باب 18
بجلی کی چمک میں ہر جانور اپنی اصلی شکل میں ظاہر ہو جاتا ہے۔ اسی طرح، میرے نور سے روشن ہو کر، انسان نے وہ تقدس دوبارہ حاصل کر لیا ہے جس کا وہ کبھی حامل تھا۔ اوہ، پرانے وقتوں کی بدعنوان دنیا! آخر کار، یہ غلیظ پانی میں گر گئی ہے اور سطح سے نیچے دھنس کر کیچڑ میں تحلیل ہو گئی ہے! اوہ، سب بنی نوع انسان، میرے اپنے تخلیق کردہ! آخرکار وہ روشنی میں دوبارہ زندہ ہو گئے ہیں، وجود کی بنیاد ڈھونڈ لی ہے، اور کیچڑ میں جدوجہد کرنا چھوڑ دیا ہے! اوہ، تخلیق کی بے شمار چیزیں جو میرے قابو میں ہیں! ان کی میرے کلام کے ذریعے کیسے تجدید نہیں ہو سکتی؟ وہ، روشنی میں، اپنے افعال کو کیسے انجام نہیں دے سکتیں؟ زمین موت کی طرح اب مزید ساکت اور خاموش نہیں ہے، جنت اب مزید ویران اور اداس نہیں ہے۔ آسمان اور زمین، اب کسی خلا سے الگ نہیں ہیں، اکائی کی صورت میں متحد ہیں، دوبارہ کبھی نہ جدا ہونے کے لیے۔ اس خوشی کے موقع پر، اس پُر مسرت لمحے میں، میری راستبازی اور میرا تقدس پوری کائنات میں پھیل چکا ہے، اور سب نوع انسانی ان کی مسلسل مدح سرائی کرتی ہے۔ آسمان کے شہر خوشی سے ہنس رہے ہیں، اور زمین کی بادشاہی خوشی سے رقص کر رہی ہے۔ اس وقت کون خوش نہیں ہو رہا ہے اور کون رو بھی نہیں رہا ہے؟ زمین اپنی ابتدائی حالت میں آسمان سے تعلق رکھتی ہے، اور آسمان زمین کے ساتھ متحد ہے۔ انسان آسمان اور زمین کو ملانے والی ڈور ہے، اور انسان کی حرمت کی وجہ سے، انسان کی تجدید کی وجہ سے، آسمان اب زمین سے پوشیدہ نہیں ہے، اور زمین اب آسمان کی طرف مزید خاموش نہیں ہے۔ بنی نوع انسان کے چہرے تسکین بھری مسکراہٹوں سے بھرے ہوئے ہیں اور ان کے دلوں میں ایک ایسی مٹھاس چھپی ہوئی ہے جس کی کوئی حد ہی نہیں ہے۔ انسان انسان سے جھگڑتا نہیں ہے اور نہ ہی انسان ایک دوسرے سے مارپیٹ کرتے ہیں۔ کیا کوئی ہے جو میری روشنی میں دوسروں کے ساتھ پُرامن طریقے سے نہیں رہتا ہے؟ کیا کوئی ہے جو میرے دن میں میرے نام کو بدنام کرے؟ سب لوگ اپنی تعظیم بھری نگاہوں کا رخ میری جانب کرتے ہیں، اور وہ اپنے دلوں میں چپکے سے مجھ سے فریاد کرتے ہیں۔ میں نے بنی نوع انسان کے ہر عمل کو تلاش کیا ہے: پاکیزہ ہونے والے انسانوں میں کوئی بھی ایسا نہیں ہے جو میرا نافرمان ہو، کوئی بھی ایسا نہیں ہے جو میرے متعلق فیصلہ کرے۔ تمام بنی نوع انسان میرے مزاج میں رنگ گئی ہے۔ سب لوگ مجھے جان رہے ہیں، میرے قریب آ رہے ہیں اور مجھ سے محبت کر رہے ہیں۔ میں انسان کی روح میں استقامت کے ساتھ موجود ہوں، انسان کی نظر میں بلند ترین مقام پر فائز ہوں، اور انسان کی رگوں کے اندر خون میں بہتا ہوں۔ انسان کے دل میں خوشی اور مسرت زمین کے اوپر ہر جگہ کو معمور کر دیتی ہے، ہوا تیز اور تازہ ہے، گھنی دھند اب زمین کو نہیں ڈھانپتی ہے، اور چمکدار سورج نظر کو خیرہ کرتا ہے۔
اب، میری بادشاہی کو دیکھو، جہاں میں سب کا بادشاہ ہوں، اور جہاں میں سب پر اختیار رکھتا ہوں۔ تخلیق کے آغاز سے لے کر آج کے دن تک، میرے بیٹوں نے، میری راہنمائی میں، زندگی کی بہت سی مشکلات، دنیا کی بہت سی ناانصافیوں، انسانی دنیا کے بہت سے نشیب و فراز کو برداشت کیا ہے، لیکن اب وہ میری روشنی میں رہتے ہیں۔ کل کی ناانصافیوں پر کون نہیں روتا؟ آج تک پہنچنے کے لیے برداشت کی جانے والی مشکلات پر کون آنسو نہیں بہاتا؟ اور پھر، کیا کوئی ہے جو اس موقع پر خود کو میرے لیے وقف نہیں کرتا؟ کیا کوئی ہے جو اس موقع کو اپنے دلوں میں پھیلنے والے جذبے کے اظہار کے طور پر نہیں لیتا؟ کیا کوئی ایسا ہے جو، اس وقت، اس بات کو بیان نہیں کرتا جس کا اس نے عملی تجربہ کیا ہے؟ اس وقت، سب انسان اپنے بہترین حصے کو میرے لیے وقف کر رہے ہیں۔ کتنے لوگ اپنی کل کی حماقتوں کی وجہ سے افسوس کی تکلیف میں مبتلا ہیں، کتنے ہی اپنے کل کے کاموں کی وجہ سے خود سے نفرت کرتے ہیں! سب انسانوں نے خود کو جان لیا ہے، ان سب نے شیطان کے کاموں اور میرے کمال کو دیکھ لیا ہے، اور اب ان کے دلوں میں میرے لیے جگہ ہے۔ اب میں انسانوں کے درمیان کراہت یا استرداد کا سامنا نہیں کروں گا، کیونکہ میرا عظیم کام پہلے ہی مکمل ہو چکا ہے، اور اس میں اب کوئی رکاوٹ نہیں ہے۔ آج میری بادشاہی کے بیٹوں میں کیا کوئی ہے جس نے اپنے خدشات کا خیال نہ کیا ہو؟ کیا کوئی ہے جو میرے کام کرنے کے طریقوں کے بارے میں زیادہ غور نہیں کرتا ہے؟ کیا کوئی ہے جس نے سچے دل سے اپنے آپ کو میری خاطر پیش کیا ہو؟ کیا تمہارے دلوں کے اندر کی نجاستیں کم ہو گئی ہیں؟ یا کیا وہ بڑھ گئی ہیں؟ اگر تمہارے دلوں میں ناپاک عناصر کم نہیں ہوئے اور نہ ہی وہ بڑھے ہیں تو میں تم جیسے لوگوں کو ضرور پھینک دوں گا۔ میں جو چاہتا ہوں وہ میری اپنی پسند کے مطابق مقدس لوگ ہیں، ناپاک شیاطین نہیں جو میرے خلاف بغاوت کرتے ہیں۔ اگرچہ بنی نوع انسان سے میرے مطالبات زیادہ نہیں ہیں، لیکن انسانوں کے دلوں کی اندرونی دنیا اتنی پیچیدہ ہے کہ نوع انسانی فوراً میری مرضی کے مطابق نہیں ہو سکتی اور نہ ہی میرے ارادوں کو فوری طور پر پورا کر سکتی ہے۔ انسانوں کی بڑی اکثریت فتح کا آخری ہار حاصل کرنے کی امید میں خفیہ طور پر کوشش کر رہی ہے۔ انسانوں کی بڑی اکثریت اپنی پوری قوت سے کوشش کر رہی ہے، ایک لمحے کے لیے بھی سست ہونے کی ہمت نہ کرتے ہوئے، وہ دوسری بار شیطان کے اسیر ہونے سے شدید خوفزدہ ہے۔ وہ میرے خلاف اب مزید شکایات کرنے کی ہمت نہیں کرتے، بلکہ مستقل طور پر میرے سامنے اپنی وفاداری ظاہر کرتے ہیں۔ میں نے بہت سے لوگوں کی طرف سے کہے گئے دل پر اثر کرنے والے الفاظ سنے ہیں، بہت سے لوگوں سے مصائب کے دوران ان کے تکلیف دہ تجربات کی تفصیل؛ میں نے بہت سے لوگ دیکھے ہیں جو شدید ترین مشکلات میں بھی مسلسل اپنی وفاداری مجھے پیش کرتے ہیں، اور میں نے بہت سے لوگ دیکھے ہیں، جب وہ مشکلات بھرے راستے پر چلتے ہوئے، باہر نکلنے کا راستہ تلاش کرتے ہیں۔ ان حالات میں انہوں نے کبھی بھی شکایت نہیں کی ہے؛ یہاں تک کہ جب روشنی تلاش کرنے سے قاصر، وہ کچھ مایوس ہو گئے تو بھی انہوں نے کبھی شکایت نہیں کی۔ لیکن میں نے بہت سے لوگوں کو اپنے دل کی گہرائیوں سے لعنتیں کرتے، آسمان کو کوستے اور زمین پر الزام لگاتے ہوئے بھی سنا ہے، اور میں نے یہ بھی دیکھا ہے کہ بہت سے لوگ اپنی اذیت کے دوران اپنے آپ کو مایوسی کی حالت میں چھوڑ دیتے ہیں اور خود کو گندگی اور غلاظت میں لتھڑنے کے لیے کوڑے کی طرح کوڑے دان میں پھینک دیتے ہیں۔ میں نے بہت سے لوگوں کو حیثیت کی تبدیلی کی وجہ سے ایک دوسرے سے جھگڑتے ہوئے سنا ہے، جس کی وجہ سے ان کے چہرے بدل جاتے ہیں، اور اس طرح ان کے اپنے ساتھی انسانوں کے ساتھ تعلقات اس طرح بدل جاتے ہیں کہ دوست دوستی چھوڑ کر دشمن بن جاتے ہیں اور اپنی زبانوں سے ایک دوسرے پر وار کرتے ہیں۔ لوگوں کی بڑی اکثریت میرے کلام کو مشین گن سے نکلی گولیوں کی طرح استعمال کرتی ہے، دوسروں پر بے خبری میں گولی چلاتی ہے، یہاں تک کہ انسانوں کی دنیا ہر طرف ایک پُر شور ہنگامے سے بھری ہوتی ہے جو پُرسکون خاموشی کو پارہ پارہ کر دیتی ہے۔ خوش قسمتی سے، یہ دن اب آ گیا ہے؛ ورنہ کون جانتا ہے کہ اس مشین گن کی گولیوں کی مسلسل بوچھاڑ میں کتنے لوگ ہلاک ہو چکے ہوتے۔
میرے کلام کے جاری ہونے کے بعد، اور سب نوع انسانی کے حالات کے مطابق، میری بادشاہی مرحلہ وار زمین پر اترتی ہے۔ انسان اب مزید پریشان کن خیالات نہیں رکھتا، یا اپنے آپ کو دوسرے لوگوں کے ساتھ "محوخیال" نہیں رکھتا، یا ان کی طرف سے "خیالات" نہیں لیتا۔ اور اس طرح، زمین پر متنازعہ جھگڑے اب نہیں رہے، اور، میرے کلام کے جاری ہونے کے بعد، جدید دور کے مختلف "ہتھیاروں" کو واپس لے لیا گیا ہے۔ انسان انسان کے ساتھ دوبارہ امن حاصل کر لیتا ہے، انسانی دل ایک مرتبہ پھر ہم آہنگی کے جذبے کو پھیلاتا کرتا ہے، اور اب کوئی بھی خفیہ حملے کے خلاف اپنا دفاع نہیں کر رہا ہے۔ تمام نوع انسانی معمول کی حالت میں واپس آچکی ہے اور ایک نئی زندگی کا آغاز کر چکی ہے۔ نئے ماحول میں رہتے ہوئے، لوگوں کی ایک اچھی خاصی تعداد اپنے اردگرد نظر ڈالتی ہے، اور ایسا محسوس کرتی ہے کہ جیسے وہ بالکل ایک نئی دنیا میں داخل ہو گئی ہے، اور اس کی وجہ سے، وہ اپنے آپ کو فوراً موجودہ ماحول کے مطابق تبدیل نہیں کر پا رہی ہے یا ایک دم صحیح راستے میں داخل نہیں ہو پا رہی ہے۔ اور اس طرح، جہاں تک بنی نوع انسان کا تعلق ہے، یہ "روح آمادہ ہے لیکن جسم کمزور ہے" والا معاملہ ہے۔ اگرچہ میں نے، انسان کی طرح، خود مصیبت کی تلخی کا مزہ نہیں چکھا ہے، لیکن پھر بھی انسان کی خامیوں کے بارے میں جو کچھ جاننے کی ضرورت ہے میں وہ سب کچھ جانتا ہوں۔ میں انسان کی ضرورتوں سے بخوبی واقف ہوں، اور اس کی کمزوریوں کے بارے میں مجھے مکمل طور پر سمجھ بوجھ ہے۔ اسی وجہ سے میں انسان کی کوتاہیوں پر اس کا مذاق نہیں اڑاتا ہوں۔ میں صرف اس کی برائی کے حساب سے، ایک مناسب انداز میں "تعلیم" کا انتظام کرتا ہوں تاکہ ہر ایک کو بہتر طور پر صحیح راستے پر جانے کے قابل بنایا جائے، تاکہ بنی نوع انسان آوارہ گھومنے والے یتیموں کی طرح نہ رہیں اور اس کی بجائے ایسے بچے بن جائیں جن کے پاس کوئی ایسی جگہ ہو جسے وہ گھر کہیں۔ بہرحال، میرے اعمال میرے اصولوں کے مطابق ہوتے ہیں۔ اگر انسان مجھ میں موجود برکتوں سے لطف اندوز ہونے کے لئے تیار نہیں ہیں، تو میں صرف اس چیز سے متفق ہو سکتا ہوں جس کی انھیں شدید خواہش ہے اور انہیں اتھاہ گڑھے میں بھیج سکتا ہوں۔ اس مقام پر اب مزید کسی کو بھی اپنے دل میں رنجشیں نہیں رکھنی چاہییں، بلکہ سب کو میرے کیے گئے انتظامات میں میری راستبازی دیکھنے کے قابل ہونا چاہیے۔ میں انسانوں کو مجھ سے محبت کرنے پر مجبور نہیں کرتا ہوں اور نہ ہی میں کسی کو مجھ سے محبت کرنے پر مارتا ہوں۔ مجھ میں مکمل آزادی، مکمل رہائی ہے۔ اگرچہ انسان کی تقدیر میرے ہاتھ میں ہے لیکن میں نے انسان کو ایک آزاد مرضی عطا کی ہے جو کہ میرے اختیار میں نہیں ہے۔ اس طریقے سے، انسان میرے انتظامی احکام کی وجہ سے "مصیبت" میں پڑنے کے طریقے ایجاد نہیں کرے گا، بلکہ میری فیاضی پر بھروسہ کرتے ہوئے، "رہائی" حاصل کرے گا۔ اور اس طرح، بہت سے لوگ روکے رہنے کی بجائے، اپنی آزادی کے اندر مجھ تک اپنی راہ نکالنے کی کوشش کرتے ہیں۔
میں نے بنی نوع انسان کے ساتھ ہمیشہ ایک غیرمتعصب انداز میں سلوک کیا ہے، انسانوں پر کبھی بھی ناقابل حل مسائل کا بوجھ نہیں ڈالا، کبھی کسی ایک شخص کو مشکل میں نہیں ڈالا۔ کیا ایسا نہیں ہے؟ اگرچہ بہت سے لوگ مجھ سے محبت نہیں کرتے ہیں لیکن اس قسم کے رویے سے ہرگز پریشان نہ ہوتے ہوئے میں نے انہیں آزادی دی ہے، انہیں اس حد تک آزادی دی ہے کہ وہ راستے سے ہٹ کر تلخی اور تکلیف کے سمندر میں آزادانہ طور پر تیریں۔ کیونکہ انسان بےعزتی کا حامل ہے؛ اگرچہ وہ اس برکت کو دیکھتا ہے جو میں اپنے اختیار میں رکھتا ہوں، اسے اس سے لطف اندوز ہونے میں کوئی دلچسپی نہیں ہے، بلکہ وہ شیطان کے ہاتھ سے لعنت اچک لیتا ہے، اور اس طرح وہ اپنے آپ کو ہلاکت میں ڈال لیتا ہے کہ شیطان اس کو "غذا" کے طور پر ہڑپ کر جائے۔ یقیناً کچھ ایسے بھی ہیں جنہوں نے میری روشنی کو اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے، اور اس طرح، اگرچہ وہ موجودہ زمانے کی مبہم دھند میں رہ رہے ہیں، لیکن اس دھند کی وجہ سے انھوں نے روشنی پر یقین کو نہیں کھویا ہے، بلکہ اندھیرے میں ٹٹولنا اور اس دھند میں تلاش کرنا جاری رکھا ہے – اگرچہ رکاوٹوں سے بھرے ایک راستے پر ہی سہی۔ جب انسان میرے خلاف بغاوت کرتا ہے تو میں اس پر اپنا غضبناک غصہ نازل کرتا ہوں اور اس طرح انسان اپنی نافرمانی سے ہلاک ہو سکتا ہے۔ جب وہ میری اطاعت کرتا ہے تو میں اس سے پوشیدہ رہتا ہوں، اس طریقے سے اس کے دل کی گہرائیوں میں ایک پرجوش محبت پیدا کرتا ہوں، ایک ایسی محبت جو مجھے ورغلانے کے لیے نہیں، بلکہ مجھے لطف اندوز کرنے کی کوشش کرتی ہے۔ انسان کی میرے متعلق جستجو میں کئی مرتبہ، میں نے اپنی آنکھیں بند کی ہیں اور خاموش رہا ہوں تاکہ اس کے سچے ایمان کو ظاہر کیا جائے۔ لیکن جب میں نہیں بولتا ہوں تو انسان کا ایمان ایک لمحے میں بدل جاتا ہے، اور جو کچھ میں دیکھتا ہوں وہ اس کا "نقلی سامان" ہوتا ہے، کیونکہ انسان نے مجھ سے کبھی سچے دل سے محبت نہیں کی ہے۔ جب میں اپنے آپ کو ظاہر کرتا ہوں تو صرف اسی وقت ہی تمام انسان "ایمان" کا زبردست مظاہرہ کرتے ہیں۔ لیکن جب میں اپنی خفیہ جگہ میں پوشیدہ ہوتا ہوں، تو وہ نحیف اور دل کے کمزور ہو جاتے ہیں، گویا مجھے ناراض کرنے سے ڈرتے ہیں؛ یہاں تک کہ کچھ ایسے بھی ہیں جو میرا چہرہ دیکھنے سے قاصر رہتے ہوئے مجھے "گہرے عمل" کے تابع کر دیتے ہیں، اس طرح میرے وجود کی سچائی کی نفی کرتے ہیں۔ بہت سے لوگ اسی حالت میں رہتے ہیں؛ بہت سے لوگوں کی یہی ذہنیت ہے۔ اپنے اندر کی بدصورتی کو چھپانے کے لیے یہ تمام انسانوں کی ترجیح سے زیادہ نہیں ہے۔ اس کی وجہ سے وہ اپنی کوتاہیوں کی طرف توجہ دینے سے ہچکچاتے ہیں، اور صرف پیستے دانتوں اور پوشیدہ چہروں کے ساتھ میرے کلام کی سچائی کا اعتراف کرتے ہیں۔
17 مارچ 1992