باب 5
پہاڑ اور دریا بدلتے رہتے ہیں، پانی اپنے راستے پر رواں دواں رہتا ہے، اور انسان کی زندگی زمین و آسمان کی طرح دوام نہیں رکھتی۔ صرف قادرِ مطلق خُدا ہی ابدی اور دوبارہ زندہ ہونے والی زندگی رکھتا ہے، جو نسل در نسل، دائم جاری رہتی ہے! تمام اشیا اور تمام واقعات اس کے ہاتھ میں ہیں اور شیطان اس کے قدموں کے نیچے ہے۔
آج، یہ خدا کے پیشگی تعین شدہ انتخاب سے ہے کہ وہ ہمیں شیطان کی گرفت سے رہائی دلاتا ہے۔ وہ واقعی ہمارا خلاصی دہندہ ہے۔ مسیح کی ابدی، دوبارہ زندہ ہونے والی زندگی واقعی ہمارے اندر ساخت کی گئی ہے، جو ہمیں خدا کی زندگی سے جڑنے کے لیے مقدر کرتی ہے، تاکہ ہم واقعی اس کے روبرو ہو سکیں، اسے کھا سکیں، اسے پی سکیں، اور اس سے لطف اندوز ہو سکیں۔ یہ وہ بے لوث نذرانہ ہے جو خدا نے اپنے خونِ دل کی قیمت پر دیا ہے۔
موسم آتے ہیں اور جاتے ہیں، آندھی اور پالے سے گزرتے ہیں، زندگی کی اتنی بہت سی تکلیفوں، ظلم وستم اور مصائب، دنیا کی طرف سے بےشمار مرتبہ مسترد کیا جانا اور بہتان طرازی، حکومت کے بہت سے جھوٹے الزامات درپیش ہوتے ہیں، پھر بھی نہ خدا کا ایمان اور نہ ہی اس کاعزم ذرا بھی کم ہوتا ہے۔ پورے دِل سے خُدا کی مرضی، اور خُدا کے انتظام اور منصوبے کے لیے وقف کر کے، تاکہ وہ پورے ہو سکیں، وہ اپنی زندگی ایک طرف رکھ دیتا ہے۔ اپنے لوگوں کے ہجوم کے لیے، وہ کوئی تکلیف اٹھانے سے گریز نہیں کرتا، احتیاط سے انہیں کھانا کھلاتا اور پانی پلاتا ہے۔ اس بات سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے کہ ہم کتنے نادان ہیں، یا ہم کتنے ٹیڑھے لوگ ہیں، ہمیں صرف اس کے سامنے سر تسلیم خم کرنا چاہیے، اور مسیح کی دوبارہ زندہ ہونے والی زندگی ہماری پرانی فطرت بدل دے گی۔۔۔۔ ان تمام پہلوٹھے بیٹوں کے لیے، وہ کھانا اور آرام چھوڑ کر ان تھک محنت کرتا ہے۔ کتنے دن اور کتنی راتوں سے، کتنی شدید گرمی اور منجمد کر دینے والی سردی میں، وہ صہیون کو دل جمعی سے دیکھتا ہے۔
دنیا، گھر، کام اور سب کچھ، بالکل چھوڑ دیا، خوشی سے، اپنی مرضی سے، اور دنیاوی لذتوں سے اس کا کوئی تعلق نہیں رہا۔۔۔۔ اُس کے منہ سے نکلنے والے الفاظ ہم پر اثر انداز ہوتے ہیں، جو ہمارے دل کے نہاں خانوں میں روپوش اشیا بےنقاب کرتے ہیں۔ ہم کیونکر قائل نہیں ہو سکتے؟ اُس کے منہ سے نکلنے والا ہر جملہ ہم پر کسی بھی وقت صادق آ سکتا ہے۔ ہم جو کچھ بھی کرتے ہیں، اُس کی موجودگی میں یا اُس سے پوشیدہ، ایسی کوئی چیز نہیں جسے وہ نہیں جانتا، کچھ بھی ایسا نہیں جسے وہ نہیں سمجھتا۔ ہمارے اپنے منصوبوں اور انتظامات کے باوجود یقیناً سب کچھ اُس کے سامنے منکشف ہوگا۔
اُس کے سامنے دو زانو ہونا، اپنی روح کے اندر خوشی محسوس کرنا، آرام اور سکون سے، ہمیشہ اور زیادہ خالی اور حقیقی معنوں میں خُدا کا مقروض محسوس کرنا: یہ حیرت انگیز ناقابلِ تصور اور ناقابلِ حصول ہے۔ روح القدس یہ ثابت کرنے کے لیے کافی ہے کہ قادرِ مطلق خُدا ہی ایک سچا خُدا ہے! یہ ناقابل تردید ثبوت ہے! ہم اس گروہ کے لوگ ناقابل بیان طور پر نعمت یافتہ لوگ ہیں! اگر خُدا کا فضل اور رحم شامل نہ ہوتا، تو ہم شیطان کی پیروی کرتے ہوئے صرف جہنم میں ہی جا سکتے تھے۔ صرف قادرِ مطلق خُدا ہی ہمیں بچا سکتا ہے!
آہ! قادر مطلق خدا، عملی خدا! یہ تُو ہے جس نے ہماری روحانی آنکھیں کھول دی ہیں، ہمیں روحانی دنیا کے اسرار دیکھنے کی اجازت دی ہے۔ بادشاہی کے امکانات لامحدود ہیں۔ ہمیں انتظار کرتے وقت چوکس رہنا چاہیے۔ وہ دن زیادہ دور نہیں ہو سکتا۔
جنگ کے شعلے رقص کناں ہیں، ہوا میں توپوں کا دھواں بھرا ہے، موسم گرم ہو گیا ہے، موسم میں تبدیلی ہو رہی ہے، طاعون پھیلے گا، اور لوگ صرف مریں گے، بچنے کی کوئی امید نہیں ہو گی۔
آہ! قادر مطلق خدا، عملی خدا! تُو ہمارا ناقابل تسخیر قلعہ ہے۔ تُو ہماری پناہ گاہ ہے۔ ہم تیرے پروں کے نیچے سمٹے ہوئے ہیں، اور آفت ہم تک نہیں پہنچ سکتی۔ یہ تیری خدائی حفاظت اور نگہداشت ہے۔
ہم سب گانے میں اپنی آواز بلند کرتے ہیں؛ ہم مدح میں گاتے ہیں، اور ہماری مدح و ثنا کی آواز پورے صہیون میں گونجتی ہے۔ قادرِ مطلق خدا، عملی خدا نے ہمارے لیے وہ عظیم الشان منزل تیار کر رکھی ہے۔ ہوشیار رہو – اوہ، نگران رہو! ابھی تک، بہت زیادہ تاخیر نہیں ہوئی ہے۔