت کو ہمت کی ضرورت ہو؟

میرے وجود کے نتیجے میں تخلیق کی بے شمار اشیاء جہاں وہ رہائش پذیر ہوتی ہیں وہیں فرمانبرداری سے مطیع ہو جاتی ہیں اور میرے نظم و ضبط کی عدم موجودگی میں بے حیائی میں مشغول نہیں ہوتیں۔ اس لیے پہاڑ زمین پر قوموں کے درمیان سرحدیں بن جاتے ہیں، پانی مختلف سرزمین کے لوگوں کو الگ رکھنے میں رکاوٹ بن جاتا ہے، اور ہوا وہ بن جاتی ہے جو زمین کے اوپر کی جگہوں پر ایک شخص سے دوسرے شخص کی طرف بہتی ہے۔ صرف انسانیت ہی میری مرضی کے تقاضوں کو صحیح معنوں میں ماننے سے قاصر ہے؛ یہی وجہ ہے کہ میں کہتا ہوں کہ تمام مخلوقات میں سے صرف انسان ہی نافرمانوں کے زمرے میں آتے ہیں۔ انسانیت نے کبھی بھی خلوص سے میری اطاعت نہیں کی اور اسی وجہ سے میں نے ہمیشہ انسانوں کو سخت نظم و ضبط کے تحت رکھا ہے۔ اگر انسانیت کے درمیان، یہ ہو جائے کہ میرا جلال پوری کائنات میں پھیل جائے، تو میں یقیناً اپنے تمام جلال کو لے کر انسانوں کے سامنے ظاہر کروں گا۔ کیونکہ انسان اپنی آلودگی کی وجہ سے میرے جلال کو دیکھنے کے قابل نہیں ہیں، اسی لیے میں ہزاروں سالوں سے کبھی بھی کھلے عام نہیں آیا اور اس کی بجائے پوشیدہ ہی رہا؛ اس وجہ سے، میرا جلال ان کے سامنے کبھی ظاہر نہیں ہوا، اور وہ ہمیشہ گناہ کی اتھاہ گہرائیوں میں گرتے رہے ہیں۔ میں نے انسانوں کو ان کی ناراستبازی کے لیے معاف کر دیا ہے، لیکن وہ سب نہیں جانتے کہ اپنے آپ کو کیسے بچائیں، اور اس کی بجائے ہمیشہ خود کو گناہ کے لیے کھلا چھوڑ دیتے ہیں، اس سے انھیں نقصان پہنچتا ہے۔ کیا یہ انسانیت کی عزت نفس اور خود سے محبت کی کمی کو ظاہر نہیں کرتا؟ انسانیت کے درمیان، کیا کوئی خلوص سے محبت کر سکتا ہے؟ انسانیت کی عقیدت کا وزن کتنے اونس ہو سکتا ہے؟ کیا لوگوں کی نام نہاد صداقت میں ملاوٹ شدہ اشیاء نہیں ہیں؟ کیا ان کی عقیدت چوں چوں کا مربہ نہیں ہے؟ مجھے جس چیز کی ضرورت ہے وہ ان کی غیر منقسم محبت ہے۔ انسان مجھے نہیں جانتے، اور اگرچہ وہ مجھے جاننے کی کوشش کر سکتے ہیں لیکن وہ مجھے اپنا سچا اور مخلص دل نہیں دیں گے۔ انسانوں سے میں اس چیز کا مطالبہ نہیں کرتا جو وہ دینے کے لیے تیار نہیں ہیں۔ اگر وہ مجھے اپنی عقیدت پیش کرتے ہیں تو میں اسے کسی شائستہ اعتراض کے بغیر قبول کر لوں گا۔ اگر وہ مجھ پر بھروسا نہیں کرتے اور اپنا ایک ذرہ بھی مجھے پیش کرنے سے انکار کرتے ہیں، تو اس وجہ سے مزید پریشان ہونے کی بجائے، میں ان کو کسی اور طریقے سے ٹھکانے لگاؤں گا اور ان کے لیے مناسب منزل کا بندوبست کروں گا۔ آسمانوں میں گھومتے ہوئے گرج، انسانوں کو مارے گی؛ جب اونچے اونچے پہاڑ گریں گے تو انھیں دفن کر دیں گے؛ بھوک کے مارے جنگلی درندے ان کو کھا جائیں گے؛ اور سمندر، بڑھتے ہوئے، ان کے سروں کے اوپر بند ہو جائیں گے۔ جیسا کہ انسانیت برادر کُش تنازعات میں مصروف ہے، تمام انسان اپنے درمیان سے پیدا ہونے والی آفات میں اپنی تباہی تلاش کریں گے۔

بادشاہی انسانیت کے درمیان پھیل رہی ہے، یہ انسانیت کے بیچ میں تشکیل ہو رہی ہے، اور یہ انسانیت کے درمیان کھڑی ہو رہی ہے؛ کوئی طاقت نہیں ہے جو میری بادشاہی کو تباہ کر سکے۔ میرے بندوں میں سے جو آج کی بادشاہی میں ہیں، تم میں سے کون انسانوں میں انسان نہیں ہے؟ تم میں سے کون ہے جو انسانی حالت سے باہر ہے؟ جب لوگوں کے ہجوم کے سامنے میرے نئے نقطہ آغاز کا اعلان کیا جائے گا، تو انسانیت کیا ردِ عمل ظاہر کرے گی؟ تم نے اپنی آنکھوں سے انسانیت کی حالت دیکھی ہے؛ یقیناً تم اب بھی اس دنیا میں ہمیشہ قائم رہنے کی امید نہیں رکھتے؟ میں اب اپنے لوگوں کے درمیان چل رہا ہوں اور میں ان کے درمیان رہتا ہوں۔ آج، وہ جو مجھ سے سچی محبت رکھتے ہیں – ایسے لوگ خوش نصیب ہیں۔ خوش نصیب ہیں وہ جو میرے فرمانبردار ہیں وہ میری بادشاہی میں ضرور رہیں گے۔ خوش نصیب ہیں وہ جو مجھے جانتے ہیں، وہ یقیناً میری بادشاہی میں اقتدار سنبھالیں گے۔ خوش نصیب ہیں وہ لوگ جو میری تلاش کرتے ہیں، وہ یقیناً شیطان کے بندھنوں سے بچ جائیں گے اور میری نعمتوں سے لطف اندوز ہوں گے۔ خوش نصیب ہیں وہ لوگ جو اپنے آپ کو ترک کر سکتے ہیں، وہ یقیناً میری ملکیت میں داخل ہوں گے اور میری بادشاہی کے کثیر فضل کے وارث ہوں گے۔ جو میرے لیے دوڑتے پھرتے ہیں میں ان کو یاد رکھوں گا، جو میرے لیے خرچ کرتے ہیں میں خوشی سے گلے لگاؤں گا، اور جو مجھے نذرانہ پیش کرتے ہیں میں انھیں لطف دوں گا۔ جو میری باتوں سے لطف اندوز ہوتے ہیں میں ان کو برکت دوں گا؛ وہ یقیناً ایسے ستون ہوں گے جو میری بادشاہی میں افقی بانس کو تھامے ہوئے ہوں گے، یقیناً وہ میرے گھر میں بے مثال کثرت کے حامل ہوں گے، اور کوئی بھی ان کا موازنہ نہیں کر سکتا۔ کیا تم نے کبھی ان نعمتوں کو قبول کیا ہے جو تمہیں دی گئی ہیں؟ کیا تم نے کبھی ان وعدوں کی تلاش کی ہے جو تمہارے لیے کیے گئے تھے؟ تم یقیناً، میری روشنی کی راہنمائی میں، تاریکی کی قوتوں کی جان لیوا پکڑ کو توڑو گے۔ تم یقینی طور پر، اندھیرے کے درمیان، اپنی راہنمائی کرنے والی روشنی سے محروم نہیں ہو گے۔ تم یقیناً تمام مخلوق کے مالک ہو گے۔ تم یقیناً شیطان پر غالب آؤ گے۔ تم یقیناً، عظیم سرخ اژدھے کی بادشاہی کے زوال کے وقت، میری فتح کی گواہی دینے کے لیے بے شمار ہجوم کے درمیان کھڑے ہو گے۔ تم یقینی طور پر سینیم کی سرزمین میں ثابت قدم اور غیرمتزلزل رہو گے۔ تم جو تکالیف برداشت کرتے ہو، تم میری برکات کے وارث ہو گے، اور یقیناً میرا جلال پوری کائنات میں پھیلاؤ گے۔

19 مارچ 1992

سابقہ: باب 18

اگلا: باب 20

خدا کے بغیر ایام میں، زندگی اندھیرے اور درد سے بھر جاتی ہے۔ کیا آپ خدا کے قریب جانے اور اس سے خوشی اور سکون حاصل کرنے کے لیے خُدا کے الفاظ سیکھنے کے لیے تیار ہیں؟

تنظیمات

  • متن
  • تھیمز

گہرے رنگ

تھیمز

فونٹس

فونٹ کا سائز

سطور کا درمیانی فاصلہ

سطور کا درمیانی فاصلہ

صفحے کی چوڑائی

مندرجات

تلاش کریں

  • اس متن میں تلاش کریں
  • اس کتاب میں تلاش کریں

کے ذریعے ہم سے رابطہ کریں WhatsApp