روح القدس کا کام اور شیطان کا کام

روح کی تفصیلات کوئی کیسے سمجھتا ہے؟ روح القدس انسان میں کیسے کام کرتا ہے؟ شیطان انسان میں کیسے کام کرتا ہے؟ شیطانی ارواح انسان میں کیسے کام کرتی ہیں؟ مظاہر کیا ہیں؟ جب تجھے کچھ ہوتا ہے تو کیا یہ روح القدس کی طرف سے آتا ہے، اور کیا تجھے اس کی اطاعت کرنی چاہیے یا اسے رد کردینا چاہیے؟ لوگوں کے اصل عمل میں، بہت کچھ انسانی مرضی سے پیدا ہوتا ہے جس کے متعلق لوگ ہمیشہ یہ یقین کرتے ہیں کہ یہ روح القدس کی طرف سے آتا ہے۔ کچھ چیزیں شیطانی ارواح کی طرف سے آتی ہیں، پھر بھی لوگ سمجھتے ہیں کہ وہ روح القدس کی طرف سے آئی ہیں، اور بعض اوقات روح القدس لوگوں کی انرونی طور پرراہنمائی کرتا ہے، پھر بھی لوگ ڈرتے ہیں کہ ایسی راہنمائی شیطان کی طرف سے آتی ہے، اس لیے وہ اس کی اطاعت کرنے کی ہمت نہیں کرتے، جبکہ حقیقت میں وہ راہنمائی روح القدس کی کی طرف سے ملنے والی آگہی ہوتی ہے۔ چنانچہ، جب تک کوئی ان میں فرق پہچانتا نہیں ہے تو پھر کسی کے عملی تجربے میں براہ راست مشاہدہ کرنے کا کوئی طریقہ نہیں ہے؛ فرق پہچانے بغیر، زندگی حاصل کرنے کا کوئی طریقہ نہیں ہے۔ روح القدس کیسے کام کرتا ہے؟ شیطانی ارواح کیسے کام کرتی ہیں؟ انسان کی مرضی سے کیا حاصل ہوتا ہے؟ اور روح القدس کی ہدایت اور آگہی سے کیا چیز پیدا ہوتی ہے؟ اگر تُو انسان کے اندر روح القدس کے کام کا انداز سمجھتا ہے، تو، اپنی روزمرہ کی زندگی میں اور اپنے عملی تجربات کے دوران، تو اپنے علم میں اضافہ کرنے اور خصوصی امتیازات حاصل کرنے کے قابل ہو جائے گا؛ تو خدا کو جان لے گا، تُو شیطان کو سمجھنے اور پہچاننے کے قابل ہو جائے گا؛ تو اپنی فرمانبرداری یا پیروی کرنے میں الجھن کا شکار نہیں ہو گا، اور تُو ایسا شخص ہو گا جس کے خیالات صاف ہیں، جو روح القدس کے کام کی اطاعت کرتا ہے۔

روح القدس کا کام فعال راہنمائی اور مثبت آگہی کی ایک شکل ہے۔ یہ لوگوں کو غیر فعال ہونے کی اجازت نہیں دیتا ہے۔ یہ انھیں تسلی دیتا ہے، انھیں یقین اور عزم دیتا ہے، اور انھیں خدا کی طرف سے کامل بنائے جانے کی کوشش کرنے کے قابل بناتا ہے۔ جب روح القدس کام کرتا ہے، تو لوگ فعال طور پر داخلے کے قابل ہوتے ہیں؛ وہ غیر فعال یا مجبور نہیں ہوتے ہیں، بلکہ وہ اپنی پیش قدمی پر عمل کرتے ہیں۔ جب روح القدس کام کرتا ہے، تو لوگ خوش اور آمادہ ہوتے ہیں، اطاعت کرنے کے لیے تیار ہوتے ہیں اور وہ خود عاجزی اختیار کرنے میں خوش ہوتے ہیں۔ اگرچہ وہ اندرونی طور پر تکلیف میں ہیں اور نحیف ہیں، وہ تعاون کرنے کا عزم رکھتے ہیں؛ وہ خوشی سے مصیبت جھیلتے ہیں، وہ اطاعت کرنے کے قابل ہوتے ہیں، اور وہ انسانی ارادے کی آلودگی سے پاک ہوتے ہیں، انسانی سوچ کی آلودگی سے پاک سے ہوتے ہیں، اور یقیناً وہ انسانی خواہشات اور ترغیبات سے پاک ہوتے ہیں۔ جب لوگ روح القدس کے کام کا تجربہ کرتے ہیں، تو وہ خاص طور پر اندرونی طور پر پاک ہو جاتے ہیں۔ وہ لوگ جن کے پاس روح القدس کے کام ہوتے ہیں وہ خدا سے محبت اور اپنے بھائیوں اور بہنوں سے محبت سے زندہ رہتے ہیں۔ وہ ان چیزوں میں خوش ہوتے ہیں جو خدا کو خوش کرتی ہیں اور ان چیزوں سے نفرت کرتے ہیں جن سے خدا نفرت کرتا ہے۔ وہ لوگ جو روح القدس کے کام سے متاثر ہوتے ہیں وہ عمومی انسانیت رکھتے ہیں، اور وہ مسلسل سچائی کی پیروی کرتے ہیں اور انسانیت کے حامل ہوتے ہیں۔ جب روح القدس لوگوں کے اندر کام کرتا ہے، تو ان کی حالت بہتر سے بہتر ہوتی جاتی ہے، اور ان کی انسانیت زیادہ سے زیادہ عمومی ہوتی جاتی ہے، اور اگرچہ ان کا کچھ تعاون احمقانہ ہو سکتا ہے، مگر ان کی ترغیبات درست ہیں اور ان کا داخلہ مثبت ہے، وہ خلل پیدا کرنے کی کوشش نہیں کرتے، اور ان کے اندر کوئی بدنیتی نہیں ہے۔ روح القدس کا کام عام اور حقیقی ہے، روح القدس انسان کی عام زندگی کے اصولوں کے مطابق انسان میں کام کرتا ہے، اور وہ عام لوگوں کی اصل جستجو کے مطابق لوگوں کے اندر آگہی پیدا کرتی ہے اور راہنمائی کرتا ہے۔ جب روح القدس لوگوں میں کام کرتا ہے، تو وہ عام لوگوں کی ضروریات کے مطابق ان کی راہنمائی کرتا ہے اور آگہی عطا کرتا ہے۔ وہ انھیں ان کی ضروریات کے مطابق فراہم کرتا ہے، اور وہ ان کی کمی کے مطابق اور ان کی خامیوں کے مطابق ان کی راہنمائی کرتا ہے اور انھیں آگہی عطا کرتا ہے۔ روح القدس کا کام حقیقی زندگی میں لوگوں کو آگہی عطا کرنا اور راہنمائی کرنا ہے۔ جب وہ اپنی حقیقی زندگیوں میں خدا کے کلام کا عملی تجربہ کرتے ہیں تو صرف تبھی وہ روح القدس کا کام دیکھنے کے قابل ہوتے ہیں۔ اگر، اپنی روزمرہ زندگیوں میں، لوگ ایک مثبت حالت میں ہیں اور ایک عام روحانی زندگی رکھتے ہیں، تو وہ روح القدس کے کام کے حامل ہوتے ہیں۔ ایسی حالت میں جب وہ خدا کا کلام کھاتے اور پیتے ہیں تو ان میں ایمان ہوتا ہے؛ جب وہ دعا کرتے ہیں تو وہ متاثر ہوتے ہیں؛ جب وہ کسی چیز کے خلاف ہوتے ہیں تو وہ غیر فعال نہیں ہوتے ہیں؛ اور جیسے جیسے چیزیں وقوع پذیر ہوتی ہیں، وہ ان چیزوں کے اندر یہ اسباق دیکھنے کے قابل ہو جاتے ہیں جو خدا ان سے سیکھنے کا تقاضا کرتا ہے۔ وہ غیر فعال یا کمزور نہیں ہوتے ہیں، اور اگرچہ انھیں حقیقی مشکلات ہوتی ہیں، لیکن وہ خدا کے تمام انتظامات کی فرمانبرداری کے لیے تیار ہوتے ہیں۔

روح القدس کے کام سے کیا اثرات حاصل ہوتے ہیں؟ ہو سکتا ہے کہ تُو بے وقوف ہو، اور تُو عقل سے عاری ہو، لیکن روح القدس کو تو صرف کام کرنا ہے اور تجھ میں ایمان موجود رہے گا، اور تُو ہمیشہ محسوس کرے گا کہ تُو خدا سے اتنی محبت نہیں کر سکتا ہے جتنی کرنے کا حق ہے۔ تُو تعاون کرنے کو تیار ہو گا، چاہے آگے کتنی ہی بڑی مشکلات کیوں نہ ہوں۔ تجھے معاملات پیش آئیں گے اور تجھ پر یہ واضح نہیں ہوگا کہ وہ خدا کی طرف سے آتے ہیں یا شیطان کی طرف سے، لیکن تُو انتظار کر سکے گا، اور تُو نہ تو غیر فعال ہو گا اور نہ ہی فرائض سے غافل ہو گا۔ یہ روح القدس کا معمول کا کام ہے۔ جب روح القدس تمہارے اندر کام کرتا ہے، تب بھی تجھے حقیقی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے: بعض اوقات تجھے آنسو بہانا پڑیں گے، اور بعض اوقات ایسی چیزیں ہوں گی جن پر تُو قابو پانے کے قابل نہیں ہو گا، لیکن یہ سب روح القدس کے عام کام کا محض ایک مرحلہ ہے۔ اگرچہ تُو نے ان مشکلات پر قابو نہیں پایا تھا، اور اگرچہ اس وقت تُو کمزور اور شکایات سے بھرا ہوا تھا، لیکن اس کے بعد بھی تُو خدا سے مکمل ایمان کے ساتھ محبت کرنے کے قابل تھا۔ تیری غیر فعالیت تجھے عام تجربات کرنے سے نہیں روک سکتی، اور اس سے قطع نظر کہ دوسرے لوگ کیا کہتے ہیں، اور دوسرے تجھ پر کیسے حملہ کرتے ہیں، تُو پھر بھی خدا سے محبت کرنے کے قابل ہے۔ عبادت کے دوران، تُو ہمیشہ محسوس کرتا ہے کہ ماضی میں تُو خدا کا بہت مقروض تھا، اور جب بھی تُو دوبارہ ایسی چیزوں کا سامنا کرتا ہے تو تُو خدا کو مطمئن کرنے اور جسم کو ترک کرنے کا عزم کرتا ہے۔ یہ طاقت ظاہر کرتی ہے کہ تیرے اندر روح القدس کا کام موجود ہے۔ یہ روح القدس کے کام کی عام حالت ہے۔

وہ کون سا کام ہے جو شیطان کی طرف سے آتا ہے؟ شیطان کی طرف سے آنے والے کام میں، لوگوں کے اندر کے تصورات مبہم ہوتے ہیں؛ لوگ عام انسانیت سے عاری ہوتے ہیں، ان کے اعمال کے پیچھے غلط ترغیبات ہوتی ہیں، اور اگرچہ وہ خدا سے محبت کرنا چاہتے ہیں مگر ان کے اندر ہمیشہ الزامات رہتے ہیں، اور یہ الزامات اور خیالات ان کے اندر مستقل مداخلت کا باعث بنتے ہیں، ان کی زندگی کی نشونما روکتے ہیں اور انھیں عام حالت میں خدا کے سامنے آنے سے روکتے ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے، چونکہ شیطان کا کام لوگوں کے اندر ہوتا ہے اس لیے ان کے دل خدا کے سامنے پرسکون نہیں ہو سکتے۔ ایسے لوگ نہیں جانتے کہ اپنے ساتھ کیا کریں – جب وہ لوگوں کو جمع ہوتے دیکھتے ہیں تو وہ دور بھاگنا چاہتے ہیں، اور جب دوسرے عبادت کرتے ہیں تو وہ اپنی آنکھیں بند نہیں کر پاتے – شیطانی ارواح کا کام انسان اور خدا کے درمیان معمول کا رشتہ تباہ کر دیتا ہے، اور لوگوں کے سابقہ تصورات یا زندگی میں داخلے کے ان کے سابقہ راستے میں خلل ڈالتا ہے؛ وہ اپنے دلوں میں خدا کا قرب کبھی بھی حاصل نہیں کر سکتے، اور ایسی چیزیں ہمیشہ ہوتی رہتی ہیں جو ان کے لیے خلل کا باعث بنتی ہیں اور انھیں زنجیروں میں جکڑ دیتی ہیں۔ اُن کے دلوں کو سکون نہیں ملتا اور اُن کے پاس خُدا سے محبت کرنے کی طاقت نہیں رہتی اور اُن کی روحیں مضمحل ہو جاتی ہیں۔ شیطان کے کام کے مظاہر ایسے ہی ہوتے ہیں۔ شیطان کے کام کے مظاہر یہ ہیں: اپنی بنیاد پر کھڑے ہونے اور گواہی دینے سے قاصر ہونا، جس کی وجہ سے تو ایسا شخص بن جاتا ہے جو خدا کے سامنے غلطی پر ہوتا ہے اور جس کی خدا سے وفاداری نہیں ہوتی ہے۔ جب شیطان مداخلت کرتا ہے، تو تُو اپنے اندر خدا کے لیے محبت اور وفاداری کھو دیتا ہے، تیرا خدا کے ساتھ معمول کا رشتہ چھن جاتا ہے، تُو سچائی کے حصول یا اپنی اصلاح کی کوشش نہیں کرتا ہے؛ تُو پیچھے ہٹ جاتا ہے اور غیر فعال ہو جاتا ہے، تُو عیاشی میں مصروف ہو جاتا ہے، تو گناہ کے پھیلاؤ کے لیے بے لگام ہو جاتا ہے اور گناہ سے نفرت نہیں کرتا؛ مزید برآں، شیطان کی مداخلت تجھے بدچلن بنا دیتی ہے۔ یہ تیرے اندر خدا کا لمس غائب کرنے کا سبب بنتی ہے اور تجھے خدا کے بارے میں شکایت کرنے اور اس کی مخالفت کرنے پر مجبور کرتی ہے، اور جس کے نتیجے میں تُو خدا پر اعتراض کرتا ہے اور یہاں تک بھی خطرہ ہوتا ہے کہ تُو کہیں خدا کو چھوڑ نہ دے۔ یہ سب شیطان کی طرف سے آتا ہے۔

جب تیری روزمرہ زندگی میں تیرے ساتھ کچھ ہوتا ہے، تو تجھے کیسے اس فرق کو پہچاننا چاہیے کہ آیا یہ روح القدس کے کام کی طرف سے آتا ہے یا شیطان کے کام کی طرف سے؟ جب لوگوں کے حالات معمول کے مطابق ہوتے ہیں تو ان کی روحانی زندگیاں اور ان کی جسمانی زندگیاں معمول کے مطابق ہوتی ہیں اور ان کا مقصد معمول کے مطابق اور منظم ہوتا ہے۔ جب وہ اس حالت میں ہوتے ہیں، تو جو وہ اپنے اندر محسوس کرتے ہیں اور جانتے ہیں، عام طور پر کہا جا سکتا ہے کہ روح القدس کے لمس سے آتا ہے (جب وہ خدا کا کلام کھاتے اور پیتے ہیں تو بصیرت حاصل کرتے ہیں یا کچھ آسان علم کے حامل ہو جاتے ہیں، یا کچھ چیزوں میں وفادار ہوتے ہیں، یا کچھ چیزوں میں خدا سے محبت کرنے کی طاقت رکھتے ہیں – یہ سب روح القدس کی طرف سے آتا ہے)۔ انسان میں روح القدس کا کام خاص طور پر عام ہے مگر انسان اسے محسوس کرنے سے قاصر ہے، اور ایسا لگتا ہے کہ یہ خود انسان کے ذریعے آتا ہے، حالانکہ یہ حقیقت میں روح القدس کا کام ہوتا ہے۔ روزمرہ زندگی میں، روح القدس ہر ایک میں عظیم اور چھوٹے دونوں کام کرتا ہے، اور یہ صرف اس کام کی حد ہے جو مختلف ہوتی ہے۔ کچھ لوگ اچھی صلاحیت کے حامل ہوتے ہیں، اور وہ چیزیں جلدی سمجھ لیتے ہیں، اور ان کے اندر روح القدس کی آگہی خاص طور پر بہت زیادہ ہوتی ہے۔ دریں اثنا، کچھ لوگ کم صلاحیت کے حامل ہوتے ہیں، اور انھیں چیزیں سمجھنے میں زیادہ وقت لگتا ہے، لیکن روح القدس ان کو اندر سے چھو لیتا ہے اور وہ بھی، خدا کے ساتھ وفاداری حاصل کرنے کے قابل ہو جاتے ہیں – روح القدس ان تمام لوگوں میں کام کرتا ہے جو خدا کی پیروی کرتے ہیں۔ جب، روزمرہ کی زندگی میں، لوگ خدا کی مخالفت یا بغاوت نہیں کرتے، ایسے کام نہیں کرتے جو خدا کے انتظام سے متصادم ہوں اور خدا کے کام میں مداخلت نہیں کرتے، تو پھر ان میں سے ہر ایک میں خدا کی روح زیادہ یا کم حد تک کام کرتی ہے؛ وہ انھیں چھولیتی ہے، انھیں آگہی عطا کرتی ہے، اور انھیں فعال طور پرداخل ہونے کے لیے متحرک کرتی ہے، سستی یا جسمانی لذتوں کی لالچ میں نہیں، بلکہ سچائی پر عمل کرنے کے لیے آمادہ کرتی ہے، اور خدا کے کلام کی شدید آرزو پیدا کرتی ہے۔ یہی وہ سب کام ہے جو روح القدس کی طرف سے آتا ہے۔

جب لوگوں کی حالت معمول کے مطابق نہیں ہوتی ہے، تو روح القدس انھیں چھوڑ دیتا ہے۔ وہ اپنے ذہنوں میں شکایت کرنے کے عادی ہوتے ہیں، ان کی ترغیبات غلط ہوتی ہیں، وہ کاہل ہوتے ہیں، وہ جسمانی عیاشیوں میں مبتلا ہو جاتے ہیں، اور ان کے دل سچائی کے خلاف بغاوت کرتے ہیں۔ یہ سب شیطان کی طرف سے آتا ہے۔ جب لوگوں کے حالات معمول کے مطابق نہیں ہوتے ہیں، جب ان کے اندر تاریکی ہوتی ہے اور اپنا عام مقصد کھو چکے ہوتے ہیں، روح القدس انھیں چھوڑ چکا ہوتا ہے، اور وہ اپنے اندر خدا کو محسوس کرنے سے قاصر ہوتے ہیں، تو یہ اس وقت ہوتا ہے جب شیطان ان کے اندر کام کر رہا ہوتا ہے۔ اگر لوگ ہمیشہ اپنے اندر طاقت رکھتے ہیں اور ہمیشہ خدا سے محبت کرتے ہیں، تو عام طور پر اس وقت، جب ان کے ساتھ چیزیں وقوع پذیر ہوتی ہیں، تو وہ چیزیں روح القدس کی طرف سے آتی ہیں، اور وہ جس سے بھی ملاقات کرتے ہیں، یہ ملاقات خدا کے انتظامات کا نتیجہ ہوتی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ جب تُو عام حالت میں ہوتا ہے، جب تُو روح القدس کے عظیم کام کے اندر ہوتا ہے، تو اس وقت شیطان کے لیے تجھے متزلزل کرنا ناممکن ہوتا ہے۔ اس بنیاد پر یہ کہا جا سکتا ہے کہ سب کچھ روح القدس کی طرف سے آتا ہے، اور اگرچہ تیرے خیالات غلط ہو سکتے ہیں، مگر تُو انھیں ترک کرنے کے قابل ہے اور تُو ان کی پیروی نہیں کرتا ہے۔ یہ سب روح القدس کے کام کی طرف سے آتا ہے۔ شیطان کن حالات میں مداخلت کرتا ہے؟ شیطان کے لیے تیرے اندر کام کرنا اس وقت آسان ہوتا ہے جب تیرے حالات معمول کے مطابق نہیں ہوتے، جب خدا نے تجھے چھُوا نہیں ہوتا ہے اور تو خدا کے کام کے بغیر ہوتا ہے، جب تُو اندر سے خشک اور بنجر ہوتا ہے، جب تُو خدا سے دعا کرتا ہے لیکن سمجھتا کچھ بھی نہیں ہے، اور جب تُو خدا کا کلام کھاتا اور پیتا ہے مگر آگہی اور نور سے محروم رہتا ہے۔ دوسرے لفظوں میں، جب روح القدس تجھے ترک کر چکا ہوتا ہے اور تُو خدا کو محسوس نہیں کر سکتا ہے، تو تیرے ساتھ بہت سی چیزیں رونما ہوتی ہیں جو شیطان کی ترغیب سے آتی ہیں۔ جس طرح روح القدس کام کرتا ہے، شیطان بھی ہر وقت کام کر رہا ہوتا ہے۔ روح القدس انسان کو اندر سے چھُوتا ہے، جبکہ اسی وقت شیطان انسان میں مداخلت کرتا ہے۔ تاہم، روح القدس کا کام سب سے اہم حیثیت رکھتا ہے، اور وہ لوگ جن کے حالات معمول کے مطابق ہیں، فتح حاصل کر سکتے ہیں؛ یہ شیطان کے کام پر روح القدس کے کام کی فتح ہے۔ جب روح القدس کام کرتا ہے، تو پھر بھی لوگوں کے اندر بدعنوان مزاج موجود ہوتا ہے؛ تاہم، روح القدس کے کام کے دوران، لوگوں کے لیے اپنی سرکشی، ترغیبات اور کھوٹ دریافت کرنا اور پہچاننا آسان ہوتا ہے۔ تب ہی لوگ پچھتاوا محسوس کرتے ہیں اور توبہ کرنے پر آمادہ ہوتے ہیں۔ اس طرح، ان کے باغی اور بدعنوان مزاج خدا کے کام سے آہستہ آہستہ باہر نکال دیے جاتے ہیں۔ روح القدس کا کام خاص طور پر معمول کے مطابق ہے؛ جیسا کہ وہ لوگوں میں کام کرتا ہے، ان کی تکالیف ابھی بھی ہیں، وہ اب بھی روتے ہیں، وہ اب بھی مصیبت میں مبتلا ہوتے ہیں، وہ اب بھی کمزور ہیں اور اب بھی بہت کچھ ہے جو ان کے لیے واضح نہیں ہے، پھر بھی اس حالت میں وہ خود کو پیچھے ہٹنے سے روک سکتے ہیں، اور وہ خدا سے محبت کر سکتے ہیں، اور اگرچہ وہ روتے ہیں اور پریشان ہیں، پھر بھی وہ خدا کی حمد کرنے کے قابل ہیں؛ روح القدس کا کام خاص طور پر معمول کے مطابق ہے اور معمولی سا بھی مافوق الفطرت نہیں ہے۔ زیادہ تر لوگوں کا خیال ہے کہ جیسے ہی روح القدس کام کرنا شروع کرتا ہے، لوگوں کی حالت میں تبدیلیاں رونما ہوتی ہیں اور جو چیزیں ان کے لیے اہم ہوتی ہیں وہ ہٹا دی جاتی ہیں۔ ایسے عقائد باطل ہیں۔ جب روح القدس انسان کے اندر کام کرتا ہے، انسان کی غیر فعال چیزیں تب بھی موجود رہتی ہیں اور اس کی حیثیت وہی رہتی ہے، لیکن وہ روح القدس کا نور اور آگہی حاصل کرتا ہے اور اس طرح اس کی حالت زیادہ فعال ہوجاتی ہے، اس کے اندر کی حالتیں معمول کے مطابق ہو جاتی ہیں، اور وہ تیزی سے بدلتا ہے۔ لوگ اپنے حقیقی تجربات میں، بنیادی طور پر یا تو روح القدس یا پھر شیطان کے کام کا عملی تجربہ کرتے ہیں، اور اگر وہ یہ حالتیں سمجھنے سے قاصر ہیں اور ان میں فرق نہیں پہچانتے ہیں، تو حقیقی تجربات میں داخل ہونے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، مزاج میں تبدیلی کے بارے میں تو کچھ کہنے کی ضرورت ہی نہیں ہے۔ اس طرح، خدا کے کام کا عملی تجربہ کرنے کی کلید ایسی چیزوں کو گہری نظر سے دیکھنے کے قابل ہونا ہے؛ اس طرح، ان کے لیے اس کا عملی تجربہ کرنا آسان ہو جائے گا۔

روح القدس کا کام لوگوں کو مثبت ترقی کرنے کا موقع دیتا ہے، جب کہ شیطان کا کام انھیں منفی بننے اور پیچھے ہٹنے، خُدا کے خلاف بغاوت کرنے اور اُس کے خلاف مزاحمت کرنے، اُس پر ایمان کھونے، اور اپنے فرض کی انجام دہی میں کمزور ہونے دیتا ہے۔ ہر وہ چیز جو روح القدس کی آگہی سے پیدا ہوتی ہے بالکل فطری ہوتی ہے؛ یہ تجھ پر زبردستی مسلط نہیں کی گئی ہے۔ اگر تُو اس کے تابع ہو جائے تو تجھے سکون ملے گا؛ اگر تُو نے ایسا نہیں کیا تو پھر بعد میں تجھے ملامت کی جائے گی۔ روح القدس کی آگہی کے ساتھ، تو جو کچھ بھی کرتا ہے اس میں مداخلت یا مجبور نہیں کیا جائے گا۔ تجھے آزاد چھوڑ دیا جائے گا، تیرے اعمال میں طرزِعمل کا ایک راستہ ہوگا، اور تجھ پر کسی قسم کی پابندی نہیں ہوگی، لیکن تُو خدا کی مرضی پر عمل کرنے کے قابل ہو گا۔ شیطان کا کام تیری بہت سی چیزوں میں دخل دینے کی وجہ بنتا ہے؛ یہ تجھے عبادت کرنے کے لیے آمادہ نہیں ہونے دیتا، خُدا کا کلام کھانے اور پینے کے لیے بہت کاہل، اور کلیسیا کی زندگی بسر کرنے سے عاجز بنا دیتا ہے، اور یہ تجھے روحانی زندگی سے دور کر دیتا ہے۔ روح القدس کا کام تیری روزمرہ زندگی میں مداخلت نہیں کرتا ہے اور تیری عام روحانی زندگی میں مداخلت نہیں کرتا ہے۔ تُو بہت سی چیزوں کو ان کے وقوع پذیرہونے کے لمحے میں ہی سمجھنے سے قاصر ہے، پھر بھی، چند دنوں کے بعد، تیرا دل روشن اور تیرا ذہن زیادہ واضح ہو جاتا ہے۔ تجھے روح کی چیزوں کے بارے میں کچھ سمجھ آتی ہے، اور آہستہ آہستہ تُو سمجھ سکتا ہے کہ کوئی خیال خدا کی طرف سے آیا ہے یا شیطان کی طرف سے۔ کچھ چیزیں واضح طور پر تجھے خدا کی مخالفت اور خدا سے بغاوت کرنے پر مجبور کرتی ہیں، یا تجھے خدا کے کلام پر عمل کرنے سے روکتی ہیں؛ یہ سب چیزیں شیطان کی طرف سے آتی ہیں۔ کچھ چیزیں ظاہر نہیں ہوتی ہیں، اور تُو یہ نہیں بتا سکتا کہ وہ اس وقت کیا ہیں؛ مگر اس کے بعد، تو ان کے مظاہر دیکھ سکتا ہے اور پھر فیصلہ کرنے کی صلاحیت استعمال کر سکتا ہے۔ اگر تُو واضح طور پر جان سکتا ہے کہ کون سی چیزیں شیطان کی طرف سے آتی ہیں اور کون سی روح القدس کی طرف سے ہدایت کی جاتی ہیں، تو تُو اپنے عملی تجربات میں آسانی سے گمراہ نہیں ہو گا۔ بعض اوقات، جب تیری حالت ٹھیک نہیں ہوتی ہے، تو تیرے ذہن میں کچھ خیالات آتے ہیں جو تجھے تیری غیر فعال حالت سے باہر لے جاتے ہیں۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ جب تیری حالت ناموافق ہو تب بھی تیرے کچھ خیالات روح القدس کی طرف سے آ سکتے ہیں۔ ایسا نہیں ہے کہ جب تو غیر فعال ہوتا ہے تو تیرے تمام خیالات شیطان کی طرف سے بھیجے جاتے ہیں؛ اگر یہ سچ ہے، تو پھر تو کب ایک مثبت حالت میں تبدیل ہو سکے گا؟ ایک مدت کے لیے غیر فعال رہنے کے بعد، روح القدس تجھے کامل بننے کا موقع فراہم کرتا ہے؛ وہ تجھے چھُوتی ہے، تجھے تیری غیر فعال حالت سے باہر لاتی ہے، اور تُو ایک عام حالت میں داخل ہو جاتا ہے۔

یہ جانتے ہوئے کہ روح القدس کا کام کیا ہے اور شیطان کا کام کیا ہے، تو ان کا اپنے عملی تجربات کے دوران اپنی حالت اور اپنے تجربات سے موازنہ کر سکتا ہے، اور اس طرح تیرے تجربات میں اصول سے متعلق اور بھی بہت سی سچائیاں سامنے آئیں گی۔ اصول کے بارے میں ان سچائیوں کو سمجھنے کے بعد، تُو اپنی اصل حالت پر عبور حاصل کر سکے گا، تُو لوگوں اور واقعات میں فرق کرنے کے قابل ہو جائے گا، اور تجھے روح القدس کا کام حاصل کرنے کے لیے اتنی زیادہ محنت نہیں کرنی پڑے گی۔ یقیناً، اس کا انحصار تیری ترغیبات کے صحیح ہونے اور تیری تلاش اور مشق کرنے کی آمادگی پر ہے۔ اس جیسی زبان – وہ زبان جو اصولوں سے متعلق ہے – تیرے عملی تجربات میں نمایاں ہونی چاہیے۔ اس کے بغیر، تیرے تجربات شیطان کی مداخلت اور احمقانہ علم سے بھرے ہوں گے۔ اگر تُو یہ نہیں سمجھتا ہے کہ روح القدس کیسے کام کرتا ہے، تو تُویہ نہیں سمجھتا کہ خدا سے کیسے دعا کرے یا تجھے کیسے داخل ہونا چاہیے، اور اگر تُو یہ نہیں سمجھتا کہ شیطان لوگوں کو بہکانے اور مداخلت کرنے کے لیے کیسے کام کرتا ہے، تو تُو نہیں جانتا کہ شیطان کو کیسے ٹھکرانا اور اپنی گواہی پر ثابت قدم رہنا ہے۔ روح القدس کیسے کام کرتا ہے اور شیطان کیسے عمل کرتا ہے، لوگوں کو یہ چیزیں سمجھنی چاہئیں، اور یہ وہ چیزیں ہیں جن کا لوگوں خدا پر ایمان میں تجربہ کرنا چاہیے۔

سابقہ: صرف عمل پر توجہ رکھنے والے ہی کامل بنائے جا سکتے ہیں

اگلا: ان لوگوں کے لیے ایک تنبیہ جو سچ پر عمل نہیں کرتے

خدا کے بغیر ایام میں، زندگی اندھیرے اور درد سے بھر جاتی ہے۔ کیا آپ خدا کے قریب جانے اور اس سے خوشی اور سکون حاصل کرنے کے لیے خُدا کے الفاظ سیکھنے کے لیے تیار ہیں؟

تنظیمات

  • متن
  • تھیمز

گہرے رنگ

تھیمز

فونٹس

فونٹ کا سائز

سطور کا درمیانی فاصلہ

سطور کا درمیانی فاصلہ

صفحے کی چوڑائی

مندرجات

تلاش کریں

  • اس متن میں تلاش کریں
  • اس کتاب میں تلاش کریں

کے ذریعے ہم سے رابطہ کریں WhatsApp