خدا کے ساتھ معمول کا رشتہ قائم کرنا بے حد اہم ہے

جس طرح سے لوگ خدا پر ایمان لاتے ہیں، خدا سے محبت کرتے ہیں، وہ یہ کہ اپنے دل سے خدا کی روح کو چھو کر وہ خدا کو مطمئن کرتے ہیں اور لہٰذا اس کی تشفی حاصل کرتے ہیں، اور اپنے دل کا استعمال کرتے ہوئے خدا کے کلام کے ساتھ رابطے میں رہتے ہیں اور اس طرح خدا کی روح سے تحریک پاتے ہیں اگر تم چاہتے ہو کہ تم ایک معمول کی روحانی زندگی حاصل کرو اور خدا کے ساتھ معمول کا رشتہ قائم کرو، تو تمہیں چاہیے کہ پہلے تم اپنا دل اس کے سپرد کرو۔ صرف اسی صورت تم بتدریج روحانی زندگی گذارنے کے قابل ہو سکو گے جب تم اپنے دل کو اس کے سامنے پر سکون کر لو اور اس کے سامنے اپنا دل کھول کر رکھ دو۔ اگر لوگ خدا پر ایمان میں، اپنا دل اس کے سپرد نہیں کرتے اور اگر ان کا دل اُس میں نہیں ہے اور وہ اُس کے بوجھ کو اپنا بوجھ نہیں سمجھتے، تو وہ جو کچھ بھی کرتے ہیں وہ خدا کو دھوکہ دینے کا عمل ہے، ایک ایسا روایتی عمل جو مذہبی لوگوں کا ہے، اور انہیں خدا کی خوشنودی حاصل نہیں ہو سکتی۔ ایسے شخص سے خدا کو کچھ حاصل نہیں ہو سکتا؛ اس قسم کا آدمی صرف خدا کے کام کو ناکام بنا سکتا ہے، خدا کے گھر میں تزئین کی طرح، کوئی فضول اور بیکار شے۔ خدا اس طرح کے شخص کو استعمال میں نہیں لاتا۔ ایسے شخص میں نہ تو روح القدس کے کام کا کوئی موقع موجود ہے، نہ ہی ان کے کامل ہونے کا کوئی فائدہ ہے۔ ایسا شخص درحقیقت ایک چلتی پھرتی لاش ہے۔ ایسے لوگ روح القدس کے کسی کام کے نہیں ہیں، بلکہ اس کے برعکس، ان سب پر شیطان قابض ہے اور اس نے انہیں بہت زیادہ فاسد کر دیا ہے۔ خدا انہیں خس و خاشاک کی طرح مٹا دے گا۔ فی الحال، لوگوں کو استعمال کرنے میں روح القدس نہ صرف ان کے ان حصوں کو استعمال کرتا ہے جو کام کو انجام دینے کے لیے مطلوب ہیں، بلکہ وہ ان کے غیر مرغوب حصوں کو بھی کامل اور تبدیل کرتا ہے۔اگر تمہارا دل خدا میں ڈالا جا سکتا ہے اور اس کے حضور پر سکون رہ سکتا ہے، تو تم کو روح القدس کے ذریعہ استعمال کئے جانے، روح القدس کا وجدان اور نور حاصل کرنے کا موقعہ اور صلاحیت حاصل ہوگی، اور مزید یہ کہ، تمہارے پاس یہ موقع ہوگا کہ روح القدس تمہاری کمیوں، کوتاہیوں کو دور کر دے۔ جب تم اپنا دل خدا کے حوالے کر دیتے ہو، تو اس کا مثبت پہلو یہ ہے، تم زیادہ گہرائی تک رسائی حاصل کر سکتے ہو اور بصیرت کا اعلی مقام حاصل کر سکتے ہو؛ جبکہ منفی پہلو یہ ہے، کہ تمہیں اپنی خامیوں اور کمیوں کا بہتر ادراک ہو گا، تمہارے اندر خدا کی خوشنودی حاصل کرنے کی آرزو میں اضافہ ہو گا، اور تم غیر فعال نہیں ہوگے، بلکہ فعال طور پر داخل ہو گے۔ لہذا، تم ایک درست انسان بن جاؤ گے۔ یہ فرض کرتے ہوئے کہ تمہارا دل خدا کے سامنے پرسکون رہنے کی قدرت رکھتا ہے، تم کو روح القدس کی جانب سے تعریف و تحسین ملتی ہے یا نہیں، اور آیا تم خدا کو خوش کر پاتے ہو یا نہیں،اس کی کلید تمہارے فعال داخلے میں مضمر ہے۔ جب روح القدس کسی شخص کو وجدان عطا کرتا ہے اور اس کا استعمال کرتا ہے، تو یہ انہیں کبھی منفی نہیں بناتا بلکہ ہمیشہ فعال طور پر آگے بڑھاتا ہے۔ اگرچہ اس شخص میں کمزوریاں ہیں، لیکن وہ ان کمزوریوں کو اپنے طرز حیات کی بنیاد بنانے سے اجتناب کر سکتا ہے۔ وہ اپنی زندگی میں ترقی کی تاخیر سے بچ سکتا ہے، اور خدا کی خوشنودی حاصل کرنے کی کوشش جاری رکھ سکتا ہے۔ یہ ایک معیار ہے۔ اگر تم اسے حاصل کر سکتے ہو تو یہ ثبوت کافی ہے کہ تمہیں روح القدس کی موجودگی حاصل ہو گئی ہے۔ اگر کوئی شخص ہمیشہ منفی رہتا ہے، اور اگر وہ وجدان حاصل کرنے اور خود سے آگاہ ہونے کے باوجود، منفی اور غیر فعال رہتا ہے اور خدا کے ساتھ مل کر کام کرنے اور قائم رہنے سے قاصر رہتا ہے، تو ایسے شخص کو خدا کا فضل تو حاصل ہوگا، لیکن روح القدس اس کے ساتھ نہیں ہوگا۔ کسی شخص کے منفی ہونے کا مطلب یہ ہے کہ اس کا دل خدا کی طرف مائل نہیں ہوا ہے اور اس کی روح کو خدا کی روح نے تحریک نہیں دی ہے۔ یہ سب کو سمجھنا چاہیے۔

اسے اس تجربے کے ذریعہ دیکھا جا سکتا ہے کہ اہم ترین مسائل میں سے ایک خدا کے سامنے اپنے دل کو پرسکون کرنا ہے۔ یہ ایک ایسا مسئلہ ہے جو لوگوں کی روحانی زندگی اور ان کی زندگیوں میں ان کی ترقی سے متعلق ہے۔تیری سچائی کی تلاش اور تیرے مزاج کی تبدیلیاں تبھی ثمر آور ہوں گی جب تیرا دل خدا کے سامنے پرسکون ہوگا۔ چونکہ تُو خدا کے سامنے ایک بوجھ اٹھائے ہوئے آتا ہے، اورچونکہ تم ہمیشہ محسوس کرتے ہو کہ تم میں بہت طرح کی کمیاں ہیں، بہت سی سچائیاں ہیں جن کے بارے میں تمہیں جاننے کی ضرورت ہے، بہت سے حقائق ہیں جن کا تمہیں تجربہ کرنا چاہیے، اور یہ کہ تمہیں خدا کی مرضی کا ہر طرح سے خیال رکھنا چاہیے—تیرے ذہن میں ہمیشہ یہ چیزیں رہتی ہیں۔ یہ اس طرح ہے جیسے کہ وہ قوت سے تم پر دباؤ ڈال رہے ہیں اور تم سانس لینے سے قاصر ہو، اور اس طرح تُو اپنا دل بھاری محسوس کرتا ہے(ہر چند کہ تم منفی حالت میں نہیں ہو)۔ صرف ایسے ہی لوگ خدا کے کلام کی روشن خیالی کو قبول کرنے اور اس کی روح کے ذریعہ متحرک ہونے کی اہلیت رکھتے ہیں۔ یہ ان کے بوجھ کی وجہ سے ہے، چونکہ ان کے دل بوجھل ہیں، یہ کہا جا سکتا ہے، کہ ان کی ادا کردہ قیمت کی وجہ سے اور اس اذیت کی وجہ سے جو وہ خدا کے سامنے جھیل چکے ہیں، انھیں خدا کا وجدان اور نور حاصل ہوتا ہے۔ چونکہ خدا کسی کے ساتھ خصوصی سلوک نہیں کرتا۔ اس کا سلوک لوگوں کے ساتھ ہمیشہ منصفانہ ہوتا ہے، لیکن وہ لوگوں کو من مانے ڈھنگ اور غیر مشروط طریقے سے کچھ عطا بھی نہیں کرتا ہے۔ یہ اس کے منصفانہ مزاج کا ایک پہلو ہے۔ حقیقی زندگی میں، زیادہ تر لوگوں کا اس دائرہ اثر کو حاصل کرنا ابھی باقی ہے۔ کم از کم، ان کے دل کو ابھی پوری طرح سے خدا کی طرف مائل ہونا ہے، اور اس طرح ان کی زندگی کے مزاج میں اب تک کوئی بڑی تبدیلی رونما نہیں ہوئی ہے۔ ایسا اس لیے ہے کہ وہ صرف خدا کے فضل میں زندگی گزار رہے ہیں اور انھیں ابھی روح القدس کا کام حاصل کرنا باقی ہے۔ خدا کے ذریعے قابل استعمال ہونے کے لیے لوگوں کو جن معیارات پر پورا اترنا ضروری ہے وہ درج ذیل ہیں: ان کا دل خدا کی طرف مائل ہوتا ہے، وہ خدا کے کلام کا بوجھ اٹھاتے ہیں، ان کے دل میں تڑپ ہوتی ہے اور ان میں سچائی کی تلاش کا عزم ہوتا ہے۔ صرف ایسے ہی لوگ روح القدس کا کام حاصل کر سکتے ہیں اور وہ اکثر اوقات نور اور وجدان حاصل کر لیتے ہیں۔ وہ لوگ جن کا استعمال خدا کرتا ہے وہ باہر سے بظاہر نامعقول معلوم ہوتے ہیں اور دوسروں کے ساتھ معمول کے تعلقات نہیں رکھتے، ہر چند کہ وہ شائستگی سے بات کرتے ہیں، لاپروائی سے نہیں، اور خدا کے حضور اپنے دل کو ہمیشہ پر سکون رکھتے ہیں۔ بالکل ایسا ہی شخص روح القدس کے استعمال کے لیے مناسب ہے۔ یہ "نامعقول" شخص جس کے بارے میں خدا فرماتا ہے، بظاہر دوسروں کے ساتھ معمول کے تعلقات نہیں رکھتا ہے، اور وہ ظاہری محبت یا ظاہری طرز عمل کو مناسب اہمیت نہیں دیتے، لیکن جب وہ روحانی معاملات کو بیان کرتے ہیں تو وہ اپنے دل کی بات بتانے کے قابل ہوتے ہیں اور بے لوث طریقے سے دوسروں کو وہ نور اور وجدان فراہم کرتے ہیں جسے انہوں نے خدا کے سامنے اپنے حقیقی تجربے سے حاصل کیا ہے۔ اس طرح وہ خدا کے لیے اپنی محبت کا اظہار کرتے اور خدا کی مرضی کو پورا کرتے ہیں۔ جب دوسرے لوگ ان پر تہمت لگاتے ہیں اور ان کا مذاق اڑاتے ہیں، تو وہ باہر کے لوگوں، معاملات، یا چیزوں کے قابو میں آنے سے بچ جاتے ہیں، اور اس کے باوجود خدا کے سامنے پرسکون رہ سکتے ہیں۔ ایسے شخص میں اس کی اپنی منفرد بصیرت ہوتی ہے۔ اس سے قطع نظر کہ دوسرے لوگ کیا کرتے ہیں، ان کے دل خدا سےکبھی الگ نہیں ہوتے۔ جب دوسرے لوگ ہنسی مذاق والی گفتگو کر رہے ہوتے ہیں، ان کا دل تب بھی خدا کے حضور میں رہتا ہے، خدا کے کلام پر غور کرتا ہے یا خدا کی مرضی معلوم کرنے کے لیے، خاموشی کے ساتھ اپنے دل میں خدا سے دعاگو ہوتا ہے۔ وہ دوسرے لوگوں کے ساتھ معمول کے تعلقات کو برقرار رکھنے کو کبھی اہمیت نہیں دیتے۔ یوں لگتا ہے کہ ایسے شخص کے پاس زندگی بسر کرنے کا کوئی فلسفہ نہیں ہے۔ بظاہر، یہ شخص زندہ دل، پیارا اور معصوم ہوتا ہے، لیکن سکون کا احساس بھی رکھتا ہے۔ یہ اس شخص کی خصوصیت ہے جس کو خدا استعمال کرتا ہے۔ زندگی گزارنے کا فلسفہ یا "عام وجہ" جیسی چیزیں ایسے شخص میں کام نہیں کرتی ہیں؛ یہ اس قسم کا شخص ہے جس نے اپنے دل کو مکمل طور پر خدا کے کلام کے لئے وقف کر دیا ہے، اور یوں لگتا ہے کہ صرف خدا اس کے دل میں ہے۔ یہ اس قسم کا انسان ہے جسے خدا "منطق کے بغیر" والا شخص کہتا ہے، اور یہ شخص بالکل اسی قسم کا ہوتا ہے جسے خدا استعمال کرتا ہے۔ یہ ہے نشانی ایک ایسے شخص کی ہے جسے خدا استعمال کر رہا ہے: کب اور کہاں سے قطع نظر، اس کا دل ہمیشہ خدا کے حضور ہوتا ہے، اور دوسرے لوگ خواہ کتنے ہی عیاش کیوں نہ ہوں، وہ اپنی حرص اور جسمانی ہوس میں کتنے ہی محو کیوں نہ ہوں، تب بھی اس شخص کا دل خدا سے کبھی دور نہیں ہوتا، اور وہ بھیڑ کے پیچھے نہیں چلتا۔ صرف اس قسم کا فرد ہی خدا کے استعمال کے لیے موزوں ہے، اور صرف اسی قسم کے شخص کو روح القدس کے ذریعہ کامل کیا جاتا ہے۔ اگر تُو ان چیزوں کو حاصل کرنے کے قابل نہیں ہے، تو تُو خدا کے لیے خود کو وقف کرنے اور روح القدس کے ذریعہ کامل کیے جانے کا اہل نہیں ہے۔

اگر تم خدا کے ساتھ معمول کا رشتہ رکھنا چاہتے ہو تو تمہارا دل لازماً خدا کی طرف مائل ہونا چاہئے۔ اس کی بنیاد پر، تیرا دوسرے لوگوں کے ساتھ بھی معمول کا رشتہ ہوگا۔ اگر تیرا خدا کے ساتھ معمول کا رشتہ نہیں ہے، تو اس سے قطع نظر کہ تُو دوسروں کے ساتھ اپنے تعلقات کو برقرار رکھنے کے لیے کیا کرتا ہے، خواہ تُو کتنی ہی محنت کیوں نہ کرے اور خواہ کتنی ہی توانائی کیوں نہ صرف کرے، یہ سب کچھ فقط انسانی فلسفہ حیات سے متعلق ہوگا۔ تُو انسانی نقطہ نظر اور انسانی فلسفے کے ذریعے لوگوں کے درمیان اپنی حیثیت برقرار رکھتا ہے تاکہ لوگ تیری تعریف کریں، لیکن تم لوگوں کے ساتھ معمول کے تعلقات قائم کرنے کے لیے خدا کے کلام پر عمل نہیں کر رہے ہو۔ اگر تُو لوگوں کے ساتھ اپنے تعلقات پر توجہ مرکوز نہیں کرتا بلکہ خدا کے ساتھ معمول کے تعلقات کو برقرار رکھتا ہے، اگر تم اپنا دل خدا کے سپرد کرنے اور اس کی فرمانبرداری کرنا سیکھنے کے لئے تیار ہو تو قدرتی طور پر تمام لوگوں کے ساتھ تیرے معمول کے تعلقات قائم ہو جائیں گے۔ اس طرح، یہ تعلقات جسمانی طور پر قائم نہیں ہوتے ہیں، بلکہ ان کی بنیاد خدا کی محبت ہوتی ہے۔ یہاں تقریباً کوئی جسمانی تعامل نہیں ہے، لیکن اس کی روح میں رفاقت، باہمی محبت، باہمی سکون اور ایک دوسرے کے لیے احساس کا جذبہ موجود ہے۔ یہ سب کچھ اس دل کی بنیاد پر کیا جاتا ہے جو خدا کو مطمئن کرتا ہے۔ ان رشتوں کو انسانی فلسفہ حیات پر انحصار کر کے برقرار نہیں رکھا جاتا ہے، بلکہ خدا کے لیے بوجھ اٹھانے کے نہایت ہی فطری عمل کے ذریعہ تشکیل دیا جاتا ہے۔ اس کے لیے انسان کی تشکیل دی ہوئی ہوئی کوششیں مطلوب نہیں ہیں۔ اس کے لیے تمہارا عمل خدا کے کلام کے اصولوں کے عین مطابق ہونا چاہیے۔ کیا تم خدا کی مرضی کا خیال رکھنے کے لیے تیار ہو؟ کیا تُو ایک ایسا شخص بننے کے لیے تیار ہے جو خدا کے حضور "بغیر کسی وجہ" کے ہے؟ کیا تُو اپنا دل مکمل طور پر خدا کے سپرد کرنے اور لوگوں کے درمیان اپنی حیثیت کو نظر انداز کرنے کے لیے تیار ہے؟ ان تمام لوگوں میں سے جن کے ساتھ تیرا رابطہ ہے، تیرے بہترین تعلقات کس کے ساتھ ہیں؟ تیرے سب سے خراب تعلقات کس کے ساتھ ہیں؟ کیا لوگوں کے ساتھ تیرے تعلقات معمول کے مطابق ہیں؟ کیا تُو تمام لوگوں کے ساتھ یکساں سلوک کرتا ہے؟ کیا دوسروں کے ساتھ تیرے تعلقات تیرے زندگی بسر کرنے کے فلسفے کے مطابق برقرار ہیں، یا وہ خدا کی محبت کی بنیاد پر قائم ہیں؟ جب کوئی انسان اپنا دل خدا کے سپرد نہیں کرتا تو اس کی روح کند، بے حس اور لاشعوری ہو جاتی ہے۔ اس قسم کا شخص کبھی بھی خدا کے کلام کو نہیں سمجھے گا اور نہ ہی اس کا خدا کے ساتھ معمول کا رشتہ ہو گا؛ اس قسم کے انسان کا مزاج کبھی نہیں بدلے گا۔ کسی کے مزاج میں تبدیلی اس کے دل کو مکمل طور پر خدا کے سپرد کرنے اور خدا کے کلام سے علم و نور حاصل کرنے کا عمل ہے۔ خدا کا کام کسی شخص کو فعال طور پر اپنے اندر داخل ہونے کی اجازت دے سکتا ہے، ساتھ ہی انھیں اس قابل بناتا ہے کہ وہ اپنے منفی پہلؤوں کو ان کے بارے میں علم ہو جانے کے بعد صاف کر سکیں۔ جب تم اس مقام پر پہنچو گے جہاں تم اپنا دل خدا کے سپرد کرو، تو تم اپنی روح کے اندر ہونے والی ہر ہلکی حرکت کو بھی محسوس کر سکو گے، اور تم خدا کی جانب سے عطا کردہ تمام علم و نور سے واقف ہو جاؤ گے۔ اس پر ثابت قدم رہو، اور تو آہستہ آہستہ روح القدس کے ذریعہ کامل کیے جانے کی راہ میں داخل ہو جائے گا۔ تیرا دل خدا کے سامنے جس قدر پرسکون ہوگا، تیری روح اسی قدر حساس اور نازک ہو گی اور تمہاری روح یہ سمجھ پائے گی کہ روح القدس اسے کس طرح تحریک دیتا ہے، اور پھر خدا کے ساتھ تیرا تعلق مزید معمول پر آ جائے گا۔ لوگوں کے درمیان معمول کا رشتہ اپنے دلوں کو خدا کے سپرد کرنے کی بنیاد پر قائم ہوتا ہے، نہ کہ انسانی کوششوں سے۔ ان کے دلوں میں خدا کی موجودگی کے بغیر، لوگوں کے درمیان باہمی تعلقات محض جسمانی رشتے ہیں۔ وہ معمول کے مطابق نہیں ہیں، بلکہ اس کے بجائے، ہوس سے دستبرداری پر مبنی ہیں۔ یہ وہ رشتے ہیں جن سے خدا سخت نفرت کرتا ہے، جنھیں وہ ناپسند کرتا ہے۔ اگر تُو کہتا ہے کہ تیری روح کو تحریک دی گئی ہے، لیکن تم کو ہمیشہ اپنے پسندیدہ لوگوں کی رفاقت پسند ہے، جن کو تُو بہت اونچے مقام پر سمجھتا ہے، اور اگر دوسرا شخص اسے تلاش کرتا ہے تُو اسے پسند نہیں کرتا، حتیٰ کہ اس کے خلاف تعصب رکھتے ہو اور اس کے ساتھ تعلق نہیں رکھتے، یہ اس بات کا وافر ثبوت ہے کہ تُو اپنے جذبات کے تابع ہے اور خدا کے ساتھ تیرا تعلق معمول کا بالکل بھی نہیں ہے۔ تُو خدا کو دھوکہ دینے اور اپنی خباثت کو چھپانے کی کوشش کر رہا ہے۔ اگر تو اپنی کچھ فہم و فراست کی سانجھ کر کے بھی غلط ارادے رکھتا ہے، تو پھر تُو جو کچھ بھی کرتا ہے وہ صرف انسانی معیار کے مطابق ہی اچھا ہوتا ہے۔ خدا تیری تعریف نہیں کرے گا—کیونکہ تو اپنے جسم کے مطابق عمل کر رہا ہے، خدا کے بوجھ کے لیے نہیں۔ اگر تو خدا کے سامنے اپنے دل کو پرسکون رکھنے پر قادر ہے، اور خدا سے محبت کرنے والے تمام لوگوں کے ساتھ معمول کا تعامل رکھتا ہے تبھی تُو خدا کے استعمال کے لیے موزوں ہو گا۔ اس طرح، دوسروں کے ساتھ خواہ تُو جیسا بھی تعلق رکھے، یہ زندگی گزارنے کے فلسفے کے مطابق نہیں ہو گا، بلکہ یہ خدا کی نظر میں، ایسی زندگی ہو گی جو اس کے بوجھ کی قدردان ہو گی۔ تمہارے درمیان ایسے کتنے لوگ ہیں؟ کیا دوسروں کے ساتھ تیرے تعلقات واقعی معمول کے مطابق ہیں؟ وہ کس بنیاد پر بنائے گئے ہیں؟ تیرے اندر زندگی گزارنے کے کتنے فلسفے ہیں؟ کیا انہیں نکال دیا گیا ہے؟ اگر تیرا دل پوری طرح خدا کی جانب مائل نہیں ہو سکتا ہے، تو تُو پھر خدا کا نہیں ہے—بلکہ تم شیطان کے ہو، اور آخر میں تجھے شیطان کی طرف واپس لوٹا دیا جائے گا۔ تُو خدا کے بندوں میں شمار ہونے کے لائق نہیں ہے۔ ان سب کے لیے تجھے احتیاط کے ساتھ غورو فکر کرنے کی ضرورت ہے۔

سابقہ: خدا پر اپنے ایمان میں تجھے خدا کی اطاعت کرنی چاہیے

اگلا: ایک معمول کی روحانی زندگی لوگوں کو صحیح راستے پر لے جاتی ہے

خدا کے بغیر ایام میں، زندگی اندھیرے اور درد سے بھر جاتی ہے۔ کیا آپ خدا کے قریب جانے اور اس سے خوشی اور سکون حاصل کرنے کے لیے خُدا کے الفاظ سیکھنے کے لیے تیار ہیں؟

تنظیمات

  • متن
  • تھیمز

گہرے رنگ

تھیمز

فونٹس

فونٹ کا سائز

سطور کا درمیانی فاصلہ

سطور کا درمیانی فاصلہ

صفحے کی چوڑائی

مندرجات

تلاش کریں

  • اس متن میں تلاش کریں
  • اس کتاب میں تلاش کریں

کے ذریعے ہم سے رابطہ کریں WhatsApp