ان سے وعدے جو کامل کیے جا چکے ہیں

وہ راستہ کون سا ہے جس کے ذریعے خدا انسان کو کامل کرتا ہے؟ اس میں کون سے پہلو شامل ہیں؟ کیا تو چاہتا ہے کہ خدا تجھے کامل کرے؟ کیا تُو اس کی عدالت اور سزا قبول کرنا چاہتا ہے؟ تُو ان سوالوں کے بارے میں کیا جانتا ہے؟ اگر تیرے پاس بتانے کے لیے کوئی علم نہیں ہے، تو اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ تُو اب بھی خدا کے کام سے واقف نہیں ہے، کہ تجھے روح القدس کی طرف سے بالکل بھی اگہی نہیں بخشی گئی ہے۔ ایسے لوگوں کا کامل ہونا ناممکن ہے۔ انھیں مختصر وقت تک لطف اندوز ہونے کے لیے تھوڑا سا فضل دیا جاتا ہے، اور اس کی مدت طویل نہیں ہوتی۔ وہ لوگ خدا کی طرف سے کامل نہیں کیے جا سکتے جو صرف اس کے فضل سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔ کچھ لوگ تب مطمئن ہوتے ہیں جب ان کے جسم کو سکون اور لطف حاصل ہوتا ہے، جب ان کی زندگی آسان ہوتی ہے اور کسی افتاد اور بدقسمتی کے بغیر ہوتی ہے، جب ان کا پورا خاندان میل محبت کے ساتھ زندگی گزارتا ہے، کسی جھگڑے یا تنازع کے بغیر – اور یہ ممکن ہے کہ وہ اسے خدا کی نعمت مان لیں۔ درحقیقت یہ محض فضلِ خدا ہے۔ تمھیں صرف خدا کے فضل سے لطف اندوز ہونے پر مطمئن نہیں ہونا چاہیے۔ ایسی سوچ کتنی بازاری ہے۔ اگرچہ تُو روز خدا کا کلام پڑھتا ہے، اور ہرروز عبادت کرتا ہے، اور تیری روح انتہائی لطف محسوس کرتی ہے اور خصوصی طور پر پُرسکون ہے، اگر تیرے پاس خدا اور اس کے کام کے حوالے سے اپنے علم کے بارے میں کہنے کے لیے کچھ نہیں ہے، اور تجھے کوئی عملی تجربہ نہیں ہوا ہے، اور اس سے قطع نظر کہ تو نے خدا کا کلام کس قدر کھایا اور پیا ہے، اگر تو صرف روحانی سکون اور لطف محسوس کرتا ہے، اور یہ کہ خدا کے کلام کی شیرینی کا کوئی ثانی نہیں ہے، ہر چند کہ تُو اس سے بہت زیادہ لطف اندوز نہیں ہوتا، لیکن تیرے پاس کلامِ خدا کا کوئی عملی تجربہ نہیں ہے اور تُو اس کے کلام کی حقیقت سے بالکل محروم ہے، تو تجھے خدا پر ایسے ایمان سے کیا حاصل ہوگا؟ اگر تُو خدا کے کلام کے جوہر پر زندگی نہیں گزار سکتا، تو تُو جو کلامِ خدا کو کھاتا پیتا ہے اور دعائیں کرتا ہے وہ سب مذہبی عقیدے کے علاوہ کچھ بھی نہیں ہیں۔ ایسے لوگوں کو خدا کی طرف سے نہ تو کامل کیا جا سکتا ہے اور نہ ہی خدا کی طرف سے انھیں حاصل کیا جا سکتا ہے۔ وہ لوگ جنھیں خدا نے حاصل کیا ہے وہ ایسے لوگ ہیں جو سچائی کی پیروی کرتے ہیں۔ خدا انسانوں کا جسم حاصل نہیں کرتا، نہ ہی اس کی چیزیں حاصل کرتا ہے، بلکہ اس کا وہ حصہ حاصل کرتا ہے جو خدا کا ہے۔ اس طرح، جب خدا لوگوں کو کامل کرتا ہے، تو وہ ان کے جسم کامل نہیں کرتا، بلکہ ان کے دل خدا کی طرف سے حاصل کیے جانے کا موقع دے کر ان کے دل کامل کرتا ہے؛ جس کا مطلب ہے کہ خدا کی طرف سے انسان کو کامل کیا جانا، دراصل، خدا کی طرف سے اس کے دل کو کامل کیا جانا ہے، تاکہ وہ دل خدا کی طرف مائل ہو، تاکہ وہ اس سے محبت کر سکے۔

انسان کا جسم فانی ہے۔ انسانی جسم کا حصول خدا کے کسی کام کا نہیں ہے، کیونکہ انسانی جسم ایک ایسی چیز ہے جو لامحالہ گل سڑ جاتا ہے اور وہ اس کی میراث یا برکت حاصل نہیں کر سکتا۔ اگر انسانی جسم حاصل کیا جاتا، اور صرف انسانی جسم اس دھارے میں ہوتا، تو ہر چند کہ انسان اس دھارے میں برائے نام ہوتا، اس کا دل شیطان کے قبضے میں ہوتا۔ ایسی صورت میں، نہ صرف یہ کہ لوگ خدا کا مظہر بننے سے قاصر ہوں گے، بلکہ وہ لوگ اس کے لیے بوجھ بن جائیں گے، اور اس طرح خدا کی طرف سے لوگوں کا انتخاب بے معنی ہوگا۔ وہ لوگ جنھیں خدا کامل کرنا چاہتا ہے ان سب کو اس کی برکتیں اور اس کی میراث حاصل ہوں گی۔ یعنی، وہ خدا سے وہ لیتے ہیں، جو اس کے پاس ہے اور وہ وہی بن جاتے ہیں جو ان کے اندر موجود ہے؛ ان کے اندر خدا کا تمام کلام نقش ہے؛ خدا جو بھی ہے، تم اسے عین اسی طرح قبول کر سکتے ہو، اور اس طرح سچائی کی زندگی گزار سکتے ہو۔ اسی قسم کے لوگ خدا کی طرف سے کامل کیے جاتے ہیں اور انھیں خدا کی طرف سے حاصل کیا جاتا ہے۔ صرف اسی طرح کا کوئی شخص خدا کی عطاکردہ نعمتیں حاصل کرنے کا اہل ہوتا ہے:

1۔ خدا کی مکمل محبت حاصل کرنا۔

2۔ تمام معاملات میں خدا کی مرضی کے مطابق عمل کرنا۔

3۔ خدا کی ہدایت حاصل کرنا، خدا کے نور میں جینا، اور خدا کی آگہی حاصل کرنا۔

4۔ زمین پر اس شکل میں زندگی گزارنا جو خدا کو محبوب ہو؛ خدا سے سچی محبت کرنا، جیسے پطرس نے کی، خدا کے لیے مصلوب ہوا اورخدا کی محبت کے بدلے مرنے کے لائق ہوا؛ پطرس جیسی عظمت حاصل کرنا۔

5۔ زمین پر ہر شخص کے لیے محبوب ہونا، قابل احترام ہونا، اور قابل ستائش ہونا۔

6۔ موت اور پاتال کی قید کے ہر پہلو پر قابو پانا، شیطان کو اپنا کام کرنے کا کوئی موقع نہ دینا، خدا کے قبضے میں رہنا، تازہ اور زندہ دل روح کے اندر رہنا، اور تھکاوٹ کا شکار نہ ہونا۔

7۔ ساری زندگی ہمہ وقت جوش و ولولہ کے بے پایاں احساس کا حامل ہونا، جیسے کسی نے خدا کے جلال کے نزول کا دن دیکھا ہے۔

8۔ خدا کے ساتھ بڑائی حاصل کرنا اور ایسی شکل رکھنا جو خدا کے محبوب مقدسین سے مشابہت رکھتی ہو۔

9۔ وہ بننا جسے زمین پر خدا پسند کرتا ہے، وہ ہے، خدا کا ایک محبوب بیٹا۔

10۔ ہئیت تبدیل کرنا اور خدا کے ساتھ تیسرے آسمان پر جانا اور جسم سے ماورا ہونا۔

صرف وہی لوگ خدا کی طرف سے کامل کیے اور اپنائے جاتے ہیں جوخدا کی نعمتوں کی وراثت پا سکتے ہیں۔ کیا تُو نے حال ہی میں کچھ حاصل کیا ہے؟ خدا نے تجھے کس حد تک کامل کیا ہے؟ خدا انسان کو یوں ہی کامل نہیں کرتا؛ انسان کو اس کی طرف سے کامل کیے جانے کی شرط ہے، اور اس کے صاف، واضح نتائج ہیں۔ یہ ویسا نہیں ہے جیسا انسان تصور کرتا ہے کہ جب تک اس کا خدا پر یقین ہے، اسے خدا کی طرف سے کامل کیا جا سکتا ہے اور اپنایا جا سکتا ہے، اور وہ زمین پر خدا کی نعمتیں اور میراث حاصل کر سکتا ہے۔ ایسی چیزیں کافی مشکل ہوتی ہیں – لوگوں کی ہیئت کی تبدیلی کی تو بات ہی کیا کرنی۔ فی الحال تمھیں جو چیز بنیادی طور پر تلاش کرنی چاہیے، وہ ہے، ہر چیز میں خدا کی طرف سے کامل کیا جانا، اور تمام لوگوں کے ذریعے، خدا کی طرف سے کامل کیا جانا، اور ان معاملات کے ذریعے جن کا تمھیں سامنا ہے، تاکہ خدا جو ہے اس کا زیادہ تر حصہ تم میں نقش کر دیا جائے گا۔ سب سے پہلے تمھیں زمین پر خدا کی میراث حاصل کرنی چاہیے؛ اس کے بعد ہی تم مزید وراثت، اور خدا کی بڑی نعمتوں کے اہل ہو گے۔ یہ تمام چیزیں ہیں جن کی تمھیں جستجو کرنی چاہیے، اور باقی تمام چیزوں سے قبل تمھیں سمجھنی چاہییں۔ تم خدا کی طرف سے کامل کیے جانے کی جتنی زیادہ جستجو کرو گے، تم ہرچیز میں خدا کا اختیار دیکھنے کے اتنے ہی زیادہ اہل ہو گے، جس کے نتیجے میں تم مختلف زاویوں سے اور مختلف معاملات میں متحرک طریقے سے خدا کے کلامِ کے وجود میں داخل ہونا چاہو گے اور اس کے کلام کی حقیقت میں داخل ہو گے۔ تم محض گناہ نہ کرنے، یا کوئی تصور نہ رکھنے، زندگی گزارنے کا کوئی فلسفہ نہ رکھنے، اور کوئی انسانی خواہش نہ ہونے جیسی غیر متحرک حالت سے مطمئن نہیں ہوسکتے۔ خدا انسان کو متعدد طریقوں سے کامل کرتا ہے؛ تمام معاملات میں کامل ہونے کا امکان موجود ہوتا ہے، اور وہ نہ صرف یہ کہ تجھے مثبت طور پر کامل کر سکتا ہے بلکہ منفی طور پر بھی کر سکتا ہے، تاکہ وہ تجھے ویسا بنائے جس کی تجھ میں بہتات ہے۔ ہر ایک دن کامل ہونے کے مواقع موجود ہوتے ہیں اور خدا کی طرف سے اپنائے جانے کے مواقع ہوتے ہیں۔ کچھ عرصے تک ایسا تجربہ کرنے کے بعد، تُو کافی بدل جائے گا، اور قدرتی طور پر بہت سی ایسی چیزیں سمجھے گا جن سے تُو پہلے ناواقف تھا۔ دوسروں سے ہدایات حاصل کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہوگی؛ جن چیزوں سے تُو ناواقف ہوگا، خدا انھیں تجھ پرروشن کر دے گا، تاکہ تجھے ہرچیز کی آگہی حاصل ہو حاصل ہو اور تُو اپنے تمام عملی تجربات میں تفصیل سے داخل ہو جائے۔ خدا یقیناً تیری راہنمائی کرے گا تاکہ تو دائیں بائیں نہ بھٹکے اور اس طرح تُو اس کی طرف سے کامل کیے جانے کی راہ پر قدم رکھے گا۔

خدا کی طرف سے کامل ہونا خدا کا کلام کھانے اور پینے کے ذریعے کامل ہونے تک محدود نہیں ہوسکتا۔ اس طرح کا تجربہ نہایت ہی یک طرفہ ہو گا، اس میں بہت کم چیزیں شامل ہوں گی، اور یہ لوگوں کو ایک بہت چھوٹے امکان تک محدود کر سکتا ہے۔ اس کے ایسا ہونے سے، لوگ روحانی غذائیت کے اس بڑے حصے سے محروم ہوں گے جس کی انھیں ضرورت ہوتی ہے۔ اگر تُو خدا کی طرف سے کامل ہونا چاہتا ہے، تو تجھے چاہیے کہ تُو تمام معاملات میں تجربہ کرنے کا طریقہ سیکھے، اور اپنے ساتھ ہونے والی ہر چیز سے آگہی حاصل کرنے کے قابل ہو۔ خواہ یہ اچھا ہو یا برا، اسے تجھے فائدہ پہنچانا چاہیے، اور اسے تجھے منفی نہیں بنانا چاہیے۔ اس سے قطع نظر، تجھے خدا کا حامی ہوتے ہوئے معاملات پر غور کرنے کے قابل ہونا چاہیے، اور انسانی نقطہ نظر سے ان کا تجزیہ یا مطالعہ نہیں کرنا چاہیے (یہ تیرے تجربے میں انحراف ہوگا)۔ اگر تجھے اس طرح کا تجربہ ہوتا ہے، تو تیرا دل تیری زندگی کے بوجھ سے بھر جائے گا؛ تُو اپنے عمل سے بہ آسانی انحراف نہ کرتے ہوئے، ہمیشہ خدا کے چہرے کے نور میں زندگی بسر کرے گا۔ ایسے لوگوں کے سامنے ان کا روشن مستقبل ہوتا ہے۔ خدا کی طرف سے کامل ہونے کے بہت سے مواقع ہوتے ہیں۔ ان سب کا انحصار اس پر ہے کہ آیا تم وہ ہو جو واقعی خدا سے محبت کرتے ہیں اور آیا تمہارے اندر خدا کی طرف سے کامل ہونے، خدا کی طرف سے اپنائے جانے اور اس کی نعمتیں اور وراثت حاصل کرنے کا عزم ہے۔ محض عزم کافی نہیں ہے؛ تمہیں کافی علم ہونا چاہیے، ورنہ تم ہمیشہ اپنے عمل میں انحراف کرتے رہو گے۔ خدا تم میں سے ہر ایک کو کامل کرنا چاہتا ہے۔ جو صورت حال ابھی ہے، ہر چند کہ زیادہ تر لوگوں نے بہت طویل عرصے پہلے ہی خدا کا کام قبول کر لیا ہے، لیکن انہوں نے خود کو محض خدا کے فضل کے حصول تک محدود کر رکھا ہے، اور وہ صرف اتنا چاہتے ہیں کہ خدا انھیں تھوڑا سا مادی آرام دے، یہاں تک کہ وہ مزید اور اعلیٰ، مکاشفوں کا حصول بھی نہیں چاہتے ہیں۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ انسان کا دل ہمیشہ باہر کی جانب ہوتا ہے۔ اگرچہ انسان کے کام، اس کی خدمت اور اس کے دل میں خدا کی محبت میں بہت کم آلودگیاں ہیں، جہاں تک اس کے باطن اور اس کی پسماندہ سوچ کا تعلق ہے، انسان پھر بھی مسلسل مادی لطف اور لذت چاہتا ہے، اور اس کی کوئی پروا نہیں کرتا کہ انسان کو کامل کرنے والی خدا کی شرائط اور مقاصد کیا ہوسکتے ہیں۔ اور اس طرح، زیادہ تر لوگوں کی زندگی اب بھی بے ہودہ اور زوال پذیر ہے۔ ان کی زندگیوں میں ذرہ برابر بھی تبدیلی نہیں آئی ہے؛ وہ خدا پر ایمان کو کوئی اہم معاملہ ہی نہیں سمجھتے، گویا ان کا ایمان صرف دوسروں کے لیے ہے، کسی جوش وجذبے کے بغیر حرکات سے گزرنا، جیسے تیسے بوڑھے ہوجانا اور بے مقصد وجود میں بھٹک جانا ہے۔ ایسے لوگ بہت کم ہیں جو تمام معاملات میں خدا کے کلام میں داخل ہونے، زیادہ سے زیادہ مال وزر حاصل کرنے، آج خدا کے گھر میں بڑے دولت مند بننے، اور خدا کی مزید نعمتیں حاصل کرنے کے قابل ہیں۔ اگر تُو ہر چیز میں خدا کی طرف سے کامل ہونے کی کوشش کرتا ہے، اور خدا نے جو وعدہ کیا ہے اسے زمین پر حاصل کر پاتا ہے، اگر تُو ہر چیز میں خدا کی طرف سے آگہی کی جستجو کرتا ہے اور برسوں کو ضائع نہیں ہونے دیتا ہے، تو یہ فعال طور پر داخل ہونے کا مثالی راستہ ہے۔ صرف اسی طرح تُو خدا کی طرف سے کامل ہونے کے لائق اور اہل بنے گا۔ کیا تو واقعی وہ شخص ہے جو خدا کی طرف سے کامل ہونا چاہتا ہے؟ کیا تُو واقعی وہ شخص ہے جو ہر چیز میں مخلص ہے؟ کیا تجھ میں خدا کے لیے محبت کا وہی جذبہ ہے جو پطرس کے اندر تھا؟ کیا تُو نے خدا سے محبت کا ویسا ہی ارادہ کیا ہے جیسا کہ یسوع نے کیا تھا؟ تیرا کئی برسوں سے یسوع پر ایمان رہا ہے؛ کیا تُو نے دیکھا ہے کہ یسوع نے کیسے خدا سے محبت کی؟ کیا تُو واقعی یسوع پر یقین رکھتا ہے؟ تُو آج کے عملی خدا پر یقین رکھتا ہے؛ کیا تُو نے دیکھا ہے کہ مادی عملی خدا، آسمانی خدا سے کتنی محبت کرتا ہے؟ تیرا ایمان خداوند یسوع مسیح پر ہے؛ کیونکہ بنی نوع انسان کو خلاصی دلانے کی خاطر یسوع کا مصلوب ہونا اور اس کے معجزات عام طور پر تسلیم شدہ حقائق ہیں۔ اس کے باوجود انسان کا ایمان یسوع مسیح کے سچے علم اور سمجھ کی وجہ سے نہیں ہے۔ تیرا ایمان صرف یسوع کے نام پر ہے، لیکن تُو اس کی روح پر یقین نہیں رکھتا، کیونکہ تُو اس بارے میں بالکل نہیں سوچتا کہ یسوع نے خدا سے کیسے محبت کی۔ خدا پر تیرا ایمان انتہائی سادہ ہے۔ کئی برسوں سے یسوع پر ایمان رکھنے کے باوجود، تجھے نہیں معلوم کہ خدا سے محبت کیسے کی جائے۔ کیا یہ بات تجھے دنیا کا سب سے بڑا احمق نہیں بناتی؟ یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ تُو برسوں سے خداوند یسوع مسیح کا کھانا بےکار کھاتا رہا ہے۔ بات صرف یہ ہے کہ میں ایسے لوگوں کو ناپسند کرتا ہوں، بلکہ مجھے یقین ہے کہ خُداوند یسوع مسیح – جس کی تو تعظیم کرتا ہے – وہ بھی انھیں ناپسند کرے گا۔ ایسے لوگ کیسے کامل ہو سکتے ہیں؟ کیا تیرا چہرہ شرمندگی سے سرخ نہیں ہوا؟ کیا تجھے شرم نہیں آتی؟ کیا تجھ میں اب بھی اپنے خداوند یسوع مسیح کا سامنا کرنے کا حوصلہ ہے؟ کیا تم لوگ میری باتوں کا مطلب سمجھتے ہو؟

سابقہ: خدا پر اپنے ایمان میں تجھے خدا کی اطاعت کرنی چاہیے

اگلا: بدکاروں کو ضرور سزا ملے گی

خدا کے بغیر ایام میں، زندگی اندھیرے اور درد سے بھر جاتی ہے۔ کیا آپ خدا کے قریب جانے اور اس سے خوشی اور سکون حاصل کرنے کے لیے خُدا کے الفاظ سیکھنے کے لیے تیار ہیں؟

تنظیمات

  • متن
  • تھیمز

گہرے رنگ

تھیمز

فونٹس

فونٹ کا سائز

سطور کا درمیانی فاصلہ

سطور کا درمیانی فاصلہ

صفحے کی چوڑائی

مندرجات

تلاش کریں

  • اس متن میں تلاش کریں
  • اس کتاب میں تلاش کریں

کے ذریعے ہم سے رابطہ کریں WhatsApp