کیا توخدا پر سچا ایمان رکھتا ہے؟
ہو سکتا ہے کہ تو ایک یا دو سال سے زیادہ عرصے تک خدا پر ایمان کی راہ پر چلتا رہا ہو اور شاید ان سالوں میں تو نے اپنی زندگی میں بہت زیادہ مشکلات برداشت کی ہوں؛ یا شاید تو نے زیادہ سختی برداشت نہ کی ہو اور اس کی بجائے بہت فضل حاصل کیا ہو۔ یہ بھی ہو سکتا ہے کہ تو نے نہ تو سختی کا سامنا کیا ہو اور نہ ہی فضل کا بلکہ شاید تو نے ایک نہایت معمولی زندگی ہی گزاری ہو۔ اس سے قطع نظر تو اب بھی خدا ہی کا پیروکار ہے، اس لیے آ، ہم خدا کی پیروی کے موضوع پر تبادلہ خیالات کریں۔ تاہم میں یہ الفاظ پڑھنے والے تمام لوگوں کو یہ ضرور یاد دلانا چاہتا ہوں کہ خدا کا کلام ان لوگوں کے لیے ہے جو اسے تسلیم کرتے ہیں اور اس کی پیروی کرتے ہیں اور ان تمام لوگوں کے لیے نہیں ہے جو چاہے اسے تسلیم کرتے ہیں یا نہیں کرتے۔ اگر تجھے یہ یقین ہے کہ خدا عوام سے، دنیا کے تمام لوگوں سے بات کرتا ہے تو خدا کے کلام کا تجھ پر کوئی اثر نہیں ہو گا۔ لہذا، تجھے اس سب کلام کو اپنے دل میں یاد رکھنا چاہیے اور خود کو کبھی اس سے باہر نہیں سمجھنا چاہیے۔ بہر صورت، آ اپنے گھر میں ہونے والے واقعات کے بارے میں بات کرتے ہیں۔
اب تم سب کو خدا پر ایمان کا حقیقی مطلب سمجھنا چاہیے۔ خدا پر ایمان کا وہ مفہوم جس کے بارے میں میں نے پہلے بات کی تھی اس کا تعلق تمھارے مثبت داخلے سے تھا۔ آج کی صورتحال مختلف ہے: آج میں خدا پر تمھارے ایمان کے جوہر کا تجزیہ کرنا چاہوں گا۔ یقیناً یہ ایک منفی پہلو سے تمھاری راہنمائی کرنا ہے؛ اگر میں نے ایسا نہ کیا تو پھر تم اپنے اصلی چہرے کو کبھی نہیں جان پاؤ گے اور ہمیشہ اپنی پارسائی اور وفاداری کے متعلق ڈینگیں مارتے رہو گے، یہ کہنا مناسب ہے کہ اگر میں نے تمھارے دلوں کی گہرائیوں میں موجود بدصورتی کو بے نقاب نہ کیا تو تم میں سے ہر ایک اپنے سر پر تاج رکھ لے گا اور تمام جاہ و جلال کو اپنے لیے رکھ لے گا۔ تمھاری مغرور اور متکبر فطرتیں تمھیں اپنے ضمیروں سے غداری کرنے، مسیح کے خلاف بغاوت اور مزاحمت کرنے اور اپنی بدصورتی کو ظاہر کرنے پر آمادہ کرتی ہیں اور اس طرح تمھارے ارادوں، تصورات، حد سے بڑھی ہوئی خواہشات اور لالچ سے بھری آنکھوں کو منظر عام پر لاتی ہیں۔ اور پھر بھی تم مسیح کے کام کے لیے اپنے زندگی بھر کے شوق کے بارے میں فضول باتیں کرتے ہو اور مسیح کی طرف سے بہت پہلے بیان کی گئی سچائیوں کو بار بار دہراتے ہو۔ یہ تمھارا "ایمان" ہے – تمھارا " بغیر ملاوٹ کے ایمان۔" میں نے ہمیشہ انسان کو ایک سخت معیار پر رکھا ہے۔ اگر تمھاری وفاداری نیتوں اور شرائط کے ساتھ آتی ہے تو میں تمھاری نام نہاد وفاداری کے بغیر ہی رہوں گا کیونکہ میں ان لوگوں سے نفرت کرتا ہوں جو مجھے اپنے ارادوں کے ذریعے دھوکا دیتے ہیں اور مجھے شرائط کے ساتھ لوٹتے ہیں۔ میں صرف یہ چاہتا ہوں کہ انسان میرے ساتھ مطلق وفادار رہے اور سب چیزیں اس ایک لفظ کی خاطر اور اسے ثابت کرنے کے لیے کرے جو ہے: ایمان۔ مجھے خوش کرنے کی کوشش کے لیے، تمہاری خوشامد کے استعمال سے میں نفرت کرتا ہوں، کیونکہ میں ہمیشہ تمھارے ساتھ خلوص سے پیش آیا ہوں اور اس لیے یہ خواہش رکھتا ہوں کہ تم بھی میرے ساتھ سچے ایمان کے ساتھ معاملہ کرو۔ جب ایمان کی بات آتی ہے تو بہت سے لوگ یہ سوچ سکتے ہیں کہ چونکہ ان کا ایمان ہے اس لیے وہ خدا کی پیروی کرتے ہیں اور بصورت دیگر وہ اس طرح کی تکلیفوں کو برداشت نہ کرتے۔ پس میں تجھ سے یہ پوچھتا ہوں: کہ اگر تُو خدا کے وجود پر ایمان رکھتا ہے تو پھر اس کا احترام کیوں نہیں کرتا اگر تُو خدا کے وجود پر ایمان رکھتا ہے تو تیرے دل میں اس کا ذرا سا بھی خوف کیوں نہیں ہے؟ تُو یہ تسلیم کرتا ہے کہ مسیح خدا کی تجسیم ہے تو پھر تو اس کی توہین کیوں کرتا ہے؟ تو اس کے ساتھ بے ادبی سے کیوں پیش آتا ہے؟ تو اس کی کھلے عام جانچ کیوں کرتا ہے؟ تو ہمیشہ اس کی نقل و حرکت کی جاسوسی کیوں کرتا ہے؟ تو اس کے انتظامات کے تابع کیوں نہیں ہوتا؟ تو اس کے کلام کے مطابق عمل کیوں نہیں کرتا؟ تو اس کو پیش کیے گئے نذرانوں کو زبردستی چھیننے اور لوٹنے کی کوشش کیوں کرتا ہے؟ تُو مسیح کی جگہ پر کیوں بولتا ہے؟ تو کیوں یہ جانچتا ہے کہ آیا اس کا کام اور اس کا کلام صحیح ہے یا نہیں؟ تو اس کی پیٹھ پیچھے اس کی توہین کرنے کی جرات کیوں کرتا ہے؟ کیا یہ اور دوسری چیزیں وہ ہیں جو تمھارے ایمان کی تشکیل کرتی ہیں؟
تمھارے الفاظ اور طرز عمل میں مسیح پر تمھارا ایمان نہ ہونے کے عناصر ظاہر ہوتے ہیں۔ جو سب کچھ تم کرتے ہو اس کے محرکات اور مقاصد بے اعتقادی سے بھرے ہوئے ہیں۔ یہاں تک کہ مسیح پر بے اعتقادی تمھاری آنکھوں سے عیاں ہے۔ یہ کہا جا سکتا ہے کہ ہر لحظہ، تم میں سے ہر کوئی بے اعتقادی کے عناصر کو پناہ دیتا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ہر لمحے، تمھاری طرف سے مسیح کے ساتھ دھوکے بازی کا خطرہ ہے کیونکہ جو خون تمھارے جسم میں دوڑتا ہے وہ مجسم خدا پر بے اعتقادی سے بھرا ہوا ہے۔ پس، میں کہتا ہوں کہ خدا پر ایمان کی راہ میں تم جو قدموں کے نشان چھوڑتے ہو وہ حقیقی نہیں ہیں؛ جب تم خدا پر ایمان کی راہ پر چلتے ہو تو اپنے پاؤں زمین پر مضبوطی سے نہیں ٹکاتے ہو – تم محض سرسری ظور پر ایسا کرتے ہو۔ تم مسیح کے کلام پر کبھی بھی مکمل یقین نہیں کرتے اور اس پر فوری عمل کرنے سے قاصر ہو۔ یہی وجہ ہے کہ تمھارا مسیح پر ایمان نہیں ہے۔ ہمیشہ اس کے بارے میں گمان رکھنا تمھارے اس پر ایمان نہ ہونے کی ایک اور وجہ ہے۔ مسیح کے کام کے بارے میں ہمیشہ کے لیے شکوک و شبہات کا شکار رہنا، مسیح کے کلام پر عمل نہ کرنا، مسیح کے ذریعے جو بھی کام کیا جاتا ہے اس پر اپنی رائے رکھنا اور اس کام کو صحیح طور پر سمجھنے کے قابل نہ ہونا، اپنے تصورات کو ایک طرف رکھنے کی جدوجہد کرنا، چاہے تمھیں کوئی بھی وضاحت ملے، وغیرہ – بے اعتقادی کے یہ سب عناصر تمھارے دلوں کے اندر گھل مل گئے ہیں۔ اگرچہ تم مسیح کے کام کی پیروی کرتے ہو اور کبھی پیچھے نہیں رہتے لیکن تمھارے دلوں میں بہت زیادہ بغاوت رچی ہوئی ہے۔ یہ بغاوت خدا پر تمھارے عقیدے میں ایک آلودگی ہے۔ شاید تم یہ نہیں سمجھتے کہ ایسا معاملہ ہے لیکن اگر تو اس کے اندر سے اپنے ارادوں کو پہچاننے سے قاصر ہے تو تُو لازمی ہلاک ہونے والوں میں شامل ہو جائے گا کیونکہ خدا صرف ان لوگوں کو کامل کرتا ہے جو اس پر صحیح معنوں میں ایمان لاتے ہیں، ان کو نہیں جو اس کے بارے میں شکوک و شبہات رکھتے ہیں اور ان لوگوں کو تو بالکل کامل نہیں کرتا جو کبھی بھی اسے خدا نہ سمجھنے کے باوجود چاروناچار اس کی پیروی کرتے ہیں۔
کچھ لوگ سچائی پر خوش نہیں ہوتے، اور فیصلے پر تو بالکل بھی نہیں۔ بلکہ وہ اقتدار اور دولت سے خوش ہوتے ہیں؛ ایسے لوگوں کو طاقت کے متلاشی کہا جاتا ہے۔ وہ دنیا میں صرف اثر و رسوخ والے فرقوں کی تلاش کرتے ہیں اور وہ صرف ان پادریوں اور اساتذہ کی تلاش کرتے ہیں جو دینی تربیت گاہوں سے آتے ہیں۔ اگرچہ انھوں نے سچائی کا راستہ قبول کر لیا ہے لیکن وہ صرف نصف ایمان والے ہیں؛ وہ اپنے تمام دل و دماغ دینے سے قاصر ہیں، ان کے منہ خدا کے لیے اپنے آپ کو خرچ کرنے کی بات کرتے ہیں لیکن ان کی نظریں بڑے پادریوں اور اساتذہ پر مرکوز ہیں اور وہ مسیح پر ایک دوسری نگاہ بھی نہیں ڈالتے۔ ان کے دل شہرت، خوش بختی اور شان و شوکت کے دیوانے ہیں۔ وہ اس بات کو ناممکن سمجھتے ہیں کہ ایسا معمولی شخص اتنے زیادہ لوگوں کو فتح کرنے کی صلاحیت رکھ سکتا ہے، اور یہ ایک معمولی انسان کسی انسان کو کامل بنا سکتا ہے۔ وہ اسے ناممکن تصور کرتے ہیں کہ دھول اور گوبر کے ڈھیروں میں بسنے والے یہ کم حیثیت انسان خدا کی طرف سے منتخب کردہ لوگ ہیں۔ ان کا خیال ہے کہ اگر ایسے لوگ خدا کی نجات کا ہدف ہوتے تو آسمان اور زمین الٹ جاتے اور تمام لوگ ان کو احمق سمجھ کر ان کا مذاق اڑاتے۔ وہ سمجھتے ہیں کہ اگر خدا نے ایسے کم حیثیت انسانوں کو کامل بنانے کے لیے منتخب کیا ہے تو وہ بڑے لوگ تو خود خدا بن جائیں گے۔ ان کے نقطہ ہائے نظر بے اعتقادی سے آلودہ ہیں؛ یقین نہ کرنے سے زیادہ، وہ فقط بے ہودہ جانور ہیں۔ کیونکہ وہ صرف حیثیت، وقار اور طاقت کی قدر کرتے ہیں اور وہ صرف بڑے گروہوں اور فرقوں کا احترام کرتے ہیں۔ ان کی نظر میں مسیح کی قیادت میں کام کرنے والوں کی ذرا بھی وقعت نہیں ہے؛ وہ محض غدار ہیں جنھوں نے مسیح، سچائی اور زندگی سے منہ موڑ لیا ہے۔
جس چیز کو تو سراہتا ہے وہ مسیح کی عاجزی نہیں ہے بلکہ وہ نمایاں حیثیت کے جعلی نگہبان ہیں۔ تو مسیح کے حسن یا حکمت کو قبول نہیں کرتا بلکہ ان اوباشوں کو قبول کرتا ہے جو دنیا کی گندگی میں ڈوب جاتے ہیں۔ تو مسیح کے درد پر ہنستا ہے جس کے پاس اپنا سر چھپانے کی کوئی جگہ نہیں ہے لیکن تو ان لاشوں کی تعریف کرتا ہے جو چڑھاوے اور نذرانوں کا شکار کرتی ہیں اور عیاشی کی زندگی گزارتی ہیں۔ تو مسیح کے ساتھ دکھ اٹھانے کو تیار نہیں لیکن تو خوشی سے اپنے آپ کو ان لاپروا مسیح مخالفین کی بانہوں میں پھینک دیتا ہے، حالانکہ وہ تجھے صرف گوشت، الفاظ اور اختیار مہیا کرتے ہیں۔ اب بھی تیرا دل ان کی طرف، ان کی شہرت کی طرف، ان کی حیثیت کی طرف، ان کے اثر و رسوخ کی طرف مڑتا ہے اور پھر بھی تو ایک ایسا رویہ اختیار کیے رہتا ہے جس سے تجھے مسیح کے کام پر یقین کرنا مشکل لگتا ہے اور تو اسے قبول کرنے کو تیار نہیں۔ یہی وجہ ہے کہ میں کہتا ہوں کہ تجھ میں مسیح کو تسلیم کرنے کے ایمان کی کمی ہے۔ اگر آج تک تو نے اس کی پیروی کی ہے تو اس کی وجہ صرف یہ ہے کہ تیرے پاس کوئی اور انتخاب نہیں تھا۔ بلند و بالا شبیہوں کا ایک سلسلہ ہمیشہ کے لیے تیرے دل پر چھایا ہوا ہے؛ تو ان کے کسی قول و فعل کو فراموش نہیں کر سکتا اور نہ ہی ان کے الفاظ اور ہاتھوں کو۔ وہ تیرے دل میں ہمیشہ کے لیے سب سے اعلیٰ اور ہمیشہ کے لیے محبوب و مقبول ہیں لیکن آج کے مسیحِ کے لیے ایسا نہیں ہے۔ وہ تیرے دل میں ہمیشہ کے لیے غیر اہم ہے اور ہمیشہ کے لیے ناقابلِ احترام ہے۔ کیونکہ وہ بہت زیادہ معمولی ہے، اس لیے اس کا اثرورسوخ بہت ہی کم ہے اور وہ بلند بانگ دعووں سے بہت دور ہے۔
بہرحال میں کہتا ہوں کہ وہ سب لوگ جو حق کی قدر نہیں کرتے وہ سب کافر ہیں اور سچ کے غدار ہیں۔ ایسے لوگوں کو مسیح کی تائید کبھی نہیں ملے گی۔ کیا اب تو نے یہ شناخت کر لی ہے کہ تیرے اندر کتنا کفر ہے اور تیرے اندر مسیح کے ساتھ کتنی غداری ہے؟ میں تجھ کو اس طرح نصیحت کرتا ہوں کہ چونکہ تو نے سچ کا راستہ اختیار کیا ہے تو پھر تجھے اپنے آپ کو دل سے وقف کر دینا چاہیے؛ اور مذبذب یا نیم دل مت ہو۔ تجھے سمجھنا چاہیے کہ خدا کا تعلق دنیا سے نہیں ہے اور نہ ہی کسی ایک شخص سے ہے بلکہ ان سب سے ہے جو اس پر صحیح معنوں میں ایمان لاتے ہیں، ان سب سے ہے جو اس کی عبادت کرتے ہیں اور ان سب سے ہے جو اس کے عقیدت مند اور وفادار ہیں۔
آج تمھارے اندر بہت زیادہ بے اعتقادی باقی ہے۔ اپنے اندر غور سے دیکھو اور تم یقینا اپنا جواب تلاش کر لو گے۔ جب تجھے اصل جواب مل جائے گا تو تُو یہ تسلیم کرے گا کہ تُو خدا پر ایمان نہیں رکھتا ہے بلکہ تو وہ شخص ہے جو دھوکا دیتا ہے، گستاخی کرتا ہے اور اس کے ساتھ خیانت کرتا ہے اور جو اس سے بے وفائی کرتا ہے۔ پھر تجھے احساس ہو جائے گا کہ مسیح کوئی انسان نہیں بلکہ خدا ہے۔ جب وہ دن آئے گا تو تُو مسیح کا احترام کرے گا، اس سے ڈرے گا اور اس سے حقیقی محبت کرے گا۔ فی الحال تمھارے دل کا صرف تیس فیصد حصہ ایمان سے بھرا ہوا ہے جبکہ باقی ستر فیصد شک سے بھرا ہوا ہے۔ مسیح جو کچھ بھی کرتا ہے اور کہتا ہے اس سے تمھارے دل میں خدا کے بارے میں گمان اور آراء پیدا ہوں گی، وہ گمان اور آراء جو تمھاری اس پر مکمل بے اعتقادی سے پیدا ہوتی ہیں۔ تم آسمان میں صرف ان دیکھے خدا کی تعریف کرتے ہو اور اسی سے ڈرتے ہو اور زمین پر زندہ مسیح کی کوئی پروا نہیں کرتے کیا یہ بھی تمھاری بے اعتقادی نہیں ہے؟ تم صرف اس خدا کے شدید آرزومند ہو جس نے ماضی میں کام کیا تھا لیکن تم آج کے مسیح کا سامنا نہیں کرتے۔ یہ سب وہ "ایمان" ہے جو ہمیشہ کے لیے تمھارے دلوں میں ملا ہوا ہے، وہ ایمان جو آج کے مسیح پر ایمان نہیں رکھتا۔ میں کسی بھی طرح تمھیں کم تر نہیں سمجھ رہا ہوں لیکن چونکہ تمھارے اندر بہت زیادہ بے اعتقادی ہے، تمھارے اندر بہت زیادہ آلودگی ہے اور اس کا ٹکڑے ٹکڑے کرنا ضروری ہے۔ یہ آلائشیں اس بات کی علامت ہیں کہ تمہارے پاس کوئی ایمان نہیں ہے؛ وہ تمھارے مسیح سے قطع تعلق کی نشانی ہیں اور وہ تمھیں مسیح کے غدار کے طور پر پیش کرتی ہیں۔ وہ تمھارے مسیح کے بارے میں علم کے لیے ایک پردہ ہیں، جو مسیح کی طرف سے تمھیں حاصل کرنے کی راہ میں ایک رکاوٹ ہے اور مسیح کے ساتھ تمھاری ہم آہنگی میں مزاحم ہے اور اس بات کا ثبوت ہے کہ مسیح تمھیں پسند نہیں کرتا۔ اب وقت آ گیا ہے کہ تم اپنی زندگی کے تمام حصوں کا جائزہ لو! ایسا کرنے سے تمھیں ہر ممکنہ طریقے سے فائدہ ہو گا!