کوئی بھی جو جسم والا ہےغضب کے دن سے نہیں بچ سکتا
آج میں تمھاری اپنی بقا کی خاطر تمھیں نصیحت کرتا ہوں، تاکہ میرا کام آسانی سے پیشرفت کرے اور تاکہ پوری کائنات میں میرا افتتاحی کام زیادہ مناسب اور مکمل طور پر انجام دیا جائے، جس سے تمام ممالک اور قوموں کے لوگوں کے سامنے میرے کلام، اختیار، عظمت اور فیصلے کا انکشاف ہو۔ میں تمھارے درمیان جو کام کرتا ہوں وہ پوری کائنات میں میرے کام کا آغاز ہے۔ اگرچہ اب پہلے ہی آخری ایام کا وقت ہے، جان لو کہ "آخری ایام" ایک دور کے لیے محض ایک نام ہے؛ شریعت کے دور اور فضل کے دور کی طرح، یہ ایک دور کی طرف اشارہ کرتا ہے اور یہ آخری چند سالوں یا مہینوں کی بجائے ایک پورے دور کی نشاندہی کرتا ہے۔ اس کے باوجود آخری ایام فضل کے دور اور شریعت کے دور کے بالکل برعکس ہیں۔ آخری ایام کا کام اسرائیل میں نہیں بلکہ غیر قوموں میں انجام دیا جاتا ہے۔ یہ میرے تخت کے سامنے اسرائیل سے باہر کی تمام قوموں اور قبائل کے لوگوں کی فتح ہے تاکہ پوری کائنات میں میری شان کائنات اور آسمانوں کو بھر سکے۔ یہ اس لیے ہے کہ میں زیادہ سے زیادہ جلال حاصل کر سکوں تاکہ زمین کی تمام مخلوق میری شان کو ہر قوم کی طرف منتقل کر سکے، ہمیشہ کے لیے آنے والی نسلوں میں اور آسمان اور زمین کی تمام مخلوق کو میرا وہ تمام جلال نظر آئے جو میں نے زمین پر حاصل کیا ہے۔ آخری ایام میں کیا جانے والا کام فتح کا کام ہے۔ یہ زمین کے تمام لوگوں کی زندگیوں کی راہنمائی نہیں ہے بلکہ زمین پر انسانوں کی لازوال اور ہزاروں سال طویل مصائب بھری زندگی کا اختتام ہے۔ اس کے نتیجے میں آخری ایام کا کام اسرائیل میں کئی ہزار سال کے کام کی طرح نہیں ہو سکتا اور نہ ہی یہ یہوداہ میں محض کئی سالوں کے کام کی طرح ہو سکتا ہے جو خدا کی دوسری تجسیم تک دو ہزار سال جاری رہا۔ آخری ایام کے لوگوں کو صرف جسم میں نجات دہندہ کے دوبارہ ظہور کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور انھیں خدا کا ذاتی کام اور کلام ملتا ہے۔ آخری ایام کے اختتام کو دو ہزار سال نہیں ہوں گے؛ وہ مختصر ہیں، اس وقت کی طرح جب یسوع نے یہوداہ میں فضل کے دور کا کام انجام دیا تھا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ آخری ایام پورے دور کا اختتام ہیں۔ یہ خدا کے چھ ہزار سالہ انتظامی منصوبے کی تکمیل اور اختتام ہیں اور وہ بنی نوع انسان کی زندگی کے مصائب کے سفر کو ختم کرتے ہیں۔ وہ تمام بنی نوع انسان کو نئے دور میں نہیں لے جاتے اور نہ ہی بنی نوع انسان کی زندگی کو جاری رہنے دیتے ہیں؛ اس کی میرے انتظامی منصوبے یا انسان کے وجود کے لیے کوئی اہمیت نہیں ہو گی۔ اگر نوع انسانی اسی طرح چلتی رہے تو جلد یا بدیر وہ شیطان کے ہاتھوں مکمل طور پر تباہ ہو جائے گی اور وہ روحیں جو میری ہیں بالآخر اس کے ہاتھوں برباد ہو جائیں گی۔ میرا کام چھ ہزار سال تک جاری رہنا ہے اور میں نے وعدہ کیا تھا کہ شیطان کا تمام بنی نوع انسان پر تسلط بھی چھ ہزار سال سے زیادہ نہیں رہے گا۔ پس اب وقت ختم ہو گیا ہے۔ میں نہ تو جاری رکھوں گا اور نہ ہی مزید تاخیر کروں گا: آخری ایام میں، میں شیطان کو شکست دوں گا، میں اپنی ساری شان واپس لے لوں گا اور میں ان تمام روحوں کو دوبارہ حاصل کروں گا جو زمین پر میری ہیں تاکہ یہ مصیبت زدہ روحیں دکھ کے سمندر سے نجات پا سکیں اور اس طرح زمین پر میرا پورا کام مکمل ہو جائے گا۔ آج کے بعد سے میں زمین پر کبھی جسمانی شکل نہیں اپناؤں گا اور پھر کبھی میری سب پر قابو پانے والی روح زمین پر کام نہیں کرے گی۔ میں زمین پر بس ایک کام کروں گا: میں نوع انسانی کو دوبارہ تشکیل دوں گا، ایک ایسی نوع انسانی جو مقدس ہو گی اور جو زمین پر میرا وفادار شہر ہو گی۔ لیکن جان لو کہ میں پوری دنیا کو نیست و نابود نہیں کروں گا اور نہ ہی میں تمام بنی نوع انسان کو نیست و نابود کروں گا۔ میں اس بقیہ تیسرے حصے کو برقرار رکھوں گا یعنی وہ تیسرا حصہ جو مجھ سے محبت کرتا ہے اور جسے میں نے جامع طور پر فتح کر لیا ہے اور میں اس تیسرے حصے کو ثمر بار بناؤں گا اور زمین پر اسی طرح ان کی تعداد بڑھا دوں گا جس طرح اسرائیلیوں نے شریعت کے تحت کیا تھا اور ان کی کثیر بھیڑوں اور مویشیوں اور زمین کی تمام دولت سے پرورش کروں گا۔ یہ نوع انسانی ہمیشہ میرے ساتھ رہے گی مگر یہ آج کی قابل افسوس، گندی نوع انسانی نہیں ہو گی بلکہ وہ نوع انسانی ہو گی جو ان سب کا اجتماع ہے جو میرے ذریعے حاصل کی گئی ہے۔ ایسی نوع انسانی کو شیطان سے نقصان نہیں پہنچے گا، پریشان نہیں کیا جائے گا اور شیطان کے مقابلے میں فتح حاصل کرنے کے بعد یہ زمین پر موجود واحد نوع انسانی ہو گی۔ یہ وہ نوع انسانی ہے جسے آج میں نے فتح کیا ہے اور جس نے میرا وعدہ حاصل کیا ہے اور اسی طرح وہ نوع انسانی جو آخری ایام میں فتح کی گئی ہے یہ وہی نوع انسانی ہے جو بچ جائے گی اور میری لازوال برکتیں حاصل کرے گی۔ یہ شیطان پر میری فتح کا واحد ثبوت ہو گا اور شیطان کے ساتھ میری جنگ کا واحد مال غنیمت۔ جنگ کے اس مال غنیمت کو میں شیطان کے دائرہ کار سے بچاتا ہوں اور یہ ہی میرے چھ ہزار سالہ انتظامی منصوبے کی واحد ٹھوس شکل اور پھل ہے۔ وہ پوری کائنات میں ہر قوم اور فرقے سے آتے ہیں، ہر جگہ اور ملک سے آتے ہیں۔ وہ مختلف نسلوں سے تعلق رکھتے ہیں، ان کی زبانیں، رسم و رواج اور جلد کے رنگ مختلف ہیں اور یہ دنیا کی ہر قوم اور فرقے اور یہاں تک کہ دنیا کے کونے کونے میں پھیلے ہوئے ہیں۔ بالآخر وہ اکٹھے ہو کر ایک مکمل بنی نوع انسان کی تشکیل کریں گے جو انسان کی ایک ایسی مجلس ہو گی جو شیطانی قوتوں کے لیے ناقابل رسائی ہو گی۔ جو لوگ میرے ذریعے سے بچائے اور فتح نہیں کیے گیے وہ سمندر کی گہرائیوں میں خاموشی سے ڈوب جائیں گے اور میرے ابدی شعلوں سے جلا دیے جائیں گے۔ میں اس پرانی اور انتہائی گندی بنی نوع انسان کو نیست و نابود کر دوں گا جس طرح میں نے مصر کے پہلوٹھے بیٹوں اور مویشیوں کو نیست و نابود کر دیا تھا اور صرف اسرائیلیوں کو چھوڑ دیا تھا جو برّہ کا گوشت کھاتے، برّہ کا خون پیتے تھے وہ اپنے دروازے کی بالائی چوکھٹ کو برّہ کے خون سے نشان لگاتے تھے۔ کیا وہ لوگ جو میرے ہاتھوں فتح کیے گئے ہیں اور میرے خاندان کے بھی نہیں ہیں، جو برّہ کا گوشت کھاتے ہیں جوکہ میں ہوں اور جو برّہ کا خون پیتے ہیں جو کہ میں ہوں اور جنھیں میں نے نجات دلائی ہے اور جو میری عبادت کرتے ہیں؟ کیا ایسے لوگوں کے ساتھ ہمیشہ میری شان نہیں ہوتی؟ کیا وہ لوگ جو برّہ کے گوشت کے بغیر ہیں جو کہ میں ہوں، پہلے ہی خاموشی سے سمندر کی گہرائیوں میں ڈوب نہیں گئے ہیں؟ آج تم میری مخالفت کرتے ہو اور آج میرا کلام بھی اسی طرح ہے جیسا یہوواہ کا اسرائیل کے بیٹوں اور پوتوں سے تھا۔ اس کے باوجود تمھارے دلوں کی گہرائیوں میں سختی میرے غضب کو جمع کرنے کا سبب بن رہی ہے اور تمھارے جسموں پر مزید مصائب لا رہی ہے، تمھارے گناہوں کی زیادہ جانچ کروا رہی ہے اور تمھاری غیر راستبازی پر زیادہ غضب کا باعث بن رہی ہے۔ جب تم آج میرے ساتھ ایسا سلوک کرو گے تو پھر میرے غضب کے دن کس کو بخشا جا سکتا ہے۔ کس کی غیر راستبازی میرے سزا کی آنکھوں سے بچ سکتی ہے؟ کس کے گناہ مجھ قادر مطلق کے ہاتھوں سے بچ سکتے ہیں؟ مجھ، قادر مطلق کی جانچ سے کس کی نافرمانی بچ سکتی ہے؟ میں، یہوواہ، تم سے اس طرح بات کرتا ہوں جو غیر قوم کے خاندان کی اولاد ہے اور میں تم سے جو کلام کہتا ہوں وہ شریعت کے دور اور فضل کے دور کے تمام کلام سے بہتر ہے پھر بھی تم مصر کے تمام لوگوں سے سخت ہو۔ کیا تم میرے غضب کو ذخیرہ نہیں کرتے، جبکہ میں سکون کے ساتھ اپنا کام کرتا ہوں؟ تم مجھ، قادر مطلق کے دن سے بغیر کسی نقصان کے کیسے بچ سکتے ہو؟
میں نے تمھارے درمیان اس طرح کام کیا ہے اور بات کی ہے، میں نے اتنی توانائی اور کوشش صرف کی ہے، پھر بھی تم نے کبھی وہ بات کب سنی ہے جو میں تمھیں واضح طور پر بتاتا ہوں؟ تم کہاں مجھ، قادر مطلق کے سامنے جھکے ہو؟ تم میرے ساتھ ایسا سلوک کیوں کرتے ہو؟ تم جو کچھ کہتے اور کرتے ہو وہ میرے غصے کو کیوں بھڑکاتا ہے؟ تمھارے دل اتنے سخت کیوں ہیں؟ کیا میں نے کبھی تمھیں ضرب لگائی ہے؟ تم مجھے غمگین اور پریشان کرنے کے سوا کچھ اور کیوں نہیں کرتے؟ کیا تم میرے، یہوواہ کے غضب کے دن کا انتظار کر رہے ہو جو تم پر آئے گا؟ کیا تم اس بات کا انتظار کر رہے ہو کہ میں تمھاری نافرمانی سے بھڑکایا ہوا غصہ نکالوں؟ کیا میں تمھارے لیے سب کچھ نہیں کرتا؟ پھر بھی مجھ یہوواہ کے ساتھ تم نے ہمیشہ ایسا سلوک کیا ہے: مجھے پیش کی گئی قربانیاں چوری کرنا، میری قربان گاہ کی قربانیوں کو بھیڑیے کی کچھار میں لے جانا تاکہ اس کے بچوں اور بچوں کے بچوں کو کھلایا جا سکے؛ لوگ ایک دوسرے کے خلاف لڑتے ہیں، آنکھوں میں غصہ لیے اور تلواروں اور نیزوں سے ایک دوسرے کا سامنا کرتے ہیں، مجھ قادر مطلق کے کلام کو اچھال کر بیت الخلا میں پھینکتے ہیں تاکہ وہ فضلے کی طرح گندا ہو جائے۔ تمھاری دیانت داری کہاں ہے؟ تمھاری انسانیت حیوانیت بن چکی ہے! تمھارے دل بہت پہلے پتھر بن چکے ہیں۔ کیا تم نہیں جانتے کہ میرا غضب کا دن آنے والا وقت وہ ہو گا جب میں اس برائی کا فیصلہ کروں گا جو تم نے مجھ قادر مطلق کے خلاف آج کرتے ہو؟ کیا تم یہ سمجھتے ہو کہ مجھے اس طرح بے وقوف بنا کر، میرے الفاظ کو کیچڑ میں ڈال کر اور ان پر کان نہ دھر کے– کیا تم سمجھتے ہو کہ میری پیٹھ کے پیچھے اس طرح کام کر کے تم میری غضب ناک نگاہوں سے بچ سکتے ہو؟ کیا تم نہیں جانتے کہ تم پہلے ہی مجھ، یہوواہ کی آنکھوں سے دیکھے جا چکے تھے کہ جب تم نے مجھے پیش کی گئی قربانیاں چرا لیں اور میری ملکیت حاصل کرنے کا لالچ کیا؟ کیا تم نہیں جانتے کہ جب تم نے مجھے پیش کی گئی قربانیاں چرائیں تو تم نے قربانیاں پیش کی جانے والی قربان گاہ کے سامنے ایسا کیا۔ تم مجھے اس طرح دھوکا دینے کے لیے خود کو اتنا ہوشیار کیسے سمجھ سکتے ہو؟ تمھارے گھناؤنے گناہ میرے غضب سے کیسے بچ سکتے ہیں؟ آج جو برائی تم کرتے ہو اس سے تمھارے لیے باہر نکلنے کا کوئی راستہ نہیں کھلتا بلکہ تمھارے کل کے لیے سزا کا سامان ذخیرہ ہوتا ہے؛ یہ تمھارے لیے مجھ قادر مطلق کی سزا کو بھڑکاتا ہے۔ تمھارے برے اعمال اور برے الفاظ میری سزا سے کیسے بچ سکتے ہیں؟ تمھاری دعائیں میرے کانوں تک کیسے پہنچ سکتی ہیں؟ میں تمھاری غیر راستبازی کے لیے کیسے راستہ کھول سکتا ہوں؟ میں، اپنی نافرمانی میں تمھاری برائیوں کو کیسے چھوڑ سکتا ہوں؟ میں تمھاری زبانوں کو کیسے نہیں کاٹ سکتا جو سانپ کی طرح زہریلی ہیں؟ تم مجھے اپنی راستبازی کی خاطر نہیں پکارتے بلکہ میرے غضب کو اپنی غیر راستبازی کے نتیجے میں ذخیرہ کرتے ہو۔ میں تمھیں کیسے معاف کر سکتا ہوں؟ مجھ قادر مطلق خدا کی نظر میں تمھارے قول و فعل غلیظ ہیں۔ مجھ، قادرِ مطلق کی آنکھیں، تمھاری غیر راستبازی کو بے رحم سزا کے طور پر دیکھتی ہیں۔ میری راستباز تادیب اور فیصلہ تم سے کیسے دور ہو سکتے ہیں؟ کیونکہ تم میرے ساتھ ایسا کرتے ہو، مجھے غمگین اور غضبناک بناتے ہو، میں تمھیں اپنے ہاتھوں سے کیسے بچنے دے سکتا ہوں اور اس دن سے کیسے نکلنے دے سکتا ہوں جب میں، یہوواہ، تم پر سزا اور لعنت بھیجوں گا؟ کیا تم نہیں جانتے کہ تمھارے تمام برے الفاظ اور باتیں پہلے ہی میرے کانوں تک پہنچ چکی ہیں؟ کیا تم نہیں جانتے کہ تمھاری بدی نے میرے راستبازی کے مقدس چوغے کو پہلے ہی داغدار کر دیا ہے؟ کیا تم نہیں جانتے کہ تمھاری نافرمانی نے پہلے ہی میرے شدید غصے کو بھڑکا دیا ہے؟ کیا تم نہیں جانتے کہ تم نے مجھے بہت پہلے ہی غصے کی حالت میں چھوڑ دیا ہے اور بہت پہلے سے ہی میرے صبر کو آزما رہے ہو؟ کیا تم نہیں جانتے کہ تم نے پہلے ہی میرے جسم کو نقصان پہنچایا ہے اور اسے چیتھڑوں میں بدل دیا ہے؟ میں نے اب تک برداشت کیا ہے، اس طرح کہ میں اپنا غصہ نکال دیتا ہوں، لیکن اب میں تمھارے ساتھ تحمل کا مظاہرہ نہیں کرتا۔ کیا تم نہیں جانتے کہ تمھاری برائیاں پہلے ہی میری آنکھوں تک پہنچ چکی ہیں اور میری چیخیں میرے باپ کے کانوں تک پہنچ چکی ہیں وہ تمھیں میرے ساتھ اس طرح کا سلوک کرنے کی اجازت کیسے دے سکتا ہے؟ میں تم میں جو بھی کام کرتا ہوں کیا وہ تمھارے لیے نہیں ہے؟ پھر تم میں سے کون مجھ، یہوواہ کے کام سے زیادہ محبت کرنے والا ہو گیا ہے۔ کیا میں اپنے باپ کی مرضی سے بے وفائی کر سکتا ہوں کیونکہ میں کمزور ہوں اور اس تکلیف کی وجہ سے جو میں نے برداشت کی ہے؟ کیا تم میرے دل کو نہیں سمجھتے؟ میں تم سے اسی طرح بات کرتا ہوں جیسے کہ یہوواہ نے کی تھی۔ کیا میں نے تمھارے لیے اتنا کچھ وقف نہیں کیا ہے؟ اگرچہ میں اپنے باپ کے کام کی خاطر یہ سب دکھ اٹھانے کو تیار ہوں لیکن میں اپنی تکلیف کے نتیجے میں تم پر جو سزا لاؤں گا اس سے تم کیسے آزاد ہو سکتے ہو؟ کیا تم نے مجھ سے بہت زیادہ فائدہ نہیں اٹھایا ہے؟ آج مجھے میرے باپ نے تمھیں عطا کیا ہے؛ کیا تم نہیں جانتے کہ تم میرے فراخ دلی سے کہے گئے کلام سے بہت زیادہ بڑھ کر لطف اندوز ہوتے ہو؟ کیا تم نہیں جانتے کہ میری زندگی کو تمھاری زندگی اور ان چیزوں کے بدلے میں جن سے تم لطف اندوز ہوتے ہو، سے تبدیل کیا گیا ہے؟ کیا تم نہیں جانتے کہ میرے باپ نے میری زندگی شیطان سے جنگ کرنے کے لیے استعمال کی اور اپنی جان بھی تم پر نچھاور کر دی جس کی وجہ سے تم کو سو گنا ملا اور تمھیں بہت سی ترغیبات سے بچنے کی طاقت دی؟ کیا تم نہیں جانتے کہ میرے کام سے ہی تمھیں بہت سی ترغیبات اور بہت سی سخت سزاؤں سے مستثنیٰ قرار دیا گیا ہے؟ کیا تمھیں معلوم نہیں کہ یہ صرف میری وجہ سے ہے کہ میرا باپ تمھیں آج تک لطف اندوز ہونے کی اجازت دیتا ہے؟ آج تم اتنے سخت اور اڑیل کیسے رہ سکتے ہو کہ گویا تمھارے دلوں پر سختی نے قبضہ جما لیا ہے؟ جو برائی تم کرتے ہو وہ اس غضب کے دن سے کیسے بچ سکتی ہے، جو میرے زمین سے جانے کے بعد آئے گا؟ میں ان لوگوں کو کیسے اجازت دے سکتا ہوں جو اتنے سخت اور اڑیل ہیں کہ وہ یہوواہ کے غصے سے بچ سکیں؟
ماضی پر غور کرو: کب میں نے تمہیں غصے سے دیکھا ہے اور کب میری آواز کرخت ہوئی ہے؟ میں نے کب تمھارے بارے امتیاز برتا ہے؟ میں نے کب تمھاری بلا وجہ سرزنش کی ہے؟ میں نے کب تمھارے منہ پر ملامت کی ہے؟ کیا یہ میرے کام کی خاطر نہیں ہے کہ میں اپنے باپ کو پکارتا ہوں کہ وہ تمھیں ہر ترغیب سے دور رکھے؟ تم میرے ساتھ ایسا سلوک کیوں کرتے ہو؟ کیا میں نے کبھی اپنے اختیار کا استعمال کیا ہے کہ تمھارے جسم پر ضرب لگاؤں؟ پھر تم بدلے میں میرے ساتھ اس طرح کا سلوک کیوں کرتے ہو؟ میرے بارے میں مسلسل ذہن بدلنے کے بعد بھی، خود تم نہ گرم ہو اور نہ سرد اور پھر تم مجھے دھوکا دینے اور میری چاپلوسی کرنے کی کوشش کرتے ہو اور تمھارے منہ غیر راستبازی کے تھوک سے بھرے ہوئے ہیں۔ کیا تمھیں لگتا ہے کہ تمھاری زبانیں میری روح کو دھوکا دے سکتی ہیں؟ کیا تم سمجھتے ہو کہ تمھاری زبانیں میرے غضب سے بچ سکتی ہیں؟ کیا تم سمجھتے ہیں کہ تمھاری زبانیں، جس طرح وہ چاہیں، مجھ، یہوواہ کے اعمال پر فیصلہ دے سکتی ہیں؟ کیا میں وہ خدا ہوں جس کے بارے میں انسان فیصلہ کرتا ہے؟ کیا میں ننھے سے ایک حقیر کیڑے کو اس طرح اپنی گستاخی کرنے کی اجازت دے سکتا ہوں؟ میں نافرمانی کے ایسے بیٹوں کو اپنی ابدی نعمتوں میں کیسے رکھ سکتا ہوں؟ تمھارے الفاظ اور اعمال بہت پہلے سے تمھیں بے نقاب اور تمھاری مذمت کر چکے ہیں۔ جب میں نے آسمانوں کو پھیلایا اور سب چیزیں پیدا کیں تو میں نے کسی بھی مخلوق کو اپنی مرضی کے مطابق شرکت کی اجازت نہیں دی اور نہ ہی میں نے کسی بھی چیز کو اپنے کام اور اپنے انتظام میں، جیسے وہ چاہے، رکاوٹ ڈالنے کی اجازت دی۔ میں نے کسی انسان یا چیز کو برداشت نہیں کیا؛ میں ان لوگوں کو کیسے بچا سکتا ہوں جو میرے ساتھ ظالمانہ اور غیر انسانی سلوک کرتے ہیں؟ میں ان لوگوں کو کیسے معاف کر سکتا ہوں جو میرے کلام سے بغاوت کرتے ہیں؟ میں ان لوگوں کو کیسے چھوڑ سکتا ہوں جو میری نافرمانی کرتے ہیں؟ کیا انسان کا مقدر مجھ قادر مطلق کے ہاتھ میں نہیں ہے؟ میں تیری غیر راستبازی اور نافرمانی کو کیسے مقدس سمجھ سکتا ہوں؟ تیرے گناہ میرے تقدس کو کیسے ناپاک کر سکتے ہیں؟ میں غیر راستبازوں کی گندگی سے ناپاک نہیں ہوتا اور نہ ہی غیر راستبازوں کے نذرانوں سے لطف اندوز ہوتا ہوں۔ اگر تو میرے ساتھ وفادار ہوتا تو کیا تو مجھ، یہوواہ کی قربان گاہ سے اپنے لیے قربانیاں لے سکتا تھا؟ کیا تو اپنی زہریلی زبان کو میرے مقدس نام کی توہین کے لیے استعمال کر سکتا تھا؟ کیا تو میرے کلام سے اس طرح بغاوت کر سکتا تھا؟ کیا تو میرے جلال اور مقدس نام کو ایک ایسا آلہ سمجھ سکتا ہے جس سے تو شیطان مردود کی خدمت کرے؟ میری زندگی مقدس لوگوں کے فائدے کے لیے فراہم کی گئی ہے۔ میں تمھیں، جس طرح تم چاہو، اپنی زندگی کے ساتھ کھیلنے کی اجازت کیسے دے سکتا ہوں اور تاکہ تم اسے اپنے درمیان تنازعے کے لیے ایک اوزار کے طور پر استعمال کرو؟ تم اتنے بے رحم کیسے ہو سکتے ہو اور بھلائی کی راہ میں اتنے ناقص کیسے ہو سکتے ہو، جیسے کہ تم میری طرف ہو؟ کیا تم نہیں جانتے کہ میں نے زندگی کے ان الفاظ میں تمھارے برے اعمال پہلے ہی لکھ دیے ہیں؟ جب میں مصر کو سزا دوں گا تو تم غضب کے دن سے کیسے بچ سکتے ہو؟ میں تمھیں بار بار اس طرح اپنی مخالفت اور اپنا انکار کرنے کی اجازت کیسے دے سکتا ہوں؟ میں تم سے صاف صاف کہتا ہوں کہ جب دن آئے گا تو تمھاری سزا مصر سے زیادہ ناقابل برداشت ہو گی! تم میرے غضب کے دن سے کیسے بچ سکتے ہو؟ میں تمھیں صحیح معنوں میں بتاتا ہوں کہ: میری برداشت تمھارے برے کاموں کے لیے تیار تھی اور اس دن تمھاری سزا کے لیے موجود ہے۔ کیا تم وہ لوگ نہیں ہو، جنھیں میری برداشت ختم ہونے کے بعد غضب ناک فیصلے کا سامنا کرنا پڑے گا؟ کیا سب چیزیں مجھ، قادر مطلق کے ہاتھ میں نہیں ہیں؟ میں تمھیں آسمانوں کے نیچے اپنی نافرمانی کرنے کی اجازت کیسے دے سکتا ہوں؟ تمھاری زندگی بہت مشکل ہو گی کیونکہ تم مسیح سے مل چکے ہو جس کے بارے میں کہا گیا تھا کہ وہ آئے گا، پھر بھی جو کبھی نہیں آیا۔ کیا تم اس کے دشمن نہیں ہو؟ یسوع تمھارے دوست رہا ہے پھر بھی تم مسیح کے دشمن ہو۔ کیا تم نہیں جانتے کہ اگرچہ تم یسوع کے دوست ہو لیکن تمھارے برے کاموں نے ان لوگوں کے برتن بھر دیے ہیں جو قابل نفرت ہیں اگرچہ تم یہوواہ کے بہت قریب ہو لیکن کیا تم نہیں جانتے کہ تمھارے برے الفاظ یہوواہ کے کانوں تک پہنچ چکے ہیں اور اس کے غضب کو بھڑکا چکے ہیں؟ وہ تیرے قریب کیسے ہو سکتا ہے اور وہ تیرے ان برتنوں کو کیسے نہیں جلا سکتا جو برے کاموں سے بھرے ہوئے ہیں؟ وہ تیرا دشمن کیسے نہیں ہو سکتا؟