خدا کی تجسیم کا راز (2)
اُس وقت جب یسوع نے یہودیہ میں کام کیا، تو اُس نے ایسا سرِعام کیا تھا، لیکن اب، میں تمہارے درمیان خفیہ رہ کر کام کرتا ہوں اور بات کرتا ہوں۔ ایمان نہ رکھنے والے اس سے بالکل بے خبر ہیں۔ جو کام میں تمہارے درمیان کرتا ہوں وہ باہر والوں کے لیے بند ہے۔ یہ کلام، یہ سزائیں اور فیصلے صرف تم جانتے ہو، اور کوئی اور یہ نہیں جانتا ہے۔ یہ تمام کام تمہارے درمیان کیا جاتا ہے اور اسے صرف تم پر ہی ظاہر کیا جاتا ہے؛ ایمان نہ رکھنے والوں میں سے کوئی بھی اس کو نہیں جانتا، کیونکہ ابھی وقت نہیں آیا ہے۔ یہ لوگ یہاں عذاب سہنے کے بعد کامل کیے جانے کے قریب ہیں، لیکن باہر والوں کو اس کا کچھ پتہ نہیں ہے۔ یہ کام بہت زیادہ پوشیدہ ہے! اُن کے نزدیک خُدا جسم بن کر پوشیدہ ہے، لیکن اِس دھارے میں رہنے والوں کے لیے کوئی یہ کہہ سکتا ہے کہ خدا ظاہر ہے۔ اگرچہ خدا میں سب کچھ ظاہر ہے، سب کچھ آشکار ہے، اور سب کچھ آزاد ہے، یہ صرف ان لوگوں کے لیے درست ہے جو اس پر ایمان رکھتے ہیں؛ جہاں تک باقی، ایمان نہ رکھنے والوں کا تعلق ہے، تو انھیں کچھ بھی علم نہیں ہونے دیا جاتا۔ جو کام اس وقت تمہارے درمیان اور چین میں ہو رہا ہے، اسے سختی سے بند کر دیا گیا ہے، تاکہ ان کو علم نہ ہو۔ اگر انھیں اس کام کا علم ہو جائے تو وہ صرف یہ کریں گے کہ اس کی مذمت کریں اور اسے ظلم و ستم کا نشانہ بنائیں۔ وہ اس پر ایمان نہیں لائیں گے۔ عظیم سرخ اژدہے کی قوم میں کام کرنا، اس سب سے پسماندہ مقام پر، کوئی آسان کام نہیں ہے۔ اگر اس کام کا اعلان باہر سرعام کیا جائے تو اس کا جاری رہنا ناممکن ہو گا۔ کام کا یہ مرحلہ اس جگہ پر انجام نہیں دیا جا سکتا۔ اگر یہ کام سرعام کیا جائے تو وہ اسے آگے کیسے بڑھنے دیں گے؟ کیا ایسا کرنا کام کو اور بھی زیادہ خطرے میں نہیں ڈالے گا؟ اگر یہ کام پوشیدہ نہ ہوتا بلکہ یسوع کے زمانے کی طرح انجام دیا جاتا، جب اس نے قابل دید انداز میں بیماروں کو شفا بخشی اور بدروحوں کو نکالا، تو کیا بہت پہلے شیاطین اس سے "فائدہ نہ اٹھاتے؟" کیا وہ خدا کے وجود کو برداشت کر سکیں گے؟ اگر اب مجھے انسان کو تبلیغ کرنے اور وعظ کرنے کے لیے سناگوگ میں جانا پڑتا تو کیا بہت پہلے ہی میں ٹکڑے ٹکڑے نہ ہو چکا ہوتا؟ اور اگر ایسا ہوتا تو میرا کام کیسے جاری رہ سکتا تھا؟ نشانیوں اور حیرت انگیز واقعات کو کو پوشیدہ رکھنے کی خاطر انھیں کھلے عام ظاہر نہیں کیا جاتا۔ لہذا، ایمان نہ رکھنے والے لوگ، میرے کام کو نہیں دیکھ سکتے، نہیں جان سکتے یا دریافت نہیں کر سکتے۔ اگر کام کا یہ مرحلہ یسوع کے فضل کے دور کے انداز میں کیا جائے، تو یہ اتنا مستحکم نہیں ہو سکتا جتنا کہ اب ہے۔ لہذا، اس طرح چھپ کر کام کرنا تمہارے لیے اور مجموعی طور پر کام کے لیے فائدہ مند ہے۔ جب زمین پر خدا کا کام ختم ہو جائے گا، یعنی جب یہ خفیہ کام ختم ہو جائے گا، تو کام کا یہ مرحلہ دھماکے سے کھل کر سامنے آئے گا۔ سب کو علم ہو جائے گا کہ چین میں غالب آنے والوں کا ایک گروہ ہے؛ سب کو معلوم ہو جائے گا کہ خدا جسمانی شکل میں چین میں ہے اور یہ کہ اس کا کام اختتام تک پہنچ گیا ہے۔ صرف تب ہی انسان پر یہ منکشف ہوگا: ایسا کیوں ہے کہ چین میں ابھی تک انحطاط یا انہدام ظاہر نہیں ہوا ہے؟ اس سے پتہ چلتا ہے کہ خدا ذاتی طور پر چین میں اپنا کام انجام دے رہا ہے اور اس نے لوگوں کے ایک گروہ کو غالب آنے کے لیے مکمل طور پر تیار کر دیا ہے۔
جسمانی شکل میں خُدا تمام مخلوقات پر ظاہر نہیں ہوتا ہے بلکہ صرف اُن لوگوں کے ایک حصے پر ظاہر ہوتا ہے جو اُس کی پیروی اس وقت کے دوران کرتے ہیں جب وہ ذاتی طور پر اپنا کام کرتا ہے۔ وہ انسان کو اپنی صورت دکھانے کے لیے نہیں بلکہ صرف اپنے کام کا ایک مرحلہ مکمل کرنے کے لیے جسم بنا ہے۔ تاہم، اپنا کام خود اسی کو لازماً انجام دینا چاہیے، اس کے لیے یہ ضروری ہے کہ وہ جسمانی شکل میں ایسا کرے۔ جب یہ کام ختم ہو جائے گا، تو وہ انسانی دنیا سے چلا جائے گا؛ آنے والے کام کی راہ میں حائل ہونے کے خوف سے وہ زیادہ عرصے کے لیے بنی نوع انسان کے درمیان نہیں رہ سکتا۔ وہ جو عوام الناس پر ظاہر کرتا ہے وہ صرف اس کا راست مزاج اور اس کے تمام اعمال ہیں، نہ کہ اس کی شبیہ کہ جب وہ دو بار جسم بنا، کیونکہ خدا کی شبیہ صرف اس کے مزاج کے ذریعے ظاہر کی جا سکتی ہے، اور اس کے مجسم کا جسم اس کی جگہ نہیں لے سکتا۔ اس کے جسم کی شبیہ صرف محدود تعداد میں لوگوں کو دکھائی جاتی ہے، صرف ان لوگوں کو جو اس کے جسم بن کر کام کرنے کے دوران اس کی پیروی کرتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اس وقت کیا جانے والا کام اتنے خفیہ انداز میں کیا جا رہا ہے۔ اسی طرح، یسوع نے جب اپنا کام کیا تو اپنے آپ کو صرف یہودیوں کے سامنے ظاہر کیا، اور اس نے اپنے آپ کو کبھی بھی کسی دوسری قوم کے سامنے سرِعام ظاہر نہیں کیا۔ اس طرح، ایک بار جب وہ اپنا کام مکمل کر چکا تھا، تو وہ فوری طور پر انسانی دنیا سے چلا گیا اور ٹھہرا نہیں؛ اس کے بعد، یہ وہ نہیں تھا، انسان کی یہ شبیہ، جس نے اپنے آپ کو انسان پر ظاہر کیا تھا، بلکہ یہ روح القدس تھی جس نے کام کو براہ راست انجام دیا۔ ایک بار جب مجسم خدا کا کام مکمل طور پر ختم ہو جائے گا، تو وہ فانی دنیا سے چلا جائے گا، اور وہ پھر کبھی بھی ایسا کام نہیں کرے گا جیسا کہ اس نے جسم میں رہتے ہوئے کیا۔ اس کے بعد، تمام کام براہ راست روح القدس کی طرف سے کیا جاتا ہے۔ اس مدت کے دوران، انسان مشکل سے ہی اس کے گوشت پوست کے جسم کی شبیہ دیکھ سکتا ہے؛ وہ اپنے آپ کو انسان پر بالکل ظاہر نہیں کرتا بلکہ ہمیشہ پوشیدہ رہتا ہے۔ خُدا کے جسمانی شکل میں کام کا وقت محدود ہے۔ یہ ایک مخصوص دور، مدت، قوم اور مخصوص لوگوں کے درمیان کیا جاتا ہے۔ یہ کام صرف خدا کے مجسم ہونے کے دوران ہونے والے کام کی نمائندگی کرتا ہے؛ یہ ایک دور کا نمائندہ ہے، اور یہ ایک خاص دور میں خُدا کی روح کے کام کی نمائندگی کرتا ہے، اُس کے پورے کام کی نہیں۔ لہٰذا، جسم میں خُدا کی شبیہ تمام لوگوں کو نہیں دکھائی جائے گی۔ عوام الناس پر جو کچھ ظاہر کیا گیا ہے وہ خدا کے دو بار انسانی جسم بننے کی شبیہ کی بجائے، اس کی مکمل راستبازی اور اس کا مزاج ہے۔ یہ نہ تو ایک واحد شبیہ ہے اور نہ ہی دو اکٹھی شبیہیں ہیں جو انسان کو دکھائی جاتی ہیں۔ لہٰذا، یہ ضروری ہے کہ مجسم خُدا کو جو کام کرنے کی ضرورت ہے، اس کی تکمیل کے بعد وہ زمین سے چلا جائے، کیونکہ وہ لوگوں کو اپنی شبیہ دکھانے کے لیے نہیں بلکہ صرف وہی کام کرنے کے لیے آتا ہے جو اُسے کرنا چاہیے۔ گو کہ تجسیم کی اہمیت خدا کی طرف سے دو بار جسم بن کر پوری ہو چکی ہے، پھر بھی وہ اپنے آپ کو کسی ایسی قوم کے سامنے کھل کر ظاہر نہیں کرے گا جس نے اسے پہلے کبھی نہیں دیکھا ہے۔ یسوع پھر کبھی اپنے آپ کو یہودیوں کے سامنے راستبازی کے سورج کے طور پر ظاہر نہیں کرے گا، اور نہ ہی وہ کوہِ زیتون کی چوٹی پر ظاہر ہو کر تمام لوگوں کے سامنے کھڑا ہو گا؛ تمام یہودیوں نے یہودیہ میں اس کے وقت کے دوران یسوع کی شبیہ دیکھی ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ یسوع کا کام مجسم خدا کی شکل میں دو ہزار سال پہلے ختم ہو گیا تھا؛ وہ ایک یہودی کی شبیہ میں یہودیہ واپس نہیں آئے گا، اور اس کا امکان تو بہت ہی کم ہے کہ وہ اپنے آپ کو ایک یہودی کی شبیہ میں غیر قوموں میں سے کسی کے سامنے ظاہر کرے، کیونکہ یسوع کا جسم بننا محض ایک یہودی کی شبیہ ہے، اور ابن آدم کی شبیہ نہیں ہے جسے یوحنا نے دیکھا تھا۔ اگرچہ یسوع نے اپنے پیروکاروں سے وعدہ کیا تھا کہ وہ دوبارہ آئے گا، وہ غیر یہودی قوموں کے تمام لوگوں کے سامنے اپنے آپ کو یہودی کی شکل میں بالکل ظاہر نہیں کرے گا۔ تمہیں جاننا چاہیے کہ جسمانی شکل میں خدا کا کام ایک دور کو کھولنا ہے۔ یہ کام چند سالوں تک محدود ہے، اور وہ خُدا کی روح کے تمام کاموں کو مکمل نہیں کر سکتا، جس طرح ایک یہودی کے طور پر یسوع کی شبیہ صرف خُدا کی اس شبیہ کی نمائندگی کر سکتی ہے جب اُس نے یہودیہ میں کام کیا تھا، اور وہ صرف مصلوب ہونے کا کام کر سکتا تھا۔ اس مدت کے دوران جب یسوع جسم میں تھا، تو وہ دور کو ختم کرنے یا بنی نوع انسان کو تباہ کرنے کا کام نہیں کر سکتا تھا۔ لہٰذا، جب وہ مصلوب ہو چکا تھا اور اپنا کام مکمل کر چکا تھا، وہ بلند ترین اونچے مقام پر چلا گیا اور اپنے آپ کو ہمیشہ کے لیے انسان سے چھپا لیا۔ اس کے بعد سے، غیر یہودی قوموں کے وہ وفادار ایمان رکھنے والے خداوند یسوع کے ظہور کو دیکھنے سے قاصر تھے، لیکن صرف اس کی شبیہ دیکھ سکتے تھے جو انہوں نے دیوار پر چسپاں کی تھی۔ لیکن یہ شبیہ ایک انسان کی طرف سے بنائی گئی ہے، اور یہ خدا کی وہ شبیہ نہیں ہے جیسی کہ وہ خود انسان کو دکھاتا ہے۔ خدا عوام الناس کے سامنے اپنے آپ کو سرِعام اس شبیہ میں نہیں دکھائے گا جب وہ دو بار جسم بنا تھا۔ جو کام خدا بنی نوع انسان کے درمیان کرتا ہے وہ اس لیے ہے کہ وہ اس کے مزاج کو سمجھ لیں۔ یہ سب انسان کو مختلف ادوار کے کام کے ذریعے دکھایا گیا ہے؛ یہ یسوع کے ظہور کی بجائے، اس کے ظاہر کردہ مزاج اور اس کے کیے گئے کام کے ذریعے پورا ہوتا ہے۔ کہنے کا مطلب یہ ہے کہ انسان پر خدا کی شبیہ، مجسم جسم کی شبیہ سے نہیں بلکہ اس مجسم خدا کے کیے گئے کام کے ذریعے ظاہر کی گئی ہے جس کی صورت اور شکل دونوں ہیں؛ اور اس کے کام کے ذریعے اس کی شبیہ دکھائی جاتی ہے اور اس کے مزاج کو ظاہر کیا جاتا ہے۔ یہ اس کام کی اہمیت ہے جو وہ جسم میں کرنا چاہتا ہے۔
ایک بار جب خُدا کی دو تجسیموں کا کام ختم ہو جائے گا، تو وہ عوام الناس کو اپنی شبیہ دکھانے کے لیے، ایمان نہ رکھنے والوں کی تمام قوموں پر اپنے راستباز مزاج کو ظاہر کرنا شروع کر دے گا۔ وہ اپنے مزاج کو ظاہر کرے گا اور اس کے ذریعے انسان کے مختلف درجوں کی انتہا کو واضح کرے گا، اس طرح قدیم دور کو مکمل طور پر ختم کر دے گا۔ جسم میں اس کا کام بہت زیادہ وسیع نہ ہونے کی وجہ (جیسے کہ یسوع نے صرف یہودیہ میں کام کیا تھا، اور آج میں صرف تمہارے درمیان کام کرتا ہوں)، یہ ہے کہ جسم میں اس کے کام کی حدود ہیں۔ وہ محض ایک معمولی اور عام جسم کی شبیہ میں ایک مختصر مدت کا کام انجام دے رہا ہے؛ وہ اس مجسم جسم کو ابدیت کے کام کرنے یا ایمان نہ رکھنے والوں کی قوموں کے لوگوں کے سامنے ظاہر ہونے کے کام کے لیے استعمال نہیں کر رہا ہے۔ جسم میں کام صرف دائرہ کار میں محدود ہو سکتا ہے (جیسے صرف یہودیہ میں کام کرنا یا صرف تمہارے درمیان)، اور پھر، ان حدود کے اندر کیے جانے والے کام کے ذریعے، اس دائرے کو بڑھایا جا سکتا ہے۔ بلاشبہ، توسیع کا کام براہ راست اس کی روح کے ذریعے انجام دیا جانا ہے اور اس کے بعد یہ اس کے مجسم جسم کا کام نہیں رہے گا۔ کیونکہ جسم میں کام کی حدود ہیں اور یہ کائنات کے تمام کونوں تک نہیں پھیلتا ہے – یہ اسے پورا نہیں کر سکتا ہے۔ جسم میں کام کے ذریعے، اس کی روح بعد میں ہونے والے کام کو انجام دیتی ہے۔ لہٰذا، جسم میں کیا جانے والا کام ایک ابتدائی نوعیت کا ہوتا ہے جو کہ مخصوص حدود میں کیا جاتا ہے؛ اس کے بعد، یہ اس کی روح ہے جو اس کام کو جاری رکھتی ہے، اور مزید برآں وہ ایک وسیع دائرہ کار میں ایسا کرتی ہے۔
خدا صرف دور کی راہنمائی کے لیے زمین پر کام کرنے آتا ہے؛ اس کا مطلب صرف ایک نئے دور کو کھولنا اور پرانے کو ختم کرنا ہے۔ وہ زمین پر کسی انسان کی زندگی بسر کرنے، انسانی دنیا کی زندگی کی خوشیوں اور غموں کا خود عملی تجربہ کرنے، یا کسی خاص شخص کو اپنے ہاتھ سے کامل کرنے یا ذاتی طور پر کسی خاص شخص کو بڑھتے ہوئے دیکھنے کے لیے نہیں آیا ہے۔ یہ اس کا کام نہیں ہے؛ اس کا کام محض نئے دور کا آغاز کرنا اور پرانے کو ختم کرنا ہے۔ یعنی وہ خود جسمانی طور پر ایک دور کا آغاز کرے گا، دوسرے کو خود جسمانی طور پر ختم کرے گا، اور شیطان کو خود جسمانی طور پر اپنا کام انجام دے کر شکست دے گا۔ ہر بار جب وہ اپنا کام خود جسمانی طور پر کرتا ہے تو ایسا لگتا ہے جیسے وہ میدان جنگ میں قدم رکھ رہا ہو۔ سب سے پہلے، وہ دنیا کو تسخیر کرتا ہے اور جسم میں رہتے ہوئے شیطان پر غالب آتا ہے؛ وہ تمام شان و شوکت کو اپنے قبضے میں لے لیتا ہے اور دو ہزار سال کے پورے کام پر سے پردہ اٹھاتا ہے، تاکہ زمین پر تمام لوگوں کو چلنے کے لیے صحیح راستہ اور بسر کرنے کے لیے امن اور خوشی کی زندگی ملے۔ تاہم، خدا زمین پر انسان کے ساتھ زیادہ دیر تک نہیں رہ سکتا، کیونکہ بالآخر خدا، خدا ہے، اور انسان کی طرح نہیں ہے۔ وہ ایک عام انسان کی زندگی نہیں گزار سکتا، یعنی وہ زمین پر ایک ایسے شخص کے طور پر نہیں رہ سکتا جو عام سے ہٹ کر کچھ بھی نہیں ہے، کیونکہ اس کے پاس اپنی انسانی زندگی کو برقرار رکھنے کے لیے ایک عام انسان کی عام انسانیت کا صرف ایک معمولی حصہ ہے۔ دوسرے الفاظ میں، خدا کس طرح زمین پر ایک خاندان شروع کر سکتا ہے، ایک پیشہ اپنا سکتا ہے، اور بچوں کی پرورش کر سکتا ہے؟ کیا یہ اس کی توہین نہیں ہوگی؟ اسے عام انسانیت صرف اس مقصد کے لیے عطا کی گئی ہے کہ وہ کام کو معمول کے مطابق انجام دے، نہ کہ اسے اس قابل بنائے کہ وہ ایک عام انسان کی طرح خاندان اور پیشہ اپنا سکے۔ اس کے جسم کی عام عقل، عام دماغ، اور اس کی معمول کی خوراک اور لباس یہ ثابت کرنے کے لیے کافی ہیں کہ وہ ایک عام انسانیت کا حامل ہے؛ اسے یہ ثابت کرنے کے لیے کہ وہ ایک عام انسانیت سے آراستہ ہے، کسی خاندان یا پیشے کی ضرورت نہیں ہے۔ یہ مکمل طور پر غیر ضروری ہو گا! خدا کا زمین پر آنا کلام کا جسم بننا ہے؛ وہ صرف انسان کو اپنے کلام کو سمجھنے اور اپنے کلام کو دیکھنے کی اجازت دے رہا ہے، یعنی انسان کو جسم کے ذریعے کیے گئے کام کو دیکھنے کی اجازت دے رہا ہے۔ اس کا مقصد یہ نہیں ہے کہ لوگ اس کے جسم کے ساتھ کسی مخصوص انداز میں سلوک کریں، بلکہ صرف یہ ہے کہ انسان آخر تک فرمانبردار رہے، یعنی اس کے منہ سے نکلنے والی تمام باتوں کو مانے، اور اس کے کیے جانے والے تمام کام کے تابع ہو جائے۔ وہ جسم میں محض کام کر رہا ہے؛ وہ جان بوجھ کر انسان سے اپنے جسم کی عظمت اور تقدس کو بلند کرنے کے لیے نہیں کہہ رہا ہے، بلکہ اس کی بجائے انسان کو اپنے کام کی حکمت اور وہ تمام اختیار دکھا رہا ہے جو وہ بروئے کار لاتا ہے۔ اس لیے، اگرچہ اس کے پاس ایک افضل انسانیت ہے، وہ کوئی اعلان نہیں کرتا، اور صرف اس کام پر توجہ مرکوز کرتا ہے جو اسے کرنا چاہیے۔ تمہیں معلوم ہونا چاہیے کہ ایسا کیوں ہے کہ خُدا جِسم بنا ہے اور پھر بھی اپنی عام انسانیت کی تشہیر نہیں کرتا یا گواہی نہیں دیتا، بلکہ صرف وہ کام کرتا ہے جو وہ کرنا چاہتا ہے۔ لہٰذا، جو کچھ تم مجسم خدا سے دیکھ سکتے ہیں وہ وہی ہے جو وہ الوہی طور پر ہے؛ اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ اس بات کا کبھی بھی اعلان نہیں کرتا ہے کہ وہ انسانی طور پر کیا ہے تاکہ انسان اس کی تقلید کر سکے جو وہ انسانی طور پر ہے۔ جب انسان لوگوں کی راہنمائی کرتا ہے صرف تب ہی وہ بہتر طریقے سے ان کی تعریف اور یقین حاصل کرنے، اور اس طرح دوسروں کی قیادت حاصل کرنے کے لیے اس کے بارے میں بات کرتا ہے کہ وہ انسانی طور پر کیا ہے۔ اس کے برعکس، خدا صرف اپنے کام کے ذریعے انسان کو تسخیر کرتا ہے (یعنی انسان کے لیے ناقابل حصول کام)؛ یہ غیر متعلقہ ہے کہ انسان اس کی تعریف کرے یا وہ انسان سے اپنی پرستش کروائے۔ وہ صرف یہ کرتا ہے کہ انسان میں اپنے لیے تعظیم کا ایک جذبہ یا اپنے ناقابلِ فہم ہونے کا احساس پیدا کرتا ہے۔ خدا کو انسان کو متاثر کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ اسے جس چیز کی ضرورت ہے وہ صرف یہ ہے کہ تو جب ایک بار اس کے مزاج کا مشاہدہ کر لے تو پھر اس کی تعظیم کرے۔ خدا جو کام کرتا ہے وہ اس کا اپنا کام ہے؛ اس کی جگہ انسان یہ نہیں کر سکتا اور نہ ہی انسان اسے حاصل کر سکتا ہے۔ صرف خدا ہی اپنا کام خود کر سکتا ہے اور انسان کی زندگی کی نئی راہوں میں راہنمائی کے لیے ایک نئے دور کا آغاز کر سکتا ہے۔ وہ جو کام کرتا ہے وہ انسان کو ایک نئی زندگی کا حامل ہونے اور نئے دور میں داخل ہونے کے قابل بنانے کے لیے ہے۔ باقی کام عام انسانیت کے حامل ان افراد کے سپرد کر دیا جاتا ہے جن کی دوسرے تعریف کرتے ہیں۔ لہٰذا، فضل کے دور میں، اس نے دو ہزار سال کا کام جسم میں اپنے ساڑھے تینتیس سالوں میں سے صرف ساڑھے تین سال میں مکمل کیا تھا۔ جب خدا اپنے کام کو انجام دینے کے لیے زمین پر آتا ہے تو وہ ہمیشہ دو ہزار سال یا ایک پورے دور کا کام چند سالوں کے مختصر ترین عرصے میں مکمل کرتا ہے۔ وہ توقف نہیں کرتا، اور وہ تاخیر نہیں کرتا؛ وہ محض کئی سالوں کے کام کی تلخیص کرتا ہے، اس طرح یہ چند ہی مختصر سالوں میں مکمل ہو جاتا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ جو کام وہ خود جسمانی طور پر کرتا ہے وہ مکمل طور پر باہر نکلنے کا ایک نیا راستہ کھولنے اور ایک نئے دور کی قیادت کرنے کے لیے ہوتا ہے۔