جب تم سچائی سمجھ لو، تو تمہیں اس پرعمل کرنا چاہیے

خُدا کے کام اور کلام کامقصد تمہارےمزاج میں تبدیلی کا باعث بنناہے، اور اُس کا مقصد تمہیں صرف اپنا کام اور کلام سمجھانا یا علم پہنچانا نہیں ہے۔ اتنا کافی نہیں ہے۔تم سمجھنےکی صلاحیت رکھنے والے شخص ہو، لہٰذا خدا کا کلام سمجھنے میں تمہیں کوئی دشواری نہیں ہونی چاہیے کیونکہ خدا کا بیش تر کلام انسانی زبان میں تحریر شدہ ہے، اور وہ بہت سادہ زبان میں کلام کرتا ہے۔ مثلا ً،تم پوری طرح یہ سیکھنے کے قابل ہو کہ وہ کیا ہے جو خدا چاہتا ہے کہ تم سمجھو اور اس پر عمل کرو؛ یہ ایک ایسی چیز ہے جس پرایک عام آدمی کو، جو فہم کی استعداد کا حامل ہے، عمل کرنے کے قابل ہونا چاہے۔ خاص طور پر، خدا جو الفاظ موجودہ مرحلے پر ادا کررہا ہے، وہ خصوصاً واضح اور شفاف ہیں،اور خدا بہت سی ایسی چیزوں کی، جن پر لوگوں نے غور نہیں کیا، اور ساتھ ساتھ انسانی کیفیات کے تمام اطوار کی نشاندہی کررہا ہے۔ اس کا کلام ہمہ جہت اور ماہ کامل کی طرح واضح ہے۔چنا ں چہ اب، لوگ بہت سے مسائل کو سمجھتے ہیں، لیکن پھر بھی کوئی ایک کڑی گم ہے،لوگ اس کے کلام پر عمل نہیں کر رہے ہیں۔ لوگوں کو سچائی کے تمام پہلوؤں کالازماً تفصیل سے تجربہ کرنا چاہیے، اور جو کچھ بھی ان کے لیے دستیاب ہے، محض اس کے جذب ہونے کا انتظار کرنے کے بجائے اس کی مزید تفصیل سے کھوج اور جستجو کرنا چاہیے۔ بصورت دیگران میں اور طفیلیوں میں تھوڑا سا ہی فرق رہ جائے گا۔ وہ خدا کے کلام کو جانتے ہیں، پھر بھی اس پر عمل نہیں کرتے۔ اس قسم کا شخص سچائی سے محبت نہیں کرتا اور بالآخر فنا ہو جائے گا۔ 1990 کی دہائی کےکسی پیٹر کی طرح ہونے کا مطلب یہ ہے کہ تم میں سے ہر ایک کو خدا کے کلام پر عمل کرنا چاہیے، اپنے تجربات میںشمولیت حقیقی ہونی چاہیے اور خدا کے ساتھ اپنے تعاون میں اور بھی زیادہ اور بڑی روشن خیالی حاصل کرنی چاہیے، جو تمہاری اپنی زندگی کے لیے ہمیشہ بتدریج معاون ہوگی۔ اگر تم خدا کا بہت سا کلام پڑھ چکے ہو لیکن صرف متن کامعنی سمجھتے ہو اور اپنے عملی تجربات سے خدا کے کلام کا براہ راست علم نہیں رکھتے، تو تم خدا کاکلام نہیں جان پاؤ گے۔ جہاں تک تمہاراتعلق ہے، تو تمہارے لیےخدا کا کلام زندگی نہیں ہے، بلکہ صرف بے جان حروف ہیں۔ اور اگر تم صرف بے جان حروف کی تعمیل میں رہتے ہو، تو تم خدا کے کلام کا جوہر نہیں سمجھ سکتے اور نہ ہی تم اس کی رضا سمجھ پاؤگے۔ جب تم اپنے حقیقی تجربات میں اس کے کلام کا تجربہ کرو گے تب ہی خدا کے کلام کا روحانی مفہوم تم پر عیاں ہو گا، اور تجربے ہی سے تم بہت سی سچائیوں کے روحانی معنی کو سمجھ سکتے ہو اور خدا کے کلام کی اسرارکُشائی کرسکتے ہو۔ اگر تم عمل نہیں کرتے، تو اس کا کلام کتنا ہی واضح کیوں نہ ہو، تم نے جو کچھ بھی سمجھ لیا ہے، وہ کھوکھلےحروف اور عقائد ہیں، جو تمہارے لیے مذہبی ضابطے بن چکے ہیں۔ کیا فریسیوں نے ایساہی نہیں کیاتھا؟ اگرتم خدا کے کلام پر عمل کرتے ہو اور تجربہ کرتے ہو، تو یہ تمہارے لیے عملی بن جاتا ہے۔ اگر تم اس پر عمل کرنے کی کوشش نہیں کرتے، توتمہارے لیے خدا کا کلام تیسرے آسمان کے افسانے سے کچھ ہی زیادہ ہے۔ درحقیقت خدا پر ایمان لانے کا عمل یہ ہے کہ تم اس کے کلام کا تجربہ کرو اور ساتھ ہی اس سے مستفیدبھی ہو، یا مزید واضح الفاظ میں کہیں توخدا پر ایمان لانا اس کے کلام کا علم اورسمجھ حاصل کرنا اور اس کے کلام کاتجربہ کرنا اور اس پرزندگی بسرکرناہے؛ خدا پرتمہارے ایمان کی بس یہی حقیقت ہے۔ اگر تم خدا پر یقین رکھتے ہو اور خدا کے کلام پر عمل کرنے کی کوشش کیے بغیر ہمیشہ کی زندگی اور سچائی کی حقیقت میں داخل ہونے کی امید رکھتے ہو، توتم بے وقوف ہو۔ یہ ایسا ہی ہو گا جیسے تم کسی دعوت میں جاؤ اور صرف کھانے کو دیکھو اور اس میں سے کسی کا بھی ذائقہ چکھے بغیردل سے چیزوں کا ذائقہ جاننے کی کوشش کرو، مطلب کہ تم وہاں نہ کھاؤ نہ پیو۔ کیا ایسا شخص بے وقوف نہیں ہوگا؟

انسان کو جس سچائی کا حامل ہوناہے، وہ خدا کے کلام میں موجود ہے اور یہ ایک ایسی سچائی ہے جو بنی نوع انسان کے لیے سب سے زیادہ فائدہ مند اور مددگار ہے۔ یہ وہ ٹانک اور غذا ہے جس کی تمہارے جسم کو ضرورت ہے، ایسی چیز جو انسان کو اپنے معمول کی بشریت بحال کرنے میں مدد کرتی ہے۔ یہ ایک سچائی ہے جس سے انسان کو لیس ہونا چاہیے۔ خدا کے کلام پر تم جتنا زیادہ عمل کرو گے، اتنی ہی تیزی سے تمہاری زندگی پھول کی طرح کھلے گی، اور اتنی ہی زیادہ سچائی واضح ہوتی جائے گی۔ جیسے جیسےتمہاری قامت بڑھے گی، تم روحانی دنیاکی چیزیں زیادہ واضح طور پر دیکھ سکو گے، اور اتنی ہی زیادہ طاقت تمہیں حاصل ہوگی تاکہ تم شیطان پر فتح حاصل کرسکو۔ زیادہ تر حقیقت جو تم نہیں سمجھتے، اس وقت واضح ہو جائے گی جب تم خدا کے کلام پر عمل کرو گے۔ زیادہ تر لوگ محض خدا کے کلام کا متن سمجھ کر مطمئن ہوجاتے ہیں اور عملی طور پر اپنے تجربے کو گہرا کرنے کے بجائے اپنے آپ کو عقائد سے آراستہ کرنے پر توجہ دیتے ہیں، لیکن کیا یہ فریسیوں کا طریقہ نہیں ہے؟ تو یہ قول "زندگی خدا کا کلام ہے۔" ان کے لیے کیسے برحق ہوسکتا ہے؟کسی شخص کی زندگی صرف خدا کاکلام پڑھنے سے نشو نمانہیں پا سکتی، بلکہ صرف اس صورت میں جب خدا کے کلام پرعمل کیا جائے۔ اگر تمہارا یہ عقیدہ ہے کہ خدا کا کلام سمجھنے کے لیے زندگی اور قد کاٹھ کی ضرورت ہے توپھر تمہاری سمجھ میں خلل ہے۔ خدا کا کلام صحیح معنوں میں اس وقت سمجھ میں آتا ہے جب تم سچائی پر عمل کرتے ہو، اور تم کو یہ سمجھنا چاہیے کہ "صرف سچائی پر عمل کرنے سے ہی اسے سمجھا جا سکتا ہے۔" آج کلامِ خدا پڑھنے کے بعد تم صرف یہ کہہ سکتے ہو کہ تم خدا کا کلام جانتے ہو، لیکن تم یہ نہیں کہہ سکتے کہ تم اسے سمجھتےبھی ہو۔ کچھ لوگ کہتے ہیں کہ سچائی پر عمل کرنے کا واحد طریقہ یہ ہے کہ اسے پہلے سمجھ لیا جائے، لیکن یہ صرف جزوی طور پر درست ہے، اور یقینی طور پر پوری طرح درست نہیں ہے۔ اس سے پہلے کہ تم کو کسی سچائی کا علم ہو، تم نے اس سچائی کا تجربہ نہیں کیا ہے۔ یہ محسوس کرنا کہ تم کسی خطبےمیں جو کچھ سنتے ہو اسے سمجھ لیتے ہو،صحیح معنوں میں سمجھنا نہیں ہے—یہ صرف سچائی کے لغوی الفاظ پر عبور حاصل کرنا ہے، اور یہ ان کے حقیقی معنی سمجھنے کے مترادف نہیں ہے۔ سچائی کا محض سطحی علم ہونے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ تم اسے حقیقت میں سمجھتے ہویا اس کے بارے میں علم رکھتے ہو۔ سچائی کےحقیقی معنی اس کا تجربہ کرنے سے سمجھ میں آتے ہیں۔ لہٰذا، جب تم سچائی کا تجربہ کرتے ہو تو تم اسے سمجھ سکتےہو، اور تبھی تم اس کے مخفی حصوں کو سمجھ سکتے ہو۔ اپنے تجربے کو گہرا کرنا مفہوم کو سمجھنے اور سچائی کے جوہر کو سمجھنے کا واحد طریقہ ہے۔ اس لیے تم سچائی کے ساتھ ہر جگہ جا سکتے ہو، لیکن اگر تم میں کوئی سچائی نہیں ہے، تو پھر اپنے خاندان والوں کوبھی، جو بہت کم مذہبی لوگ ہیں، قائل کرنے کی کوشش کرنے کے بارے میں نہ سوچو۔ سچائی کے بغیر تم برف کےپھڑپھڑاتے گالوں کی طرح ہو لیکن سچائی کے ساتھ تم خوش اور آزاد رہ سکتے ہو اور کوئی تم پر حملہ نہیں کر سکتا۔ کوئی نظریہ کتنا ہی مضبوط کیوں نہ ہو، وہ سچائی پر غالب نہیں آسکتا۔ سچائی کے ساتھ، دنیا خود ڈول سکتی ہے اور پہاڑوں اور سمندروں کو ہٹایا جاسکتا ہے، جب کہ سچائی کی کمی ہو تو سنڈیاںشہر کی مضبوط دیواروں کو ملبے میں تبدیل کر سکتی ہیں۔ یہ ایک واضح حقیقت ہے۔

موجودہ مرحلے پر، پہلے سچائی کو جاننا اور پھر اس پرعمل کرناا اور خود کوسچائی کے حقیقی معنی سے مزیدآراستہ کرنا بہت ضروری ہے۔ تمہیں اس کے حصول کی جستجو کرنا چاہیے۔ دوسروں کو محض اپنےالفاظ کی پیروی کرنے پر مجبور کرنے کے بجائے، تمہیں انہیں اپنےعمل کی پیروی کرنے پر مجبور کرنا چاہیے۔ صرف اسی طرح تمہیں کوئی بامعنی چیز مل سکتی ہے۔ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے کہ تم پر کیا گزرتی ہے، چاہے تمہارا سامنا کسی سے بھی کیوں نہ ہو، جب تک تمہارے پاس سچائی ہے، تم ثابت قدم رہوگے۔ خدا کا کلام وہ ہے جو انسان کو زندگی بخشتا ہے، موت نہیں۔ اگر خدا کاکلام پڑھنے کے بعد تم زندہ نہیں ہوئے بلکہ تم پھر بھی مردہ ہو تو پھر تم میں کچھ خرابی ہے۔ اگر کچھ عرصے کے بعد تم نے خدا کے کلام کا زیادہ حصہ پڑھ لیا اور بہت سے عملی خطبات سن لیے، لیکن تم پھر بھی موت کی حالت میں ہو، تو یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ تم سچائی کی قدر کرنے والے لوگوں میں سے نہیں ہو۔ اور نہ ہی تم سچائی کی پیروی کرنے والے شخص ہو۔ اگر تم سب نے واقعی خدا کو اپنا بنانے کی کوشش کی، تم خود کو نظریات سے آراستہ کرنے اور دوسروں کو سکھانے کے لیے بلند بانگ نظریات استعمال کرنے پر توجہ مرکوز نہیں کرو گے، بلکہ اس کے بجائے خدا کے کلام کا تجربہ کرنے اور سچائی پرعمل کرنے پر توجہ مرکوز کرو گے۔ کیا یہ وہی نہیں ہےجس میں تم کو اب داخل ہونے کی کوشش کرنی چاہیے ؟

خدا کے پاس انسان پر اپنا عمل کرنے کے لیے محدود وقت ہے، اس لیے اگر تم اس کے ساتھ تعاون نہ کرو تو کیا نتیجہ نکل سکتا ہے؟ خُدا ہمیشہ کیوں چاہتا ہے کہ تم ایک بار سمجھ لینے کے بعد اُس کے کلام پر عمل کرو ؟ یہ اس لیے ہے کہ خدا نے اپنا کلام تم پر منکشف کیا ہے، اور تمہارا اگلا مرحلہ اس پر عمل کرنا ہے۔ تم جیسے ہی اس کلام پر عمل کرو گے، خدا ذہن منور کرنےاور رہنمائی کا کام انجام دے گا۔ یہ کام ایسے ہی کیا جانا ہے۔ خدا کا کلام انسان کو زندگی میں پھلنے پھولنے کی اجازت دیتا ہے اور اس میں کوئی ایسا عنصر نہیں ہے جو انسان کو منحرف کرنے یا اس کے غیر فعال ہونے کا سبب بن سکے۔ تم کہتے ہو کہ تم نے خدا کا کلام پڑھا ہے اور اس پر عمل کیا ہے، لیکن تم کو ابھی تک روح القدس سے کوئی کام نہیں ملا ہے۔ تمہارے الفاظ صرف کسی بچے کو بیوقوف بنا سکتے ہیں۔ ممکن ہے کہ دوسرے لوگ تمہارے ارادے سے لا علم ہوں کہ وہ درست ہے، لیکن کیا تمہارے خیال میں یہ ممکن ہے کہ خدا نہ جانتا ہو؟ یہ کیسے ہوسکتاہے کہ دوسرے خدا کے کلام پر عمل کرتے ہیں اور روح القدس کی روشنی حاصل کرتے ہیں، جب کہ تم اس کے کلام پر عمل کرتے ہو اور روح القدس کی روشنی حاصل نہیں کرتے؟ کیا خدا کے پاس جذبات ہیں ؟ اگر تمہارے ارادے واقعی درست ہیں اور تم تعاون کرتے ہو تو خدا کی طرف سے روح تمہارے ساتھ ہوگی۔ کچھ لوگ ہمیشہ اپنا جھنڈا گاڑنا چاہتے ہیں، لیکن خُدا اُنہیں اوپراُٹھنے اور گرجا گھر کی قیادت کیوں نہیں کرنے دیتا؟ کچھ لوگ بس اپنا کام پورا کرتے ہیں اور اپنے فرائض انجام دیتے ہیں، اور اس سے پہلے کہ انہیں پتا چلے، وہ خدا کی رضا حاصل کر لیتے ہیں۔ یہ کیسے ہو سکتا ہے؟ خدا انسان کے عمیق ترین دل کی جانچ کرتا ہے، اور جو لوگ سچائی کی پیروی کرتے ہیں انہیں نیک نیتی کے ساتھ ایسا کرنا چاہیے۔ جو لوگ نیک ارادے نہیں رکھتے، وہ ثابت قدم نہیں رہ سکتے۔ بنیادی طور پر، تمہارا مقصد یہ ہے کہ خدا کا کلام اپنےاندر اثر انداز ہونے دو۔ دوسرے لفظوں میں، یہ خدا کے کلام پراپنےعمل کے دوران میں اس کی حقیقی سمجھ حاصل کرنا ہے۔ شاید تمہاری خدا کے کلام کو سمجھنے کی صلاحیت ناقص ہے، لیکن جب تم خدا کے کلام پر عمل کرتے ہو، تو وہ اس نقص کو دور کر سکتا ہے، لہٰذا تمہیں نہ صرف بہت سی سچائیوں کا علم ہونا چاہیے، بلکہ تمہیں ان پر عمل بھی کرنا چاہیے۔ یہ سب سے زبردست ارتکاز ہے جسے نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ یسوع نے اپنے ساڑھے تینتیس برسوں میں بے پناہ تحقیر اور بہت زیادہ تکلیفیں برداشت کیں۔ انہوں نے اتنی زیادہ تکلیفیں برداشت کیں کیونکہ انہوں نے سچائی پر عمل کیا، ہر چیز میں خدا کی رضا پوری کی، اور صرف خدا کی رضا کا خیال رکھا۔ اگر وہ سچائی پر عمل کیے بغیر اسے جان لیتے تو وہ انہیں یہ تکلیف نہ سہنا پڑتی۔ اگر یسوع یہودیوں کی تعلیمات پر عمل کرتے اور فریسیوں کی پیروی کرتے تو وہ تکلیف سے بچ جاتے۔ تم یسوع کے اعمال سے سیکھ سکتے ہو کہ انسان پر خدا کے کام کی تاثیر انسان کے تعاون سے آتی ہے، اور یہ وہ چیز ہے جسے تمہیں پہچاننا چاہیے۔ اگر یسوع نے سچائی پر عمل نہ کیا ہوتا تو کیا وہ ان مصائب کوبرداشت کرسکتے،جو انہوں نے صلیب پر سہے تھے؟ اگر وہ خدا کی رضا کے مطابق عمل نہ کرتے تو کیا وہ ایسی الم ناک دعا مانگ سکتے تھے ؟لہٰذا، تمہیں حق پر عمل کرنے کی خاطر تکلیف برداشت کرنا چاہیے؛یہ اس قسم کی تکلیف ہے جس سےکسی شخص کو گزرنا چاہیے۔

سابقہ: خدا کے انسان کو استعمال کرنے سے متعلق

اگلا: نجات پانے والا شخص وہ ہے جو سچ پر عمل کےلیے رضامند ہو

خدا کے بغیر ایام میں، زندگی اندھیرے اور درد سے بھر جاتی ہے۔ کیا آپ خدا کے قریب جانے اور اس سے خوشی اور سکون حاصل کرنے کے لیے خُدا کے الفاظ سیکھنے کے لیے تیار ہیں؟

تنظیمات

  • متن
  • تھیمز

گہرے رنگ

تھیمز

فونٹس

فونٹ کا سائز

سطور کا درمیانی فاصلہ

سطور کا درمیانی فاصلہ

صفحے کی چوڑائی

مندرجات

تلاش کریں

  • اس متن میں تلاش کریں
  • اس کتاب میں تلاش کریں

کے ذریعے ہم سے رابطہ کریں WhatsApp