مسیح عدالت کا کام سچائی کے ساتھ کرتا ہے
آخری ایام کا کام سب کو ان کی قسم کے مطابق الگ کرنا اور خدا کے انتظامی منصوبے کو مکمل کرنا ہے، کیونکہ وقت قریب ہے اور خدا کا دن آچکا ہے۔ خدا ان سب کو، جو اس کی بادشاہی میں داخل ہوتے ہیں – وہ سب جو اس کے آخری حد تک وفادار ہیں – خود خدا کے دور میں لاتا ہے۔ پھر بھی خدا کا دور آنے سے پہلے، خدا کا کام انسان کے اعمال کا مشاہدہ کرنا یا اس کی زندگی کے بارے میں جاننا نہیں بلکہ انسان کی نافرمانی کی عدالت کرنا ہے، کیونکہ خدا ان سب لوگوں کو پاک کرے گا جو اس کے تخت کے سامنے آئیں گے۔ آج تک جنہوں نے بھی خدا کے نقشِ قدم کی پیروی کی ہے وہ وہی ہیں جو خدا کے تخت کے سامنے سر ِتسلیم خم کرتے ہیں، اور اس طرح ہر ایک شخص جو خدا کا کام اس کے آخری مرحلے میں قبول کرتا ہے وہ خدا کے پاک کرنے کے عمل کا ہدف ہے۔ دوسرے لفظوں میں، ہر وہ شخص جو خدا کا کام اس کے آخری مرحلے میں قبول کرتا ہے وہ خدا کی عدالت کا ہدف ہے۔
خدا کے گھر سے شروع ہونے والی عدالت میں، جس کے متعلق ماضی میں بتایا گیا تھا، ان الفاظ میں "عدالت" سے مراد وہ عدالت ہے جو خدا آج ان لوگوں کے لیے کرتا ہے جو آخری ایام میں اس کے تخت کے سامنے آتے ہیں۔ شاید کچھ ایسے لوگ ہیں جو اس طرح کے مافوق الفطرت تصورات پر یقین رکھتے ہیں کہ جب آخری ایام آئیں گے تو خدا آسمانوں میں ایک بڑی میز نصب کرے گا جس پر ایک سفید میزپوش بچھا دیا جائے گا اور پھر جب وہ شاندار تخت پر بیٹھا ہو گا اور تمام لوگ اس کے سامنے گھٹنوں کے بل جھکے ہوں گے، تو وہ ہر فرد کے گناہ آشکار کر کے طے کرے گا کہ آیا انھیں جنت میں بھیجنا ہے یا انھیں آگ اور گندھک کی جھیل میں اتارا جائے گا۔ خواہ انسان کچھ بھی تصور کرے، یہ خدا کے کام کا جوہر تبدیل نہیں کر سکتا۔ انسان کے تصورات انسان کی سوچ کے سوا کچھ نہیں ہیں؛ ان کا تعلق انسان کے دماغ سے ہے، یعنی جو کچھ انسان نے دیکھا اور سنا اس کا خلاصہ اور مجموعہ۔ اس لیے میں کہتا ہوں کہ تصاویر چاہے کتنی ہی شاندار بنائی گئی ہوں، وہ محض کارٹون خاکے ہیں اور وہ خدا کے کام کا منصوبہ بدلنے سے قاصر ہیں۔ آخر کار جب انسان کو شیطان نے بدعنوان کر دیا ہے، تو وہ خدا کے خیالات کیسے سمجھ سکتا ہے؟ انسان خدا کے عدالت کے کام کو ایک شاندار چیز تصور کرتا ہے۔ اس کا ماننا ہے کہ چونکہ عدالت کا کام خود خدا کرتا ہے، اس لیے یہ کام سب سے بڑے پیمانے پر اور فانی انسانوں کے لیے ناقابل فہم ہونا چاہیے، اور اس کی گونج آسمانوں پر ہونی چاہیے اور اسے زمین ہلا دینی چاہیے؛ اور اگر ایسا نہیں ہے تو یہ خدا کی جانب سے عدالت کا کام کیسے ہو سکتا ہے؟ اس کا ماننا ہے کہ چونکہ یہ عدالت کا کام ہے، اس لیے خدا کو خاص طور پر اپنے کام کے دوران جابر اور جلیل القدر ہونا چاہیے، اور جن کی عدالت کی جانی ہے انھیں اپنے گھٹنوں کے بل جھک کر روتے ہوئے اس سے رحم کی بھیک مانگنی چاہیے۔ ایسے مناظر یقیناً قابل دید اور انتہائی متاثر کن ہوں گے۔۔۔۔ ہر کوئی خدا کے عدالت کے کام کو معجزانہ تصور کرتا ہے۔ تاہم، کیا تجھے پتہ ہے کہ عرصہ دراز سے جب سے خدا نے انسانوں کے درمیان اپنا عدالت کا کام شروع کیا ہے، تُو کاہلانہ غنودگی میں گرفتار ہے؟ یعنی جب تُو سوچتا ہے کہ خدا کا عدالت کا کام باضابطہ طور پر شروع ہو چکا ہے، تب تک خدا نے آسمان اور زمین کو نئے سرے سے بنا لیا ہو گا؟ اس وقت، شاید تجھے ابھی محض زندگی کا مطلب ہی سمجھ میں آیا ہو گا، لیکن خدا کے بے رحم عذاب کا کام تجھے تیری گہری غنودگی میں ہی جہنم میں لے جائے گا۔ تبھی تجھے اچانک احساس ہو گا کہ خدا کی عدالت کا کام پہلے ہی ختم ہو چکا ہے۔
آؤ ہم اپنا قیمتی وقت ضائع نہ کریں اور ان ناگوار اور قابل نفرت موضوعات پر مزید بات نہ کریں۔ اس کی بجائے ہم اس پر بات کرتے ہیں کہ عدالت میں کیا شامل ہے۔ لفظ "عدالت" کے ذکر پر تُو شاید ان الفاظ کے بارے میں سوچے جو یہوواہ نے ہر علاقے میں لوگوں کو ہدایت دینے کے لیے کہے اور وہ الفاظ جو یسوع نے فریسیوں کو ملامت کرنے کے لیے کہے تھے۔ ان کی تمام تر شدت کے باوجود، یہ الفاظ انسان کے بارے میں خدا کی عدالت نہیں تھے؛ یہ محض وہ الفاظ تھے جو خدا نے مختلف ماحول میں کہے تھے، یعنی کسی مختلف پس منظر کے حوالے سے۔ یہ الفاظ آخری ایام کے مسیح کی طرف سے کہے گئے الفاظ کے برعکس ہیں، جب وہ انسان کی عدالت کرتا ہے۔ آخری ایام کا مسیح انسان کو سکھانے، انسان کا مادّہ منکشف کرنے، اور انسان کے قول و فعل پرکھنے کے لیے مختلف قسم کی سچائیوں کا استعمال کرے گا۔ یہ الفاظ مختلف سچائیوں پر مشتمل ہیں، جیسا کہ انسان کا فرض کیا ہے، انسان کو خدا کی اطاعت کیسے کرنی چاہیے، انسان کو خدا کا وفادار کیسے ہونا چاہیے، انسان کو معمول کی انسانیت والی زندگی کیسے گزارنی چاہیے نیز خدا کی حکمت اور مزاج وغیرہ۔ یہ تمام الفاظ انسان کے مادے اور اس کے بدعنوان مزاج پر مبنی ہیں۔ خاص طور پر وہ الفاظ جو یہ ظاہر کرتے ہیں کہ انسان خدا کو کیسے ٹھکراتا ہے، اس حوالے سے کہے گئے ہیں کہ انسان شیطان کا مجسم کیسے ہے اور خدا کے خلاف ایک دشمن قوت ہے۔ اپنا عدالت کا کام انجام دینے میں، خدا صرف چند الفاظ سے انسان کی فطرت واضح نہیں کرتا؛ وہ اسے بے نقاب کرتا ہے، اس سے نمٹتا ہے، اور طویل مدت کے لیے اس کی تراش خراش کرتا ہے۔ منکشف کرنے، نمٹنے اور تراش خراش کے ان تمام مختلف طریقوں کو عام الفاظ سے نہیں بدلا جا سکتا، بلکہ صرف سچائی ہی اس کا متبادل ہے جس سے انسان بالکل عاری ہے۔ صرف یہ طریقے ہی عدالت کہے جا سکتے ہیں؛ صرف اس قسم کے فیصلوں کے ذریعے ہی انسان کو محکوم اور خدا کے بارے میں مکمل طور پر قائل کیا جا سکتا ہے اور خدا کی صحیح معنوں میں معرفت حاصل کی جا سکتی ہے۔ عدالت کا کام جو چیز لاتا ہے وہ انسان کا خدا کی حقیقی معرفت اور اپنی سرکشی کی سچائی حاصل ہونا ہے۔ عدالت کا کام انسان کو خدا کی مرضی، خدا کے کام کے مقصد، اور ان رازوں کے بارے میں زیادہ سمجھ بوجھ حاصل کرنے کے قابل بناتا ہے جو اس کے لیے ناقابلِ ادراک ہوتے ہیں۔ یہ انسان کو اپنے بدعنوان جوہر اور اس بدعنوانی کی جڑوں، نیز انسان کی بدصورتی پہچاننے کے قابل بناتا ہے۔ یہ تمام اثرات عدالت کے کام سے رونما ہوتے ہیں، کیونکہ اس کام کا جوہر دراصل سچائی، راہ اور خدا کی زندگی کو ان تمام لوگوں کے لیے کھولنے کا کام ہے جو اس پر ایمان رکھتے ہیں۔ یہ کام خدا کی عدالت کا کام ہے۔ اگر تم یہ سچائیاں اہم نہیں سمجھتے، اگر تم ان سے بچنے یا کوئی ایسا نیا راستہ تلاش کرنے کے طریقے کے علاوہ کچھ اور نہیں سوچتے، جس میں وہ شامل نہ ہوں، تو میں کہوں گا کہ تم سنگین گناہ گار ہو۔ اگر تم خدا پر ایمان رکھتے ہو لیکن پھر بھی سچائی یا خدا کی منشا تلاش نہیں کرتے، نہ ہی اس راستے سے محبت کرتے ہو جو تمھیں خدا کے قریب کرتا ہے، تو میں کہتا ہوں کہ تم وہی ہو جو عدالت سے بچنے کی کوشش کر رہا ہے اور یہ کہ تم ایک کٹھ پتلی اور غدار ہو جو عظیم سفید تخت سے بھاگتا ہے۔ خدا اپنی نظروں کے نیچے سے فرار ہونے والے کسی غدار کو نہیں بخشے گا۔ ایسے لوگوں کو اور بھی سخت سزا ملے گی۔ وہ جو خدا کے سامنے عدالت کے لیے پیش ہوتے ہیں اور مزید برآں پاک بھی کیے جا چکے ہیں، وہ ہمیشہ خدا کی بادشاہی میں رہیں گے۔ بلاشبہ یہی وہ چیز ہے جس کا تعلق مستقبل سے ہے۔
عدالت کرنا خدا کا اپنا کام ہے، اس لیے اسے فطری طور پر خود خدا کو ہی انجام دینا چاہیے؛ انسان اس کی جگہ ایسا نہیں کر سکتا کیونکہ عدالت انسانیت فتح کرنے کے لیے سچائی کا استعمال ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ خدا اب بھی انسان کے درمیان یہ کام انجام دینے کے لیے مجسم صورت میں ظہور پذیر ہو گا۔ کہنے کا مطلب یہ ہے کہ آخری زمانے کا مسیح سچائی کا استعمال پوری دنیا کے لوگوں کو سکھانے اور تمام سچائیاں انھیں بتانے کے لیے کرے گا۔ یہ خدا کا عدالت کرنے کا کام ہے۔ بہت سے لوگ خدا کے دوسری بار مجسم ہونے کے متعلق برا خیال رکھتے ہیں، کیونکہ لوگوں کے لیے یہ یقین کرنا مشکل ہے کہ خدا عدالت کرنے کا کام کرنے کے لیے جسمانی صورت میں آئے گا۔ بہرحال، میں تجھے بتانا چاہتا ہوں کہ خدا کا کام اکثر انسان کی توقعات سے ماورا ہوتا ہے، اور انسانی ذہن کے لیے اسے قبول کرنا مشکل ہوتا ہے کیونکہ انسان زمین پر کیڑے مکوڑے کی حیثیت رکھتا ہے، جبکہ خدا عظیم ہے جو کائنات کو پُر کرتا ہے؛ انسان کا دماغ گندے پانی کے ایک جوہڑ کی مانند ہے جو صرف کیڑے مکوڑے ہی پالتا ہے، جبکہ خدا کے خیالات سے چلنے والے کام کا ہر مرحلہ خدا کی حکمت سے بھرپور ہے۔ لوگ ہمیشہ خدا کے ساتھ مقابلہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں، جس کے بارے میں، میں کہتا ہوں کہ یہ ظاہر ہے کہ آخر میں شکست کسے ہو گی۔ میں تم سب کو نصیحت کرتا ہوں کہ اپنے آپ کو سونے سے زیادہ قیمتی نہ سمجھو۔ اگر دوسرے لوگ خدا کی عدالت قبول کر سکتے ہیں تو تُو کیوں نہیں کر سکتا؟ تُو دوسروں سے کتنا اعلیٰ و ارفع ہے؟ اگر دوسرے سچائی کے سامنے سر تسلیم خم کر سکتے ہیں تو تُو کیوں نہیں؟ خدا کے کام کی ایک نہ رکنے والی رفتار ہے۔ تُو نے جو "تعاون" کیا ہے وہ صرف اس کی وجہ سے فیصلوں کا کام نہیں دہرائے گا اور تُو اتنا حسین موقع گنوانے پر پچھتاوے سے دوچار ہو جائے گا۔ اگر تجھے میری باتوں پر یقین نہیں تو محض آسمان سے اس عظیم سفید تخت کا انتظار کرتا رہ جو تجھ پر اپنی عدالت نافذ کرے گا! تجھے معلوم ہونا چاہیے کہ بنی اسرائیل کے تمام لوگوں نے یسوع کو جھٹلایا تھا اور اس کا انکار کیا تھا، اس کے باوجود بنی نوع انسان کے لیے یسوع کی خلاصی کی حقیقت اب بھی پوری کائنات اور پوری دنیا میں پھیلی ہوئی ہے۔ کیا یہ حقیقت نہیں ہے جسے خدا نے بہت پہلے بنایا تھا؟ اگر تُو ابھی تک اس بات کا منتظر ہے کہ یسوع تجھے آسمانوں پر لے جائے گا، تو میں کہتا ہوں کہ تُو بے جان لکڑی کا ایک سخت ٹکڑا ہے۔[ا] یسوع تجھ جیسا جھوٹے عقیدے والا شخص قبول نہیں کرے گا جو سچائی سے بے وفائی کرتا ہے اور صرف برکت کا طالب ہے۔ اس کے برعکس، وہ تجھے ہزاروں سال تک جلنے کے لیے آگ کی جھیل میں ڈالنے میں کوئی رحم نہیں دکھائے گا۔
کیا اب تُو سمجھ گیا ہے کہ عدالت کیا ہے اور سچائی کیا ہے؟ اگر ایسا ہے تو میں تجھے نصیحت کرتا ہوں کہ عدالت کیے جانے کے لیے فرمانبرداری سے سرتسلیم خم کر، ورنہ تجھے خدا کی جانب سے تعریف یا اس کی بادشاہی میں آنے کا موقع نہیں ملے گا۔ وہ جو صرف عدالت قبول کرتے ہیں لیکن کبھی پاک نہیں ہو سکتے، یعنی وہ جو عدالت کے کام کے درمیان میں ہی بھاگ جاتے ہیں، وہ ہمیشہ کے لیے خدا کی طرف سے ناپسندیدہ اور مسترد کیے جائیں گے۔ ان کے گناہ فریسیوں کے گناہوں سے زیادہ اور سنگین ہیں، کیونکہ انھوں نے خدا سے غداری کی ہے اور خدا کے باغی ہیں۔ ایسے لوگ جو خدمت کرنے کے بھی لائق نہیں ہیں انھیں زیادہ سخت سزا ملے گی، ایسی سزا جو ابدی ہو گی۔ خدا کسی ایسے غدار کو نہیں بخشے گا جس نے پہلے کبھی زبانی کلامی وفاداری ظاہر کی لیکن پھر اس سے غداری کی۔ ایسے لوگوں کو نفس، روح اور جسم کی سزا کے ذریعے بدلہ ملے گا۔ کیا اس سے خدا کا راست باز مزاج کھل کر آشکار نہیں ہوتا؟ کیا یہ انسان کی عدالت کرنے اور اسے آشکار کرنے میں خدا کا مقصد نہیں ہے؟ خدا ان تمام لوگوں کو شیطانی ارواح کی بھرمار والی جگہ پر بھیج دیتا ہے جو عدالت کے وقت ہر طرح کے برے اعمال کرتے ہیں، اور ان شیطانی ارواح کو اجازت دیتا ہے کہ ان کے گوشت پوست کے جسموں کو جیسے چاہیں برباد کریں، اور ان لوگوں کے جسم سے لاشوں جیسی بدبو آتی ہے۔ یہی ان کا موزوں بدلہ ہے۔ خدا ان بے وفا، جھوٹا ایمان رکھنے والوں، جھوٹے رسولوں اور جھوٹے کارکنوں کا ہر گناہ ان کے اندراج کی کتابوں میں درج کرتا ہے؛ پھر جب موزوں وقت آتا ہے تو وہ انھیں ناپاک روحوں میں پھینک دیتا ہے اور ان ناپاک روحوں کو مرضی کے مطابق ان کے پورے جسم کو ناپاک کرنے کی اجازت دیتا ہے تا کہ وہ کبھی دوبارہ جنم نہ لے سکیں اور پھر کبھی اجالا نہ دیکھ پائیں۔ وہ منافقین جو کچھ وقت کے لیے خدمت کرتے ہیں لیکن آخر تک وفادار رہنے سے قاصر رہتے ہیں، انھیں خدا بدکاروں میں شمار کرتا ہے، تا کہ وہ بدکاروں کے ساتھ سازش میں شامل ہو جائیں اور ان کی بے راہ روی کا حصہ بن جائیں؛ آخر میں، خدا انھیں برباد کر دے گا۔ خدا ان لوگوں کو نکال باہر کرتا ہے اور ان پر کوئی توجہ نہیں دیتا جنہوں نے کبھی مسیح کے ساتھ وفاداری نہیں کی یا کبھی اپنی طاقت سے فائدہ نہیں پہنچایا، اور دور کے بدلنے پر وہ ان سب کو فنا کر دے گا۔ وہ روئے زمین پر مزید موجود نہیں رہیں گے، خدا کی بادشاہی میں جانے کا راستہ حاصل کرنے کا امکان تو اور بھی کم ہے۔ وہ لوگ جو کبھی خدا کے لیے مخلص نہیں رہے لیکن حالات کی وجہ سے اس کی طرف سے لاپروائی سے نمٹے جانے پر مجبور ہو جاتے ہیں، انھیں ان لوگوں میں شمار کیا جاتا ہے جو اس کے لوگوں کی خدمت کرتے ہیں۔ ایسے لوگوں کی صرف قلیل تعداد ہی باقی رہے گی جبکہ اکثریت ان لوگوں کے ساتھ فنا ہو جائے گی جو معیار کے مطابق خدمات انجام نہیں دیں گے۔ بالآخر، خدا اپنی بادشاہی میں ان تمام لوگوں کو لائے گا جو خدا کے حکم کے مطابق سوچتے ہیں، خدا کے لوگ اور بیٹے، اور وہ جنھیں خدا نے پادری بننے کے لیے پہلے ہی منتخب کر رکھا ہے۔ وہ خدا کے کام کا عرق ہوں گے۔ جہاں تک ان لوگوں کا تعلق ہے جو خدا کے مقرر کردہ کسی بھی زمرے میں شامل نہیں ہو سکتے، انھیں ایمان سے محروم افراد میں شمار کیا جائے گا – اور تم یقیناً اندازہ لگا سکتے ہو کہ ان کا انجام کیا ہو گا۔ مجھے جو تم سے کہنا چاہیے تھا وہ میں پہلے ہی کہہ چکا ہوں؛ تمھارا منتخب کردہ راستہ صرف تمھارےانتخاب پر منحصر ہے۔ تمھیں جو بات سمجھنی چاہیے وہ یہ ہے کہ: خدا کا کام کبھی بھی کسی ایسے شخص کا انتظار نہیں کرتا جو اس کے ساتھ نہیں چل سکتا، اور خدا کا راست باز مزاج کسی انسان پر رحم نہیں کرتا۔
حاشیہ:
ا۔ بے جان لکڑی کا ٹکڑا: ایک چینی محاورہ جس کا مطلب ہے "ناقابل بہتری۔"