بہت سے لوگوں کو بلایا جاتا ہے، لیکن چند ہی کو منتخب کیا جاتا ہے
میں نے زمین پر بہت سے لوگوں کو اپنا پیروکار بنانا چاہا۔ ان پیروکاروں میں، وہ لوگ ہیں جو پادریوں کی حیثیت میں خدمت کرتے ہیں، وہ جو قیادت کرتے ہیں، وہ جو خدا کے بیٹے ہیں، وہ جو خدا کے لوگ ہیں، اور وہ جو خدمت کرتے ہیں۔ میں ان کی درجہ بندی اس وفاداری کی بنیاد پر کرتا ہوں جس کا اظہار وہ مجھ سے کرتے ہیں۔، جب سب کی قسم کے لحاظ سے درجہ بندی کر دی گئی، جب ہر قسم کے فرد کی فطرت واضح کر دی گئی، تو میں ان میں سے ہر ایک کو اس کے جائز زمرے میں شمار کروں گا اور ہر ایک کو اس کے مناسب مقام پر رکھوں گا، تاکہ بنی نوع انسان کی نجات کا میرا مقصد حاصل ہو سکے۔ میں ان لوگوں کو گروہ در گروہ اپنے گھر بلاتا ہوں جنھیں میں بچانا چاہتا ہوں، اور پھر ان سب سے اپنے آخری ایام کے کام کو قبول کرواتا ہوں۔اس کے ساتھ ہی میں قسم کے مطابق میں ان کی درجہ بندی کرتا ہوں، اور پھر ان کے اعمال کے مطابق انھیں جزا یا سزا دیتا ہوں۔ یہ وہ اقدامات ہیں جو میرے کام پر مشتمل ہیں۔
آج، میں زمین پر رہتا ہوں، اور میں انسانوں کے درمیان رہتا ہوں۔ لوگ میرے کام کا تجربہ کرتے ہیں، اور میرے کلام کو دیکھتے ہیں، اور اس کے ساتھ ہی میں اپنے ہر پیروکار کو تمام سچائیاں عطا کرتا ہوں، تاکہ وہ مجھ سے زندگی حاصل کر سکے اور اس طرح وہ راستہ حاصل کرے جس پر وہ چل سکے۔ کیونکہ میں زندگی عطا کرنے والا خدا ہوں۔ میرے کام کے متعدد برسوں کے دوران، لوگوں نے بہت کچھ حاصل کیا ہے، اور بہت کچھ چھوڑ دیا ہے، تاہم میں اب بھی یہی کہتا ہوں کہ وہ حقیقی طور پر مجھ پر ایمان نہیں لاتے ہیں۔ کیونکہ لوگ مجھے صرف زبان سے خدا تسلیم کرتے ہیں، لیکن وہ میری بولی گئی سچائیوں سے متفق نہیں ہوتے ہیں، اور اس کے علاوہ، ان سچائیوں پر عمل نہیں کرتے جن کا میں تقاضا کرتا ہوں۔ جس کا مطلب ہے، کہ لوگ صرف خدا کے وجود کو تسلیم کرتے ہیں، لیکن سچائی کو نہیں؛ لوگ صرف خدا کے وجود کو تسلیم کرتے ہیں، لیکن زندگی کے وجود کو نہیں؛ لوگ صرف خدا کے نام کو تسلیم کرتے ہیں، لیکن اس کے جوہر کو نہیں۔ میں ان کے جوش و خروش کی وجہ سے ان سے نفرت کرتا ہوں، کیونکہ وہ صرف مجھے دھوکا دینے کے لیے اچھے الفاظ استعمال کرتے ہیں؛ لیکن ان میں سے کوئی بھی حقیقت میں میری عبادت نہیں کرتا۔ تمہارے الفاظ میں سانپ جیسی تحریص ہے؛ مزید یہ کہ وہ انتہائی خود پسند ہیں، یہ بڑے فرشتے کی جانب سے ایک سچا اعلان ہے۔ اس کے علاوہ، تمہارے اعمال شرمناک حد تک ٹوٹے اور بکھرے ہوئے ہیں؛ تمہاری بہت زیادہ خواہشات اور لالچی ارادے کانوں پر ناگوار گزرتے ہیں۔ تمہارا وجود میرے گھر میں ایسے کیڑوں جیسا ہے، جنھیں نفرت کے ساتھ ضائع کر دیا جاتا ہے۔ کیونکہ تم میں سے کوئی بھی سچائی سے محبت نہیں کرتا؛ اس کے باوجود، تم برکت یافتہ ہونا چاہتے ہو، آسمان پر بلند ہونا چاہتے ہو، زمین پر اپنی طاقت کو چلانے والے مسیح کا شاندار منظر دیکھنا چاہتے ہو۔ لیکن کیا تم نے کبھی سوچا ہے کہ تم جیسا کوئی شخص، جو بہت زیادہ بدعنوان ہو، جسے یہ معلوم ہی نہیں کہ خدا کیا ہے، خدا کی پیروی کرنے کے لائق کیسے ہوسکتا ہے؟ تم آسمان پر کیسے بلند ہو سکتے ہو؟ تم ایسے شاندار مناظر دیکھنے کے لائق کیسے ہو سکتے ہو، ایسے مناظر جن کی شان بے نظیر ہے؟ تمہارے منہ فریب اور غلاظت، بے وفائی اور تکبر کے الفاظ سے بھرے ہوئے ہیں۔ میرے کلام کا عملی تجربہ کرنے پر تم نے کبھی بھی مجھ سے پرخلوص الفاظ نہیں کہے، کوئی مقدس الفاظ نہیں کہے، کوئی اطاعت کے الفاظ نہیں کہے۔ آخر تمہارا ایمان کیسا ہے؟ تمہارے دلوں میں خواہشات اور پیسوں اور تمہارے دماغ میں مادی چیزوں کے سوا کچھ بھی نہیں ہے۔ ہر روز، تم یہ حساب لگاتے ہو کہ مجھ سے کیسے کچھ حاصل کیا جائے۔ ہر روز، تم یہ حساب لگاتے ہو کہ تم نے مجھ سے کتنی دولت اور کتنی مادی چیزیں حاصل کیں۔ ہر روز، تم خود پر مزید برکتوں کے نازل ہونے کے منتظر رہتے ہو، تاکہ تم زیادہ سے زیادہ مقدار میں اعلیٰ معیار کی چیزوں سے لطف اندوز ہو سکو۔ تمہارے خیالات میں ہر لمحہ میں نہیں ہوتا ہوں، اور نہ ہی وہ سچائی ہوتی ہے جو میری طرف سے نازل ہوتی ہے، بلکہ اس میں تمہارا شوہر یا تمہاری بیوی، تہمارے بیٹے، بیٹیاں، اور وہ چیزیں ہوتی ہیں جو تم کھاتے اور پہنتے ہو۔ تم زیادہ سے زیادہ اور بہتر طور پر لطف اندوز ہونے کے طریقوں کے بارے میں سوچتے ہو۔ لیکن جب تم اپنے پیٹ پھٹنے کی حد تک بھر لیتے ہو، تو کیا تب بھی تم ایک لاش نہیں ہوتے ہو؟ ظاہری طور پر خود کو خوبصورت لباس میں ملبوس کر لینے کے بعد بھی، کیا تم تب بھی زندگی سے خالی ایک چلتی پھرتی لاش نہیں ہوتے ہو؟ تم اپنے بالوں کے سفید ہونے تک، اپنے پیٹ کی خاطر سخت محنت کرتے ہو، تاہم تم میں سے کوئی بھی اپنا ایک بال تک میرے کام کے لیے قربان نہیں کرتا۔ جسمانی مشقت کرتے ہوئے اور مسلسل سوچتے ہوئے، تم مسلسل سرگرداں رہتے ہو، اپنے جسم کی خاطر، اور اپنے بیٹوں اور بیٹیوں کی خاطر – تاہم تم میں سے کوئی بھی میری مرضی کے لیے کسی فکر یا تشویش کا اظہار نہیں کرتا۔ ایسا کیا ہے جو تم اب بھی مجھ سے حاصل کرنے کی امید رکھتے ہو؟
کام کرتے وقت مجھے کبھی جلدی نہیں ہوتی ہے۔ اس سے قطع نظر کہ لوگ میری پیروی کیسے کرتے ہیں، میں اپنے کام کو ہر مرحلے کے مطابق، اپنے منصوبے کے مطابق کرتا ہوں۔ لہذا میرے خلاف تمہاری تمام تر سرکشی کے باوجود، میں اب بھی رکے بغیر کام کرتا ہوں، اور میں اب بھی وہ بات کہتا رہتا ہوں جو مجھے لازمی کہنی ہے۔ میں اپنے گھر ان لوگوں کو بلاتا ہوں جن کی تقدیر میں نے پہلے طے کر دی تھی تاکہ وہ میرے کلام کو سن سکیں۔ وہ تمام لوگ جو میرے کلام کی اطاعت کرتے ہیں، جو میرے کلام کے لیے تڑپتے ہیں، انھیں میں اپنے تخت کے سامنے لاتا ہوں؛ وہ تمام لوگ جو میرے کلام سے منہ موڑتے ہیں، جو میری اطاعت نہیں کرتے، اور کھلم کھلا میری نافرمانی کرتے ہیں، میں انھیں ان کے آخری عذاب کے انتظار کے لیے چھوڑ دیتا ہوں۔ تمام لوگ بدعنوانی کے درمیان اور شیطانی ہاتھ کے نیچے رہتے ہیں، اور بہت سے لوگ جو میری پیروی کرتے ہیں وہ سچائی کے لیے غمزدہ نہیں ہیں۔ یعنی، زیادہ تر لوگ میری حقیقی عبادت نہیں کرتے؛ وہ میری عبادت سچائی کے ساتھ نہیں کرتے، بلکہ وہ بدعنوانی اور سرکشی کے ذریعے، دھوکا دہی کے ذریعے میرا اعتماد حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ میں کہتا ہوں: بہت سے لوگوں کو بلایا جاتا ہے، لیکن چند ہی کو منتخب کیا جاتا ہے۔ جنھیں بلایا جاتا ہے وہ انتہائی بدعنوان ہیں اور سب ایک ہی زمانے میں رہتے ہیں – لیکن جنھیں چنا گیا ہے وہ ان کا ایک حصہ ہیں، وہ ایسے ہیں جو سچائی کو مانتے ہیں اور تسلیم کرتے ہیں، اور جو سچ پر عمل کرتے ہیں۔ یہ لوگ اس مکمل کا ایک بہت چھوٹا سا حصہ ہیں، اور ان سے مجھے مزید عظمت حاصل ہوگی۔ ان الفاظ کے پیمانے پر، کیا تمہیں لگتا ہے کہ تم چنے ہوئے لوگوں میں سے ہو؟ تمہارا انجام کیسا ہو گا؟
جیسا کہ میں نے کہا، میری پیروی کرنے والے تو بہت ہیں لیکن ان کی تعداد بہت کم ہے جو مجھ سے سچی محبت کرتے ہیں۔ شاید کچھ لوگ یہ کہیں کہ، "اگر مجھے تجھ سے محبت نہ ہوتی تو کیا میں اتنی بڑی قیمت چکاتا؟ کیا تجھ سے محبت کیے بغیر میں اس مقام تک تیری پیروی کرتا؟" بے شک تیرے ذہن میں بہت سی وجوہات ہیں، اور تیری محبت یقیناً بہت عظیم ہے، لیکن تیری مجھ سے محبت کا جوہر کیا ہے؟ "محبت"، جیسا کہ اسے کہا جاتا ہے، اس سے مراد ایک ایسا جذبہ ہے جب تو اپنے دل کو محبت کرنے، محسوس کرنے اور سوچنے کے لیے استعمال کرتا ہے اور جو خالص اور ہر عیب سے پاک ہے۔ محبت میں کوئی شرط، کوئی رکاوٹ اور کوئی فاصلہ نہیں ہوتا۔ محبت میں کوئی شک، کوئی فریب اور کوئی چالبازی نہیں ہوتی۔ محبت میں نہ کوئی تجارت ہوتی ہے اور نہ ہی کوئی آلودگی۔ اگر تو محبت کرتا ہے، تو تُو نہ دھوکا دے گا، نہ شکایت کرے گا، نہ ہی غداری، سرکشی، مطالبہ کرے گا ، یا کوئی چیز حاصل کرنے یا ایک خاص رقم حاصل کرنے کی کوشش کرے گا۔ اگر تو محبت کرتا ہے تو تُو اپنے آپ کو بخوشی وقف کر دے گا، بخوشی مشکلات کا سامنا کرے گا، تو مجھ سے ہم آہنگ ہو جائے گا، جو کچھ تیرے پاس ہے تو میرے لیے وہ سب چھوڑ دے گا، تو اپنے اہل وعیال، اپنے مستقبل، اپنی جوانی اور اپنی شادی کو ترک کر دے گا۔ اگر نہیں کرتا تو پھر تیری محبت ہرگز محبت نہیں بلکہ دھوکا اور فریب ہو گی! تیری محبت کیسی ہے؟ کیا یہ سچی محبت ہے؟ یا جھوٹی ہے؟ تو نے کتنا ترک کیا ہے؟ تو نے کتنا پیش کیا ہے؟ مجھے تجھ سے کتنی محبت ملی ہے؟ کیا تجھے معلوم ہے؟ تمہارے دل برائی، دغا اور فریب سے بھرے ہوئے ہیں – اور ایسا ہونے کی وجہ سے، تمہاری کتنی محبت غیر خالص ہے؟ تم سمجھتے ہو کہ تم نے پہلے ہی میرے لیے کافی کچھ ترک کر دیا ہے؛ تم سمجھتے ہو کہ میرے لیے تمہاری محبت پہلے ہی کافی ہے۔ لیکن پھر تمہارے قول و فعل ہمیشہ سرکش اور پُرفریب کیوں ہوتے ہیں؟ تم میری پیروی کرتے ہو، پھر بھی تم میرے کام کو تسلیم نہیں کرتے۔ کیا اسے محبت سمجھا جا سکتا ہے؟ تم میری پیروی کرتے ہو، پھر بھی مجھے ایک طرف نکال دیتے ہو۔ کیا اسے محبت کہتے ہیں؟ تم میری پیروی کرتے ہو، پھر بھی تم مجھ سے بدگمان رہتے ہو۔ کیا اسے محبت کہتے ہیں؟ تم میری پیروی کرتے ہو، پھر بھی تم میرے وجود کو قبول نہیں کر سکتے ہو۔ کیا اسے محبت کہتے ہیں؟ تم میری پیروی کرتے ہو، پھر بھی تم مجھ سے میری شان کے مطابق سلوک نہیں کرتے، اور تم ہر موڑ پر میرے لیے مشکلات پیدا کرتے ہو۔ کیا اسے محبت کہتے ہیں؟ تم میری پیروی کرتے ہو، پھر بھی تم مجھے بے وقوف بنانے کی کوشش کرتے ہو اور ہر معاملے میں مجھے دھوکا دیتے ہو۔ کیا اسے محبت کہتے ہیں؟ تم میری خدمت کرتے ہو، پھر بھی تم مجھ سے نہیں ڈرتے۔ کیا اسے محبت کہتے ہیں؟ تم ہر طرح سے اور ہر چیز میں میری مخالفت کرتے ہو۔ کیا یہ سب محبت ہے؟ تم نے بہت کچھ وقف کیا ہے، یہ سچ ہے، پھر بھی تم نے کبھی اس پر عمل نہیں کیا جو میں تم سے چاہتا ہوں۔ کیا اسے محبت کہا جا سکتا ہے؟ محتاط جائزہ ظاہر کرتا ہے کہ تمہارے اندر میرے لیے محبت کا ذرہ برابر شائبہ بھی نہیں ہے۔ اتنے برسوں کے کام کے بعد اور تم تک پہنچائے گئے تمام کلام کے باوجود، تم نے درحقیقت کتنا حاصل کیا ہے؟ کیا یہ اس لائق نہیں ہے کہ اس کا محتاط جائزہ لیا جائے؟ تمہیں میری نصیحت ہے: جنھیں میں اپنے پاس بلاتا ہوں وہ ایسے لوگ نہیں ہیں جو کبھی بدعنوان نہیں ہوئے؛ بلکہ، جنھیں میں منتخب کرتا ہوں وہ ایسے لوگ ہیں جو مجھ سے واقعی محبت کرتے ہیں۔ اس لیے، تمہیں لازماً اپنے قول و فعل کے حوالے سے محتاط رہنا ہوگا، اور تم اپنے ارادوں اور خیالات کی جانچ پڑتال کرو تاکہ وہ حد سے تجاوز نہ کریں۔ آخری ایام کے وقت، تم اپنی محبت کو میرے سامنے پیش کرنے کی پوری کوشش کرو، ایسا نہ ہو کہ میرا غضب تم سے کبھی دور نہ ہو!