قادر مطلق کی آہ و زاری
تمہارے دل میں ایک بہت بڑا راز ہے جس کا تمہیں کبھی علم نہیں ہوا کیونکہ تم روشنی سے خالی ایک دنیا میں رہ رہے تھے۔ تمہارا دل اور تمہاری روح شیطان نے چھین لی ہے۔ تمہاری آنکھیں تاریکی نے ڈھانپ رکھی ہیں، اور تم نہ آسمان میں سورج دیکھ سکتے ہو اور نہ ہی رات کا وہ چمکتا ہوا ستارہ۔ تمہارے کان فریب آمیز الفاظ سے بند ہو چکے ہیں اور نہ تو تم یہوواہ کی گرج دار آواز سنتے ہو، اور نہ ہی تخت سے بہنے والے پانیوں کی آواز۔ تم نے ہر وہ چیز کھو دی ہے جس پر تمہارا جائز حق ہے، وہ سب کچھ جو قادر مطلق نے تمہیں عطا کیا تھا۔ تم مصیبت کے ایک لامتناہی سمندر میں داخل ہو چکے ہو، اپنے آپ بچانے کی کوئی طاقت تمہارے پاس نہیں ہے، بقا کی کوئی امید نہیں، اور تم صرف جدوجہد اور ہر چیز میں جلد بازی کرتے ہو۔۔۔ اسی لمحے سے، تم شیطان کی جانب سے مصیبت سے دوچار ہو گئے ہو، قادر مطلق کی نعمتوں سے بہت دور، قادر مطلق کی عنایتوں کی پہنچ سے دور، ایسی سڑک پر چل رہے ہو جس سے واپسی ممکن نہیں۔ لاکھوں بلاوے بمشکل تمہارے دل اور روح کو جگا سکتے ہیں۔ تم شیطان کے ہاتھوں میں گہری نیند سوتے ہو، جو تمہیں لبھا کر سمت یا راستے کے نشانات کے بغیر والے ایک لامحدود دنیا میں لے گیا ہے۔ اس کے بعد، تم اپنی اصل معصومیت اور پاکیزگی کھو دی ہے اور قادر مطلق کی نظر کرم سے دور رہنے لگے ہو۔ تمہارے دل کے اندر، شیطان تمہیں ہر معاملے میں چلاتا ہے اور تمہاری زندگی بن گیا ہے۔ اب تم نہ اس سے ڈرتے ہو اور نہ ہی اس سے بچتے ہو۔ نہ اس پر شک کرتے ہو؛ اس کی بجائے، تم اس کے ساتھ اپنے دل میں ایسا برتاؤ کرتے ہو جیسے کہ وہ خدا ہے۔ تم نے اسے زیارت گاہ بنا لیا ہے اور اس کی عبادت شروع کر دی ہے اور تم دونوں جسم اور سایہ کی طرح لازم و ملزوم ہو گئے ہو اور ایک ساتھ جینے اور مرنے کے لیے پرعزم ہو۔ تمہیں اس بات کا کوئی اندازہ نہیں ہے کہ تم کہاں سے آئے تھے، تم کیوں پیدا ہوئے تھے، یا کیوں مرو گے۔ تم قادر مطلق کو بطور ایک اجنبی دیکھتے ہو؛ تم اس کی اصل نہیں جانتے، اور اس نے تمہارے لیے جو کچھ کیا ہے اسے جاننے کا امکان تو اور بھی کم ہے۔ جو کچھ اس کی طرف سے آتا ہے وہ تمہارے لیے نفرت کا باعث بن گیا ہے؛ تم نہ تو اسے عزیز رکھتے ہو اور نہ ہی اس کی قدر جانتے ہو۔ اس دن سے لے کر جس دن سے تمہیں قادر مطلق کا رزق ملا تھا تم شیطان کے ساتھ ساتھ چلتے ہو۔ تم نے ہزاروں سال تک شیطان کے ساتھ مل کر بڑی بڑی آندھیوں اور طوفانوں کو برداشت کیا ہے اور تم اس کے ساتھ اس خدا کے خلاف کھڑے ہو جو تمہاری زندگی کا منبع تھا۔ تم توبہ کے متعلق کچھ نہیں جانتے، اس بارے میں تو تم بالکل بھی نہیں جانتے کہ تم ہلاکت کے دہانے پر پہنچ چکے ہو۔ تم بھول گئے ہو کہ شیطان نے تمہیں بہکایا اور مشکل میں پھنسایا؛ اور تم اپنی شروعات بھول گئے ہو۔ اسی طرح شیطان نے آج تک ہر قدم پر تمہیں تکلیف پہنچائی ہے۔ تمہارا دل اور تمہاری روح بے حس ہو چکی ہے اور گل سڑ چکی ہے۔ تم نے انسان کی دنیا کی پریشانیوں کی شکایت کرنا چھوڑ دیا ہے؛ اب تم دنیا کو ناانصاف نہیں سمجھتے۔ پھر بھی تمہیں اس بات کی پروا کم ہے کہ آیا قادر مطلق موجود بھی ہے یا نہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ تم نے بہت پہلے ہی شیطان کو اپنا حقیقی باپ سمجھ لیا تھا اور اس سے الگ نہیں ہو سکتے۔ یہ تمہارے دل کے اندر کا راز ہے۔
صبح ہوتے ہی مشرق میں صبح کا ستارہ چمکنے لگتا ہے۔ یہ ایک ایسا ستارہ ہے جو اس سے پہلے کبھی نہیں تھا، اور یہ پرسکون، چمکتے آسمانوں کو روشن کرتا ہے، جو انسانوں کے دلوں میں بجھی ہوئی روشنی دوبارہ جلاتا ہے۔ نوع انسانی اب اس روشنی کی بدولت تنہا نہیں رہی، جو تمہارے اور دوسرے لوگوں کے اوپر یکساں طور پر چمکتی ہے۔ پھر بھی تم اکیلے اندھیری رات میں گہری نیند میں غرق رہتے ہو۔ تمہیں کوئی آواز سنائی دیتی اور نہ ہی کوئی روشنی نظر آتی ہے؛ تم ایک نئے دور کے نئے آسمان اور زمین کی آمد سے ناواقف ہو، کیونکہ تمہارا باپ تمہیں بتاتا ہے، "میرے بچے، اٹھو مت، ابھی بہت سویرا ہے۔ موسم سرد ہے تو باہر نہ جاؤ کہیں تلوار اور نیزے سے تمہاری آنکھوں میں چھید نہ ہو جائیں۔" تم صرف اپنے باپ کی نصیحتوں پر بھروسا کرتے ہو کیونکہ تمہارا خیال ہے کہ صرف تمہارا باپ ہی صحیح ہے، جیسے کہ تمہارا باپ تم سے بڑا ہے اور وہ تم سے بے حد محبت کرتا ہے۔ اس طرح کی نصیحتوں اور ایسی محبت کی وجہ سے تم اس داستان پر یقین کرنا چھوڑ دیتے ہو کہ دنیا میں روشنی ہے؛ وہ تمہیں اس بات کی پروا کرنے سے باز رکھتے ہیں کہ اس دنیا میں سچائی اب بھی موجود ہے یا نہیں۔ اب تم قادر مطلق کی طرف سے اپنے بچاؤ کی امید کرنے کی جرات نہیں کرتے۔ تم موجودہ حالت کے جاری رہنے سے مطمئن ہو، اب تم روشنی کی آمد کی امید نہیں رکھتے، اب جیسا کہ داستان میں بتایا گیا ہے، تم قادر مطلق کے آنے کی آرزو نہیں کرتے۔ جہاں تک تمہارا تعلق ہے، جو کچھ بھی خوبصورت ہے اسے دوبارہ زندہ نہیں کیا جا سکتا، وہ قائم نہیں رہ رکھ سکتا۔ تمہاری نظر میں، بنی نوع انسان کا کل، بنی نوع انسان کا مستقبل، بس غائب ہو چکا ہے، مٹ چکا ہے۔ تم اپنے باپ کے کپڑوں سے پوری طاقت کے ساتھ چمٹے رہتے ہو، اس کی مشکلات بانٹنے کو تیار رہتے ہو، اپنے سفر کے ساتھی اور اپنے دور کے سفر کی سمت کھونے سے سخت خوفزدہ ہوتے ہو۔ انسانوں کی وسیع اور دھند آلود دنیا نے تم جیسے بہت سارے لوگوں کو تشکیل دیا ہے جو اس دنیا کے مختلف کرداروں کی جگہ لینے میں بے باک اور جرات مند ہیں۔ اس نے موت کے خوف سے عاری بہت سے "جنگجو" پیدا کیے ہیں۔ اس سے بھی بڑھ کر، اس نے بے حس اور مفلوج انسانوں کے گروہ در گروہ بنا دیے ہیں جو اپنی تخلیق کے مقصد سے ناواقف ہیں۔ قادر مطلق کی نظریں گہری مصیبت زدہ انسانی نسل کے ہر ایک رکن کا جائزہ لے رہی ہیں۔ جو کچھ وہ سنتا ہے وہ دکھ اٹھانے والوں کا رونا ہے، جو کچھ وہ دیکھتا ہے وہ مصیبت زدہ لوگوں کی شرم ناک حالت ہے اور جو کچھ وہ محسوس کرتا ہے وہ ایک انسانی نسل کی بے بسی اور خوف ہے جس نے نجات کا فضل کھو دیا ہے۔ بنی نوع انسان اس کی مہربانی مسترد کرتی ہے، اپنے راستے پر چلنے کا انتخاب کرتی ہے، اور اس کی آنکھوں کی جانچ پڑتال سے بچنے کی کوشش کرتی ہے، دشمن کی صحبت میں گہرے سمندر کی تلخی کا مزہ لینے کو، آخری قطرے تک، ترجیح دیتی ہے۔ اب قادر مطلق کی آہ و بکا بنی نوع انسان کو سنائی نہیں دیتی؛ اب قادر مطلق کے ہاتھ اس الم رسیدہ بنی نوع انسان سے پیار کرنے کو تیار نہیں ہیں۔ بار، بار وہ دوبارہ قبضہ کرتا ہے اور بار، بار وہ پھر ہار جاتا ہے اور اس طرح کا یہ کام ہے جو وہ بار بار کرتا ہے۔ اسی لمحے سے، وہ تھکنے لگتا ہے، اکتاہٹ محسوس کرتا ہے، اور اس طرح وہ اپنا جوش و جذبہ گنوا بیٹھتا ہے۔ اور بنی نوع انسان کے درمیان چلنا چھوڑ دیتا ہے۔۔۔ بنی نوع انسان ان تبدیلیوں میں سے کسی سے بھی بالکل ناواقف ہے، قادر مطلق کے آنے جانے، اس کی اداسی اور افسردگی سے بے خبر ہے۔
اس دنیا کی ہر چیز تیزی سے قادر مطلق کے خیالات کے ساتھ اور اس کی آنکھوں کے نیچے تبدیل ہو جاتی ہے۔ وہ چیزیں جن کے بارے میں بنی نوع انسان نے کبھی نہیں سنا اچانک پہنچ جاتی ہیں، جبکہ وہ چیزیں جو نوع انسانی طویل عرصے سے نادانستہ طور پر اپنے پاس رکھتی چلی آتی ہے، ہاتھ سے پھسل جاتی ہیں۔ کوئی بھی قادر مطلق کے مسکن کا اندازہ نہیں لگا سکتا، کجا یہ کہ کوئی بھی قادر مطلق کی قوتِ حیات کی فضیلت اور عظمت کا اندازہ لگا سکے۔ وہ اس لحاظ سے افضل ہے کہ وہ اس کا ادراک کر سکتا ہے جو انسان نہیں کر سکتا۔ وہ اس لحاظ سے عظیم ہے کہ بنی نوع انسان کی طرف سے اسے ترک کر دیا گیا ہے اور پھر بھی وہ انسانوں کو بچاتا ہے۔ وہ زندگی اور موت کا مفہوم جانتا ہے اور اس سے بڑھ کر وہ کائنات کے وجود کے ان قوانین کو جانتا ہے جن پر بنی نوع انسان کو عمل کرنا چاہیے۔ وہ انسانی وجود کی بنیاد ہے اور وہ ایسا نجات دہندہ ہے جو بنی نوع انسان کو دوبارہ زندہ کرتا ہے۔ وہ خوشی بھرے دلوں کو غم سے بوجھل کرتا ہے اور غم زدہ دلوں کو خوشی سے ابھارتا ہے، سب اس کے کام کی خاطر اور اس کے منصوبے کی خاطر ہے۔
بنی نوع انسان قادر مطلق کی طرف سے زندگی کی عطا سے بھٹکنے کے بعد، اپنے وجود کے مقصد سے ناواقف ہے لیکن اس کے باوجود موت سے خوف زدہ ہے۔ وہ مدد یا معاونت سے محروم ہیں، پھر بھی اپنی آنکھیں بند کرنے سے گریزاں ہیں، اور وہ خود کو اس دنیا میں ایک ناپاک وجود گھسیٹنے کے لیے فولاد کرتے ہیں، جو گوشت کی ایسی بوریاں ہیں جنہیں اپنی روحوں کا کوئی احساس نہیں ہے۔ تم اسی طرح رہتے ہو، امید کے بنا، دوسروں کی طرح، بغیر کسی مقصد کے۔ صرف افسانوی مقدس ہستی ہی ان لوگوں کو بچا سکے گی جو اپنے دکھوں کے مابین کراہتے ہوئے اس کی آمد کے بڑی شدت کے ساتھ منتظر ہیں۔ اب تک ایسے عقیدے کا ادراک ان لوگوں میں نہیں ہوا جن میں شعور کی کمی ہے۔ اس کے باوجود، لوگ اب بھی اس کے لیے اسی طرح ترس رہے ہیں۔ قادر مطلق ان لوگوں پر رحم کرتا ہے جنہوں نے گہری تکالیف اٹھائی ہیں؛ اس کے ساتھ ساتھ وہ ان لوگوں سے تنگ آ چکا ہے جن میں شعور کی کمی ہے کیونکہ اسے بنی نوع انسان کی طرف سے جواب کے لیے بہت زیادہ انتظار کرنا پڑا ہے۔ وہ چاہتا ہے کہ وہ تلاش کرے، تمہارے دل اور تمہاری روح تلاش کرے، تمہیں پانی اور کھانا پہنچائے اور تمہیں بیدار کرے، تاکہ تم مزید بھوکے اور پیاسے نہ رہو۔ جب تم تھک جاؤ اور جب تم اس دنیا کی تاریک ویرانی کا کچھ احساس کرنے لگو تو کھو نہ جاؤ اور رونے نہ لگو۔ قادر مطلق خدا، نگران، کسی بھی وقت تمہاری آمد کو گلے لگا لے گا۔ وہ تمہارے پہلو کی طرف سے تمہاری نگرانی کر رہا ہے، تمہارے پلٹنے کا انتظار کر رہا ہے۔ وہ اس دن کا انتظار کر رہا ہے جس دن اچانک تمہاری یادداشت بحال ہو جائے گی: جب تمہیں احساس ہو گا کہ تم خدا کی طرف سے آئے ہو، کہ، کسی نامعلوم وقت پر تم اپنی سمت کھو بیٹھے، کسی نامعلوم وقت پر تم سڑک پر اپنے ہوش کھو بیٹھے، اور کسی نامعلوم وقت پر ایک "باپ" حاصل کر لیا؛ مزید برآں، جب تمہیں احساس ہو گا کہ قادر مطلق ہمیشہ نظر رکھتا ہے اور تمہاری واپسی کے لیے بہت طویل عرصے سے انتظار کرتا رہا ہے۔ وہ ناامید آرزو کے ساتھ دیکھ رہا ہے، ردعمل کے بغیر جواب کا انتظار کر رہا ہے۔ اس کا دیکھنا اور انتظار کرنا کسی بھی قیمت سے ماورا ہے اور وہ انسانی دل اور انسانی روح کی خاطر ہیں۔ شاید یہ دیکھنا اور انتظار کرنا ایک غیر معینہ مدت کے لیے ہو، اور شاید وہ ایک اختتام پر ہیں۔ لیکن تمہیں بالکل صحیح معلوم ہونا چاہیے کہ تمہارا دل اور تمہاری روح اس وقت کہاں ہیں۔
28، مئی 2003