فتح کے کام کی اندرونی حقیقت (2)
تم بادشاہ بن کر حکومت کرنا چاہتے تھے، اور آج تم نے اسے ابھی مکمل طور پر چھوڑنا ہے؛ تم آسمانوں کو سنبھالنے اور زمین کی مدد کرنے کے لیے اب بھی بادشاہوں کے طور پر حکومت کرنا چاہتے ہو، اب، اس سوال پر غور کرو: کیا تو ایسی قابلیت رکھتا ہے؟ کیا تم بالکل احمق نہیں ہو رہے ہو؟ تم جس چیز کی تلاش کرتے ہو اور جس پر اپنی توجہ مرکوز کرتے ہو، کیا یہ حقائق پر مبنی ہے؟ تم عمومی انسانیت کے مالک بھی نہیں ہو – کیا یہ قابل رحم نہیں ہے؟ اس لیے آج میں صرف مفتوح ہونے، گواہی دینے، اپنی صلاحیت کو بہتر بنانے اور کامل بنائے جانے کی راہ پر چلنے کی بات کرتا ہوں، اور کسی اور چیز کی بات نہیں کرتا۔ کچھ لوگ خالص سچائی سے اکتا جاتے ہیں اور جب وہ عمومی انسانیت کی اور لوگوں کے معیار کو بہتر بنانے کی یہ ساری باتیں دیکھتے ہیں تو ہچکچاتے ہیں۔ جو سچائی سے محبت نہیں کرتے انھیں کامل بنانا آسان نہیں ہوتا ہے۔ اگر تو آج داخل ہوتا ہے، اور خدا کی مرضی کے مطابق قدم بہ قدم کام کرتا ہے تو کیا تجھے باہر نکالا جا سکتا ہے؟ خُدا کے چین کی سرزمین میں اتنا کام کرنے کے بعد – اتنے بڑے پیمانے کا کام – اور اتنے الفاظ کہنے کے بعد، کیا وہ ادھورا چھوڑ سکتا ہے؟ کیا وہ لوگوں کو نیچے اتھاہ گڑھے میں لے جا سکتا ہے؟ آج، اہم نکتہ یہ ہے کہ تمہیں انسان کے جوہر کو لازمی جاننا چاہیے، اور یہ لازمی جاننا چاہیے کہ تمہیں کس چیز میں داخل ہونا چاہیے؛ تمہیں زندگی میں داخلے، اور مزاج میں تبدیلیوں، حقیقت میں مفتوح کیسے ہوا جائے، اور مکمل طور پر خدا کی اطاعت کیسے کی جائے، خدا کی آخری گواہی کیسے دی جائے، اور موت تک اطاعت کیسے حاصل کی جائے، کے بارے میں بات کرنی چاہیے۔ تجھے ان چیزوں پر توجہ دینی چاہیے، اور جو حقیقت پسندانہ یا اہم نہیں ہے اسے پہلے لازمی طور پر ترک کر کے نظر انداز کر دینا چاہیے۔ آج، تجھے معلوم ہونا چاہیے کہ مفتوح کیسے ہونا ہے، اور مفتوح ہونے کے بعد لوگ اپنے آپ کو کیسے چلاتے ہیں۔ تو کہہ سکتا ہے کہ تو مفتوح ہو گیا ہے، لیکن کیا تو موت تک اطاعت کر سکتا ہے؟ اس بات سے قطع نظرکہ کوئی امکانات موجود ہیں، تجھے آخری حد تک پیروی کرنے کے قابل ہونا چاہیے، اور ماحول سے قطع نظر تجھے خدا پر یقین نہیں کھونا چاہیے۔ بالآخر، تجھے گواہی کے دو پہلوؤں کو لازمی حاصل کرنا چاہیے: ایوب کی گواہی – موت تک اطاعت؛ اور پطرس کی گواہی – خُدا کی اعلیٰ ترین محبت۔ ایک لحاظ سے، تجھے ایوب کی طرح ہونا چاہیے: اُس نے تمام مادی اثاثے کھو دیے، اور جسمانی تکلیف سے پریشان رہا، پھر بھی اُس نے یہوواہ کے نام کو نہیں چھوڑا۔ یہ ایوب کی گواہی تھی۔ پطرس موت تک خُدا سے محبت کرنے کے قابل تھا۔ جب اسے صلیب پر چڑھایا گیا اور اسے اپنی موت کا سامنا کرنا پڑا، تب بھی وہ خدا سے محبت کرتا تھا؛ اس نے اپنے امکانات کے بارے میں نہیں سوچا یا خوبصورت امیدوں یا غیر معقول خیالات کی پیروی نہیں کی، اور وہ صرف خدا سے محبت کرنے اور خدا کے تمام انتظامات کی اطاعت کرنے کی کوشش کرتا تھا۔ اس سے پہلے کہ تجھے گواہی دینے والا سمجھا جائے، یہ وہ معیار ہے جو تجھے لازمی حاصل کرنا چاہیے، اس سے پہلے کہ تو کوئی ایسا شخص بنے جسے فتح کرنے کے بعد کامل بنایا گیا ہو۔ آج، اگر لوگ واقعی اپنے جوہر اور حیثیت کو جانتے ہیں، تو کیا وہ اب بھی امکانات اور امیدیں تلاش کریں گے؟ تجھے جو کچھ معلوم ہونا چاہیے وہ یہ ہے: اس سے قطع نظر کہ خدا مجھے کامل بناتا ہے، مجھے خدا کی پیروی کرنی چاہیے؛ اب جو کچھ وہ کرتا ہے وہ سب اچھا ہے اور میری خاطر کیا گیا ہے، اور تاکہ ہمارا مزاج بدل جائے اور ہم شیطان کے اثر سے خود کو چھڑا سکیں، تاکہ ہم گندگی کی سرزمین میں پیدا ہونے کے باوجود اپنے آپ کو نجاست سے دور کر سکیں، گندگی اور شیطان کے اثرسے جان چھڑا سکیں اور اسے پیچھے چھوڑ سکیں۔ بے شک، یہ تجھ سے مطلوب ہے لیکن خدا کے لیے یہ محض فتح ہے، جو اس لیے کی گئی ہے تاکہ لوگوں میں اطاعت کا عزم ہو اور وہ خدا کی تمام تنظیم کے آگے سر تسلیم خم کر سکیں۔ اس طرح چیزیں حاصل ہوں گی۔ آج اکثر لوگ مفتوح ہو چکے ہیں لیکن ان کے اندر اب بھی بہت کچھ ہے جو سرکش اور نافرمان ہے۔ لوگوں کی حقیقی حیثیت ابھی بھی بہت کم ہے، اور وہ جوش و جذبے سے معمور تبھی ہو سکتے ہیں جب امیدیں اور امکانات ہوں؛ امیدوں اور امکانات کی کمی سے وہ منفی ہو جاتے ہیں، اور یہاں تک کہ خدا کو چھوڑنے کے بارے میں سوچتے ہیں۔ مزید برآں، لوگوں میں عام انسانیت کی زندگی گزارنے کی کوئی بڑی خواہش نہیں ہے۔ یہ ناقابل قبول ہے۔ لہذا، مجھے اب بھی فتح کی بات لازمی کرنی چاہیے۔ درحقیقت، کامل بنانے کا عمل اسی وقت ہوتا ہے جب فتح ہوتی ہے: جیسے ہی تو مفتوح ہوتا ہے، اسی وقت کامل بنائے جانے کے پہلے اثرات بھی حاصل ہوتے ہیں۔ جہاں مفتوح ہونے اور کامل بنائے جانے میں فرق ہوتا ہے، وہ لوگوں میں تبدیلی کے درجے کے مطابق ہوتا ہے۔ مفتوح ہونا کامل بنائے جانے کا پہلا قدم ہے، اور اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ وہ مکمل طور پر کامل بنا دیے گئے ہیں، اور نہ ہی یہ ثابت ہوتا ہے کہ خدا نے انھیں مکمل طور پر اپنا لیا ہے۔ لوگوں کے فتح ہونے کے بعد ان کے مزاج میں کچھ تبدیلیاں آتی ہیں، لیکن ایسی تبدیلیاں ان لوگوں کے مقابلے میں بہت کم ہوتی ہیں جنہیں خدا نے مکمل طور پر اپنا لیا ہے۔ آج، جو کچھ کیا جاتا ہے، وہ لوگوں کو کامل بنانے کا ابتدائی کام ہے – ان پر فتح حاصل کرنا – اور اگر تو مفتوح نہیں ہو سکتا ہے، تو تیرے پاس کامل بنائے جانے اور خدا کی طرف سے مکمل طور پر اپنا لیے جانے کا کوئی ذریعہ نہیں ہوگا۔ تجھے سزا اور فیصلے کے محض چند الفاظ ملیں گے، لیکن وہ تیرے دل کو مکمل طور پر تبدیل کرنے سے قاصر ہوں گے۔ اس طرح تو نکالے جانے والوں میں سے ہو گا؛ یہ میز پر شاندار دعوت کو دیکھنے لیکن اسے نہ کھانے سے مختلف نہیں ہوگا۔ کیا یہ تیرے لیے ایک المناک منظر نہیں ہے؟ اور اسی لیے تجھے تبدیلیوں کی تلاش لازمی کرنی چاہیے: چاہے فتح کیا جا رہا ہو یا کامل بنایا جا رہا ہو، دونوں کا تعلق اس بات سے ہے کہ کیا تجھ میں تبدیلیاں آئی ہیں، اور آیا تو فرمانبردار ہے یا نہیں، اور اس سے یہ طے ہوتا ہے کہ آیا خدا کی جانب سے تجھے اپنایا جا سکتا ہے یا نہیں۔ جان لے کہ "مفتوح ہونا" اور "کامل بنایا جانا" صرف تبدیلی اور فرمانبرداری کی حد کے ساتھ ساتھ اس بات پر بھی ہے کہ تیری خدا سے محبت کتنی خالص ہے۔ آج جس چیز کی ضرورت ہے وہ یہ ہے کہ تجھے مکمل طور پر کامل بنایا جا سکتا ہے، لیکن شروع میں تجھے فتح کرنا ضروری ہے – تجھے خدا کی سزا اور فیصلے کا کافی علم ہونا چاہیے، تیرے پاس پیروی کرنے کے لیے ایمان ہونا چاہیے، اور تجھے ایک ایسا شخص ہونا چاہیے جو تبدیلی کا خواہاں ہو اور خدا کا علم حاصل کرنا چاہتا ہو۔ صرف اس وقت ہی تو ایسا شخص بنے گا جو کامل بنائے جانے کے لیے کوشش کرتا ہے۔ تمہیں یہ سمجھنا چاہیے کہ کامل بنائے جانے کے دوران تمہیں فتح کیا جائے گا، اور فتح ہونے کے دوران تمہیں کامل بنایا جائے گا۔ آج، تو کامل بنائے جانے کے لیے کوشش کر سکتا ہے یا اپنی ظاہری انسانیت میں تبدیلی اور اپنی صلاحیت میں بہتری کی کوشش کر سکتا ہے، لیکن بنیادی اہمیت کی بات یہ ہے کہ تو سمجھ سکتا ہے کہ آج جو کچھ بھی خدا کرتا ہے وہ بامعنی اور فائدہ مند ہے: یہ تجھے، جو گندگی کی سرزمین میں پیدا ہوا ہے، گندگی سے بچنے اور اس سے پیچھا چھڑانے کے قابل بناتا ہے، یہ تجھے شیطان کے اثر پر قابو پانے اور شیطان کے تاریک اثر کو پیچھے چھوڑنے کے قابل بناتا ہے۔ ان چیزوں پر توجہ مرکوز کرنے سے، تو اس گندگی کی سرزمین میں محفوظ بنایا جاتا ہے۔ آخرکار، تجھے کیا گواہی دینے کے لیے کہا جائے گا؟ تو گندگی کی سرزمین میں پیدا ہوا ہے لیکن تو مقدس بننے کے، دوبارہ کبھی گندگی سے بدنام نہ ہونے کے، شیطان کے زیر اثر زندگی گزارنے لیکن شیطان کے اثر سے اپنے آپ کو دور کرنے، شیطان کے قبضے میں نہ ہونے اور اس کی طرف سے نہ ستائے جانے، اور قادر مطلق کے ہاتھ میں رہنے کے قابل ہے۔ یہ گواہی ہے، اور شیطان کے ساتھ جنگ میں فتح کا ثبوت ہے۔ تو شیطان کو چھوڑنے کے قابل ہے، تو جس چیز میں رہتا ہے اس میں اب تو شیطانی مزاج کو ظاہر نہیں کرتا ہے، بلکہ اس کی بجائے ایسی زندگی گزارتا ہے جو خدا نے انسان کو پیدا کرنے کے وقت انسان سے حاصل کرنے کا مطالبہ کیا تھا: عام انسانیت، عام احساس، عام بصیرت، خدا سے محبت کرنے کا عام عزم، اور خدا سے وفاداری۔ ایسی گواہی خدا کی ایک مخلوق نے دی ہے۔ تو کہتا ہے کہ "ہم گندگی کے ملک میں پیدا ہوئے ہیں، لیکن خدا کی حفاظت کی وجہ سے، اس کی راہنمائی کی وجہ سے، اور چونکہ اس نے ہمیں فتح کیا ہے، ہم نے اپنے آپ کو شیطان کے اثر سے نجات دلائی ہے۔ آج ہم جو اطاعت کر سکتے ہیں تو یہ بھی خدا کی طرف سے مفتوح ہونے کا اثر ہے، اور یہ اس لیے نہیں ہے کہ ہم اچھے ہیں، یا اس لیے کہ ہم قدرتی طور پر خُدا سے محبت کرتے تھے۔ یہ اس لیے ہے کہ خُدا نے ہمیں چُنا، اور پہلے سے ہماری قسمت مقرر کی، کہ آج ہم فتح ہو چکے ہیں، اُس کی گواہی دینے کے قابل ہیں اور اُس کی خدمت کر سکتے ہیں؛ اسی طرح، یہ بھی ہے کہ اس نے ہمیں منتخب کیا اور ہماری حفاظت کی، کہ ہم شیطان کے قبضے سے بچائے گئے اور نجات پا چکے ہیں، اور گندگی کو پیچھے چھوڑ کر عظیم سرخ اژدہے کی قوم میں پاک ہو سکتے ہیں۔" اس کے علاوہ، تو بیرونی طور پر جس پر عمل کرتا ہے اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ تو عام انسانیت کا مالک ہے، تو جو کہتا ہے اس میں عقلمندی ہے، اور تو ایک عام انسان کی طرح عمل کرتا ہے۔ جب دوسرے تجھے دیکھیں تو تیری وجہ سے انھیں یہ نہیں کہنا چاہیے کہ "کیا یہ عظیم سرخ اژدہے کی شبیہ نہیں ہے؟" بہنوں کا طرزِ عمل بہن کے لیے ناموزوں ہے، بھائیوں کا طرزِ عمل بھائی کے لیے ناموزوں ہے، اور تیرے پاس برگزیدہ بندوں والا موزوں طرزِعمل نہیں ہے۔ تب لوگ کہیں گے، "کوئی تعجب نہیں کہ خدا نے کہا کہ وہ موآب کی اولاد ہیں، وہ بالکل ٹھیک تھا!" اگر لوگ تمہاری طرف دیکھیں اور کہیں، "اگرچہ خدا نے کہا کہ تم موآب کی اولاد ہو، لیکن تم جو زندگی گزار رہے ہو اس سے ثابت ہوتا ہے کہ تم نے شیطان کا اثر پیچھے چھوڑ دیا ہے؛ اگرچہ وہ چیزیں اب بھی تمہارے اندر موجود ہیں، تم ان سے منہ موڑ سکتے ہو، اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ تم مکمل طور پر فتح ہو چکے ہو،" تم جو فتح ہو چکے ہو اور بچائے جا چکے ہو، کہو گے، "یہ سچ ہے کہ ہم موآب کی اولاد ہیں، لیکن ہمیں خدا نے بچایا ہے، اور اگرچہ ماضی میں موآب کی اولاد کو چھوڑ دیا گیا تھا اور ملعون کیا گیا تھا، اور اسرائیل کے لوگوں کے ذریعے غیر قوموں میں جلاوطن کیا گیا تھا، آج خدا نے ہمیں بچا لیا ہے۔ یہ سچ ہے کہ ہم تمام لوگوں میں سب سے زیادہ بدعنوان ہیں – یہ خدا کی طرف سے حکم دیا گیا تھا، یہ حقیقت ہے، اور یہ سب کے لیے ناقابل تردید ہے۔ لیکن آج ہم اس اثر سے بچ گئے ہیں۔ ہم اپنے اجداد سے نفرت کرتے ہیں، ہم اپنے اجداد سے پیٹھ پھیرنے، انھیں بالکل ترک کرنے اور خدا کے تمام انتظامات کو ماننے، خدا کی مرضی کے مطابق عمل کرنے اور اس کے ہم سے جو تقاضے ہیں انھیں پورا کرنے، اور خدا کی مرضی کو پورا کرنے کے لیے تیار ہیں۔ موآب نے خُدا کو دھوکہ دیا، اُس نے خُدا کی مرضی کے مطابق کام نہیں کیا اور خُدا نے اُس سے نفرت کی۔ لیکن ہمیں خُدا کی مرضی کا خیال رکھنا چاہیے، اور آج، چونکہ ہم خُدا کی مرضی کو سمجھتے ہیں، ہم خُدا کے ساتھ غداری نہیں کر سکتے، اور ہمیں اپنے قدیم آباؤ اجداد کو لازمی ترک کر دینا چاہیے!" پہلے میں نے عظیم سرخ اژدہے کو ترک کرنے کی بات کی تھی، اور آج، یہ بنیادی طور پر لوگوں کے پرانے آباؤ اجداد کے ترک کرنے کے بارے میں ہے۔ یہ لوگوں کے فتح ہونے کی ایک گواہی ہے، اور اس بات سے قطع نظر کہ تو آج کس طرح داخل ہوتا ہے، اس علاقے میں تیری گواہی کی کمی نہیں ہونی چاہیے۔
لوگوں کی صلاحیت بہت کمزور ہوتی ہے، ان میں عام انسانیت کی بہت زیادہ کمی ہوتی ہے، ان کا رد عمل بہت آہستہ، بہت سست ہوتا ہے، شیطان کی بدعنوانی نے انھیں بے حس اور بے وقوف بنا دیا ہے، اور اگرچہ وہ ایک یا دو سال میں مکمل طور پر تبدیل نہیں ہو سکتے، لیکن ان میں تعاون کرنے کا عزم ضرور ہونا چاہیے۔ یہ کہا جا سکتا ہے کہ یہ بھی شیطان کے سامنے گواہی ہے۔ آج کی گواہی فتح کے موجودہ کام سے حاصل ہونے والا اثر ہے اور ساتھ ہی مستقبل کے پیروکاروں کے لیے ایک مثال اور نمونہ ہے۔ مستقبل میں، یہ تمام اقوام میں پھیل جائے گا؛ چین میں ہونے والا کام تمام اقوام میں پھیل جائے گا۔ موآب کی اولاد دنیا کے تمام لوگوں میں سب سے زیادہ مسکین ہے۔ کچھ لوگ پوچھتے ہیں، "کیا حام کی اولاد سب سے زیادہ مسکین نہیں ہے؟" عظیم سرخ اژدہے کی اولاد اور حام کی اولاد مختلف نمائندہ اہمیت کی حامل ہے، اور حام کی اولاد ایک الگ معاملہ ہے: خواہ وہ کیسے ہی ملعون ہوں، وہ اب بھی نوح کی اولاد ہیں؛ دریں اثنا، موآب کا منبع خالص نہیں تھا: موآب زنا سے آیا، اور یہی فرق ہے۔ اگرچہ دونوں ملعون تھے، لیکن ان کی حیثیت یکساں نہیں تھی، اور اس لیے موآب کی اولاد تمام لوگوں میں سب سے زیادہ مسکین ہے – اور تمام لوگوں میں سب سے زیادہ مسکین کی فتح سے بڑھ کر قائل کرنے والی کوئی حقیقت نہیں ہو سکتی۔ آخری ایام کا کام کسی بھی اصول کی پیروی نہیں کرتا ہے، اور اس بات سے قطع نظر کہ تو ملعون ہوتا ہے یا سزا پاتا ہے، جب تک تو میرے کام میں مدد کرتا ہے اور آج کی فتح کے کام کے لیے فائدہ مند ہے، اور اس بات سے قطع نظر کہ تو موآب کی اولاد ہے یا عظیم سرخ اژدہے کی اولاد، جب تک کہ تو کام کے اس مرحلے میں خدا کی مخلوق کا فرض ادا کر سکتا ہے اور اپنی بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کر سکتا ہے، تو مطلوبہ اثر حاصل کیا جائے گا۔ تو عظیم سرخ اژدہے کی اولاد ہے، اور تو موآب کی نسل سے ہے؛ مجموعی طور پر، وہ سب جو گوشت اور خون کے ہیں خدا کی مخلوق ہیں، اور خالق کی طرف سے بنائے گئے ہیں۔ تو خدا کی ایک مخلوق ہے، تجھے کوئی اختیار نہیں ہونا چاہیے، اور یہ تیرا فرض ہے۔ یقیناً، آج خالق کے کام کا رخ پوری کائنات کی طرف ہے۔ اس سے قطع نظر کہ تو کس کی نسل سے ہے، سب سے بڑھ کر تو خدا کی مخلوقات میں سے ایک ہے، تم – موآب کی اولاد – خدا کی مخلوق کا حصہ ہو، فرق صرف یہ ہے کہ تمہاری وقعت کمتر ہے۔ چونکہ، آج، خدا کا کام تمام مخلوقات کے درمیان انجام دیا جاتا ہے اور اس کا ہدف پوری کائنات ہے، اس لیے خالق اپنے کام کو انجام دینے کے لیے کسی بھی قسم کے لوگوں، معاملات یا چیزوں کو منتخب کرنے کے لیے آزاد ہے۔ اسے اس کی پرواہ نہیں ہے کہ تو کس کی نسل سے تھا۔ جب تک تو اس کی مخلوقات میں سے ایک ہے، اور جب تک تو اس کے کام یعنی فتح اور گواہی کے کام کے لیے فائدہ مند ہے، وہ بغیر کسی ہچکچاہٹ کے تجھ میں اپنا کام انجام دے گا۔ یہ لوگوں کے روایتی تصورات کو توڑ دیتا ہے، جو یہ ہیں کہ خدا کبھی بھی غیر قوموں کے درمیان کام نہیں کرے گا، خاص طور پر ان لوگوں میں نہیں جن پر لعنت کی گئی ہے اور جو مسکین ہیں؛ کیونکہ جن لوگوں پر لعنت کی گئی ہے، ان سے مستقبل میں آنے والی تمام نسلیں بھی نجات کے کسی موقعے کے بغیر ہمیشہ کے لیے ملعون رہیں گی؛ خُدا کبھی بھی غیرقوموں کی سرزمین میں اُتر کر کام نہیں کرے گا، اور چونکہ وہ مقدس ہے اس لیے وہ کبھی گندگی کی سرزمین میں نہیں قدم رکھے گا۔ یہ تمام تصورات آخری ایام میں خُدا کے کام کی وجہ سے ٹکڑے ٹکڑے ہو کر بکھر گئے ہیں۔ جان لے کہ خدا تمام مخلوقات کا خدا ہے، وہ آسمانوں اور زمین اور تمام چیزوں پر حکومت کرتا ہے، اور وہ صرف بنی اسرائیل کا خدا نہیں ہے۔ اس طرح چین میں یہ کام انتہائی اہمیت کا حامل ہے اور کیا اسے تمام اقوام میں نہیں پھیلایا جائے گا؟ مستقبل کی عظیم گواہی صرف چین تک ہی محدود نہیں رہے گی؛ اگر خدا صرف تمہیں ہی فتح کرے تو کیا شیاطین قائل ہوسکتے ہیں؟ وہ مفتوح ہونے، یا خدا کی عظیم طاقت کو نہیں سمجھتے، اور صرف اسی وقت جب پوری کائنات میں خدا کے چنے ہوئے لوگ اس کام کے حتمی اثرات کو دیکھیں گے تو تمام مخلوقات مفتوح ہو جائیں گی۔ موآب کی اولاد سے زیادہ پسماندہ اور بدعنوان کوئی نہیں ہے۔ اگر صرف ان لوگوں کو فتح کیا جا سکتا ہے – وہ جو سب سے زیادہ بدعنوان ہیں، جنھوں نے خدا کو تسلیم نہیں کیا یا یہ یقین نہیں کیا کہ ایک خدا ہے، مفتوح ہو گئے ہیں، اور اپنے منہ سے خدا کو تسلیم کرتے ہیں، اس کی تعریف کرتے ہیں اور اس سے محبت کرنے کے قابل ہیں – کیا یہ مفتوح ہونے کی گواہی ہو گی۔ اگرچہ تم پطرس نہیں ہو، تم پطرس کی شبیہہ کے مطابق عمل کرتے ہو، تم پطرس اور ایوب کی گواہی کے حامل ہونے کے قابل ہو، اور یہ سب سے بڑی گواہی ہے۔ آخرکار تو کہے گا: "ہم بنی اسرائیل نہیں ہیں، بلکہ موآب کی چھوڑی ہوئی اولاد ہیں، ہم پطرس نہیں ہیں، جس کی صلاحیت سے ہم عاجز ہیں، نہ ایوب، اور ہم خدا کے لیے پولس کے دکھ اٹھانے اور اپنے آپ کو خدا کے لیے وقف کرنے کے عزم کا موازنہ بھی نہیں کر سکتے، اور ہم بہت پسماندہ ہیں، اور اس طرح، ہم خدا کی نعمتوں سے لطف اندوز ہونے کے اہل نہیں ہیں۔ لیکن پھر بھی خُدا نے آج ہمیں اُٹھایا ہے؛ لہذا ہمیں خدا کو راضی کرنا چاہیے، اور اگرچہ ہم ناکافی صلاحیت یا قابلیت کے حامل ہیں، ہم خدا کو مطمئن کرنے کے لیے تیار ہیں – ہمارا یہ عزم ہے۔ ہم موآب کی اولاد ہیں اور ہم پر لعنت بھیجی گئی تھی۔ یہ خدا کا حکم تھا، اور ہم اسے تبدیل کرنے سے قاصر ہیں، لیکن ہمارا عمل اور ہمارا علم بدل سکتا ہے، اور ہم خدا کو راضی کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔" جب تیرے پاس یہ عزم ہو گا تو تب یہ ثابت ہو گا کہ تو نے مفتوح ہونے کی گواہی دی ہے۔