تو کس کا وفادار ہے؟

اس وقت، تمھارا جیا ہوا ہر دن اہم ہے، اور یہ تمھاری منزل اور تقدیر کے لیے انتہائی اہم ہے، تو لازم ہے کہ تمھارے پاس جو کچھ ہے اسکی قدر کرو اور ہر گزرتے لمحے کو انمول جانو۔ تمھیں زیادہ سے زیادہ وقت نکالنا چاہیے تاکہ اپنے لئے عظیم ترین فائدے حاصل کرسکو، یوں تم نے اپنی زندگی بیکار نہیں گزاری ہو گی۔ تم شاید الجھن محسوس کرو کہ میں ایسے الفاظ کیوں استعمال کر رہا ہوں۔ اگر کھل کر اظہار کروں تو میں تم میں سے کسی کے بھی رویئے سے خوش نہیں، کیوں کہ میری جو تم سے امیدیں وابستہ تھیں، تم آج ویسے نہیں ہو۔ لہٰذا، میں یوں کہہ سکتا ہوں کہ تم میں سے ہر ایک تباہی کے دہانے پر ہے اور تمھاری مدد کے لئے ماضی کی چیخ و پکار اور سچائی اور روشنی کی جستجو کی سابقہ خواہشات اپنے اختتام کو پہنچ رہی ہیں۔ یہ ہے تمھاری تلافی کا آخری مظاہرہ، اور یہ وہ ہے جس کی میں نے کبھی توقع نہیں کی تھی۔ میں حقائق کے منافی بات نہیں کرنا چاہتا، کیونکہ تم لوگوں نے مجھے انتہائی مایوس کیا ہے۔ شاید تم اسے اپنی تزلزل کی حالت میں تسلیم کرنا نہیں چاہتے، حقیقت کا سامنا نہیں کرنا چاہتے—پھر بھی مجھے تم سے سنجیدگی سے پوچھنا لازم ہے: ان تمام برسوں، میں تمھارے دلوں میں کیا بھرا رہا؟ ان کی وفاداری کس کے ساتھ ہے؟ یہ مت کہنا کہ یہ سوالات کہاں سے وجود میں آ گئے، اور مجھ سے یہ نہیں پوچھنا کہ میں نے ایسی باتیں کیوں پوچھیں۔ یہ جان لو: ایسا اس لئے ہے کہ میں تمھیں خوب جانتا ہوں، تمھارا بہت زیادہ خیال کرتا ہوں، اورتمھارے طرزعمل اور کارناموں پراپنا بہت زیادہ دل لگایا ہے جس کی وجہ سے میں نےتمھیں بلا روک ٹوک حساب کتاب کرنے کے لیے بلایا ہے اور سخت مشقت اٹھائی ہے۔ پھر بھی تم نے مجھے بدلے میں بے حسی اور ناقابل برداشت لاتعلقی کے علاوہ کچھ نہیں دیا۔ تم مجھ سے اس قدرغافل ہوگئے ہو؛ کیا یہ ممکن ہے کہ میں اس بارے میں کچھ نہیں جانتا؟ اگر تمھارا یہ ایمان ہے، تو اس سے مزید یہ ثابت ہوتا ہے کہ تم میرے ساتھ واقعی حسن سلوک نہیں کرتے۔ اوراس لئے میں کہتا ہوں کہ تم اپنے سرریت میں دفن کر رہے ہو۔ تم لوگ اتنے ہوشیار ہو کہ تم یہ بھی نہیں جانتے کہ تم کر کیا رہے ہو – تو بھلا تم مجھے حساب دینے میں کیا استعمال کرو گے؟

میرے نزدیک سب سے تشویش ناک سوال یہ ہے کہ دراصل تمھارے دلوں کی وفاداری کس کے ساتھ ہے۔ میں بھی، امید کرتا ہوں، کہ تم میں سے ہرایک اپنے خیالات کو ترتیب دے گا اور اپنے آپ سے سوال کرے گا کہ تم کس کے ساتھ وفادار ہے اور کس کے لئے جی رہے ہو۔ شاید تم نے ان سوالات پر کبھی توجہ نہیں دی، تومیں تمھارے سامنے ان جوابات کو کیسے ظاہر کردوں؟

حافظے والا کوئی بھی اس حقیقت کو تسلیم کرے گا: انسان اپنے لیے جیتا ہے اور اپنے آپ سے ہی وفادار ہے۔ میں تمھارے جوابات کو مکمل طور پر درست نہیں مانتا، کیونکہ تم میں سے ہر ایک اپنی اپنی زندگی میں موجود ہے اور ہرایک اپنی اپنی تکلیف سے نبرد آزما ہے۔ یوں، تمھاری وفاداری ان لوگوں کے ساتھ ہے جن سے تمھیں محبت ہے اور ان چیزوں سے ہے جو تمھیں خوشی دیتی ہیں؛ تم اپنے آپ سے مکمل طور پر وفادار نہیں ہو۔ کیونکہ تم میں سے ہرایک لوگوں، واقعات، اوراپنے اردگرد کی اشیاء سے متاثر ہے، تم حقیقت میں اپنے آپ سے وفادار نہیں ہو۔ میں یہ الفاظ تمھارے وفادار ہونے کی توثیق کے لیے نہیں، بلکہ تمھاری کسی ایک چیز سے وفاداری کو بےنقاب کرنے کے لئے کہتا ہوں، کیونکہ اتنے سالوں پرمحیط عرصے میں، مجھے تم میں سے کسی ایک سے بھی وفاداری نہیں ملی۔ ان تمام برسوں میں تم نے میری پیروی کی ہے، پھربھی مجھ سے ذرہ برابر بھی وفاداری نہیں کی۔ بلکہ، تم ان لوگوں کے گرد گھومتے رہے جن سے تمھیں محبت ہے اور جن چیزوں سے تمھیں مسرت ملتی ہے – اتنا کہ ہر وقت، اور جہاں بھی جاتے ہو، انہیں اپنے دل کے قریب رکھتے ہو اور انہیں کبھی نہیں چھوڑتے ہو۔ جب بھی تم کسی ایک چیز کے بارے میں بے تاب یا جذباتی ہوتے ہو جس سے تمھیں محبت ہے، وہ تب ہوتا ہے جب تم میری پیروی کر رہے ہوتے ہو یا تب بھی جب میرا کلام سن رہے ہوتے ہو۔ اسی لئے، میں یہ کہتا ہوں کہ تم اس وفاداری کو، جس کا میں تم سے مطالبہ کرتا ہوں، اسے اپنے "پالتو جانوروں" کے ساتھ وفادار رہنے اوران کی محبت میں استعمال کرتے ہو۔ گو کہ تم میرے لئے اکا دکا چیزوں کی قربانی دے دیتے ہو، پر یہ تمھاری کُلی طور پر نمائندگی نہیں کرتا، اور یہ ظاہر نہیں کرتا کہ وہ میں ہوں جس کے تم حقیقت میں وفادار ہو۔ تم لوگ خود کو ان مصروفیات میں شامل کرتے ہو جن کے بارے میں تم جذباتی ہوتے ہو: کچھ لوگ بیٹوں اور بیٹیوں کے، دیگر شوہروں، بیویوں، امارت، کام، برتر شخصیات، اعلی حیثیت یا عورتوں کے وفادار ہوتے ہیں۔ تم ان چیزوں سے جن سے تم وفادار ہو کبھی نہیں تھکتے یا تنگ ہوتے ہو؛ اس کے بجائے، تم ان چیزوں کو زیادہ مقدار میں، اور اعلیٰ معیار کے ساتھ حاصل کرنے کے لیے مزید بے تاب ہو جاتے ہو اور تم کبھی ہار نہیں مانتے۔ میں اور میرا کلام ہمیشہ ان چیزوں کے پیچھے دھکیل دیے جاتے ہیں جن کے بارے میں تم جذباتی ہو۔ اور تمھارے پاس کوئی چارہ نہیں ہوتا سوائے اس کے کہ انہیں آخری درجہ پر رکھو۔ اور کچھ ایسے بھی ہیں جو اس آخری جگہ کو بھی ان چیزوں کے لئے چھوڑ دیتے ہیں جن سے وہ وفادار ہیں مگر جو ابھی انھوں نے دریافت کرنی ہیں – ان کے دلوں میں کبھی میری ذرہ برابر جھلک تک نہیں رہی۔ تم شاید یہ سوچو کہ میں تم لوگوں سے بہت زیادہ مانگ رہا ہوں یا تم پر غلط الزام لگا رہا ہوں – لیکن تم نے کبھی اس حقیقت کے بارے میں سوچا ہے کہ جب تم خوشی خوشی اپنے اہل وعیال کے ساتھ وقت گزار رہے ہوتے ہو، تم ایک بار بھی مجھ سے وفادار نہیں ہوتے ہو؟ کیا ایسے اوقات میں تمھیں یہ تکلیف نہیں دیتا؟ جب تمھارے دل خوشی سے سرشار ہوتے ہیں، اور تمھیں تمھاری محنت کا صلہ مل جاتا ہے، تو کیا تم دلبرداشتہ محسوس نہیں کرتے کہ تم نے خود کو سچائی سے کافی حد تک آراستہ نہیں کیا؟ تم میری رضا مندی نہ ملنے پر کب روئے ہو؟ تم اپنے بیٹوں اور بیٹیوں کی خاطر اپنے دماغ خرچ کرتے ہو اور بہت درد سہتے ہو، پھر بھی تم مطمئن نہیں ہوتے؛ پھر بھی تمھیں یہ یقین ہوتا ہے کہ تم ان کی طرف سے محتاط نہیں رہے، کہ تم نے ان کے لئے وہ سب کچھ نہیں کیا جو تم کر سکتے ہو۔ میرے لئے، البتہ، تم ہمیشہ غافل اور لاپرواہ رہے؛ میں صرف تمھاری یادوں میں ہوں، مگر میں تمھارے دلوں میں نہیں رہتا۔ میری لگن اور کوششیں ہمیشہ تمھیں محسوس ہوئے بغیر ہی رہ جاتی ہیں، اور تم نے کبھی بھی ان کی قدر نہیں کی۔ تم محض معمولی سا ہی غور و فکر کرتے ہو اور یقین رکھتے ہو کہ یہ کافی ہو گا۔ ایسی "وفاداری" وہ نہیں جس کی میں طویل عرصے سے تمنا کررہا ہوں، بلکہ ویسی ہے جسے میں نے عرصے سے حقیر جانا ہے۔ اس کے باوجود، چاہے میں کچھ بھی کہوں، تم ایک یا دو چیزیں ہی تسلیم کرتے ہو؛ تم مکمل طور پر اسے قبول نہیں کر سکتے، کیونکہ تم سب بہت "پراعتماد" ہو، اور تم ہمیشہ میرے کہے ہوئے کلام میں سے اپنے لئے قابل قبول بات کو منتخب کرتے اور چنتے ہو۔ اگر تم آج بھی ایسے ہی ہو، تو تمھاری خود اعتمادی سے نمٹنے کے لیے میرے پاس یقیناً کچھ طریقے ہیں – اور، اس سے زیادہ یہ کہ میں تم سے تسلیم کرواؤنگا کہ میرا تمام کلام سچا ہے اوراس میں سے کچھ بھی حقائق کو مسخ نہیں کرتا۔

اگر میں ابھی تمھارے سامنے کچھ پیسے رکھوں اور تمھیں انتخاب کرنے کی آزادی دوں – اور اگر میں نے تمھارے انتخاب پر ملامت نہ کی ہوتی – تو تم میں سے اکثر پیسوں کو منتخب کرتے اورسچائی کو ترک کر دیتے۔ تم میں سے بہتر پیسوں کو چھوڑ کر سچائی کو ہچکچاتے ہوئے منتخب کر لیں گے، جبکہ وہ جو درمیان میں ہیں، وہ ایک ہاتھ سے پیسے کو اپنے قبضے میں لیں گے اور دوسرے سے سچائی کو۔ تو کیا تمھارے اصلی رنگ خود واضح نہیں ہو جائیں گے؟ جب بھی سچائی اور کوئی ایسی چیز جس سے تم وفادار ہو، کے درمیان ایک کو منتخب کرنا ہوگا، تم سب یہی انتخاب کرو گے اور تمھارا رویہ یہی رہے گا۔ کیا ایسا نہیں ہے؟ کیا تم میں سے بہت سے ایسے نہیں جو صحیح اور غلط کے درمیان ڈگمگاتے رہے ہیں؟ مثبت اور منفی، سفید اورسیاہ کے درمیان مقابلے میں، تم یقیناً ان انتخابات سے واقف ہو گے جو تم نے اپنے اہل و عیال اور خدا، بچوں اور خدا، امن اور انتشار، امارت اور غربت، خواص اورعوام، حمایت حاصل ہونے اور ایک طرف چھوڑ دیے جانے، اور اسی طرح دیگر کے بیچ میں کئے ہیں۔ ایک پر امن خاندان اور ایک ٹوٹے ہوئے خاندان کے درمیان، تم نے پہلے کو منتخب کیا، اور یہ تم نے بغیر کسی ہچکچاہٹ کے کیا؛ دولت اور فرض کے درمیان، تم نے دوبارہ پہلے ہی کو چنا، تم میں برائی سے باز رہنے کا ارادہ تک نہیں؛[ا] آسائش اورغربت کے درمیان، تم نے پہلے کا انتخاب کیا۔ اپنے بیٹے، بیٹیوں، بیویوں اور شوہروں اور میرے درمیان انتخاب کے وقت تم نے پہلے کو چنا، اور تصور اور سچائی کے درمیان دوبارہ تم نے ایک بار پھر پہلے کو ہی چنا۔ تمھاری تمام بداعمالیوں کے طورطریقوں کا سامنا کرنے کے بعد میرا تم پر سے اعتماد اٹھ گیا ہے۔ یہ بات بس مجھے حیران کردیتی ہے کہ تمھارے دلوں میں نرم ہونے کے لئے کتنی مزاحمت ہے۔ کئی سالوں کی لگن اور کوشش نے بظاہر مجھے تمہاری جانب سے سوائے ترک کیے جانے اور مایوسی کے کچھ نہیں ملا، لیکن تم سے میری امیدیں ہر گزرتے دن کے ساتھ بڑھتی جا رہی ہیں، کیونکہ میرا دن مکمل طور پر ہر ایک کے سامنے بے نقاب کر دیا گیا ہے۔ پھر بھی تم اندھیرا اور بری چیزیں ڈھونڈ رہے ہو، اور ان پر اپنی گرفت ڈھیلی کرنے سے انکار کر رہے ہو۔ پھر، تمھارا انجام کیا ہوگا؟ کیا تم نے کبھی اس پر سنجیدگی سے غور کیا ہے؟ اگر تمھیں دوبارہ انتخاب کرنے کو کہا جائے، تو پھر تمھارا نقطہ نظر کیا ہو گا؟ کیا وہ پہلے والا ہی ہو گا؟ کیا تم اب بھی میرے لئے مایوسی اور شدید غم لے کر آؤ گے؟ کیا تمھارے دلوں میں اب بھی گرم جوشی فقط برائے نام ہو گی؟ کیا تم تب بھی واقف نہیں ہو گے کہ میرے دل کو سکون پہنچانے کے لئے کیا کرنا ہو گا؟ اس لمحے، تم کس کا انتخاب کرو گے؟ کیا تم میرے کلام کے سامنے سرتسلیم خم کرو گے یا ان سے اکتا جاؤ گے؟ میرا دن تمھاری نظروں کے سامنے عیاں کر دیا گیا ہے، اور تمھیں جس کا سامنا ہے وہ ایک نئی زندگی اور ایک نیا نقطہ آغاز ہے۔ البتہ، میں تمہیں یہ ضرور بتا دوں کہ یہ نقطہ آغاز ماضی کے نئے کام کی شروعات نہیں، بلکہ پرانے کا اختتام ہے۔ مطلب کہ یہ آخری عمل ہے۔ میرے خیال میں تم سب سمجھ سکتے ہو کہ اس نقطہ آغاز کے بارے میں کیا غیر معمولی ہے۔ عنقریب ایک دن، البتہ تم اس نقطہ آغاز کا حقیقی مطلب سمجھ جاؤ گے، تو چلو مل کر اس سے آگے بڑھیں اور آنے والے آخر کا خیرمقدم کریں! تاہم، جو چیز مجھے تمھارے بارے میں مسلسل فکر مند کرتی رہتی ہے وہ یہ ہے کہ جب ناانصافی اور انصاف کا سامنا ہوتا ہے، تم ہمیشہ پہلے کو منتخب کرتے ہو۔ گو، کہ وہ، سب تمھارے ماضی میں ہے۔ میں بھی، تمھارے ماضی کا سب کچھ بھلانے کے لئے پرامید ہوں گو کہ یہ کرنا بہت مشکل ہے۔ اس کے باوجود، میرے پاس اس کو کرنے کا بہت اچھا طریقہ ہے: مستقبل کو ماضی کی جگہ لینے دو، اور اپنے ماضی کے سایوں کو اپنے آج کے حقیقی خود سے تبدیل ہونے کی اجازت دو۔ اس طرح لازماً مجھے تمھیں انتخاب کی دوبارہ زحمت دینی چاہیے: تم درحقیقت کس کے وفادار ہو؟

حاشیہ:

ا۔ ساحل پر واپسی: ایک چینی محاورہ، جس کا مطلب ہے "کسی کا برائی کے اطوار سے باز آنا۔"

سابقہ: اپنی منزل کے لیے کافی بہتر اعمال تیار کرو

اگلا: منزل کی بابت

خدا کے بغیر ایام میں، زندگی اندھیرے اور درد سے بھر جاتی ہے۔ کیا آپ خدا کے قریب جانے اور اس سے خوشی اور سکون حاصل کرنے کے لیے خُدا کے الفاظ سیکھنے کے لیے تیار ہیں؟

تنظیمات

  • متن
  • تھیمز

گہرے رنگ

تھیمز

فونٹس

فونٹ کا سائز

سطور کا درمیانی فاصلہ

سطور کا درمیانی فاصلہ

صفحے کی چوڑائی

مندرجات

تلاش کریں

  • اس متن میں تلاش کریں
  • اس کتاب میں تلاش کریں

کے ذریعے ہم سے رابطہ کریں WhatsApp