تجھے معلوم ہونا چاہیے کہ عملی خدا خود خدا ہے
عملی خدا کے بارے میں تجھے کیا جاننا چاہیے؟ روح، ہستی اور کلام عملی خدا بناتے ہیں اور یہ خود عملی خدا کا حقیقی مطلب ہے۔ اگر تو صرف اس ہستی کو جانتا ہے – اگر تو اس کی عادات اور شخصیت کو جانتا ہے لیکن روح کے کام یا روح جسم میں کیا کرتی ہے کو نہیں جانتا اور اگر تو صرف روح اور کلام پر توجہ دے اور صرف روح کے سامنے دعا کرے لیکن عملی خدا میں خدا کی روح کے کام کو نہ جانے تو پھر اس سے یہی ثابت ہوتا ہے کہ تو عملی خدا کو نہیں جانتا۔ عملی خدا کو جاننے میں، اس کے کلام کو جاننا اور مشاہدہ کرنا اور روح القدس کے کام کے ضوابط اور اصولوں کو سمجھنا، اور خدا کی روح جسم میں کس طرح کام کرتی ہے، شامل ہے۔ اس میں یہ جاننا بھی شامل ہے کہ جسم میں خدا کا ہر عمل روح کے زیر انتظام ہے اور وہ جو کلام کہتا ہے وہ روح کا براہ راست اظہار ہے۔ اس طرح عملی خدا کو جاننے کے لیے یہ جاننا سب سے اہم ہے کہ خدا انسانیت کی شکل اور الوہیت میں کس طرح کام کرتا ہے؛ نتیجتاً یہ روح کے اظہار سے متعلق ہے جس کے ساتھ تمام لوگ مشغول ہوتے ہیں۔
روح کے اظہار کے پہلو کیا ہیں؟ بعض اوقات خدا انسانیت کی شکل میں کام کرتا ہے اور کبھی الوہیت میں لیکن دونوں صورتوں میں روح کا حکم چلتا ہے۔ لوگوں کے اندر جو بھی روح ہو، ان کا خارجی اظہار اسی طرح کا ہوتا ہے۔ روح حسب معمول کام کرتی ہے لیکن روح کی طرف سے اس کی ہدایت کے دو حصے ہیں: ایک حصہ انسانیت کی شکل میں اس کا کام ہے اور دوسرا الوہیت کے ذریعے اس کا کام ہے۔ تجھے یہ بات واضح طور پر معلوم ہونی چاہیے۔ روح کا کام حالات کے مطابق مختلف ہوتا ہے: جب اس کے انسانی کام کی ضرورت ہوتی ہے تو روح اس انسانی کام کی ہدایت کرتی ہے اور جب اس کے خدائی کام کی ضرورت ہوتی ہے تو الوہیت براہ راست اسے انجام دینے کے لیے ظاہر ہوتی ہے۔ کیونکہ خدا جسم میں کام کرتا ہے اور جسم میں ظاہر ہوتا ہے، وہ انسانیت کی شکل اور الوہیت دونوں میں کام کرتا ہے۔ انسانیت کی شکل میں اس کا کام روح کی طرف سے ہدایت کیا جاتا ہے اور لوگوں کی جسمانی ضروریات کو پورا کرنے، اپنے ساتھ ساتھ ان کی مشغولیت کو آسان بنانے، انھیں خدا کی حقیقت اور معمولات کو دیکھنے کی اجازت دینے اور انھیں یہ دیکھنے کی اجازت دینے کے لیے کیا جاتا ہے کہ خدا کی روح جسم میں آئی ہے اور انسان میں ہے، انسان کے ساتھ مل کر رہتی ہے اور انسان کے ساتھ مشغول ہے۔ الوہیت میں اس کا کام لوگوں کی زندگیوں کی فراہمی اور مثبت پہلو سے ہر چیز میں لوگوں کی راہنمائی کرنے، لوگوں کے مزاج کو تبدیل کرنے اور انھیں جسم میں روح کی شکل کو صحیح معنوں میں دیکھنے کی اجازت دینے کے لیے کیا جاتا ہے۔ بنیادی طور پر انسان کی زندگی میں نشوونما، الوہیت میں براہ راست خدا کے کام اور الفاظ کے ذریعے حاصل کی جاتی ہے اور اگر لوگ الوہیت میں خدا کے کام کو خدا کی طرف سے قبول کریں گے تو اسی صورت میں وہ اپنے مزاج میں تبدیلیاں لا سکتے ہیں اور تب ہی ان کی روح مطمئن ہو سکتی ہے؛ اگر اس میں انسانیت کی شکل کے کام کا مزید اضافہ کیا جائے یعنی خدا کی نگہبانی کی معاونت اور انسانیت کی شکل میں فراہمی، تو پھر ہی خدا کے کام کے نتائج مکمل طور پر حاصل کیے جا سکتے ہیں۔ عملی خدا جس کا آج ذکر کیا جاتا ہے انسانیت کی شکل اور الوہیت دونوں میں کام کرتا ہے۔ عملی خدا کے ظہور کے ذریعے ہی اس کا انسانیت کی شکل کا حسب معمول کام اور زندگی اور الوہیت میں اس کے مکمل کام حاصل کیے جاتے ہیں۔ اس کے انسانیت کی شکل اور الوہیت کے پہلوؤں کو یکجا کیا جاتا ہے اور دونوں کا کام کلام کے ذریعے پورا کیا جاتا ہے؛ چاہے وہ انسانیت کی شکل میں ہو یا الوہیت میں، وہ کلام کہتا ہے۔ جب خدا انسانیت کی شکل میں کام کرتا ہے تو وہ انسانیت کی زبان بولتا ہے تاکہ لوگ متوجہ ہوں اور سمجھ سکیں۔ اس کے الفاظ صاف بولے جاتے ہیں اور انھیں سمجھنا آسان ہے، تاکہ وہ تمام لوگوں کو فراہم کیے جا سکیں؛ اس سے قطع نظر کہ لوگ علم کے حامل ہیں یا ناقص تعلیم یافتہ ہیں، وہ سب خدا کی باتیں حاصل کر سکتے ہیں۔ خدا کا الوہیت میں کام بھی کلام کے ذریعے انجام دیا جاتا ہے لیکن یہ رزق سے بھرا ہوا ہوتا ہے، یہ زندگی سے بھرپور ہوتا ہے، یہ انسانی خیالات سے پاک ہوتا ہے، اس میں انسانی ترجیحات شامل نہیں ہیں اور یہ انسانی حدود کے بغیر ہے، یہ کسی بھی عمومی انسانیت کی شکل کی حدود سے باہر ہے؛ یہ جسم میں کیا جاتا ہے لیکن یہ روح کا براہ راست اظہار ہے۔ اگر لوگ صرف انسانیت کی شکل میں خدا کے کام کو قبول کریں گے تو وہ خود کو ایک خاص دائرے تک محدود رکھیں گے اور اسی طرح ان میں معمولی سی تبدیلی لانے کے لیے دائمی طور پر نمٹے جانے، تراش خراش اور قابو میں لائے جانے کی ضرورت ہو گی تاہم روح القدس کے کام یا موجودگی کے بغیر وہ ہمیشہ اپنے پرانے طریقوں کو اپنا لیں گے؛ صرف الوہیت کے کام سے ہی ان بیماریوں اور خامیوں کو دور کیا جا سکتا ہے اور تب ہی لوگوں کو مکمل کیا جا سکتا ہے۔ مستقل طور پر نمٹے جانے اور تراش خراش کے بجائے مثبت فراہمی کی ضرورت ہے، تمام خامیوں کو پورا کرنے کے لیے الفاظ کا استعمال کرنا، لوگوں کی ہر حالت کو ظاہر کرنے کے لیے الفاظ کا استعمال کرنا، ان کی زندگیوں، ان کی ہر بات، ان کے ہر عمل کو ہدایت دینے کے لیے الفاظ کا استعمال کرنا، ان کے ارادوں اور محرکات کو مکمل طور پر ظاہر کرنا۔ یہ عملی خدا کا اصل کام ہے۔ اس طرح عملی خدا کے ساتھ اپنے رویے میں تمھیں اس کی انسانیت کے سامنے ایک دم سر تسلیم خم کرنا چاہیے، اسے پہچاننا اور تسلیم کرنا چاہیے اور مزید تمھیں اس کے خدائی کام اور کلام کو قبول کرنا اور ماننا چاہیے۔ جسمانی صورت میں خدا کے ظہور کا مطلب یہ ہے کہ خدا کی روح کا تمام کام اور کلام اس کی عام انسانیت اور اس کی مجسم جسم کے ذریعے کیے جاتے ہیں۔ دوسرے لفظوں میں خدا کی روح فوراً اس کے انسانی کام کی ہدایت کرتی ہے اور جسمانی صورت میں الوہیت کا کام انجام دیتی ہے اور مجسم خدا میں تُو انسانیت کی شکل میں خدا کے کام اور اس کے مکمل طور پر الوہت کے کام دونوں کو دیکھ سکتا ہے۔ یہ جسمانی صورت میں عملی خدا کے ظہور کی اصل اہمیت ہے۔ اگر تو یہ بات واضح طور پر دیکھ سکتا ہے تو، تو خدا کے تمام مختلف حصوں کو جوڑ سکے گا؛ تو اس کے الوہیت کے کام کو بے جا اہمیت دینا چھوڑ دے گا اور تو انسانیت کی شکل میں اس کے کام کو بے جا رد عمل کے ساتھ دیکھنا چھوڑ دے گا اور تو انتہا پر نہیں جائے گا اور نہ ہی کوئی متبادل راستہ تلاش کرے گا۔ مجموعی طور پر عملی خدا کا مطلب یہ ہے کہ روح کی ہدایت کے مطابق اس کا انسانیت کی شکل اور اس کا الوہیت کا کام اس کے جسم کے ذریعے ظاہر کیا جاتا ہے تاکہ لوگ دیکھ سکیں کہ وہ روشن اور جاندار، حقیقی اور سچا ہے۔
انسانیت کی شکل میں خدا کی روح کے کام کے عبوری مراحل ہیں۔ انسانیت کو کامل بنا کر وہ اپنی انسانیت کو روح کی ہدایت حاصل کرنے کے قابل بناتا ہے جس کے بعد اس کی انسانیت کلیسیاؤں کو فراہمی کرنے اور ان کی نگہبانی کرنے کے قابل ہوتی ہے۔ یہ خدا کے حسب معمول کام کا ایک اظہار ہے۔ اس طرح اگر تو انسانیت کی شکل میں خدا کے کام کے اصولوں کو واضح طور پر دیکھ سکتا ہے تو تجھے انسانیت کی شکل میں خدا کے کام کے بارے میں گمان رکھنے کا امکان نہیں ہو گا۔ کسی اور چیز سے قطع نظر، خدا کی روح غلط نہیں ہوسکتی۔ وہ صحیح ہے اور گمراہی کے بغیر ہے؛ وہ غلط طریقے سے کچھ نہیں کرتا ہے۔ خدائی کام انسانیت کی مداخلت کے بغیر خدا کی مرضی کا براہ راست اظہار ہے۔ یہ کامل بنائے جانے کے عمل سے نہیں گزرتا بلکہ براہ راست روح سے آتا ہے تاہم یہ حقیقت کہ وہ الوہیت میں کام کر سکتا ہے اس کی عمومی انسانیت کی شکل کی وجہ سے ہے۔ یہ بالکل بھی مافوق الفطرت نہیں ہے اور ایسا لگتا ہے کہ یہ ایک عام شخص کے ذریعے انجام دیا جاتا ہے۔ خدا بنیادی طور پر آسمان سے زمین پر آیا تاکہ جسم کے ذریعے خدا کے کلام کا اظہار کرے، اور جسم کے ذریعے خدا کی روح کے کام کو مکمل کرے۔
آج عملی خدا کے بارے میں لوگوں کا علم نہایت یک طرفہ ہے اور جسم ہونے کی اہمیت کے بارے میں ان کا فہم ابھی بھی بہت کم ہے۔ خدا کے جسم کے ذریعے لوگ اس کے کام اور کلام کو دیکھتے ہیں کہ خدا کی روح میں اتنا کچھ شامل ہے کہ اس کے پاس بہت کچھ ہے۔ پھر بھی کچھ بھی ہو، خدا کی گواہی بالآخر خدا کی روح سے ملتی ہے: خدا جسم میں کیا کرتا ہے، وہ کن اصولوں پر کام کرتا ہے، وہ انسانیت کی شکل میں کیا کرتا ہے اور وہ الوہیت میں کیا کرتا ہے۔ لوگوں کو لازماً اس کا علم ہونا چاہیے۔ آج تُو اس شخص کی عبادت کرنے کے قابل ہے، جبکہ اصل میں تُو روح کی عبادت کر رہا ہے اور یہ سب سے کم ہے جو لوگوں کو اپنے علم میں مجسم خدا کے بارے میں حاصل کرنا چاہیے: وہ جسم کے ذریعے روح کے جوہر کو جاننا، جسم میں روح کے الوہی کام اور جسم میں انسانی کام کو جاننا، اور جسم میں روح کے تمام کلام اور باتوں کو قبول کرنا ہے اور یہ دیکھنا ہے کہ کس طرح خدا کی روح جسم کو ہدایت کرتی ہے اور جسم میں اپنی طاقت کا مظاہرہ کرتی ہے۔ کہنے کا مطلب یہ ہے کہ انسان جسم کے ذریعے آسمان میں روح کے متعلق جانتا ہے؛ انسان میں خود عملی خدا کے ظہور نے مبہم خدا کو لوگوں کے تصورات سے دور کر دیا ہے۔ لوگوں کی عملی خدا کی عبادت نے خود خدا کی اطاعت میں اضافہ کیا ہے اور جسم میں خدا کے خدائی کام کی روح اور جسم میں اس کے انسانی کام کے ذریعے انسان کو الہام ہوتا ہے اور اس کی نگہبانی کی جاتی ہے اور انسان کی زندگی کے مزاج میں تبدیلیاں حاصل کی جاتی ہیں۔ روح کی جسم میں آمد کا اصل مطلب یہی ہے جس کا بنیادی مقصد یہ ہے کہ لوگ خدا کے ساتھ مشغول ہوں، خدا پر بھروسہ کریں اور خدا کے علم تک پہنچیں۔
بنیادی طور پر، لوگوں کو عملی خدا کے بارے میں کیا رویہ رکھنا چاہیے؟ تو تجسیم بارے میں، جسم میں کلام کے ظاہر ہونے کے بارے میں، خدا کے جسم میں ظاہر ہونے کے بارے میں، اور عملی خدا کے اعمال کے بارے میں کیا جانتا ہے؟ آج بحث کے اہم موضوعات کیا ہیں؟ جسم ہونا، جسم میں کلام کی آمد اور جسم میں خدا کا ظہور وہ تمام مسائل ہیں جن کو سمجھنا ضروری ہے۔ اپنی حیثیت اور اپنے دور کی بنیاد پر تمھیں اپنی زندگی کے عملی تجربے میں ان مسائل اور ان کے بارے میں واضح علم کو بتدریج سمجھنا چاہیے۔ وہ عمل جس کے ذریعے لوگ خدا کے کلام کا تجربہ کرتے ہیں وہی عمل ہے جس کے ذریعے وہ جسم میں خدا کے کلام کے ظہور کو جانتے ہیں۔ لوگ جتنا زیادہ خدا کے کلام کا مشاہدہ کرتے ہیں، اتنا ہی وہ خدا کی روح کو جانتے ہیں؛ خدا کے کلام کا مشاہدہ کرنے کے ذریعے لوگ روح کے کام کے اصولوں کو سمجھتے ہیں اور خود عملی خدا کو جانتے ہیں۔ دراصل جب خدا لوگوں کو کامل کر کے انھیں حاصل کرتا ہے تو وہ انھیں عملی خدا کے اعمال سے آگاہ کر رہا ہوتا ہے۔ لوگوں کو تجسیم کی اصل اہمیت دکھانے کے لیے وہ عملی خدا کے کام کو استعمال کر رہا ہوتا ہے، انھیں یہ دکھانے کے لیے کہ خدا کی روح دراصل انسان کے سامنے ظاہر ہوئی ہے۔ جب لوگوں کو خدا کی طرف سے اپنایا جاتا ہے اور کامل بنایا جاتا ہے تو عملی خدا کے اظہار نے انھیں فتح کر لیا ہوتا ہے؛ عملی خدا کے کلام نے انھیں بدل دیا ہوتا ہے اور ان میں اپنی جان ڈال دی ہوتی ہے اور انھیں اس چیز سے بھر دیا ہوتا ہے جو وہ خود ہے (خواہ یہ وہ ہے جو اس کی انسانیت میں ہے یا وہ ہے جو اس کی الوہیت میں ہے)، انھیں اپنے کلام کے جوہر سے بھر دیتا ہے اور لوگوں کو اپنے کلام کے مطابق زندگی گزارنے دیتا ہے۔ جب خدا لوگوں کو اپناتا ہے تو وہ بنیادی طور پر عملی خدا کے کلام اور اقوال کو لوگوں کی خامیوں سے نمٹنے اور ان کے باغیانہ مزاج کا فیصلہ کرنے اور ظاہر کرنے کے لیے استعمال کرتا ہے، انھیں اپنی ضرورت پوری کرنے کے قابل بناتے ہوئے اور انھیں دکھاتے ہوئے کہ خدا انسان کے درمیان آیا ہے۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ عملی خدا نے جو کام کیا ہے وہ یہ ہے کہ ہر شخص کو شیطان کے اثر سے بچایا جائے، انھیں گندگی کی سرزمین سے دور کیا جائے اور ان کے بدعنوان مزاج کو ختم کیا جائے۔ عملی خدا کی طرف سے حاصل ہونے کی سب سے گہری اہمیت یہ ہے کہ وہ عملی خدا کے ساتھ انسانیت کی حسب معمول زندگی گزارنے کے قابل ہو رہا ہے، ایک مثال اور نمونے کے طور پر معمولی انحراف یا اختلاف کے بغیر عملی خدا کے کلام اور تقاضوں کے مطابق عمل کرنے کے قابل بنتے ہوئے، وہ جیسا کہے اس پر عمل کرتے ہوئے اور جو کچھ بھی وہ دریافت کرے اسے حاصل کرنے کے قابل بنتے ہوئے۔ اس طرح تم خدا کے اپنائے ہوئے ہو جاؤ گے۔ جب تو خدا کے ذریعہ اپنا لیا جاتا ہے تو نہ صرف روح القدس کے کام کا حامل ہو جاتا ہے بلکہ بنیادی طور پر تو عملی خدا کے تقاضوں کو پورا کرنے کے قابل بن جاتا ہے۔ محض روح القدس کا کام ہونے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ تو نے زندگی پا لی ہے۔ اصل بات یہ ہے کہ کیا تو اپنے عملی خدا کے تقاضوں کے مطابق کام کرنے کے قابل ہے، جس کا تعلق اس بات سے ہے کہ کیا تو خدا کے ذریعے اپنا لیے جانے کے قابل ہے۔ یہ جسم میں عملی خدا کے کام کا سب سے بڑا مفہوم ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ خدا لوگوں کے ایک گروہ کو واقعی اور حقیقت میں جسم میں ظاہر ہونے اور روشن اور جاندار ہونے، لوگوں کی طرف سے دیکھے جانے، درحقیقت جسم میں روح کا کام کرنے اور جسم میں لوگوں کے لیے ایک مثال کے طور پر کام کرنے سے حاصل کرتا ہے۔ خدا کی جسم میں آمد کا بنیادی مقصد لوگوں کو خدا کے حقیقی اعمال دیکھنے، بے شکل روح کو جسمانی شکل دینے اور لوگوں کو اس کو دیکھنے اور چھونے کی اجازت دینا ہے۔ اس طرح جو لوگ اس کے ذریعے سے کامل کیے گئے ہیں وہ اسے زندہ رکھیں گے اور اسی کے ذریعے سے اپنائے جائیں گے اور اس کی مرضی کے مطابق ہوں گے۔ اگر خدا آسمان پر بات کرتا اور زمین پر نہ آتا تو لوگ خدا کو جاننے سے قاصر ہوتے۔ وہ صرف کھوکھلا نظریہ استعمال کرتے ہوئے خدا کے اعمال کی منادی کرنے کے قابل ہوتے اور خدا کے کلام حقیقت میں ان کے پاس نہ ہوتا۔ خدا زمین پر بنیادی طور پر ان لوگوں کے لیے ایک مثال اور نمونہ کے طور پر کام کرنے آیا ہے جنھیں اسے حاصل کرنا ہے اور صرف اسی طرح لوگ خدا کو جانتے ہیں، خدا کو چھو سکتے ہیں اور اسے دیکھ سکتے ہیں اور تب ہی وہ واقعی خدا کے ذریعے حاصل کیے جا سکتے ہیں۔